Tag: سلیم مانڈوی والا

  • اسلامی بینکنگ کے نام پر عوام سے زیادہ منافع لیے جانے کا انکشاف

    اسلامی بینکنگ کے نام پر عوام سے زیادہ منافع لیے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد : اسلامی بینکنگ کے نام پر عوام سے زیادہ منافع لیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ، اسلامی بینکاری میں قرض لینے پر 25 سے 30 فیصدشرح سود لیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سلیم مانڈوی والاکی زیرصدارت سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا ، جس میں چیئرمین خزانہ کمیٹی نے انکشاف کیا کہ اسلامی بینکنگ کے نام پر عوام سے زیادہ منافع لیا جا رہا ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ اسلامی بینکاری میں قرض لینے پر پچیس سے تیس فیصد شرح سود ، جبکہ کنونشنل بینکاری میں بیس فیصد شرح سود پر کام ہو رہا ہے۔

    سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ میرے پاس متعدد کیسز آئے جن میں اسلامی بینکاری میں شرح سود زیادہ لینے کی شکایت کی گئی ہیں، اسلامک بینکاری سے عام عوام کو فائدہ نہیں بلکہ اسلامک بینکوں کو مالی فائدہ مل رہا ہے۔

    ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت کا اسلامک بینکوں کی جانب سے منافع لیے جانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بینکنگ شعبے میں روایتی بینکنگ پچھتر فیصد اور اسلامی بینکاری پچیس فیصد ہے۔

  • ’’18.9 کھرب کے بجٹ میں 9 کھرب سے زائد سود کی ادائیگی میں جاتے ہیں‘‘

    ’’18.9 کھرب کے بجٹ میں 9 کھرب سے زائد سود کی ادائیگی میں جاتے ہیں‘‘

    سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ 18.9 کھرب کے بجٹ میں 9 کھرب سے زائد سود کی ادائیگی میں جاتے ہیں۔

    سلیم مانڈوی والا نے سینیٹ فنانس قائمہ کمیٹی کی سفارشات پیش کیں، ان کا کہنا تھا کہ 2.4 ملین نان فائلرز کو کوئی نہیں پوچھ رہا، بڑے سیٹھوں اور مالدار افراد پر بھی کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا، قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر ملازمت پیشہ افراد پر ٹیکس اضافے کو مسترد کیا.

    سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہمیں سفارشات کیلئے عموماً 14 دن ملتے ہیں، اس بار 6 ملے، کمیٹی ارکان، سینیٹ عملے اور مختلف وزارتوں کے حکام نے بہت تعاون کیا، 32 اسٹیک ہولڈرز نے کمیٹی میں نمائندگی کی، سفارشات پیش کیں

    انھوں نے کہا کہ نوزائیدہ بچوں کے دودھ پر ٹیکس اضافے کو بھی یکسر مسترد کیا گیا ہے، کمیٹی نے معذور افراد سے متعلق حکومت سے مل کر مسائل کے حل کی سفارش کی۔

    سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے پولٹری فیلڈ پر ٹیکس سے متعلق حکومت سے نظرثانی کی سفارش کی ہے۔

    قائمہ کمیٹی نے کہا کہ سفارش جو اسپتال مریضوں سے پیسے نہیں لیتے انھیں مراعات دی جائیں، جواسپتال مریضوں سے پیسے لیتے ہیں ان کو مراعات نہ دیں۔

    انھوں نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی نے سستے موبائل فون پر ٹیکس مسترد، ختم کرنے کی سفارش کی ہے، پہلی بار اسکول کے بچوں کی پنسل، ربڑ، کاغذ پر ٹیکس لگایا گیا جسے کمیٹی نے مسترد کیا۔

  • ‘ن لیگ چاہتی ہے پی ٹی آئی الیکشن میں ہی نہ آئے’

    ‘ن لیگ چاہتی ہے پی ٹی آئی الیکشن میں ہی نہ آئے’

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ ن لیگ چاہتی ہے پی ٹی آئی الیکشن میں ہی نہ آئے مگر پیپلزپارٹی کاایساکوئی ارادہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی رہنما سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے پروگرام خبر مہر بخاری میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ چاہتی ہےپی ٹی آئی الیکشن میں ہی نہ آئے لیکن ہم چاہتےہیں پی ٹی آئی بھی الیکشن عمل کاحصہ بنے، ہم چاہتےہیں الیکشن مقررہ مدت میں ہو۔

    سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ سیاسی طورپرچیئرمین پی ٹی آئی اوران کی پارٹی کوالیکشن میں آنا چاہیے ، پی ٹی آئی نےکوئی غلط کام کیاہےتوہمیں وہ کام کرنے کی ضرورت نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ سزادیناہماراکام نہیں عدالتیں ہیں، وزیر قانون نے اپنی رائے دی ہوگی، کسی نےکوئی غلط کام کیا ہے تو عدالتیں موجود ہیں وہ سزائیں دیں گی۔

    پی ٹی آئی ہر پابندی کے سوال پر پی پی سینیٹر کا کہنا تھا کہ کسی پارٹی پرپابندی کےخلاف ہیں پیپلزپارٹی واضح مؤقف رکھتی ہے، ہم توشروع سے نیب جیسےاداروں کے غلط استعمال کے خلاف ہیں۔

    ریڈیوفیس کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ بجلی کے بلوں میں 35 روپے ٹی وی فیس تو پہلے سے موجود تھی، قائمہ کمیٹی ممبران نے مشورہ دیا کہ 15روپے ریڈیو فیس بھی رکھ لیں، کمیٹی میں فیصلہ ہوا 15 روپے ریڈیو فیس بھی بجلی بل میں رکھی جائے۔

  • اپوزیشن نے نیب کی ریکور کی گئی رقم کی تحقیقات کا فیصلہ کر لیا

    اپوزیشن نے نیب کی ریکور کی گئی رقم کی تحقیقات کا فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: سلیم مانڈوی والا اور دیگر کی جانب سے چیئرمین سینیٹ خزانہ کمیٹی کو لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ نیب کی جانب سے ریکور کی گئی ساری رقم قومی خزانے میں جمع نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی ریکوریز کے معاملے پر سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اپوزیشن اور سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کے ارکان سے مشاورت مکمل کر لی ہے، اپوزیشن نے نیب کی ریکور کی گئی رقم کی تحقیقات کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ارکان نے ریکور کی گئی رقم کی تحقیقات کے لیے چیئرمین سینیٹ خزانہ کمیٹی کو خط لکھ دیا، یہ خط سینیٹر سلیم مانڈوی والا، شیری رحمان، فاروق ایچ نائیک کی جانب سے لکھا گیا، مصدق ملک، سعدیہ عباسی، انوار الحق کاکڑ بھی خط لکھنے والوں میں شامل ہیں۔

    مذکورہ ارکان نے تحقیقات کے لیے ذیلی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ نیب کی جانب سے 821 ارب سے زائد کی رقم ریکور کرنے کا دعویٰ کیا گیا، تاہم قومی خزانے میں ساری رقم جمع نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    سلیم مانڈوی والا نے کہا ہاٹ منی کی پاکستان منتقلی اور اس کے اثرات ایک اہم معاملہ ہے، نیب ریکوری اور ہاٹ منی دونوں اہم معاملے ہیں، اس لیے تحقیقات کے لیے سینیٹ خزانہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی قائم کی جائے۔

  • ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو 4 فروری کے لیے احتساب عدالت کا نوٹس موصول

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو 4 فروری کے لیے احتساب عدالت کا نوٹس موصول

    اسلام آباد: سلیم مانڈوی والا کو احتساب عدالت میں طلبی کا نوٹس موصول ہو گیا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو 4 فروری کی صبح 9 بجے طلب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے چار فروری کو سلیم مانڈوی والا کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، انھوں نے احتساب عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ سلیم مانڈوی والا کو پلاٹس کی غیر قانونی خرید و فروخت کے کیس میں طلب کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں باقاعدہ ملزم نامزد کیا گیا تھا، اس کیس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سمیت دیگر ملزمان کو 4 فروری کے لیے نوٹس جاری کیے تھے۔

    دیگر ملزمان میں اعجاز ہارون، ندیم حکیم مانڈوی والا، عبدالقادر شیوانی، عبدالقیوم، عبدالغنی مجید اور مبینہ بے نامی طارق محمود شامل ہیں۔

    جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل میں نیب کے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اعجاز ہارون کو الاٹمنٹس کے بدلے بھاری رقوم جعلی اکاؤنٹس سےملیں، اعجاز ہارون نے کڈنی ہلز فلک نما میں پلاٹس کی بیک ڈیٹ فائلیں تیار کیں، سلیم مانڈوی والا نے پلاٹس عبدالغنی مجید کو بیچنے میں اعجاز ہارون کی معاونت کی، انھوں نے پہلے ایک بے نامی کے نام پر پلاٹ خریدا، بعد میں پلاٹ بیچ کر دوسرے فرنٹ مین کے نام پر بے نامی شئیر خریدے، کڈنی ہلز پلاٹس کی فروخت کے بدلے میں رقم آئی ہی جعلی اکاؤنٹس سے تھی۔

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں باقاعدہ ملزم نامزد

    احتساب عدالت میں پیش کردہ نیب ریفرنس کے مطابق سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کو 14 کروڑ جعلی اکاؤنٹس سے وصول ہوئے، سلیم مانڈوی والا اور ندیم مانڈوی والا نے رقم سے منگلا ویو کمپنی کے شیئر خریدے، یہ شیئرز بے نامی طارق محمود کے نام پر خریدے گئے۔

    دوسری طرف ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے نیب کیسز پر رد عمل میں کہا ہے کہ کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں، کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، میرے خلاف ثبوت موجود نہیں، نیب کا ادارہ سیاست دانوں کا میڈیا ٹرائل کرنا بند کرے، نیب ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے، حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں ہے نہ کوئی فرنٹ مین ہے، کڈنی ہلز پلاٹس کیس سیاسی کردار کشی کے لیے بنایا گیا ہے، منگلا ویو ریزارٹ کیس میں میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں، نیب کو بے نقاب کرنے کی میری جدوجہد جاری رہے گی۔

  • ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں باقاعدہ ملزم نامزد

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں باقاعدہ ملزم نامزد

    اسلام آباد: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں باقاعدہ ملزم نامزد کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں سلیم مانڈوی والا کو ملزم نامزد کر دیا گیا ہے، اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سمیت دیگر ملزمان کو 4 فروری کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔

    دیگر ملزمان میں اعجاز ہارون، ندیم حکیم مانڈوی والا، عبدالقادر شیوانی، عبدالقیوم، عبدالغنی مجید اور مبینہ بے نامی طارق محمود شامل ہیں۔

    جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل میں نیب کے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اعجاز ہارون کو الاٹمنٹس کے بدلے بھاری رقوم جعلی اکاؤنٹس سےملیں، اعجاز ہارون نے کڈنی ہلز فلک نما میں پلاٹس کی بیک ڈیٹ فائلیں تیار کیں، سلیم مانڈوی والا نے پلاٹس عبدالغنی مجید کو بیچنے میں اعجاز ہارون کی معاونت کی، انھوں نے پہلے ایک بے نامی کے نام پر پلاٹ خریدا، بعد میں پلاٹ بیچ کر دوسرے فرنٹ مین کے نام پر بے نامی شئیر خریدے، کڈنی ہلز پلاٹس کی فروخت کے بدلے میں رقم آئی ہی جعلی اکاؤنٹس سے تھی۔

    احتساب عدالت میں پیش کردہ نیب ریفرنس کے مطابق سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کو 14 کروڑ جعلی اکاؤنٹس سے وصول ہوئے، سلیم مانڈوی والا اور ندیم مانڈوی والا نے رقم سے منگلا ویو کمپنی کے شیئر خریدے، یہ شیئرز بے نامی طارق محمود کے نام پر خریدے گئے۔

    کڈنی ہل اراضی کیس، جرم میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا حصہ کتنا؟ نیب نے بتا دیا

    دوسری طرف ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے نیب کیسز پر رد عمل میں کہا ہے کہ کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں، کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، میرے خلاف ثبوت موجود نہیں، نیب کا ادارہ سیاست دانوں کا میڈیا ٹرائل کرنا بند کرے، نیب ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے، حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں ہے نہ کوئی فرنٹ مین ہے، کڈنی ہلز پلاٹس کیس سیاسی کردار کشی کے لیے بنایا گیا ہے، منگلا ویو ریزارٹ کیس میں میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں، نیب کو بے نقاب کرنے کی میری جدوجہد جاری رہے گی۔

  • کڈنی ہل اراضی کیس، جرم میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا حصہ کتنا؟ نیب نے بتا دیا

    کڈنی ہل اراضی کیس، جرم میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا حصہ کتنا؟ نیب نے بتا دیا

    کراچی: قومی احتساب بیورو نے کہا ہے کہ اعجاز ہارون نے اوورسیز سوسائٹی کے 12 پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تھی، اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا کا جرم میں حصہ بالترتیب 80 ملین اور 64.5 ملین ہے۔

    ترجمان نیب نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ کڈنی ہل ایریا کی اراضی پبلک پارک کے لیے مختص کی گئی تھی لیکن ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون نے اومنی گروپ کے ساتھ اس جائیداد کا معاہدہ کر لیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ نیب کی کسی سیاسی جماعت، فرد یاگروہ سے کوئی وابستگی نہیں ہے، نیب کو بدعنوان عناصر سے رقم کی وصولی کی ذمےداری دی گئی ہے، اوورسیز سوسائٹی نے کراچی کوآپریٹو سوسائٹیز سے اس اراضی کا انتظام حاصل کیا تھا، لیکن اعجاز ہارون نے غیر قانونی طور پر بارہ پلاٹ الاٹ کیے، 1990 کے بعد سے ہائیکورٹ میں کے ڈی اے، کے ایم سی اور سوسائٹی کیس چلتا رہا، یہ کیس کڈنی ہل اراضی کی سہولت یا رہائشی اراضی کی حیثیت سے متعلق تھا۔

    نیب نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا

    نیب ترجمان نے کہا اس اراضی کی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس سے لے آؤٹ پلان کی منظوری بھی حاصل ہوگئی تھی، تاہم سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون نے اومنی گروپ کے ساتھ جائیداد کا معاہدہ کیا، پلاٹوں کی پرانی تاریخوں میں اوپن ٹرانسفر لیٹر سے ملکیت کا انتظام کیا گیا، اور اعجاز ہارون نے اوورسیز سوسائٹی کے 12 پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی، اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا کا جرم میں حصہ 80 ملین اور 64.5 ملین ہے۔

    نیب کے مطابق اعجاز ہارون نے ٹیکس گوشواروں میں ترمیم کر کے حقائق کو بدلنے کی کوشش بھی کی۔

    ترجمان نے کہا نیب پارلیمنٹیرینز سمیت ہر ایک کی عزت نفس کو ہمیشہ یقینی بناتا ہے، نیب کی بطور ادارہ کارکردگی سے متعلق یک طرفہ تاثر پیش کیا جا رہا ہے، اور نیب کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا مقصد نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔

    ترجمان نے واضح کیا ہے کہ نیب شفاف اور منصفانہ کاموں میں کسی پروپیگنڈا مہم کے آگے سر نہیں جھکائے گا، اور معاشرے میں بدعنوان عناصر کو گرفت میں لانے کا عمل جاری رکھے گا۔

  • نیب نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا

    نیب نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، نیب نے سلیم مانڈوی والا کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کیس، اور ریفرنس میں ملزم نامزد کر دیا ہے۔

    سلیم مانڈوی والا پر سرکاری پلاٹس عبدالغنی مجید کو بیچنے کا الزام ہے، نیب کے مطابق انھوں نے سرکاری پلاٹس عبدالغنی مجیدکو بیچنے میں اعجاز ہارون کی سہولت کاری اور معاونت کی۔

    نیب کا کہنا ہے کہ سلیم مانڈوی والا نے پلاٹس بیچ کر فرنٹ مین کے نام پر جعلی شیئر خریدے، اس ریفرنس میں ندیم مانڈوی والا، اعجاز ہارون، عبدالغنی مجید اور طارق محمود کو بھی ملزمان نامزد کیا گیا ہے۔

    ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اعجاز ہارون کو الاٹمنٹس کے بدلے رقوم جعلی اکاؤنٹس سے ملیں، اعجاز ہارون نے کڈنی ہلز فلک نما میں پلاٹس کی بیک ڈیٹ فائلیں تیار کیں، جب کہ سلیم مانڈوی والا نے پلاٹس فروخت کرنے میں اعجاز ہارون کی معاونت کی، حصے میں ملی رقم سے سلیم مانڈوی والا نے ایک بے نامی کے نام پر پلاٹ خریدا، پھر یہ پلاٹ بیچ کر دوسرے فرنٹ مین کے نام پر بے نامی شیئرز خریدے گئے۔

    ریفرنس کے مطابق کڈنی ہلز پلاٹس کی فروخت کے بدلے میں رقم جعلی اکاؤنٹس سے آئی تھی، سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کو 14 کروڑ جعلی اکاؤنٹس سے ملے، سلیم مانڈوی والا اور ندیم نے رقم سے منگلاویو کمپنی کے شیئرز خریدے، یہ شیئرز بے نامی طارق محمود کے نام پر خریدے گئے۔

    سلیم مانڈوی والا نے ریفرنس پر رد عمل میں کہا ہے کہ میری خواہش تھی کہ نیب ریفرنس دائر کرے، ریفرنس کے خلاف میں ڈٹ کر مقابلہ کروں گا، اپنا مؤقف اب عدالت میں پیش کروں گا۔

    واضح رہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نیب کے خلاف ایوان میں قرارداد اور تحریک التوا پیش کرنے سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ نہیں ہوئے ہیں، حالاں کہ حکومت کی جانب سے نیب کے سلسلے میں خصوصی کمیٹی کے قیام کی تجویز بھی آ چکی ہے۔

    گزشتہ روز ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا اور اپوزیشن کے نیب سے متعلق تحفظات کے بارے میں چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں اہم بیٹھک ہوئی تھی جس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، ڈپٹی چیئرمین، مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان اور قائد ایوان شہزاد وسیم شریک ہوئے تھے۔

    سلیم مانڈوی والا نے اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نیب کے خلاف قرارداد اور تحریک التوا کے فیصلے پر قائم ہیں۔

  • نیب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتہائی احترام کرتا ہے: ترجمان نیب

    نیب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتہائی احترام کرتا ہے: ترجمان نیب

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کے ترجمان نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے بیان پر رد عمل میں کہا ہے کہ نیب کا ادارہ سلیم مانڈوی والا کا انتہائی احترام کرتا ہے۔

    ترجمان نیب نے ایک بیان میں سلیم مانڈوی والا کا الزام بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیب تمام پارلیمنٹرین کا بے حداحترام کرتا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے بے بنیاد الزام کا جواب آئین و قانون کے مطابق دیاجائے گا۔

    واضح رہے کہ آج اسلام آباد میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے میڈیا سےگفتگو میں کہا کہ نیب انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے،چینی سفیر نے بھی کہا تھا کہ نیب کا کردار ختم ہونے تک کوئی معاہدہ نہیں کریں گے۔

    قبل ازیں، انھوں نے اسلام آباد کے ایوان صنعت و تجارت میں خطاب میں کہا کہ نیب کا شکار ہونے والوں کی روزانہ کوئی نہ کوئی کال موصول ہوتی ہے، لوگ نیب کی وجہ سے امریکا اور یورپ چلےگئے، اب ہم نے نیب پر پوزیشن لے لی ہے، کسی صورت کاروباری طبقے کو نیب کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔

    سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ نیب کرپشن روکنے کے لیے بنا تھا، نیب کو اب بندکرنا پڑے گا، حکومت بزنس کمیونٹی کے مسائل حل نہیں کر رہی، کاروباری طبقے کے لیے موقع ہے کہ وہ کھڑے ہو جائیں۔

    انھوں نے کہا شہزاد اکبر اب پارلیمنٹرین کو بتائیں گے کہ پارلیمنٹ کیسے چلتی ہے، وہ اپنا کام کریں اور پارلیمنٹ کے کام میں مداخلت بند کریں۔

    ڈپٹی چیئرمین نے خطاب میں کہا کہ سرمایہ کار اپنے مسائل سینیٹ کو بھیجیں، نیب کو عفریت بنا دیاگیا ہے اسے اب بند کرنا ہوگا۔

  • سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحقیقات میں تیزی

    سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحقیقات میں تیزی

    اسلام آباد: جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل اور کڈنی ہلز میں غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں مبینہ فرنٹ مین کے بیان پر سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحقیقات میں تیزی آ گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ مبینہ فرنٹ مین طارق نے اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ کڈنی ہلز میں جائیداد ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی ہیں۔

    سلیم مانڈوی والا نے میڈیا پر بھی بے نامی جائیدادوں کو فیملی کی ملکیت قرار دیا، ذرایع کا کہنا ہے کہ ان جائیدادوں کو الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں بھی ظاہر نہیں کیاگیا، سرکاری زمین غیر قانونی طور پر الاٹ کیے جانے سے 14 کروڑ روپے حاصل کیے گئے تھے۔

    مبینہ فرنٹ مین طارق کو بھی جعلی اکاؤنٹس سے رقم منتقل کی گئی، ملازم کے نام پر منگلا ویو کمپنی کے 31 لاکھ شیئرز خریدے گئے، عبدالقادر شہوانی کے نام پر بھی بنگلہ نمبر 30/55 اے کراچی میں خریدا گیا۔

    نیب ذرایع نے بتایا کہ سلیم مانڈوی والا کے پارٹنر اعجاز ہارون نے عبدالغنی سے پیسے لینے کا اعتراف کر لیا ہے، اس سارے معاملے میں اومنی گروپ نے کردار ادا کیا۔

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الزامات پر چیئرمین نیب نے نوٹس لے لیا

    نیب کا کہنا ہے کہ بزنس ڈیل کی آڑ میں اومنی گروپ جعلی اکاؤنٹس سے رقم وصول کی گئی، شواہد ہیں سلیم مانڈوی والا سیکشن 9 کے تحت جرم کے مرتکب ہوئے۔

    احتساب عدالت نے مبینہ بے نامی شیئرز منجمد کیے جانے کا تحریری حکم دے دیا ہے، تحریری حکم نامے کے ساتھ نیب کی عدالت میں پیش رپورٹ بھی شامل کی گئی ہے۔

    احتساب عدالت کا کہنا ہے کہ نیب کو خدشہ تھا کہ شیئرز فروخت نہ کر دیے جائیں اس لیے منجمد کیے گئے، عدالت نے ایس ای سی پی، سلیم مانڈوی والا اور مبینہ بے نامی دار کو بھی آگاہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔