Tag: سمن آباد

  • کراچی سے اغوا ہونے والے دونوں بچے گھر واپس پہنچ گئے

    کراچی سے اغوا ہونے والے دونوں بچے گھر واپس پہنچ گئے

    کراچی : سمن آباد کراچی سے اغوا ہونے والے دونوں بچے گھر واپس پہنچ گئے، بچوں کا کہنا ہے اغوا کار انہیں حیدرآباد لے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے تھانہ سمن آباد کی حدود سے اغوا ہونے والے دونوں بچے گھر پہنچ گئے، بچے نے بتایا کہ چاراغوا کار تھے، وہ ہمیں حیدرآباد لے گئے تھے پھر اغوا کاروں نے ناگن چورنگی تک چھوڑا اور ہم رکشہ کرکے گھر پہنچے۔

    ایس ایس پی سینٹرل آفس میں دونوں بچوں اور پولیس افسران کے ساتھ ہیں، پولیس کا کہنا ہے ملزمان دونوں بھائیوں کو اسکول وین سے اتارکر لے گئے تھے، وین ڈرائیور اور رشتہ داروں نے بتایا بچوں کو اغوا کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل والد کی مدعیت میں بچوں کے اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ، جس میں کہا تھا کہ دونوں بچے ڈرائیور کے ہمراہ گلشن چورنگی اسکول جارہے تھے کہ دو نامعلوم افراد کی وین کو روکا اور 9 سالہ عبداللہ اور 6 سالہ ابراہیم کو اتار کر لے گئے۔

    مقدمے میں کہا گیا کہ اغوا کاروں کی جانب سے ڈیڑھ کروڑ روپے تاوان بھی مانگا گیا۔

    اس کیس میں ابھی مزید تفصیلات آنا باقی ہیں۔

  • کراچی : خاتون کو ہراساں کرنے  والے ملزم کی تلاش ، پولیس نے اہم فیصلہ کرلیا

    کراچی : خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزم کی تلاش ، پولیس نے اہم فیصلہ کرلیا

    کراچی : پولیس نے خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزم کی تلاش  کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سمن آباد میں خاتون کو ہراساں کرنے کے معاملے پر سینٹرل پولیس نے جدید ٹیکنالوجی سے مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    ایس ایس پی سینٹرل معروف عثمان نے کہا ہے کہ ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج نادرا کو بھیج دی گئی، فیشیل ریکیگنیشن ٹیکنالوجی کی مد دسے ملزم کی شناخت کریں گے۔

    معروف عثمان کا کہنا تھا کہ ملزم کا چہرہ شناخت ہوتے ہی اس کی پوری فیملی کی تفصیلات سامنے آجائے گی ،ملزم کا خاکہ اس لئے نہیں بنوایا کہ فوٹیج میں ملزم کا چہرہ واضح ہے۔

  • طالب علم کی ہلاکت، پولیس کا جائے وقوعہ کا جائزہ، اسکول اسٹاف کا بیان قلم بند

    طالب علم کی ہلاکت، پولیس کا جائے وقوعہ کا جائزہ، اسکول اسٹاف کا بیان قلم بند

    کراچی: شہرِ قائد کے علاقے سمن آباد میں ایک اسکول میں حبیب اللہ نامی بچے کی موت کا معمہ دو دن بعد بھی حل نہ ہو سکا، ایس پی لیاقت آباد نے جائے حادثہ کا دورہ کر کے دھکا دیے جانے کے خیال کو مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سمن آباد کے میٹرو پولس اسکول میں بچے کی موت کو دو دن گزر گئے ہیں لیکن حادثہ کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی، ایس پی لیاقت آباد شبیر بلوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ اتنی اونچی دیوار سے دھکا دینا بچوں کا کام نہیں۔

    [bs-quote quote=”پولیس نے اسکول کے چوکیدار، ٹیچرز اور دیگر اسٹاف کے بیانات بھی قلم بند کر لیے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پولیس نے اسکول کے چوکیدار، ٹیچرز اور دیگر اسٹاف کے بیانات بھی قلم بند کر لیے۔ ایس پی شبیر بلوچ نے کہا کہ بچے نے خود چھلانگ لگائی یا اس کا پاؤں پھسلا۔

    اسکول ٹیچر نے انکشاف کیا کہ گیارہ سال کا حبیب اللہ ایپی لیپسی کا مریض تھا، اکثر صبح میں طبیعت بگڑ جاتی تھی، اسکول پرنسپل نے کہا کہ اگر بچے کی موت کے وہ قصور وار نکلیں تو انھیں بھی یہاں سے دھکا دے دیا جائے۔

    قبل ازیں ایس پی لیاقت آباد شبیر بلوچ جب میٹرو پولس اسکول پہنچے تو انھوں نے طالبِ علم حبیب اللہ کی کلاس سے چھت تک کا جائزہ لیا اور دعویٰ کیا کہ حبیب اللہ نے خود چھلانگ لگائی۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: اسکول کی چھت سے گر کر جاں بحق ہونے والے بچے کی موت معمہ بن گئی


    دوسری طرف اسکول انتظامیہ نے بھی اب تک سی سی ٹی وی دی نہ اہلِ خانہ نے واقعے کی ایف آر درج کرائی ہے، پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی بچے کی تدفین بھی سوالیہ نشان ہے۔

    پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے بھی پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ گیارہ سالہ بچے کی موت کو خود کشی قرار دے دیا جائے۔

  • کراچی: اسکول کی چھت سے گر کر جاں بحق ہونے والے بچے کی موت معمہ بن گئی

    کراچی: اسکول کی چھت سے گر کر جاں بحق ہونے والے بچے کی موت معمہ بن گئی

    کراچی: شہرِ قائد کے علاقے سمن آباد، فیڈرل بی ایریا میں ایک نجی اسکول کی چھت سے 11 سالہ بچے کے گرنے کا واقعہ پیچیدگی اختیار کر گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ بچے نے خود کشی کی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سمن آباد کے پرائیویٹ اسکول کے طالب علم نے اسکول کی چھت سے چھلانگ لگائی یا معاملہ کچھ اور ہے، معاملہ الجھ گیا۔

    [bs-quote quote=”بچے نے خود کشی کی: پولیس
    بیٹا اونچائی سے ڈرتا تھا: والدہ” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پولیس کا کہنا ہے کہ بچہ شوگر کا مریض تھا، بیماری سے دل برداشتہ ہو کر بچے نے انتہائی قدم اٹھایا، چھت سے کود کر خود کشی کر لی۔

    دوسری طرف گیارہ سالہ بچے کی والدہ نے واقعے کو خود کشی ماننے سے انکار کر دیا ہے، پولیس کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا تو اونچائی سے بہت ڈرتا تھا۔

    ساتویں جماعت کے گیارہ سالہ طالبِ علم حبیب اللہ کی بہن کہتی ہے بھائی صبح ناشتہ کر کے گیا تو بالکل ٹھیک تھا۔ بچے کی پھپھی کا بھی کہنا تھا کہ اسکول میں کیمرے لگے ہیں، بچے کو اسکول کی چھت پر جاتے اور چھلانگ لگاتے نہیں دیکھا گیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی : ماں اور بچے کو ساتویں منزل سے پھینکنے والی ساس اور دیورگرفتار


    پولیس کا کہنا ہے کہ بچے سے متعلق ابھی معلومات ابتدائی نوعیت کی ہیں، اس سلسلے میں مزید تحقیقات کی جائیں گی، اسکول کے آس پاس لگے سی سی ٹی وی کیمروں سے بھی مدد لی جائے گی کہ اصل واقعہ کیا تھا۔

    بچے کے والدین نے بتایا کہ حبیب اللہ کی طبی رپورٹس بھی اسکول میں جمع کرائی گئی تھیں، والدہ کے مطابق بچہ خود کشی نہیں کر سکتا، اسے اونچائی سے ڈر لگتا تھا۔