Tag: سمیع ابراہیم

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا  ارشد شریف، سمیع ابراہیم ، معید پیرزادہ اور عمران ریاض کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا ارشد شریف، سمیع ابراہیم ، معید پیرزادہ اور عمران ریاض کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت تک ارشد شریف، سمیع ابراہیم ، معیدپیرزادہ اور عمران ریاض کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے صحافتی تنظیم کو تحریری بیان جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اینکر پرسن ارشد شریف سمیع ابراہیم، معید یوسف اور عمران ریاض کے خلاف اندراج مقدمے پرسماعت ہوئی، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    اینکر ارشد شریف اپنے وکیل بیرسٹر شعیب رزاق کیساتھ عدالت میں پیش ہوئے،دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا بات ہے سیاسی جماعتیں اقتدار میں آ کر سب کچھ بھول جاتی ہیں، بلوچ اسٹوڈنٹس کو ڈنڈے مارے ہیں، کسی کو کچھ نہیں معلوم، سب اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ اسلام آباد سے ایک صحافی کو دن دیہاڑے اٹھا لیا تھا مگر ابھی تک کسی کو اٹھانے والواں کا سراغ نہیں ملا، سیاسی جماعتوں کے لیڈر آپس کی لڑائی میں مصروف ہے، پاکستان کے مسائل کچھ اور ہیں، آزادی اظہار پر قد غن نہ ہو۔

    فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ موجودہ حکومت نے صحافیوں اور اے آر وائی نیوز نے خلاف انتقامی کارروائی شروع کر دی ہے۔

    صحافی افضل بٹ کا عدالت میں کہنا تھا کہ حکومت نے نیا حربہ ڈھونڈ لیا ہے، صحافیوں کے مسئلے پر کمیشن وقت کی ضرورت ہے ، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ صحافی تنظیمیں اپنے تحریری بیان عدالت میں جمع کرائیں۔

    عدالت نے ارشد شریف،سمیع ابراہیم،معیدپیرزادہ،عمران ریاض کو گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے آئندہ سماعت تک حکم امتناع برقرار رکھنے کا حکم دیا ، بعد ازاں کیس کی سماعت 3 جون تک ملتوی کر دی گئی۔

  • حکومت صحافیوں کو دبانے کی بجائے اپنا طریقہ کار ٹھیک کرے: نائب صدر پی ایف یو جے

    حکومت صحافیوں کو دبانے کی بجائے اپنا طریقہ کار ٹھیک کرے: نائب صدر پی ایف یو جے

    اسلام آباد: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کے نائب صدر لالہ اسد پٹھان نے کہا ہے کہ حکومت صحافیوں کو دبانے کی بجائے اپنا طریقہ کار ٹھیک کرے، صحافیوں کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صحافی سمیع ابراہیم کے خلاف ایف آئی اے کی جانب سے مقدمے کے اندراج پر رد عمل میں لالہ اسد پٹھان نے کہا ہے کہ ایف آئی اے کو کوئی روکنے والا نہیں، وزیر اعظم کے احکامات کے باوجود مقدمہ درج کر دیا گیا۔

    انھوں نے کہا عدالت نے پیکا آرڈیننس کی تمام شقوں کو کالعدم قرار دیا تھا، پاکستان کی صحافتی تنظیمیں پیکا کو کالا قانون سمجھتی ہیں، اسی کالے قانون کے خلاف یہ لوگ ہمارے ساتھ مل کر احتجاج کرتے تھے۔

    حکومت کا صحافیوں کیخلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز، مقدمہ درج

    انھوں نے کہا شہباز شریف نے کہا تھا اقتدار میں آ کر پیکا قانون کو واپس لیں گے، بدقسمتی ہے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے آزاد صحافت کے نعرے لگاتے ہیں، لیکن حکومت میں آتے ہیں تو آزادئ صحافت پر قدغن لگاتے ہیں، حکمران اقتدار میں آ کر سب سے پہلے میڈیا کوٹارگٹ کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ شہباز شریف کی قیادت میں ن لیگی حکومت نے صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کاآغاز کر دیا ہے، ایف آئی اے نے صحافی سمیع ابراہیم کے خلاف پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کر کے 13 مئی کو طلب کر لیا۔

    ایف آئی اے نے سمیع ابراہیم کو پیکا قانون کے تحت طلب کیا ہے۔

  • نگراں وزیراعظم کی پیشکش کے حوالے سے بات ایک سویلین نے کی، جسٹس (ر) وجیہہ الدین

    نگراں وزیراعظم کی پیشکش کے حوالے سے بات ایک سویلین نے کی، جسٹس (ر) وجیہہ الدین

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے منحرف رہنما و جسٹس (ریٹائرڈ) وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ ایک غیر سیاسی اور غیر عسکری شخص نے مجھے نگراں وزیراعظم بننے کو کہا گیا ہے.

    اس بات کا انکشاف انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں میزبان سمیع ابراہیم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، جسٹس (ر) وجیہہ الدین کا کہنا تھا کہ بینکنگ کونسل سے تعلق رکھنے والے ایک سابق رکن نے مجھ سے کہا کہ اگر آپ کو نگراں وزیراعظم کی پیشکش کی جائے تو انکار نہیں کیجیئے گا.

    جسٹس(ر) وجیہہ نے کہا کہ میں ان صاحب کو بہت اچھی طرح نہیں جانتا کیوں کہ میرے اور ان کے درمیان ایک ہی ملاقات ہوئی تھی وہ بھی سرسری سی تھی جس میں انہوں نے مشورہ دیا کہ نگراں وزیراعظم کی پیشکش ہو تو مثبت جواب دیجیئے گا.

    انہوں نے کہا کہ ایک انگریزی اخبارمیں اس بات کو مبالغہ آرائی کے ساتھ لکھا گیا اور معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جیسے کہ مجھے نگراں وزیراعظم کی پیشکش کسی فوجی افسر کی جانب سے کی گئی ہو جو کہ سراسر جھوٹ اور لغو ہے اور اُس نیوز گروپ کا مقصد ہی پاک فوج کو بدنام کرنا ہوتا.

    خیال رہے ایک بڑے نیوز گروپ کے انگریزی اخبار میں یہ خبر شائع کرائی گئی کہ مجھے کسی فوجی حکام کے ذریعے نگراں وزیراعطم بننے کی پیشکش کی گئی میں پروگرام دی رپورٹرز کی وساطت سے اس خبر کی تردید کرتا ہوں اور حقیقیت یہ ہے کہ میری سرسری ملاقات کسی فوجی نہیں بلکہ سویلین سے ہوئی تھی.