Tag: سماعت

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل دن ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت لایا گیا۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیا پر جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ جے آئی ٹی کے پاس دستاویز ہیں جن میں ہل میٹل کو کمپنی ظاہر کیا گیا ؟ واجد ضیا نے کہا کہ ریکارڈ دیکھ کر بتا سکتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ سورس دستاویزات موجود ہیں، ظاہر ہوتا ہے کہ ہل میٹل کمپنی ہے۔ سورس دستاویزات 20 جون 2017 کو جے آئی ٹی کو ملیں۔ سورس دستاویز ایم ایل اے لکھے جانے کے بعد 20 جون کو موصول ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ 05-2004 کو ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے ان کارپوریشن کا سال لکھا گیا، ایم ایل اے لکھے جانے کے وقت کسی گواہ نے ان کارپوریشن کا سال نہیں بتایا۔

    جوڈیشل کمپلیکس کی حالت زار پر جج ارشد ملک دوران سماعت بول اٹھے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جوڈیشل کمپلیکس کی ذمے داری لینے کو تیار نہیں، عمارت باقاعدہ طور پر ٹھیکے دار کی طرف سے حوالے نہیں ہوئی۔ خط لکھ کر معاملے پر توجہ دلائی گئی لیکن کوئی پیشرفت نہیں۔

    دوران سماعت کمرہ عدالت میں چیونگم چبانے پر جج محمد ارشد ملک نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ جس نے منہ ہلانا ہے وہ باہر چلا جائے، کمرہ عدالت میں مسلسل منہ چلانا درست نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت کے ڈیکورم کا خیال کریں یہ کوئی میلہ نہیں۔ اس وقت مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید بھی چیونگم چبا رہے تھے، جج کے ریمارکس کے بعد مشاہد حسین سید نے چیونگم چبانا بند کردی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ہائیکورٹ میں نواز شریف کے خلاف کیس زیر سماعت ہے، عدالت نے خواجہ حارث کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور کرلی۔

    نواز شریف کو عدالت سے جانے کی اجازت دے دی گئی جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل روانہ کر دیا گیا۔ العزیزیہ ریفرنس کی مزید سماعت کل دن ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    گزشتہ سماعت پر واجد ضیا نے کہا تھا کہ ماڈرن انڈسٹری سے متعلق ایم ایل اے سعودی عرب نہیں بھیجا، جب سعودی عرب کو خط لکھا اس وقت کمپنی کا مکمل نام معلوم نہیں تھا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ ایم ایل اے صرف ایچ ایم ای سے متعلق سعودی عرب کو لکھا گیا، اس وقت کمپنی کے مکمل نام سے متعلق دستاویز دستیاب نہیں تھیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ دستاویز کے مطابق کمپنی اسٹیل کے کاروبارسے متعلق ہے، ایم ایل اے لکھنے سے ایک دن قبل حسین نواز شامل تفتیش ہوئے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ تفتیش میں جے آئی ٹی کے علم میں آیا کہ ہل میٹل کا پورا نام کیا ہے اور جو دستاویزات دیے گئے اس میں کسی کا ایڈریس دیا گیا تھا؟ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ دستاویزات میں آفس ایڈریس اور پی او باکس نمبر دیا ہوا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں استغاثہ کے 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

    عدالت میں شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا رضوی بھی پیش ہوئے۔

    عدالت میں استغاثہ کے گواہ مرزا فیض الرحمٰن نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ 17 اگست 2017 کو پہلی بار لاہور نیب کے سامنے پیش ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرانسفر ایپلی کیشن کی تفصیلات جمع کروائی تھیں۔

    خیال رہے کہ مرزا فیض الرحمٰن کا تعلق لینڈ ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ سے ہے۔

    مرزا فیض الرحمٰن کے علاوہ اظہر حسین اور علی اکبر بھنڈر نامی گواہان نے بھی بیان قلمبند کروایا۔ مزید گواہان میں میر زمان، فیصل شہزاد، انعام الحق اور شکیل انجم شامل ہیں۔

    گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد عدالت نے استغاثہ کے مزید 3 گواہوں کو طلب کر لیا جن میں محمد اشتیاق، عمر دراز اور قمر زمان شامل ہیں۔

    احتساب عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔


     

  • احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نےسزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغازپر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں شریف خاندان کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہیں جس پرمعزز جج نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ سے کیا حکم آتا ہے اس کا انتظار کرلیتے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج نے نوازشریف کے وکیل سے کہا کہ آپ کی دونوں درخواستیں ہائی کورٹ بھیج دی تھیں جس پر وکیل نے کہ ہم نے بھی ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست دائر کی ہے۔

    فاضل جج محمد بشیر نے نوازشریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا لگتا ہے آج فیصلہ آجائے گا۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ایک درخواست ہائی کورٹ میں دی ہے، سنا ہے کہ وزارت قانون نے بھی جیل ٹرائل کا کہا ہے۔

    معزز جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ خواجہ حارث کب آئیں گے، ان سے طے کریں گے کہ جیل ٹرائل اور دیگر دو ریفرنسز کا کا کیا کرنا ہے جبکہ شام تک ہائی کورٹ سے بھی فیصلہ آ جائے گا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک لیے ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے جج محمد بشیر نے کہا کہ صحافیوں کونوازشریف کا جیل ٹرائل کورکرنے کی اجازت ہوگی، صحافیوں کے لیے خصوصی پاس بنوائے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو 11، مریم نوازکو 8 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران کے لیے جاسوسی کا الزام، سابق اسرائیلی وزیر کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز

    ایران کے لیے جاسوسی کا الزام، سابق اسرائیلی وزیر کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز

    تل ابیب: ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں سابق اسرائیلی وزیر برائے توانائی اور انفراسٹکچر کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیر برائے توانائی اور انفراسٹکچر پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے اپنے دور وزارت میں ایران کے لیے جاسوسی کی تھی اور خفیہ معلومات فراہم کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سابق اسرائیلی وزیر ’گونن سیگیو‘ کے خلاف باقاعدہ مقدمے کی سماعت کا آغاز ہوچکا ہے، قبل ازیں اس اہم معاملے کو ملکی سلامتی کی خاطر خفیہ رکھا گیا تھا۔

    گونن سیگیو جو 1995ء سے لے کر 1996ء تک توانائی اور انفراسٹکچر کے اسرائیلی وزیر رہے تھے، ان پر عائد کردہ الزامات کے مطابق وہ اسرائیلی ریاست کے خلاف جاسوسی، جنگ کے دور میں دشمن کی مدد کرنے اور ریاستی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی نیت سے معلومات کی ترسیل کرتے تھے۔


    ایران کےلیےجاسوسی کےالزام میں سابق اسرائیلی وزیرگرفتار


    آج ان کے خلاف مقدمے کی پہلی سماعت ہوئی جبکہ مقدمے کی عدالتی سماعت کے آغاز پر صحافیوں کو اس کارروائی سے دور ہی رکھا گیا کیونکہ قومی سلامتی کی وجہ سے یہ سماعت بند کمرے میں ہو رہی ہے۔

    دوسری جانب سابق وزیر کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان پر محض الزامات عائد کیے جارہے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، ان پر جو الزامات عائد کیے جارہے ہیں وہ بہت عمومی اور مجموعی طور پر دانستہ ’غلط تاثر‘ دینے والے ہیں۔


    ایران سے تعلقات کا شبہ، سعودی عرب کی عدالت نے 4 افراد کو سزائے موت سنادی


    خیال رہے کہ گونن سیگیو کو ماضی میں کریڈٹ کارڈز کے ذریعے فراڈ کی کوششوں کے جرم میں بھی کئی بار سزا سنائی جا چکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزکا فیصلہ ایک ماہ میں سنانےکا حکم

    چیف جسٹس کا شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزکا فیصلہ ایک ماہ میں سنانےکا حکم

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے شریف خاندان کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز پراحتساب عدالت کو ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں احتساب عدالت کی شریف خاندان کے خلاف ریفرنسزنمٹانے کی مدت میں توسیع کی درخواست پرسماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ 6 ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کا وقت دیا جائے جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ اب ان کیسز کا فیصلہ ہونا چاہیے، ملزمان بھی پریشان ہیں اور قوم ذہنی اذیت کا شکار ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ احتساب عدالت ہفتے کے روز بھی تینوں ریفرنس پرسماعت کرے گی جس پر خواجہ حارث نے کہ وہ ہفتہ اور اتوار کو عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ ابھی جوان ہیں، میں بوڑھا ہو کراتوار کوبھی سماعتیں کرتا ہوں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواجہ حارث کو کہا کہ نوازشریف اور مریم نواز بیگم کلثوم کی عیادت کے لیے جانا چاہتے ہیں تو جاسکتے ہیں مجھے بتائیں نوازشریف کب واپس آئیں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ تشہیر کے لیے کہتے ہیں کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے اجازت نہیں دی گئی، آپ زبانی درخواست کریں ہم اجازت دیں گے۔

    شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں زیرسماعت ایون فیلڈ ریفرنس آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت میں بھی بیان قلمبند ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔

    احتساب عدالت نے دو روز قبل سپریم کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز نمٹانے کے لیے مدت میں توسیع کی درخواست دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ نیب ریفرنسزکا فیصلہ 9جون تک نہیں ہوسکتا، وقت بڑھایا جائے۔

    شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزنمٹانے کی مدت میں توسیع کی درخواست

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب ریفرنسز میں اس سے پہلے دو مرتبہ وقت بڑھایا ہے، 6 ماہ میں ٹرائل مکمل نہ ہونے پرسپریم کورٹ نے دو ماہ کا مزید وقت دیا تھا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے آخری بار احتساب عدالت کو 9 جون تک نیب ریفرنسز کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس سے متعلق ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس پرسماعت کی۔

    ملزم سعید احمد خان کے وکیل نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی، فیصلہ نہیں ہوا، ویب سائٹ پر کیس نمٹانے کا لکھا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق حکم امتناع نہیں ملا، عدالت درخواست خارج کرچکی ہے جبکہ ہائی کورٹ نے آج کی کاروائی روکنے کا حکم نہیں دیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی نقول آج ہی پیش کریں، آج 11 بجے تک فیصلے کی کاپی جمع کرائیں، فیصلہ نہ ملنے کی صورت میں گیارہ بجے آگاہ کر دیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    اسحاق ڈارکی درخواست خارج، احتساب عدالت کا حکم برقرار

    خیال رہے کہ گزشتہ روز آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں عدالت نے اسحاق ڈار کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کا حکم برقراررکھا تھا۔

    صدرنیشنل بینک کی ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد

    یاد رہے کہ 20 مارچ کو سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں ملزم سعید احمد کی ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست عدالت نے مسترد کردی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 26 فروری کو نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا جس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد خان سمیت 3 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • محکمہ ماحولیات کی رپورٹ دل دہلا دینے والی ہے، حکومت نے آج تک کیا کیا: سپریم کورٹ

    محکمہ ماحولیات کی رپورٹ دل دہلا دینے والی ہے، حکومت نے آج تک کیا کیا: سپریم کورٹ

    اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت میں محکمہ ماحولیات کی جاری کردہ رپورٹ کو دل دہلا دینے والی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ کمراہ عدالت میں ڈائریکٹر جنرل ماحولیات راجہ رزاق اور چیف سیکریٹری پنجاب موجود رہے۔

    سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی جی ماحولیات سے استفسار کیا کہ لاہور کے کتنے علاقوں میں ماحوالیاتی آلودگی ٹیسٹ کرائے گئے؟ آلودگی پر قابو پانے کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے؟ ماحولیاتی آلودگی پھیل رہی ہے اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟

    ماحولیاتی آلودگی دنیا بھر میں سالانہ 90 لاکھ افراد کی قاتل

    ڈی جی ماحولیات راجہ رزاق نے موقف اختیار کیا کہ لاہور میں کنال روڈ، جیل روڈ، ٹھوکر نیاز بیگ اور جلو پارک سمیت مختلف علاقوں میں ماحولیاتی آلودگی ٹیسٹ کرائے گئے، ورلڈ بینک کی معاوت سے نئی پالیسیز اور زگ زیگ سسٹم بنا رہے ہیں، سسٹم سے بھٹوں، فیکٹریوں کے دھوئیں کو کنٹرول کیا جائے گا۔

    عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ چھوڑیں پالیسی کو، ایسی پالیسیاں بہت بنائی جاسکتی ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ منصوبوں پر مکمل رقم ہی استعمال نہیں ہوتی جس کے باعث شہری بالخصوص بچے ماحولیاتی آلودگی سے بیمار ہو رہے ہیں۔

    سماعت کے دوران چیف سیکریٹری پنجاب نے اپنے بیان میں کہا کہ پالیسی بنا رکھی ہے، جلد اس پر عمل در آمد شروع کریں گے، ماضی میں ہمارے پاس آلات ہی نہیں تھے، ایک سال پہلے ہمیں دیے گئے۔

    ماحولیاتی آلودگی انسانوں کے ذہن تباہ کررہی ہے

    جسٹس اعجاز الاحسن نے موقف اختیار کیا کہ 19 سال پہلے میں ماحولیاتی ٹربیونل میں بطور وکیل پیش ہوا تھا، اُس وقت بھی محکمہ ماحولیات نے آلات ملنے کے لیے 6 سے 7 ماہ کا وقت بتایا تھا۔ عدالت نے ڈی جی ماحولیات اور چیف سیکریٹری سے پالیسی پر عملدر آمد کی رپورٹ دو دن کے اندر عدالت میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دانیال عزیز کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 6 مارچ تک ملتوی

    دانیال عزیز کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 6 مارچ تک ملتوی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں وفاقی وزیربرائے نجکاری دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 6 مارچ تک کے لیے ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے وفاقی وزیر دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو دانیال عزیز کے وکیل نے کہا کہ ہم نے تقریری ریکارڈ نگ کے لیے درخواست کی ہے جس پرعدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست پڑھی جو کلپ مانگ رہے ہیں وہ دیں گے۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ہم سمجھے تھے آج آپ ہمیں کوئی فلم دکھائیں گے، آپ کی کوئی فلم آسکر کے لیے تو نامزد نہیں ہوئی نا؟۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کے لیے اسکرین آویزاں کی ہے، ہمیں کون سی فلم دکھا رہے ہیں؟ کس کس فلم کو آسکر ایوارڈ ملا؟۔

    دانیال عزیز کے وکیل نے جواب دیا کہ کوئی فلم نہیں دکھانی تحریری جواب داخل کرایا ہے۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ہم سے وہ کھیل نہ کھیلیں جوہم نے خود ایجاد کیا، ٹانگیں نہ کھینچیں۔

    انہوں نے کہا کہ وکیل صاحب آپ کے پاس کریڈٹ کارڈ ہے؟ یاد رکھیں کریڈٹ کارڈ کی ایک حد ہوتی ہے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی۔


    توہین عدالت کیس : دانیال عزیزکو شوکاز نوٹس جاری


    خیال رہے کہ 19 فروری کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں دانیال عزیز کی جانب سے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جن تقاریر پر نوٹس جاری کیا گیا وہ مواد فراہم کیا جائے۔

    وفاقی وزیر برائے نجکاری کا کہنا تھا کہ عدالت کو نیک نیتی سے مطمئن کرنے کے لیے مواد کی فراہمی ضروری ہے۔

    دانیال عزیز نے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ مواد فراہم کرنے کے بعد ہی عدالت کو شوکاز نوٹس کا مفصل جواب دینے کے قابل ہوسکتا ہوں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • اسحاق ڈارکےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23 فروری تک ملتوی

    اسحاق ڈارکےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23 فروری تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23 فروری تک ملتوی کردی ۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے نیب ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر نادرعباس عدالت میں پیش ہوئے اور ضمنی ریفرنس دائر کرنے کے لیے مہلت مانگ لی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر کے علاوہ صرف ایک گواہ انعام الحق باقی ہے جس کا بیان ریکارڈ نہیں ہوا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ گواہ کی طبعیت خراب تھی لیکن اب وہ بہترہے لیکن اس کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ کو طلب کیا جائے، بے شک عدالت وارنٹ گرفتار جاری کردے۔

    احتساب عدالت نے استغاثہ کے گواہ کو پیش ہونے کے لیے آخری موقع دیتے ہوئے آئندہ سماعت پرگواہ کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کرلیا

    بعدازاں عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 23 جنوری تک ملتوی کردی۔

    اس سے قبل آج اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کا آغاز ہوا تو نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ گواہ راستے میں ہے، عدالت پہنچنے میں کچھ وقت لگے گا، لہذا کچھ وقت دیا جائے۔

    عدالت نے نیب پراسیکیوٹر نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے ریفرنس کی سماعت میں ساڑھے گیارہ بجے تک کا وقفہ کردیا تھا۔


    اثاثہ جات ریفرنس : جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ


    یاد رہے کہ 12 فروری کو پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں بیان قلمبند کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس :  جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ

    اثاثہ جات ریفرنس : جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ

    اسلام آباد : سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔

    پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ 1992 کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ کے مطابق کل اثاثے 9.1 ملین روپے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ اثاثوں کی مالیت 09-2008 میں 831.6 ملین روپے تک پہنچ گئی، اسحاق ڈارکے اثاثوں میں اسی عرصے میں 91 گنا اضافہ ہوا۔

    واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ جےآئی ٹی نے 10 جولائی 2017 کوحتمی رپورٹ پیش کی، اسحاق ڈارسمیت مختلف شخصیات کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ آپ نے اسحاق ڈارکیس تک محدود رہنا ہے، جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ جےآئی ٹی نے ایس ای سی پی، بینکوں، ایف بی آر، الیکشن کمیشن سے ریکارڈ لیا۔

    جے آئی سربراہ واجد ضیا نے اسحاق ڈارکی ویلتھ اسٹیٹمنٹ عدالت میں جمع کرا دی، ویلتھ اسٹیٹمنٹ مختلف ادوارپرمبنی ہے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈاراثاثوں کی دستاویزات یا ثبوت دینے میں ناکام رہے، اثاثوں پررپورٹ 10جولائی 2017 کوسپریم کورٹ میں دی۔

    واجد ضیا نے کہا کہ اسحاق ڈاربرطانوی کمپنی میں سرمایہ کاری کی وضاحت نہ دے سکے، 2008 میں4.9 ملین برطانوی پاؤنڈ بیٹے کوقرض دیےلیکن بیٹے کا نام ظاہرنہیں کیا گیا۔

    پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ ہونے کے بعد اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 14 فروری تک کے لیے ملتوی ہوگئی۔

    اس سے قبل آج صبح عدالت میں سماعت کے آغاز پر جج محمد بشیر نے استفسار کیا تھا کہ واجد ضیا نہیں آئے ؟ جس پر پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ انہیں بلایا ہوا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا تھا کہ آج پھر تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کروالیں جس پر پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ جی بالکل آج ہی واجد ضیا کا بیان ریکارڈ کرائیں گے، کل تو بہت رش ہوگا۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے تھے کہ سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ دیا، جے آئی ٹی نے بھی وقت پرتحقیقات کیں ، ہم سماعت میں تاخیر کریں یہ مناسب نہیں۔


    جےآئی ٹی رپورٹ کا اصل ریکارڈ میرے پاس موجود نہیں‘ واجد ضیا


    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر اصل جے آئی ٹی رپورٹ نہ ہونے کے باعث واجد ضیا کا بیان قلمبند نہیں ہوسکا تھا۔

    واضح رہے کہ اثاثہ جات ریفرنس میں سابق وزیرخزانہ کے خلاف 28 میں سے 27 گواہان کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔