Tag: سندھی ثقافت

  • صوبۂ سندھ کی قدیم بستیاں‌ اور ان کا فنِ‌ تعمیر

    صوبۂ سندھ کی قدیم بستیاں‌ اور ان کا فنِ‌ تعمیر

    سندھ میں انسانی تہذیب اور فنِ تعمیرات کی تاریخ لگ بھگ پانچ ہزار سال قدیم ہے۔ غاروں میں رہنے والے انسانوں‌ کی ایک نسل نے بعد میں دریائے سندھ کے کنارے بستیاں آباد کیں جن میں کچھ کے آثار اور نشانات جدید دور میں ملے اور اکثر ابھی سندھ کی مٹی میں مدفون ہیں۔

    قدیم دور کی تاریخ میں صرف ضلع دادو کی بات کی جائے تو وہاں ’’کائی کے غار‘‘ دریافت ہوئے تھے جن میں انسان کے قدموں کے نشانات بھی ملے تھے۔ بعد میں سندھ میں‌ جو تہذیبیں وجود میں آئیں ان میں آمری، کوٹ، ڈیجی، ہڑپی چہنو جو دڑو، موئن جو دڑو وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

    قدیم ثقافتیں
    قدیم بستیوں اور ان کے آثار میں کوٹ ڈیجی کو دیکھیں تو اس میں مکانوں کے جو کھنڈرات دریافت ہوئے، ان میں‌ کچی اور پکی اینٹوں کی تعمیرات کا علم ہوتا ہے اور ماہرین کے مطابق کوٹ ڈیجی کے قدیم باشندوں سے ہڑپہ یا موئن جو دڑو والوں نے بعض فنی اور دیگر تعیمراتی تصورات لیے۔ ان میں شہر کی منصوبہ بندی، قلعہ بندی اور غالباً مذہبی شعائر اور عقائد بھی شامل ہیں۔ سندھ میں قدیم آثار کی کھدائی کے دوران یہاں سے تین ثقافتی تہذیبوں یعنی آمری، جھکر اور جھانگر تہذیبوں کے آثار دریافت ہوئے ہیں۔ آمری کلچر، ہڑپہ ثقافت کا پیش رو تھا، جھکر اور جھانگر کلچر کے بارے میں‌ کہا جاتا ہے کہ یہ ہڑپہ کلچر کے بعد کے عہد سے متعلق ہیں۔

    سندھ کا تعمیراتی فن
    چانہو جو دڑو کی بالائی سطح پر بھی جھکر اور جھانگر کلچر کی باقیات دریافت ہوئی ہیں اور جھکر کلچر کی تاریخ 1700 قبل مسیح ہے۔ تحقیق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ موئن جو دڑو کے لوگ تعمیرات کے معاملے میں بڑی سوجھ بوجھ رکھتے تھے۔ ان کے مکانات، بازار، عبادت گاہیں اور مکتب کے علاوہ شہر کے بیرونی اور اندرونی راستے اور اہم گزرگاہیں بنانے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اس وقت بعض تہذیبوں میں نقش و نگاری کا فقدان تھا جیسا کہ موئن جو دڑو میں مگر چند صدیوں قبل جب سندھ کلہوڑا اور ٹالپر حکمران ہوئے تو نہ صرف عام عمارتوں بلکہ مقابر اور عام قبریں بھی نقش و نگار کے اعلیٰ نمونے کی حامل نظر آتی ہیں۔ موئن جو دڑو ضلع لاڑکانہ میں ہے۔ کاہو جو دڑو ضلع میر پور خاص ، چانہو جو دڑو ضلع شہید بے نظیر آباد، ٹھل میراکن ضلع شہید بے نظیر آباد میں۔ سدھیرن جو دڑو ضلع ٹنڈو محمد خان میں اور برہمن آباد موجودہ ضلع سانگھڑ میں ہے اور خاص عہد یا زمانہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

    مذاہب اور فنِ تعمیرات
    سندھ میں قدیم دور کے بعد مسلمانوں اور ہندو یا بدھ مت دور میں آباد ہونے والے چھوٹے بڑے شہروں میں بھی خاص طرز تعمیر جھلکتا ہے اور یہ ہر دور کے مذہبی عقائد، ان کی مذہبی ثقافت کا عکاس ہے جب کہ سندھ میں اسلام کی آمد کے بعد طرز تعمیر میں بھی خاصی تبدیلی آئی۔ محمد بن قاسم نے دیبل کی جگہ بھنبھور شہر کی بنیاد رکھی اور برہمن آباد کی جگہ منصورہ کو آباد کیا۔ سرزمین سندھ میں سب سے پہلے بھنبھور میں مسجد بنائی گئی، جس کے آثار بھی دریافت ہوچکے ہیں۔ عربوں کے بعد سندھ میں ایرانی اور افغانی حکمرانوں نے یہاں اپنے طرز تعمیر کو رواج دیا اور اس کی جھلکیاں ٹھٹھہ اور دیگر شہروں میں مساجد اور مزارات میں نظر آتی ہیں۔ سلطان محمود غزنوی نے سندھ میں پہلی مسجد، بھوڈیسر مسجد، ننگر پارکر میں تعمیر کروائی جو اس عہد کا تعمیراتی شاہکار ہے۔ کئی ادوار دیکھنے کے بعد سندھ میں جب مغلوں کے بعد کلہوڑا خاندان کی حکومت قائم ہوئی تو انہوں نے حیدرآباد کو اپنا پایۂ تخت بنایا۔ یہاں ان کے عظیم الشان مقابرموجود ہیں۔ ان کے دور میں فن تعمیرات عروج پر رہا۔ آج بھی کلہوڑا اور ٹالپر حکمرانوں‌ کے عہد کے کئی قلعہ، مساجد، اور مقابر سندھ میں‌ موجود ہیں‌ اور انھیں‌ تاریخی حیثیت حاصل ہے۔

  • امریکی ریاست ٹیکساس کی اسمبلی میں سندھی ثقافت کی قرارداد منظور

    امریکی ریاست ٹیکساس کی اسمبلی میں سندھی ثقافت کی قرارداد منظور

    ٹیکساس:امریکی ریاست ٹیکساس کی اسمبلی میں سندھی ثقافت کی قرارداد منظور کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کی اسمبلی میں سندھی ثقافت کی قرارداد منظور کی گئی ، پاکستانی نژاد رکن ٹیکساس اسمبلی ڈاکٹر سلیمان لالانی نے ایوان میں قرارداد پیش کی۔

    اس موقع پر ہیوسٹن میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل آفتاب چوہدری سمیت کمیونٹی کی نمایاں شخصیات بھی مہمانوں کی گیلری میں موجود تھیں۔

    ڈاکٹرسلیمان لالانی نے ریاستی وزرا سمیت عہدے داران اور ارکان اسمبلی کو اجرک کا تحفہ بھی پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ دن منانے کا مقصد ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔

  • سندھی ٹوپی اجرک ڈے آج منایا جا رہا ہے

    سندھی ٹوپی اجرک ڈے آج منایا جا رہا ہے

    کراچی: سندھ کی ثقافت اجاگر کرنے کے لیے سندھی کلچرل ڈے آج انتہائی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے، سندھ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ریلیوں اور تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خوب صورت سندھی ٹوپی اور اجرک سندھ کی قدیم ثقافت کی علامات ہیں، اپنی منفرد تہذیب و ثقافت کے امین سندھ کے باسی آج سندھی کلچرل ڈے بھرپور انداز سے منا رہے ہیں۔

    امن اور محبت کی زمین سندھ کے لوگ اس دن کا نہ صرف سال بھر انتظار کرتے ہیں بلکہ تیاری بھی خوب کرتے ہیں، اپنی ثقافت سے محبت کا اظہار کرنے کے لیے ریلیوں اور تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

    سندھی کلچرل ڈے کی مناسبت سے کراچی سی ویو پر بھی ریلی نکالی گئی جس میں سندھی اجرک اور ٹوپی پہن کر نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، شرکا لوک گیتوں پر جھومتے نظر آئے۔

    واضح رہے کہ سندھی ثقافت اور تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں اور ثقافتوں میں سے ایک ہے۔

    بلاول بھٹو کا پیغام

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سندھی کلچرل ڈے پر پیغام میں سندھ سمیت دنیا بھر میں یوم ثقافت منانے والوں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا سندھ کی تہذیب ارض پاکستان کا تاج ہے، یومِ ثقافت سندھ ہم آہنگی و بھائی چارے کا پیغام ہے، آج کا دن نوجوانوں کا ہے جو عظیم ثقافت و تہذیب کے امین ہیں۔

    عثمان بزدار کا پیغام

    سندھ کلچرل ڈے پر وزیر اعلیٰ پنجاب آفس میں بھی سندھی یوم ثقافت پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں وزیر اعلیٰ مہمان خصوصی تھے، انھوں نے یوم ثقافت پر سندھ کے عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا سندھ کی ثقافت کا شمار دنیا کی عظیم اور قدیم ثقافتوں میں ہوتا ہے، سندھ کی ثقافت پاکستان کی ثقافت کی خوب صورتی ہے، سب ثقافتیں سانجھی ہیں، سندھی ثقافت کا دن منا کر دلی خوشی ہوئی۔

    تقریب میں عثمان بزدار، فردوس عاشق اور سیکریٹری اطلاعات کو اجرک بھی پہنائی گئیں، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو سندھ کے معروف لوک گلوکار علن فقیر کا پورٹریٹ پیش کیا گیا۔

  • سندھ دھرتی کیسی تھی، لوگ یہاں‌ کے کیسے تھے؟

    سندھ دھرتی کیسی تھی، لوگ یہاں‌ کے کیسے تھے؟

    سندھ کے چند اہم، جید اور باکمال تاریخ نویسوں کی بات کی جائے تو ان میں کئی ایسے نام ہیں جن سے ہماری نئی نسل ناواقف ہے اور یہ بدقسمتی ہی ہے کہ تاریخ جیسے اہم ترین، حساس اور وسیع موضوع پر ہمارے ہاں وہ توجہ نہیں دی جارہی جو اس کا مقتضا ہے۔

    سماجی اور معاشرتی علوم میں تاریخ کا مضمون بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ اسے مختلف زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے اور یہ وہ علم ہے جو اقوامِ عالم میں ایک دوسرے کے لیے رشک و حسد کے جذبات ابھارتا اور موازنے و مقابلے پر اکساتا ہے۔

    کسی بھی دور کا تاریخ نویس اگر بددیانتی اور تعصب و رقابت کے جذبے کو کچل کر بساط بھر کوشش اور تمام ضروری تحقیق کے ساتھ حالات و واقعات کو سامنے لائے اور کسی عہد کا ذکر کرے تو اس سے آنے والوں کو بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے میں مدد ملتی ہے اور ان کے لیے اپنی سمت و منزل کا تعین کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ دوسری صورت میں مؤرخ کی بدنیتی اور تنگ نظری کسی بھی خطے کے باشندوں کو گم راہ کرنے اور ان میں نفرت و عناد کا سبب بن سکتی ہے۔

    سندھ دھرتی نے ہزاروں سال کے دوران لاتعداد تہذیبوں اور معاشروں کے رنگ دیکھے اور نجانے یہ خطہ آسمان سے اترنے والی کتنی ہی آفات اور مصیبتوں کا گواہ ہے جن میں کچھ کا تذکرہ ہمیں تواریخ میں ملتا ہے جب کہ بہت کچھ رقم نہیں کیا جاسکا۔ ہم یہاں ان چند مؤرخین کی یاد تازہ کر رہے ہیں جنھوں نے اپنی ذہانت، علمیت اور قابلیت سے کام لے کر سندھ کی ہزاروں سال پرانی تہذیبوں اور ثقافتوں کے بارے میں مواد اکٹھا کیا اور اسے قطع و برید سے گزار کر نہایت دیانت داری اور غیرجانب داری سے ہمارے سامنے رکھا۔

    سندھ سے متعلق چند اہم کتب کے مصنفین اور اپنے وقت کے نام ور مؤرخین میں میر سید معصوم شاہ بکھری، عبدالحلیم شرر، سید سلیمان ندوی، میر علی شیر قانع ٹھٹوی، سید طاہر محمد نسیانی ٹھٹوی، اعجاز الحق قدوسی، پیر حسام الدین شاہ راشدی اور رحیم داد خان مولائی شیدائی شامل ہیں۔

    اگر ہم کتب کی بات کریں تو تحفۃ الکرام، تاریخِ معصومی، سندھ کی تاریخی کہانیاں، تذکرۂ صوفیائے سندھ، چچ نامہ، مقالاتُ الشعرا سندھی، تذکرۂ مشاہیرِ سندھ اور تاریخِ سندھ کے عنوان سے مختلف مؤرخین نے اس سرزمین پر سیاست، ادب، علم و فنون، تہذیب، ثقافت، مذہب اور شخصیات و آثار پر نظر ڈالی ہے اور نہایت جامع اور مستند کتب چھوڑی ہیں۔

  • سندھی ثقافت کے ذریعے محبتیں تقسیم کرنے کا دن

    سندھی ثقافت کے ذریعے محبتیں تقسیم کرنے کا دن

    کراچی: سندھ بھر میں سندھی ثقافت کا دن بھرپور جوش و خروش سے منایا جارہا ہے،اس دن کے منانے کا مقصد دنیا کو محبت و امن کا پیغام دینا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ کے تمام ہی علاقوں میں سندھی ثقافت کا دن منایا گیا،  بچے، بوڑھے، نوجوان اور خواتین نے اپنی ثقافت سے محبت کا اظہار کیا۔

    ثقافتی دن کے موقع پر مہمانوں اور مقامی افراد کو  سندھی ٹوپی اور اجرک تحفے میں پیش کی گئی اور اپنی محبت کا اظہار بھی کیا گیا اس کے علاوہ خصوصی تقاریب کا بھی اہتمام کیا گیا۔

    سندھ کی تہذیب وثقافت کو زندہ رکھنے کے لیے حکومتِ سندھ نے سات دسمبرکو سندھی ٹوپی اوراجرک ڈے منانے کا سلسلہ شروع کیا جو ہرسال بڑھ رہا ہے۔

    اس دن کو منانے کا ایک اور اہم مقصد یہ پیغام دینا بھی ہے کہ سندھ کی سرزمین ثقافتی ورثے سے مالامال ہے۔

    سکھر میں بچے بڑے سب ہی ٹوپی اجرک پہنے گھروں سے باہر نکلے اور ایک دوسرے کو مبارک باد بھی پیش کی، اسی طرح جیکب آباد میں بھی سندھی ٹوپی اور اجرک کا ثقافتی دن بڑے جوش و خروش سے منایا گیا۔ اس ضمن میں  شہر کے مختلف علاقوں سے ثقافتی ریلیاں بھی نکالی گئیں۔

    حیدرآباد میں سندھی ثقافت کا دن جوش خروش سے منایا گیا، پریس کلب کے باہر خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکاء نے سندھی نغموں پر خوب رقص کیا۔

    علاوہ ازیں سندھ کے مختلف شہروں میں  ریلیوں کا انعقاد کیا گیا، گورنر سندھ نے ثقافتی دن پر تمام شہریوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم سب آپس میں بھائی بھائی ہیں اور آج صرف محبتیں تقسیم کرنے کا دن ہے‘۔

    سمندر پار مقیم پاکستانیوں نے بھی سندھی ثقافت سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے اس دن کا خصوصی اہتمام کیا۔