Tag: سلیپ اپنیا

  • نیند کے دوران سانس رکنے کی خطرناک بیماری

    نیند کے دوران سانس رکنے کی خطرناک بیماری

    نیند کے دوران سانس رکنے کا عمل سلیپ اپنیا کہلاتا ہے جو شدید طبی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 93 کروڑ افراد سلیپ اپنیا کا شکار ہوسکتے ہیں اور اکثریت میں اس کی تشخیص بھی نہیں ہوتی۔

    اوبیسٹریکٹو سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی سانس نیند کے دوران بار بار رکتی ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

    اس کی علامات اور وجوہات یہ ہوسکتی ہیں۔

    خراٹے

    جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ خراٹے عموماً سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہوتے ہیں، مگر کئی بار یہ ناک بند ہونے یا کسی اور وجہ کا نتیجہ بھی ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خراٹوں کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، مگر جب وہ بلند آواز کے ساتھ ہوں، خرخراہٹ یا سانس کے رکنے کے باعث بنے تو پھر ضرور سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہوسکتے ہیں۔

    خوفزدہ کردینے والا تجربہ

    اسے اوبیسٹر سلیپ اپنیا اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ سینٹرل سلیپ اپنیا کے برعکس اس عارضے میں دماغ جسم کو سانس نہ لینے کی ہدایت کرتا ہے، یہ مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب سانس کی نالی، کمزور، بھاری یا پرسکون نرم ٹشوز کے باعث بلاک ہوجاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق سانس کی اوپری نالی میں رکاوٹ کے باعث آپ سانس نہیں لے پاتے، اکثر تو لوگوں کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا، مگر یہ ایسے افراد کو دیکھنے والوں کے لیے بہت خوفناک تجربہ ہوتا ہے۔

    اگر اس کا علاج نہ کروایا جائے وت فشار خون، امراض قبل، ذیابیطس ٹائپ 2 یا ڈپریشن بلکہ موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تھکاوٹ

    دن میں بہت زیادہ تھکاوٹ کا احساس ناقص نیند کا عندیہ دیتی ہے اور اس کے ساتھ خراٹے سلیپ اپنیا کی جانب اشارہ کرنے والی نشانیاں ہیں۔ دن میں غنودگی کا احساس بھی سلیپ اپنیا کی جانب اشارہ کرنے والی ایک نشانی ہے، جیسے کچھ بھی کرتے ہوئے اچانک سو جانا سلیپ اپنیا کی علامت ہے۔

    مشاہدہ کریں

    اکثر افراد کو علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ رات کو خراٹے لیتے ہیں نہ ہی انہیں سانس رکنے کا علم ہوتا ہے، ماسوائے اس وقت تک جب سانس رکنے کا عمل بدترین ہو۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنیا کا مطلب ہوا کا بہاؤ نہ ہونا ہے، نہ کوئی ہوا جسم کے اندر جاتی ہے اور نہ خارج ہوتی ہے، اس طرح کی نشانی کا مشاہدہ خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے۔

    بلڈ پریشر

    اوبیسٹر سلیپ اپنیا فشار خون کی جانب لے جاسکتا ہے، ہر بار جب کسی فرد کی سانس نیند کے دوران چند سیکنڈ کے لیے رکتی ہے، جسم کا نروس سسٹم متحرک ہو کر بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے۔

    اسی طرح جسم اسٹریس ہارمونز بھی خارج کرتا ہے جس سے بھی وقت کے ساتھ بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔

    جسمانی وزن

    جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوں ان میں اوبیسٹر سلیپ اپنیا کیسز زیادہ دریافت ہوتے ہیں جس کی وجہ منہ، زبان اور گلے کے زیادہ وزن سے نرم ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے اور خراٹوں کے بغیر آسانی سے سانس لینا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کی جانب سے جسمانی وزن میں کمی کی تجویز دی جاتی ہے تاکہ سلیپ اپنیا کا علاج ہوسکے۔

    عمر

    عمر بڑھنے کے ساتھ مسلز کمزور ہونے لگتے ہیں جن میں گلے کے نرم ٹشوز بھی شامل ہیں، 50 سال سے زائد عمر بھی ایک نشانی ہے کہ آپ کے خراٹے ممکنہ طور پر سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہیں یا اس کا باعث بن سکتے ہیں۔

    گلا

    گردن کا زیادہ بڑا گھیرا بھی سلیپ اپنیا کے امکان کی جانب اشارہ کرتا ہے، مردوں کا کالر سائز اگر 17 اور خواتین کا 16 انچ سے زیادہ ہو تو ان میں اس عارضے کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔

  • نیند کے دوران دم گھنٹے کی شکایت…..یہ کونسی بیماری ہے؟

    نیند کے دوران دم گھنٹے کی شکایت…..یہ کونسی بیماری ہے؟

    نیند کے دوران دم گھنٹے کی شکایت درحیقیقت سلیپ اپنیا نامی بیماری کی نشانی ہے جس میں آکسیجن کم ہوجاتی ہے, اگر آپ کو بھی نیند میں دم گھٹنے کی شکایت ہے تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ بیماری فالج کے خدشات بڑھا دیتی ہے۔

    اپنیا ایسی بیماری ہے جس سے اکثر لوگ واقف ہی نہیں ہیں اور نہ ابھی تک اس بیماری کوئی علاج دریافت ہوسکا ہے لیکن ڈاکٹروں کی جانب سے اس بیماری سے نجات حاصل کرنے کےلیے ورزش کرائی جاتی ہے۔

    دنیا بھر میں سلیپ اپنیا نامی بیماری کے 1 ارب کے قریب لوگ اس خطرناک بیماری میں مبتلا ہیں جس میں گلے کے بٹھے کمزور ہوجاتے ہیں اور جب مریض سونے لیٹتا ہے تو اس سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سلیپ اپنیا نامی بیماری دل پر اثرات ڈالتی ہے جس کے نتیجے میں فالج کے خدشات کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق پانپنا اور تیزی سے سانس لینا بھی سلیپ اپنیا کے خدشات بڑھا دیتا ہے۔

    ڈاکٹر محمد حماد (ای این ٹی) نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیماری بچوں اور بڑوں دونوں میں پائی جاتی ہے لیکن زیادہ شکار اس بیماری کا بڑی عمر کے افراد ہوتے ہیں۔

    ڈاکٹر محمد حماد کا کہنا تھا کہ یہ بیماری سول فورسز کے افراد میں زیادہ پائی جاتی ہے کیونکہ ان کی نوکری ایسی ہوتی ہے، جس میں اسے دھول مٹی میں رہنا پڑتا ہے، گولیوں اور مجرموں سے درمیان رہنا پڑتا ہے جس کا اثر ان کے دماغ پر ہوتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سلیپ اپنیا کی کچھ نشانیاں ہیں، جس میں پہلی صبح اٹھ کر پانی پینا، دوسری سارا دن تھکاوٹ کا شکار رہنااور ہر وقت نیند میں رہنا کیونکہ رات کو صحیح سے سو نہیں پاتے جبکہ یاداشت کا کمزور ہونا ہے۔

    ڈاکٹر حماد نے بتایا کہ سلیپ اپنیا سے بچنے کےلیے ورزش کرائی جاتی ہے، جس میں پانچ مرتبہ ناک سے سانس لی جاتی ہے اور پھر ناک سے ہی باہر نکالی جاتی ہے، اسکے بعد زبان کو دانتوں میں پکڑ کر اپنا لہاب دہن اندر نگلا جاتا ہے۔