Tag: سندھ حکومت

  • نئی گج ڈیم تعمیر کیس ، سندھ حکومت نےجواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا

    نئی گج ڈیم تعمیر کیس ، سندھ حکومت نےجواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا

    کراچی : سندھ حکومت نے نئی گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا، جس پر عدالت نے سندھ حکومت کے جواب کا جائزہ لیں گے ، آئندہ سماعت پر تمام فریقین پیش ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نئی گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، چیف سیکرٹری سندھ ، سیکرٹری خزانہ اور آبپاشی عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت سندھ حکومت نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے نئی گاج ڈیم کہ تعمیر پر کبھی اعتراض نہیں کیاسندھ حکومت نے کبھی نہیں چاہا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر ہو۔

    ان کا کہنا تھا نئی گج ڈیم کی مکمل فنڈنگ وفاقی حکومت نے کرنی ہے، سندھ حکومت نے ڈیم کے لیے زمین کا حصول،سیٹلمنٹ اور سیکورٹی کے معاملات کو دیکھنا ہے، سندھ حکومت پہلے سال کےلیے اپنے ذمہ 188 ملین دینے کو تیار ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے استدعا کی وفاقی حکومت کو پی سی ون، پی سی ون نظر ثانی کے مطابق ڈیم کی تعمیر پر اقدامات کا حکم دیا جائے۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا ڈیم کی ٹوٹل 47 ارب لاگت سے سندھ حکومت نے 1899 ملین دینے ہیں، سندھ حکومت نے 1899 ملین روپے کا انتظام کر لیا ہے، ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا ذمہ دار سندھ حکومت کو ٹھہرانا حقائق کے منافی ہے، گومل زیم ڈیم اور میرانی ڈیم سمیت دیگر مثالیں موجود ہیں جن کی تعمیر وفاقی حکومت نے کی۔

    عدالت نے کہاکہ سندھ حکومت کے جواب کا جائزہ لیں گے اور آئندہ سماعت پر تینوں افسران کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو طلب کر لیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نئی گج ڈیم تعمیر کیس ، سپریم کورٹ سندھ حکومت پربرہم

    جسٹس عظمت سعید کا ریمارکس میں کہنا تھا چیف سیکرٹری بیان دیدیں کہ دادوکی زمین سیراب کرنےکی ضرورت نہیں، سندھ حکومت کہہ دے دادو کے عوام کو پانی ضرورت نہیں، سندھ والوں کو پانی نہیں چاہیے تو انکی مرضی، چیف سیکرٹری کے بیان کے بعد احکامات پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا ہر گزرتے دن کیساتھ ڈیم کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے، سندھ حکومت پھر کہے گی پانی نہیں ملتا تو کوکا کولا پی لیں۔

    یاد رہے مارچ میں سپریم کورٹ نے نئی گج ڈیم کی فوری تعمیر کاحکم دیا تھا، جسٹس گلزار نے وفاقی اور سندھ حکومتوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا تیس سال سے نئی گج ڈیم کامعاملہ چل رہاہے، ہر سال پیسہ مختص ہوتاہے، جوضائع کردیا جاتا ہے ، سندھ حکومت کوآخرمسئلہ کیاہے۔

    خیال رہے ایک بریفنگ میں بتایا گیا تھا نئے گج ڈیم کا منصوبہ وفاقی حکومت کا ہے، اصل لاگت 9 ارب روپے تھی، پروجیکٹ کی نظر ثانی شدہ لاگت 16.9 ارب روپے تھی جبکہ دوبارہ نظر ثانی شدہ لاگت 47.7 ارب ہوگئی ہے۔

  • جیل کو اصلاحی گھر بنانے سے متعلق سندھ اسمبلی کا منظور شدہ بل محکمہ قانون کے حوالے

    جیل کو اصلاحی گھر بنانے سے متعلق سندھ اسمبلی کا منظور شدہ بل محکمہ قانون کے حوالے

    کراچی: جیل اصلاحات سے متعلق سندھ اسمبلی کا منظور شدہ بل محکمہ قانون کے حوالے کر دیا گیا، محکمہ قانون بل کی منظوری کے لیے اسے گورنر سندھ کو ارسال کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی سے گزشتہ روز جیل اصلاحات کے بل کی منظوری کے بعد آج اسے محکمہ قانون کو بھجوا دیا گیا جو اسے منظوری کے لیے گورنر سندھ کو بھیجے گا۔

    بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ قیدی پر تشدد کرنے اور رشوت لینے والے اہل کار کو 2 سال قید سزا ہوگی، قیدی کو اپنا کھانا خود تیار کرنے کی اجازت ہوگی۔

    منظور شدہ بل کے مطابق جیلوں میں اسکول اور کالج قائم کیے جائیں گے، بی کلاس قیدیوں کو ٹی وی، کمپیوٹر، ایئر کولر، ویڈیو کال کی سہولت ہوگی، قیدیوں کی صحت کے لیے میڈیکل افسرذمہ دار ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ: ڈیڑھ صدی بعد جیل قوانین میں تبدیلی

    بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قیدیوں کی تمام بیرکس میں تعلیم بالغاں سینٹر قائم ہوگا، جیل میں اصلاحات کے لیے پالیسی بورڈ کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا، آئی جی جیل کی تقرری کا اختیار سندھ حکومت کو ہوگا۔

    ہر قیدی 3 ماہ کے بعد 24 گھنٹے اپنی بیوی سے ملاقات کر سکے گا، قیدی کے قریبی رشتہ دار کے انتقال پر اسے پیرول پر رہا کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ اس بل پر گورنر سندھ کے دستخط کے بعد انگریز کا بنایا گیا ڈیڑھ صدی پرانا قانون ختم ہو جائے گا۔

  • سندھ میں بیشتر محکمے جاری ہونے والے ترقیاتی فنڈز خرچ نہ کر سکے

    سندھ میں بیشتر محکمے جاری ہونے والے ترقیاتی فنڈز خرچ نہ کر سکے

    کراچی: سندھ حکومت رواں مالی سال ترقیاتی اہداف پورے کرنے میں ناکام رہی، سندھ میں بیشتر محکمے جاری ہونے والے ترقیاتی فنڈز خرچ نہ کر سکے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال سندھ میں بیشتر محکمے جاری ہونے والے ترقیاتی فنڈز خرچ نہ کر سکے۔ رواں مالی سال میں ترقیاتی پروگرام میں 22 سو 26 اسکیمز شامل ہیں۔

    زیادہ محکموں والے وزیر ناصر شاہ کو تفویض تینوں وزارتوں کو ریکارڈ ترقیاتی فنڈز کا اجرا کیا گیا۔ محکمہ خزانہ کے مطابق جنگلات کے منصوبوں کے لیے 9 ماہ میں 359 ملین جاری ہوئے، محکمہ آبپاشی نے 3 سال کی سہ ماہی میں 1646 ملین روپے خرچ کیے۔

    اسی طرح ورکس اینڈ سروسز ڈپارٹمنٹ کو مختص بجٹ سے خطیر رقم جاری کی گئی، ورکس اینڈ سروسز ڈپارٹمنٹ نے 21692 ملین استعمال کیے۔

    دوسری جانب محکمہ توانائی، لیبر اور امداد باہمی کی ترقیاتی اسکیمز کے لیے فنڈز کا اجرا نہیں ہوا۔ خزانہ، کچی آبادی اور معدنیات کے ترقیاتی بجٹ خرچ نہیں ہوسکے۔

    محکمہ خزانہ کے مطابق کراچی ترقیاتی پیکج کی اسکیمز پر صرف 17 فیصد فنڈز خرچ ہوئے۔ اسکولز کالج اور فنی تعلیم کے محکمے بھی 60 فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ نہیں کر سکے۔

  • کوریا کمپنی کے ساتھ معاہدہ، کراچی میں ایک ہزار بسیں چلائی جائیں گی

    کوریا کمپنی کے ساتھ معاہدہ، کراچی میں ایک ہزار بسیں چلائی جائیں گی

    کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے شہر قائد کے لیے بڑی خوش خبری آ گئی ہے، حکومت سندھ اور کوریا کی کمپنی میں ٹرانسپورٹ پر معاہدہ طے ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ اور کوریا کی ٹرانسپورٹ کمپنی کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت کراچی میں ایک ہزار بسیں چلائیں جائیں گی۔

    اس سلسلے میں وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ معاہدے کے تحت کراچی کے مختلف روٹس پر ایک ہزار بسیں چلائی جائیں گی۔

    انھوں نے کہا کہ معاہدے کے 60 دن بعد 200 بسیں سڑکوں پر ہوں گی، کراچی کو نظر انداز کرنے کے تاثر کو غلط ثابت کر دکھایا، کہا جاتا تھا پیپلز پارٹی کراچی سے نہیں جیتتی اس لیے سزا دی جا رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر ٹرانسپورٹ سندھ نے عوام سے اضافی کرایہ لینے سے روک دیا

    اویس قادر شاہ کا کہنا تھا کہ جب تک شیخ رشید ریلوے میں موجود ہیں ریلوے نہیں چل سکتی، ریلوے کا وزیر 24 گھنٹے میں 4 بیان بدلتا ہے۔

    انھوں نے گرین لائن بس سروس سے متعلق کہا کہ یہ سروس 2020 تک بھی مکمل ہوتی نہیں دیکھ رہا، ہم گرین لائن بس کے لیے دوسری بس سروسز بند نہیں کریں گے۔

    وزیر ٹرانسپورٹ سندھ نے کہا کہ اورنج لائن میں تاخیر ہوئی ہے، ابھی کچھ رکاوٹیں ہیں۔

  • کراچی: نشوا کی موت سے جنگ جاری، اسپتال کے خلاف تاحال کارروائی نہیں ہوئی

    کراچی: نشوا کی موت سے جنگ جاری، اسپتال کے خلاف تاحال کارروائی نہیں ہوئی

    کراچی: نشوا کی موت سے جنگ جاری ہے، مجرمانہ غفلت پر غلطی کے اعتراف کے باوجود دارالصحت اسپتال کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو سکی، 9 ماہ کی نشوا بدستور لیاقت نیشنل اسپتال کے آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کی قائم کردہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ کو ارسال کر دی، رپورٹ میں کہا گیا کہ واقعہ انتہائی غفلت کی وجہ سے پیش آیا۔

    رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ہیلتھ کیئر کمیشن کو حتمی کارروائی کرنی چاہیے، کمیشن کو مؤثر اور فعال کیا جائے، بچی کو اسپتال عملے کی جانب سے انجکشن کی اضافی ڈوز فراہم کی گئی۔

    ذرایع محکمہ صحت نے بتایا کہ رپورٹ براہ راست وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کی گئی ہے، رپورٹ میڈیا سے شیئر نہیں کی جا سکتی، سفارشات پر مبنی رپورٹ کی روشنی میں محکمہ صحت اقدام اٹھائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کمسن نشوا طبیعت ایک بار پھر بگڑ گئی، دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا، ڈاکٹرز

    دوسری طرف نشوا کے والد کی جانب سے تحریری درخواست بھی دی گئی ہے، ہیلتھ کیئر کمیشن کی جانب سے تا حال کوئی حتمی کارروائی شروع نہیں کی گئی۔

    ادھر نشوہ کے والد قیصر نے کہا ہے کہ نشوا کی طبیعت میں بہتری نہیں آئی، نشوہ کے دماغ، دل اور جگر متاثر ہوئے ہیں، میری بچی 11 دن سے صبح شام سوتی رہتی ہے، اسے دیکھ کر میرا کلیجہ پھٹتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نشوا کے والد کو دھمکیاں، ایس پی طاہرنورانی عہدے سے برطرف

    والد کے فیس بک پوسٹ نے دل دہلا دیے، کہا نشوا کو درد ہو تو آنکھ کھول کر پیغام دیتی ہے کہ تکلیف ہے، اب ڈاکٹر، دوست احباب دعاؤں میں صحت کا نہیں کہتے، بس کہتے ہیں دعا کریں نشوا کو مزید تکلیف نہ ہو، آپ سب سے بھی یہی درخواست ہے۔

    والد کا کہنا ہے کہ ان کی ہستی کھیلتی بچی کو اس حال تک پہنچانے والے کو ضرور سزا ملنی چاہیے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ ذمہ داروں کو انجام تک پہنچایا جائے۔

  • سندھ حکومت کے تعاون سے چلنے والی بس سروس ایک سال بعد ہی بند

    سندھ حکومت کے تعاون سے چلنے والی بس سروس ایک سال بعد ہی بند

    کراچی: سندھ حکومت کے تعاون سے چلنے والی پیپلز بس سروس ایک سال بعد ہی بند کردی گئی، 15 اپریل 2018 کو حکومت نے بڑے اعلانات کے ساتھ بس سروس کا آغاز کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کے تعاون سے چلنے والی پیپلز بس سروس کو ایک سال بعد ہی بند کردیا گیا، 10 سال بعد حکومت سندھ کے تعاون سے ڈائیوو بسیں چلائی گئی تھی، حکومت نے قائد آباد سے ٹاور تک 10 اے سی بسیں 2018 میں چلائی تھیں۔

    بس سروس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہر ماہ ساڑھے تین سے چار لاکھ روپے کا نقصان برداشت کررہے تھے، ڈیزل کے پیسے بڑھنے کے باوجود ہمارے کرائے کو نہیں بڑھایا گیا تھا۔

    بس سروس انتظامیہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے ہمارے ساتھ کیے معاہدے میں توسیع نہیں کی، 40 کلو میٹر کے فاصلے پر روزانہ سروس مسافروں کو دی جاتی تھی۔

    مزید پڑھیں: کراچی والوں کیلئے پیپلزبس سروس کا آغاز

    انتظامیہ نے کہا کہ اسٹاف سے لے کر تمام تر خرچے کی ذمہ داری ڈائیوو پر تھی، بس سروس بند کرنے پر ہم عوام سے معذرت خواہ ہیں۔

    یاد رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے پیپلزبس سروس کےتحت چلنے والی بسوں کی تعداد10 تھی، جس کا کرایہ 20، 30اور40 روپے تھا۔

    پیپلزبس سروس صبح7سے رات10بجے تک چلتی تھی، بس میں تیس افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی تاہم رش کے اوقات میں شہری کھڑے ہو کر بھی سفر کرتے تھے۔

    خیال رہے کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی تعداد بہت کم ہے جس کے سبب شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

  • سندھ حکومت نے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں مزید توسیع کردی

    سندھ حکومت نے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں مزید توسیع کردی

    کراچی: سندھ حکومت نے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں مزید توسیع کردی ہے، رینجرز کو پولیس کے دئیے گئے اختیارات میں 90 روز کی توسیع کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 90 روز کی توسیع کردی، رینجرز اختیارات میں توسیع محکمہ داخلہ کی سفارش پر کی گئی جس کی منظوری وزیراعلیٰ سندھ نے دے دی۔

    رینجرز اختیارات میں توسیع 6 اپریل سے 4 جولائی 2019 تک کی گئی ہے، محکمہ داخلہ سندھ نے مراسلے کے ذریعے وفاقی وزارت داخلہ کو آگاہ کردیا۔

    مزید پڑھیں: کراچی: رینجرز کے اختیارات میں 90 دن کی توسیع، نوٹی فکیشن جاری

    خصوصی اختیارات میں توسیع انسداد دہشت گردی کی شق 4 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل رینجرز اختیارات میں توسیع 5 اپریل تک کی گئی تھی۔

  • گھوٹکی: 2 لڑکیوں کا مبینہ اغوا، سندھ حکومت نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی

    گھوٹکی: 2 لڑکیوں کا مبینہ اغوا، سندھ حکومت نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی

    کراچی: صوبہ سندھ کے علاقے گھوٹکی کی تحصیل ڈہرکی سے 2 لڑکیوں کے مبینہ اغوا کے معاملے میں سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا ہے، واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈہرکی کی دو لڑکیوں کے مبینہ طور پر اغوا کے معاملے کی تحقیقات کے لیے سندھ حکومت نے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    سیکریٹری داخلہ کمیٹی کے سربراہ مقرر کر دیے گئے، کمیٹی کی تشکیل کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا، کمیٹی میں سیکریٹری اقلیتی امور، کمشنر، ڈی آئی جی سکھر بہ طور ممبر شامل ہیں۔

    یہ کمیٹی اسکول یونین کونسل اور نادرا ریکارڈ کے مطابق عمر کا تعین کرے گی، کمیٹی دونوں لڑکیوں کے اہلِ خانہ کی سماجی زندگی کا جائزہ بھی لے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  نومسلم بہنوں کی عمر کے تعین اور حقائق کیلیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم

    تحقیقاتی کمیٹی لڑکیوں کی جانب سے مذہب تبدیل کرنے کا جائزہ لے گی، پولیس کی طرف سے لاپرواہی ثابت ہونے پر کمیٹی پولیس کے خلاف کارروائی کا بھی تعین کرے گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق یہ 4 رکنی کمیٹی آئندہ 2 روز میں رپورٹ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو پیش کرنے کی پابند ہوگی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے نو مسلم بہنوں نادیہ اورآسیہ کی عمر کے تعین اور حقائق جاننے کے لیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم دیا تھا، کمیشن میں مفتی تقی عثمانی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

  • سندھ حکومت میٹرک امتحانات میں نقل روکنے میں ناکام، اے آر وائی نیوز نے بھانڈا پھوڑ دیا

    سندھ حکومت میٹرک امتحانات میں نقل روکنے میں ناکام، اے آر وائی نیوز نے بھانڈا پھوڑ دیا

    کراچی: سندھ حکومت میٹرک کے امتحانات میں نقل روکنے میں نا کام ہو گئی ہے، امتحانات کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا گیا، اے آر وائی نیوز نے بھانڈا پھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں میٹرک امتحانات کے دوران نقل زوروں پر ہے، حکومت نقل روکنے میں نا کام نظر آئی، اے آر وائی نیوز نے پیسے لے نقل کرانے کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’ذمہ دار کون‘‘ کی ٹیم نے طلبہ سے پیسے لے کر نقل کرانے کی نشان دہی کر دی جس کے بعد وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ٹیم بھی پہنچ گئی۔

    کراچی میں واٹس ایپ گروپس پر حل شدہ پرچے ملنے کا انکشاف ہوا، پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی کہتے ہیں کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو معطل کر دیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعلیٰ سندھ کا سکھر میں میٹرک کے امتحانات میں نقل کا نوٹس

    دوسری طرف چیئرمین میٹرک بورڈ سعید الدین نے واٹس ایپ گروپس کے خلاف کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو خط بھیج دیا ہے۔

    خیال رہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے سکھر میں میٹرک کے امتحانات میں طلبہ کی جانب سے نقل کرنے کے واقعات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے تعلیمی بورڈ کے کنٹرولر امتحانات کو معطل کر دیا۔

    واضح رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہو چکا ہے، امتحانات کے پہلے ہی روز بوٹی مافیا نے اپنا کام دکھاتے ہوئے گھوٹکی، سکھر اور بدین میں پرچے شروع ہونے سے قبل واٹس ایپ پر شیئر کر دیے۔

  • سندھ حکومت اور اساتذہ میں مذاکرات کامیاب، مطالبات منظور، نوٹیفکیشن جاری

    سندھ حکومت اور اساتذہ میں مذاکرات کامیاب، مطالبات منظور، نوٹیفکیشن جاری

    کراچی: سندھ حکومت اور  اساتذہ میں مذاکرات کامیاب ہوگئے، صوبائی حکومت نےاساتذہ کے مطالبات تسلیم کرلئے.

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نےاساتذہ کے مطالبات تسلیم کرلئے ہیں، محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا.

    حکومت نے اساتذہ کا ٹائم اسکیل کا مطالبہ منظور کر لیا، جب کہ دیگرمطالبات پر کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے, کمیٹی میں اساتذہ کے نمائندےبھی شریک ہوں گے.

    اس ضمن میں وزیر تعلیم نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ نے اساتذہ پر تشدد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے۔ 

    یاد رہے کہ گذشتہ روز سندھ کے سرکاری اسکولوں کے ٹیچرز کی جانب سے ٹائم اسکیل، مستقلی اور پروموشن کے لئے احتجاج کیا گیا، پریس کلب کے باہر احتجاج کرتے اساتذہ نے جب ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی، تو پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی۔

    مزید پڑھیں: اساتذہ کے احتجاج پر آنسو گیس کا استعمال، بلاول بھٹو کی اپنی ہی حکومت پر کڑی تنقید

    اساتذہ پرکئی پولیس والوں نے ڈنڈے برسائے، کسی کو گریبان سے پکڑکرگھسیٹا، توکوئی لاٹھیوں کی زد میں آیا، علاقہ میدان جنگ بن گیا، واقعے کے چالیس سے زائد اساتذہ کو حراست میں لیا گیا، متعدد زخمی افراد زخمی ہوئے۔

    اس واقعے پر بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے سخت ردعمل آیا اور انھوں نے اس کی شدید مذمت کی. بعد ازاں وزیرتعلیم سندھ نے بھی واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا بالکل نہیں چاہیے تھا.