Tag: سندھ حکومت

  • اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کیلئے سندھ کابینہ سے منظوری لینے کا فیصلہ

    اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کیلئے سندھ کابینہ سے منظوری لینے کا فیصلہ

    کراچی : سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کیلئے کابینہ سے منظوری لینے کا فیصلہ کرلیا، موجودہ آئی جی کو گریڈ22کے افسر سے تبدیل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو انگلی ٹیڑھی کرنی پڑتی ہے، شاید اسی لئے سندھ حکومت نے بھی انگلی ٹیڑھی کرلی۔

    آئی جی سندھ اللہ ڈنوخواجہ اور سندھ حکومت میں اب بھی بنتی دکھائی نہیں دے رہی، اےڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے پولیس قوانین میں تبدیلی پر غور شروع کردیا۔

    حکومت سندھ نے اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کا نیا طریقہ سوچ لیا، سندھ ہائی کورٹ سے آئی جی کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد سندھ پولیس اور حکومت میں ٹھنی ہوئی ہے۔

    اس حوالے سے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کابینہ کا اجلاس 28اکتوبر کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں طلب کیاہے، ایجنڈے کے مطابق موجودہ آئی جی پولیس کی تبدیلی کی کابینہ ارکان سے منظوری لی جائے گی موجودہ آئی جی پولیس کو گریڈ22کے افسر سے تبدیل کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اے ڈی خواجہ اکیسویں گریڈ کے افسر ہیں، ترمیم کے بعد عہدے کے لیے بائیسواں گریڈ لازمی ہوگا، سندھ میں بائیسویں گریڈ کا آئی جی بھیجنے کے لیے وفاق سےرابطےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ کا آئی جی کوعہدے پربرقرار رکھنےکا حکم


    سندھ میں اب تک سترہ میں سے چودہ آئی جیزکا اکیسواں گریڈ تھا، ذرائع کے مطابق ہائیکورٹ نےآئی جی کی تبدیلی کے لئے مستند قانونی جوازمانگا ہے۔


    مزید پڑھیں: حکومت کا آئی جی سندھ کیس کےفیصلےکوچیلنج کرنے کا فیصلہ


    بائیسویں گریڈ کے آئی جی کے فیصلے کے بعد عدالت میں جواب جمع کرایا جائیگا۔ اس سے قبل بھی سندھ حکومت کی جانب سے موجودہ آئی جی پولیس کو تبدیل کرنے کے لیے کابینہ سے منظوری لی گئی تھی۔

  • کراچی: کچی آبادیوں‌ میں قائم غیرقانونی تعمیرات مسمار کرنے کا فیصلہ

    کراچی: کچی آبادیوں‌ میں قائم غیرقانونی تعمیرات مسمار کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے کچی آبادیوں میں غیر قانونی تعمیرات اور عمارات کو مسمار کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کچی آبادی کا خصوصی سیل قائم کردیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے انجم وہاب کے مطابق سندھ حکومت نے کچی آبادیوں میں قائم غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس ضمن میں کارروائی کے لیے خصوصی سیل قائم کردیا ہے جس کے سربراہ ڈائریکٹر کچی آبادی عبدالغنی جوکھیو اور ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ہوں گے۔

    اطلاعات کے مطابق ایس بی سی اے اور کچی آبادی مشترکہ غیر قانونی عمارات کے خلاف کارروائی کریں گی۔


    وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی مرتضیٰ بلوچ نے بتایا کہ کچی آبادیوں میں غیر قانونی لیز شدہ پلاٹوں اور فلیٹس کو مسمار کیا جائے گا، قبضہ مافیہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    معاون خصوصی برائے کچی آبادی کے مطابق غیر قانونی بلند عمارات تعمیر کرکے عوام کو فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا، کچی آبادیوں کے مکینوں کو بلڈر مافیا سے نجات دلائیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں: کراچی میں واقع کچی بستیاں، امن و امان کے لیے سنگین خطرہ


    ان کا مزید کہنا تھا کہ قبضہ مافیا بلڈر کی وجہ سے حکومت کے ریونیو کو نقصان پہنچ رہا ہے، قبضہ مافیا کو کچی آبادیوں میں قبضوں کی بلکل اجازت نہیں دیں گے، کراچی کے عوام کچی آبادیوں میں بننے والے فلیٹس یا عمارات میں سرمایہ کاری نہ کریں۔

  • عدالتی فیصلہ پولیس کی بحیثیت ادارہ جیت ہے‘ آئی جی سندھ

    عدالتی فیصلہ پولیس کی بحیثیت ادارہ جیت ہے‘ آئی جی سندھ

    کراچی : انسپکٹر جنرل سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ گڈ گورننس کی جیت ہے فیصلے پر اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے عدالتی فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلہ پولیس کی بحیثیت ادارہ جیت ہے۔

    آئی جی سندھ نے عدالتی فیصلے کو گڈ گورننس کی جیت قرار دیتے ہوئے فیصلے پراللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔

    انسپکٹر جنرل سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ مشکل وقت میں ساتھ دینے پر دوستوں کا شکرگزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ہمیں غریب عوام کی خدمت کرنےکی توفیق دے۔


    سندھ ہائی کورٹ کا آئی جی سندھ کوعہدے پربرقرار رکھنےکا حکم


    خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کوعہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔


    سندھ حکومت کا آئی جی سندھ کیس کےفیصلےکوچیلنج کرنے کا فیصلہ


    یاد رہے کہ سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ اے ڈی خواجہ کو سندھ حکومت کی جانب سے غلام حیدر جمالی کی برطرفی کے بعد گزشتہ سال مارچ میں آئی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • افسرکوچھٹی کیوں دی ؟ سندھ حکومت کا اے ڈی خواجہ سے جواب طلب

    افسرکوچھٹی کیوں دی ؟ سندھ حکومت کا اے ڈی خواجہ سے جواب طلب

    کراچی : سندھ حکومت اور آئی جی کے درمیان اختلافات مزید شدت اختیار کرگئے، ایس پی کو چھٹی دینے پر وزیر داخلہ سندھ نے اے ڈی خواجہ سے وضاحت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور آئی جی سندھ کے درمیان اختلافات منظرعام پر آگئے ہیں، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی جانب سے ایک ایس پی کو بیرون ملک چھٹی پر جانے کی اجازت دینے پر وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    وزیرداخلہ نے آئی جی سندھ اےڈی خواجہ کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں یہ وضاحت طلب کی گئی ہے کہ آپ نے کن اختیارات کے تحت 28اگست کو گریڈ اٹھارہ کے افسر کی8روز کی چھٹی منظور کی؟

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس بات کا جواب دیا جائے کہ آپ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیسے اور کیوں کیا؟

    علاوہ ازیں وزيراعلیٰ سيکريٹريٹ نے بھی اس حوالے سے آئی جی سندھ سے وضاحت طلب کر لی ہے، ذرائع کے مطابق وزيراعلیٰ سيکريٹريٹ نے جواب نہ ملنے پرآئی جی سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فيصلہ کیا ہے۔


    مزید پڑھیں: اے ڈی خواجہ فارغ، عبدالمجید دستی عارضی آئی جی سندھ مقرر


    واضح رہے کہ حکومت سندھ نے پانچ ماہ قبل آّئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ان کئے عہدے سے معطل کرکے ان کی جگہ عبدالمجید دستی کو قائم مقام آئی جی سندھ مقرر کردیا تھا ۔


    مزید پڑھیں: عدالت کی اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت


    بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل کرکے اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے اے ڈی خواجہ کوعہدے سے ہٹانے سے کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کے حکم امتناعی میں توسیع کردی تھی۔


    مزید پڑھیں: مسئلہ اختیارات کا ہے، آئی جی ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ


    سندھ ہائیکورٹ نے محفوظ کیئے گئے فیصلے کی تاریخ سات ستمبر مقرر کی تھی، یاد رہے کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ خود بھی عہدہ چھوڑنے کیلئے کہہ چکے ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ پولیس کے کام میں مداخلت کی وجہ سے افسران کا مورال گررہا ہے۔


    مزید پڑھیں: صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ حکومت: مزید 10 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی منظوری

    سندھ حکومت: مزید 10 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی منظوری

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ نے اپیکس کمیٹی کی سفارشات پر مزید 10 مقدمات فوجی عدالتوں کو منتقل کرنے کی منظوری دے دی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ کراچی ارباب چانڈیو کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے وصول کردہ اس سمری پر دستخط کردیے ہیں جس میں مزید دس مقدمات فوجی عدالتوں کو بھیجنے کی سفارش کی گئی تھی۔

    رپورٹر کے مطابق یہ فیصلہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا بعدازاں کمیٹی کی سفارش پر محمکہ داخلہ سندھ یہ سمری ارسال کرکے وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کی تھی جسے وزیراعلیٰ نے منظور کرلیا۔

    رپورٹر کے مطابق ان دس مقدمات میں امجد صابری قتل کیس، ایئرپورٹ حملہ کیس اور دیگر شامل ہیں۔

    اطلاعات ہیں کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ایک خط وفاق کو بھی بھیج دیا جائے گا جس کے بعد مقدمے فوجی عدالت کو منتقل ہوجائیں گے۔

  • سی پیک کی سیکیورٹی کے لیے مزید اہلکار بھرتی کرنے کا فیصلہ

    سی پیک کی سیکیورٹی کے لیے مزید اہلکار بھرتی کرنے کا فیصلہ

    کراچی: حکومت سندھ نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی سیکیورٹی کے لیے مزید 662 اہلکار بھرتی کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی سیکیورٹی کے لیے حکومت سندھ نے نیا پلان تیار کرلیا۔

    سی پیک کی سیکیورٹی کے لیے مزید ریٹائرڈ فوجی اہلکار بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد 2 ہزار آسامیوں میں مزید 662 آسامیوں کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    محکمہ داخلہ سندھ نے نئے اہلکار بھرتی کرنے کی سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کردی ہے۔

    سی پیک منصوبے کی سیکیورٹی پر 2 ہزار اہلکار مستقل تعینات ہوں گے۔ مزید 662 اہلکار سی پیک پر کام کرنے والے انجینئرز کی سیکیورٹی پر مامور کیے جائیں گے۔


  • صوبہ سندھ کےنئےمالی سال کا بجٹ دس کھرب،43 ارب مختص

    صوبہ سندھ کےنئےمالی سال کا بجٹ دس کھرب،43 ارب مختص

    کراچی :صوبہ سندھ کےنئےمالی سال کابجٹ10کھرب43ارب18کروڑ56لاکھ روپےمختص کردیا گیا،وزیراعلٰی سندھ نے بجٹ سمری اور فنانس بل کی دستاویزات پردستخظ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے تیار کئے گئے 10کھرب43 ارب 18 کروڑ 56 لاکھ روپےکےبجٹ میں ریونیو اخراجات کا تخمینہ6کھرب57ارب روپےلگایاگیا ہے۔

    اس کے علاوہ سرمایہ جاتی اخراجات کا تخمینہ60ارب روپے لگایا گیا ہے، بجٹ میں کل ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ347ارب روپے اور 245ارب روپے صوبائی اے ڈی پی کے منصوبوں کیلئے رکھےجائیں گے۔

    ضلعی اےڈی پی منصوبوں کیلئے30ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ بیرونی امداد سے چلنےوالے منصوبوں پر 45ارب خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ بلدیاتی اداروں کا بجٹ60ارب سےبڑھاکر65ارب کرنےکی تجویزدی گئی ہے، ذرائع کے مطابق بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ، پنشن میں10 فیصد اضافے کا اعلان متوقع ہے۔

    علاوہ ازیں صوبائی محکموں میں46ہزارنئی اسامیاں پیداکی جائیں گی، محکمہ پولیس میں ساڑھے گیارہ ہزاربھرتیاں کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، بجٹ میں25ہزارلیڈی ہیلتھ ورکرز کومستقل کرنےکااعلان بھی متوقع ہے۔

    ذرائع کے مطابق تعلیم،صحت اورپولیس کابجٹ بڑھانےکےاعلانات بھی متوقع ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے نئے بجٹ میں نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، صوبائی ترقیاتی پروگرام کیلئے245ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

    کراچی میں14نئےمیگا پروجیکٹس شروع کئےجائیں گے، آئندہ مالی سال سڑکوں کے 41 منصوبےمکمل کرنےکااعلان بھی ہوگا، اراکین اسمبلی کےترقیاتی فنڈز 8ارب روپے سے بڑھاکر20ارب کرنےکی تجویز دی گی ہے، اب رکن اسمبلی کوترقیاتی منصوبوں کیلئے کروڑ کے بجائے10کروڑملیں گے۔

    بجٹ میں چھوٹےشہروں کی ترقی کیلئے2ارب روپےمختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے، کراچی میگاپروجیکٹس کیلئےبجٹ میں12ارب روپےرکھےجانے کی تجویزبھی دی گئی ہے۔

    کراچی میں 14 نئے میگا پروجیکٹس شروع کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ گوٹھوں کو گیس فراہم کرنے کیلئےایک ارب12کروڑ روپےمختص کرنےکی تجویز دی گئی ہے۔

  • کچرا اٹھانے میں غفلت پر سندھ حکومت کو نوٹس جاری

    کچرا اٹھانے میں غفلت پر سندھ حکومت کو نوٹس جاری

    کراچی: سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے خلاف درخواست کی سماعت کی دوران سندھ ہائیکورٹ نے سندھ حکومت اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں دائر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ سندھ کے بڑے شہروں میں صفائی، کچرا اٹھانے کا نظام غیر مؤثر ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ صفائی کی صورتحال سے چکن گونیا جیسی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ کچرا اٹھانے و دیگر ذمہ داریاں بلدیاتی اداروں کو منتتقل کی جائیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی کی سڑکوں سے کچرا چینی اٹھائیں گے

    سماعت میں میئر کراچی وسیم اختر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے سندھ حکومت اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کر دیے۔ سندھ ہائیکورٹ نے فریقین کو یکم جون تک جواب داخل کروانے کا حکم دیا۔

    سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ پورے سندھ میں اچھے افسران کی کمی ہے۔

    میئر کراچی نے کہا کہ سندھ حکومت مزید پارکنگ کی اجازت روکے۔ بزنس کمیونٹی بھی پارکنگ کی جگہ پر ہی پارکنگ کرے تو ٹریفک کا نظام بہتر ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ، سہیل انور کوداخلہ، ناصرحسین کووزیراطلاعات بنائے جانےکا امکان

    سندھ، سہیل انور کوداخلہ، ناصرحسین کووزیراطلاعات بنائے جانےکا امکان

    کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے رکن صوبائی اسمبلی سہیل انورسیال کودوبارہ سے محکمہ داخلہ کا قلمدان دیئے جانے کا امکان ہے جب کہ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ناصر حسین کو وزارت اطلاعات کا قلمدان ملنے کی امید ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے سندھ حکومت کی صوبائی کابینہ میں رد و بدل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور امکان ہے کہ سہیل انور سیال کو دوبارہ سے صوبائی وزیر داخلہ کا قلمدان دے دیا جائے جب کہ ناصر حسین کو وزیر اطلاعات کا منصب دیا جائے گا۔

    خیال رہے سید مراد علی شاہ کابینہ میں وزیر داخلہ کی خالی اسامی کو پُرکرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جس کے لیے قرعہ فال دوبارہ سے سابقہ صوبائی وزیر سہیل انور سیال کے نام نکلا ہے۔

    یاد رہے سہیل انور سیال کو اسد کھرل کی گرفتاری کے موقع پر سندھ رینجرز سے تنازعہ پیدا ہونے کے بعد وزارت سے ہتا دیا گیا تھا جس پر سندھ حکومت اور سندھ رینجرز کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔

    دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے مشیر قانون اور مشیر اطلاعات کو کام کرنے سے روکنے کے اقدام کے بعد مشیر اطلاعات مولو بخش چانڈیو کی جگہ صوبائی ٹرانسپورٹ ناصر حسین شاہ کو اضافی قلمدان دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے نوٹیفکیشن آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں جاری کردیا جائے گا۔

  • اب معذوروں اور خواجہ سراؤں کا بھی اندراج ہوگا

    اب معذوروں اور خواجہ سراؤں کا بھی اندراج ہوگا

    اسلام آباد : محمکمہ شماریات کے ترجمان نے کہا ہے کہ مردم شماری میں معذور افراد اور خواجہ سراؤں کے اندراج کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر لیے ہیں جس کے لیے عملے کو ہدایت ارسال کردی گئی ہیں۔

    محکمہ شماریات کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ 15 مارچ سے جاری مردم شماری میں معذور افراد اور خواجہ سراؤں کا اندراج بھی کیا جائے گا جس کے لیے فارم 2 میں اضافی کوڈ دیئے گئے ہیں۔


    *عدالت کامردم شماری فارم میں معذور افراد کا کالم شامل کرنے کا حکم


    محکمہ شماریات کے مراسلے کے مطابق فارم 2 میں مرد معذور کے لیے کوڈ 4 اور خاتون معذور کے لیے کوڈ 5 استعما ل ہوگا جب کہ خواجہ سراؤں کے لیے کوڈ نمبر 6 استعمال کیا جائے گا۔


    خواجہ سراؤں کو مردم شماری میں شامل کرنے کا حکم*


    واضح رہے مردم شماری کے آغاز پر ہی معذوروں اور خواجہ سراؤں کے اندراج کے لیے کالم نہ ہونے اعتراضات اُٹھائے گئے تھے جس کے بعد محکمہ شماریات کی جانب سے اس اہم معاملے پر اقدامات اُٹھائے گئے ہیں جس کے باعث معذوروں و خواجہ سراؤں کا اندراج ممکن ہو سکے گا۔


    *کراچی میں مردم شماری متنازع ہونے کا خدشہ


    دوسری جانب کراچی میں جاری مردم شماری میں بڑھتی ہوئی عوامی شکایات کو دیکھتے ہوئے سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مردم شماری شکایات سیل قائم کردیاگیا ہے جہاں عوام فون نمبرز 02199207350، اور 021992072180 پر صبح8سےرات10بجے تک شکایات درج کراسکتے ہیں۔


    *وزیراعلیٰ سندھ کا مردم شماری پر تحفظات کا اظہار


    جب کہ عوام اپنی شکایات بذریعہ فیکس بھی 02199202000 اور 02199202007 نمبرز پر بھی بھیج سکتے ہیں جس پر فوری ایکشن لیا جائے گا۔

    وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری مراسلے کے مطابق مردم شماری شکایتی سیل کے نگراں ڈپٹی سیکریٹری کوآرڈی نیشن ہوں گے جو عوامی شکایات پر وزیراعلیٰ سندھ کو بھی اعتماد میں لیں گے۔