Tag: سمندری جہاز

  • کوئی نہیں‌ جانتا گاسپر پر کیا گزری….!

    کوئی نہیں‌ جانتا گاسپر پر کیا گزری….!

    سمندروں اور دریاؤں میں صدیوں سے انسان کشتیوں اور بڑے بڑے جہازوں کے ذریعے سفر کررہا ہے۔

    کوئی تجارت کی غرض سے تو کسی نے نئے دیس کو اپنا ٹھکانہ بنانے کے لیے اور کسی نے مہم جوئی یا سیاحت کی خواہش میں سمندر کے راستے سفر اختیار کیا۔ ہزاروں سال کے دوران کئی جہاز منزل تک بخیروعافیت پہنچے اور کئی ڈوب گئے یا ان پر سوار انسان کسی افتاد کا شکار ہوکر موت کے منہ میں‌ پہنچ گئے۔

    ہم آپ کو پرتگال کے ایک ایسے ہی مہم جو اور جہاز راں کے بارے میں‌ بتا رہے ہیں جس کی پُراسرار گم شدگی کو لگ بھگ پانچ صدیاں بیت چکی ہیں۔

    وہ زمانہ تھا 1501 کا جب پرتگال کا گاسپر(Gaspar de Lemos) جو سمندری راستوں کی تلاش اور نئے جزیروں کی دریافت میں شہرت رکھتا تھا، اس نے ایک مہم کا قصد کیا۔

    گاسپر کے والد بھی سمندری مہم جو تھے اور ان کے بیٹے نے ان کے ساتھ کئی سمندری سفر کیے تھے جس نے اسے نڈر اور بہادر بنا دیا تھا۔ وہ بڑا ہوا تو خود کو ایک ماہر جہاز راں کے طور پر منوانے میں کام یاب ہوا۔

    یہ نوجوان جہاز راں باصلاحیت تھا اور بہادر بھی جس نے اسے اپنے دور کے دوسرے ملاحوں سے ممتاز کیا اور اس میدان میں گاسپر کی خوب شہرت ہوئی یہاں تک کہ پرتگال کے بادشاہ نے اسے نئے جزیروں کی دریافت اور یورپ سے ایشیا تک محفوظ اور آسان بحری راستوں کا کھوج لگانے کی ذمہ داری سونپ دی۔

    بادشاہ کو کیا معلوم تھا کہ وہ جس نوجوان کو اس کی قابلیت اور علمیت سے مرعوب ہو کر ذمہ داری سونپ رہا ہے، وہ کبھی پرتگال نہیں لوٹے گا اور کسی کو اس کا نام و نشان تک نہ ملے گا۔

    یہ بہادر ملاح اپنے ساتھیوں کو لے کر اس دور کے معلوم سمندری راستوں پر روانہ ہوا اور پھر اس کی کوئی خبر نہ آئی۔

    1502 میں گاسپر کا بھائی اس کی تلاش میں انہی راستوں پر نکلا جو گاسپر کی مہم کا حصہ تھے، لیکن وہ بھی واپس نہیں لوٹ سکا۔ ممکن ہے کہ اسے بھی سمندر میں کوئی حادثہ پیش آ گیا ہو، لیکن تاریخ کے اس نام ور مہم جو گیسپر کا انجام کیا ہوا، اور اس کے بھائی پر کیا بیتی، اس بارے میں کچھ بھی واضح نہیں‌ ہے۔

    گاسپر کی ابتدائی زندگی، اس کا گھر بار اور دیگر احوال بھی تاریخ کے صفحات میں‌ درج نہیں‌ ہیں۔ صرف اتنا ہی لکھا ہے کہ وہ ایک ماہر جہاز راں اور بہادر انسان تھا جس کی ساری زندگی سمندر کے سفر میں گزری۔

  • بنگلادیش: دو سمندری جہاز آپس میں ٹکرا گئے، ہلاکتیں

    بنگلادیش: دو سمندری جہاز آپس میں ٹکرا گئے، ہلاکتیں

    ڈھاکا: بنگلادیش میں ہولناک حادثہ پیش آیا، دو سمندری جہاز آپس میں ٹکرانے سے 23 افراد ہلاک اور متعدد لاپتہ ہوگئے، ریسکیو آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ خطرناک حادثہ بنگلادیش کے دارلحکومت ڈھاکا میں پیش آیا، سمندری جہاز آپس میں ٹکرانے سے تئیس افراد زندگی کی باز ہار گئے، واقعے کے بعد دونوں کشتیاں ڈوب گئیں، ریسکیو عملے نے 23 افراد کی لاشیں نکال لیں جبکہ دیگر لاپتہ مسافروں کو تلاش کیا جارہا ہے۔

    فائربریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ حادثہ صبح 9 بجے کے قریب پیش آیا، اب تک 23 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، بھیانک حادثے کی وجہ اوور لوڈ بھی ہوسکتی ہے۔

    متعلقہ اداروں نے واقعے سے متعلق تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ خیال رہے کہ عمومی طور پر بنگلادیش میں ضرورت سے زائد مسافروں کو کشتیوں میں سوار کردیا جاتا ہے جو حادثے کا سبب بنتا ہے۔

    جہاز حادثے میں کسی بھی شخص کے زندہ بچ جانے کی تاحال کوئی اطلاع نہیں ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بڑھ چکا ہے۔ ’مارننگ برڈ فیری‘ نامی ایک جہاز مسافروں کو لےکر ’منشنگنگ‘ شہر جارہا تھا۔ جبکہ دوسری کشتی سے متعلق تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئیں، تحقیقات جاری ہیں۔