Tag: سندھ حکومت

  • سندھ حکومت نے سیکریٹری اطلاعات سندھ کو عہدے سے ہٹادیا

    سندھ حکومت نے سیکریٹری اطلاعات سندھ کو عہدے سے ہٹادیا

    کراچی: سندھ حکومت نے رینجرز کے خلاف اشتہار کے معاملے پر سیکریٹری اطلاعات سندھ نذیر جمالی کو عہدے سے ہٹادیا ہے ، جبکہ سیکریٹری مائنز اینڈ منرل زاہد حسین کو سندھ کا نیا سیکریٹری اطلاعات تعینات کردیا گیا ہے۔

    محکمہ سروسز نے نذیر جمالی کو عہدے سے ہٹانے کا باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے ، واضح رہے کہ اس سے قبل ایس پی انویسٹی گیشن ویسٹ اور ڈی ایس پی اورنگی ٹاؤن کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا تھا ۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا بھی حکم دے رکھا ہے ۔

  • سندھ حکومت نے رینجرز کے اختیارات میں تاحال توسیع نہیں کی

    سندھ حکومت نے رینجرز کے اختیارات میں تاحال توسیع نہیں کی

    کراچی : سندھ حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے تحت رینجر ز کو دیے جانے والے خصوصی اختیارات آج رات بارہ بجے ختم ہوگئے۔

    جس میں تاحال توسیع نہیں کی گئی ہے ۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت پانچ ستمبر 2013 کو رینجرز کو چار مختلف جرائم جس میں دہشت گردی، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ، اور اغوا برائے تاوان کی روک تھام کیلئے انسداد دہشت گردی کی سیکشن 5 کے تحت خصوصی اختیارات دیئے گئے تھے۔

    جس کے تحت رینجرز ان جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے، جس میں گرفتاری، تحقیقات ، سرچ آپریشن سمیت دیگر اختیارات شامل ہیں۔

    ان اختیارات کو ہر چاہ ماہ کیلئے رینجرزکو تفویض کئے جاتے ہیں تاہم آج رات ختم ہونے والے اختیارات میں توسیع کیلئے محکمہ داخلہ نے تاحال کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا۔

    ذرائع کے مطابق سندھ حکومت ان اختیارات سندھ اسمبلی کے ذریعے دینا چاہتی ہے ، اس وقت سندھ اسمبلی کا سیشن جاری نہیں۔

    امکان ہے کہ یا تو اس سلسلے میں کوئی آرڈیننس جاری کیا جائے گا یا پھر عارضی اختیارات دیے جائیں گے ۔ ذرائع کے مطابق سندھ حکومت ان اختیارات کی تفویض کیلئے قانونی ماہرین سے رائے لے رہی ہے ۔

    واضح رہے کہ پانچ ستمبر 2013 سے اب تک پانچ مرتبہ یہ اختیارات محکمہ داخلہ کے ایس آر او کے تحت دیئے گئے ہیں، پہلی مرتبہ ان اختیارات کیلئے سندھ اسمبلی سے رجوع کیا جارہا ہے ۔

    سندھ حکومت کے اہم ذرائع کے مطابق اس کا مقصد رینجرز کا اختیارات سے تجاوز ہے ، جو کہ وہ فنانشل کرائم اور اینٹی کرپشن کے معاملات میں دخل اندازی کررہی ہے جوکہ سندھ حکومت کے اختیارات ہیں، اور اس سے صوبائی خودمختاری متاثر ہورہی ہے۔

  • سندھ حکومت کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے،غلام مرتضیٰ جتوئی

    سندھ حکومت کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے،غلام مرتضیٰ جتوئی

    حیدرآباد : وفاقی وزیر صنعت وپیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی آپریشن پر سندھ حکومت کی مکمل معاونت کررہی ہے، بدقسمتی سے سندھ حکومت اپنی ذمہ داری صحیح طرح سے نہیں نبھارہی۔

    حیدرآباد میں پلیجو ہاؤس میں قومی عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایاز لطیف پلیجو سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے.

    وزیراعظم کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں، کراچی آپریشن کے بعد لینڈ مافیا، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں کمی آئی ہے.

    ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی کاروائی باقاعدگی کے ساتھ جاری ہے جو کچھ بھی ہوا سامنے آجائے گا لیکن 2015ء میں انہیں انتخابات ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے ہیں.

    انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں چھ چھ سو میگاواٹ کے دو پاور پلانٹ لگائے جارہے ہیں جہاں سے کوئلہ نکلے گا اسی جگہ پر پاور پلانٹ لگایا جائے گا.

    اس موقع پر ایاز لطیف پلیجو کا کہنا تھا کہ کراچی میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ پیپلز پارٹی اور اس کی قیادت ہے جب تک کراچی میں پولیس کو غیر سیاسی نہیں کیاجاتا تب تک صورتحال بہتر ہونا ممکن نہیں.

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں قیام امن کیلئے سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق اقدامات کئے جائیں۔

  • حکومت سندھ نے وفاق سے کالعدم تنظیموں کی فہرست مانگ لی

    حکومت سندھ نے وفاق سے کالعدم تنظیموں کی فہرست مانگ لی

    کراچی: سندھ حکومت نے نئے ناموں کے ساتھ کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کی فہرست وفاق سے طلب کرلی ۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتِ سندھ نے اسلام آباد سے ان کالعدم مذہبی تنظیموں کی فہرست طلب کی ہے، جو نئے ناموں کے ساتھ فعال ہورہی ہیں، تاکہ صوبائی حکومت ان کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے مؤثر کارروائی کرسکے۔

    وفاقی وزارتِ داخلہ سے  صوبائی محکمہ داخلہ نے درخواست کی ہے کہ کالعدم تنظیموں کی مفصل فہرست اور ان کی سرگرمیوں سے متعلق دیگر معلومات فراہم کی جائیں تاکہ ان کی سرگرمیوں کو مانیٹر کیاجاسکے۔

    محکمہ داخلہ کے ایک سینئر عہدے دار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس طرح کی تنظیموں کو عوامی اجتماعات یا جلسوں کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کو حال ہی میں دی گئی بریفنگ میں اس طرح کی تنظیموں کے کارکنوں اور عہدے داروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اپنی ذمہ داری کے تحت صوبائی حکام نے سندھ میں 60 مذہبی تنظیموں کو شناخت کرکے ان کی فہرست تیار کی تھی، موجودہ سال کے ابتدائی تین مہینوں کے دوران 67 عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 26 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ حکام نے غیرقانونی اور قانونی ہتھیاروں کے خلاف کارروائی کے دوران ان تین مہینوں میں دوہزار پانچ سو چوہتّر ہتھیار بازیاب کئے تھے۔

    عہدے دار نے کہا کہ صوبائی حکومت میڈیا پر کالعدم گروپس سے منسلک افراد کو جگہ دینے کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات اُٹھا رہی ہے۔

  • نائن زیرو سے گرفتار عامرخان سمیت 29افراد سے تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

    نائن زیرو سے گرفتار عامرخان سمیت 29افراد سے تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

    کراچی : ایم کیوایم کے رہنما عامر خان سمیت نائن زیرو سے گرفتار افراد سے تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے ۔

    محکمہ داخلہ سندھ نے نائن زیرو سے گرفتار ایم کیوایم کے رہنماء عامر خان سمیت انتیس افراد سے تفتیش کے لئے جے آئی ٹی ٹیم تشکیل دیدی ہے۔

    سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے گرفتار ہونے والے رابطہ کمیٹی کے رکن عامر خان سمیت 29 ملزمان سے تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیدیا، جس کے بعد محکمہ داخلہ نے تحقیقاتی ٹیم کے قیام کا نوٹیفیکشن بھی جاری کردیا ہے۔

    گرفتار ملزمان میں عامر خان ،عمیر صدیقی بھی شامل ہیں۔

    محکمہ داخلہ سندھ کے ذرائع کے مطابق جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم رینجرز، پولیس، ایم آئی ، آئی ایس آئی، آئی بی کے افسران پر مشتمل ہوگی

  • ایم کیو ایم کی سندھ حکومت میں شمولیت کیلئےکمیٹی کا قیام

    ایم کیو ایم کی سندھ حکومت میں شمولیت کیلئےکمیٹی کا قیام

    کراچی : پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ کی سندھ حکومت میں شمولیت کا عندیہ دیدیا ہے۔

    سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنانے کی ہدایت دی ہے جو اس سلسلے میں ایم کیو ایم کے ساتھ مذاکرات کرے گی ۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول ہاؤس کراچی میں پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا، اس دوران پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین نے براہ راست اراکین اسمبلی سے تین بار ایم کیو ایم کے شمولیت کے حوالے سے پوچھا۔تاہم کسی نے بھی رائے دینے سے گریز کیا۔

    اس دوران پیپلزپارٹی کے رکن نادرمگسی کو شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے براہ راست مخاطب کیا اور کہا کہ آپ بتائیں کہ یہ فیصلہ درست ہے یا نہیں؟ جس پر نادر مگسی کا کہنا تھا کہ ذاتی پسند ناپسند سے ہٹ کر سیاسی طور پر ایم کیو ایم کی سندھ حکومت میں شمولیت کا فیصلہ درست ہے ۔

    اس دوران پیپلزپارٹی کی خاتون رکن کلثوم چانڈیو نے بھی اس دوران کھڑے ہوکر ایم کیو ایم کی حکومت میں شمولیت کی واضح حمایت کی جس کے بعد پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ آپ لوگوں کی رائے مجھے مل گئی ہے اور وہ اجلاس ختم کرکے چلے گئے ۔

    اس سے قبل پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے سینیٹ انتخابات میں کامیابی پر اپنی جماعت کے اراکین اسمبلی کو مبارکباد دی۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ہمیشہ سے سندھ حکومت کی گورننس کے خلاف باتیں کرتے تھے اب انہیں اپنی رائے تبدیل کرلینی چاہیے کیونکہ سندھ کے علاوہ ہر صوبے میں سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ ہوئی سندھ واحد صوبہ ہے جہاں ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی ۔

  • سندھ حکومت میں مختار سومرو مستقل سیکریٹری داخلہ تعینات

    سندھ حکومت میں مختار سومرو مستقل سیکریٹری داخلہ تعینات

    کراچی : سندھ حکومت نے تین ماہ بعد سیکریٹری سروسز مختار سومرو کو مستقل سیکریٹری داخلہ تعینات کردیا جبکہ عمران عطا سومرو کو سیکریٹری بلدیات تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔

    محکمہ سروسز کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق سیکریٹری سروسز مختار سومرو کو سیکریٹری داخلہ لگادیا گیا جبکہ ان کے پاس سیکریٹری سروسز کا بھی اضافی چارج ہوگا۔

    واضح رہے کہ تین ماہ سے سندھ میں مستقل سیکریٹری داخلہ موجود نہیں تھا۔ اب بھی جس افسر کو تعینات کیا گیا ہے اس کے پاس سیکریٹری سروسز جیسی اہم اسامی کا اضافی چارج ہے۔

    اس سے قبل سیکریٹری داخلہ سندھ کا چارج ممتاز شاہ اور کبیر قاضی کو دیا گیا تھا۔

  • سندھ حکومت نے چیف سیکریٹری سندھ کی خدمات وفاق کو واپس کردی

    سندھ حکومت نے چیف سیکریٹری سندھ کی خدمات وفاق کو واپس کردی

    کراچی : سندھ حکومت نے چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ کی خدمات وفاقی حکومت کو واپس سونپ دی ۔

    حکومت سندھ نے بالاخر چیف سیکریٹری سندھ کی خدمات واپس وفاقی حکومت کو سونپنے کا فیصلہ کر لیا ہے، سربراہ چیف منسٹر انسپکشن ٹیم سبحان میمن کوچیف سیکریٹری سندھ کا اضافی چارج دیدیا گیا ہے۔

    سندھ حکومت سجاد سلیم ہوتیانہ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھی۔

    زرائع کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ اورسندھ حکومت میں کافی عرصے سے اختلافات تھے، سندھ حکومت سبحان میمن کو مستقل چیف سیکریٹری سندھ بنانےکی کوشش کر رہی تھی ، سجاد سلیم کی خدمات واپس کرنے کے لئے سندھ حکومت نے کئی بار وفاق سے رجوع کیا تھا مگر شنوائی نہیں ہوئی تھی۔

  • ایم کیو ایم سندھ حکومت میں شمولیت پررضامند

    ایم کیو ایم سندھ حکومت میں شمولیت پررضامند

    کراچی : سندھ حکومت میں شمولیت اور سینٹ انتخابات میں تعاون کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان معاملات طے پا گئے۔

    ذرائع کےمطابق رات گئےگورنر سندھ عشرت العباد اور رحمان ملک کے درمیان مفاہمتی فارمولے پرطویل مذاکرات میں مثبت پیش رفت کےبعد سابق صدر آصف زرداری اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے درمیان فون پربات ہوئی۔

    دونوں رہنماؤں نےمستقبل میں مل کر چلنےپر اتفاق کیا ۔ آصف زرداری نے ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت دی جو الطاف حسین نےقبول کرلی۔

    ذرائع کاکہناہےکہ سندھ میں پی پی پی اورایم کیو ایم سینیٹ کی تمام نشستیں بلامقابلہ جیتنےکیلئےمشترکہ حکمت عملی اختیار کریں گے۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ حکومت میں شمولیت کے حوالے سے جو معاہدہ ہوگا اس پر عمل کیا جائے گا۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما رحمن ملک جلد لندن میں الطاف حسین سے ملاقات کر کے ان کا شکریہ ادا کرینگے۔

  • حساس اداروں کا سندھ حکومت سے دہشتگردی میں ملوث افراد کی تفصیلات طلب

    حساس اداروں کا سندھ حکومت سے دہشتگردی میں ملوث افراد کی تفصیلات طلب

    اسلام آباد: حساس اداروں نے محکمہ داخلہ سندھ سے دہشت گردی کے مقدمات، اور اس میں ملوث شدت پسندوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے دہشتگردی کے مقدمات میں سزا پانے اور بری کئے جانےو الے افراد کی تفصیلات مانگی ہیں۔

    حساس اداروں کی جانب سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ ملزمان کو بری کیوں کیاگیا، ملزمان کے خلاف ثبوت کمزور تھے یا ان کامقدمہ درست طور پر نہیں چلایا گیا۔

     حساس اداروں نے دہشتگردی میں ملوث افراد کے مکمل کوائف، اہل خانہ اور تنظیموں سے تعلق کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں، جبکہ عدالتوں سے بری کئے گئے افراد کی نگرانی کے حوالےسے بھی سوالات کئے گئے ہیں۔