Tag: سمندری جاندار

  • دنیا بھرکے سمندروں میں شارک کی تعداد میں خطرناک کمی

    دنیا بھرکے سمندروں میں شارک کی تعداد میں خطرناک کمی

    کراچی: حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں شارک کی تعداد میں 71 فیصد کمی آئی ہے جبکہ پاکستان میں شارکس کی آبادی میں 85 فیصد کمی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق تحفظ فطرت کے ادارے ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستان میں شارکس کی تعداد میں 85 فیصد کمی آئی ہے۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ حال ہی میں کی جانے والی بین الاقوامی تحقیق کے مطابق سنہ 1970 کے بعد سے دنیا بھر میں شارکس کی تعداد میں 71 فیصد کمی آئی ہے، یہ تحقیق جرنل نیچر میں شائع کی گئی۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق گزشتہ 70 سال میں پاکستان میں شارک کی 69 اقسام پائی جاتی تھیں تاہم گزشتہ سالوں کے مقابلے میں پاکستانی سمندروں میں صرف 15 فیصد شارکس رہ گئی ہیں۔

    تحقیق میں شامل 20 چوٹی کے سائنسداںوں کا کہنا ہے کہ شارک کی آبادی میں اس قدر  کمی کی وجہ ان کا بے تحاشہ شکار ہے، گزشتہ 50 برسوں میں گوشت کے لیے کیے جانے والے شارک کے شکار میں 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 10 کروڑ شارکس شکار کی جاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شارک کا وجود سمندروں کے لیے نہایت ضروری ہے، یہ زیر آب فوڈ چین کو برقرار رکھتی ہیں اور خاص طور پر بیمار آبی جانداروں کو اپنی غذا بناتی ہیں۔

    شارک سمندروں کی صحت اور ان میں ہونے والی تبدیلیوں کی نشاندہی کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ عالمی اداروں نے اسے معدومی کے خطرے کا شکار جانداروں کی فہرست میں رکھا ہے۔

  • خوبصورت دکھنے والا یہ جاندار نہایت خطرناک ہوسکتا ہے

    خوبصورت دکھنے والا یہ جاندار نہایت خطرناک ہوسکتا ہے

    ہمارے سمندروں میں مختلف اقسام کے جاندار پائے جاتے ہیں، کچھ جاندار انسانوں اور دیگر جانداروں کے دوست ہوتے ہیں اور کچھ ان کے لیے خطرناک۔ پرتگیز مین آف وار نامی جاندار کا شمار بھی سخت خطرناک جانوروں میں ہوتا ہے۔

    یہ رنگین جانور دیکھنے میں بہت خوبصورت معلوم ہوتا ہے، لیکن یہ اتنا ہی خطرناک ہے۔ یہ ایک دن میں 100 مچھلیوں کو قتل کرسکتا ہے۔

    یہ جاندار سمندر کی سطح پر طفیلیئے کی زندگی گزارتا ہے یعنی اس کا انحصار دیگر جانوروں پر ہوتا ہے۔

    اس کے جسم کا ایک ترچھا حصہ سمندر کی اوپری سطح پر رہتا ہے، یہ حصہ بحری جہاز کے بادبان کی طرح ہوتا ہے جو طوفانی لہروں میں بھی اسے سنبھالے رکھتا ہے۔

    پانی کے اندر اس کے 30 میٹر طویل بازو پھیلے رہتے ہیں، ہر بازو میں زہریلے ڈنک والے بے شمار خلیات موجود ہوتے ہیں۔

    اس کا ایک بازو ایک مچھلی کو باآسانی قتل کرسکتا ہے، کبھی کبھار اس کا ڈنک انسان کو بھی قتل کرسکتا ہے۔