Tag: سندھ اسمبلی

  • واٹربورڈ ملازمین پر تشدد کے ملزمان کیخلاف کاروائی ہوگی، شرجیل میمن

    واٹربورڈ ملازمین پر تشدد کے ملزمان کیخلاف کاروائی ہوگی، شرجیل میمن

    کراچی: سندھ اسمبلی کےاجلاس میں واٹر بورڈ کے ملازمین پر تشدد کا معاملہ اٹھایا گیا۔شرجیل میمن نے کہا کہ واٹربورڈ ملازمین پرتشددکرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی خواہ تعلق کسی بھی جماعت سے ہو۔

    سندھ اسمبلی کااجلاس اسپیکرآغا سراج درانی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس کے دوران خطاب کرتےہوئےنادر مگسی نےکہاکہ واٹربورڈ میں کام کرنے والے سندھی اوربلوچ ملازمین کودھمکیاں دی جارہی ہیں اورتشددکا نشانہ بنایاجارہاہے۔

    ایم کیوایم کی سینئرقیادت مسئلہ کوسنجیدگی سے لے۔اجلاس کےدوران صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن نےکہاکہ واٹربورڈ ملازمین پر تشددکرنے والوں میں جولوگ ملوث ہونگے چاہے وہ کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    بعض عناصرکی شناخت کرلی گئی ہے، تشددکرنےوالوں کےخلاف مقدمہ درج کیاجائےگا۔اس موقع پر ایم کیوایم کےرہنماڈاکٹرصغیراحمدنےکہاکہ شرجیل میمن نےبعض افرادکےنام دیےتھے،ایوان کویقین دلاتاہوں کہ جولوگ ملوث ہونگے ان کےخلاف کارروائی ہوگی۔

    کسی کےساتھ زیادتی ہوئی ہےتو اس کےازالےکےلیےاقدامات کریں گے۔اجلاس کےدوران مسلم لیگ فنکشل کی نصرت سحرعباسی نےواٹربورڈملازمین پرتشدد کےخلاف قرارداد جمع کرائی۔

    اجلاس کے دوران جاوید ناگوری کاکہناتھا کہ لیاری کے حالات خراب کرنے میں ایک ایم این اے برابرکاشریک ہے۔ملوث ایم این اے کے خلاف ثبوت موجود ہیں۔

  • سندھ اسمبلی: دہی کےبعد لسی، گو شہلا  گو کےنعرے

    سندھ اسمبلی: دہی کےبعد لسی، گو شہلا گو کےنعرے

      کراچی: سندھ اسمبلی کے اجلاس میں دھی اور لسی بڑی مقبول رہی، ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا دہی کی خوبیاں بتاتی رہیں اور اسمبلی ارکان گو شہلا گو کے نعرے لگاتے رہے۔

    گزشتہ اجلاس میں ایم کیوایم کے رکن محمد حسین کو شہلا رضا نے دماغ کا دہی بنانے سے منع کیا تھا، جو انھیں برا لگا تھا، شہلا رضا نے بھر پور وضاحت کی کہ دماغ کا دہی اور لسی بنانا کراچی کا ہے مشہور جملہ ہے اگرکہہ دیا تو کیا غضب کیا؟؟؟

    اسمبلی میں ہوئی ایسا گرما گرمی کہ اس کے بعد کئی آوازیں ایک ساتھ گونجیں ’ گو شہلا گو‘ اسمبلی میں جب گو شہلا گو کے نعرے لگے تو شہلا رضا نے بھی ہمت نہ ہاری اور نعرے سنتی رہیں مسکراتی رہیں اورلسی پینے کے مشورے دیتی رہیں۔

     شہلا رضا کو شاید معلوم نہ تھا کہ دماغ کا دہی بنانے کے جملے کی بازگشت اتنی سنائی دے گی کہ حقیقتاً دماغ کی لسی ہی بن جائے گی۔

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس:ایم کیوایم اورپی پی ارکان میں گرما گرمی

    سندھ اسمبلی کا اجلاس:ایم کیوایم اورپی پی ارکان میں گرما گرمی

    کراچی: سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی زیرِصدارت  منعقد ہوا، اجلاس میں ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کے ارکان میں گرما گرمی دیکھنے میں آئی۔

    ایوان میں تھر کی صورتحال پر بھی بحث کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد شروع ہوا تو امن و امان کا مسئلہ اور تھرکی صورتحال زیر بحث آئی،۔

    ایم کیو ایم کے وقار شاہ نے کہاکہ اندرون سندھ بااثرشخصیات اغواء برائے تا۔وان کی وارداتوں کی  کی سرپرستی کررہے ہیں،ہندوبرادری اغوابرائے تاوان کی وجہ سے بھارت ہجرت کررہی ہے۔

    اجلاس کے دوران دہی اور لسی کے ذکر پر ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہا کہ برائے مہربانی اس ایشو پر بات نہ کی جائے، اس موقع پر اکثر اراکین نے شہلا رضاکو لسی پینے کا مشورہ بھی دیا۔

    ڈاکٹرسکندرشورو نے بھی کہا کہ امن وامان کی صورتحال آئیڈیل نہیں ہے، سندھ میں جرائم اورخطرات موجود ہیں،عسکریت پسندی سب سے بڑا خطرہ ہے تاہم پولیس اورفورسز نے اہم کامیابیاں حاصل کیں اورکئی گرفتاریاں کیں۔

    ایم کیو ایم کے سید سرداراحمد نے تجویز پیش کی کہ صوبے میں علیحدہ انٹیلیجنس ادارہ قائم ہونا چاہیئے، ایوان میں تھر کی صورتحال پر بھی بحث ہوئی۔منظوروسان کا کہنا تھا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے والے حقائق سے آنکھیں چراتے ہیں۔

  • اپوزیشن لیڈرحادثات پرسیاست چمکاتےہیں،شرجیل میمن

    اپوزیشن لیڈرحادثات پرسیاست چمکاتےہیں،شرجیل میمن

    کراچی: وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اپنے وسائل سے بھی زیادہ بڑھ کر تھرپارکر کو ترقی دینے اور وہاں کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ حکومت پر تنقید کرنے والے 20 سال سے محکمہ صحت اپنے پاس رکھ کر بیٹھے تھے اور تھرپاکر کے وزیر اعلیٰ بھی تھے تو انہوں نے کیوں تھرپارکر کی ترقی کے لئے اقدامات کیوں نہیں کئے۔

    سندھ اسمبلی اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک ہے لیکن یہاں سالانہ 2 لاکھ بچوں کی اموات تشویش ناک ہے، اس کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، سیاسی جماعتوں اور این جی اوز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ خیرپور پر سیاست افسوس ناک ہے تاہم یہ ایک حادثہ ہے اور اس میں جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس ہے۔  انھوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس واقعہ کا نوٹس لیا ہے اور تحقیقات کے احکامات دئیے ہیں۔ انھوں نے ایک بار پھر میڈیا سے مخاطب ہو کر کہا کہ تھرپارکر کے حوالے سے منفی خبروں کی بجائے حقائق پیش کرے۔

    شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سکھر سے کراچی آنے والی بس کا حادثہ اور اس میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثہ کا ذمہ دار صوبائی حکومت کو قرار دینا بھی قابل افسوس ہے کیونکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی صوبائی نہیں بلکہ وفاقی حکومت کے تحت بنائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے اس پر سیاست کرنا قابل افسوس ہے وہ ایک جانب پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہیں تو بیک ڈور پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کے لئے منتیں کررہے ہیں۔

    تھرپارکر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال اور اس پر ایم کیو ایم کی جانب سے گذشتہ روز نائین زیرو پر پریس کانفرنس میں سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ سندھ کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ تھرپارکر ایک پسماندہ علاقہ ہے اور وہاں کی آبادی دور دور علاقوں میں چند چند گھروں تک پھیلی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے صرف مٹھی، چھاچھرو، اسلام کوٹ نگر پارکر کوشاید تھرپاکر تصور کرتے ہیں، جو تھرپارکر کا 10 فیصد بھی نہیں ہے اور 90فیصد آبادی صحرا میں رہتی ہے جہاں عام ٹرانسپورٹ کا جانا بھی ممکن نہیں ہے۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سابقہ دور حکومت اور رواں دور میں بھی تھرپارکر کو ترقی دینے اور وہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں کوشاں ہے اور سندھ حکومت اپنے وسائل سے بڑھ کر وہاں کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے بتلائیں کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سے قبل وہ مشرف دور میں اور اس سے قبل بھی حکومت میں شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ 20 سال تک محکمہ صحت ان کے پاس تھا۔ وزیر اعلیٰ بھی اس دور میں تھرپارکر سے تھا اور تمام وسائل بھی ان کے پاس دستیاب تھے تو انہوں نے اس وقت وہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے کیا اقدامات کئے۔ وہاں پر پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں تھا اور جب میں پہلی بار وہاں سے منتخب ہوا تو 54 کلومیٹر طویل پانی کی لائن کی اسکیم شروع کی اور اس پر آج بھی کام جاری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے وہاں زیر زمین پانی کو منرل واٹر بنانے کے لئے مہنگے آر او پلانٹس لگائے اور بجلی کی عدم دستیابی پر ان کو سولر سسٹم پر منتقل کیا۔ اس سے قبل کسی بھی حکومت نے ایسا کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں الزام کا جواب الزام سے نہیں دینا چاہتا لیکن 20 سال تک محکمہ صحت اپنے پاس رکھنے والوں کو وہاں اس وقت صحت کے مسائل کیوں نظر نہیں آئے اور انہوں کیوں اقدامات نہیں کئے۔

    انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی نے وہاں عوام کی خدمت کی تب ہی وہاں کے عوام نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دئیے ہیں اور ان روائتی لوگوں کو مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک ہے اور مسائل پر سیاست کرنے کی بجائے مل کر کام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں ڈاکٹروں کو دگنی تنخوائیں دی جارہی ہیں اور وہاں کام کرنے والوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں اسپتالوں میں سہولیات کی عدم دستیابی پر ایک سال کے دوران ایک ہزار بچے جاں بحق ہوئے جبکہ فیصل آباد تو تھرپارکر کے مقابلے میں ترقی یافتہ ہے لیکن میڈیا صرف اور صرف تھرپاکر پر نیگیٹیو رپورٹنگ کی بجائے مثبت رپورٹ پیش کرے۔

    شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ ایک بھی انسان کی جان کا کوئی متبادل نہیں ہوتا اور ہر جان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہم اس ذمہ داری سے اپنے آپ کو بری الزمہ بھی قرار نہیں دے رہے لیکن صرف اور صرف سیاست کی بجائے حقائق سے بھی عوام کو آگاہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر پر اگر صوبے کے پاس وسائل کم ہیں تو وفاقی حکومت کیوں خاموش ہے اور وہ کیوں وسائل فراہم نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھسب سے زیادہ ریونیو دینے والا صوبہ ہے تو وفاقی حکومت بھی اس میں اپنا کردار ادا کرے۔ تھرپارکر میں گندم کی بوریوں میں مٹی اور اس حوالے سے شکایت کنندہ کو ہی جیل میں ڈالے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر جام مہتاب ڈہر خود وہاں گئے اور انہوں نے پورے واقعہ کی خود انکوائیری کی ہے اور اس میں جو ملوث ہیں ان کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے ہیں اور افسران کو بھی معطل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب جو غلط کام کرے گا اس کے خلاف ایکشن ہوگا یہی حکومت کی پالیسی ہے اور جو بے گنا ہوں گے وہ آزاد ہوجائیں گے۔

  • سندھ اسمبلی: کراچی میں پانی کی کمی اور تھر میں قحط سالی پر گرما گرم بحث

    سندھ اسمبلی: کراچی میں پانی کی کمی اور تھر میں قحط سالی پر گرما گرم بحث

    کراچی: شہر میں پانی کی کمی کے معاملے اور تھر میں قحط اور غذائی قلت پر آج بھی سندھ اسمبلی میں گرما گرم بحث کا آغاز ہوا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیا تو شرجیل میمن نے بھی خوب جواب دیا۔

    سندھ اسمبلی کے اجلاس کا آغاز ہوا تو تھر کی خشک سالی کی بازگشت سنائی دی جبکہ کراچی کے بعض علاقوں میں پانی کی عدم فراہمی کو بھی موضوع بحث بنایاگیا اور کوٹ رادھا کشن واقعے کے شدید مذمت کی گئی۔

    حکمراں جماعت اور حال ہی میں اپوزیشن بنچوں پر براجمان متحدہ قومی مومنٹ کے ارکان تھر کے معاملےکو اسمبلی کے ریکارڈ پر لانے کے بجائے میڈیا کے ریکارڈ پر زورشورسےلائے۔ شرجیل میمن کا کہناہے کہ تھر میں پیپلز پارٹی نے کروڑوں روپےخرچ کئے ہے اور پورے ملک میں سالانہ دولاکھ بچے مرتے ہیں مگر میڈیاصرف تھر کی ہی خبریں دیتاہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے سوال اٹھایا کہ تھر میں کیا کام ہوا ہے؟ خواجہ اظہار نے مزید کہا کہ گندم کی بوریوں سے مٹی کا نکلنا مذاق نہیں اور اس پر حکومت سے سوال ضرور ہوگا۔

    سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کےقتل اورسانحہ واہگہ بارڈر کے شہیدوں اور تھری بچوں کے لئے فاتحہ بھی کروائی گئی۔

  • عوام غیرضروری طورپرگھرسےباہرنہ نکلیں، شرجیل میمن

    عوام غیرضروری طورپرگھرسےباہرنہ نکلیں، شرجیل میمن

    کراچی: سندھ کے صوبائی وزیر بلدیات نے ساحلی علاقوں میں مقیم خاندانوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کردی۔

    کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات شرجیل میمن نے بتایا کہ سمندری طوفان نیلوفر جمعرات کو بارہ بجے کے بعد کراچی کی حدود میں داخل ہوگا۔

    شرجیل میمن نے کراچی سمیت سندھ کے ساحلی علاقوں میں مقیم خاندانوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کی ہے،شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ جمعے کو اسکول بند ہوں گے عوام غیر ضروری نقل وحمل سے پرہیز کریں انہوں نے بتایا کہ ساحل سمندر پر جانے پر دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی گئی ہے۔

  • شازیہ فاروق نے شرجیل میمن سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا

    شازیہ فاروق نے شرجیل میمن سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا

    کراچی: سندھ اسمبلی کی کارروائی کے دوران ایم کیو ایم کے کارکن فاروق دادا کی بیوہ نے شرجیل میمن سے ان کے شوہر کو دہشت گرد کہنے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا۔

    آج سندھ اسمبلی میں قواعدوضوابط کے تحت بجٹ کی ششماہی رپورٹ اسمبلی میں پیش نہ کرنے پرایم کیو ایم نے تحریک استحقاق پیش کی، اجلاس میں سندھ میں لوکل ٹرین سروس کی بحالی کےحوالےسےقرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، کارروائی کے دوران شرجیل میمن کیجانب سے ایم کیو ایم کے کارکن فاروق دادا کو دہشت گرد کہنے پر انکی بیوہ ممبر اسمبلی شازیہ فاروق نے سخت احتجاج کیا اور کہا کہ شرجیل میمن دہشت گرد کہنے پرمعافی مانگیں۔

    شازیہ فاروق سندھ اسمبلی کےاجلاس سےقبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن کاکہناتھاکہ پیپلز پارٹی کو ردعمل بھی ویسا ہی ملے گا جیسا وہ کرے گی۔خواجہ اظہار الحسن متحدہ کے رہنما کا کہنا تھا کہ جلسوں کیخلاف قرار داد آئے گی توہم بھی اٹھارہ اکتوبر کے جلسے کیخلاف قرارد اد لاسکتے ہیں۔

    دوران اجلاس رکن اسمبلی ارم عظیم کے نیلوفر کے حوالے سے سوال پر صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ حکومت نے ساحلی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

     اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے نیلوفر سے خوفزدہ اراکین سے کہہ دیا کہ جسے نیلوفر کا ڈر ہے وہ اندرون سندھ چلا جائے،ساتھ ہی انہوں نے خوفزدہ افراد کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ حضرت عبداللہ شاہ غازی کی وجہ سے کراچی نیلوفرسے محفوظ رہے گا۔

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس:ایوان مچھلی بازاربن گیا

    سندھ اسمبلی کا اجلاس:ایوان مچھلی بازاربن گیا

    کراچی:سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بھی نئے صوبے کے قیام کیلئے پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ دونوں جماعتوں کے ارکان نے ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی بھی کی۔

    سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آج بھی پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے ارکان میں لفظی جنگ جاری رہی۔ جس سے اجلاس مچھلی بازار کا منظر پیش کر رہا تھا۔سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا تو ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے اپوزیشن نشستیں الاٹ نہ ہونے پرتوجہ دلاوٴنوٹس جمع کرایا۔

    محمد حسین کا کہنا تھا کہ جن وزیروں کے استعفے منظورنہیں ہوئے انہیں چھوڑکرباقی ممبران کونشستیں الاٹ کردی جائیں۔ اس موقع پر شرجیل میمن نے کہا کہ یہ رولزکے خلاف ہے ،استعفے منظورہونے تک اپوزیشن نشستیں الاٹ نہیں ہوسکتیں۔

    جس پر ایم کیوایم کے ارکان اور شرجیل میمن کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی کی۔

    اسپیکر کی درخواست کے باوجود اراکین خاموش نہ ہوئے۔ شور شرابے کے دوران اسپیکر آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ گورنرہاوٴس سے معلوم کریں کہ ایم کیوایم کے وزراء کے استعفے منظورہوئے یا نہیں، ایم کیوایم کے پاس اکثریت ہے تو اپوزیشن لیڈرکے لیے الگ درخواست جمع کرائیں

  • جب تک سندھ کا ایک بھی بچہ زندہ ہے سندھ تقسیم نہیں ہو سکتا، ذوالفقارمرزا

    جب تک سندھ کا ایک بھی بچہ زندہ ہے سندھ تقسیم نہیں ہو سکتا، ذوالفقارمرزا

    بدین: سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقارعلی مرزا نے کہا ہے کہ میرا مستقبل شہادت اور بلاول بھوٹو کا مستقبل روشن ہے،لیاری والے ناراض ہیں لیکن جلد مان جائیں گے،جب تک سندھ کا ایک بھی بچہ زندہ ہے سندھ تقسیم نہیں ہو سکتا۔

    ڈاکٹر زولفقار علی مرزا بدین میں عوامی رابطہ مہم کے دوران میڈیا سے بات کر رہے تھے انہوں نے اس موقع پر کہا کہ جو لوگ اپنی شناخت مانگ رہے ہیں انہیں سندھ والوں نے دعوت دیکر نہیں بلوایا تھا، بلکہ انہیں پناہ دی تھی، لفظ محاجر کا غلط استعمال کیا جارہا ہے، میرا اور بلاول بھوٹو کا راستہ ایک ہے مجھے شہادت نصیب ہو گی جبکہ بلاول کا مستقبل روشن ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہادت کے بعد مجھے کفن کے ساتھ پارٹی کے جھنڈے میں دفنایا جائے،لیاری میں 2 سال سے جاری آپریشن کے دوران جرائم پیشہ عناصر کے ساتھ عام شہری بھی متاثر ہوئے ہیں جسکی وجہ سے وہ پی پی پی سے ناراض ہیں لیکن انہیں جلد منالیا جائے گا۔

  • مہاجرسندھ کی متروکہ زمین پراپنا صوبہ چاہتے ہیں،خواجہ اظہارالحسن

    مہاجرسندھ کی متروکہ زمین پراپنا صوبہ چاہتے ہیں،خواجہ اظہارالحسن

    کراچی: سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے مہاجر سندھ کی متروکہ سرزمین کے وارث ہیں اور متروکہ سندھ پر مشتمل صوبہ چاہتے ہیں۔

    یہ بات اُنھوں نے صوبائی وزیر منظور وسان کے بیان پررد عمل میں کہی۔ خواجہ اظہار الحسن کا کہناتھا کہ افغان پاکستان میں مہاجر نہیں پناہ گزین ہیں ہم نے پہلے پاکستان بنایا اورپھر پاکستان ہجرت کی تھی ۔

    مہاجر اپنے حصے کا پاکستان ساتھ لے کر آئے تھے اور ہم ملک میں کسی کی ایک انچ زمین کے دعوے دار نہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ وڈیرے جاگیردار سندھ کی متروکہ سرزمین پر قابض ہیں، اور ان وڈیرے، جاگیرداروں کا قبضہ ایک کروڑ ایکڑ پر ہے۔