Tag: سمندر

  • سمندرکوصاف رکھنا ہے، ملک بھرکو سرسبزوشاداب رکھنا ہے‘ گورنرسندھ

    سمندرکوصاف رکھنا ہے، ملک بھرکو سرسبزوشاداب رکھنا ہے‘ گورنرسندھ

    کراچی : گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ آب وہوا تبدیل کرنے کے لیے کچرے کا خاتمہ اور شجرکاری ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کراچی میں سی ویو پرصفائی مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کوگندا کرنے میں ہم سب بھی برابرکے ملوث ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک بھرکوصاف کرنے کا بیڑا اٹھایا گیا ہے ہمیں سپورٹ کرنی چاہیے، ملک بھر کو صاف رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

    عمران اسماعیل نے کہا کہ سمندرکوصاف رکھنا ہے، ملک بھرکوسرسبزوشاداب رکھنا ہے، سمندر قدرت کا انمول تحفہ ہے جسے ہمیشہ نظراندازکیا گیا۔

    گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی میں جہاں نظردوڑائیں کچرا ہی کچرا نظرآتا ہے، آلودگی کے سبب نایاب خوبصورت پرندےغائب ہوگئے۔

    انہوں نے کہا کہ پاک بحریہ کی صفائی مہم قابل تعریف ہے، سمندرنہایت آلودہ ہوچکا ہے، نومبرمیں بھی سخت گرمی کی وجہ آب وہوا ہے۔

    گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ آب وہوا تبدیل کرنے کے لیے کچرے کا خاتمہ اور شجرکاری ضروری ہے۔

    کراچی میں صفائی کا بہترنظام اورپانی کا منصوبہ اولین ترجیح ہے‘ عمران خان

    یاد رہے کہ 16 ستمبر کو وزیراعظم عمران خان نے کراچی کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں صفائی کا بہترنظام اورپانی کا منصوبہ اولین ترجیح ہے۔

  • گوادرمیں رائج کشتی سازی کا قدیم طریقہ

    گوادرمیں رائج کشتی سازی کا قدیم طریقہ

    گوادر: دنیا بھر میں جہاں کشتی سازی ایک جدید صنعت کا رخ اختیار کرچکی وہیں گوادر کے کشتی ساز آج بھی اپنے آباؤ اجداد سے سیکھے ہوئے طریقے پر کشتی سازی میں مصروف ہیں۔

    اے آروائی نیوز کے نمائندے بسیم افتخار کے مطابق گوادر میں موجود کشتی سازی کی صنعت آج بھی جدید ٹیکنالوجی سے دوراور مشکلات کا شکارہے ، ایک بڑی کشتی کی تعمیر میں سال بھرکا وقت صرف ہوتا ہے۔

    کشتی کی تعمیر میں عموماً پارٹیکا ، بلاو ٔاور برما ٹیک کی لکڑی کا استعمال کیاجاتا ہے۔ سمندر کی موجوں کامقابلہ کرتی کشتیاں ہنرمندوں کی مہارت اورثقافت کی عکاسی کرتی نظر آتی ہیں لیکن ان کے پیچھے ان کشتیوں کو بنانے والوں کی غربت کی داستاں چھپی ہوئی ہے۔

    سارا دن سخت گرمی میں محنت کرنے والا ایک ماہر کاریگر بمشکل اپنی محنت کے عوض بارہ سے تیرہ سو روپے تک حاصل کرپاتا ہے۔ مقامی ہنر مند یہ کشتیاں اپنے آباؤ اجداد سے سیکھے ہوئے طریقے کے مطابق بناتے چلے آرہے ہیں اور حکومتی سرپرستی نہ ہونے کے سبب آج بھی قدیم ذرائع حرفت پر قناعت کرنے پر مجبور ہیں۔

    عبد الصمد نامی کشتی ساز نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک وقت اور محنت طلب کام ہے ، اس میں کاریگر کو شدید جسمانی مشقت انجام دینا ہوتی ہے۔ ایک کشتی کی سیٹنگ میں ہی صرف تین سے چار مہینے صرف ہوتے ہیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ جب ایک بار کسی کشتی کو بنانے کے لیے لکڑیاں تیار کرلی جاتی ہیں تو پھر اسے بنانے کا عمل شروع ہوتا ہے جو کہ کشتی کے سائز پر منحصر ہوتا ہے۔ چھوٹی کشتی کی تیاری میں مجموعی طور پر پانچ سے چھ ماہ کا وقت درکار ہوتا ہے تو بڑی کشتی کی تعمیر میں کم از کم ایک سال کا عرصہ لگتا ہے۔

    کشتی سازی کے لیے لکڑی کے بڑے ٹکڑوں کو تختوں کی شکل میں ڈھالا جاتا ہے اس کے بعد انہیں انتہائی مشقت سے چھیل کر ہموار اور پالش کے لائق بنایا جاتا ہے ۔ جس کے بعد ان تختوں کو کشتی کی شکل میں جوڑنے کا مرحلہ آتا ہے جو بذاتِ خود ایک مشقت طلب کام ہے۔ ان سارے مراحل سے گزر کر ایک کشتی پانی کی لہروں کا سینہ چیر کر مچھیروں کا رزق تلاش کرنے کے قابل ہوتی ہے۔

  • استعمال شدہ پلاسٹک سے تیار ہونے والا پارک

    استعمال شدہ پلاسٹک سے تیار ہونے والا پارک

    دنیا بھر میں ماحول کو شدید نقصان پہنچانے والے عنصر پلاسٹک کو ختم کرنے کے منصوبوں کے بارے میں سوچا جا رہا ہے اور اس ضمن میں ایک اور منصوبہ سامنے آیا ہے۔

    فرانس میں دریا میں پھینکے جانے والے پلاسٹک سے خوبصورت پارک تیار کیے جارہے ہیں۔

    فرانس کے دریا میوز کے کناروں پر خوبصورت پارک بنائے جارہے ہیں جس سے دریا کی خوبصورتی میں اضافہ ہورہا ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ پارک استعمال شدہ پلاسٹک سے بنائے جارہے ہیں۔

    اس کے لیے سب سے پہلے دریا میں پھینکا جانے والا پلاسٹک اکٹھا کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سمندروں اور دریاؤں کی صفائی کرنے والا پہیہ

    بعد ازاں اسے پگھلا کر 6 کونوں والے پلیٹ فارم تیار کیے جاتے ہیں جن پر کھاد ڈال کر سبزہ اور مختلف پودے اگائے جاتے ہیں۔

    یہ پلیٹ فارمز بہت بڑی تعداد میں دریا کے کناروں پر چھوڑ دیے جاتے ہیں جس کے بعد مذکورہ حصہ خوبصورت سا پارک معلوم ہونے لگتا ہے۔

    ان پر لگے پودے نہ صرف کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر کے ہوا کو صاف ستھرا کر رہے ہیں بلکہ یہ مختلف پرندوں کی غذائی ضروریات بھی پوری کر رہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں پلاسٹک کا بے دریغ استعمال جاری ہے جس کے باعث ہمارے شہر اور سمندر پلاسٹک کے کچرا دان میں بدلتے جارہے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق ہر سال کم از کم 80 لاکھ میٹرک ٹن پلاسٹک کا کچرا سمندر میں پھینکا جاتا ہے اور اگر ہم نے اپنی یہی روش برقرا رکھی تو سنہ 2050 تک سمندروں میں آبی حیات سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • غیر قانونی طور پر ترکی سے یونان جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 9 افراد ہلاک

    غیر قانونی طور پر ترکی سے یونان جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 9 افراد ہلاک

    انقرہ: ترکی سے غیر قانونی طور پر یونان جانے کی کوشش نے 9 افراد کی زندگیاں نگل لیں، کشتی ڈوبے سے متعدد افراد لاپتہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے ساحل کے قریب مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے باعث نو افراد ہلاک ہوگئے، دیگر افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے صوبہ ازمیر کے قریبی سمندر میں ڈوبنے والی کشتی پر کُل 35 افراد سوار تھے، جن میں سے نو افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ عملے کی جانب سے آپریشن تیز کردیا گیا ہے، کارکنان نے متعدد مہاجرین کو بحفاظت سمندر سے نکال لیا ہے جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔

    اس سے قبل دسمبر 2015 میں ترکی کے ساحل کے قریب بچوں سمیت مزید اٹھارہ تارکین وطن ڈوب کرہلاک ہوگئے تھے، جبکہ چودہ افراد کو زندہ بچالیا گیا تھا۔

    بحیرہ روم، مہاجرین کی کشتیاں الٹ گئیں، 250 افراد جاں بحق

    خیال رہے کہ 2015 میں ہی یونان کے ساحل رہوڈس اور کالیمنوس کے نزدیک دو کشتیاں ڈوب گئ تھیں، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت کم از کم 22 افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے تھے۔

    غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں اب تک ہزاروں تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال آنکھوں میں خوشحال مستقبل کے خواب سجائے محفوظ مقام کی جانب سفر کرنے والے مہاجرین کی کشتیاں بحیرہ روام میں ڈوب جانے کے باعث 250 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں، تمام افراد تین الگ الگ کشتیوں میں سوار تھے۔

  • اپنے بچوں کو شکار کرنا سکھاتی وہیل مچھلی

    اپنے بچوں کو شکار کرنا سکھاتی وہیل مچھلی

    وہیل کی ایک قسم اورکا سمندر میں اپنے بچے کو کچھوے کا شکار کرنا سکھا رہی ہے جس کی ویڈیو نے جنگلی حیات سے دلچسپی رکھنے والوں کو اپنی جانب راغب کرلیا۔

    نیشنل جیوگرافک کی جانب سے جاری کی جانے والی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اورکا اپنے شکار یعنی کچھوے کے پیچھے جارہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ وہیل اپنے ننھے بچوں کو کچھوؤں کا شکار کرنا سکھا رہی ہے۔

    یہ ویڈیو فرانس سے تعلق رکھنے والے میرین سائنس کے 2 طلبا نے بنائی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہیل تقریباً آدھے گھنٹے تک کچھوے کو گول گول گھماتی رہی اور بعد ازاں اسے ہڑپ کرلیا۔

    اس طرح سے وہ اپنے بچوں کو زندگی بچانے کی تکنیک بھی سکھا رہی تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنے بچوں کو مختلف عادات سکھانے کی تربیت چند ہی جانور دیتے ہیں اور وہیل ان میں سے ایک ہے۔

    اورکا بہت کم کچھوؤں کا شکار کرتی ہے تاہم اس کے جبڑے کچھوؤں کی پشت کا مضبوط خول توڑنے کی طاقت رکھتے ہیں۔

  • آپ کے کانٹیکٹ لینس سمندروں کی آلودگی کا سبب

    آپ کے کانٹیکٹ لینس سمندروں کی آلودگی کا سبب

    کیا آپ کانٹیکٹ لینسز استعمال کرتے ہیں؟ آپ کو چشمے سے چھٹکارہ دلانے والے یہ لینسز سمندروں اور دریاؤں میں پلاسٹک کی آلودگی میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔

    کانٹیکٹ لینس عام طور پر لچک دار پلاسٹک سے بنائے جاتے ہیں تاکہ آکسیجن ان سے گزر کر آنکھ کے قرنیہ تک جاسکے۔

    امریکی ماہرین نے ایک تحقیق کا آغاز کیا کہ ان لینسز کی معیاد ختم ہونے کے بعد انہیں کس طرح ضائع کیا جاتا ہے؟

    سروے میں علم ہوا کہ زیادہ تر امریکی شہری استعمال شدہ کانٹیکٹ لینس فلش یا سنک میں بہا دیتے ہیں جو مختلف مراحل سے گزر کر سمندروں اور دریاؤں میں پہنچ کر ان کی آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق صرف امریکا میں ساڑھے 4 کروڑ افراد کانٹیکٹ لینس استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح یورپ کی 5 سے 15 فیصد آبادی انہیں استعمال کرتی ہے جو سب سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگی۔

    کچھ عرصہ قبل عالمی اقتصادی فورم نے دنیا بھر کے سمندروں میں پائے جانے والے پلاسٹک کی تعداد پیش کی تھی۔ عالمی اقتصادی فورم کے مطابق جنوبی بحر اوقیانوس میں پلاسٹک کے 297 ارب ٹکڑے موجود ہیں۔

    جنوبی بحر الکاہل میں 491 ارب پلاسٹک کے ٹکڑے پھینکے گئے ہیں۔ شمالی بحر اوقیانوس میں 930 ارب پلاسٹک کے ٹکڑے سمندر کو آلودہ کیے ہوئے ہیں۔

    بحرہ ہند میں 1 اعشاریہ 3 کھرب پلاسٹک کے ٹکڑے موجود ہیں۔ سب سے زیادہ پلاسٹک کے ٹکڑے شمالی بحر اوقیانوس میں موجود ہیں جن کی تعداد 2 کھرب ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • وہ آبی حیات جنہیں آپ آج سے پہلے نہیں جانتے تھے

    وہ آبی حیات جنہیں آپ آج سے پہلے نہیں جانتے تھے

    یوں تو سمندر کی دنیا بہت وسیع ہے اور انسان نے اس کے بہت سے راز کھنگال لیے ہیں، تاہم اب بھی سمندر کے کئی حصے انسان کی نظروں سے پوشیدہ ہیں اور یہی حال سمندر میں رہنے والے جانداروں کا ہے۔

    سمندر کے زیادہ تر جاندار ہمارے جانے پہچانے ہیں تاہم کبھی کبھار کوئی ایسا جاندار بھی سامنے آجاتا ہے جنہیں دیکھ کر ہم حیران رہ جاتے ہیں کہ کیوں کہ وہ ہمارے لیے اجنبی ہوتے ہیں۔

    امریکا کے نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفرک ایڈمنسٹریشن نے ایسے ہی آبی جانداروں کی کچھ فہرست تیار کی ہے جو نہایت غیر معمولی ہیں اور یقیناً آپ نے انہیں اب سے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔

    نووا کی تیار کی گئی فہرست آپ اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔

  • سن اسکرین سمندری حیات کے لیے نقصان دہ

    سن اسکرین سمندری حیات کے لیے نقصان دہ

    موسم گرما میں دھوپ سے بچاؤ کے لیے سن اسکرین یا سن بلاک کا استعمال ایک عام سی بات ہے اور یہ ہمارے لیے تو بے ضرر ہے تاہم سمندری حیات کے لیے یہ نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    اگر آپ ساحل سمندر پر پکنک منانے جارہے ہیں اور جانے سے قبل آپ نے بہت سا سن اسکرین استعمال کیا ہے، تو یاد رکھیں پانی میں جانے کے صرف 20 منٹ کے اندر آپ کی جلد پر لگا آدھے سے زیادہ سن اسکرین پانی میں گھل جائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی میں جانے کے بعد یہ سن اسکرین سمندری حیات کے لیے زہر قاتل ثابت ہوسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سن اسکرین کا سب سے پہلا شکار مونگے کی چٹانیں بنتی ہیں۔

    ان چٹانوں کا رنگ اور مخصوص ماحول یہاں رہنے والی آبی حیات کے لیے نہایت ضروری ہے کیونکہ یہ ان آبی حیات کو رنگ، آکسیجن اور غذا فراہم کرتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق ہر سال 14 ہزار میٹرک ٹن سن اسکرین ان چٹانوں پر جم جاتا ہے۔ چٹانوں پر جم جانے والے اس سن اسکرین کا وزن 3 ہزار ہاتھیوں کے جتنا ہوتا ہے۔

    سن اسکرین میں موجود دھوپ سے بچانے والے کیمیکل یو وی پروٹیکشن میں شامل ایک جز بینزو فنون ان نباتاتی چٹانوں کو سخت کردیتا ہے جس کے باعث یہ مزید افزائش نہیں پاسکتے۔

    علاوہ ازیں یہ ایک خوردبینی کائی کو بھی متاثر کرتے ہیں جو ان چٹانوں کی افزائش کے لیے ضروری ہے۔ نتیجتاً یہ چٹانیں اپنا رنگ کھونے لگتی ہیں جس کے بعد ان کے مردہ ہونے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔

    سن اسکرین کا اگلا شکارفائٹو پلنکٹن نامی کائی بنتی ہے۔ یہ کائی سمندر کی فوڈ چین کا بنیادی جز ہے۔ اس کائی کے متاثر ہونے سے سمندر میں موجود تمام جانداروں کی غذا متاثر ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دھوپ کی تابکار شعاعیں جلدی کینسر میں بھی مبتلا کرسکتی ہیں چنانچہ سن اسکرین کا استعمال ازحد ضروری ہے تاہم سمندری حیات پر اس کے نقصانات کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔

  • سمندری اشیا سے بنے ہوئے خوبصورت زیورات

    سمندری اشیا سے بنے ہوئے خوبصورت زیورات

    سلوینیا کی ایک 18 سالہ فنکارہ کے دنیا بھر میں بہت سے مداح ہیں جو ان کے بنائے ہوئے زیورات پہننا چاہتے ہیں۔ ان کے زیورات کی خاص بات یہ ہے کہ یہ مختلف سمندری اشیا سے بنائے جاتے ہیں۔

    سلوینیا سے تعلق رکھنے والی مرینہ نے یہ کام صرف 13 سال کی عمر میں شروع کیا تھا۔

    وہ اپنے گھر سے باہر ساحل پر جمع ہوجانے والی سیپیاں، موتی اور مختلف پتھروں کے ٹکڑے جمع کرلیتی۔

    کچھ عرصے بعد اس نے ان سے خوبصورت زیورات بنانے شروع کردیے۔

    صرف 4 برس بعد ہی اس کے بنائے گئے زیورات دنیا کے مختلف حصوں میں فروخت کیے جارہے ہیں اور ان کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔

    اب تک کئی بین الاقوامی اخبارات نے مرینہ کا انٹرویو بھی شائع کیا ہے۔

    مرینہ کے کام کی خوبصورتی ان کی انفرادیت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ زیورات پہننے والے خود کو فطرت سے قریب محسوس کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انسٹاگرام پر مقبول دنیا بھر کے خوبصورت ساحل

    انسٹاگرام پر مقبول دنیا بھر کے خوبصورت ساحل

    موسم سرما ہو یا آسمان پر کالے کالے بادل چھائے ہوں، سردیوں کی نرم گرم دھوپ سے لطف اندوز ہونا ہو یا بے ہنگم زندگی سے دور چند لمحے سکون سے گزارنے ہوں، ساحل سمندر سے بہتر کوئی مقام نہیں ہوتا۔

    سمندر کی لہروں کا شور، ٹھنڈی ہوا اور پرسکون ماحول ساحل سمندر کو تفریح کا بہترین مقام بنا دیتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو دنیا بھر کے ایسے ساحلوں کی سیر کروانے جارہے ہیں جن کی تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر سب سے زیادہ پوسٹ کی جاتی ہیں، اور یہ ساحل خوبصورتی میں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔

    مزید پڑھیں: روزانہ ساحل سمندر کی سیر پر جانا حیران کن فوائد کا باعث


    آسٹریلیا کا وائٹ ہیون ساحل


    میکسیکو کا پلایا نورٹے

    Hermosa es Tu creación. beautiful is your creation God!

    A post shared by Victor Canul Ancona (@vicpiacell94) on


    کیوبا کا ویرادیرو ساحل


    آئس لینڈ کا رینسفارا ساحل


    کولمبیا کا ہارس شو بے

    Bermuda 🏝 #blue #pinksand #horseshoebay

    A post shared by Megan Twining (@megan.twining) on


    کیپ ٹاؤن کا بولڈرز بیچ

    smile and wave boys

    A post shared by asha wafer (@ashawafer) on


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔