Tag: سمندر

  • سمندر میں ڈوبنے والی خاتون کی لاش شارک کے پیٹ سے نکال لی گئی

    سمندر میں ڈوبنے والی خاتون کی لاش شارک کے پیٹ سے نکال لی گئی

    سمندر میں ڈوبنے والی امریکی خاتون سیاح کی لاش شارک کے پیٹ سے برآمد کرلی گئی۔

    غیر ملکی ذرائع ا بلاغ کے مطابق انڈونیشیا میں دوستوں کے ساتھ غوطہ خوری کے دوران خاتون سمندر کی لہروں میں بہہ گئی تھی۔ جسے بچانے کی بہت کوششیں کی گئیں مگر ناکام ثابت ہوئیں۔

    امریکی میڈیا کا اس حوالے کہنا ہے کہ جنوبی ڈکوٹا سے تعلق رکھنے والی 68 سالہ کولیین منفور اور ان کے 6 ساتھی 26 ستمبر کو انڈونیشیا کے پلاؤ ریونگ جزیرے کے ارد گرد نہانے میں مصروف تھے کہ اچانک خاتون تیزلہروں کی نذر ہوگئی۔

    رپورٹس کے مطابق افسوسناک واقعے کے چند روز بعد ایک مچھیرے نے مشرقی تیمور میں شارک کو پکڑا۔

    مچھیرے کے مطابق اس نے جب شارک کو پکڑا تو وہ معمول سے زیادہ صحت مند نظر آرہی تھی۔ اسے محسوس ہوا کہ شاید اس نے پلاسٹک یا ماہی گیری کا جال نگل لیا ہوگا، لیکن جب اسے کاٹ کر دیکھا تو اس کے پیٹ سے ایک خاتون کی باقیات ملیں۔

    شارک کے خوفناک حملوں سے پانی سرُخ ہو گیا

    مقامی حکام کے مطابق جب لاش کو شارک کے پیٹ سے نکالا گیا تو وہ سیاہ غوطہ خوری کے سوٹ میں ملبوس تھی، تاہم واقعے کی مزید تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

  • ترکیہ میں سعودی خاتون سمندر میں ڈوب کر ہلاک

    ترکیہ میں سعودی خاتون سمندر میں ڈوب کر ہلاک

    سعودی عرب سے ترکیہ میں گرمیوں کی چھٹیاں منانے کے لئے پہنچنے والی سعودی خاتون سمندر میں ڈوب کر زندگی کی بازی ہار گئی، شوہر نے اپنی اہلیہ کو بچانے کی کوشش کی مگر وہ کامیاب نہ ہوسکا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب کے شمالی علاقے عرعر کے رہائشی 30 سالہ سعودی شہری عیضہ الصیعری اپنی 25 سالہ اہلیہ رشا الصیعری کے ہمراہ ترکیہ کے شہر گریسون کے ساحل پر تفریح کے لئے پہنچے تھے، جہاں وہ بحیرہ اسود کے ساحل پر پیراکی کے لیے اترے مگر تیز و تند لہروں کا نشانہ بن گئے۔

    افسوسناک حادثے سے متعلق ریسکیو ٹیموں کو مطلع کیا گیا، مگر اس وقت تک خاتون جان کی بازی ہار چکی تھی، جبکہ شوہر کو نیم بے ہوشی کی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    ترکش ایئرلائن کی زبردست ڈسکاؤنٹ آفر

    سعودی خاتون کے والد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بیٹی کی ہلاکت پر دل بہت اداس ہے۔ وہ سب سے بڑی بیٹی تھی۔ شادی کو 5 برس بیت چکے تھے۔

  • دبئی : سمندر میں محل نما گھر تیار

    دبئی : سمندر میں محل نما گھر تیار

    دبئی : متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں سمندر میں محل نما گھر تعمیر کیے جارہے ہیں، یہ پرآسائش گھر فروخت اور کرایہ دونوں کیلئے دستیاب ہوں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادار ے کی رپورٹ کے مطابق دبئی میں اب تیرنے والے ولاز سیاحوں کو خلیج عرب کی سیر کرائیں گے، دو بیڈ روم ولا 2 ارب اور چار بیڈ روم ولا 3 ارب پاکستانی روپے سے زائد میں خریدے جا سکیں گے، یہ فروخت اور کرایہ دونوں کیلئے دستیاب ہوں گے۔

    floating

    رپورٹ کے مطابق ان تیرتے ولاز کی تعمیر ہاؤس بوٹس سے مشابہ ہے، اس منصوبے کے لیے 48آبی جہازوں کو دوبارہ تیار کیا جا رہا ہے، یہ ولاز مکمل طور پر متحدہ عرب امارات میں تیار کیے جائیں گے۔

    villas

    29ملین درہم میں دو بیڈ روم والا ولا آئے گا، تین بیڈ روم پر مشتمل ولا کی قیمت 32 ملین درہم اور چار بیڈ روم والے ولا کی قیمت 46 ملین درہم ہوگی، کل اڑتالیس ولاز میں سے آٹھ اس وقت تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں جو دبئی پام مرینا میں لنگر انداز ہیں۔

    floating villa4

    معروف تعمیراتی کمپنی کلینڈینسٹ گروپ نے اس طرح کے پُرآسائش 42 ولاز تیار کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں سے 4 تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں، یہ تیرتے ولاز 3 منزلہ ہوں گے، جن میں سے پہلی منزل ماسٹر بیڈ روم پانی کے نیچے اور دو پانی کے اوپر ہوں گی۔

    ایمریٹس

    زندگی کی تمام تر سہولیات سے مزین گھروں کو ایک کشتی کی طرح آسانی کے ساتھ سمندر میں کہیں بھی لے جایا جا سکے گا۔

  • کراچی میں  2 ماہ کیلئے سمندر میں نہانے پر پابندی عائد

    کراچی میں 2 ماہ کیلئے سمندر میں نہانے پر پابندی عائد

    کراچی: کمشنر کراچی حسن نقوی نے 2 ماہ کے لئے سمندر میں نہانے پر پابندی عائد کردی ہے، اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سمندر میں نہانے پر پابندی کا اطلاق 13 اگست تک رہے گا۔

    کمشنر کراچی حسن نقوی کا کہنا ہے کہ طغیانی اور غیرمعمولی لہروں کے خدشے کے پیش نظر دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کی گئی۔

    دوسری جانب سندھ کے شہر نوشہروفیروز میں ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے 2 بہنیں نہر میں ڈوب گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نوشہروفیروز کے علاقے کلتا پور کی رہائشی 2 بہنیں ٹک ٹاک بناتے نہر کنارے آئیں تو ان کا پاؤں پھسل گیا۔

    ریسکیو ذرائع کا بتانا ہے کہ ٹک ٹاک کی شوقین بہنیں کنڈیارو ریگولیٹر نہر میں گریں۔

    بکروں کو مصنوعی دانت لگا کر بیچنے والے بیوپاری گرفتار

    مقامی غوطہ خوروں نے 13 سال کی عائشہ کی جان بچالی جبکہ 18 سال کی رابعہ کی تلاش جاری ہے۔

  • وائرل ویڈیو: سمندر کی غضب ناک لہروں میں تنکے کی طرح ڈوبتا ابھرتا جہاز

    روم: اٹلی کے ایک جزیرے کے قریب سمندری طوفان میں بحری جہاز پھنسنے کی دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی کے پونزا جزیرے سے سفر کرنے والی ایک فیری سمندر کی بلند لہروں کی زد میں آ گئی، اونچی لہریں فیری کو خوف ناک طریقے سے اچھالتی رہیں۔

    وائرل ہونے والی ویڈیوز میں سمندر کی غضب ناک لہروں میں تنکے کی طرح ڈوبتے ابھرتے جہاز کو بہ خوبی دیکھا جا سکتا ہے۔

    ویڈیو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے ہالی ووڈ کی کسی فلم کا منظر ہو، جس میں بحری جہاز سمندر طوفان کی زد میں آ گیا ہو، اور کسی بھی وقت تباہ ہونے والا ہو۔

    رپورٹس کے مطابق یہ جہاز پانچ گھنٹے تک سمندری طوفان میں پھنسا رہا اور تنکے کی طرح ہچکولے کھاتا رہا، تاہم جہاز تباہ ہونے سے بچ گیا۔

  • مریخ پر 3 ارب سال قدیم سمندر کے آثار دریافت

    مریخ پر 3 ارب سال قدیم سمندر کے آثار دریافت

    سیارہ مریخ کے بارے میں روزانہ نئی نئی تحقیقات سامنے آتی رہتی ہیں، حال ہی میں ماہرین کو ایک تحقیق میں مریخ پر 3 ارب سال قدیم بہت بڑے سمندر کے آثار ملے ہیں۔

    امریکا کی پینسلوانیا یونیورسٹی کے محققین نے چند تصاویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ کسی زمانے میں مریخ پر گہرا سمندر، گرم اور نم موسم بھی رہا ہوگا۔ یہ عرصہ ممکنہ طور پر ساڑھے 3 ارب سال قبل کا ہے۔

    پروفیسر بینجمن کارڈینس کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے سمندر کا مطلب ہے کہ یہاں زندگی کے امکانات بھی تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی زمانے میں مریخ گرم سیارہ تھا۔

    تحقیق کاروں کو ساڑھے 6 ہزار کلو میٹر رقبے پر پھیلی ہوئی بہاؤ والی چوٹیاں ملیں جو ممکنہ طور پر دریا اور سمندر کی وجہ سے وجود میں آئیں۔

  • زمین پر سب سے بڑا لیکن مخفی سمندر دریافت

    زمین پر سب سے بڑا لیکن مخفی سمندر دریافت

    سائنس دانوں نے زمین کے چھٹے اور سب سے بڑے سمندر کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے، تاہم ان کی تحقیق کے مطابق اس سمندر کو ابھی تک کسی نے نہیں دیکھا۔

    جریدے نیچر جیو سائنس میں اس سلسلے میں ایک تحقیق شائع ہوئی ہے، جس میں سائنس دانوں نے کہا ہے کہ ہماری زمین پر ایک پوشیدہ سمندر بھی موجود ہے، جو زمین کی سطح سے سیکڑوں کلومیٹر نیچے ہے۔

    ریسرچ کے مطابق یہ سمندر زمین کی اوپری اور نچلی پرت کے درمیان پانی کے بہت بڑے ذخیرے کی صورت میں ہے، جو سائنس دانوں کے اندازے کے مطابق زمین کی سطح سے 410 سے 660 کلومیٹر گہرائی میں موجود ہو سکتا ہے۔

    سائنس دانوں کو کچھ ایسے شواہد ملے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ زمین کے اس حصے میں بہت زیادہ مقدار میں پانی موجود ہے، محققین کا خیال ہے اس میں زمین کے سمندروں میں موجود پانی سے 3 گنا زیادہ پانی ہو سکتا ہے۔

    امریکی ادارے نیشنل اوشین سروس کے مطابق زمین پر یوں تو ایک ہی عالمی سمندر ہے، تاہم تاریخی طور پر اور جدید حدود کے مطابق 5 سمندروں کے نام گنوائے گئے ہیں، جن میں بحر ہند، بحر اوقیانوس، بحر الکاہل، بحر قطب شمالی (آرکٹک اوشین) اور سدرن اوشین (بحر منجمد جنوبی) شامل ہیں۔

    سائنس دانوں کے مطابق چھٹے سمندر کی بابت اس وقت معلوم ہوا جب افریقی ملک بوٹسوانا میں ملنے والے ایک ہیرے پر تحقیق کی گئی، اس کے کیمیائی مجموعے سے یہ اشارہ ملا کہ یہ سمندر زمین کی سطح سے 660 کلومیٹر نیچے پانی کے ماحول میں تشکیل پایا۔ خیال رہے کہ قدرتی ہیرے زمین کی سطح سے 150 سے 250 کلومیٹر کی گہرائی میں تشکیل پاتے ہیں مگر کچھ بہت زیادہ گہرائی میں ہوتے ہیں۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ فرانس کے 19 ویں صدی کے معروف ناول نگار یولز ورن (Jules Verne) نے یہ خیال پیش کیا تھا کہ زمین کے اندر بھی ایک سمندر چھپا ہوا ہے۔

  • کراچی کا سمندر آگے بڑھنے لگا، کیا شہر کو خطرہ ہے؟

    کراچی کا سمندر آگے بڑھنے لگا، کیا شہر کو خطرہ ہے؟

    حالیہ مون سون بارشوں کے دوران بحیرہ عرب کی لہریں بھی بے قابو ہوگئیں اور اپنی حدوں سے آگے نکل آئیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر بحیرہ عرب اپنی وسعت بڑھا رہا ہے جس کے نتیجے میں کراچی اور سندھ کے دیگر ساحلی علاقوں کی زمین سمندر برد ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں انوائرنمنٹل سائنسز کے پروفیسر ڈاکٹر عامر عالمگیر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی کا سمندر سالانہ بنیادوں پر 1.1 ملی میٹر آگے بڑھ رہا ہے اور زمین کو نگل رہا ہے۔

    ڈاکٹر عامر کا کہنا تھا کہ یہ بڑھتے ہوئے درجہ اور کلائمٹ چینج کا نتیجہ ہے جس سے سمندروں کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سمندر کا یہ پھیلاؤ کراچی اور سندھ کے دیگر ساحلی علاقوں کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    ڈاکٹر عامر نے بتایا کہ پاکستان عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا بہت معمولی سا حصہ دار ہے، لیکن اس کے بدترین اثرات سہنے والوں میں 10 پہلے ممالک میں شامل ہے، اگر جامع منصوبہ بندی نہ کی گئی تو یہ پہلے 5 متاثر ترین ممالک میں بھی شامل ہوسکتا ہے۔

    ڈاکٹر عامر کے مطابق گزشتہ 25 سال میں پاکستان کلائمٹ چینج کے ہٹ زون میں آچکا ہے اور اب اس کے اثرات بری طرح ظاہر ہورہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ رواں برس ملک میں معمول سے 60 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں اور آئندہ بھی بارشوں کا غیر معمولی پیٹرن برقرار رہے گا، یہ بھی دیکھنے میں آسکتا ہے کہ کچھ سال بارشیں بالکل نہ ہوں اور ہمیں خشک سالی کا سامنا ہو۔

    ڈاکٹر عامر نے زور دیا کہ کلائمٹ چینج کو روکا نہیں جاسکتا تاہم اس سے مطابقت کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ اس کے نقصانات کو کم سے کم کیا جاسکے۔

  • سمندر یا بادل؟ تصویر نے سب کو مخمصے میں ڈال دیا

    سمندر یا بادل؟ تصویر نے سب کو مخمصے میں ڈال دیا

    کچھ تصاویر ایسی ہوتی ہیں جو ہوتی تو بالکل نارمل ہیں لیکن وہ ایک معمے کی شکل اختیار کر جاتی ہیں۔

    ایسی ہی ایک تصویر فیس بک پر ایک خاتون صارف نے شیئر کی ہے، جسے دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے، اور وہ اس مخمسے میں پڑ گئے کہ یہ سمندر یا بادل؟

    تصویر سوشل میڈیا پر شیئر ہوتے ہی وائرل ہو گئی ہے، صارفین کے لیے یہ ایک معمہ تھا کہ آسمان میں سمندر ہے یا سمندر کے بیچ سڑک جا رہی ہے، اور تصویر حقیقی ہے یا پھر اسے فوٹو شاپ کیا گیا ہے؟

    یہ تصویر امریکی ریاست مینیسوٹا سے تعلق رکھنے والی خاتون تھریسا برگن لوکس نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر شیئر کی تھی، اسے دیکھ کر لگتا ہے جیسے سمندر میں سونامی آیا ہو اور ایک بہت اونچی موج سڑک کو نگلنے کے لیے آ رہی ہو۔

    خاتون نے اس تصویر کی حقیقت بتاتے ہوئے ایک دل چسپ کہانی سنائی، تھریسا لوکس نے بتایا کہ انھیں گھر پہنچنے کی جلدی تھی، اور انھیں اپنی بیٹی کو راستہ سمجھانا تھا، اس مقصد کے لیے انھوں نے سیل فون سے جلدی سے راستے کی ایک تصویر لے لی، اور بیٹی کو بھیج دی۔

    خاتون کے مطابق انھیں اس وقت بالکل اندازہ نہیں تھا کہ طوفان کے باعث بننے والے بادل لہروں کی طرح دکھائی دے رہے ہیں، تاہم جب وہ گھر پہنچ گئیں تو بیٹی نے بتایا کہ یہ بہت خوب صورت تصویر کلک ہوئی ہے۔

    بعد ازاں خاتون نے اسے سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا جو تیزی سے وائرل ہوگئی۔

  • ’بیمار‘ سمندر ہمیں صحت مند کیسے رکھ سکیں گے؟

    ’بیمار‘ سمندر ہمیں صحت مند کیسے رکھ سکیں گے؟

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں سمندروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، زمین کے 70 فیصد حصے پر ہونے کی وجہ سے ہمارے سمندر، جنگلات سے کہیں زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں۔

    سمندروں کا عالمی دن منانے کی تجویز سنہ 1992 میں دی گئی تھی اور تب سے اسے مختلف ممالک میں انفرادی طور پر منایا جارہا تھا تاہم 2008 میں اقوام متحدہ نے اس دن کی منظوری دی جس کے بعد سے اس دن کو باقاعدہ طور پر پوری دنیا میں منایا جانے لگا۔

    اس دن کو منانے کا مقصد انسانی زندگی میں سمندروں کی اہمیت، آبی جانوروں کے تحفظ اور سمندری آلودگی میں کمی کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہے۔

    انسانی زندگی اور زمین کی بقا کے لیے ضروری سمندر پلاسٹک کی تباہ کن آلودگی سے اٹ چکے ہیں۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگی، پلاسٹک سمندروں میں موجود آبی حیات کی بقا کے لیے سخت خطرات کا باعث بن رہی ہے۔

    زیادہ تر جاندار پلاسٹک کو غذائی اشیا سمجھ کر نگل جاتے ہیں جو ان کے جسم میں ہی رہ جاتا ہے نتیجتاً ان کا جسم پلاسٹک سے بھرنے لگتا ہے اور یہ جاندار بھوک کی حالت میں مر جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری زمین پر پیدا ہونے والی کاربن کو جنگلات سے زیادہ سمندر جذب کرتے ہیں کیونکہ یہ تعداد اور مقدار میں جنگلات سے کیں زیادہ ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق سنہ 1994 سے 2007 کے دوران سمندروں نے 34 گیگا ٹن کاربن جذب کیا۔

    سنہ 2016 میں پیش کی گئی دہائیوں کی تحقیق کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ سمندروں کو بیمار بنا رہا ہے جس سے سمندری جاندار اور سمندر کے قریب رہنے والے انسان بھی بیمار ہو رہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ سمندر ہماری کائنات کی طویل المعری اور پائیداری کا سبب ہیں، سمندروں کو پہنچنے والے نقصان سے ہم بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج کے خطرات میں کمی کرنا اور آلودگی کم کرنے سے ہی ہم اپنے سمندروں کو بچا سکیں گے۔