Tag: سمندر

  • فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    کیا آپ جانتے ہیں کہ فطرت اور فطری مناظر ہماری صحت پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری زندگی اور صحت کا بنیادی جزو فطرت ہے اور فطرت سے قریب رہنا ہمیں بہت سے مسائل سے بچا سکتا ہے۔

    nature-2

    ماہرین کے مطابق جب ہم کسی قدرتی مقام جیسے جنگل یا سمندر کے قریب جاتے ہیں تو ہمارے دماغ کا ایک حصہ اتنا پرسکون محسوس کرتا ہے جیسے وہ اپنے گھر میں ہے۔

    بڑے شہروں میں رہنے والے افراد خصوصاً فطرت سے دور ہوتے ہیں لہٰذا وہ بے شمار بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں جس کے لیے وہ مہنگی مہنگی دواؤں یا تھراپیز کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں، لیکن درحقیقت ان کے مسائل کا علاج فطرت کے قریب رہنے میں چھپا ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ خاموشی کے فوائد جانتے ہیں؟

    آئیے دیکھتے ہیں فطرت کے قریب وقت گزارنا ہمیں کیا فوائد پہنچاتا ہے۔

    ذہنی تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    ڈپریشن سے نجات ملتی ہے۔

    nature-4

    کسی آپریشن، سرجری یا بیماری کے بعد فطرت کے قریب وقت گزارنا ہمارے صحت یاب ہونے کی شرح میں اضافہ کرتا ہے۔

    خون کی روانی میں اضافہ ہوتا ہے جس سے مختلف ٹیومرز اور کینسر سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔

    نیند بہتر ہوتی ہے۔

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے۔

    فطرت کے ساتھ وقت گزارنا ہماری تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرتا ہے۔

    پرہجوم شہروں میں رہنے والے افراد اگر کچھ وقت کسی پرسکون قدرتی مقام پر گزاریں تو ان کی دماغی صحت میں بہتری آتی ہے۔

    nature-3

    فطرت کے ساتھ وقت گزارنا تھکے ہوئے ذہن کو پرسکون کر کے اسے نئی توانائی بخشتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے ہم کیا کرسکتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں ہمارا دماغ بہت زیادہ کام کرتا ہے اور اسے اس کا مطلوبہ آرام نہیں مل پاتا۔ دماغ کو پرسکون کرنے کے لیے سب سے بہترین علاج کسی جنگل میں، درختوں کے درمیان، پہاڑی مقام پر یا کسی سمندر کے قریب وقت گزارنا ہے۔

  • عالمی ریکارڈ قائم کرنے میں سمندری حیات مزاحم

    عالمی ریکارڈ قائم کرنے میں سمندری حیات مزاحم

    لندن: برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص بین ہوپر کا عزم ہے کہ وہ دنیا کا دوسرا بڑا سمندر بحر اوقیانوس تیر کر پار کرے گا، لیکن اس کے اس عزم میں مختلف سمندری حیات رکاوٹ بن رہی ہیں۔

    اڑتیس سالہ بین ہوپر جو پیشے کے لحاظ سے ایک پولیس افسر ہے، بحر اوقیانوس کو تیر کر پار کرنا چاہتا ہے تاکہ دنیا کو بتا سکے کہ اگر کچھ کرنا چاہیں تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔

    وہ رانولف فنیز نامی مہم جو کو اپنا آئیڈیل سمجھتا ہے جس نے انٹارکٹک کے برفانی خطے کا پیدل سفر طے کیا تھا۔

    بین نے اپنا سفر مغربی افریقی ملک سینیگال سے شروع کیا جو برازیل پر اختتام پذیر ہونا تھا۔ بین اور ان کی ٹیم کے اندازوں کے مطابق یہ سفر 4 سے 5 ماہ میں مکمل ہوجانا چاہیئے۔

    تاہم یہ اتنا آسان نہیں ہے۔

    sea-2

    بین نے جب اپنا سفر شروع کیا تو بہ مشکل 67 ناٹیکل میل کے فاصلے کے بعد ہی اسے مختلف سمندری حیات سے پالا پڑگیا جنہوں نے اس کے سفر کو ناکام بنانے کی کوشش شروع کردی۔

    اس کا کہنا ہے کہ اسے روزانہ جیلی فش کے ڈنک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بین نے دو بار مختلف مقامات پر شارکس کو بھی دیکھا۔ ’یہ اس سے کہیں زیادہ مشکل ہے جتنا ہم نے سوچا تھا‘۔

    بین سنہ 2013 سے اس کی مشق کر رہے ہیں لیکن اب اصل امتحان کافی سخت ہے۔ لیکن بین کا عزم ہے کہ وہ اپنے ارادے کی تکمیل کرے گا اور بحر اوقیانوس کو پار کر کے رہے گا۔

    بین چاہتا ہے کہ وہ دنیا کاپہلا شخص بنے جو بحر اوقیانوس کو تیر کر پار کرے۔

    واضح رہے کہ بحر اوقیانوس دنیا کا دوسرا بڑا سمندر ہے جو 10 کروڑ سے بھی زائد اسکوائر کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

  • امریکا میں عمارت زمین میں دھنسنے لگی

    امریکا میں عمارت زمین میں دھنسنے لگی

    واشنگٹن: آپ نے اٹلی کے پیسا مینار کے بارے میں ضرور پڑھا ہوگا جو بنانے والوں کی غلطی سے ذرا سا ترچھا بن گیا اور سیاحوں کی توجہ کا باعث بن گیا۔ یہ ٹاور دن بدن مزید جھک رہا ہے اور انتظامیہ نے سیاحوں کے اس کی چھت پر چڑھنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    ایسی ہی ایک اور عمارت اب امریکی ریاست سان فرانسسکو میں بھی سامنے آئی ہے جہاں موجود 58 منزلہ میلینیئم ٹاور زمین میں دھنس اور جھک رہا ہے۔

    sf-2

    یہ صورتحال عمارت کے اندر رہنے والوں کے لیے خاصی خوفناک اور پریشان کن ہے۔ سان فرانسسکو کے سب سے مہنگے علاقے میں واقع اس بلڈنگ میں لوگوں نے لاکھوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے جو اب داؤ پر لگ گئی ہے۔

    کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو اپنی جمع پونجی سے یہاں پرتعیش فلیٹس خرید کر رہ رہے ہیں اور اگر حکومت نے الرٹ جاری کرتے ہوئے عمارت کو خالی کرنے کا نوٹس دے دیا تو یہ افراد شاید بے گھر ہوجائیں۔

    آسٹریلیا اپنی ’جگہ‘ بدل چکا ہے *

    سنہ 2009 میں کھولی جانے والی یہ عمارت اپنی تعمیر کے اگلے ہی سال سے ریت میں دھنسنا شروع ہوچکی تھی۔ عمارت ان 7 سالوں میں 16 انچ زمین میں دھنس چکی ہے جبکہ توازن میں فرق آنے کے باعث 2 انچ زمین کی جانب جھک بھی چکی ہے۔

    یہ عمارت دراصل سان فرانسسکو کے ساحلی علاقہ میں بنائی گئی ہے اور اس جگہ کی زیر زمین مٹی نم اور ریت جیسی ہے۔ پانی کی لہریں آنے کے باعث یہ ریت گیلی ہو کر پھیل جاتی ہے جس کے بعد عمارت اندر دھنس جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق عمارتوں کی تعمیر میں ان کی بنیاد ’بیڈ راک‘ میں ڈالی جاتی ہے یعنی زمین کے نیچے پتھروں اور سخت مٹی کی وہ سطح جو عمارت کی بنیاد کو پکڑ کر رکھتی ہے۔ لیکن ساحلی علاقہ ہونے کے باعث اس مقام پر یہ مٹی دستیاب نہیں تھی اور یہاں موجود ریت اب اس عظیم الشان عمارت کی تباہی کا سبب بن رہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگلے کچھ عرصہ میں یہ عمارت مزید 30 انچ زمین میں دھنس جائے گی جس سے عمارت کے پورے ڈھانچے کے متاثر ہونے اور اس کی تباہی کا اندیشہ ہے۔

  • سیارہ مشتری پر زندگی کا امکان؟

    سیارہ مشتری پر زندگی کا امکان؟

    میامی: امریکی خلائی ادارے ناسا نے امکان ظاہر کیا ہے کہ نظام شمسی کے پانچویں سیارے مشتری کے برفیلے چاند کے نیچے ایک سمندر ہوسکتا ہے جس کے بعد اس سیارے پر زندگی کی موجودگی کا بھی امکان ہے۔

    ناسا کی ہبل ٹیلی اسکوپ سے موصول شدہ تصاویر کو دیکھ کئی ماہرین کا خیال ہے کہ مشتری کے برفیلے چاند یوروپا کی سطح کے نیچے کسی قسم کا سمندر ہوسکتا ہے۔

    jupitar-2

    ناسا کے مطابق انہیں اس بارے میں حیران کن تفصیلات موصول ہوئی ہیں اور وہ جلد ان کا اعلان کرنے والے ہیں۔

    ہبل ٹیلی اسکوپ نے سنہ 2012 میں یوروپا کے جنوبی قطبی حصہ پر پانی کے چند قطروں کا مشاہدہ کیا تھا جس کے بعد خیال ظاہر کیا گیا کہ یہ پانی چاند کے اندر سے باہر آرہا ہے یعنی چاند کی بیرونی سطح کے نیچے پانی کا کوئی ذخیرہ موجود ہے۔

    گزشتہ برس اسی قسم کا انکشاف مشتری کے سب سے بڑے چاند گینی میڈ کے بارے میں بھی ہوا تھا جب سائنسدانوں نے اس کی سطح کے نیچے ایک سمندر دریافت کیا تھا۔ اس سمندر کے پانی کی مقدار زمین پر موجود تمام پانی سے بھی زیادہ تھی۔

    سائنسدانوں کو اس کا سراغ ہبل ٹیلی اسکوپ کی موصول شدہ تصاویر میں ارورا روشنیوں کے ذریعہ ملا تھا۔ ارورا روشنیاں وہ رنگ برنگی روشنیاں ہیں جن کا نظارہ قطب شمالی میں رات کے وقتکیا جاسکتا ہے۔ یہ روشنیاں چاند یا سیارے کی بیرونی سطح سے نکلتی ہیں اور اس بات کے شواہد فراہم کرتی ہیں کہ جس سطح سے وہ خارج ہو رہی ہیں، اس سطح کے نیچے کیا ہے۔

    jupitar-4

    واضح رہے کہ سیارہ مشتری کو نظام شمسی کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے اور اس کے 50 سے زائد چاند ہیں۔

    رواں برس ناسا کی 1.1 بلین ڈالر مالیت کی خلائی گاڑی جونو کامیابی سے مشتری کے مدار میں اتر چکی ہے جہاں یہ مشتری کے بارے میں مختلف معلومات جمع کر رہی ہے۔

    ناسا سنہ 2020 میں ایک روبوٹک خلائی جہاز مشتری کے چاند یوروپا کے مدار میں بھیجنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے تاکہ اس چاند کے بارے میں قریب سے درست معلومات جمع کی جاسکیں۔

  • عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے سمندر بیمار

    عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے سمندر بیمار

    ہونو لولو: ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کا عمل یعنی گلوبل وارمنگ سمندروں کو ’بیمار‘ بنا رہا ہے جس سے سمندری جاندار اور سمندر کے قریب رہنے والے انسان بھی بیمار ہو رہے ہیں۔

    یہ تحقیق امریکی ریاست ہوائی میں جاری آئی یو سی این ورلڈ کنزرویشن کانگریس میں پیش کی گئی۔ ورلڈ کنزرویشن کانگریس جانداروں کے تحفظ پر غور و فکر کرنے کے لیے بلایا جانے والا اجلاس ہے جس کا میزبان عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این ہے۔

    ہوائی میں جاری آئی یو سی این ورلڈ کنزرویشن کانگریس ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج
    ہوائی میں جاری آئی یو سی این ورلڈ کنزرویشن کانگریس ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج

    اجلاس میں دنیا بھر سے 9 ہزار لیڈرز اور ماہرین ماحولیات نے شرکت کی۔

    ایونٹ میں شرکا کی آگاہی کے لیے رکھی گئی سمندری حیات کی ایک قسم ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج
    شرکا کو کچھوے کی لمبائی، وزن اور عمر ناپنے کی تکنیک بتائی گئی ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج

    قطب شمالی میں برف پگھلنے کی رفتار میں خطرناک اضافہ *

    آئی یو سی این کے ڈائریکٹر جنرل انگر اینڈرسن کا کہنا ہے کہ سمندر ہماری کائنات کی طویل المعری اور پائیداری کا سبب ہیں۔ سمندروں کو پہنچنے والے نقصان سے ہم بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔

    پاکستان سے سابق وزیر ماحولیات ملک امین اسلم ایونٹ میں شریک ہیں ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج

    مذکورہ تحقیق کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق سمندروں پر کی جانے والی اب تک کی تمام تحقیقی رپورٹس سے سب سے زیادہ منظم اور جامع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 1970 سے اب تک دنیا بھر کے سمندر 93 فیصد زائد درجہ حرارت برداشت کر چکے ہیں جس کی وجہ سے سمندری جانداروں کی کئی اقسام کا لائف سائیکل تبدیل ہوچکا ہے۔

    seas-2

    ماہرین کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت کچھوؤں کی پوری ایک جنس کا خاتمہ کر سکتا ہے۔ مادہ کچھوؤں کی زیادہ تر افزائش گرم مقامات، اور گرم درجہ حرارت میں ہوتی ہے جبکہ نر کچھوؤں کو افزائش کے لیے نسبتاً ٹھنڈے درجہ حرارت کی ضرورت ہے۔

    کچھوے اور انسان کی ریس ۔ کچھوا شکست کھا رہا ہے؟ *

    رپورٹ میں شواہد پیش کیے گئے ہیں کہ کس طرح گرم سمندر جانوروں اور پودوں کو بیمار کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گلوبل وارمنگ کا عمل، تیزی سے بدلتے دنیا کے موسم جسے کلائمٹ چینج کہا جاتا ہے، دنیا کے لیے بے شمار خطرات کا سبب بن رہا ہے۔ گلوبل وارمنگ سے عالمی معیشت، زراعت اور امن و امان کی صورتحال پر شدید منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوجائے گی، جبکہ کئی زرعی فصلوں کی پیداوار میں کمی ہوجائے گی جس سے دنیا کی ایک بڑی آبادی بے روزگار ہوجائے گی۔

    کلائمٹ چینج کے خطرے میں کسی حد تک کمی کرنے کے لیے گذشتہ برس پیرس میں ہونے والی کلائمٹ چینج کی عالمی کانفرنس میں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے گئے جس میں پاکستان سمیت 195 ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتی ترقی عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ کرے۔

  • لیبیا میں ہزاروں تارکینِ وطن کو بچا لیا گیا

    لیبیا میں ہزاروں تارکینِ وطن کو بچا لیا گیا

    روم : اٹلی کے کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ایک بڑی کارروائی کے دوران 40 ریسکیو آپریشنز میں لیبیا میں کم سے کم 6,500 تارکینِ وطن کو بچا لیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کی بندرگاہ سبراتھا سے 20 کلو میٹرکے فاصلے پرکیے گئےریسکیو آپریشنز میں اٹلی کے علاوہ یورپی یونین کی بارڈر ایجنسی فرانٹیکس،غیر سرکاری تنظیموں پرو ایکٹو اوپن آرمز اور میدساں سان فرنتیر کی کشتیوں نے حصہ لیا.

    تارکینِ وطن کو بحری سفر کے نا قابل کشیتوں میں ضرورت سے زیادہ افراد کو لیبیا کی بندرگاہ سبراتھا سے روانہ کیا گیا تھا.

    *تارکین وطن کی متعدد کشتیاں ڈوبنے سے 700 افراد ہلاک ہوئے،یو این ایچ سی آر

    یاد رہے کہ گذشتہ برس یورپ میں بھی تقریبا دس لاکھ پناہ گزین داخل ہوئے جس سے دوسری عالمی جنگ کے بعد اس نوعیت کا بحران پیدا ہوا.

    اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ 2015 کے دوران دس لاکھ سے زائد تارکینِ وطن سمندر عبور کر کے یورپ میں داخل ہوئے ہیں.

    ادارے کے مطابق ساڑھے آٹھ لاکھ تارکینِ وطن ترکی سے یونان میں داخل ہوئے جبکہ ڈیڑھ لاکھ افراد لیبیا سے بحیرۂ روم عبور کر کے اٹلی پہنچے.

    واضح رہےکہ 2014 کے مقابلے میں سمندر کے راستے یورپ آنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور 2014 میں محض 216000 افراد سمندر کے راستے یورپ آئے تھے.

  • جہازوں کا شور وہیل مچھلی کی صحت پر منفی اثرات کا باعث

    جہازوں کا شور وہیل مچھلی کی صحت پر منفی اثرات کا باعث

    ایک نئی تحقیق کے مطابق بحری جہازوں اور کشتیوں سے پیدا ہونے والا شور وہیل مچھلی کی غذائی عادات میں تبدیلی کر رہا ہے اور ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 10 وہیل مچھلیوں کے اندر سینسرز لگائے۔ ان سینسرز کی مدد سے سمندر کے اندر مختلف آوازیں اور وہیل مچھلیوں کی نقل و حرکت ریکارڈ کی گئی۔

    مزید پڑھیں: مچھلیاں انسانی چہروں کو شناخت کرسکتی ہیں

    سائنسدانوں نے دیکھا کہ وہیل مچھلی کے شکار کرنے کے دوران اگر جہاز کی تیز آواز آئے تو یہ شکار اور وہیل دونوں کو متاثر کرتی ہے اور وہیل مچھلیاں چند لمحوں کے لیے کچھ کرنے کے قابل نہیں ہوتی۔

    whale-1

    ماہرین کے مطابق کھلے پانیوں میں چونکہ مستقل جہازوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے لہٰذا یہ مستقل بنیادوں پر وہیل مچھلیوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    واضح رہے کہ وہیل مچھلیاں کو ایک عرصہ سے جہازوں کے شور کا سامنا ہے اور ماہرین کے مطابق وہیل کی کچھ نسلوں نے اب اس شور سے مطابقت پیدا کرلی ہے۔

  • برطانیہ میں پلاسٹک بیگ کا استعمال ختم کرنے کے لیے انوکھا قانون

    برطانیہ میں پلاسٹک بیگ کا استعمال ختم کرنے کے لیے انوکھا قانون

    لندن: برطانیہ میں سپر مارکیٹس میں استعمال ہونے والے پلاسٹک بیگز پر حکومت کی جانب سے قیمت وصول کی جانے لگی جس کے بعد رواں برس پلاسٹک بیگز کے استعمال میں 85 فیصد کمی دیکھی گئی۔

    یہ اقدام ماحول کو پلاسٹک سے درپیش خطرات اور اس کے نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے گزشتہ برس اکتوبر میں اٹھایا گیا۔ ایک پلاسٹک بیگ کی قیمت 5 پاؤنڈ رکھی گئی تھی اور یہ قانون تجرباتی طور پر لندن کی 7 بڑی سپر مارکیٹوں پر نافذ کیا گیا۔

    p3

    اس سے قبل ان سپر مارکیٹس نے اپنے گاہکوں کے استعمال کے لیے 7 بلین کے قریب پلاسٹک بیگز بنوائے لیکن اس اقدام کے صرف 6 ماہ بعد ان سپر اسٹورز نے صرف 5 ملین بیگز ہی منگوائے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قیمت کی وصولی کے باعث گاہکوں نے شاپنگ بیگ لینا چھوڑ دیا۔

    یہ اعداد و شمار برطانیہ کے شعبہ برائے ماحولیات، غذا اور دیہی امور ڈیفرا کی جانب سے جاری کیے گئے۔

    صرف 6 ماہ قبل اٹھایا جانے والا یہ قدم صرف سپر مارکیٹس کے لیے تھا۔ چھوٹی دکانیں اس سے مستشنیٰ تھیں۔

    برطانیہ کے وزیر ماحولیات تھریس کوفے نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پلاسٹک بیگز کے استعمال میں 6 بلین کی کمی ایک خوش آئند بات ہے۔ اس سے ہماری سمندری حیات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ بھی کم ہوگا، جبکہ ہمیں ایک صاف ستھرا ماحول میسر ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ایک مثال ہے کہ ایک چھوٹے سے قدم سے آپ کتنی بڑی تبدیلی لاسکتے ہیں۔

    اس سے قبل برطانیہ میں پلاسٹک بیگز کے استعمال کی شرح 140 فی شخص ماہانہ تھی، جبکہ اس کی کل مقدار 61000 ٹن تھی۔ ایک ہفتہ میں ان 7 سپر اسٹورز سے 3 ملین پلاسٹک بیگز گاہکوں کو دیے جاتے تھے۔

    p4

    واضح رہے کہ پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

    ساحلوں پر پھینکی جانے والی پلاسٹک کی بوتلیں اور تھیلیاں سمندر میں چلی جاتی ہیں جس سے سمندری حیات کی بقا کو سخت خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ اکثر سمندری جانور پلاسٹک کے ٹکڑوں میں پھنس جاتے ہیں اور اپنی ساری زندگی نہیں نکل پاتے۔ اس کی وجہ سے ان کی جسمانی ساخت ہی تبدیل ہوجاتی ہے۔

    p1

    کچھ سمندری حیات پلاسٹک کو کھا بھی لیتی ہیں جس سے فوری طور پر ان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    ماہرین پلاسٹک بیگ کے متبادل کے طور پر کپڑے کے تھیلے استعمال کرنے کی تجویز دیتے ہیں جو کافی عرصہ تک استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

  • سمندر پر وقت گزارنے سے ذہنی تناؤ کم ہونے میں مدد ملتی ہے،تحقیق

    سمندر پر وقت گزارنے سے ذہنی تناؤ کم ہونے میں مدد ملتی ہے،تحقیق

    مشی گن : ماہرین صحت کے مطابق سمندر کنارے رہنے والے افراد پرہجوم اورعمارتوں میں بسنے والے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ پرسکون اور ڈپریشن سے دور ہوتے ہیں.

    تفصیلات کےمطابق ماہرین کے مطابق ڈپریشن میں مبتلا افراد کو سمندر میں لے جانا مفید ثابت ہوسکتا ہے،اور اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ سمندر پر کچھ وقت گزارنے بلکہ اسے دیکھنے سے بھی ذہنی سکون ملتا ہے.

    مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں ہیلتھ جیوگرافی کے ماہرین نے مطالعے میں سرسبز مقامات کو بھی شامل کیا ہے لیکن اس کے ذہنی صحت پر کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں.

    ماہرین نے نیوزی لینڈ کے علاقے ویلنگٹن میں رہنے والے مختلف افراد کا جائزہ لیا اور ان سے ذہنی تناؤ کے بارے میں معلوم کیا،ان میں سے جو لوگ قریب سے سمندر کو دیکھتے تھے ان میں بقیہ کے مقابلے میں کم ڈپریشن نوٹ کیا گیا تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس میں عمر،معاشی حیثیت اور جنس جیسے اہم عوامل کو بھی شامل کرنا ہوگا.

    ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ ڈپریشن میں مبتلا افراد کو سمندر میں لے جانا مفید ثابت ہوسکتا ہے اور اگر کسی شہر میں سمندر ہے تو وہاں آبادی کے لیے کم خرچ مکانات تعمیر کیے جانے چاہئیں،اس سے عوام کی بڑی تعداد کی ذہنی صحت بہتر ہوسکتی ہے.

  • وہیل اور ڈولفن کی شاندار تصاویر

    وہیل اور ڈولفن کی شاندار تصاویر

    برطانیہ کے کرسٹوفر سوان فطرت اور جنگلی حیات کے دلدادہ ہیں۔ پیشہ کے لحاظ سے وہ ایک فوٹوگرافر ہیں۔ اپنے کیمرے کے ذریعہ انہوں نے قدرت اور جنگلی حیات کو خوبصورت انداز میں عکس بند کیا ہے۔

    انہوں نے وہیلز اور ڈولفنز کی خوبصورت تصاویر کھینچی ہیں۔

    کرسٹوفر کے مطابق انہیں ان تصاویر کو کھینچنے کے لیے خوبصورت لمحات کا انتظار کرنے میں 25 برس کا عرصہ لگا۔

    وہ بتاتے ہیں، ’سمندر کی سطح پر ایک بڑی سی مخلوق، اس نظارے سے بہتر دنیا کا کوئی اور نظارہ نہیں ہوسکتا‘۔

    آئیے آپ بھی ان شاندار تصاویر سے لطف اندوز ہوں۔

    w1

    w8

    w2

    w7

    w6

    w4

    w3