Tag: سندھ بجٹ 2019

  • سندھ اسمبلی میں بجٹ کثرتِ رائے سے منظور

    سندھ اسمبلی میں بجٹ کثرتِ رائے سے منظور

    کراچی:سندھ اسمبلی میں فنانس بل ایوان سےکثرت رائے سےمنظور کرلیا گیا ، ایم کیو ایم کی جانب سے پیش کردہ ترامیم مسترد کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں 12کھرب 17ارب سےزائد کابجٹ کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، اجلاس میں اپوزیشن کے جانب سے ٹیکس میں اضافےکے خلاف شدید احتجاج کیا گیا ،ایم کیوایم کے محمد حسین کی جانب سے پیش کردہ فنانس بل میں ترامیم مسترد ہونے پر بجٹ مستردکردیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ اسمبلی میں منظور ہونے والے فنانس بل میں آن لائن ٹیکسی سروس پر 5فیصد سیلز ٹیکس نافذ کیا گیا ہے، ٹریننگ سینٹرز پر 5 فیصد سیلز ٹیکس نافذ،کولڈ اسٹوریجزپر 13 فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے۔

    اسی بجٹ میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اورپاور ٹرانسمیشن سروس پر 13 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ کیا گیا ہے جبکہ معدنیات کے لیے کھدائی کرنے والے اداروں پر 5 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کیا گیا ہے۔

    ان ڈور گیمز مراکز پر 10 فیصد سیلز ٹیکس نافذ ہوگا اور انشورنس ایجنٹس پر 5 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ کیا گیا ہے۔ گاڑیوں کی پارکنگ فیس اور مشینری و آلات کی سروس پر 5 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے ۔ٹریول ایجنٹس اورٹور آپریٹرز پرسیلز ٹیکس میں کمی کرتے ہوئے اسے 10 فیصد سے 5 فیصد کردیا گیا ہے۔شراب، میتھانول، اسپرٹ لائسنس اور ڈیوٹیز میں اضافہ کیا گیا ہے۔

    گاڑیو ں پر ٹیکس میں اضافہ

    سندھ حکومت نے گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافہ کرتے ہوئے 1000 سی سی نان کمرشل گاڑیوں سےرجسٹریشن پر20 ہزار لینے کا فیصلہ کیا ہے۔149 سی سی تک موٹر سائیکل رجسٹریشن پرون ٹائم 18 سو روپے ٹیکس لیاجائےگا جبکہ 150 سی سی اور زائد کی موٹرسائیکلوں پررجسٹریشن کےلیےون ٹائم 3 ہزار لیےجائیں گے۔

    تین ہزار سے زائد سی سی کی لگژری گاڑیوں پر لگژری ٹیکس بڑھا کر ڈیڑھ لاکھ روپے کردیا گیا ہے جبکہ 2ہزارسی سی سے 2900 سی سی کی گاڑیوں پر ٹیکس 50 سےبڑھاکر 75 ہزار کردیا گیا ہے۔

    کمرشل ٹرک،رکشہ، بس، وین، ڈمپراور کرین پر رجسٹریشن فیس ایک سےبڑھا کر سوافیصدکردی گئی۔1000 سی سی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس ایک سے بڑھا کر 1.25 فیصد کردی گئی۔1300 سی سی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس 2 فیصد سےبڑھاکر2.5 فیصد کردی گئی ہے اور 2500 سی سی سے زائد گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس 4 سے بڑھاکر 5 فیصد کردی گئی ہے

    دیگر ٹیکسز

    پروفیشنل انکم ٹیکس 150 روپے بڑھا کر 5 سو روپے کردیا گیا۔انفرا اسٹرکچر سیس کی شرح 1.15 سے بڑھا کر 1.2 فیصد کردی گئی ہے۔

    پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز پر پرفیشنل ٹیکس ڈھائی سےبڑھاکر 3ہزارکردیا گیا۔فیکٹریوں، وڈیو شاپس، رئیل اسٹیٹ ڈیلرز، کارڈیلرز پر ٹیکس 500 سے بڑھاکر 1000 روپےکردیاگیا ہے جبکہ پراپرٹی ٹیکس اور مکانوں کے کرائے پر ٹیکسوں میں بھی ردوبدل کیا گیا ہے۔

  • کراچی: صوبائی حکومت کی کٹوتیاں، بلدیہ عظمیٰ کا بجٹ متاثر

    کراچی: صوبائی حکومت کی کٹوتیاں، بلدیہ عظمیٰ کا بجٹ متاثر

    کراچی: بلدیہ عظمیٰ کراچی کے نئے مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب کی نمایاں کمی کی گئی ہے، صوبائی حکومت کی کٹوتیوں سے کے ایم سی کا بجٹ متاثر ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کا آیندہ مالی سال کے لیے 26 ارب 44 کروڑ کا مجوزہ سرپلس بجٹ تیار کر لیا گیا، کے ایم سی کا 19-2018 میں 27 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا تھا۔

    بلدیہ عظمیٰ کے نئے مالی سال کے بجٹ میں ایک کروڑ بچت ظاہر کی گئی، بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق نئے مجوزہ بجٹ میں 26 ارب 44 کروڑ وصولی کا تخمینہ ہے۔

    20-2019 کے مجوزہ بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ 26 ارب 43 کروڑ ہے، یہ بجٹ کل پیش کیا جائے گا، نئے مالی سال میں کراچی میں ترقیاتی کاموں کے لیے 3 ارب 33 کروڑ رکھے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  میئرکراچی کا کے ایم سی کے اخراجات میں کمی کا اعلان

    نئے مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 390 نئی اور 273 جاری اسکیمیں شامل ہیں۔

    میئر کراچی وسیم اختر بجٹ منظوری کے لیے اسے جمعرات کو سٹی کونسل میں پیش کریں گے، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتے قبل میئر کراچی وسیم اختر نے کہا تھا کہ بلدیہ عظمی کراچی کا آیندہ مالی سال کا میزانیہ ترتیب دینے میں مشکلات ہیں، حکومت نے ضلعی ترقیاتی پروگرام میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 1600 ملین کم مختص کیے ہیں۔ رواں سال چوتھا کوارٹر نہیں ملا اس صورت حال میں شہر کی ترقی کا عمل بری طرح متاثر ہو گا۔