Tag: سندھ بجٹ 2016-2017

  • گورنر سندھ نے سندھ فنانس بل دوہزار سولہ کی توثیق کردی

    گورنر سندھ نے سندھ فنانس بل دوہزار سولہ کی توثیق کردی

    کراچی: گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے سندھ فنانس بل دوہزار سولہ کی توثیق کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے دستخط کے بعد اسے سندھ فنانس ایکٹ دوہزار سولہ کہا جائے گا اور اس کا اطلاق یکم جولائی دوہزار سولہ سے ہوگا۔

    اس ایکٹ کے تحت مختلف قوانین کی بعض شقوں میں ترامیم کی گئی ہیں جن میں اسٹیمپ ایکٹ اٹھارہ سو ننانوے، سندھ شہری غیر منقولہ جائداد ٹیکس ایکٹ انیس سو اٹھاون، سندھ فنانس ایکٹ انیس سو چورانوے اور سندھ سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ دو ہزار گیارہ شامل ہے۔

    اس سے قبل سندھ کے وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے رابطہ کرکے انھیں خبردار کیا تھا کہ صوبائی حکومت اس طرح کا کوئی حکم نہیں مانے گی جس کا مقصد انکم ٹیکس ریٹرنز کے نادہندگان سے صوبائی سیلز ٹیکس جمع کرنے سے روکنا ہو۔

    صوبائی وزیر خزانہ کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو یکم جون کو اس حوالے سے خط لکھا گیا تھا کہ صوبائی حکومت کے مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کیا جائے۔

  • دال کے بجائے مرغی کھائیں،اسحاق ڈار کی منطق

    دال کے بجائے مرغی کھائیں،اسحاق ڈار کی منطق

    اسلام آباد: آج قومی اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں دال ماش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے اگر دال مہنگی ہے تو مرغی کا گوشت کھائیں وہ سستا کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے لئے پیش کئے گئے بجٹ میں شامل لازمی اخراجات کی منظوری کے دوران اسحاق ڈار نے اپوزیشن رکن قومی اسمبلی نے دال ماش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے سوال وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مشورہ دے ڈالا کہ اگر دال مہنگی ہے تو مرغی کا گوشت کھالیں، ہم نے مرغی کا گوشت 200 روپے کلو سستا کردیا ہے.

    بجٹ کی منظوری کے لیے بلائے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت مالیاتی خسارے میں کمی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے،جس کے باعث مالیاتی خسارہ نصف رہ گیا ہے،اس سلسلے میں ہم نے 34 میں 32 اداروں کے خفیہ فنڈ ختم کر دیے ہیں اب صرف انٹیلی جینس اداروں کے علاوہ کوئی خفیہ فنڈ استعمال نہیں کر سکتا اور ترقیاتی بجٹ میں 2 گنا اضافہ کردیا ہے.

    ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے خسارے میں جاسکتے ہیں اس لیے رواں مالی سال میں 3 صوبوں کے خسارے کے بجٹ پیش کرنا غیر قانونی نہیں ہے۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ کشکول لے کر نگر نگر گھومنے کی روایت موجودہ حکومت نہیں ڈالی اس لیے 2000 سے 2013 تک لئے گئے قرضوں کے حوالے سے پرویز مشرف ، (ق) لیگ اور پیپلز پارٹی سے بھی پوچھا جائے جو بھی قرضے لئے جاتے ہیں اس میں پارلیمنٹ کی منظوری شامل ہوتی ہے۔

    ایک موقع پر اسحاق ڈار نے مشورہ دیا کہ شیخ رشید جلد شادی کرلیں تاکہ انہیں بچوں کی ضروریات کے بارے میں علم ہوسکے۔ وہ شیخ رشید کو چیلنج کرتے ہیں اگر بیرون ملک ان کا ایک روپیہ بھی ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑ دیں گے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ افغانستان سے معاملات پر حکومت باخبر ہے، طورخم بارڈر پر اب تک جو بھی ہوا ہے وہ اچھا شگون نہیں۔ آپریشن ضرب عضب پر اب تک 145 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں جبکہ 100 ارب مزید رکھے جارہے ہیں۔

  • فنانس بل اور نئے ٹیکس مسترد کرتے ہیں،خواجہ اظہار الحسن

    فنانس بل اور نئے ٹیکس مسترد کرتے ہیں،خواجہ اظہار الحسن

    کراچی: بجٹ کے بعد اسمبلی باہر قائد حزب اختلاف اظہارالحسن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فنانس بل کو مسترد کرتے ہیں،نئے ٹیکس قابلِ قبول نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 2016-2017 کے لیے بجٹ آج وزیر خزانہ سندھ سید مراد علی شاہ نے پیش کردیا،جس کےبعد قائدِ حزبِ اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کے ہمراہ سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا کے سامنے اپنا ردعمل دیتے ہوئے بجٹ کو مسترد کردیا،انہوں نے کہا کہ بجٹ میں لگائے گئے نئے ٹیکس قابلِ قبول نہیں۔

    خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ بجٹ سے قبل ہی ہم نے نہایت کم خسارے کا شیڈو بجٹ پیش کردیا تھا،لیکن حکومت نے ہماری تجاویزات نہ مانتے ہوئے 14جس مینضسارہ نہایت کم تھا

    خواجہ اظہار الحسن نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی زمانے میں 10 فی صد کمیشن کا سنتے تھے،مگر اب تو یہ 100 فی صد کمیشن بن چکا ہے،حکومت کمیشن مافیا بن چکی ہے،اپوزیشن کو حکومتی کارکردگی پر شک ہی نہیں بلکہ حکومتی کرپشن پرکامل یقین ہو چکا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں سندھ کے دوبڑے شہروں کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے،کراچی اور حیدرآباد کے لیے رکھی گئی رقم اونٹ کے منہ میں زیرہ کا دانہ کے مترادف ہے۔

    اس موقع پر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھاکہ کراچی و حیدرآباد دشمنی کے بعد پیپلز پارٹی نے اندرون سندھ کے دیہی علاقوں کو بھی نہیں بخشا اور دیہی علاقوں کے لیے کسی بڑے منصوبے کا اعلان نہیں کیا گیا
    صحت کے شعبے میں حکومت کی ناقص کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم علاقوں میں کسی ہسپتال کی تعمیر کا بھی اعلان نہیں کیا گیا،جو کام سندھ حکومت کو کرنا چاہیے وہ غیر ملکی ادارے کر رہے ہیں،بھلا ہو اِن غیر ملکی اداروں کا جو اندرون سندھ ہسپتال سمیت دیگر طبی امداد مہیا کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا رمضان کا مہینہ جاری ہے اور کہیں بھی رمضان پیکیج متحرک نظر نہیں آتا،وزیر خزانہ کو معلوم ہی نہیں ہے کہ سبزیوں کے نرخ مرغی کے نرخ کے برابر ہو چکے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی 80 ارب ترقیاتی بجٹ کی رقم استعمال نہیں ہو گی،اور یہ رقم حکومتی کرپشن کی نظر ہو جائے گی۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ پہلا بجٹ ہے جسے اپوزیشن نے نہیں خود حکومتی اراکین نے بھی مسترد کردیا ہے،بجٹ تقریر کے دوران حکومتی اراکین نہ تو بینچ بجارہے تھے نہ ہی وزیر خزانہ کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے، کیوں کی وہ بھی اس بجٹ سے دل برداشتہ ہیں۔

    قائدِ حزبِ اختلاف خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ ہر سال سینکڑوں بچوں کی تھر میں ہلاکت کے باوجود سندھ حکومت خواب غفلت سے نہیں جاگی۔ اور اس سال بھی بجٹ میں تھر کے لیے کسی پیکیج کا اعلان نہیں کیا،جس پر اپوزیشن سخت مذمت کرتی ہے۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی ہر جماعت بجٹ تقاریر میں بھر پور احتجاج کریں گی،اور حکومت کو عوام دشمن بجٹ پیش کرنے پر آڑے ہاتھوں لیں گی،انہوں نے عندیہ دیا کہ ضرورت پڑی تو احتجاج کا دائرہ اسمبلی سے باہر تک بھی وسیع کیا جاسکتا ہے۔