Tag: سمندر

  • سمندروں کا عالمی دن: صحت مند سمندر‘ صحت مند کرہ ارض

    سمندروں کا عالمی دن: صحت مند سمندر‘ صحت مند کرہ ارض

    کراچی: آج پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج سمندروں کا دن منایا جا رہا ہے، آج کے دن کا عنوان ’’’’صحت مند سمندر‘ صحت مند کرہ ارض‘‘ تجویز کیا گیا ہے۔

    سمندروں کاعالمی دن 1992 میں ریوڈی جینرو میں ہونے والی زمین کے نام سے منعقد کی جانے والی کانفرنس سے منانے کا آغاز ہوا جبکہ یہ دن اقوام متحدہ کے تحت 2008 سے ہرسال سمندر کے تحفظ کا شعوراجاگر کرنے کے لئے منایا جاتا ہے۔

    ocean-post-4

    سمندر انسانی زندگی میں اہم کردار ادا کر تے ہیں ،اس کی اور انسان کی دوستی ابتدا سے ہے۔ اس دن ساحلوں کی صفائی، تعلیمی پروگرام، تصاویرسازی، سمندر سے حاصل ہونے والی لذیذ غذا کے ایونٹس سجانے سمیت دیگر تقاریب منائی جاتی ہیں جن کا بنیادی مقصد انسانوں میں سمندر کے تحفظ کا احساس پیدا کرنا ہے۔

    اس دن کو منانے کا مقصد انسانی زندگی میں پانی کی اہمیت ، آبی جانوروں کا تحفظ اور سمندری آلودگی کم کرنا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندرہماری زمین کا دل اور پھیپھڑے ہیں کیونکہ یہ زمین پراستعمال ہونے والا چالیس فیصد تازہ پانی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ 75فیصد آکسیجن بھی پیدا کرتے ہیں جس سے ہم سانس لیتے ہیں۔

    ocean-post-1

    اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کی کل آبادی کا 40 فیصد حصہ سمندروں اور ساحلوں کے ساتھ جڑے ایک سو کلو میٹر تک کے علاقوں میں آباد ہے۔ اس مناسبت سے سمندروں کا ماحول انسان اور اس کی بقا کے لیے انتہائی اہم ہے۔

    کروڑوں انسانوں کی روزمرہ کی ضروریات کا انحصار سمندری حیات اور اس سے وابستہ کاروبار پر ہے۔ یہ ساحل ان افراد کے لیے خوراک کا ذریعہ اور رہائشی ٹھکانے بھی ہیں۔ اس وقت سمندری پانی اور اس میں موجود نباتات اور حیوانات کو مختلف ملکوں کے ساحلی شہروں سے کیمیاوی اور دوسرے مضر اجزاء کا سامنا ہے جبکہ سمندروں میں ہونے والے حادثے بھی سمندری حیات کے لیے سنگین خطرہ خیال کیے جاتے ہیں۔

    ocean-post-3

    اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سمندرکو محفوظ بنانے کے بعد اسے توانائی کا متبادل ماخذ بھی بنایا جا سکتا ہےجبکہ سمندری علوم کے ماہرین زمین پر پھیلے وسیع و عریض سمندروں کو معدنی ذخائر کا بھی ایک بے بہا خزانہ سمجھتے ہیں۔

    پاکستان کا ساحل سمندر1050 کلو میٹرپرپھیلا ہوا ہے۔ اس میں 700 کلو میٹر کا رقبہ بلوچستان کے ساتھ جبکہ 350 کلو میٹر کی حدود سندھ کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ پاکستان ہر سال سمندر سے پکڑی جانے والی کروڑوں روپے کی آبی حیات بیرون ممالک فروخت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ 40 لاکھ سے زائد افراد ماہی گیری کے پیشے سے منسلک ہیں۔ مگر اب اس میں تیزی سے کمی آرہی ہے جس کی وجہ آبی آلودگی ہے۔

    ocean-post-2

    پاکستان کے سمندری حدود میں آلودگی کی سب سے بڑی وجہ جہازوں اور لانچوں کا بہنے والا گندا تیل اور بغیرٹریٹمنٹ کے فیکٹریوں سے آنے والا فضلا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے (یو این ڈی پی) کے مطابق بحری آلودگی کی 80 فیصد وجہ زمینی ذرائع ہیں یعنی دریاوں کی آلودگی،شہروں اور صنعتوں سے خارج ہوتا گندا پانی وغیرہ ہے۔جبکہ تیل کے ٹینکز سے رسنے سے بھی سمندر آلودہ ہو رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندر کی شکل میں دنیا کے تین حصوں پرمشتمل پانی کا ذخیرہ جو حیاتِ انسانی کے لئے ضروری ہے، ایک خاموش تباہی کی سمت بڑھ رہا ہے۔

  • سمندرمیں نہانے پر پابندی، پولیس کی چاندی ہوگئی

    سمندرمیں نہانے پر پابندی، پولیس کی چاندی ہوگئی

    کراچی : شہر قائد میں طوفان کے پیش نظر سمندرمیں نہانےپرپابندی سے شہری ناراض ہوگئے اورپولیس کے مزے آگئے۔

    کمشنر کراچی کہنا ہے کہ نہانے پر پابندی ہے لیکن ساحلی تفریح پر نہیں۔ کراچی میں ممکنہ طوفان نے خطرے کی گھنٹی بجائی توانتظامیہ نے سمندر میں نہانے پر پابندی لگادی۔

    دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہوتے ہی ساحل پر تفریح کیلئے جانے والے پریشان ہوگئے اور پولیس کے وارےنیارے ہوگئے۔ گرمی کے ستائے لوگوں نے جب ساحل کا رخ کیا تو قانون کے رکھوالے بھی حرکت میں آگئے اور جیب گرم کرنے کے بہانے تلاش کرنے لگے۔

    عوام کہتے ہیں لوڈشیڈنگ اور گرمی سے پریشان لوگوں کیلئے ساحل ہی تو ایک تفریح کی جگہ ہے ۔ ساحل پر تفریح کی غرض سے آئی ہوئی ایک خاتون نے کہا کہ طوفان نے تفریح کا بیڑا غرق کردیا۔

    کمشنر کراچی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ  سمندر میں نہانے پر پابندی ہے لیکن ساحل پر تفریح شہریوں کا حق ہے۔

    جبکہ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان کراچی کے جنوب میں 1575 کلومیٹر دور ہے۔ طوفان کی نوعیت کا صحیح اندازہ آئندہ 24 گھنٹے میں لگایا جاسکے گا۔

  • کراچی:سی ویو سانحہ، 9لاشیں نکال لی گئیں، تعداد36 ہوگئی

    کراچی:سی ویو سانحہ، 9لاشیں نکال لی گئیں، تعداد36 ہوگئی

    کراچی کے سمندر میں ڈوبنے والوں کو نکالنے کے لئے ریکسیو آپریشن جاری ہے، صبح سے اب تک نولاشیں نکالی گئی ہیں جس کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی تعداد چھتیس ہوگئی ہے، پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹرکی مدد سے لاشیں نکالی جارہی ہے، ساحل کی طرف جانیوالے تمام راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔

    حکومتِ سندھ نے مرنے والوں کے لواحقین کے لئے فی کس دو لاکھ امداد کا اعلان کردیا، کراچی کے ساحل پر عید کی خوشیاں منانے والے یہ کب جانتے تھے کہ یہ اُن کی زندگی کی آخری عید ثابت ہوگی، سمندرسے نکالی جانے والی لاشوں میں ایک لاش بدقسمت صابرکی ہے، جو کورنگی دو نمبر کا رہائشی تھا، صابراپنے بھانجے کے ہمراہ سی ویو آیا تھا تاہم بھانجے کی لاش تاحال لاپتہ ہے۔

    عید کے روز کراچی کے سمندرسی ویو پر کئی افراد بے رحم موجوں کا نشانہ بنے اورڈوب گئے، جن میں سے بیشتر کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ بحریہ کے غوطہ خور اور ہیلی کاپٹر مزید لاشیں نکالنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں، لواحقین دو روز سے سی ویو پراپنے لاشوں کے انتظارمیں بیٹھے ہیں۔

    وزیرِاعلیٰ سندھ نے سانحہ سی ویو میں ڈوبنے والوں کے لواحقین کےلئے فی کس دولاکھ روپے معاوضے کا اعلان کردیا ہے جبکہ سانحہ سی ویو کی وجہ سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں آج عید ملن کی تقریبات بھی منسوخ کردی گئی ہیں لیکن یہ تمام اقدامات اپنے پیاروں کو کھونے والے لواحقین کے زخموں پرمرہم نہیں رکھ سکتے۔