Tag: سندھ حکومت

  • مفت سولر سسٹم: اہلیت چیک کرنے کا طریقہ کار سامنے آگیا

    مفت سولر سسٹم: اہلیت چیک کرنے کا طریقہ کار سامنے آگیا

    کراچی : مفت سولر سسٹم حاصل کرنے کے لئے درخواست دینے اور اہلیت چیک کرنے کا طریقہ کار سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے کم آمدنی والے شہریوں کو مہنگی بجلی سے نجات دلانے کے لیے اہم اقدام اٹھا لیا۔

    حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جو صارفین ماہانہ 100 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں، انہیں مفت سولر سسٹم فراہم کیا جائے گا۔

    اس منصوبے کے تحت 1 لاکھ 30 ہزار خاندانوں کو سولر سسٹمز فراہم کیے جائیں گے۔ مقصد غریب طبقے کو ریلیف دینا اور توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینا ہے۔

    اہلیت کے معیار


    صرف وہ صارف اہل ہوں گے جن کا گزشتہ 6 ماہ کا بجلی کا استعمال 100 یونٹ سے کم ہو۔

    درخواست دہندہ نے کسی دوسرے سرکاری منصوبے کے تحت پہلے سولر سسٹم حاصل نہ کیا ہو۔

    درخواست دینے کا طریقہ کار


    خواہشمند افراد اپنے بجلی کے بل اور قومی شناختی کارڈ کے ہمراہ درخواست فارم فل کریں۔

    فارم کو اپنے یوسی چیئرمین یا کسی گزیٹڈ آفیسر سے تصدیق کرانا لازمی ہوگا۔

    مزید پڑھیں : مفت سولر سسٹم کن صارفین کو ملے گا؟ حکومت کا بڑا اعلان

    مکمل درخواست فارم محکمہ توانائی سندھ، پروجیکٹ آف ہوم سولر سسٹم آن گرڈ کے دفتر میں جمع کرایا جائے گا۔

    درخواست جمع کرانے کی آخری تاریخ 20 اگست 2025 مقرر کی گئی ہے۔

    حکومت سندھ کے مطابق یہ اقدام نہ صرف مہنگائی سے متاثرہ عوام کو براہ راست فائدہ پہنچائے گا بلکہ بجلی کے بحران پر قابو پانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

  • نظام میں بڑی تبدیلی! گاڑی کی رجسٹریشن کروانے والوں کیلئے بڑی خبر آگئی

    نظام میں بڑی تبدیلی! گاڑی کی رجسٹریشن کروانے والوں کیلئے بڑی خبر آگئی

    کراچی : سندھ حکومت نےگاڑیوں کی رجسٹریشن کے نظام میں تبدیلی کی منظوری دے دی، جس کے تحت اب گاڑیوں کی رجسٹریشن مالک کے شناختی کارڈ سے منسلک ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ایک اہم پالیسی فیصلے کے تحت کئی جامع اصلاحات کی منظوری دی۔

    یہ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں صوبائی وزراء، مشیران، خصوصی معاونین، چیف سیکریٹری اور متعلقہ سیکریٹریز شریک ہوئے۔

    قومی شناختی کارڈ پر مبنی گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ذاتی نمبر پلیٹس


    سندھ کابینہ نے محکمہ ایکسائز کی جانب سے قومی شناختی کارڈ پر مبنی گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ذاتی رجسٹریشن نمبروں (پر سنلائزڈ رجسٹریشن مارکس) کے اجراء کی تجویز کا جائزہ لیا۔

    اس نئے نظام کے تحت رجسٹریشن نمبرز گاڑی کے چیسز نمبرز کی بجائے مالکان کے قومی شناختی کارڈ سے منسلک ہوں گے۔

    اس طرح مالکان اپنی ذاتی نمبر پلیٹس گاڑی فروخت کرنے کے بعد بھی محفوظ رکھ سکیں گے اور دوبارہ استعمال کر سکیں گے۔

    گاڑی کی مستقل شناخت کا ذریعہ اب بھی چیسیز نمبر ہی ہوگا اور ذاتی نمبر پلیٹس مالکان کے پاس رہیں گی جو انہیں دوبارہ استعمال یا حکام کو واپس کر سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : فٹنس سرٹیفکیٹ : گاڑی مالکان کے لیے بڑی خبر آگئی

    یہ نظام گاڑیوں کی فوری تلاش کو ممکن بنائے گا اور بین الاقوامی معیار کے مطابق ہوگا۔ قومی شناختی کارڈ سے منسلک رجسٹریشن نہ صرف ٹیکس دہندگان کے اثاثوں کی نگرانی کو آسان بنائے گی بلکہ انتظامی سہولت میں بھی اضافہ کرے گی۔

    یہ ایک جدید اور مالک کو مرکزی حیثیت دینے والا رجسٹریشن نظام ہوگا جو نیشنل ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن اتھارٹی کے ساتھ مربوط ہوگا، اس سے صوبوں میں یکسانیت اور گاڑیوں کی تلاش میں بہتری آئے گی۔

    اس ماڈل کے تحت نمبر پلیٹس گاڑی کے ساتھ منسلک نہیں ہوں گی بلکہ مالک کے پاس محفوظ ہوں گی جبکہ گاڑی کی فروخت کے وقت نمبر پلیٹ چیسیز سے علیحدہ کر دی جائے گی اور اسے نئے مالک کو منتقل کیا جا سکے گا۔

    اگر نمبر پلیٹ واپس نہ لی گئی تو اسے نیلام یا دوبارہ جاری کیا جا سکے گا، کابینہ نے اس قومی شناختی کارڈ پر مبنی رجسٹریشن نظام کی اصولی منظوری دے دی ہے اور اس کے لیے قانونی ترامیم بھی منظور کر لی ہیں تاکہ سندھ کا نظام بین الاقوامی معیارات اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حالیہ اصلاحات سے ہم آہنگ ہو سکے۔

    وزیراعلیٰ نے محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کو ہدایت دی کہ وہ اس نظام کو تیار کرے اور پہلے مرحلے میں اس کی آزمائش کرے، اس کے بعد متعلقہ قانون میں ترامیم کی جائیں۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ یہ نظام فوری طور پر نافذ نہیں ہوگا بلکہ مکمل آزمائش کے بعد اس پر عملدرآمد کے لیے مزید اجلاس بلائے جائیں گے۔

    غیر رجسٹرڈ کسٹم گاڑیوں کی ضبطگی


    سندھ حکومت نے ایسی سرکاری گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے معیاری عملی طریقہ کار (ایس او پیز) تجویز کیے ہیں جو ضبط شدہ ہوں یا جن کے چیسیز نمبر تبدیل کیے گئے ہوں یا ان میں کٹ اور ویلڈ کی ترمیمات کی گئی ہوں۔

    یہ ایس او پیز صرف وفاقی و صوبائی سرکاری اداروں کو ایسی گاڑیوں کی رجسٹریشن کی اجازت دیتے ہیں، وہ بھی مخصوص اور ناقابلِ منتقلی رجسٹریشن سیریز میں (وفاقی اداروں کے لیے جی پی وائے/جی پی زیڈ اور صوبائی اداروں کے لیے جی ایس وائے/جی ایس زیڈ)۔

    رجسٹریشن فیس گاڑی کی اصل رسید کی قیمت کے مطابق ہوگی اور رجسٹریشن سے قبل مکمل تصدیق ضروری ہوگی۔

    محکمہ ایکسائز سندھ کے زیرِ قبضہ ایسی ضبط شدہ گاڑیاں پاکستان کسٹمز کے حوالے کی جا سکتی ہیں بشرطیکہ وہ مجوزہ ایس او پیز کے تحت ساٹھ دن کے اندر اندر رجسٹر کرائی جائیں۔

    یہ تجویز کابینہ کو منظوری کے لیے پیش کی گئی ہے، کابینہ نے وزیرِ ایکسائز کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کر دی ہے تاکہ ان تجاویز کو قانونی دائرہ کار میں حتمی شکل دی جا سکے۔

  • 9 اگست کو عام تعطیل کا اعلان

    9 اگست کو عام تعطیل کا اعلان

    کراچی : سندھ بھر میں 9 اگست کو عام تعطیل کا اعلان کرتے ہوئے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے صوفی شاعر حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ کے 282 ویں سالانہ عرس کی مناسبت سے 9 اگست بروز ہفتہ کو صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کر دیا ہے، عام تعطیل کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    سیکریٹری ثقافت سندھ محمد خان کلہوڑو نے بتایا کہ تین روزہ عرس کی تقریبات کا آغاز 9 اگست سے ہوگا، جس کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

    وزیر ثقافت نے گورنر سندھ کو عرس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی باضابطہ دعوت بھی دی ہے، عرس میں ملک بھر سے ہزاروں زائرین، اسکالرز اور شاہ لطیفؒ کے عقیدت مندوں کی شرکت متوقع ہے۔

    ڈپٹی کمشنر حیدرآباد نے عرس کے دوران اسلحہ کی نمائش پر پابندی کا حکم بھی جاری کر دیا ہے تاکہ تقریب کے دوران پرامن ماحول کو یقینی بنایا جا سکے۔

    مزید پڑھیں :  ایک ساتھ 4 روزہ طویل تعطیلات کا امکان

    حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ کا عرس ہر سال بھٹ شاہ میں واقع ان کے مزار پر منایا جاتا ہے۔ یہ سندھ کے اہم ترین روحانی و ثقافتی میلوں میں شمار ہوتا ہے، جس میں صوفی موسیقی، کلامِ لطیف کی محفلیں، علمی و ادبی نشستیں اور دعاؤں کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ میلہ محبت، امن اور رواداری کے پیغام کو عام کرنے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔

    نادرا شاختی کارڈ، ب فارم، فیملی رجسٹریشن سرٹیفیکٹ سے متعلق معلومات

  • ہر قسم کی فیس ختم ! جشن آزادی پر سندھ حکومت کی شہریوں کو بڑی سہولت

    ہر قسم کی فیس ختم ! جشن آزادی پر سندھ حکومت کی شہریوں کو بڑی سہولت

    کراچی : جشن آزادی معرکہ حق کے موقع پر سندھ حکومت تاریخی اور سیاحتی مقامات پر ہر قسم کی فیس ختم کردی اور یکم تا 14 اگست عوامی داخلہ مفت کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جشنِ آزادی 2025 کو شایانِ شان طریقے سے منانے کے لیے سندھ حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا۔

    وزیراعلیٰ سندھ کی خصوصی ہدایت پر صوبے بھر کے تاریخی، ثقافتی اور سیاحتی مقامات پر عوام کے داخلے کو یکم تا 14 اگست مکمل طور پر مفت کر دیا گیا ہے۔

    صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت ذوالفقار علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلے کیے گئے جن کے تحت تمام میوزیمز، گیلریز، قلعے، تاریخی قبرستان اور دیگر سیاحتی مقامات عوام کے لیے بلا معاوضہ کھول دیے جائیں گے۔

    محکمہ ثقافت سندھ نے حیدرآباد،سکھر، کراچی میں گرینڈ میوزیکل ایونٹس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : جشن آزادی اور معرکہ حق کی تقریبات کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ محکمہ ثقافت کی جانب سے شائع کی گئی تمام کتب پر 50 فیصد رعایت ہوگی اور آرکائیو گیلری کراچی میں 14روزہ نمائش میں عوام مفت میں شرکت کر سکتے ہیں۔

    13 اگست کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں گرینڈ میوزیکل ایونٹ ہوگا جس میں مشہور فنکاروں کی شرکت متوقع ہے۔

    ذوالفقار علی شاہ کا کہنا تھا کہ "جشنِ آزادی کو ‘معرکۂ حق’ کے عنوان سے بھرپور طریقے سے منایا جائے گا اور پوری قوم جوش و خروش کے ساتھ اس عظیم دن کا استقبال کرے گی۔”

    یہ اقدامات نہ صرف قومی جذبے کو ابھاریں گے بلکہ شہریوں کو تاریخ، ثقافت اور موسیقی سے جڑنے کا نایاب موقع فراہم کریں گے۔

  • کراچی میں جدید اسمارٹ ڈیجیٹل پارکنگ سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ

    کراچی میں جدید اسمارٹ ڈیجیٹل پارکنگ سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ

    کراچی : سندھ حکومت نے کراچی میں جدید اسمارٹ ڈیجیٹل پارکنگ سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا، پہلے مرحلے میں دس منتخب مقامات پر اسمارٹ پارکنگ زونز قائم کیے جائیں گے۔

    پانی، بجلی، ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور بے ہنگم ٹریفک سمیت پارکنگ بھی شہرقائد کے باسیوں کےلیے ایک بڑا اوردیرینہ مسئلہ ہے، جس کےحل کےلیےاب تک کسی جامع حکمت عملی اور بڑے منصوبوں کافقدان نظرآتا ہے۔

    سندھ حکومت نے اس ضمن میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے شہر میں جدید اسمارٹ ڈیجیٹل پارکنگ سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پہلے مرحلے میں دس منتخب مقامات پر اسمارٹ پارکنگ زونز قائم کیے جائیں گے، جہاں جدید ڈیجیٹل ٹکٹنگ، کیش لیس ادائیگی، حقیقی وقت میں پارکنگ کی معلومات اور بہتر سیکورٹی سہولیات دستیاب ہوں گی۔

    نئے اسمارٹ زونز کے قیام کے لیے محکمہ چارجڈ پارکنگ نے ٹینڈر جاری کر دیے ہیں، جبکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نجی شعبے کی شراکت سے منصوبے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : کراچی کے 25 ٹاؤنز میں پارکنگ فیس ختم ، نوٹیفکیشن جاری

    کے ایم سی کے مطابق اسمارٹ پارکنگ سسٹم نہ صرف پارکنگ کامؤثر حل پیش کرے گا، بلکہ شہری آمدورفت اور ٹریفک مینجمنٹ کو بھی بہتر بنائے گا۔

    اس سے قبل شہر کے بتیس مقامات پر پارکنگ مفت کر دی گئی تھی جبکہ سندھ حکومت نے 25 ٹاؤنز میں جاری پارکنگ فیس مکمل ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

    شہر کی تمام سڑکوں پر چارجڈ پارکنگ فیس لینے پرمکمل پابندی عائد کردی، فیس اب صرف پلازہ، پلاٹس یا مخصوص کونسلز کے مخصوص علاقوں میں لی جائے گی۔

  • کے الیکٹرک نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی

    کے الیکٹرک نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی

    سالوں بعد کراچی الیکٹرک (کے الیکٹرک) نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی ہے اور سوا اب روپے جمع کرا دیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کے الیکٹرک نے کئی سال بعد سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی ہے اور دو قسطوں میں سوا ارب روپے سے زائد کی رقم جمع کرائی ہے۔

    فریقین کے درمیان 32 ارب روپے سے زائد کے واجبات میں سے کے الیکٹرک نے 9.142 ارب روپے ادا کرنے اتفاق کیا اور ادائیگیوں کا شیڈول بھی جاری کر دیا۔

    شیڈول کے مطابق ستمبر 2025 تک سندھ حکومت کو 4.258 ارب روپے کی ادائیگی کی جائے گی جب کہ کے الیکٹرک ہر ماہ جمع شدہ الیکٹرسٹی ڈیوٹی ادا کرنے کا بھی پابند ہوگا۔

    معاہدے کے مطابق بجلی بلوں میں صارفین سے وصول کی گئی الیکٹرسٹی ڈیوٹی اب اقساط میں سندھ حکومت کو ادا کی جائے گی۔ اس وقت الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی مد میں کے الیکٹرک پر 32 ارب روپے سے زائد واجب الادا ہیں۔ الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی عدم ادائیگی کا معاملہ پی اے سی میں زیر غور آیا تھا۔

    دریں اثنا کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ کے درمیان 25 ارب روپے کے واجبات کا معاملہ تاحال حل طلب ہے اور کے الیکٹرک نے سرکاری محکموں کو بر وقت بل کی ادائیگی نہ کرنے پر بجلی کے کنکشن منقطع کرنے کی تنبیہہ جاری کر دی ہے۔

  • کراچی میں مون سون بارشوں کی پیش گوئی، سندھ حکومت نے  تیاریاں مکمل کرلیں

    کراچی میں مون سون بارشوں کی پیش گوئی، سندھ حکومت نے تیاریاں مکمل کرلیں

    کراچی : سندھ میں مون سون بارشوں کی پیش گوئی کے پیش نظر تیاریاں مکمل کرلی گئیں اور بلدیاتی اداروں کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے مون سون بارشوں کےدوران عوام کے جان ومال کے تحفظ کیلئے مکمل تیاریاں کرلیں۔

    وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کرکے 24 گھنٹے موجودگی لازمی قرار دی گئی ہے۔

    ڈپٹی کمشنرز اور بلدیاتی چیئرمینوں کو بارش کا پانی فوری نکالنے کے انتظامات کی ہدایت دی گئی اور نشیبی علاقوں میں ڈی واٹرنگ پمپس کی دستیابی یقینی بنانے کے اقدامات کر لیے گئے۔

    ،سینئرصوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ کراچی کے اولڈ سٹی ایریا میں 59 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی اور 10 عمارتوں کو قومی ورثہ قرار دیا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی تکنیکی کمیٹی شہر بھر میں عمارتوں کا سروے کر رہی ہے، اب تک 41 انتہائی خطرناک عمارتوں کو خالی کروا کے سیل کیا جا چکا ہے۔

    مون سون کی بارشوں کے پیش نظر ایس بی سی اےمیں 24 گھنٹے فعال رین ایمرجنسی سینٹرفعال ہے، حکومت سندھ عوام کی سلامتی کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مون سون کے دوران کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، شہری خطرناک عمارتیں فوری طور خالی کریں اور حکام کیساتھ تعاون کریں۔

  • مسئلہ اجرک یا سندھ حکومت؟ نمبر پلیٹ کے مسئلے پر ایک شہری کی رائے!

    مسئلہ اجرک یا سندھ حکومت؟ نمبر پلیٹ کے مسئلے پر ایک شہری کی رائے!

    سندھ حکومت نے شہر میں بڑھتے حادثات اور جان و مال کے نقصانات ہونے کے بعد سے سیف سٹی پراجیکٹ پر کام تیز کر دیا ہے، تاکہ جدید ترین آئی ٹی ایس کیمروں کے ذریعے ای چالان سسٹم شروع کیا جا سکے.

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے احکامات پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی جی سیف سٹی اتھارٹی آصف اعجاز شیخ اور ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ اپنی پوری ٹیم کے ساتھ اس پراجیکٹ پر دن رات کام کرتے نظر آ رہے ہیں تاکہ قانون کا نفاذ ہو اور شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کیا جا سکے۔

    لیکن اس کے ساتھ ساتھ کراچی میں موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کی اجرک والی نئی نمبر پلیٹ لگانے کے معاملے کو مختلف فورمز پر شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے، زیادہ تر فورمز کا تعلق اردو کمیونٹی سے ہے۔

    اجرک


    اجرک ایک روایتی سندھی چادر ہے جو اپنے مخصوص ڈیزائن اور رنگوں کے لیے مشہور ہے، یہ سندھی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے اور اکثر تہواروں اور خاص مواقع پر پہنا جاتا ہے۔ اجرک کی تاریخ سندھ کی قدیم تہذیب سے جڑی ہوئی ہے، ماہرین آثار قدیمہ نے وادئ سندھ کی تہذیب کے کھنڈرات میں اجرک سے مشابہ کپڑوں کے ٹکڑے دریافت کیے، جو اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ اجرک بنانے کا فن صدیوں پرانا ہے۔ اجرک سندھی ثقافت میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ یہ نہ صرف ایک کپڑا ہے بلکہ سندھی شناخت اور روایت کی علامت بھی ہے۔

    تنقید کرنے والے طبقے


    دوسری جانب تنقید کرنے والوں میں سوشل میڈیا سمیت دیگر فورمز کے علاوہ سیاسی جماعتیں بھی شامل ہیں اور ایک طبقہ وہ بھی ہے جو غربت کی چکی میں پستا چلا آ رہا ہے، جن کا کہنا ہے کہ وہ نمبر پلیٹ جاری کروانے کے لیے پیسے کہاں سے لائیں۔ کچھ لوگوں کا مؤقف ہے کہ جب ایک مرتبہ سندھ حکومت رجسٹریشن کے پیسے وصول کر چکی ہے تو دوبارہ پیسے کیوں لیے جا رہے ہیں؟ جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ کہیں پر معاشی مجبوریاں ہیں تو کہیں سیاسی مقاصد کے لیے اس معاملے کا اٹھایا جا رہا ہے۔

    کیا نمبر پلیٹ پالیسی صرف کراچی کے لیے ہے؟


    سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم فیس بک پر کراچی کے ایک شہری کی جانب سے گمبٹ میں ہوٹل پر کھڑی موٹر سائیکلوں کی ویڈیو بھی بنائی گئی ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ اندرون سندھ میں سرکاری نمبر پلیٹ لگانا تو دور کی بات، سرے سے نمبر پلیٹ لگانے کا رواج ہی نہیں ہے۔ اس ویڈیو میں 25 سے زائد موٹر سائیکلوں کو ہوٹل کے باہر دیکھا جا سکتا ہے، پارک شدہ موٹر سائیکلوں میں 20 پر نمبر پلیٹیں ہی نہیں لگی تھیں، شہری کے مطابق زیادہ تر موٹر سائیکلیں نئی اور باقی پرانے ماڈلز کی تھیں، شہری کی جانب سے نمبر پلیٹ کے معاملے پر مبینہ دوہرے معیار کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، اس طرح کی متعدد ویڈیوز فیس بک، انسٹا گرام، ٹک ٹاک اور واٹس ایپ پر بھی نظر آتی ہیں۔

    موٹر سائیکلوں کے لیے کیا کرنا چاہیے؟


    میرے خیال میں سندھ حکومت کو معاشی معاملے والے پوائنٹ کو پہلے دیکھنا چاہیے کیوں کہ بہرحال سندھ کا ہر باسی حکومت سندھ کی ذمہ داری ہے، کم سے کم موٹر سائیکلوں کی نمبر پلیٹوں کے اجرا کے لیے سندھ حکومت کو بجٹ جاری کرنا چاہیے تاکہ غربت کی لکیر میں پسے شہری ہوں یا سفید پوش، سبھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔

    مسئلہ اجرک یا سندھ حکومت؟


    جہاں تک سیاسی معاملات کی بات ہے تو سب سے پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سیاسی جماعتوں کو اصل مسئلہ سندھ حکومت سے ہے یا اجرک کے نشان یا اس کی فروخت سے؟ کیوں کہ اوپر اگر اجرک ہے تو سلور اسٹکر کے اندر مزار قائد کی شبیہ بھی چکمتی نظر آتی ہے جس کے ساتھ پاکستان لکھا ہے۔

    نمبر پلیٹ اجرک

    سیاست میں کوئی بھی فیصلہ آخری نہیں ہوتا، یہ بات بچپن سے سنتے چلے آ رہے ہیں۔ فرض کریں اگر سندھ حکومت کسی طرح اجرک ہٹانے پر راضی ہو بھی جاتی ہے تو جو لاکھوں نمبر پلیٹیں اب تک جاری ہو چکی ہیں ان کا کیا ہوگا؟ میرے خیال میں سندھ حکومت کو بالکل اختیار ہے کہ وہ کوئی بھی قانون اسمبلی سے پاس کروا کر اسے لاگو کرے۔

    سندھ حکومت ای چالان کی جانب جا رہی ہے یہ بھی لائق تحسین اقدام ہے، لیکن نمبر پلیٹ کے معاملے پر شروع ہی سے اگر حامیوں اور اپوزیشن پارٹیوں سے مشاورت کر لی جاتی تو یقیناً بہتر ہوتا۔ نمبر پلیٹس کے معاملے پر جس طرح سندھ حکومت اور مخالف پارٹیوں کے بیانات آ رہے ہیں اس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ صرف میڈیا کی توجہ درکار ہے، جب کہ اصل وجہ کچھ اور ہے۔

    عام شہریوں کو ٹریفک قوانین پر عمل کرنا، اپنی اور اہل خانہ کی جان و مال محفوظ بنانے کے لیے تمام ہدایات پر من و عن عمل کرنا چاہیے، کیوں کہ کوئی بھی مہذب معاشرہ ہو وہاں قانون کی پاس داری کی جاتی ہے۔ حکومت سندھ اگر کوئی اچھا کام کرنے جا رہی ہے تو اس کو سراہنا چاہیے اور اگر کوئی بات ہو بھی جاتی ہے تو افہام تفہیم سے حل کر لینا چاہیے، کیوں کہ روشنیوں کا شہر کراچی پہلے بھی لسانی اور فرقہ واریت کی بدترین جنگ بھگت چکا ہے۔

     


    یہ تحریر بلاگر/ مضمون نگار کے خیالات اور رائے پر مبنی ہے، جس سے ادارے کا متّفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

  • سندھ حکومت  کا یکم اگست سے ہی جشنِ آزادی منانے کا اعلان

    سندھ حکومت کا یکم اگست سے ہی جشنِ آزادی منانے کا اعلان

    کراچی : سندھ حکومت کا یکم اگست سے ہی جشن آزادی منانے کا اعلان کردیا اور معرکہ حق، یوم آزادی کے پروگرامز کو حتمی شکل دینے کیلئے کمیٹی قائم کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن اور سعیدغنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بھارت کوشکست کےبعدپہلی14اگست ہے جو بھرپور جوش سے منائیں گے، یکم اگست سے ہی جشن آزادی منائی جائے گی ، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتیں بھرپور انداز سے آزادی کا جشن منائیں گی۔

    اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت یوم آزادی کی تیاری کے حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں صوبائی وزرا شرجیل میمن، سعیدغنی ، محمد بخش مہر ،ذوالفقار شاہ ، میئرکراچی مرتضیٰ وہاب،کمشنرکراچی حسن نقوی،ایڈیشنل آئی جی ودیگر حکام نے شرکت کی۔

    وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کیخلاف تاریخی فتح حاصل کی ، ہم اس سال شاندار جشن آزادی منائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ معرکہ حق اورجشن آزادی کے لئے تقریبات منعقد کریں گے ، ایسے پروگرام بھی ترتیب دیں گے جس سے مسلح افواج کوخراج تحسین پیش ہو، یکم اگست سے جشن آزادی کے پروگرام شروع کریں گے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے ثقافتی شو، کھیلوں اور موسیقی کے پروگرامز بھی منعقد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے معرکہ حق،یوم آزادی کے پروگرامز کو حتمی شکل دینے کیلئے کمیٹی قائم کر دی۔

    ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ شرجیل میمن معرکہ حق ،یوم آزادی پروگرامز کمیٹی کےسربراہ ہوں گے ، پروگرامز کمیٹی میں وزیرکھیل، وزیر ثقافت، وزیر بلدیات ،میئرز بھی شامل ہیں، کمیٹی تقریبات کے انعقاد کیلئےاقدامات ترتیب دے کر وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کرے گی۔

  • لیاری حادثہ: سندھ حکومت کا متاثرہ خاندانوں کو 3 ماہ کا کرایہ دینے کا اعلان

    لیاری حادثہ: سندھ حکومت کا متاثرہ خاندانوں کو 3 ماہ کا کرایہ دینے کا اعلان

    سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے گزشتہ دنوں لیاری حادثہ کے متاثرہ خاندانوں کو تین ماہ کا کرایہ بطور امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سندھ حکومت گزشتہ دنوں لیاری حادثہ کے متاثرہ خاندانوں کو تین ماہ کا کرایہ بطور امداد دے گی۔

    شرجیل میمن نے بتایا کہ گزشتہ دنوں عمارت گرنے والے واقعہ کے بعد لیاری میں مزید 9 غیر محفوط عمارتیں خالی کرا لی گئی ہیں اور ان میں سے ایک خستہ حال عمارت کا انہدام جاری ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے نئے ڈائریکٹر جنرل نے ادارے کے افسران کو 15 دن میں اپنے اثاثوں کی تفصیل جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

    صوبائی وزیر نے سی ویو پر غیر قانونی گندے پانی کے اخراج کرنے والوں کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے ایجنسی برائے تحفظ ماحولیات سے 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ کے وزیر بلدیاتی سعید غنی نے لیاری سانحہ میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے 10،10 لاکھ روپے امداد دینے کا اعلان کیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/karachi-lyari-building-collapsed-major-revelation/