Tag: سندھ

  • عباسی شہید اسپتال کے تمام شعبے بند، مشینیں خراب

    عباسی شہید اسپتال کے تمام شعبے بند، مشینیں خراب

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے دوسرے بڑے اسپتال عباسی شہید کے حالات بدترین ہوگئے، تمام شعبے بند اور غیر فعال ہیں، وہاں آنے والے مریض دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہر کراچی کے دوسرے بڑے اسپتال عباسی شہید کا حال برا ہے، اسپتال کے تمام شعبے بند پڑے ہیں۔

    اسپتال میں لاکھوں روپے مالیت کی ایکسرے مشین اور سی ٹی اسکین سے لے کر تمام مشینری خراب پڑی ہے، ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں کو جناح اسپتال اور سول اسپتال بھیج دیا جاتا ہے۔

    اسپتال کے باہر پریشان حال کھڑے مریضوں کا کہنا تھا کہ وہ سرکاری اسپتال میں مفت علاج کروانے آئے ہیں لیکن یہاں ادویات ہی نہیں، ہزاروں روپے کی ادویات باہر سے خریدنے کے لیے کہا جاتا ہے۔

    علاوہ ازیں لیبارٹریز بھی غیر فعال ہیں جس کی وجہ سے مہنگے ٹیسٹ کہیں اور سے کروانے کے لیے کہا جاتا ہے۔

    گزشتہ روز گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اسپتال کا دورہ کیا اور اسپتال کی حالت کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا تاہم مریضوں کا کہنا ہے کہ اس قسم کے وعدے پہلے بھی صاحبان اقتدار کی جانب سے کیے جاتے رہے ہیں لیکن اسپتال کی حالت میں تاحال کوئی بہتری نہیں آئی۔

  • سندھ کے سرکاری اسکولوں میں میوزک ٹیچرز کی بھرتی جلد ہوگی

    سندھ کے سرکاری اسکولوں میں میوزک ٹیچرز کی بھرتی جلد ہوگی

    کراچی: سندھ کے سرکاری اسکولوں میں میوزک ٹیچرز کی باضابطہ بھرتیوں کا عمل جلد شروع کردیا جائے گا، میوزک ٹیچرز تعلیمی اداروں میں نعت، حمد، اذان اور موسیقی سکھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے سرکاری اسکولوں میں میوزک ٹیچرز کی باضابطہ بھرتیوں کا عمل جلد شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    میوزک ٹیچر کو بی ایس 14 میں بھرتی کیا جائے گا، میوزک ٹیچر کے لیے میٹرک تک کی تعلیم اور موسیقی کے سرٹیفکیٹس لازمی قرار دیے گئے ہیں۔

    میوزک ٹیچر کے لیے نیشنل میوزک اکیڈمی اور سندھ انسٹی ٹیوٹ میوزک آرٹ کا سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا گیا ہے، ٹیچر کو ہارمونیم، میوزیکل کی بورڈ اور پیانو بجانا آنا چاہیئے۔

    وزیر تعلیم سندھ کے مطابق میوزک ٹیچرز تعلیمی اداروں میں نعت، حمد، اذان اور موسیقی سکھائیں گے۔

  • ورلڈ بینک سندھ میں سیلاب سے تباہ ہونے والے مکانات تعمیر کروائے گا

    ورلڈ بینک سندھ میں سیلاب سے تباہ ہونے والے مکانات تعمیر کروائے گا

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد صوبے میں گھروں کی تعمیر کے لیے سروے جاری ہے، تعمیر کا کام جلد از جلد شروع کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ورلڈ بینک کے وفد کی ملاقات ہوئی، وفد کی سربراہی ریجنل ڈائریکٹر نے کی۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک نے کسانوں کو بیج دینے کے لیے 100 ملین ڈالر مختص کیے ہیں، ساڑھے 12 ایکڑ زمین رکھنے والے چھوٹے کاشت کاروں کو زیادہ رقم دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک نے 25 ایکڑ تک کے کاشتکاروں کو 5 ہزار فی ایکڑ بیج دینے کا وعدہ کیا ہے، محکمے چھوٹے کاشت کاروں سمیت کسانوں کی کل زمین کا ڈیٹا تشکیل دے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پورے صوبے میں گھروں کی تعمیر کے لیے سروے شروع کردیا گیا ہے، سروے مکمل ہوتے ہی عالمی بینک سے ڈیٹا شیئر کیا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ گھروں کی تعمیر کا کام جلد از جلد شروع کیا جائے گا، ورلڈ بینک نے گھروں کی تعمیر کے لیے 110 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا ہے، کراچی میں بھی متاثرہ سڑکوں کی مرمت اور تعمیر نو کا کام تیزی سے جاری ہے۔

  • سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی کا فیصلہ ناکام

    سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی کا فیصلہ ناکام

    کراچی: صوبہ سندھ کے اسکول تعلیم کے محکمے میں بڑی تعداد میں آسامیاں خالی ہیں جس کی وجہ سے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کا فیصلہ ناکام دکھائی دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں محکمہ تعلیم کا تعلیمی ایمرجنسی کا فیصلہ ناکام ہوگیا، اسکول تعلیم کے محکمے میں شدید انتظامی بحران جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمے میں 45 فیصد سے زائد اہم اسامیاں خالی ہیں، سیکریٹری سمیت 59 آسامیوں میں سے 27 آسامیاں خالی ہیں۔

    محکمے میں صرف 32 افسران تعینات ہیں، 20 گریڈ کے اسپیشل سیکریٹری کی 3 آسامیوں میں سے 1 خالی ہے۔

    اسی طرح 18 گریڈ کے ڈپٹی سیکریٹری کی 18 آسامیوں میں سے 9 آسامیاں خالی ہیں۔

    17 گریڈ کے 32 سیکشن افسران کی 9 آسامیاں خالی ہیں۔ محکمے کی خالی آسامیوں کی تفصیلات چلب کرلی گئیں۔

  • سیلاب میں ٹوٹ پھوٹ جانے والی سڑکوں کی تعمیر نو کے لیے منصوبہ بندی

    سیلاب میں ٹوٹ پھوٹ جانے والی سڑکوں کی تعمیر نو کے لیے منصوبہ بندی

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایت کی ہے کہ سیلاب میں ٹوٹ پھوٹ جانے والی سڑکوں کی تعمیر نو کے لیے اسکیم بنائیں، وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ تمام سڑکوں کی تعمیر پر تقریباً 46323.793 ملین روپے لاگت آئے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبہ سندھ میں سیلاب کے بعد سڑکوں کی تعمیر نو سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وزیر ورکس، چیف سیکریٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی اور پرنسپل سیکریٹری شریک ہوئے۔

    اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سیلاب میں صوبے کے 23 اضلاع کی 71 سڑکیں بری طرح متاثر ہوئیں، تمام سڑکوں کی تعمیر پر تقریباً 46323.793 ملین روپے لاگت آئے گی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہمیں تمام مجوزہ سڑکیں بحال کرنی ہیں، انہوں نے ہدایت کی کہ سڑکوں کی تعمیرشروع کرنے کے لیے اسکیم بنائیں۔ ایشیائی بینک سے بھی سڑکوں کی تعمیر میں مدد لی جائے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال میں زیادہ ترسڑکوں کی تعمیر ہوجانی چاہیئے، معیشت، روزگار اور سہولت کے لیے انفرا اسٹرکچر بحال کرنا ہے۔

  • سندھ میں سیلاب سے 1.8 ٹریلین کا نقصان ہوا ہے: وزیر اعلیٰ

    سندھ میں سیلاب سے 1.8 ٹریلین کا نقصان ہوا ہے: وزیر اعلیٰ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے 1.8 ٹریلین کا نقصان ہوا ہے، ورلڈ بینک کے ساتھ مذاکرات کے بعد 56.9 ملین ڈالرز منظور کروائے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 18 سے 25 اگست تک تباہ کن بارشیں ہوئیں، نقصان کا شکار گھروں کا سروے جاری ہے، جو جانی نقصان ہوا ہے اس کی بھی ویری فکیشن کا کام جاری ہے۔

    وزیر آب پاشی جام خان شورو کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ کے دائیں کنارے سے 70 فیصد پانی کی نکاسی ہوچکی ہے، نومبر تک 85 فیصد پانی کی نکاسی ہوجائے گی۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے 1.8 ٹریلین کا نقصان ہوا ہے، ورلڈ بینک کے ساتھ مذاکرات کے بعد 56.9 ملین ڈالرز منظور کروائے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 27 ملین ڈالرز کراچی کی سڑکوں کی بحالی کے لیے منظور ہوئے ہیں، 7.9 ملین ڈالرز پی ڈی ایم اے کے لیے منظور کروائے ہیں جبکہ 22 ملین ڈالرز فلڈ کے مسائل کے حل کے لیے منظور کروائے ہیں۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض: سندھ حکومت کا اہم فیصلہ

    سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض: سندھ حکومت کا اہم فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلاؤ کے پیش نظر اضافی طبی عملہ بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سندھ حکومت عارضی بنیاد پر میڈیکل آفیسرز اور پیرا میڈکس کی بھرتی کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے سیلاب زدہ اضلاع میں وبائی امراض کے پھیلاؤ کے بعد سندھ حکومت نے اضافی طبی عملہ بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت سیلاب زدہ اضلاع کے لیے 710 ہیلتھ ورکرز بھرتی کرے گی، بھرتی شدہ ہیلتھ ورکرز سندھ کے 12 سیلاب زدہ اضلاع میں تعینات ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ حکومت سیلاب زدہ اضلاع میں 300 میڈیکل آفیسرز بھرتی کرے گی، 180 میل اور 120 فی میل میڈیکل آفیسرز بھرتی ہوں گے۔

    اضافی عملے میں 110 اسٹاف نرسز، 130 ویکسی نیٹرز، 110 ہیلتھ ٹیکنیشن اور 60 کمیونٹی مڈ وائفس شامل ہوں گے۔

    میڈیکل آفیسرز اور پیرا میڈکس کی بھرتی رواں ماہ مکمل ہوجائے گی، یہ بھرتیاں عارضی بنیاد پر کی جائیں گی۔

  • 2 سیلاب متاثرہ بچے ملیریا کے باعث دم توڑ گئے

    2 سیلاب متاثرہ بچے ملیریا کے باعث دم توڑ گئے

    خیرپور: صوبہ سندھ کے شہر خیرپور میں 2 سیلاب متاثرین کے بچے ملیریا کے باعث دم توڑ گئے، سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف وبائی امراض سمیت ملیریا اور ڈینگی کا پھیلاؤ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیرپور کے سٹی اسپتال میں 2 سیلاب متاثرین بچے ملیریا کے باعث انتقال کر گئے۔

    اسپتال کے انچارج ڈاکٹر کامران شاہانی کا کہنا ہے کہ انتقال کرنے والے بچوں میں 2 سالہ عرفان اور ایک سالہ ایان شامل ہے۔

    ڈاکٹر کامران کے مطابق دونوں بچے سیلاب متاثرین کے تھے اور کچھ روز سے ملیریا میں مبتلا تھے۔

    دوسری جانب سندھ کے 9 سیلاب زدہ اضلاع میں مچھر مار اسپرے کا آغاز آئندہ ہفتے ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے 9 سیلاب زدہ اضلاع میں لاروا اور مچھر مار اسپرے کیا جائے گا، ان اضلاع میں میرپور خاص، مٹیاری، شہید بے نظیر آباد، لاڑکانہ، جامشورو، دادو، نوشہرو فیروز اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں۔

    انسداد لاروا کے لیے مقامی تیار کردہ بی ٹی آئی پی کے پاؤڈر استعمال ہوگا، پاؤڈر میں موجود بیکٹیریا خشکی اور پانی میں لاروا کی افزائش روکتا ہے۔

  • کراچی میں ڈینگی وائرس بے قابو

    کراچی میں ڈینگی وائرس بے قابو

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ڈینگی وائرس بے قابو ہونے لگا، صرف ایک روز میں ڈیڑھ سو سے زائد ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران شہر میں ڈینگی کے 167 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ رواں سال صوبہ سندھ میں ڈینگی سے اموات کی تعداد 51 ہو چکی ہے جن میں سے 46 کا تعلق کراچی سے تھا۔

    سندھ بھر میں رواں سال ڈینگی کیسز کی تعداد 15 ہزار 372 ریکارڈ کی گئی، صرف اکتوبر کے مہینے میں پورے سندھ میں 5 ہزار 218 ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے۔

    محکمہ صحت کے مطابق صوبائی دارالحکومت کراچی میں رواں سال مجموعی طور پر ڈینگی کیسز کی تعداد 12 ہزار 330 ریکارڈ کی گئی۔

  • سندھ کے سیلاب زدہ اضلاع میں ڈینگی اور ملیریا سے بچاؤ کے لیے اہم اقدام

    سندھ کے سیلاب زدہ اضلاع میں ڈینگی اور ملیریا سے بچاؤ کے لیے اہم اقدام

    کراچی: صوبہ سندھ کے سیلاب زدہ اضلاع میں مچھر مار اسپرے کا آغاز آئندہ ہفتے ہوگا، تمام اضلاع کی ضلعی انتظامیہ سیلاب زدہ علاقوں میں لاروا اور مچھر مار اسپرے کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے 9 سیلاب زدہ اضلاع میں مچھر مار اسپرے کا آغاز آئندہ ہفتے ہوگا، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو 5 ہزار کلو مچھر مار پاؤڈر موصول ہوگیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 ہزار کلو مچھر مار اسپرے پی ڈی ایم اے جامشورو ویئر ہاؤس منتقل کردیا گیا ہے جبکہ 3 ہزار کلو مچھر مار اسپرے پی ڈی ایم اے سکھر ویئر ہاؤس منتقل کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے 9 سیلاب زدہ اضلاع میں لاروا اور مچھر مار اسپرے کیا جائے گا، ان اضلاع میں میرپور خاص، مٹیاری، شہید بے نظیر آباد، لاڑکانہ، جامشورو، دادو، نوشہرو فیروز اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں۔

    تمام اضلاع کی ضلعی انتظامیہ سیلاب زدہ علاقوں میں لاروا اور مچھر مار اسپرے کرے گی، تمام اضلاع میں 500، 500 کلو مچھر مار اسپرے فراہم کیا جائے گا۔

    انسداد لاروا کے لیے مقامی تیار کردہ بی ٹی آئی پی کے پاؤڈر استعمال ہوگا، پاؤڈر میں موجود بیکٹیریا خشکی اور پانی میں لاروا کی افزائش روکتا ہے۔