Tag: سمندر

  • سمندر میں تیل اور گیس کے ذخائر نہیں ملے، ڈرلنگ روک دی گئی

    سمندر میں تیل اور گیس کے ذخائر نہیں ملے، ڈرلنگ روک دی گئی

    کراچی: تیل وگیس کے ذخائرنہ ملنے کے باعث سمندر میں ڈرلنگ روک دی گئی.

    تفصیلات کے مطابق کیکڑاون میں ڈرلنگ کاکام روک دیا گیا، ذرائع وزارت پٹرولیم نے اس کی تصدیق کی ہے.

    کیکڑاون کے مقام پر5500 میٹرز سے زیادہ گہرائی تک ڈرلنگ کی گئی تھی، مگر ذخائر نہ مل سکے.

    وزارت پٹرولیم کے اعلیٰ‌ حکام نے ڈرلنگ روکنے کی تصدیق کر دی ہے. ابتدائی نتائج سے ڈی جی پیٹرولیم کو آگاہ کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ لگ بھگ دس برس قبل بھی اس نوع کی ایک کوشش کی گئی تھی، مگر  وہ بھی ناکام گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں تیل اورگیس کے سب سے زیادہ ذخائر سندھ سے ملے ہیں، عمرایوب

    خیال رہے کہ کیکڑا ون کے مقام پر اٹلی کی کمپنی ای این آئی، امریکی کمپنی ایگزون موبل ڈرلنگ کر رہے تھے، پراجیکٹ میں او جی ڈی سی اور پی پی ایل شامل تھے، ڈرلنگ کے منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 10 کروڑ ڈالر  سے زائد ہے۔

    یاد رہے کہ آج ہی شوکت خانم کی فنڈ ریزنگ تقریب میں عمران خان نے کہا تھا کہ  ایک ہفتے میں  ہمیں پتا چل جائےگا کہ سمندرمیں کتنا گیس ہے، امید ہے کہ سمندرسے گیس کے ذخائر مل جائیں گے، گیس دریافت ہوگئی تو اگلے50سال تک قلت نہیں ہوگی.

  • سمندر میں پلاسٹک کا فضلہ کم کرنے کےلیے 180 ممالک کا معاہدہ

    سمندر میں پلاسٹک کا فضلہ کم کرنے کےلیے 180 ممالک کا معاہدہ

    نیویارک : 180 ممالک کے درمیان سمندر میں پھینکے جانے والے پلاسٹک کو کم کرنے کے لیے معاہدہ طے پاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک باسل کنونشن میں ترمیم کرنے پر آمادہ ہوئے تاکہ پلاسٹک پر عالمی تجارت کو مزید شفاف، بہتر اور اصولوں کے مطابق کیا جاسکے اور ساتھ ہی اس بات کی یقین دہانی کرائی جاسکے کہ اس کا استعمال انسانی صحت اور ماحول کے لیے محفوظ ہے۔

    اقوام متحدہ کے ماحولیات برائے باسل، روٹرڈیم اور اسٹاک ہوم کنونشنز کے ایگزیکٹو سیکریٹری رولف پایٹ کا کہنا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ جنیوا میں باسل کنونشن کے شریک ممالک کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے کہ قانونی طور پر پلاسٹک کے فضلے کی عالمی سطح پر نگرانی کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کے فضلے سے پھیلنے والی آلودگی ماحولیاتی مسائل کی سب سے بڑی وجہ ہے اور یہ عالمی توجہ کا مرکز بھی ہے، سمندروں میں اس وقت 10 کروڑ ٹن پلاسٹک موجود ہے جس میں سے 80 سے 90 فیصد زمین سے وہاں پہنچا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 11 روز قبل شروع ہونے والے مذاکرات، جس میں 1400 کے قریب وفود نے شرکت کی تھی، امیدوں سے کہیں بڑھ کر بہتر رہے۔رولف پایٹ کا کہنا تھا کہ نئے قوانین سے سمندری آلودگی پر اثرات سامنے آئیں گے اور پلاسٹک وہاں نہیں جائے گا جہاں اسے نہیں جانا چاہیے۔

    خیال رہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے متعلق نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی نا صرف انسانی جسم کے لیے خطرناک ہے بلکہ انسانی ذہن کو بھی شدید ترین نقصان پہنچاتی ہے ا ور اس کے سبب انسان متعدد ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔

    محققین کو شک ہے کہ آلودگی کا شکار دماغ میں آئرن آکسائیڈ کے یہ ذرے الزائمر جیسے بیماریوں کا باعث بنتے ہیں تاہم اس حوالے سے شواہد کی کمی ہے۔

    محققین نے ان نتائج کو ’خوفناک حد تک حیران کن‘ قرار دیا ہے۔ اور اس سے فضائی آلودگی کے سبب صحت کو لاحق خطرات کے بارے میں نئے سوالات پیدا کر دیے ہیں۔

  • آپ کا کپڑے دھونا آبی حیات کی موت کا سبب بن سکتا ہے

    آپ کا کپڑے دھونا آبی حیات کی موت کا سبب بن سکتا ہے

    کیا آپ جانتے ہیں ہمارے کپڑے دھوئے جانے کا عمل آبی حیات کی موت کا سبب بن سکتا ہے؟ اور صرف یہی نہیں بلکہ یہ ہمیں خطرناک طور پر بیمار بھی کرسکتا ہے۔

    ہمارے کپڑے عموماً کچھ مخصوص مٹیریل سے بنتے ہیں جن میں نائلون، پولیسٹر، فلیس اور اسپینڈکس شامل ہیں۔ شاید آپ کو اس کا علم نہ ہو مگر ان تمام مٹیریلز کی تیاری میں پلاسٹک کا بڑا حصہ استعمال ہوتا ہے۔

    جب ہم واشنگ مشین میں کپڑوں کو دھوتے ہیں تو کپڑوں کے نہایت ننھے ننھے ذرات جھڑ کر پانی میں شامل ہوجاتے ہیں جس کے بعد یہ سیوریج اور بعد ازاں ندی نالوں اور سمندروں میں جا پہنچتے ہیں۔

    یہ ذرات معمولی ذرات نہیں ہوتے۔ پلاسٹک سے بنے ہونے کی وجہ سے یہ ناقابل تحلیل ہوتے ہیں اور یہی آبی حیات کو خطرناک نقصانات حتیٰ کہ موت تک کا شکار کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ذرات آبی حیات کے جسم کا حصہ بن جاتے ہیں جس کے بعد یہ ہماری خوراک کا حصہ بھی بنتے ہیں۔

    سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ ماحول میں موجود زہریلے عناصر ان پلاسٹک کے ننھے ذرات سے کسی مقناطیس کی طرح چمٹ جاتے ہیں جو ہمیں خطرناک بیماریوں میں مبتلا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ پلاسٹک کے ننھے ننھے ذرات جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے ہر قسم کے فلٹر پلانٹ سے باآسانی گزر جاتے ہیں اور جھیلوں، دریاؤں میں شامل ہو کر اور مٹی میں شامل رہ کر ان کی آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں جس کے بعد یہ ہر قسم کی زندگی کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • مسائل کے سمندر کا مقابلہ کریں، ہمت نہ ہاریں، پوپ فرانسس

    مسائل کے سمندر کا مقابلہ کریں، ہمت نہ ہاریں، پوپ فرانسس

    ویٹی کن سٹی : کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپائے روم نے کہا ہے کہ انسانیت کو مسائل کے سمندر اور ناامیدی کے سامنے ہمت نہیں ہارنا چاہیے بلکہ ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایسٹر سنڈے کے مسیحی تہوار کے موقع پر ویٹیکن سٹی کے پیٹرز اسکوائر میں گزشتہ شب رات بارہ بجے ہزارہا مسیحی عقیدت مندوں سے اپنے خطاب میں پوپ فرانسس نے کہا کہ انسانیت کو اپنی توجہ صرف مسائل اور مشکلات پر ہی مرکوز نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ وہ تو کبھی ختم ہی نہیں ہوں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس کے برعکس زیادہ اہم بات یہ ہے کہ بنی نوع انسان عدم اطمینان اور ناامیدی کے سامنے کبھی ہار نہ مانے۔

    اس موقع پر اپنے خطاب میں کلیسائے روم کے سربراہ نے کہا کہ ایسٹر کا تہوار امید کی وجہ بھی ہے، 82 سالہ پوپ فرانسس نے کہا کہ ہم جو قدم اٹھاتے ہیں، اکثر ان کے بارے میں محسوس ہوتا ہے کہ وہ کبھی بھی کافی ثابت نہیں ہوں گے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ پھر ذہن میں یہ سوچ بھی آتی ہے کہ زندگی کا ایک سیاہ ضابطہ یہ بھی ہے کہ ہر امید ناامیدی میں بدل جاتی ہے، لیکن اصل میں یہ شکوک و شبہات اور کم اعتمادی ہوتے ہیں، جو انسانی امیدوں کے راستے کی رکاوٹیں ثابت ہوتے ہیں۔

    پاپائے روم نے اپنے اس خطاب میں مزید کہا کہ اگر انسان مسلسل یہی سوچتا رہے کہ سب کچھ غلط ہو جاتا ہے اور برائی کبھی ختم نہیں ہوتی، تو ہم بتدریج سنکی پن اور ایک بیمار کر دینے والی پڑمردگی کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہم ایک کے بعد ایک پتھر جوڑتے ہوئے اپنے عدم اطمینان کی ایک ایسی یادگار تعمیر کرنے لگتے ہیں، جس میں ہم بالآخر اپنی امیدوں کو دفن کر دیتے ہیں۔

    پاپائے روم نے کہا کہ امید ایک ایسی چیز ہے، جسے کبھی دم نہیں توڑنا چاہیے اور انسانوں کو اپنی امیدوں کو دفنانا نہیں چاہیے کیونکہ اصل میں ایسٹر کے مسیحی تہوار کا حقیقی پیغام بھی یہی ہے۔

    پاپائے روم نے یہ باتیں اپنے جس خطاب میں اور جس موقع پر کہیں، وہ ایسٹر سنڈے کے آغاز کا وہ وقت تھا، جو مسیحی عقیدے کے مطابق یسوع مسیح کے مصلوب ہو جانے اور پھر دوبارہ زندہ ہونے کی علامت ہے۔

    اس موقع پر پہلے پوپ فرانسس نے اندھیرے میں ایک شمع جلائی، جس کے بعد ہزارہا مسیحی زائرین نے بھی شمعیں جلائیں اور یوں علامتی سطح پر یسوع مسیح کے دوبارہ زندہ ہو جانے کی وجہ سے پھیلنے والی روشنی کو یاد کیا گیا۔

  • دنیا کا سب سے بڑا زیر آب واقع ریستوران

    دنیا کا سب سے بڑا زیر آب واقع ریستوران

    ناروے میں دنیا کے سب سے بڑے زیر سمندر واقع ریستوران کا افتتاح کردیا گیا، یہ اپنی نوعیت کا یورپ کا پہلا ریستوران ہے۔

    100 مہمانوں کی بیک وقت میزبانی کرنے والا یہ ریستوران ایک طرف تو سیاحوں کے لیے پسندیدہ مقام کی حیثیت اختیار کر رہا ہے جبکہ دوسری جانب اسے تحقیقی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیے جانے کا ارادہ ہے۔

    111 فٹ طویل ہوٹل کی عمارت نصف سے زائد سمندر میں واقع ہے۔ ہوٹل میں داخل ہوتے ہی شیشے کی دیواروں کے پار آبی حیات تیرتی نظر آتی ہیں جبکہ چاروں طرف مونگے کی چٹانیں اور سمندر کی لہریں دکھائی دیتی ہیں۔

    اس ریستوران میں کھانے کے لیے سی فوڈ پیش کیا جاتا ہے، ایک وقت کے کھانے کی قیمت 4 سو 30 امریکی ڈالر ہے۔

    کھانے کے ہال کا فرش یوں لگتا ہے جیسے سمندر کی تہہ ہے کیونکہ فرش اور سمندر کی تہہ کے درمیان صرف ایک موٹے شیشے کا فاصلہ ہے۔

    ناروے کے جنوب میں بحر شمال کا یہ حصہ اپنی تلاطم خیزی کے لیے مشہور ہے جو ایک لمحے کے لیے پرسکون اور اگلے ہی لمحے ہنگامہ خیز ہوجاتا ہے، اس کے پیش نظر ریستوران کے در و دیوار اس طرح بنائے گئے ہیں کہ یہ سمندر کی تند و تیز موجوں کو برداشت کرسکیں۔

    ریستوران انتظامیہ کو یقین ہے کہ یہ انوکھا ہوٹل ناروے کی سیاحت میں اضافے کا سبب بنے گا۔

  • گلوبل وارمنگ سے سمندروں کا رنگ تبدیل

    گلوبل وارمنگ سے سمندروں کا رنگ تبدیل

    دنیا بھر کے درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ کا ایک اور نقصان سامنے آگیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ سمندروں کا رنگ بھی تبدیل کررہا ہے۔

    گلوبل وارمنگ اور کلائمٹ چینج جہاں دنیا بھر میں نقصانات کی تاریخ رقم کر رہا ہے وہیں سمندر بھی اس سے محفوظ نہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق گلوبل وارمنگ کی وجہ سے نیلے سمندروں کا رنگ مزید نیلا جبکہ سبز سمندروں کا رنگ مزید سبز ہورہا ہے۔

    رنگوں کی یہ تبدیلی سمندروں کے ایکو سسٹم کو متاثر کر رہی ہے۔

    تحقیق کے مطابق سمندروں کو رنگ دینے کی ذمہ دار ایک خوردبینی الجی (کائی) ہے جسے فائٹو پلینکٹون کہا جاتا ہے۔

    یہ الجی سورج کی روشنی کو جذب کرتی ہے اور آکسیجن پیدا کرتی ہے۔ جن سمندروں میں زیادہ فائٹو پلینکٹون موجود ہے وہ سبز جبکہ کم فائٹو پلینکٹون رکھنے والے سمندر نیلا رنگ رکھتے ہیں۔

    سورج کی روشنی میں اضافے کی وجہ سے زمین کے کچھ حصوں کے سمندر گہرے نیلے جبکہ کچھ گہرے سبز ہوتےجارہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رنگوں کی یہ تبدیلی فوڈ چین کو متاثر کرے گی۔ یہ جنگلی حیات اور ماہی گیری پر منفی اثرات مرتب کرے گی۔

  • پاکستان میں پہلی بار سمندر میں ڈرلنگ کے لیے جہاز پہنچ گئے

    پاکستان میں پہلی بار سمندر میں ڈرلنگ کے لیے جہاز پہنچ گئے

    کراچی: امریکی آئل کمپنی ایگزون موبل کے بحری جہاز پاکستان کی سمندری حدود میں ڈرلنگ کے لیے کراچی پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں سمندر کی تہہ سے تیل کی تلاش کے مشن کے تحت دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی ایگزون موبل کے بحری جہاز پاکستانی سمندری حدود میں ڈرلنگ کے لیے پہنچ گئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”کراچی کے ساحل سے 230 کلو میٹر سمندر کے اندر پہلی ڈرلنگ 6 جنوری کو کی جائے گی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    مشیر برائے میری ٹائم افئیر محمود مولوی نے بتایا کہ تین سپلائی ویزلز ڈرلنگ کے لیے کراچی پورٹ پر لنگر انداز ہو چکے ہیں۔

    محمود مولوی کے مطابق بحری جہاز رِگ (Rig) مدر شپ siapam آج شام کو کراچی پہنچا ہے۔

    مشیر میری ٹائم نے بتایا کہ کراچی کے ساحل سے 230 کلو میٹر سمندر کے اندر پہلی ڈرلنگ 6 جنوری کو کی جائے گی، پاکستان میں پہلی بار سمندر میں ڈرلنگ کی جا رہی ہے۔

    محمود مولوی نے مزید بتایا کہ ڈرلنگ کے لیے منگوائے گئے تینوں سپلائی ویزلز بالکل نئے ہیں، ایگزون موبل 27 سال کے بعد پاکستان میں موجودہ حکومت کی کوششوں سے آئی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم سے دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی ایگزون کے وفد کی ملاقات


    یاد رہے کہ 28 نومبر 2018 کو وزیرِ اعظم عمران خان نے امریکی کمپنی ایگزون موبل کے وفد کے ساتھ اہم ملاقات کی تھی، کمپنی نے ستائیس سال بعد پاکستان میں اپنا دفتر کھولا، وزیرِ اعظم نے وفد سے ملاقات میں سرمایہ کاروں کے لیے دوستانہ ماحول فراہم کرنے کی بھرپور یقین دہانی کرائی تھی۔

    اس موقع پر کمپنی کے چیئرمین ایماکو کرین نے کہا تھا کہ وہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے جا رہے ہیں۔

  • ہماری نئی غذا ۔ پلاسٹک

    ہماری نئی غذا ۔ پلاسٹک

    اسپین میں بنایا گیا ایک اشتہار دنیا کے خوفناک مستقبل کی طرف اشارہ کر رہا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ مستقبل میں ہماری خوراک پلاسٹک ہوگی۔

    اس اشتہار میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    کچھ عرصہ قبل عالمی اقتصادی فورم نے دنیا بھر کے سمندروں میں پائے جانے والے پلاسٹک کی تعداد پیش کی تھی۔

    عالمی اقتصادی فورم کے مطابق جنوبی بحر اوقیانوس میں پلاسٹک کے 297 ارب ٹکڑے موجود ہیں۔

    جنوبی بحر الکاہل میں 491 ارب پلاسٹک کے ٹکڑے پھینکے گئے ہیں۔

    شمالی بحر اوقیانوس میں 930 ارب پلاسٹک کے ٹکڑے سمندر کو آلودہ کیے ہوئے ہیں۔

    بحرہ ہند میں 1 اعشاریہ 3 کھرب پلاسٹک کے ٹکڑے موجود ہیں۔

    سب سے زیادہ پلاسٹک کے ٹکڑے شمالی بحر اوقیانوس میں موجود ہیں جن کی تعداد 2 کھرب ہے۔

    دنیا کو متاثر کرنے والے اس بڑے مسئلے کی نشاندہی کے باجود تاحال اسے سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا، حال ہی میں جاپان اور امریکا ایک معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر چکے ہیں جو سمندروں کی صفائی سے متعلق تھا۔

    ماہرین کے مطابق اگر فوری طور پر اس سلسلے میں اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ہماری غذا اسی اشتہار میں دکھائی گئی جیسی ہوگی اور ہم پلاسٹک کھانے پر مجبور ہوں گے۔

  • یو اے ای اور سعودی عرب کے تعلقات سمندر سے زیادہ گہرے ہیں، محمد بن سلمان

    یو اے ای اور سعودی عرب کے تعلقات سمندر سے زیادہ گہرے ہیں، محمد بن سلمان

    ریاض : سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اتحادی ممالک کے دورے کے دوسرے مرحلے میں بحرین پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان ریاست کے حاکم شاہ سلمان بن عبد العزیز کی ہدایت پر گذشتہ کچھ دنوں سے اتحادی ممالک کے دورے پر ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان پہلے مرحلے میں تین روزہ دورے پر متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی پہنچے اور اتوار کے روز یو اے ای کا دورہ مکمل کرکے بحرین پہنچے ہیں۔

    ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی کے تعلقات مثالی اور خصوصی ہے جس نے دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے مربوط رکھا ہوا ہے۔

    محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی اتحاد سمندر سے گہرا اور وسیع ہو۔

    سعودی ولی عہد کا کہنا ہے کہ دونوں عرب ریاستیں پہلے بھی مضبوط اور مثالی تعلقات کی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید محمد بن سلمان کا استقبال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’امارات ہمیشہ سعودی عرب کا معاون و مددگار رہے گا اور ہمیں ان تعلقات پر فخر ہے‘۔

    سعودی ولی عہد نے بھی پُر جوش استقبال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے مابین قائم تعلقات دونوں ممالک کے لیے مفید اور مفاد میں ہیں‘۔

  • زیر آب سیر کرنے کے لیے آپ کی ذاتی اسکوٹر

    زیر آب سیر کرنے کے لیے آپ کی ذاتی اسکوٹر

    کیا آپ مہم جوئی کا شوق رکھتے ہیں اور دنیا کے مختلف مقامات کو دیکھنا چاہتے ہیں؟ تو پھر یہ انوکھی اسکوٹر آپ کے لیے ہی ہے جو آپ کو سمندر کی سیر کروا سکتی ہے۔

    جزیرہ بہاماز میں ایک کمپنی آپ کو کرایے پر آبدوز نما ذاتی اسکوٹر فراہم کرسکتی ہے جس کے ذریعے آپ سمندر میں جا کر وہاں کے ماحول اور آبی حیات کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔

    یہ اسکوٹر آپ کو سمندر میں 15 فٹ گہرائی تک لے جاسکتی ہے۔

    اسکوٹر میں لگے ایئر ببل کے باعث آپ کو کسی آکسیجن ماسک کی ضرورت نہیں ہوگی اور آپ خشک رہ کر آبی زندگی کا لطف اٹھا سکیں گے۔

    اس کے لیے آپ کو کسی قسم کی تیراکی کا تجربہ ہونا بھی ضرور نہیں، تاہم پانی میں جانے سے قبل آپ کو ایک مختصر سی ٹریننگ کروائی جائے گی کہ کس طرح آپ نے اس اسکوٹر کا استعمال کرنا ہے۔