Tag: سماعت

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد تھانے لے جانے تک کی فوٹیج عدالت میں طلب

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد تھانے لے جانے تک کی فوٹیج عدالت میں طلب

    لاہور: سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے گرفتاری کی فوٹیج محفوظ کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سیف سٹی حکام کو پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، اسپیشل جج سینٹرل خالد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔

    رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ کے بعد وکلا کی ہڑتال کے باعث عدالت میں پیش نہ کیا جا سکا، عدالت نے انہیں آئندہ تاریخ پر پیش کرنے کا حکم دیا۔ وکیل صفائی نے کہا کہ ہڑتال کوئی وجہ نہیں کہ ملزم کو پیش نہ کیا جائے، اتنی پولیس کی موجودگی میں ملزم کو پیش کیاجا سکتا تھا۔

    وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ موٹر وے کی سی سی فوٹیج کی درخواست دی ہے، ٹھوکر نیاز بیگ سے اے این ایف دفتر تک کی فوٹیج منگوائی جائے۔ خدشہ ہے کہ اہم ثبوت ضائع نہ ہو جائیں۔ مقدمے میں جو مدعی ہے وہ تفتیشی افسر بھی ہے۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت کو دیکھنا ہے فوٹیج دینے کی درخواست اہم ہے یا نہیں، فوٹیج میں صرف گاڑیاں گزرنے کے علاوہ کیا نظر آئے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر کیس کو سیاسی بنایا جا رہا ہے۔ جب کیس شروع ہوگا تو تمام حقائق سامنے آجائیں گے، ملزموں کی فوٹیج فراہمی کی درخواست بے بنیاد ہے اسے مسترد کیا جائے۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ ایک شخص کے خلاف موت اور عمر قید کی دفعات کا مقدمہ درج ہے، درخواست پر یہ کہنا کہ اہم نوعیت کی نہیں ہے، سمجھ سے باہر ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ فوٹیج محفوظ کرلی جائے۔

    عدالت نے رانا ثنا اللہ کو گرفتار کر کے ٹھوکر نیاز بیگ سے تھانے لے جانے کی سیف سٹی کی بننے والی فوٹیج محفوظ کرنے کی درخواست منظورکرلی۔ عدالت نے سیف سٹی حکام کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت بھی کی۔ رانا ثنا اللہ کے خلاف کیس کی مزید سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔

    خیال رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اے این ایف ذرائع نے بتایا تھا کہ رانا ثنا کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں ان کی اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنا کے منشیات فروشوں سے تعلقات اور منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق 8 ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی۔

    گرفتار افراد نے انکشاف کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

  • دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو بری کر دیا گیا

    دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو بری کر دیا گیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پشاور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے پشاور سے کیسز کی سماعت ہوئی۔ دہشتگردی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو بری کر دیا۔ عدالت نے ملزم افضل ملک کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا۔

    ملزم افضل ملک کو سنہ 2013 میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کی رہائش گاہ سے بڑی مقدار میں بارودی مواد برآمد کیا گیا تھا۔ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    سپریم کورٹ میں دوران سماعت وکلا نے ویڈیو لنک کے ذریعے پشاور رجسٹری سے دلائل دیے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس نے چھاپہ مار کر ملزم کی رہائش گاہ سے ساری چیزیں برآمد کیں، بارودی مواد کا تعلق ملزم کے ساتھ ثابت نہیں ہوسکا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس دیکھ رہی ہے کہ انہوں نے اتنا بڑا دہشت گرد پکڑا لیکن ان کی نااہلی کی وجہ سے بری ہو رہا ہے۔ گولہ بارود برآمد ہونے کے باوجود سرکار کی نا اہلی سے وہ ملزم ثابت نہ ہو سکا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بارودی مواد برآمد کرنے کے بعد اسے فوری طور پر سیل نہیں کیا گیا، ہم نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔ برآمد بارودی مواد 19 دن بعد متعلقہ تھانے کے محرر کے حوالے کیا گیا۔

  • العزیزیہ کیس: نوازشریف کی اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر

    العزیزیہ کیس: نوازشریف کی اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیل پرسماعت موسم گرما کی تعطیلات کے باعث 18 ستمبر کو ہوگی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی اپیل پرسماعت کریں گے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف نیب اپیل بھی 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 19 جون کو سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے موکل کی دائیں جانب کی شریانیں 60 فیصد سے زیادہ بند ہوچکی ہیں، بائیں جانب کی شریانوں میں بندش 30 فیصد سے زیادہ ہے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا تھا کہ یہ بتائیں 6 ہفتوں میں نوازشریف کا کیا علاج ہوا ؟ جس پر خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ 6 ہفتوں میں ان کے موکل کا کوئی علاج نہیں ہوسکا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کیا تھا۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس نے بیان قلمبند کروا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت کے دوران شریک ملزمان نعیم محمود، منصور رضا رضوی اور سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس نے اپنا بیان قلمبند کروا دیا۔

    عدالت نے مزید سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر نادر عباس پر وکیل صفائی جرح کریں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہباز کی درخواستِ ضمانت پر سماعت آج ہوگی

    لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہباز کی درخواستِ ضمانت پر سماعت آج ہوگی

    لاہور: اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی لاہور ہائی کورٹ میں درخواستِ ضمانت پر سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبرنقوی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ سماعت کرے گا، حمزہ نے آمدن سے زائد اثاثے اور رمضان شوگر ملز کیس میں ضمانت لے رکھی ہے، حمزہ شہباز نے صاف پانی کیس میں بھی عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے۔

    حمزہ شہباز نے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2رکنی بنچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا، دو رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کے عدم اعتماد کے بعد سماعت سے معذرت کرلی تھی۔

    جسٹس علی باقرنجفی نے معذرت کے بعد کیس واپس چیف جسٹس کو بھجوا دیا تھا، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے جسٹس مظاہرعلی اکبر کی سربراہی میں نیا 2رکنی بنچ تشکیل دیا، نیا 2رکنی بنچ آج حمزہ شہباز کی ضمانت پر پہلی بار سماعت کرے گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں ملزم حمزہ شہباز نے کہا تھا چیئرمین نیب کہتےہیں حمزہ شہبازکے لیے بینچ تبدیل کرایا، کیاچیئرمین نیب اتنا طاقتور ہے جو مرضی کا بنچ بنوا کر حمزہ شہباز کی ضمانت منسوخ کروا سکتا ہے۔ لہذا اس بینچ پر تحفظات ہیں۔

    حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے لیے نیا بنچ تشکیل

    جس پر دو رکنی بنچ نے سماعت سے معذرت کرتے ہوئے کیس چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دیا تھا، فاضل ججز کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے چیئرمین نیب کےانٹرویوکی بنیاد پر تحفظات کااظہارکیا،اب مزیدسماعت نہیں کرسکتے۔

    نئی صورتحال میں حمزہ شہبازکی عبوری ضمانت میں غیرمعینہ مدت تک توسیع ہوگئی تھی۔

  • میشا شفیع کا ججز پر عدم اعتماد، مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور

    میشا شفیع کا ججز پر عدم اعتماد، مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور

    لاہور: معروف گلوکار علی ظفر کے گلوکارہ میشا شفیع پر ہتک عزت کے دعوے کی سماعت کو دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی گئی، کیس منتقلی کی درخواست میشا شفیع نے دائر کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خالد نواز نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے کیس منتقلی کی درخواست پر سماعت کی۔ سیشن جج لاہور نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے میشا شفیع کی جج تبدیل کرنے کی درخواست منظور کرلی۔

    سیشن عدالت نے ہتک عزت کے دعوے کو دوسری عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

    میشا شفیع نے کیس منتقلی کی درخواست چند روز قبل دائر کی تھی۔ میشا شفیع کے وکیل کا کہنا تھا کہ علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کرنے والے معزز جج جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ گواہان کے بیانات قلمبند کرواتے وقت بھی موجودہ جج نے انہیں غیر ضروری وقت فراہم کیا، موجودہ جج میرے وکلا پر بلاوجہ برہم بھی ہوئے۔

    میشا شفیع نے ججز پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیشن جج لاہور فوری ہتک عزت کے دعوے کو دوسرے جج کے پاس ٹرانسفر کرنے کا حکم دیں۔

    گزشتہ سماعت میں گلوکار علی ظفر کے وکیل نے عدالت کو کہا کہ میشا شفیع کی جانب سے 14 ماہ سے کیس کو جان بوجھ کر لٹکایا جا رہا ہے، آج عدالت نے گواہوں کو بیانات کے لیے طلب کر رکھا تھا مگر کیس منتقلی کی درخواست دے دی گئی۔

    علی ظفر کے وکیل نے کہا تھا کہ میشا شفیع کی کیس منتقلی کی درخواست بے بنیاد ہے۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے میشا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ میشا شفیع نے علی ظفر پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے عدالت میں درخواست دائر کی تھی تاہم ان کی درخواستیں مسترد کردی گئیں، جس کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع پر 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے۔

    میشا نے اسی کیس کے ججز پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس منتقلی کی درخواست دی تھی۔

  • آئین شکنی کیس: مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور

    آئین شکنی کیس: مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور

    اسلام آباد: خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کے دوران مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست عدالت نے منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں آئین شکنی کیس کی سماعت جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ مشرف نے گزشتہ صبح پاکستان آنا تھا لیکن علالت کے باعث نہیں آسکے۔

    انہوں نے کہا کہ مشرف پاکستان نہ آسکے جس پر شرمندہ اور معذرت خواہ ہیں، مشرف کی علالت کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔

    سلمان صفدر نے کہا کہ مشرف کے خلاف مقدمہ 2007 کا ہے، وہ کیسز کے باوجود سنہ 2013 میں وطن واپس آئے۔ مارچ 2014 میں مشرف پر فرد جرم عائد کی گئی۔

    عدالت کی جانب سے کیس خارج کیے جانے کی درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کردیا گیا۔ وکیل استغاثہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ عدم حاضری پر دفاع کا حق ختم کیا جائے۔

    جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کو ہم نے پڑھ لیا ہے، بتائیں جو نئی درخواست آئی کیا ہم اس کو سن سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا ہم خود مختار عدالت کے طور پر کام کر رہے ہیں یا نہیں، آپ کیا اس درخواست کی مخالفت کرتے ہیں؟

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ استدعا کروں گا پرویز مشرف کی درخواست مسترد کی جائے، پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کیا جائے۔ سیکشن 9 کے مطابق بیماری کے باعث سماعت ملتوی نہیں کی جاسکتی۔

    عدالت نے کہا کہ کیا آپ اس درخواست میں بیان کی گئی بیماریوں کو چیلنج کرتے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ ساتھ ہیں تو میں کیسے چیلنج کر سکتا ہوں۔

    پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ عدالت اس صورت میں کارروائی کرتی جب نئی درخواست نہ آتی، درخواست سے ظاہر ہے مشرف عدالت میں حاضر ہونا چاہتے ہیں، بیماری کے باعث نہیں آسکے انہیں موقع فراہم کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ دانستہ غیر حاضری پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل ہو سکتا تھا، موجودہ درخواست کی روشنی میں سماعت ملتوی کی جائے۔

    خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت 12 جون تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل یکم اپریل کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں عدالت نے پرویز مشرف کے ٹرائل سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ 2 مئی کو مشرف نہ آئے تو دفاع کے حق سے محروم ہوجائیں گے۔

    سرپیم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ ٹرائل کورٹ ان کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کر کے حتمی فیصلہ جاری کردے۔

    پرویز مشرف کے وکیل نے کہا تھا سابق صدر کی ہفتے میں 2 مرتبہ کیمو تھراپی ہوتی ہے، کیمو تھراپی کا عمل مکمل ہوا تو وہ عدالت میں ضرور حاضر ہوں گے۔

  • نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پرسماعت کل ہوگی

    نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پرسماعت کل ہوگی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کل ہوگی، نوازشریف نے حاضری سے استثنیٰ مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف سماعت کل اسلام آباد ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ کرے گا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے استثنیٰ مانگ لیا، نوازشریف کے وکیل نے عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل علالت کے باعث پیش نہیں ہوسکتے۔

    وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سماعت کے دوران حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست کے ساتھ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس بھی منسلک کی گئی ہیں۔

    اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے۔

    مزید پڑھیں: نوازشریف کی درخواست ضمانت 6 ہفتے کے لیے منظور، سزا معطل

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف ان دنوں 6 ہفتوں کی ضمانت پر ہیں، سپریم کورٹ آف پاکستان نے طبی بنیادوں پر ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

  • ایف آئی اے کو خدمت خلق فاؤنڈیشن کے مراکز کی تلاشی کی اجازت

    ایف آئی اے کو خدمت خلق فاؤنڈیشن کے مراکز کی تلاشی کی اجازت

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت میں ایف آئی اے نے بتایا کہ کیس کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جا چکی ہے، عدالت نے ایف آئی اے کو کے کے ایف کے مراکز کی تلاشی کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی درخواست منظور کرلی جس میں کے کے ایف کے مراکز کی سرچنگ کی اجازت کی استدعا کی گئی تھی۔

    سابق سینیٹر ملزم احمد علی عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور ان کی ضمانت قبل از گرفتاری پر فیصلہ نہ ہوسکا، ان کے وکیل نے کہا کہ احمد علی کی طبیعت ناساز ہے، پیش نہیں ہوسکتے۔ عدالت سے استدعا ہے ضمانت پر فیصلہ مؤخر کیا جائے۔

    عدالت نے کہا کہ درخواست پر فیصلہ ملزم کی موجودگی میں سنایا جائے گا، ملزم احمد علی کی ضمانت سے متعلق درخواست پر فیصلہ 29 اپریل تک مؤخر کردیا گیا۔

    سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے عدالت کو بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جا چکی ہے، سابق سینیٹر احمد علی تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے جس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے نے جب بھی بلایا ہم پیش ہوئے۔

    ایف آئی اے کی جانب سے کہا گیا کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں، معاملہ کروڑوں کی منی لانڈرنگ سے زیادہ کا معلوم ہوتا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ سماعت میں عدالت میں سیکریٹری جوائنٹ انویسٹی گیشن کی جانب سے متحدہ بانی و دیگر کے خلاف پیشرفت رپورٹ جمع کروائی گئی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ متحدہ بانی و دیگر کے خلاف مقدمے میں ٹھوس شواہد حاصل کر لیے گئے۔ دستاویزی شواہد کی تصدیق برطانیہ سے کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وزارت خارجہ کے ذریعے دستاویزات کی تصدیق کروائی جا رہی ہے، متحدہ بانی کے گھر سے اسلحے کی فہرست کا فرانزک کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف کچھ عرصہ قبل ہوا تھا۔

    ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے 50 سے زائد رہنما غیر قانونی ٹرانزیکشنز میں ملوث تھے۔ ادارے کے نام پر اربوں روپے کی رقوم منی لانڈرنگ کے ذریعے لندن بھجوائی گئیں۔

    بعد ازاں ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے 726 افراد کی فہرست جاری کی تھی جن سے مجموعی طور پر ایک ارب روپے جمع کرنے ہیں۔

    جاری کی جانے والی فہرست میں میئر کراچی وسیم اختر کا نام بھی شامل تھا۔ وسیم اختر کے علاوہ دیگر افراد میں قمر منصور، اشفاق منگی اور تنویر الحق تھانوی سمیت اہم نام شامل تھے۔

    کے کے ایف پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ ضابطہ فوجداری کے تحت درج ہے۔

    3 جنوری کو ایف آئی اے نے فاؤنڈیشن کی ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی جائیدادیں بھی ضبط کرلیں تھی۔ ایف آئی اے کے مطابق فاؤنڈیشن کی جائیدادیں بھتے کی رقوم سے بنائی گئیں۔

    کیس میں ایم کیو ایم بانی، طارق میر، ندیم نصرت، سہیل منصور، ریحان منصور اور بابر غوری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاچکے ہیں تاہم تاحال کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

  • علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع

    علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کے خلاف اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس کی سماعت کے دوران علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں علیم خان کے خلاف اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج نجم الحسن بخاری نے کی۔

    تحریک انصاف رہنما علیم خان کو کوٹ لکھپت جیل سے احتساب عدالت پہنچایا گیا، اس موقع پر ان کے ساتھ قومی ادارہ احتساب (نیب) اور ان کی اپنی ذاتی سیکیورٹی موجود تھی۔

    دوران سماعت نیب کے پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے کہا کہ علیم خان کے خلاف تفتیش مکمل کرلی گئی، رپورٹ تیار کی جا رہی ہے جلد پیش کردی جائے گی۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کسی کو بلاوجہ کیوں جیل میں رکھا جائے؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ 23 اپریل کو ہائیکورٹ میں بھی علیم خان کی ضمانت پر سماعت ہے۔

    اس موقع پر علیم خان کے وکیل نے کہا کہ پہلے بھی انہوں نے یہی بات کی اب پھر وہی کہہ رہے ہیں، کسی کو غیر معینہ مدت تک جیل میں نہیں رکھ سکتے۔ اگلے ہفتے ہائیکورٹ میں سماعت ہے تو مطلب پھر بھی کچھ نہیں ہونا۔ نیب بتائے کہ حتمی رپورٹ کب تک پیش کرے گا؟

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریفرنس اور رپورٹ پیش کرنے کے لیے حتمی تاریخ نہیں دے سکتے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت تک حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے علیم خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اپریل تک توسیع کردی۔

    خیال رہے کہ علیم خان کو 6 فروری کو آمدن سے زائد اثاثے اور آف شور کمپنیاں بنانے کے الزام میں نیب نے گرفتار کیا تھا، نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے صوبائی وزارت کے عہدے سے اپنا استعفیٰ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دیا تھا۔

    علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اور عدالتوں پر یقین رکھتے ہیں۔