Tag: سندھ اسمبلی
-
پروین شاکر کوآج ہم سے بچھڑے ۱۹ برس بیت گئے
ممکنہ فیصلوں میں ایک ہجرکا فیصلہ بھی تھا’
‘ہم نے تو ایک بات کی اُس نے کمال کردیااُردو غزل و نظم کی مشہور شاعرہ پروین شاکر کوآج ہم سے بچھڑے ۱۹ برس بیت گئے۔پروین شاکر۲۴ نومبر ۱۹۵۲ کو کراچی میں پیدا ہوئی، آپکو اُردو کے منفرد لہجے کی شاعرہ ہونے کی وجہ سے نہایت قلیل عرصے میں وہ شہرت حاصل ہوئی جو بہت ہی کم لوگوں کے حصے میں آتی ہے۔انگلش لٹریچراور زبان دانی میں پروین شاکر نے گریجویشن کیا اور بعد میں انھی مضامین میں کراچی یونیورسٹی سےایم۔اے کی ڈگری حاصل کی ۔ پروین شاکراستاد کی حیثیت سے درس و تدریس کے شعبے سے وابسطہ پھر بعد میں پروین شاکر نے سرکاری ملازمت اختیار کرلی۔
پروین شاکرکی شادی ڈاکٹرنصیرعلی سے ہوئی جن سےبعد میں طلاق ہوگئی۔ پروین شاکر کا انتقال ۲۶ دسمبر ۱۹۹۴ میں ایک ٹریفک حادثے میں اسلام آباد میں ہواجب اُنکی عمر ۴۲برس تھی۔ پروین شاکرکی پہلی کتاب شائع ہونے سے پہلے ہی ادبی جرائد میں چھپنے والی انُکی نظموں اور غزلوں کو بےپناہ مقبولیت حاصل ہوئی اور جب پروین شاکرکا پہلا مجموعہ شائع ہوا تونہ صرف اُسے سب سے زیادہ فروخت ہونے کا اعزاز حاصل ہوا بلکے پروین شاکر کے فکروفن کی خوشبو ملکی حدود سے نکل کرچھاردانگ عالم میں پھیل گئی۔ پروین شاکر کی شاعری نوجوان نسل کا قرض بن گئی۔ کچی عمرکے رومانی جذبات کو گہرے فنکارانہ شعور اور کلاسقی رچاؤ کے ساتھ پیش کرنا پروین شاکر کے اسلوب کی پہچان قرارپایا۔
خوشبوکے بعد آنے والی کتابوں ان کے موضوعات ہماگیر اور فکرگہری پختگی کی حامل نظرآتی ہے۔ پروین شاکر کے انتقال سے پہلے انُکی کلیات ماہِ تمام کے نام سےشائع ہوئی۔ پروین شاکر کی ذاتی زندگی کا دکھ جو انکی زواجی زندگی کی ناکامی پر اثرانداز ہوا، پروین شاکر کی شاعری اور شخصیت میں ہذن اور اُداسی کی کیفیت بن کرسامنے آیا۔
میری طلب تھا ایک شخص اب جو نھیں ملا تو پھر’
‘ہاتھ دعاؤں سے یوں گرا، بھول گیا سوال بھیپروین شاکر کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہےکہ انُکی کتاب خوشبومنگتاگروں اور محبوب چہروں کو تحفے کی صورت میں دی جاتی رہی۔ انکو صدرِپاکستان کی طرف سے پرائڈ آف پرفارمنس کے علاوہ آدمجی ادبی ایوارڈ بھی ملا۔
پروین شاکر کی شاعری کا موضوع محبت اور عورت ہے۔ پروین شاکر کی شاعری میں جو اظہارِمحبت کرتی ہوئی بے جہجک عورت نظرآتی ہے، اُسے پُربی اور ہندی کی روایتی عورت پر گراہ قراردیا جاسکتاہے۔ جو اپنے گیتوں میں مرد محبوب کو مخاطب کرکےاپنے تن من کے روگ بیاں کرتی ہے۔کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑدیا ہے اُس نے’
‘بات تو سچ ہے مگربات ہے رسوائی کی
کچھ لوگ اس رویے کو مغرب کے جدید رویوں کا پرتو قرار دیتے ہیں مگر پروین شاکر کی شاعری کی اصل قوت کہیں اور ہے اور اس نے اپنی نظموں میں بار بارخود کو یونان کی سیفو اور ہندوستان کی میرا کا ہم قافلہ کہا ہے۔پروین شاکر گوکہ آج ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر اُنکی غزلیں اور نظمیں ہمارے دلوں میں انکو ہمیشہ زندہ رکھیں گی۔
(راؤ محسن علی خان)
-
پیپلز پارٹی نے کراچی میں دودھ کی نہریں نہیں بہائیں، فیصل سبزواری
سندھ اسمبلی میں قائد حز ب اختلاف فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے کراچی میں کون سی دود ھ اور شہد کی نہریں جاری کی ہیں جو لوگ انہیں ووٹ دیں گے ، وہ سندھ اسمبلی سے اپوزیشن کے واک آئوٹ کے بعد خطاب کر رہے تھے۔
ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے کہ دیا کہ پیپلز پارٹی کا میئر آنا ایک معجزہ ہی ہوگا، ایم کیو ایم کا بلدیاتی آرڈیننس پر احتجاج جاری ہے اور اب توک اپوزیشن کی کئی جماعتیں بھی احتجاج میں شریک ہوگئی ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ وابطہ کمیٹی کے رکن واسع جلیل نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان کسی بھی سطح پر کوئی مذاکرات نہیں ہوررہے اس قسم کی خبریں پھیلا کر متحدہ اپوزیشن میں اختلافات پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی حکومت میں شمولیت کے حوالے سے باتیں منفی پروپیگنڈہ پر مبنی اور من گھڑت ہے جس میں کوئی صداقت نہیں۔
-
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کے بھرپور احتجاج کے دوران لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل دوہزار تیرہ منظورکرلیا گیا، جلاس میں اپوزیشن ارکان کو بولنے کا موقع نہ ملا تو وہ ہنگامہ ہوا کہ کانوں پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر نے ن لیگ کے رکن عرفان اللہ مروت نے قرار داد پیش کرنے سے روک دیا، جس کے بعد اپوزیشن کا احتجاج شروع ہوگیا۔
ارکان نے اجلاس سے واک آؤٹ کرنے کے بعد اسمبلی کے باہر دھرنا دے ڈالا، جہاں سیڑھیوں پر ہی اجلاس شروع کردیا گیا
-
اپوزیشن پارٹیوں نے سندھ بلدیاتی آرڈیننس میں ترامیم مسترد کردیں
سندھ کی اپوزیشن پارٹیوں نے سندھ بلدیاتی آرڈیننس میں ترامیم مسترد کردیں، آج صوبائی اسمبلی میں مشترکہ قرار داد پیش کریں گی۔
سندھ اسمبلی کی اپوزیشن جماعتوں نے بلدیاتی آرڈیننس کو مشترکہ طور پر مسترد کردیا ہے اور آج سندھ اسمبلی میں مشترکہ قرار پیش کی جائے گی، ایم کیوایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن کا کہنا ہے کہ ترامیم کے خلاف احتجاج ہورہا ہے اور اتوار کے روز ایم اے جناح روڈ پر احتجاج کیا جائے گا۔
ایم کیوایم کے رہنما سردار احمد کا کہنا ہے کہ جو ترامیم آرڈیننس بنایا گیا ہے وہ عوام کے خلاف ہے، مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان اللہ مروت کا کہنا ہے کہ سندھ بلدیاتی آرڈیننس میں ترامیم قبول نہیں۔
مسلم لیگ فنکشنل کے رہنماجام مدد علی کا کہنا ہے کہ عام آدمی سے ووٹ دینے کا حق ہی چھین لیا گیا ہے، خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی ترامیم کو واپس لے۔
-
سندھ اسمبلی:اپوزیشن جماعتوں کا بلدیاتی انتخابات کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں بلدیاتی انتخابات میں حد بندیوں اور لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے خلاف درخواستوں کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس صادق بھٹی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی ، متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما بیرسٹر فروغ نسیم نے موقف اختیار کیا کہ آبادیوں کے فرق سے بنائی گئی یونین کمیٹیوں سے جمہوری حقوق متاثر ہو رہے ہیں اور یہ آئین و قانون کے ماورا ہیں۔
عدلت میں ایم کیو ایم کی جانب سے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے خلاف بھی متفرق درخواست بھی دائر کردی گئی، بیرسٹر فروغ نسیم اور خواجہ اظہار الحسن مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان اللہ مروت نے بھی سندھ ہائی کورٹ میں لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے خلاف آئینی درخواست داخل کردی ہے، جس میں آرڈیننس کو آئین و قانون کی خلاف ورزی اور اسمبلیوں کی توہین قراردیا گیا ہے۔
-
پیپلزپارٹی کی بلدیاتی انتخابات کیلئے ایم کیوایم کو منانے کی کوششیں شروع
پیپلزپارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ایم کیو ایم کو منانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔
نثار کھوڑو نے ایم کیو ایم کے رہنما سید سردار احمد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اسمبلی کا اجلاس بلانا ممبران کا حق ہے اور تمام معاملات اسمبلی میں لاکر حل کیے جائیں تو بہتر ہوگا۔
سینیئر وزیر سندھ اسمبلی ایم کیو ایم کے رہنما سردار احمد کا کہنا تھا کہ اسمبلی کا اجلاس اسی لیے بلایا کہ ایم کیو ایم اپنی بات ایوان میں رکھ سکے، بلدیاتی آرڈیننس کا معاملہ عدالت میں ہیں وہاں جو بھی فیصلہ ہوگا بہتر ہوگا، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے مسائل کو اسمبلی میں بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا۔