Tag: سماعت

  • پی آئی اے کا طیارہ ملائیشیا میں ضبط کیے جانے کے معاملے کی لندن ہائیکورٹ میں سماعت

    پی آئی اے کا طیارہ ملائیشیا میں ضبط کیے جانے کے معاملے کی لندن ہائیکورٹ میں سماعت

    لندن: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کا طیارہ ملائیشیا میں ضبط کرنے کے معاملے کی لندن میں ہائیکورٹ میں سماعت ہہوئی، پی آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ طیارے کو برطانیہ میں زیر سماعت کیس کے باوجود ضبط کروایا گیا جو کہ قانونی روایات کے منافی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کا طیارہ ملائیشیا میں ضبط کرنے کے معاملے کی لندن میں ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ پی آئی اے ملائشیا میں ضبط طیارے کی کمپنی پیری گرین ایسوسی ایشن چارلی کمپنی کو 7 ملین ڈالر ادا کرچکی ہے۔

    دوران سماعت دونوں فریقین کے وکلا نے اتفاق کیا کہ پوری رقم کی ادائیگی، پی آئی اے کے خلاف کسی حکم کے اجرا کے بغیر ہو۔

    دعویدار کے وکیل نے کہا کہ پی آئی اے نے رقم آج ادا کی ہے، پی آئی اے کی طرف سے جولائی سے 5 لاکھ 80 ہزار ڈالر ادا نہ کرنے پر عدالت آنا پڑا۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ لیزنگ کمپنی نے گزشتہ برس 9 ملین ڈالر کے حصول کے لیے بھی ہائیکورٹ میں کیس دائر کیا تھا جس میں پی آئی اے نے اپنے مؤقف میں کہا کہ وبا کے بعد انڈسٹری کی زبوں حالی پر اوور ہیڈ چارجز کم کیے جائیں۔

    اس تنازعہ کے دوران ہی کوالالمپور میں ایک نیا کیس دائر کر کے لیزنگ کپنی نے پی آئی اے کا طیارہ ضبط کروا دیا تھا۔

    پی آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ طیارے کو برطانیہ میں زیر سماعت کیس کے باوجود ضبط کروایا گیا جو کہ قانونی روایات کے منافی ہے۔

    خیال رہے کہ 15 جنوری کو پی آئی اے کا 777 بوئنگ طیارہ کوالالمپور ایئرپورٹ پر روک لیا گیا تھا، بوئنگ طیارہ لیز کمپنی کو ادائیگی نہ ہونے پر روکا گیا۔

  • عدالت کی چیئرمین نیب کے اختیارات کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت

    عدالت کی چیئرمین نیب کے اختیارات کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے چیئرمین نیب کے اختیارات کے خلاف چوہدری پرویز الہیٰ اور چوہدری شجاعت کی درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی۔ 

    تفصیلات کے مطابق جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس اسجد جاوید گھرال نے چوہدری برادران کی چیئرمین نیب کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی اور بینچ کے سربراہ جسٹس شہباز رضوی  نے نئے بینچ کی تشکیل کے لیے درخواست  چیف جسٹس کو بھجوا دی۔

    اس سے قبل بنائے گئے دو رکنی بینچ کے رکن جسٹس فاروق حیدر نے بھی بینچ میں بیٹھنے سے انکار کر دیا تھا۔

    چوہدری برادران نے موقف اختیار کیا ہے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرنے والا ادارہ  ہے۔نیب کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بھی دے چکی ہیں۔

    چوہدری برادران نے کہا کہ چیئرمین نیب نے ہمارے کے خلاف 19 سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔انہیں 19 سال پرانے کیس اور بند کی جانے والی انکوائری دوبارہ کھولنے کا اختیار نہیں۔ انہون نے درخواست میں استدعا کی کہ نیب کا انکوائری دوبارہ کھولنے کا اقدام غیرقانونی قرار دیا جائے۔

  • سپریم کورٹ نے کرونا سے متعلق احتیاطی تدابیر اختیار کرلیں

    سپریم کورٹ نے کرونا سے متعلق احتیاطی تدابیر اختیار کرلیں

    اسلام آباد: کروناوائرس کے پیش نظر سپریم کورٹ نے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرلیں، سپریم کورٹ میں صرف اہم مقدات کی سماعت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں معمول کے تمام مقدمات کو ڈی لسٹ کردیا گیا ہے، پرنسپل سیٹ اسلام آباد میں 3بنچز مقدمات کی سماعت کریں گے۔

    ترجمان نے بتایا کہ 50 سال سے زائدعمر کے ملازمین اور خواتین کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ کراچی اور لاہور رجسٹریوں میں صرف ارجنٹ مقدمات کی سماعت ہوگی۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 666 ہو گئی ہے، وائرس سے مجموعی طور پر 3 افراد جاں بحق جبکہ 13 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    بلاول کا کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا مطالبہ

    دوسری جانب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ ملک میں مہلک وائرس سے لڑنے کے ہرممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔

  • مریم نواز ای سی ایل، سرکاری وکیل نے درخواست مسترد کرنے کی اپیل کردی

    مریم نواز ای سی ایل، سرکاری وکیل نے درخواست مسترد کرنے کی اپیل کردی

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس باقرنجفی کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت سرکاری وکیل نے مریم نواز کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد کرنے کی اپیل کی۔

    تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے نام ای سی ایل سے نکوالنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی بعد ازاں عدالت نے درخواست سماعت کے لیے مقرر کی، جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی کابینہ مریم نواز کی درخواست پر کل تک فیصلہ دے گی، درخواست قبل ازوقت ہے ،مسترد کی جائے۔ عدالت نے مریم نواز کی درخواست پر سماعت 26 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ 9 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی نام ای سی ایل میں شامل کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی تھی، جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی تھی۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیئے تھے کہ ان کی موکلہ کا موقف سنے بغیر نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، جو قانون کی خلاف ورزی ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے آپ نے حکومت سے نظر ثانی کی درخواست کیوں نہیں کی۔

    مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے کے حوالے سے تجاویز مرتب

    جس پر مریم نواز کے وکیل نے جواب دیا تھا کہ حکومتی وزرا میڈیا پر بیانات دے رہے ہیں کہ مریم کو باہر جانے نہیں دیا جائے گا، ایسے میں توقع نہیں کہ نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا، اسی لیے عدالت آئے۔

    یاد رہے مریم نواز نے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کیا تھا اور ساتھ ہی اپنا پاسپورٹ واپس لینے کی استدعا کی تھی ، مریم نواز نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ والد کی دیکھ بھال کے لیے بیرون ملک جانا چاہتی ہوں، والدہ کی وفات کے بعد نواز شریف کی دیکھ بھال میں ہی کرتی رہی ہوں، وہ بیماری میں مجھ پر ہی انحصار کرتے ہیں، نواز شریف کی بیماری کی حالت ناقابل بیان ہے۔

  • پی آئی سی حملہ، وکلا اور ڈاکٹرز کی 8 رکنی کمیٹی تشکیل

    پی آئی سی حملہ، وکلا اور ڈاکٹرز کی 8 رکنی کمیٹی تشکیل

    لاہور: پی آئی سی حملے کا معاملہ حل کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ نے وکلا اور ڈاکٹرز کی 8 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کمیٹی تنازع پر مذاکرات کرکے معاملہ حل کرے گی، کمیٹی میں وکلا اور ڈاکٹرز کے 4،4 نمائندے شامل ہوں گے، کمیٹی مذاکرات کرکے سفارشات عدالت میں پیش کرے گی، عدالت کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیس کا فیصلہ کرے گی۔

    ہائیکورٹ کے حکم پر وکلا نے مصالحتی کمیٹی کے لیے چار نام پیش کردئیے۔ جن میں حفیظ الرحمن چوہدری، پیرمسعودچشتی، شاہ نواز اسماعیل اور اصغرگل کا نام شامل ہے۔ جبکہ ڈاکٹرز کی جانب سے مشاورت کے بعد نام عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں گرفتار وکلا کی رہائی اور گھروں پر چھاپوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس مظاہرعلی نقوی اور جسٹس سردار احمد نعیم نے سماعت کی، چیف سیکریٹری پنجاب اور سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت کی برہمی پر آئی جی پنجاب عارف نواز نے صفائی پیش کی کہ پولیس قانون کے مطابق کارروائی کررہی ہے، تفتیش کو طے شدہ معیار کے مطابق کیا جارہا ہے، کسی گروہ کو پولیس نے ٹارگٹ نہیں کیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اسپتال پر حملہ بدقسمتی ہے، ملک میں کسی ایڈونچر کی گنجائش نہیں، گرفتار وکلا کے چہرے ڈھانپ کرپیش کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ جو ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔

    آئی جی پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ جو افراد موقع سے پکڑے گئے صرف ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔ عدالت نے کہا جس نے کیا اسے خمیازہ بھگتنا چاہئے جس نے نہیں کیا اسے کیوں تنگ کیا گیا؟ وکلا 6میل کا فاصلہ طے کرکے گئے پولیس نے پہلےایکشن کیوں نہیں لیا؟

    عارف نواز نے کہا کہ پولیس نے جگہ جگہ روکا مگر اس وقت وکلا بھی پرامن رہے۔ جس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا پی آئی سی کے سامنے پولیس نے جانے کی اجازت دی تھی؟ آئی جی نے جواب دیا پولیس نے ایسی کوئی اجازت نہیں دی۔

    پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    عدالت کا برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پولیس نے وکلا کو اسپتال جاکر احتجاج سے کیوں نہیں روکا؟ اسپتال تو ایسی جگہ ہے جہاں مریضوں پر عبادت بھی ساقط ہوجاتی ہے، دل کے مریضوں کے سامنے تو اونچی آواز اور سانس بھی نہیں لی جاسکتی، پولیس اپنی ناکامی تسلیم کرے۔

    دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا پولیس نے وکلا کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس چلائی۔ جس پر عدالت نے کہا وکلا نے اسپتال پر حملہ اور پولیس نے آنسو گیس چلائی تو قوم پر کیا احسان کیا؟ کیا وہاں آنسوگیس کا استعمال ہونا چاہیے تھا؟

    سیکریٹری داخلہ پنجاب کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں تین افراد جان سے گئے، لواحقین کو فی کس10لاکھ روپے دئیے گئے۔ عدالت نے کہا 10لاکھ بہت کم ہیں آج کے دور میں اتنے پیسوں کا کیا بنتا ہے؟

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور میں وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا تھا، اس دوران وکلا نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پر شدید تشدد کیا اور اسپتال میں توڑ پھوڑ کی۔ جس کے بعد پولیس نے لاہور بار کونسل کے صدر سمیت 15 وکلا کو گرفتار کیا تھا۔ حملے کے خلاف دو مختلف ایف آئی آرز درج کرائی گئی تھیں جن میں ڈھائی سو وکلا کو نامزد کیا گیا ہے۔

  • پی آئی سی میں جو کچھ ہوا وہاں جانے والوں نے سب کا منہ کالا کیا: عدالت

    پی آئی سی میں جو کچھ ہوا وہاں جانے والوں نے سب کا منہ کالا کیا: عدالت

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ میں گرفتار وکلا کی رہائی اور گھروں پر چھاپوں کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی سی میں جو کچھ ہوا وہاں جانے والوں نے سب کامنہ کالا کیا، وکلا اپنے حقوق کے لیے کیوں نہیں کھڑے ہوئے؟

    تفصیلات کے مطابق پی آئی سی حملے سے متعلق وکلا کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست پر ہائیکورٹ کا تیسرا بینچ تشکیل دیا گیا ہے، چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس سردار شمیم نے نیا بینچ تشکیل دیا، 2رکنی بینچ میں جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس سرداراحمد نعیم شامل ہیں۔

    دوران سماعت ملک بھر کی بار ایسویسی ایشنز نے پی آئی سی واقعہ پر عدالت کے سامنے معافی مانگ لی۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وکلا کو اسپتال جانے کی ضرورت کیا تھی؟ معاملات ایک دو دن میں یہاں تک نہیں پہنچے، جنہوں نے کلنک کا ٹیکہ لگایا وہ 2فیصد ہیں، 2فیصد نے 100فیصد وکلا کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ ایسے وکلا کے خلاف بار نے کیوں کارروائی نہیں کی؟ 2 فیصد وکلا کے عمل پر ہائیکورٹ کا کوئی جج ان کا کیس سننے کو تیار نہیں، وکلا ڈیڑھ گھنٹے سڑکوں پر رہے انتظامیہ نے روکنے کی کوشش کیوں نہ کی؟

    پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    وکیل اعظم نذیر تارڈ کا کہنا تھا کہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ بار کی مکمل ناکامی ہے، وکلا کے اندرونی احتساب کا عمل سخت کیا جائے گا، پی آئی سی میں جو کچھ ہوا تمام بار ایسوسی ایشنز نے مذمت کی، وقوعہ میں 100 سے کم وکلا تھے مگر پولیس تمام وکلا کو تنگ کر رہی ہے، گرفتار وکلا کو قانونی امداد فراہم نہیں کرنے دی گئی۔

    جس پر عدالت نے کہا کہ ہائیکورٹ کو سنجیدہ خطرہ ہے، وکلا چھوٹے چھوٹے گروپ میں رہیں، ایک جگہ زیادہ وکلا اکٹھے نہ ہوں، یہ خطرہ ججوں کے لیے بھی ویسا ہی ہے۔ سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو فیصلے پر عمل درآمد کی ہدایت کی۔

    لاہورہائی کورٹ نے چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری اور آئی جی کو طلب کرلیا، عدالت نے پی آئی سی کے سربراہ کو بھی طلب کیا ہے۔ خیال رہے کہ جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے کیس واپس بھجوا دیا تھا جس کے بعد نئی بینچ تشکیل دی گئی۔

  • پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    لاہور: لاہورہائیکورٹ میں پی آئی سی واقعے میں گرفتار وکلا کی رہائی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی سی واقعے میں گرفتار وکلا کی رہائی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی اور 2 رکنی بینچ نے کیس واپس چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔

    دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے صدر ہائیکورٹ بار کو اپنے چیمبر میں طلب کیا جہاں صدر ہائیکورٹ بار نے کیس منتقل کرنے کی استدعا کی۔

    اس سے قبل جسٹس اسجد کورال کی عدم دستیابی پر درخواست چیف جسٹس کو بھجوائی گئی تھی، جس کے بعد چیف جسٹس ہائیکورٹ نے 2 رکنی بینچ کو درخواست منتقل کی تھی۔

    پی آئی سی: وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان پر حملہ کرنے والے وکیل کی شناخت ہوگئی

    یاد رہے کہ 12 دسمبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی آئی سی حملہ کیس میں گرفتار وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا جب کہ زخمی وکلا کا میڈیکل کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔ پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی کے دوران گرفتار کیے گئے وکلاء کو سخت سیکورٹی میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں لایا گیا جہاں جج عبدالقیوم نے کیس سماعت کی تھی۔

    پی آئی سی حملہ کیس؛ گرفتار وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا

    خیال رہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں صوبائی وزیراطلاعات پر حملے کرنے والے وکیل کی پولیس نے کھوج لگا لی ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق پی آئی سی کے باہر وزیراطلاعات پر حملے کر نے والے وکیل کی شناخت عبدالماجد کے نام سے ہوئی جو ہربنس پورہ کے علاقے کا رہائشی بتایا جارہا ہے۔

  • کان کی صفائی کے وہ غلط طریقے جو بہرے پن کی بڑی وجہ ہیں

    کان کی صفائی کے وہ غلط طریقے جو بہرے پن کی بڑی وجہ ہیں

    انسانی جسم کا ایک اہم عضو کان ہے۔ یہ ہمارے سَر کا وہ حصّہ ہے جس کی مدد سے ہم سنتے ہیں۔ یہ بات تو سبھی جانتے ہیں، مگر کیا یہ بھی جانتے ہیں کہ اس کی صفائی کا غلط طریقہ ہمیں کس طرح سننے کی صلاحیت سے محروم کر سکتا ہے۔ بہرے ہو جانے کے بعد زندگی کیسی تکلیف دہ ہو سکتی ہے اور کیا سماعت کا آلہ لگانے سے ہم پوری طرح سننے کے قابل ہو جاتے ہیں؟

    ہم سے اکثر یہ نہیں جانتے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ لوگ کانوں میں کاٹن کی سلائی، پین، پینسل کی نوک یا کاغذ کی بتی بنا کراس کی مدد سے میل نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کچھ ایسا اس وقت کرتے ہیں جب انھیں خارش یا کوئی درد محسوس ہو رہا ہو لیکن اکثر اس کے عادی ہوتے ہیں۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے کوئی ناخن چباتا ہے یا پھر بار بار اپنے بالوں کو سیٹ کرتا رہتا ہے۔

    ہم کانوں کے میل سے نجات حاصل کرنے کے لیے جو طریقہ اپناتے ہیں اس سے سماعت کو نقصان پہنچتا ہے اور رفتہ رفتہ سماعت ختم ہوتی جاتی ہے۔

    طبی محققین کے مطابق غیرمحفوظ طریقے سے کان کی صفائی سے کان کے پردے اور چھوٹی و نازک ہڈیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس کے نتیجے میں کان کے اندرونی حصے میں موجود رقیق سیال بہہ کر باہر آجاتا ہے۔ ایسے فرد کو چکر آسکتے ہیں اور ایک وقت آتا ہے جب وہ سماعت سے محروم ہو جاتا ہے۔

    غیر محفوظ طریقے سے مراد ہیئر پن یا پین وغیرہ کی نوک سے صفائی ہے جس میں کان کی بیرونی جھلی زخمی ہوسکتی ہے اور یہ کان کے انفیکشن کا باعث بنتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق کان اپنی صفائی کا انتظام خود کرتا ہے۔ تاہم اس کے بیرونی حصّے اور اوپری جلد کو دھو کر اور ملائم کپڑے سے صاف کیا جاسکتا ہے۔ محققین بتاتے ہیں کہ جب ہم کسی چیز کو چبانے کے لیے اپنے جبڑوں کو حرکت دیتے ہیں تو قدرتی طور پر گندگی یا میل کان کی نالی سے نکل کر بیرونی حصے کی طرف آجاتا ہے۔ اس کو نکالنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ جب یہ کان کے بیرونی حصے تک آجائے تو صاف کپڑے کے ٹکڑے کو گیلا کر کے اسے نکالا جاسکتا ہے۔

    کاٹن کی سلائی سے کان کی صفائی ایک عام بات ہے اس سے مخصوص مواد کان کے اندر کی طرف لوٹ سکتا ہے اور وہاں جاکر انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ سلائی بھی کان کے پردے اور چھوٹی ہڈیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    ایک خاص مقدار میں کان میں پانی ڈال کر بھی میل صاف کیا جاتا ہے۔ تاہم اس کے بعد کان کو اچھی طرح خشک کرنا ضروری ہے۔ بصورتِ دیگر اس میں انفیکشن پیدا ہو سکتا ہے۔ روانہ کان کی صفائی کے لیے پانی ڈالنا بھی خطرناک ہے۔ ایسا صفائی کی ضرورت محسوس کرنے پر کیا جانا چاہیے۔

  • بابری مسجد کیس، 40 دن سے جاری سماعت آج ختم ہونے کا امکان

    بابری مسجد کیس، 40 دن سے جاری سماعت آج ختم ہونے کا امکان

    نئی دہلی: چالیس دن سے جاری بابری مسجد کیس کی سماعت بھارتی سپریم کورٹ میں آج ختم ہونے کا امکان ہے۔

    تصیلات کے مطابق بابری مسجد سے متعلق سماعت آج ختم ہوجائے گی تاہم کیس کا فیصلہ17نومبر سے قبل سنائے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجن گگوئی نے اس بات پر زور دیا تھا کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین 18 اکتوبر تک دلائل مکمل کرلیں، تاہم اب سماعت آج ختم ہونے کا امکان ہے۔

    بھارتی سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بابری مسجد، رام مندر زمینی تنازع سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے جس کی سربراہی چیف جسٹس راجن گگوئی کر رہے ہیں۔

    راجن گگوئی کی مدت ملازمت 17 نومبر میں ختم ہونے جا رہی ہے اور ایسی صورت حال میں ان کی جانب سے دی گئی کیس کی ڈیڈ لائن بہت زیادہ اہمیت کی حامل تھی۔

    بابری مسجد کیس کا فیصلہ 9 ماہ میں سنانے کا حکم

    بھارتی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے 4 ہفتوں میں کیس کا فیصلہ سنا دیا تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ کے بینچ کی جانب سے بھی کہا گیا تھا کہ دیوالی کی چھٹیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے فریقین اپنے دلائل 18 اکتوبر تک مکمل کرلیں۔

    واضح رہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین کے مسئلے کے حل کے لیے کسی نقطے پر متفق نہ ہونے کے بعد 6 اگست کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ قائم کیا گیا تھا۔

  • سماعت سے محروم افراد کے لیے سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ

    سماعت سے محروم افراد کے لیے سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ

    کراچی: سندھ کابینہ میں سماعت سے محروم افراد کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے سماعت سے محروم افراد کے لیے بڑا فیصلہ کر لیا، کابینہ نے سماعت سے محروم افراد کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کی منظوری دے دی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے بحالی خصوصی افراد سید قاسم نوید قمر نے کہا ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کے لیے موٹر رجسٹریشن قوانین میں ترامیم کی جائیں گی۔

    سید قاسم کا کہنا تھا خصوصی افراد کا مسئلہ محکمہ بحالی خصوصی افراد کی کوشش سے حل ہوا، سماعت سے محروم افراد کے لیے یہ ایک تاریخی کام یابی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایئر پورٹس پر بزرگ ، خواتین اور خصوصی افراد کے لیے خصوصی سہولت

    معاون خصوصی نے مزید کہا سماعت سے محروم افراد طویل عرصے سے جدوجہد کر رہے تھے، ان کے دیگر مسائل بھی آہستہ آہستہ حل ہو جائیں گے۔

    یاد رہے گزشتہ ماہ خصوصی بچوں کی صلاحیتوں کے حوالے سے قاسم نوید نے کہا تھا ہمارے معاشرے میں ان بچوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کی ضرورت ہے، خصوصی بچوں کی بحالی کے لیے قائم مراکز بہتر بنائے جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا یہ بات باعث مسرت ہے کہ خصوصی افراد اور بچوں سے متعلق لوگوں کی سوچ میں تبدیلی آ رہی ہے۔

    واضح رہے کہ رواں برس فروری میں سندھ میں خصوصی افراد کے لیے سرٹیفیکیٹ بھی جاری کیے گئے، ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے خصوصی افراد کو ہدایت بھی جاری کی گئی کہ وہ اپنے سرٹیفکیٹ ضرور حاصل کریں۔