Tag: سموگ

  • پنجاب میں سموگ کے باعث پھر تعطیل کا اعلان

    پنجاب میں سموگ کے باعث پھر تعطیل کا اعلان

    لاہور: صوبہ پنجاب میں شدید سموگ کے باعث کل تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں سموگ کی صورتحال شدت اختیار کر گئی جس کے باعث پنجاب حکومت نے صوبے میں کل تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ ہفتے بھی سموگ کے باعث صوبے میں 2 دن کی تعطیل کی گئی تھی۔ زہریلی سموگ کے نتیجے میں لاہور کے شہریوں میں گلے اور آنکھوں کے امراض میں اضافہ ہوگیا ہے اور بچے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ دھند اور دھوئیں کی آمیزش سموگ کا مسئلہ گزشتہ دو برس سے صوبہ پنجاب میں سامنے آرہا ہے، بھارتی پنجاب کے شہروں میں فصلوں کے جلائے جانے سے نہ صرف بھارتی پنجاب بلکہ سرحد کے پار پاکستانی پنجاب میں بھی سردیوں میں زہریلی دھند معمول بنتی جارہی ہے۔

    سموگ سے شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں جبکہ کھلی فضا میں سانس لینا بھی محال ہے۔

    رواں برس سموگ پر قابو پانے کے لیے فصلوں کی باقیات، کچرا، ٹائر اور پولی تھین جلانے پر دفعہ 144 نافذ کی گئی جبکہ اینٹوں کے بھٹوں کو بھی چند ماہ کے لیے بند کیا گیا جو سموگ کی اہم وجہ ہیں۔

    آج لاہور ہائیکورٹ نے بھی اسموگ سے نمٹنے کے لیے پنجاب حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی استعمال نہ کرنے والے بھٹوں اور آلودگی کا باعث بننے والے صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

  • عدالت کا سموگ کی وجہ بننے والے بھٹوں اور صنعتوں کے خلاف کارروائی کا حکم

    عدالت کا سموگ کی وجہ بننے والے بھٹوں اور صنعتوں کے خلاف کارروائی کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب میں سموگ کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ نے ماحول دوست ٹیکنالوجی استعمال نہ کرنے والے بھٹوں اور آلودگی پھیلانے والے صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ پر قابو نہ پانے کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے پنجاب حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے کہا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی استعمال نہ کرنے والے بھٹوں اور آلودگی کا باعث بننے والے صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    پنجاب حکومت نے عدالت میں اپنا جواب جمع کروا دیا۔ اپنے جواب میں صوبائی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ آلودگی پھیلانے والے 567 صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کی۔

    حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ متعدد یونٹس بند کیے گئے اور کچھ کو نوٹس جاری کیے گئے، آلودگی پھیلانے والے صنعتی اداروں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ دھند اور دھوئیں کی آمیزش سموگ کا مسئلہ گزشتہ دو برس سے صوبہ پنجاب میں سامنے آرہا ہے، بھارتی پنجاب کے شہروں میں فصلوں کے جلائے جانے سے نہ صرف بھارتی پنجاب بلکہ سرحد کے پار پاکستانی پنجاب میں بھی سردیوں میں زہریلی دھند معمول بنتی جارہی ہے۔

    سموگ سے شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں جبکہ کھلی فضا میں سانس لینا بھی محال ہے۔

    رواں برس سموگ پر قابو پانے کے لیے فصلوں کی باقیات، کچرا، ٹائر اور پولی تھین جلانے پر دفعہ 144 نافذ کی گئی جبکہ اینٹوں کے بھٹوں کو بھی چند ماہ کے لیے بند کیا گیا جو سموگ کی اہم وجہ ہیں۔

    پنجاب حکومت اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر بھی منتقل کرنے کے لیے کوشاں ہے جو عام بھٹوں کی نسبت فضا میں کم آلودگی پھیلاتے ہیں۔

    ماہرین ماحولیات کے مطابق زگ زیگ ٹیکنالوجی سے دھوئیں کے اخراج میں 40 فیصد کمی آتی ہے۔ زگ زیگ ٹیکنالوجی والا بھٹہ سفید دھواں خارج کرتا ہے جو سیاہ دھوئیں کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہے۔ سیاہ دھواں نہایت آلودہ اور زہریلا ہوتا ہے جو ماحول کے لیے بے حد خطرناک ہے۔

  • ہائیکورٹ میں اسموگ سے متعلق حفاظتی اقدامات کی تفصیلات طلب

    ہائیکورٹ میں اسموگ سے متعلق حفاظتی اقدامات کی تفصیلات طلب

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ کے روبرو حکومت کی جانب سے اسموگ کا ملبہ بھارت پر ڈالنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ عدالت نے حکومتی بیان مسترد کرتے ہوئے سموگ کے حوالے سے حفاظتی اقدامات اور آگاہی مہم کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے تحریک انصاف کے رہنما ولید اقبال سمیت دیگر شہریوں کی جانب سے اسموگ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ اسموگ کی وجہ سے لاہور سمیت پنجاب بھر میں بچے، خواتین متاثر ہو رہے ہیں لیکن حکومت کوئی اقدامات نہیں کر رہی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے نہ صرف شہری بیمار ہو رہے ہیں بلکہ اسموگ نے لوگوں کو ذہنی طور پر بھی خوفزدہ کر رکھا ہے اور اس پر حکومت کی جانب سے عوام کو یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ اسموگ کیا چیز ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں۔

    زہریلی اسموگ سے کیسے بچا جائے؟ *

    عدالتی حکم پر سیکریٹری صحت ڈاکٹر ساجد، سیکریٹری ماحولیات سیف انجم اور چیف میٹرو لوجسٹ محمد ریاض عدالت میں پیش ہوئے۔ سیکریٹری ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ بھارت کے علاقے ہریانہ میں 32 ملین ٹن چاول کی فصل کی باقیات کو آگ لگائی گئی جس کا دھواں پاکستانی پنجاب میں دھند کے ساتھ مل کر اسموگ بن گیا۔

    لاہور میں زہریلی دھند کی وجہ بھارتی پنجاب میں فصلوں کا جلانا ہے، ناسا *

    عدالت نے سیکریٹری ماحولیات کے بیان پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بھارت کی بات چھوڑیں، آپ یہ بتائیں کہ آپ نے کیا اقدامات کیے ہیں۔ صرف ہوا میں باتیں کرنے سے کام نہیں چلے گا۔ حکومت تب کہاں سوئی ہوئی تھی جب بچے بیمار ہو رہے تھے۔

    سرکاری وکیل کی جانب سے بتایا گیا کہ عوام میں اسموگ سے متعلق آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے کہ اسموگ کے مضر اثرات سے کیسے بچا جا سکتا ہے جس پر عدالت نے آگاہی مہم پر مشتمل دستاویزات طلب کیں تاہم حکومتی سیکریٹریز اور سرکاری وکلا کوئی اشتہار پیش نہ کر سکے۔

    زہریلی اسموگ بچوں کی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ بن گئی *

    عدالت نے ریمارکس دییے کہ اس وقت پاکستان کو سب سے بڑا سیکیورٹی خطرہ ماحولیاتی تبدیلی سے ہے لیکن اس طرف کسی کا دھیان نہیں جا رہا۔ عدالت نے سیکریٹری صحت اور سیکریٹری ماحولیات کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس اسموگ پر قابو پانے کے لیے عملی طور پر کوئی بھی بات موجود نہیں ہے۔ سب باتیں ہوا میں کر کے محض وقت گزارا جا رہا ہے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے سیکریٹری ماحولیات اور سیکریٹری صحت سے اسموگ پر قابو پانے کے لیے حفاظتی اقدامات اور آگاہی مہم کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    دھند کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں *

    یاد رہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے لاہور زہریلی اسموگ کی لپیٹ میں ہے جس کے باعث اب تک کئی افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جبکہ پورا شہر مختلف امراض کی زد میں آچکا ہے۔

  • زہریلی اسموگ سے کیسے بچا جائے؟

    زہریلی اسموگ سے کیسے بچا جائے؟

    لاہور: پنجاب بھر میں گرد آلود دھند جسے سموگ کا نام دیا گیا، شہریوں کو جکڑنے لگی۔ صوبے بھر میں گلے اور آنکھوں کی بیماریاں پھوٹ پڑیں۔ موسم کی خوفناک تبدیلی سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہو رہے ہیں۔

    پنجاب پر تنی سموگ کی چادر نے اثر دکھانا شروع کردیا۔ زہریلے دھویں سے صوبے میں بیماریاں پھوٹ پڑیں۔ اسپتال مریضوں سے بھرگئے۔ گرد و غبار اور دھند کے آمیزے نے شہریوں کے گلے جکڑ لیے۔ سموگ کی وجہ سے آنکھوں میں جلن اور الرجی کی شکایات بھی عام ہوگئیں۔

    شدید دھند کے باعث ٹریفک حادثات کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے۔ موٹر وے حکام کے مطابق موٹر وے ایم ٹو لاہور سے سیال موڑ تک، ایم تھری پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد تک اور موٹر وے ایم فور کو فیصل آباد سے گوجرہ تک ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں اسموگ کی حالیہ لہر دسمبر تک جاری رہے گی، تاہم اب اس کی شدت میں کمی آگئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسموگ کا مکمل طور پر ختم ہونا بارشوں پر منحصر ہے، جس کا آئندہ چند ہفتوں تک کوئی امکان نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں میں دھند کی شدت زیادہ رہنے کا امکان ہے۔

    دھند کے اس موسم میں آپ کو بے حد محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور احتیاطی تدابیر اپنانے کے ساتھ ساتھ صحت کا بھی خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: دھند کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے کہ سموگ کے باعث آپ کون کون سی بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔


    :سموگ کے باعث ہونے والی بیماریاں

    دمہ

    آنکھوں میں جلن

    الرجی

    سانس کی بیماریاں

    پھیپھٹروں کا ناکارہ ہو جانا

    کھانسی

    نزلہ و زکام

    انفیکشن


    :سموگ کے نقصانات سے کیسے بچا جائے

    ان طریقوں پر عمل کر کے آپ کسی حد تک خود کو اور اپنے پیاروں کو سموگ کے مضر اثرات سے بچاسکتے ہیں۔

    غیر ضروری طور پر باہر جانے اور کھلی فضا میں پھرنے سے گریز کریں۔

    گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال لازمی کریں۔

    کانٹیکٹ لینسز نکال دیں اور عینک استعمال کریں۔

    آنکھوں میں عرق گلاب کا استعمال کریں۔

    دن میں کئی بار آنکھوں اور کانوں میں پانی ڈالیں اور باہر نکلتے وقت چشمہ استعمال کریں۔

    سگریٹ نوشی نہ کریں یا کم کر دیں۔

    پانی اور گرم چائے کا زیادہ استعمال کریں۔

    باہر سے گھر لوٹنے پر ہر بار اپنے ہاتھ، چہرہ اور جسم کے دیگر کھلے حصوں کو دھو لیں۔

    کھڑکیوں، دروازوں کو اچھی طرح بند رکھیں تاکہ دھواں گھروں میں داخل نہ ہو۔


     

  • دھند کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    دھند کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    لاہور: موسم بدلنے کے ساتھ ہی لاہور سمیت پنجاب بھر میں شدید دھند چھا گئی ہے اور حد نگاہ صرف 20 میٹر تک رہ گیا ہے۔ شدید دھند کی وجہ سے اب تک مختلف حادثات میں صوبے بھر میں 10 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    محکمہ موسمیات نے اس دھند کو سموگ یعنی گرد آلود دھند کا نام دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق سموگ کا سلسلہ آئندہ 5 روز تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ موٹر وے حکام نے لاہور سے پنڈی بھٹیاں تک اور پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد تک موٹر وے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے۔

    دھند میں گاڑی چلانا ایک ایسا عمل ہے جو نہایت احتیاط کا متقاضی ہے۔ ذرا سی بے احتیاطی آپ کی اور دوسروں کی جان لینے کا سبب بن سکتی ہے۔ نہ صرف ڈرائیونگ کے دوران بلکہ سڑک پر چلنے کے دوران بھی بے حد احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔

    یہاں ہم آپ کو وہ احتیاطی تدابیر بتا رہے ہیں جو دھند کے موسم میں آپ کو اختیار کرنی چاہیئں۔

    ڈرائیونگ کے دوران

    دھند، برفباری اور خطرناک موسم میں انتہائی مجبوری کے علاوہ سفر نہ کریں۔

    دھند، برفباری، خطرناک موسم، ٹریفک کا رش، خطرناک راستہ اور رات کے وقت ناتجربہ کار ڈرائیور گاڑی چلانے سے گریز کریں۔

    ذہنی و جسمانی طور پر کمزور شحض کو گاڑی نہ دیں۔ ذہنی و جسمانی تکلیف میں مبتلا افراد بھی ڈرائیو نگ سے گریز کریں۔

    شدید صدمہ یا غیر معمولی اظہار مسرت بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ لہٰذا بہت زیادہ صدمہ یا بہت زیادہ خوشی میں بھی گاڑی نہ چلائیں۔

    دھند میں ہیڈ لائٹ، بیک لائٹ کے علاوہ ڈبل اشارے لگا کر گاڑی چلائیں۔

    شدید دھند میں فوگ لائٹ کا استعمال ضرور کریں۔

    دھند میں رفتار مناسب رکھیں۔ بہت زیادہ یا بہت کم رفتار نقصان دہ ہوسکتی ہے۔

    شدید دھند ہو جائے تو کسی ہوٹل یا پیٹرول پمپ پر رک جائیں۔ اگر سفر ناگزیر ہو تو دوران سفر اگلی پچھلی گاڑیوں میں محفوظ فاصلہ رکھیں۔

    دھند میں انتہائی ایمرجنسی کے علاوہ سڑک کے کنارے بھی گاڑی کھڑی نہ کریں۔

    دھند اور رات کے وقت ون وے کی خلا ف ورزی، بغیر لائٹوں کے سفر، غلط پارکنگ وغیرہ کے نتائج تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔

    خراب مو سم میں وائپر درست رکھیں اور اسکرین مع شیشے صاف رکھیں۔

    شدید دھند میں ٹیپ ریکارڈر کی آواز کم سے کم رکھیں تاکہ آپ کا دھیان ٹریفک پر زیادہ سے زیادہ رہے اور آپ دیگر گاڑیو ں کی آواز سن کر ان کی آمد سے آگاہ ہوسکیں کیونکہ وزیبلیٹی بہت کم ہوتی ہے۔

    دھند، بارش، برفباری میں روڈ پر پھسلن میں انتہائی محتاط ڈرائیونگ کریں۔

    گاڑی ڈرفٹ کرنے سے الٹ سکتی ہے لہٰذا ایسا کرنے سے گریز کیا جائے۔

    سفر شر وع کرنے سے قبل گاڑی کا تیل، پانی، بریک چیک کرلیں۔ تاکہ دوران سفر آپ کو دشواری نہ ہو۔

    اگلی اور پچھلی گاڑی سے مناسب فاصلہ نارمل حالات سے بڑھا دیں۔

    یقینی بنائیں کہ پچھلی گاڑی بھی آپ سے دور رہے۔ اگر وہ قر یب محسوس ہو تو آہستہ آہستہ بریک کا اشارہ کر کے اسے دور ہونے پر مجبور کریں۔ بصورت دیگر اسے اوور ٹیک کرنے دیں۔

    گاڑی پر مقررہ حد سے زائد سامان کی صورت میں سفر رو ک دیں۔

    سامان گاڑی سے باہر ہو تو سائیڈز پر اور پیچھے لائٹس یا چمکدار سرخ یا پیلا کپڑا باندھیں یا لٹکائیں۔

    گاڑی خراب ہونے کی صورت میں

    دھند، رات کے وقت یا خطرناک موڑ کے اوپر روڈ پر حادثہ یا گاڑی خراب ہوجائے تو ہر ممکن کوشش کریں کہ گاڑی سڑک کے انتہائی بائیں جانب جا کر کھڑی کریں تاکہ پیچھے سے آنے والی کوئی گاڑی نہ ٹکرائے۔

    خراب ہونے کی صورت میں اگر گاڑی سڑک پر ہی کھڑی ہوجائے تو گاڑی میں موجود تمام افراد فوراً اس سے باہر نکل کر سڑک سے نیچے کھڑے ہوجائیں۔

    گاڑی کو اپنی مدد آپ کے تحت یا کسی کی مدد سے سائیڈ پر کریں۔

    اگر روڈ سے ہٹانا نا ممکن ہو تو بلا تاخیر متعلقہ محکمہ موٹر و ے پولیس ، ضلع پولیس یا ر یسکیو کو اطلاع دیں۔

    پیدل چلنے والوں کے لیے حفاظتی تدابیر

    پیدل چلتے ہوئے ہمیشہ سڑک کے دائیں جانب پیدل چلیں۔ یادرکھیں گاڑی سڑک کے بائیں جا نب چلائی جاتی ہے جبکہ پیدل اشخاص سڑک کے انتہائی دائیں جانب سڑک سے نیچے کچی جگہ یا فٹ پاتھ پر چلیں۔

    پیدل چلنے والے اپنا رخ آنے والی ٹریفک کی طرف رکھیں تاکہ گاڑیو ں کی حرکات و سکنات کو دیکھ کر ایمرجنسی میں اپنا بچاؤ کر سکیں۔

    روڈ پار کرنے سے قبل رک جائیں اور دونوں اطراف سے ٹریفک کو اچھی طر ح دیکھ لیں پھر پار کرنا شروع کریں۔

    بھاگ کر روڈ پار نہ کریں البتہ تیزی سے روڈ پار کریں تاکہ یہ عمل جلد مکمل ہوجائے۔

    اگر سڑک ون وے ہو تو اس عمل کو 2 حصوں میں تقسیم کریں۔ سڑک کا ایک حصہ پار کر کے درمیان میں رک کر دوسری جانب کی ٹریفک کو دوبارہ دیکھ لیں۔

    جہاں پر پیدل کراسنگ کے لیے پل موجود ہو وہاں اس کا استعمال لازمی کریں کیونکہ ایسا نہ کرنا نقصان کا پیش خیمہ بھی ہو سکتا ہے۔

    روڈ پار کرنے کے لیے سیدھی سڑک کا انتخاب کریں جہاں سے آپ دونوں اطراف کی ٹریفک دیکھ سکیں۔

    چھوٹے بچوں کو آزاد مت چھوڑیں ان کا ہاتھ پکڑ کر رکھیں۔

    رات کے وقت ہلکے رنگ کے کپڑ ے پہننا سڑک پر پیدل چلنے کے لیے موزوں ہے کیونکہ اس سے آپ جلد ی دکھائی دیں گے۔

    سڑک کے اوپر یا قریب غیر ضروری طور پر ہرگز نہ رکیں۔

    سڑک پر کام کرنے والے مزدور یا دیگر افراد چمکنے والی جیکٹ کا لازمی استعمال کریں۔

    روڈ پر چھلکے، بوتلیں اور لفافے وغیرہ پھینکنے سے گریز کریں۔ یہ ڈرائیور حضرات کی توجہ بھٹکا سکتے ہیں۔

    یاد رکھیں، آج آپ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے کسی کی جان بچائیں گے، تو کل کوئی اور بھی آپ کے کسی پیارے کی جان بچا سکتا ہے۔