Tag: سمندری طوفان

  • خطرے کی گھنٹی : بحیرہ عرب میں موجود ‘سمندری طوفان’  پاکستان کی جانب مڑگیا

    خطرے کی گھنٹی : بحیرہ عرب میں موجود ‘سمندری طوفان’ پاکستان کی جانب مڑگیا

    کراچی : سمندری طوفان ’بائے پر جوائے‘ پاکستان کی جانب  بڑھنے لگا،  محکمہ موسمیات نے 13 جون کی رات اور 14 جون کی صبح سے سندھ اور مکران کے ساحلی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بحیرہ عرب کےجنوب مشرق میں موجود سمندری طوفان ’بائے پر جوائے‘ پاکستان کی جانب مڑگیا، جس کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا گیا۔

    سمندری طوفان

    محکمہ موسمیات نے بتایا کہ اس وقت طوفان کراچی کے جنوب سے گیارہ سو بیس کلومیٹر دور ہے اور شمال اور شمال مشرق کی جانب بڑھ رہا ہے، اس ٹریک میں بھارت سمیت پاکستان کے ساحلی علاقے بھی آتے ہیں۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی سے سمندری طوفان کا فاصلہ کم ہونے کی صور ت میں شہر میں گرمی کی شدت بڑھ سکتی ہے۔

    محکمہ موسمیات نے تیرہ جون کی رات اور چودہ جون کی صبح سے سندھ اور مکران کے ساحلی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کردیا ہے۔

    سمندری طوفان کے باعث احتیاطی تدابیر کے تحت ماہی گیروں کوگہرےسمندرمیں نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

  • سمندری طوفان ’موچا‘ بنگلہ دیش اور میانمار سے ٹکرا گیا

    سمندری طوفان ’موچا‘ بنگلہ دیش اور میانمار سے ٹکرا گیا

    ڈھاکا: طاقتور سمندری طوفان موچا میانمار اور بنگلہ دیش کے ساحلوں سے ٹکرا گیا جس کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہوگئی۔

    غیر ملکی میڈیا خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سمندی طوفان موچا کے باعث ہونیوالی موسلا دھار بارشوں اور 195 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہواؤں نے معمولات زندگی کو درہم برہم کرکے رکھ دیا۔

    خلیجِ بنگال میں بننے والے کیٹگری 5 شدت کے طوفان کے پیش نظر پہلے ہی بنگلادیش کے ساحلی علاقوں سے4 لاکھ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا تھا تاہم خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ طوفان کے باعث میانمار اور بنگلا دیش میں مجموعی طور پر 20 لاکھ افراد متاثر ہوں گے۔

    سمندری طوفان کے باعث دونوں ممالک میں اسپتالوں میں ایمرجنسی عائد کردی گئی جب کہ میونسپل اداروں اور فائر بریگیڈ کو بھی الرٹ کردیا گیا۔

    علاوہ ازیں ماہرین نے ہواؤں کی رفتار 259 کلو میٹر فی گھنٹہ سے چلنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ دنیا کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ کاکس بازار کو نشانہ بناسکتا ہے، جہاں تقریباً دس لاکھ لوگ رہتے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ چار میٹر تک طوفانی لہریں نشیبی علاقوں کے دیہاتوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق طوفان کی وجہ سے بیشتر علاقے بجلی سے بھی محروم ہوگئے ہیں جبکہ بارشوں کے باعث بیشتر علاقوں میں سیلاب آیا ہوا ہے۔

  • بنگہ دیش میں ‘سترنگ’  طوفان کی تباہ کاریاں، 16 افراد ہلاک

    بنگہ دیش میں ‘سترنگ’ طوفان کی تباہ کاریاں، 16 افراد ہلاک

    ڈھاکا: خلیج بنگال کے سمندری طوفان ست رنگ  اور بارش نے بنگلا دیش میں تباہی مچادی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ست رنگ طوفان سے تباہی کے نتیجے میں16  افراد ہلاک جبکہ لاکھوں شہری اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔

    88 کلومیٹر فی گھنٹا کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں اور بارش سے درخت گرگئے ، سڑکیں تالاب بن گئیں، سمندری طوفان کے باعث 10 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ ایک کروڑ صارفین بجلی سے محروم ہوگئے ہیں۔

    شدید طوفان کا خطرہ، بھارت میں ہائی الرٹ جاری

    وزارت ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے سیکریٹری قمرالاحسن نے بتایا کہ دوردراز جزیرہ اور دریا کے کنارے رہنے والے نشیبی علاقوں سے کئی افراد کو پناہ گاہوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ 2020 میں خیلج بنگال میں اب تک کے دوسرے طاقتور طوفان ’امفان‘ نے بھارت اور بنگلہ دیش میں تباہی مچا دی تھی، جس کے باعث 100 سے زائد افراد ہلاک جبکہ لاکھوں افراد متاثر ہوئے تھے۔

  • خلیج بنگال میں بننے والے سمندری طوفان نے ڈھاکا میں تباہی مچا دی

    خلیج بنگال میں بننے والے سمندری طوفان نے ڈھاکا میں تباہی مچا دی

    ڈھاکا: خلیج بنگال میں بننے والے سمندری طوفان ست رنگ نے دارالحکومت ڈھاکا میں تباہی مچا دی۔

    تفصیلات کے مطابق خلیج بنگال میں سمندری طوفان ست رنگ سے ڈھاکا میں موسلا دھار بارش شروع ہو گئی ہے، اور ساحلی علاقوں سے لوگوں کا انخلا عمل میں لایا گیا۔

    موسلا دھار بارش سے سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں، طوفانی ہواؤں کے نتیجے میں درخت اکھڑ گئے، متعدد علاقوں سے لاکھوں لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کا سلسلہ جاری ہے۔

    ساحلی علاقوں سے منتقل ہونے والے لوگوں کے لیے 7 ہزار شیلٹرز بنا دیے گئے، جب کہ ڈھائی لاکھ سے زائد افراد اب تک انخلا کر چکے ہیں۔

    بنگلا دیش کے محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان ست رنگ 88 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے آج بنگلادیش کے جنوبی علاقے سے ٹکرا سکتا ہے۔

  • سمندری طوفان ایک اور امریکی ریاست سے ٹکرا گیا، سیکڑوں گھر تباہ

    سمندری طوفان ایک اور امریکی ریاست سے ٹکرا گیا، سیکڑوں گھر تباہ

    جنوبی کیرولائنا: سمندری طوفان ایان امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا سے ٹکرا گیا، جس سے ریاست میں سیکڑوں گھر تباہ ہو گئے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سمندری طوفان ایان کیوبا اور فلوریڈا میں تباہی مچانے کے بعد ریاست جنوبی کیرولائنا سے بھی ٹکرا گیا ہے، سمندری طوفان کے باعث سی این این کے مطابق مختلف حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد 45 ہو گئی ہے۔

    ایان نے جمعہ کو کیٹگری 1 کے سمندری طوفان کے طور پر جارج ٹاؤن، جنوبی کیرولائنا کے قریب لینڈ فال کیا، دو دن قبل یہ سمندری طوفان فلوریڈا کے جنوب مغربی ساحل سے کیٹیگری 4 کے ہریکن کے طور پر ٹکرایا تھا۔

    ایان اب ایک پوسٹ ٹراپیکل سائیکلون ہے جو شمالی کیرولائنا اور ورجینیا میں داخل ہو گیا ہے، بی بی سی کے مطابق سمندری طوفان کی قوت میں کمی آ گئی ہے، تاہم خطرہ ٹلا نہیں ہے، فلوریڈا سمیت پورے خطے میں کئی دنوں تک سیلاب جاری رہنے کا امکان ہے۔

    سمندری طوفان کی زد میں آنے والے بوڑھے امریکی کی ویڈیو وائرل

    اس سمندری طوفان سے کئی علاقوں میں سیکڑوں گھر تباہ ہو چکے ہیں، سیلابی ریلے کئی گاڑیوں کو بہا لے گئے، سڑکیں، پُل اور ریلوے لائنز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہیں۔

    درخت جڑوں سے اکھڑ گئے، مواصلات کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے، 25 لاکھ افراد بجلی سے محروم ہیں۔ طوفان کے جنوبی کیرولائنا سے ٹکرانے کے بعد سے ساحلی علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

  • امریکی ریاست سے صدی کا سب سے شدید طوفان آج ٹکرا جائے گا

    امریکی ریاست سے صدی کا سب سے شدید طوفان آج ٹکرا جائے گا

    فلوریڈا: کیوبا میں تباہی مچانے کے بعد طوفان ایان امریکی ریاست فلوریڈا کی جانب بڑھنے لگا ہے، آج ٹکرانے کا امکان ہے۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق زبردست سمندری طوفان ایان آج فلوریڈا سے ٹکرا سکتا ہے، جس کے سبب امریکی ریاست میں اسکول بند اور فلائٹس معطل کر دی گئی ہیں۔

    20 لاکھ سے زائد شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، ریاست میں 5 ہزار گارڈز متحرک اور ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فلوریڈا میں اس شدت کا طوفان 100 سال میں کبھی نہیں آیا، ادھر کیوبا میں 200 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والے ہوا کے جھکڑوں نے 100 سے زائد عمارتوں اور مکانات کو نقصان پہنچایا۔

    درخت جڑوں سے اور بجلی کے کھمبے اکھڑ گئے، مکانوں کی چھتیں اڑ گئیں، کیوبا میں 10 لاکھ سے زائد افراد بجلی سے محروم ہیں، جب کہ مختلف حادثات میں ایک خاتون ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

  • کیوبا کے نزدیک سمندری طوفان، امریکی ریاست میں بھی ہنگامی حالت نافذ

    کیوبا کے نزدیک سمندری طوفان، امریکی ریاست میں بھی ہنگامی حالت نافذ

    ہوانا: کیوبا کے نزدیک سمندری طوفان نے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں، امریکی ریاست فلوریڈا میں بھی ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سمندری طوفان آئن نے کیٹیگری ون کے شدت اختیار کر لی ہے اور اس کا رخ کیوبا کے مغربی علاقوں کی جانب ہے، جہاں بارش اور ہواؤں نے علاقے کو گھیر لیا ہے، اور حکام نے 50 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔

    امریکی نیشنل ہریکن سینٹر کے مطابق طوفان آئن نے شدت اختیار کر لی ہے اور اس میں مزید تیزی بھی آرہی ہے، جزیرہ کیمن بھی طوفان سے متاثر ہو سکتا ہے۔

    سمندری طوفان منگل کی صبح تک تیزی سے شدت اختیار کرتا رہا، جو کیوبا کے قریب پہنچتے ہی ایک بڑے کیٹیگری 3 کے سمندری طوفان میں تبدیل ہو گیا، جزیرے کے مغربی حصے میں حالات بدستور خراب ہوتے جا رہے ہیں۔

    24 گھنٹوں کے دوران، پیر کی صبح 5 بجے سے منگل کی صبح 5 بجے تک، طوفان کی مسلسل تیز ہوتی ہوائیں 75 میل فی گھنٹہ سے 125 میل فی گھنٹہ کی رفتار تک بڑھ گئیں۔

    دوسری جانب امریکی ریاست فلوریڈا کے مغربی ساحلی علاقوں کے لیے بھی وارننگ جاری کر دی گئی ہے، فلوریڈا کے گورنر ران ڈی سینٹس نے ریاست کی تمام 67 کاؤنٹیز مین ایمرجنسی نافز کر دی۔

    آئن 2022 اٹلانٹک سمندری طوفان کے موسم کے چوتھے سمندری طوفان کے طور پر طاقت حاصل کرتا جا رہا ہے، موسمیات کے ماہرین کی پیشن گوئی ہے کہ یہ طوفان اگلے دو دنوں میں مزید شدت اختیار کرے گا اور آج منگل کی شام تک خلیج میکسیکو میں کیٹیگری 4 کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

  • کینیڈا میں ’فیونا‘ نے تباہی مچادی، مکانات اور گاڑیاں بہہ گئیں

    کینیڈا میں ’فیونا‘ نے تباہی مچادی، مکانات اور گاڑیاں بہہ گئیں

    ٹورنٹو: کینیڈا میں ’فیونا‘ نے تباہی مچا دی، مکانات اور گاڑیاں سمندر میں بہہ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیونا نامی سمندری طوفان نے مشرقی کینیڈا میں گھروں پر ’جھاڑو‘ پھیر کر انھیں سمندر برد کر دیا ہے، شہریوں کی گاڑیاں بھی بہہ گئیں۔

    طوفان سے صوبہ اسکونوشوا، پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ اور نیو فاؤنڈ لینڈ کے ساحلی علاقے شدید متاثر ہوئے، جہاں لاکھوں افراد بجلی سے محروم ہو گئے ہیں۔

    ہفتے کو صبح سورج نکلنے سے قبل آنے والے اس طاقت ور پوسٹ ٹراپیکل طوفان سے سیکڑوں مکانات کی چھتیں بھی اڑ گئی ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق فیونا پہلے سمندری طوفان تھا جس نے جمعہ کے آخر میں ایک پوسٹ ٹراپیکل طوفان کا روپ دھار لیا، تاہم اس میں پھر بھی سمندری طوفان کی طاقت والی ہوائیں چل رہی تھیں، جس کی وجہ سے تیز بارش کے ساتھ ساتھ بڑی لہریں بھی بنیں۔

    طوفان سے کینیڈین صوبوں میں ہلاکتوں یا زخمیوں کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی، تاہم روئیٹرز کے مطابق ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔

    ادھر سمندری طوفان نورو فلپائن کے جزیرے لوزون سے ٹکرا گیا ہے، جہاں 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش شروع ہو گئی ہے، اور ہزاروں افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔

  • بڑے سمندری طوفان کی وارننگ، جاپانی جزیرے سے 20 لاکھ افراد منتقل کیے ہوں گے

    بڑے سمندری طوفان کی وارننگ، جاپانی جزیرے سے 20 لاکھ افراد منتقل کیے ہوں گے

    ٹوکیو: جاپان میں بڑے سمندری طوفان کی وارننگ جاری کی گئی ہے، جاپانی جزیرے سے 20 لاکھ افراد منتقل کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان میں غیر معمولی سمندری طوفان نانماڈول کی وارننگ جاری کی گئی ہے، کیوشو جزیرے سے بیس لاکھ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت دے دی گئی۔

    جاپانی قومی نشریاتی ادارے این ایچ کے کے مطابق موسمیاتی ادارے نے کہا ہے کہ سمندری طوفان اتوار کو کیوشو جزیرے سے ٹکرائے گا۔

    جاپان کی موسمیاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ نانماڈول کئی دہائیوں کا تباہ کن طوفان ثابت ہو سکتا ہے، جس کے ساتھ ساحلی علاقوں میں 20 انچ تک بارشوں کا امکان ہے۔

    کیوشو جزیرے میں کئی ٹرینیں اور سیکڑوں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

    توقع ہے کہ یہ ٹائیفون اتوار کو کاگوشیما پریفیکچر کے قریب پہنچے گا یا ساحل سے ٹکرا جائے گا، پھر اگلے دن جاپان کے مرکزی جزیرے کی طرف بڑھنے سے پہلے شمال کی طرف بڑھے گا۔

    جاپان میٹرولوجیکل ایجنسی کی پیش گوئی یونٹ کے سربراہ ریوتا کورورا نے صحافیوں کو بتایا کہ اس ٹائیفون سے جنوبی جاپان میں بے مثال طوفانوں، اونچی لہروں، طوفانی جھکڑوں اور ریکارڈ بارشوں کے خطرات ہیں، اس لیے رہائشی جتنی جلد انخلا کریں، بہتر ہے۔

    انھوں ںے کہا یہ ایک بہت ہی خطرناک طوفان ہے، ہوا کے جھکڑ اتنے تیز ہوں گے کہ کئی مکانات گر سکتے ہیں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا بھی شدید خدشہ ہے۔

  • ماحولیاتی ماہرین نے دنیا میں‌بڑی تباہی کی پیش گوئی کر دی

    ماحولیاتی ماہرین نے دنیا میں‌بڑی تباہی کی پیش گوئی کر دی

    رواں صدی میں ماحولیاتی ماہرین نے بڑی تباہی کی پیش گوئی کر دی ہے۔

    ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جاری صدی میں دنیا بھر میں سمندری طوفان تباہی مچا سکتے ہیں، موجودہ صدی میں سمندری طوفانوں کی شدت میں اضافہ ہوگا جو دنیا بھر میں بڑی تباہی پھیلائیں گے۔

    ریسرچ اسٹڈی میں یہ پیش گوئی سامنے آئی ہے کہ مستقبل میں سمندری طوفان زمین کے زیادہ حصے پر گھومتے رہیں گے، ماحولیاتی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سمندری طوفانوں کی سالانہ تعداد اور شدت میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    ییل یونیورسٹی کی زیر قیادت ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 21 ویں صدی میں سمندری طوفان اور آندھیاں وسط عرض البلد کے علاقوں میں پھیل جائیں گی، جس میں نیویارک، بوسٹن، بیجنگ اور ٹوکیو جیسے بڑے شہر شامل ہیں، جہاں سمندری طوفان کم آتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں زیادہ تر سمندری طوفان خطِ استوا اور اس کے نزدیک سمندری علاقوں میں آتے رہے ہیں لیکن اب یہ آہستہ آہستہ شمال اور جنوب کی سمت بڑھنے لگے ہیں۔

    ساحل سے ٹکرانے کے بعد یہ طوفان خشکی پر سینکڑوں کلومیٹر فاصلہ طے کر کے آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں جب کہ ماضی میں وہ خشکی پر بہت کم اتنا آگے تک بڑھ پاتے تھے۔

    خطِ استوا کے علاوہ سمندری طوفانوں کا شمالاً جنوباً بڑھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ شدید گرمی اب صرف خطِ استوا یا اس کے قریبی علاقوں تک محدود نہیں رہی ہے بلکہ ان مقامات تک بھی پہنچ رہی ہے جو خطِ استوا سے دور واقع ہیں اور ’ٹھنڈے علاقے‘ تصور کیے جاتے ہیں۔

    نیچر جیو سائنس نامی جریدے میں لکھتے ہوئے اس ریسرچ اسٹڈی کے مصنفین نے کہا کہ ٹراپیکل طوفان (سمندری طوفان اور آندھی) اپنے اپنے نصف کرہ میں شمال اور جنوب کی طرف ہجرت کر سکتے ہیں، کیوں کہ کرہ ارض اینتھروپوجینک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے نتیجے میں گرم ہوتا جا رہا ہے۔ 2020 کا سب ٹراپیکل طوفان الفا، پہلا سمندری طوفان تھا جو پرتگال میں زمین تک پہنچا، اور اس سال کا سمندری طوفان ہنری، جس نے کنیکٹی کٹ میں تباہی مچائی تھی، ایسے طوفانوں کا مرکز ہو سکتا ہے۔