Tag: سندھ اسمبلی

  • سندھ اسمبلی میں عمران خان کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    سندھ اسمبلی میں عمران خان کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    کراچی : سندھ اسمبلی میں عمران خان کے خلاف نواز لیگ کی مذمتی قرارداد منظورکرلی گئی، قرارداد مسلم لیگ ن کے سورٹھ تھیبو نے پیش کی، پی پی پی اراکین نے قرارداد پرخاموشی اختیار کی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں مسلم لیگ نواز کی رکن اسمبلی سورٹھ تھیبو نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی۔

    پیپلزپارٹی نے لیگی ارکان کی جانب سے پیش کردہ قرارداد پر خاموشی اختیار کی۔ جبکہ ایم کیو ایم کے اراکین نے اس کی حمایت کی ظفر کمالی کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے اراکین خوب شور شرابہ کرتے رہے۔ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی اراکین آمنے سامنے بھی آئے۔

    پی ٹی آئی کے ارکان ایوان میں خوب شور شرابہ کرتے رہے لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔ اور قرارداد منظور کر لی گئی، قرارداد پربحث کے دوران مسلم لیگ نواز اور پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کرتے رہے۔

    ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کہتی رہیں ایک دوسرے سے بات مت کریں ایک دوسرے سے مت الجھیں، لیکن ان کی کسی نے نہ سنی۔ بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

  • سندھ اسمبلی: وزیر اعظم کے استعفے کی قرارداد منظور

    سندھ اسمبلی: وزیر اعظم کے استعفے کی قرارداد منظور

    کراچی: سندھ اسمبلی میں وزیر اعظم کے خلاف قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کردیا گیا۔ قرار داد پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے پیش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں حسب معمول شہلا رضا نے اپنے عہدے کا خیال نہ رکھتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار سے تلخ کلامی کی۔ دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے گئے۔

    اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نثار کھوڑو نے دونوں رہنماؤں کے رویے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر کو تنبیہہ کہ اپنی سیٹ کی عزت کریں۔ ساتھ ہی ڈپٹی اسپیکر سے بھی غصے پر قابو رکھنے کو کہا۔

    مزید پڑھیں: پاناما کیس کا فیصلہ، عدالت کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    ہنگامہ آرائی کے دوران ہی نثار کھوڑو نے وزیراعظم کے خلاف قرارداد پیش کی جس میں انہوں نے نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعظم کے خلاف ایک اور قرارداد تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

    قرارداد کی منظوری کے بعد نثار کھوڑو نے ن لیگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم کو ججوں نے کلین چٹ دی؟ 2 ججوں کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا گیا مگر شرم کی بات یہ ہے کہ ابھی تک انہوں نے استعفیٰ نہیں دیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر فیصلہ سنا دیا جس میں عدالت نے جوائنٹ انویسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ پیش کرے۔

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ وزیر اعظم ،حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی 60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیر اعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پر ہوگا۔ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، سیکیورٹی ایکس چینج اور ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

    فیصلے کے بعد تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

    دوسری جانب تحریک انصاف نے پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد آج یوم نجات اور یوم تشکر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • آصف زرداری کے ساتھی لاپتہ، سندھ اسمبلی میں احتجاج کیا جائے گا

    آصف زرداری کے ساتھی لاپتہ، سندھ اسمبلی میں احتجاج کیا جائے گا

    کراچی : پیپلز پارٹی سابق صدر آصف زرداری کے تین ساتھیوں کے لاپتہ ہونے کے معاملے کو آج سندھ اسمبلی میں اٹھائے گی جہاں وہ حکمراں جماعت بھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے آج سندھ اسمبلی میں سابق صدر آصف زرداری کے تین قریبی ساتھیوں کے لاپتہ ہونے پر سخت احتجاج کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس دوپہر میں طلب کرلیا گیا ہے۔

    جس کے لیے سندھ اسمبلی کے اجلاس کا وقت بھی تبدیل کردیا گیا ہے اور اب سندھ اسمبلی کا اجلاس سہ پہر تین بجے ہوگا جب کہ اس سے قبل پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی ایجنڈے پر مشاورت مکمل کر چکے ہوں گے۔


    *اہم سیاسی شخصیت کے قریبی ساتھی اشفاق لغاری لاپتہ


    واضح رہے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مختلف علاقوں سے سابق صدر پاکستان اور پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین کے سربراہ آصف علی زرادی کے تین قریبی ساتھیوں اور کاروباری شراکت داروں کو اغوا کیا جا چکا ہے اور تاحال ان کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔


    *کراچی: سابق مشیر سندھ نواب علی لغاری اغوا


    آصف زرداری کے تینوں ساتھیوں کے اغوا پر پیپلز پارٹی کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے اور اب تک مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو سمیت تین اہم رہنما الگ الگ پریس کانفرمس میں ان واقعات کا ذمہ دار وفاقی حکومت بالخصوص وزارت داخلہ پر عائد کرتے ہوئے اسے سندھ دشمنی کے مترادف قرار دے چکے ہیں۔

    خیال رہے آصف زرداری اپنی مشہور زمانہ متنازعہ تقریر کے بعد بیرون ملک منتقل ہوگئے تھے اور حال ہی میں پاکستان واپس لوٹے ہیں اور سیاست میں دوبارہ سے سرگرم نظر آرہے ہیں۔

  • سندھ اسمبلی: یونیورسٹی کا نام تبدیل کرنے کا بل منظور

    سندھ اسمبلی: یونیورسٹی کا نام تبدیل کرنے کا بل منظور

    کراچی : سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بانی ایم کیوایم کے نام سے منسوب یونیورسٹییز کا نام تبدیل کرنے کا بل منظورکرلیا گیا، بل کی حمایت ایم کیو ایم پاکستان نے بھی کی۔

    تفصیلات کے مطابق اسمبلی میں بانی ایم کیو ایم کے نام سے منسوب یونیورسٹی کا نام تبدیل کرنے کا بل پیپلزپارٹی کے سنیئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے پیش کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ افسوس ہے کہ بانی ایم کیو ایم نے زمین سے ملنے والی عزت کا پاس نہیں رکھا۔ مذکورہ بل کی حمایت ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین اسمبلی نے بھی کی۔

    جامعہ کا نیا نام فاطمہ جناح یونیورسٹی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ کابینہ نے حیدر آباد میں بانی ایم کیو ایم سے منسوب یونیورسٹی کا نام تبدیل کر کے فاطمہ جناح یونیورسٹی رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بانی ایم کیو ایم سے منسوب یونیورسٹی کا نام تبدیل

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حیدر آباد میں بانی ایم کیو ایم سے منسوب یونیورسٹی کا نام تبدیل کردیا جائے۔

  • سندھ اسمبلی اجلاس: اورنگی ٹاؤن میں پولیس آپریشن سے متعلق بحث و تکرار

    سندھ اسمبلی اجلاس: اورنگی ٹاؤن میں پولیس آپریشن سے متعلق بحث و تکرار

    کراچی: سندھ اسمبلی میں اورنگی ٹاؤن پولیس سے متعلق نثار کھوڑو کا بیان ماحول گرما گیا۔ مظاہرین پر پولیس تشدد کا ذکر کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی سیف الدین خالد رو پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس میں حسب معمول بحث و تکرار ہوتی رہی۔ ایم کیو ایم کے سیف الدین خالد اور ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کے درمیان سخت جملوں نے ایوان کا ماحول گرما دیا۔

    سیف الدین کے توجہ دلاؤ نوٹس سے قبل نثار کھوڑو اورنگی ٹاؤن میں پولیس آپریشن سے متعلق بات کرنا چاہتے تھے۔ اسپیکر شہلا رضا روکتی رہیں۔

    سیف الدین کا مائیک بند بھی ہوا، کھلا بھی لیکن وہ اورنگی ٹاؤن معاملے پر بات کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ نثار کھوڑو نے پولیس کی بتائی ہوئی رپورٹ سنا دی۔

    نثار کھوڑو نے جواب دیا کہ جو قانون ہاتھ میں لے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ سیف الدین جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور بالآخر رو پڑے۔

    معاملہ زیادہ خراب ہونے پر ساتھی اراکین نے بیچ بچاؤ کروایا۔

  • سندھ اسمبلی میں اردو کے نفاذ سے متعلق قرارداد مسترد

    سندھ اسمبلی میں اردو کے نفاذ سے متعلق قرارداد مسترد

    کراچی : سندھ اسمبلی میں اردو کو سرکاری و نجی اداروں میں بہ طور سرکاری زبان نافذ کرنے کی قرارداد حکومتی بینچوں کے اعتراض کے باعث مسترد کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کی جانب سے اردو کو سرکاری و نجی اداروں میں نفاذ کے حوالے سے قرارداد پیش کی گئی جسے سینیئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے چند اعتراضات کے ساتھ واپس لینے کی استدعا کی بعد ازاں ووٹنگ کروانے پر کثرت رائے سے قرار داد مسترد کر دی گئی۔

    سینیئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اردو قومی زبان ہے اور ہر جگہ بولی اور پڑھی جاتی ہے جب کہ سرکاری و نجی اداروں میں بھی اردو پہلے ہی بولی، پڑھی اور لکھی جاتی ہے اس لیے اس قرار داد کی کوئی تُک نہیں بنتی ہے۔

    سینیئر صوبائی وزیر نے سوال اُٹھایا کہ کیا فاضل رکن یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اگر سندھ اسمبلی میں سندھی بولی پڑھی اور لکھی جاتی ہے تو کیا اسے ختم کردیا جائے چنانچہ سینیئر صوبائی وزیر نے اپنے اعتراضات کی روشنی میں رکن صوبائی اسمبلی سے قرارداد واپس لینے کی استدعا کی۔

    تاہم رکن صوبائی کامران اختر نے قرار داد واپس لینے کے بجائے اسے قومی ضرورت قرار دیتے ہوئے عدالت عالیہ کی جانب سے اردو کے نفاذ سے متعلق حکم کا حوالہ دیتے ہوئے قرار داد پر بحث کا مطالبہ کیا۔

    اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی جانب سے قرارداد پر ووٹنگ کروائی گئی جس پر حکومتی اراکین نے قرار داد کی مخالفت میں ووٹ دیے جس کی وجہ سے قرارداد کثرت رائے سے مسترد کر دی گئی اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے سخت نعرے بازی کی۔

  • سندھ اسمبلی آج بھی مچھلی بازار بنی رہی، ڈونلڈ ٹرمپ کے چرچے

    سندھ اسمبلی آج بھی مچھلی بازار بنی رہی، ڈونلڈ ٹرمپ کے چرچے

    کراچی : سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران گرما گرمی عروج پر رہی۔ وزیرا علیٰ کے پالیسی بیان پر اپوزیشن اراکین نے شور شرابہ کیا۔ اسپیکر اسمبلی چپ کراتے رہ گئے لیکن کسی نے ایک نہ سنی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی آج بھی گرماگرمی عروج پر رہی۔ اپوزیشن اراکین کا پارہ ہائی رہا۔ اپوزیشن اراکین نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی تقریر کے بعد بولنے کی اجازت نہ ملنے پر خوب شورشرابہ کیا۔

    اس موقع پر نثار کھوڑو اور اپوزیشن اراکین میں سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، اسپیکر آغا سراج درانی اراکین کو چپ کراتے رہ گئے لیکن اراکین نے ایک نہ سنی ۔آخر کار اسپیکر نے اجلاس میں پانچ منٹ کا وقفہ لیا، اجلاس دوبارہ شروع ہوتے ہی اراکین اسمبلی اسپیکر کی ڈائس کے پاس جمع ہوگئے اور احتجاج کیا۔

    انہوں نے اپوزیشن ارکان کو کہا کہ اگر آپ بات کرنا چاہتے ہیں تو اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں نہیں تو میں اجلاس ملتوی کردوں گا مگر کوئی ڈکٹیشن نہیں لوں گا۔

    علاوہ ازیں سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر آغا سراج درانی اور اپوزیشن رکن کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اپوزیشن رکن نے اسپیکر سے سوال کیا کہ آپ کو یہ لال رنگ کی ٹائی کس نے بھیجی ہے؟ جس پر آغا سراج درانی نے جواب دیا کہ یہ ٹائی مجھے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھیجی ہے۔

    اسپیکر نے رکن اسمبلی سیف الدین خالد سے کہا کہ بھائی آپ نے شرٹ اچھی پہنی ہوئی ہے، ایک موقع پر حکومتی ارکان اور اپوزیشن لیڈر آپس میں الھجتے رہے اور اسپیکر چپ کراتے رہے۔

  • حکومت سندھ لاشوں کےاوپر اپنی کارکردگی گنوا رہی ہے‘خواجہ اظہارالحسن

    حکومت سندھ لاشوں کےاوپر اپنی کارکردگی گنوا رہی ہے‘خواجہ اظہارالحسن

    کراچی : ایم کیوایم پاکستان کےرہنماخواجہ اظہارالحسن کاکہناہےکہ لاشوں کےاوپر سیاست کی جارہی ہےحکومت لاشوں کےاوپر اپنی کارکردگی گنوا رہی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق سندھ اسمبلی کے باہرمیڈیا سے گفتگوکرتےہوئے ایم کیوایم پاکستان کےرہنما خواجہ اظہارالحسن نےکہاکہ پہلے کے وزیراعلیٰ بھی اپنی سناتے تھے سننے میں دلچسپی نہیں ہوتی تھی۔

    خواجہ اظہارالحسن نےکہاکہ لوگ قتل ہورہے ہیں،درگاہوں پرحملے ہورہے ہیں لیکن وزیراعلیٰ سندھ اپنی حکومت اور قیادت کی تعریف کرتے رہتے ہیں۔

    ایم کیوایم پاکستان کےرہنماکاکہناتھاکہ آج تواسپیکر نے بھی حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔اسپیکرنےوعدہ کیا تھا سب کو بولنے کاموقع دیا جائے گا۔انہوں نےکہاکہ پورے صوبے میں بھانجے،بھتیجے چیئرمین،نائب چیئرمین بھرتی ہیں۔

    خواجہ اظہارالحسن نے کہاکہ سیہون کےواقعے پر آج بہت سی باتیں کرنی تھی اس دن حادثے کےبعد 90کی جگہ 9ڈاکٹرتھے،4چھٹی پرتھے۔انہوں نےکہاکہ سندھ میں اسپتال ناکارہ،تعلیم ادارے تباہ حال ہیں۔

    ایم کیوایم پاکستان کے رہنما نےکہاکہ لوگ پرائیوٹ ایمبولینس میں میتیں سیہون سے کراچی لائے،زخمیوں کوسرکاری ہیلی کاپٹرسے منتقل کرنا چاہیےتھالیکن ہیلی کاپٹر تو ان لوگوں نے اپنے آرام کے لیے رکھے ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں:سیکیورٹی لیپس تھا‘ ممکن نہیں کہ دھمال کے دوران بجلی بند کی جائے‘ وزیرا علیٰ سندھ

    شکار پور میں جاں بحق ہونے والے افراد سے متعلق خواجہ اظہارالحسن نےکہاکہ آج تک ان لوگوں کو امدادنہیں ملی۔امداد والی فہرست میں بھی اپنے لوگوں کےنام ڈال دیےگئے۔

    انہوں نےکہاکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سیہون دھماکے پرازخودنوٹس لیں، دھماکے کے بعد حیدرآباد کے تین لوگ اب بھی لاپتہ ہیں۔خواجہ اظہارالحسن نےکہاکہ سندھ کے لوگ بیزار ہی نہیں ہوئے،نفرت کرنے لگے ہیں،ہر لاش پرحکومت سیاست کرتی ہے۔

    ایم کیوایم پاکستان کےرہنما نےکہاکہ وفاداریاں تبدیل کرنے کےلیے کارکنوں پردباؤ ڈالاجارہا ہےہماری خاموشی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔انہوں نےکہاکہ حکومت اپنا قبلہ درست کرے،ایوان میں کل بھی ریاستی جبرپربات کریں گے۔

    خواجہ اظہارالحسن نےکہاکہ بات نہ سنی گئی توجیل میں دھرنا،وزیراعلیٰ ہاؤس کاگھیراؤ کریں گے،کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، ہم دھرنا دے سکتے ہیں۔انہوں نےکہاکہ بظاہرسیاسی وفاداری تبدیل کی جاسکتی ہے،دلوں کونہیں بدلاجاسکتا۔

    واضح رہےکہ ایم کیوایم پاکستان کےرہنما خواجہ اظہارالحسن نےکہاکہ جبری طور پرکوئی کراچی پرقبضہ نہیں کرسکتا ہے،جوکچھ ہورہا ہے یہ ملک اور شہر کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔

  • پنجاب میں بھی کراچی کے طرز کا آپریشن کیا جائے: تحریک انصاف

    پنجاب میں بھی کراچی کے طرز کا آپریشن کیا جائے: تحریک انصاف

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف سندھ نے پنجاب میں بھی کراچی طرز کے آپریشن کا مطالبہ کردیا۔ پارٹی کی جانب سے قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کروا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے ارکان سندھ اسمبلی خرم شیر زمان، ثمر علی اور سیما ضیا نے سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کروا دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کراچی کی طرح پنجاب میں بھی ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا جائے۔

    قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت، حکومت پنجاب کو نیشنل ایکشن پلان پر سو فیصد عملدر آمد یقینی بنانے کا پابند کرے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو سانحہ چیئرنگ کراس رونما نہ ہوتا۔

    قرارداد میں مزید کہا گیا کہ سندھ اور خیبر پختونخواہ میں نیپ عملدر آمد کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔ لاہور دھماکے کے بعد نیپ عملدر آمد پر کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔

    یاد رہے کہ لاہور دھماکے کے بعد پنجاب کے مختلف شہروں میں پولیس کی جانب سے بڑے پیمانے پر چھاپوں اور سرچ آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک درجنوں مشکوک افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

    گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لاہور پہنچ کر کور ہیڈ کوارٹرز میں اعلیٰ عسکری قیادت کے اجلاس کی صدارت کی تھی۔ اجلاس میں آرمی چیف نے بھی پاک فوج کو جنوبی پنجاب میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف گرینڈ آپریشن کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔

    اس سے ایک روز قبل لاہور کے مال روڈ پر چیئرنگ کراس کے مقام پر ہونے والے خودکش بم دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک اور ایس ایس پی سمیت 14 افراد شہید اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

  • اسمبلیوں میں مرد ارکان کا شرمناک رویہ اخلاقی زوال کی علامت: عمران خان

    اسمبلیوں میں مرد ارکان کا شرمناک رویہ اخلاقی زوال کی علامت: عمران خان

    کراچی: سندھ اسمبلی کے فلور پر عوام کے منتخب نمائندوں نے ایک بار پھر اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور سینئر رہنماؤں کی موجودگی میں خاتون اپوزیشن رکن نصرت سحر عباسی پر غیر اخلاقی جملے کسے گئے۔ ارکان اسمبلی کے رویے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    یہ ساری کہانی اس وقت شروع ہوئی جب گزشتہ روز سندھ اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ فنکشنل کی رکن نصرت سحر عباسی نے صوبائی وزیر امداد پتافی سے سوالات شروع کیے۔

    صوبائی وزیر نے سوالات کے مکمل جواب کے حصول کے لیے نصرت سحر عباسی کو اپنے چیمبر میں آنے کا کہا جس پر خاتون رکن بھڑک اٹھیں۔

    ایک اور رکن اسمبلی تیمور تالپور نے اس بد اخلاقی و بدتمیزی میں صوبائی وزیر کا ساتھ دیا اور نصرت سحر عباسی پر جملے کستے رہے۔

    صوبائی وزیر کے اخلاق سے گرے جملوں پر پورا ایوان بشمول وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ہنستا رہا اور کسی نے اس رویے کی مذمت نہ کی۔ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے بھی صوبائی وزیر کو تادیب کرنے کے بجائے نصرت سحر عباسی کا مائیک بند کردیا۔

    اس کارروائی نے پیپلز پارٹی کے ان دعووں کا پول کھول دیا جو وہ خواتین کو با اختیار بنانے اور انہیں عزت دینے کے حوالے سے کرتی ہے۔ تاحال پیپلز پارٹی کے کسی مرد رکن نے اس رویے کی مذمت نہیں کی، تاہم خواتین ارکان نے اس رویے کو شرمناک قرار دیا۔

    پیپلز پارٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے اس اخلاق سے گرے رویے پر امداد پتافی سے معافی کا مطالبہ کیا۔

    شرمیلا فاروقی نے کہا، ’کچھ افراد نہایت بے شرم ہوتے ہیں۔ امداد پتافی اس سے پہلے بھی ایسی حرکات کر چکے ہیں، قیادت کو انہیں معطل کردینا چاہیئے‘۔

    انہوں نے تیمور تالپور کے رویے کی بھی سخت مذمت کی۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی کہا کہ مرد اراکین کی جانب سے اسمبلیوں میں اس قسم کا رویہ ہمارے اخلاقی زوال کو ظاہر کرتا ہے۔

    انہوں نے کچھ عرصہ قبل قومی اسمبلی میں خواجہ آصف اور شیریں مزاری کی اس جھڑپ کا حوالہ بھی دیا جس میں خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہہ کر پکارا تھا۔

    مزخورہ واقعے کے بعد شیر یں مزاری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں خواجہ آصف کے خلاف ہتک عزت کی درخواست دائر کردی تھی تاہم عدالت نے یہ کہتے ہوئے کہ، ’آرٹیکل 69 کے تحت عدالت پارلیمنٹ کے امور میں مداخلت نہیں کر سکتی‘، درخواست کو خارج کردیا تھا۔