Tag: سندھ حکومت

  • اسپتالوں میں فضلے کو ٹھکانے لگانے کے طریقہ کار کو جانچا جائے گا: مرتضیٰ وہاب

    اسپتالوں میں فضلے کو ٹھکانے لگانے کے طریقہ کار کو جانچا جائے گا: مرتضیٰ وہاب

    کراچی: مشیر سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ تمام اسپتالوں کے نظام کی جانچ پڑتال کریں گے، ہر اسپتال میں فضلے کو ٹھکانے لگانے کے طریقہ کار کو جانچا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی ختم کرنے کے لیے قوانین موجود ہیں، قوانین پر عملدر آمد اور جذبے کی ضرورت ہے۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ فیصلہ ہوا ہے تمام اسپتالوں کے نظام کی جانچ پڑتال کریں گے، ہر اسپتال میں فضلے کو ٹھکانے لگانے کے طریقہ کار کو جانچا جائے گا۔ صنعتی فضلے کو مروجہ طریقہ کار کے تحت ٹھکانے لگانا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں سے بھی درخواست ہے ماحولیاتی قوانین پر عمل کریں۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل کراچی کے ساحل پر استعمال شدہ سرنجیں پائی گئی تھیں جس سے ایڈز اور ہیپاٹائٹس پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

    بعد ازاں اسپتال کے فضلے کی خبر پر ایکشن لیتے ہوئے ساحل کی صفائی کروائی گئی، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کا کہنا تھا کہ فضلہ کسی لیب یا اسپتال کا لگتا ہے۔ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ طبی فضلہ سمندر سے بہہ کر ساحل پر آیا ہے۔

    بعد ازاں مرتضیٰ وہاب نے کہا تھا کہ اسپتالوں سے پوچھا جائے گا کہ وہ طبی فضلہ کہاں پھینکتے ہیں، وفاقی حکومت کو بھی چاہیئے کے اس مسئلے پر اپنا کردار ادا کرے۔

  • 25 سال بعد کراچی کے ساحلی علاقے صوبائی حکومت کے زیر انتظام لانے کا فیصلہ

    25 سال بعد کراچی کے ساحلی علاقے صوبائی حکومت کے زیر انتظام لانے کا فیصلہ

    کراچی: شہر قائد کے ساحلی علاقے 25 سال بعد صوبائی حکومت کے زیر انتظام لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سندھ حکومت نے کراچی کے ساحلی علاقوں کے انتظامی کنٹرول لینے کی تیاری کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کر لیا ہے، اس ترمیم کے بعد کراچی کے ساحلی علاقے صوبائی حکومت کے زیرِ انتظام آ جائیں گے۔

    بتایا گیا ہے کہ ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے ساحلی علاقوں کو سندھ کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے زیر انتظام کیا جائے گا، ترمیمی مسودہ قانون کے تحت کراچی کے ساحل سندھ حکومت کے کنٹرول میں آ جائیں گے۔

    اس سلسلے میں کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ میں 3 ترامیم شامل کی گئی ہیں، جس کے تحت سندھ کے تمام ساحلی علاقے کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے کنٹرول میں ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی کے ساحل پر استعمال شدہ سرنجوں کا انکشاف،ایڈز اور ہیپاٹائٹس پھیلنے کا خدشہ

    پہلے ٹھٹھہ، بدین، سجاول کے ساحلی علاقے کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے زیر اثر تھے، جب کہ کراچی کے ساحلی علاقوں کا انتظامی کنٹرول بلدیاتی اداروں کے پاس تھا، ترمیمی مسودہ سندھ اسمبلی سے منظوری کے بعد فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

    واضح رہے کہ ان دنوں کراچی شہر سمیت اس کے سواحل پر بھی گندگی کے ڈھیر موجود ہونے کے حوالے سے خبریں میڈیا کی زینت بن رہی ہیں، ان ساحلوں کی صفائی کے لیے کئی مہمات بھی چلائی گئیں لیکن ساحلوں پر کچرا بدستور موجود ہے۔

    چند دن قبل کلفٹن کے ساحل پر اسپتال کے استعمال شدہ فضلے کی موجودگی نے انتظامیہ میں کھلبلی مچا دی تھی، ساحل پر استعمال شدہ سرنجز اور لیب کا سامان بڑی مقدار میں برآمد ہوا تھا، ابتدائی طور پر جس کے بارے میں یہ خیال کیا گیا کہ سرنجز منشیات کے لیے استعمال کی گئیں۔

  • کراچی میں تھوڑی دیر کی بارش نے پھر حکومتی کارکردگی کا پول کھول دیا: خرم شیرزمان

    کراچی میں تھوڑی دیر کی بارش نے پھر حکومتی کارکردگی کا پول کھول دیا: خرم شیرزمان

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے میٹروپولیٹن سٹی کو موئن جودڑو بنا دیا ہے۔

    خرم شیرزمان نے کراچی میں حالیہ بارشوں سے پیدا ہونے والی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں تھوڑی دیر کی بارش نے پھر حکومتی کارکردگی کا پول کھول دیا۔

    انہوں نے کہا کہ مزید بارشوں سے نمٹنے کیلئے حکومت سندھ کے پاس کوئی پلان نہیں ہے، حالیہ بارشوں سے جنم لینے والی صورت حال سندھ حکومت پر سوالیہ نشان ہے۔

    بارشوں کا چوتھا اسپیل، کراچی میں شدید ٹریفک جام، مزید بارشوں کی پیش گوئی

    خرم شیرزمان کا مزید کہنا تھا کہ یہی حال رہا تو آئندہ بارشوں میں بھاری نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔

    خیا رہے کہ شہر قائد میں بارشوں کا چوتھا اسپیل شروع ہو چکا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید ترین مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    گذشتہ روز محکمہ موسمیات نے صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک کا بارش کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے کہا کہ لانڈھی میں 18 ملی میٹر، اولڈ ایئر پورٹ پر 5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

    موسمیات کے مطابق فیصل بیس پر 13 ملی میٹر، جناح ٹرمینل میں 6.8 ملی میٹر جب کہ یونی ورسٹی روڈ پر 6.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • سندھ حکومت کا ہالیجی جھیل کو بحال کرنے کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا ہالیجی جھیل کو بحال کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے ہالیجی جھیل کو بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا، مشیر سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ جھیل کی بحالی کے لیے تمام مطلوبہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب کی زیر صدارت تحصیل مکلی ضلع ٹھٹھہ کے افسران کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سیکریٹری ماحولیات، محکمہ وائلڈ لائف اور واٹر بورڈ کے افسران نے شرکت کی۔

    اجلاس میں ہالیجی جھیل پر بیرون ملک سے پرندوں کی آمد کے اقدامات دوبارہ شروع کرنے پر غور کیا گیا۔ افسران اور ماہرین نے مرتضیٰ وہاب کو تفصیلی بریفنگ دی۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ہالیجی جھیل کا پانی کراچی کے سوا کہیں استعمال نہ کیا جائے، ہالیجی جھیل کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا جائے گا۔ جھیل کی بحالی کے لیے تمام مطلوبہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہالیجی جھیل کراچی کو پانی سپلائی کرنے کا متبادل ذریعہ ہے، جھیل کو بحال کر کے ایک منفرد سیاحتی مقام میں تبدیل کریں گے۔

    خیال رہے کہ ٹھٹھہ سے قریب واقع ہالیجی جھیل کراچی سے 82 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔ ہالیجی جھیل کو دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانوی حکام نے محفوظ ذخیرہ آب کے طور پر تعمیر کیا تھا۔

    یہ ایشیا میں پرندوں کی سب سے بڑی محفوظ پناہ گاہ قرار دی جاتی ہے۔

  • کراچی : سندھ حکومت نے میئر کراچی وسیم اختر سے استعفے کا مطالبہ کردیا

    کراچی : سندھ حکومت نے میئر کراچی وسیم اختر سے استعفے کا مطالبہ کردیا

    کراچی : وزیراعلٰی کے معاون خصوصی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی سنبھالنا وسیم اختر کے بس کی بات نہیں، وہ فوری طور پر استعفٰی دیں، معاملہ اختیارات نہیں، نیت کا ہے، کب تک یہ ڈرامے بازی کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے میئر کراچی وسیم اختر سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

    وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی نے کراچی کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہر قائد کو سنبھالنا وسیم اختر کے بس کی بات نہیں معاملہ اختیارات کا نہیں صرف نیتوں کا ہے۔

    میئر کراچی صرف ڈرامہ بازیاں کرتے ہیں اور کب تک یہ ایسا کرتے رہیں گے؟ کراچی شہر میں اب تک ایک دھیلے کا کام نہیں کیا گیا۔

    کراچی صفائی مہم کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے پی ٹی آئی کی مقامی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ
    وفاقی وزیر علی زیدی نے بھی شہر کے نالوں سے کچرا نکال کر پارکوں میں ڈال دیا۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی میئر کراچی کے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے کچرے اورصفائی پر عوام سے کھلواڑ ہورہا ہے، کچرے کو لے کر مفادات کی سیاست اور عوام کی تذلیل کی جارہی ہے۔

    فاروق ستار کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کمال کو پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج بنانے کا نوٹیفکیشن نکالنا وسیم اختر کا سیاسی دماغی اور اخلاقی دیوالیہ پن تھا۔

  • کراچی: ڈیری فارمرز اور شہری حکومت میں ٹھن گئی، گھٹنے ٹیکنے سے انکار

    کراچی: ڈیری فارمرز اور شہری حکومت میں ٹھن گئی، گھٹنے ٹیکنے سے انکار

    کراچی: شہر قائد میں ڈیری فارمرز اور شہری حکومت میں ٹھن گئی ہے، ڈیری فارمرز نے دودھ کی سرکاری نرخوں پر فروخت کے حکم نامے کے آگے گھٹنے ٹیکنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دودھ کی قیمتوں کے سلسلے میں ڈیری فارمرز اور شہری حکومت کے درمیان تنازع حل نہیں ہو سکا، ڈیری فارمرز نے دودھ کی اضافی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    ڈیری اینڈ کیٹل فارمر ایسوسی ایشن (ڈی سی ایف اے) کے صدر کا کہنا ہے کہ حکومت اجناس کی قیمتوں کو قابو کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔

    ڈی سی ایف اے کے صدر شاکر عمر گجر نے کہا کہ حکومت کی نا اہلی سے دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، ہمارے خلاف کارروائی ہوئی تو سڑکوں پر آ کر احتجاج کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ حکومت کا کراچی میں دودھ 110 روپے فروخت ہونے کا نوٹس

    شاکر عمر گجر کا کہنا تھا کہ وہ دودھ فروخت کرنے والے رٹیلرز کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    واضح رہے کہ ڈی سی ایف اے نے یہ رد عمل سندھ حکومت کی طرف سے کراچی کے مختلف علاقوں میں دودھ 110 روپے فروخت ہونے پر نوٹس لینے کے بعد ظاہر کیا ہے۔

    وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی کھٹومل جیون نے کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے فی کلو مقرر ہے، سرکار ی قیمت پر دودھ فروخت نہ کرنے والے ڈیلروں اور دکان داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    ڈاکٹر کھٹومل جیون نے حکم جاری کیا کہ اضافی قیمت پر دودھ فروخت کرنے والے ڈیری فارمز، باڑوں اور دکانوں پر چھاپے مارکر سیل انھیں کر دیا جائے۔

  • سندھ حکومت کا کراچی میں دودھ 110 روپے فروخت ہونے کا نوٹس

    سندھ حکومت کا کراچی میں دودھ 110 روپے فروخت ہونے کا نوٹس

    کراچی: سندھ حکومت نے کراچی کے مختلف علاقوں میں دودھ 110 روپے فروخت ہونے کا نوٹس لے لیا، کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر دودھ ایک سو دس روپے میں فروخت ہونے لگا ہے، جس پر سندھ حکومت نے کمشنر کراچی سے رپورٹ مانگ لی ہے۔

    معاون خاص برائے رسد و قیمت کھٹومل جیون کا کہنا ہے کہ دودھ کی سرکاری قیمت 94 روپے فی کلو مقرر ہے۔

    وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی نے کشمنر کراچی کو سرکار ی قیمت پر دودھ فروخت نہ کرنے والے ڈیلروں اور دکان داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    ڈاکٹر کھٹومل جیون کا کہنا تھا کہ اضافی قیمت پر دودھ فروخت کرنے والے ڈیری فارمز، باڑوں اور دکانوں پر چھاپے مار کر انھیں سیل کر دیا جائے۔

    معاون خاص برائے سپلائی پرائسز کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کو مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، کمشنر اور تمام پرائس میجسٹریٹس کل سے مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کریں۔

    انھوں نے سختی کے ساتھ ہدایت کی کہ پرائس میجسٹریٹ مہنگا دودھ فروخت کرنے والے دکان داروں، ڈیری فارمز اور ڈیلروں کو دودھ سرکاری قیمت پر فروخت کرنے کا پابند کریں۔

    خیال رہے کہ کراچی میں دودھ کی اضافی قیمتوں پر فروخت کا معاملہ کئی ماہ سے خبروں کی زینت بن رہا ہے، متعدد بار کمشنر کراچی اور سندھ حکومت کی جانب سے اس کا نوٹس لیا گیا ہے، لیکن مسئلہ بدستور موجود ہے۔

  • سندھ حکومت کراچی کی ترقی کے پیسے خیرات سمجھ کر دیتی ہے، فیصل سبزواری

    سندھ حکومت کراچی کی ترقی کے پیسے خیرات سمجھ کر دیتی ہے، فیصل سبزواری

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کی ترقی کے پیسے خیرات سمجھ کر دیتی ہے، کراچی کے کچرے کا بڑا حصہ سیوریج لائن میں ڈالا جارہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی نے گزشتہ 11سال سے واٹر بورڈ اور سیوریج کا نظام اپنے پاس رکھا ہے، واٹربورڈ کا ایم ڈی ایسے وزیر کو جوابدہ ہے جو یہاں سے الیکشن ہی نہیں لڑتا۔

    کراچی کے کچڑے کا بڑا حصہ سیوریج لائن میں ڈالا جارہا ہے، سندھ میں 11سال سے کس کی حکومت ہے؟ سندھ سالڈ ویسٹ بناکر دس ارب کا بجٹ رکھ کر اپنے لوگوں کو نوازا گیا کیا پتھر اچھالنے والوں کو نہیں پتہ سیوریج کا نظام کس کے پاس ہے ؟

    واٹربورڈ کس کے پاس ہے، ایم ڈی مئیر کو جواب دہ نہیں، واٹر بورڈ کا ایم ڈی ایسے وزیر کو جوابدہ ہے جو یہاں سے الیکشن ہی نہیں لڑتا، واٹربورڈ اور سیوریج کی لائنیں بوسیدہ ہوچکی ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ، پی پی نے11سال سے واٹر بورڈ اور سیوریج کا نظام اپنے پاس رکھا ہے، بلڈنگ کنٹرول، سالڈویسٹ، واٹر بورڈ کے ایم سی سے لے لیا گیا۔

    بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کی گئی تو اس کیخلاف کسی نے آواز نہیں اٹھائی سوائے ایم کیوایم کے، بلدیاتی ایکٹ پر دو سال سے عدالتوں میں لڑرہے ہیں کوئی شنوائی نہیں ہو رہی، واٹربورڈ کو ایم ڈی میئر کراچی کو جواب دے نہیں۔

    فیصل سبزواری کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کی سڑکیں سندھ حکومت کی غفلت کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں،واٹربورڈ، سالڈ مینجمنٹ، کے بی سی کے ایم سی سے چھین لیے گئے،18ویں ترمیم کے نام پر سندھ حکومت اداروں پر سانپ بن کر بیٹھ گئی۔

    انہوں نے سوال کیا کہ من پسند بھرتیوں ،کرپشن کے علاوہ ایس بی سی اے میں کیا ہورہا ہے؟ لاہور میں ایک اضلاع ہے اور ایک مئیر ہے، کراچی میں 6اضلاع ہیں اور ساتواں بنانے کی تیاری ہے۔

    میئر کراچی کے پاس پورے شہر کو کنٹرول کرنے کا اختیار نہیں، من پسند لوگوں کو نوازنے کیلئے مزید اضلاع بنانے کی سازش ہورہی، سندھ حکومت کراچی کی ترقی کے پیسے خیرات سمجھ کر دیتی ہے۔

    سندھ حکومت نے11سال میں ایک بوند پانی کا اضافہ نہیں کیا، عدالتیں کراچی کے شہریوں کامقدمہ ترجیحی بنیادوں پر سنیں، وفاق فوری دو ہزار ارب روپے کراچی کو دے، ایم کیوایم جلد کراچی میں صفائی مہم شروع کرنے جارہی ہے۔

    علاوہ ازیں خواجہ اظہارالحسن کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم میئرکراچی کے مؤقف کے ساتھ ہے، ہم میئرکراچی کی کاوشوں کوسراہتے ہیں، یہ سازش کو سمجھیں جس کا قصورہے وہ مزے لےرہا ہے، الزام اس پر لگ رہاہے جو سب سے زیادہ آواز اٹھارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میئر کراچی پر الزام لگانے کا مقصد پیپلزپارٹی کو فائدہ پہنچانا ہے، وزیراعلیٰ سندھ کو کیوں نہیں کچھ کہہ رہے، جن کے پاس وسائل ہیں ان کو کوئی کچھ نہیں کہہ رہا۔

  • حیدرآباد، سکھر میں انٹرا سٹی بس منصوبے کے لیے نجی شعبے سے تجاویز طلب

    حیدرآباد، سکھر میں انٹرا سٹی بس منصوبے کے لیے نجی شعبے سے تجاویز طلب

    کراچی: سندھ حکومت کی طرف سے لاڑکانہ کے بعد حیدر آباد اور سکھر میں پیپلز بس سروس شروع کرنے کی تیاریاں جاری ہیں، حیدر آباد اور سکھر میں انٹرا سٹی بس منصوبے کے لیے نجی شعبے سے تجاویز طلب کر لی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے کہا ہے کہ حیدر آباد اور سکھر بس منصوبے کے لیے مکمل سرمایہ کاری نجی شعبے کی ہوگی۔

    وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں سکھر اور حیدر آباد میں پیپلز بس سروس کا پائلٹ پراجیکٹ شروع ہوگا، تجرباتی مرحلے میں سکھر کے لیے 30، حیدر آباد کے لیے 40 بسیں چلانے کی تجویز ہے۔

    اویس شاہ نے کہا کہ ایئر کنڈیشنڈ پیپلز بس سروس کا کرایہ حکومت کا مقرر کردہ ہوگا، جب کہ محکمہ ٹرانسپورٹ اس بس منصوبے کے لیے بس ڈپو فراہم کرے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ حکومت کی لاڑکانہ میں انٹر سٹی بسیں چلانے کی تیاری

    انھوں نے کہا کہ سکھر میں پنوعاقل، روہڑی، پرانا سکھر، بائی پاس اور کندھرا کے درمیان سروس شروع کی جائے گی، جب کہ حیدرآباد میں بس سروس لطیف آباد سے قاسم آباد، سٹی ایریا، پریٹ آباد، ٹنڈو جام، کوٹڑی کے درمیان چلائی جائے گی۔

    وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ میں پیپلز بس سروس کو عوام میں خاصی پذیرائی ملی ہے۔

    خیال رہے کہ لاڑکانہ، نوڈیرو اور رتو ڈیرو کے درمیان پیپلز بس سروس شروع کرنے کے لیے سندھ حکومت نے نجی کمپنی سے معاہدہ کیا تھا، جس کے بعد یہ سروس لاڑکانہ میں شروع ہو چکی ہے۔

  • کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں، عوام سندھ حکومت سے تنگ آچکے ہیں، وسیم اختر

    کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں، عوام سندھ حکومت سے تنگ آچکے ہیں، وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، عوام سندھ حکومت سے تنگ آچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے کے الیکٹرک سے نہیں پوچھا کہ بجلی کی فراہمی کے لیے کیا کررہی ہے، سندھ حکومت نے آج تک کے الیکٹرک سے کوئی میٹنگ نہیں کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کل کہا تھا کراچی کو آفت زدہ قرار دیا جائے، گٹر میں گرنے اور کرنٹ لگنے کراچی کے لوگ مررہے ہیں، سندھ حکومت نے سوال تک نہ کیا۔

    میئر کراچی نے کہا کہ شہر پانی میں ڈوبا ہوا ہے، کوئی دیکھنے والا نہیں ہے، کرنٹ سے ہلاکتیں ہوئیں یہ کسی ایک گھر تعزیت کے لیے نہیں گئے، یہ کیسی عید منارہے ہیں، لوگ اپنے بچوں کی تدفین کررہے ہیں، کے الیکٹرک کے خلاف سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے، 30 لوگ کرنٹ لگنے سے انتقال کرگئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی بارش، وسیم اخترکی پاک فوج سے مدد کی اپیل

    وسیم اختر نے کہا کہ ان اختیارات کے ساتھ اگلے بلدیاتی الیکشن کرانے ہیں تو نہ کرائیں، صدر مملکت، گورنر سندھ کراچی کے ہیں کون کراچی کی ذمہ داری لے گا۔

    میئر کراچی نے کہا کہ پانی کی نکاسی کے لیے ہمارے پاس صرف 12 پمپس ہیں، کراچی کے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گٹر ابل رہے ہیں، پینے کا پانی نہیں ہے لوگ گندا پانی پینے پر مجبور ہیں، ملک کا آفت زدہ شہر کراچی ہے۔