Tag: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی

  • نسلہ ٹاور: پولیس کا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپہ

    نسلہ ٹاور: پولیس کا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں عدالتی حکم پر مسمار کیے جانے والے نسلہ ٹاور کے ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد، آج سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر پولیس نے چھاپہ مارا اور نسلہ ٹاور کا نقشہ پاس کرنے والے افسران سے پوچھ گچھ کی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپہ مارا، چھاپہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن الطاف حسین کی سربراہی میں مارا گیا۔

    چھاپے کے دوران پولیس کی نفری تمام داخلی و خارجی راستوں پر موجود رہی جبکہ اس دوران کسی کو بھی عمارت کے اندر آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

    دفتر کے اندر داخل ہو کر پولیس نے استفسار کیا کہ نسلہ ٹاور کا نقشہ پاس کرنے والے کون کون سے افسران موجود ہیں جس پر ایک افسر نے جواب دیا کہ ہم چیک کرتے ہیں اس وقت کون کون موجود ہے۔

    تفتیشی ٹیم سوا گھنٹے تک ڈائریکٹر ایڈمن مشتاق ابراہیم کے دفتر میں موجود رہی، ٹیم کے سامنے 4 افسران کو طلب کیا گیا جن میں فرحان قیصر اور جمیل میمن نامی افسران بھی شامل ہیں۔

    تفتیشی ٹیم کو بتایا گیا کہ نسلہ ٹاور کی اصل فائل پہلے ہی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) لے جا چکی ہے، نسلہ ٹاور کی الاٹمنٹ سے تکمیل تک تمام ناموں کی فہرست دی جاچکی ہے۔

    افسران نے کہا کہ نسلہ ٹاور کیس سے جس چیز کی ضرورت ہوگی دیں گے۔

    افسران تعاون کر رہے ہیں

    چھاپے کے بعد ایس ایس پی ایسٹ انویسٹی گیشن الطاف حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایس بی سی اے کے افسران تعاون کر رہے ہیں اور دستاویز فراہم کر رہے ہیں۔

    ایس ایس پی ایسٹ کا کہنا تھا کہ کچھ مزید ڈپارٹمنٹس کے بھی نام سامنے آئے ہیں، ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ باہر پولیس کھڑی تھی کوئی نہیں بھاگا۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا صرف آرڈر آیا کوئی دستاویز نہیں آئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز عدالتی احکامات پر نسلہ ٹاور کے معاملے کے ذمے داران کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، مقدمے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران، سندھی کو آپریٹو مسلم سوسائٹی کے ذمے داران اور دیگر متعلقہ اداروں کو نامزد کیا گیا۔

    نسلہ ٹاور کے ذمے داران کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد تفتیشی پولیس نے ریکارڈ جمع کرنا شروع کر دیا۔ پولیس کی جانب سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سندھی کو آپریٹو مسلم سوسائٹی آفس سے ریکارڈ طلب کیا گیا تھا۔

  • نسلہ ٹاور: اینٹی کرپشن کا ایس بی سی اے دفتر پر چھاپا، ڈی جی ٹیم کو دیکھ کر دفتر سے غائب

    نسلہ ٹاور: اینٹی کرپشن کا ایس بی سی اے دفتر پر چھاپا، ڈی جی ٹیم کو دیکھ کر دفتر سے غائب

    کراچی: نسلہ ٹاور کیس کے سلسلے میں آج اینٹی کرپشن نے ایس بی سی اے دفتر پر چھاپا مارا، تاہم ٹیم کو دیکھ کر ڈائریکٹر جنرل دفتر سے غائب ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مشہور نسلہ ٹاور کیس میں سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد اینٹی کرپشن بھی ایکشن میں آ گیا ہے، اینٹی کرپشن ڈائریکٹوریٹ کی ٹیم نے منگل کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپا مارا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن کی ٹیم کو آتے دیکھ کر ڈی جی ایس بی سی اے سلیم رضا کھوڑو بغیر کچھ بتائے دفتر سے نکل گئے، جب کہ ٹیم نے ادارے کے افسران سے نسلہ ٹاور کے حوالے سے پوچھ گچھ کی، ٹیم نے بالخصوص ڈائریکٹر ایسٹ سے بھی پوچھ گچھ کی۔

    ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن نے 2013 میں تعینات افسران کے نام اور ادارے میں ان کی تعیناتی کے نوٹیفیکشنز طلب کر لیے ہیں، تاہم ایس بی سی اے افسران نے کسی بھی معلومات دینے سے گریز کیا۔

    نسلہ ٹاور کے نقشے کی منظوری دینے والے افسران کے نام سامنے آگئے

    افسران نے اینٹی کرپشن ٹیم کو جواب دیا کہ ڈی جی ایس بی سی اے کی اجازت کے بغیر کوئی ریکارڈ نہیں دے سکتے، دوسری طرف اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ ریکارڈ اور تعیناتیوں کے نوٹیفیکشنز ملنے کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اینٹی کرپشن نے نسلہ ٹاور کی تعمیرات اور منظوری کے سلسلے میں باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، اس سلسلے میں اینٹی کرپشن ٹیم نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر میں 3 گھنٹے تک پوچھ گچھ اور فائلوں کی چھان بین کی۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ اینٹی کرپشن ٹیم نے نسلہ ٹاور کی منظوری کی فائل بھی طلب کی ہے، جب کہ چھاپے کے دوران ٹیم نے ڈائریکٹر ڈیزائن فرحان قیصر سے خصوصی پوچھ گچھ کی۔

  • ایس بی سی اے کا افسر دو دن سے لاپتا

    ایس بی سی اے کا افسر دو دن سے لاپتا

    کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایک افسر لاپتا ہو گئے ہیں، وہ پیر کو آفس سے نکلے اور پھر ان کا کچھ پتا نہیں چل سکا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی سی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈیمولیشن شاہد شمس دو دن سے لاپتا ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ 24 مئی بروز پیر لیاقت آباد میں انہدامی عمل سے متعلق سرکاری فرائض کی ادائیگی کے لیے دفتر سے روانہ ہوئے تھے لیکن پھر گھر نہیں پہنچے۔

    ترجمان ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ محمد شاہد شمس پیر کو ڈیمولیشن کے کام پر سوک سینٹر سے بعد نماز مغرب کے بعد نکلے تھے، لیکن پھر رات گئے بھی گھر نہ پہنچے، جس پر اہل خانہ نے دفتر رابطہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کے افسر کو لاپتا ہوئے چالیس گھنٹے سے زائد کا وقت گزر گیا ہے، اور وہ اپنی گاڑی سوزوکی آلٹو سمیت لاپتا ہیں۔

    ایس بی سی اے کا افسران کو اب کہاں تعینات کیا جائے گا؟

    ڈی جی ایس بی سی اے شمس الدین سومرو نے اسسٹنٹ ڈائر یکٹر شاہد شمس کی گمشدگی کا نوٹس لے لیا ہے، انھوں نے متعلقہ اداروں سے درخواست کی ہے کہ شاہد شمس کو فوری بازیاب کرایا جائے۔

    ایس بی سی اے کے مطابق شاہد شمس کی گمشدگی کی ایف آئی آر کے لیے ان کی اہلیہ کی مدعیت میں درخواست نیو ٹاؤن تھانے میں جمع کرا دی گئی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات کو بھی تمام صورت حال سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

  • خلاف ضابطہ فائلوں پر دستخط نہ کرنے کی سزا، ایس بی سی اے افسر معطل

    خلاف ضابطہ فائلوں پر دستخط نہ کرنے کی سزا، ایس بی سی اے افسر معطل

    کراچی: ایس بی سی اے کے سینئر قانون دان اور ایڈیشنل ڈائریکٹر لیگل افیئرز شاہد جمیل کو معطل کر دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ 20 گریڈ کے افسر شاہد جمیل کو متعدد فائلوں پر خلاف ضابطہ دستخط کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، تاہم انھوں نے انکار کر دیا جس پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی شمس الدین سومرو نے معطلی کے احکامات جاری کر دیے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لا افسر کو محکمہ بلدیات کے سینئر افسر کی جانب سے فائلوں پر دستخط نہ کرنے پر نتائج بھگتنے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔

    معلوم ہوا ہے کہ محکمہ بلدیات کے سینئر افسر ایڈیشنل ڈائریکٹر لیگل افیئر سے رہائشی سے تجارتی اراضی کی منتقلی پر فائلوں پر من پسند قانونی ریلیف چاہ رہے تھے، تاہم شاہد جمیل نے من پسند قانونی ریلیف اور دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے اراضی کی منتقلی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے، ذرائع نے بتایا کہ لا افسر نے کہا تھا کہ قانون جو کہتا ہے اس کے مطابق قانونی آرا دوں گا۔

    ایس بی سی اے افسران کا غیرقانونی تعمیرات میں ملوث ہونے کا انکشاف

    ذرائع کے مطابق شاہد جمیل نے ایس بی سی اے کے فکس ڈپازٹ سے 3 ارب نکالنے کی مخالفت کی تھی، منافع کی رقم میں سے 60 فی صد پنشنرز اور 40 فی صد پراویڈنٹ فنڈ کے لیے مختص ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی ڈی جی ایس بی سی اے کے احکامات نہ ماننے پر افسران کو معطل یا کراچی بدر کر کے اندرون سندھ ٹرانسفر کیا گیا ہے، اور یہ افسر دو سال تک سزا کے طور پر کراچی واپس پوسٹنگ پر نہیں آ سکتے۔

    دوسری طرف غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایس بی سی اے کا ایکشن جاری ہے، گلبرگ ٹاؤن بلاک 12 میں غیر قانونی فلورز کی تعمیر اور ایس بی سی اے رولز کی خلاف ورزی پر ڈیمولیشن ٹیم نے موقع پر پہنچ کر ساتویں فلور کی تعمیر کو رکوا کر اسے مسمار کر دیا۔

    ٹیم نے تمام یوٹیلیٹی کنکشن بھی منقطع کر دیے ہیں، بلڈنگ میں میزانائن فلور بھی غیر قانونی طریقے سے قائم تھا، ایس بی سی اے حکام کا کہنا ہے کہ بغیر نقشہ پاس کرائے میزانائن فلور بنایا گیا، جس پر ڈیمولیشن ٹیم نے اس کی دیواریں بھی توڑ ڈالیں۔

  • ایس بی سی اے: رشوت لیتے رنگے ہاتھوں پکڑا جانے والا افسر تعینات

    ایس بی سی اے: رشوت لیتے رنگے ہاتھوں پکڑا جانے والا افسر تعینات

    کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ایک ایسے افسر کی تعیناتی کی گئی ہے جنھیں رشوت لیتے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی سی اے میں کرپٹ افسران کا راج برقرار ہے، ڈی جی ایس بی سی اے نے غیر قانونی تعمیرات کے سسٹم کو چلانے کے لیے کرپٹ افسران کی تعیناتی شروع کر دی۔

    چند ماہ قبل رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے ایس بی سی اے کے افسر کو اہم ذمے داری دے دی گئی، بلڈنگ افسر سمیع شیخ کو جمشید ٹو کا چارج دے دیا گیا ہے۔

    سمیع شیخ گلستان جوہر میں مبینہ طور پر رشوت لیتے ہوئے پکڑے گئے تھے، رشوت وصول کرتے ہوئے ان کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی تھی، ذرایع کا کہنا ہے کہ ویڈیو وائر ل ہونے پر سمیع شیخ کے خلاف انکوائری ہوئی تاہم اپنے اثر رسوخ کی وجہ سے وہ انکوائری سے نکل گئے تھے۔

    ذرایع ایس بی سے اے کے مطابق سمیع شیخ کے خلاف غیر قانونی تعمیرات کی متعدد شکایات ہیں، اسی لیے جمشید ٹو میں غیر قانونی تعمیرات کے سسٹم کو چلانے کے لیے ایک کرپٹ افسر کی تعیناتی کی گئی ہے۔

    تبادلے

    دوسری طرف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں بڑے پیمانے پر تبادلے جاری ہیں، اسسٹنٹ ڈائریکٹر جمشید ٹاؤن 1 آغا جہانگیر خان کا گلشن ٹاؤن ون میں تبادلہ کیا گیا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ ریگولیشن طارق حسین مگسی کا تبادلہ صدر ٹاؤن میں کر دیا گیا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ملیر ٹاؤن نعیم احمد کا تبادلہ جمشید ٹاؤن ٹو میں کر دیا گیا ہے۔

    اسسٹنٹ ڈائریکٹر صدر ٹاؤن ون اور ٹو کا چارج رکھنے والے عدیل اکرم کا تبادلہ ملیر ٹاؤن میں کیا گیا، جب کہ عبدالسمیع شیخ کا تبادلہ سائٹ ٹاؤن سے جمشید ٹاؤن ٹو میں کیا گیا، گریڈ 16 کے ہی سینئر بلڈنگ انسپکٹر احسن ریاض کا تبادلہ جمشید ٹاؤن 2 سے صدر ٹاؤن ون میں کیا گیا۔

  • بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور بلڈر مافیا کا گٹھ جوڑ، فلیٹس لینے والے رُل گئے

    بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور بلڈر مافیا کا گٹھ جوڑ، فلیٹس لینے والے رُل گئے

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ناظم آباد نمبر 1 میں نئی تعمیر شدہ 6 منزلہ عمارت میں فلیٹ لینے والے عوام رُل گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد میں گزشتہ روز غیر قانونی رہائشی عمارت گرانے کے لیے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کارروائی کی، تاہم ایس بی سی اے کی ٹیم پر مشتعل افراد نے حملہ کر دیا تھا جس میں کئی اہل کار زخمی ہو گئے۔

    حملے میں لیڈی سرچر سمیت کئی اہل کار معمولی زخمی ہو گئے تھے، جس کے بعد شدید مزاحمت پر ایس بی سی اے نے آپریشن روک دیا، ذرایع کے مطابق حملہ عمارت کے مکینوں اور بلڈر کے ساتھیوں نے کیا، ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی۔

    دوسری طرف بلڈرمافیا اور ایس بی سی اے کے کرپٹ افسران کےگٹھ جوڑ میں عوام رُل گئے ہیں، کچھ عرصہ قبل 220 مربع گز پلاٹ پر 6 منزلہ عمارت تعمیرکی گئی تھی، ذرایع کا کہنا ہے کہ بیش تر فلیٹس عوام کو بیچ کر بلڈر نے لاکھوں روپے بٹورے۔

    جب 6 منزلہ عمارت میں کچھ فلیٹس فروخت کے لیے تیار ہو گئے تو بلڈر کے مخالف گروپ کی درخواست پر ایس بی سی اے کا عملہ پہنچ گیا، تاہم ایس بی سی اے ٹیم پر مکینوں اور بلڈر کے ساتھیوں نے حملہ کر دیا، جس میں کئی اہل کاروں کو اندرونی چوٹیں آئیں۔

    رات گئے بلڈر اور ساتھی موقع سے غائب ہو گئے تھے جب کہ پولیس اہل کار علاقے میں تعینات کیے گئے تھے، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے نفری تعینات کی گئی ہے، حملے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

    ایس بی سی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ عمارت میں عارضی طور پر فیملی کو بٹھایا گیا ہے، تاہم صورت حال کنٹرول میں آنے کے بعد عمارت کو مسمار کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ غیر قانونی عمارت کی تعمیر بلڈر مافیا اور ایس بی سی اے کے کرپٹ افسران کے گٹھ جوڑ سے کی گئی تھی، جسے اب مسمار کیا جا رہا ہے، تاہم فلیٹس لینے والے عوام کو اس گٹھ جوڑ میں نقصان پہنچا ہے، جس کا مداوا ایک سوالیہ نشان ہے۔

  • ایس بی سی اے کا دھماکے والی عمارت سے متعلق اہم بیان

    ایس بی سی اے کا دھماکے والی عمارت سے متعلق اہم بیان

    کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ٹیم نے آج کراچی کے علاقے گلشن اقبال مسکن چورنگی کے قریب دھماکے سے تباہ ہونے والی عمارت کا معائنہ کیا۔

    ایس بی سی اے کی 5 رکنی انجینئرز کی ٹیم نے جائے حادثہ کا جائزہ لے کر اپارٹمنٹ کا ایک حصہ خطرناک قرار دے دیا ہے، ٹیم کا کہنا تھا کہ دھماکے سے اپارٹمنٹ کے ایک حصے کی بنیاد مکمل تباہ ہو چکی ہے۔

    بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے خبردار کر دیا ہے کہ دھماکے سے متاثر اپارٹمنٹ کا ایک حصہ خطرناک ہو چکا ہے اور یہ کسی بھی وقت گر سکتا ہے۔

    ادھر ڈی جی ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ پولیس کی تحقیقات کے بعد ادارے کی ٹیم کام شروع کرے گی، ابتدائی جائزے میں معلوم ہوا کہ عمارت کے 12 فلیٹ متاثر ہوئے ہیں، اور ایک حصہ کسی بھی وقت گر سکتا ہے، متاثرہ عمارت کے فرنٹ اور کارنر مکمل تباہ ہیں، اس لیے خطرناک حصوں کو جیک لگا کر روکا جا رہا ہے۔

    گلشن اقبال کراچی میں دھماکا، عمارت کا ایک حصہ منہدم، 5 جاں بحق، 20 زخمی

    واضح رہے آج صبح کراچی کے علاقے گلشن اقبال مسکن چورنگی کے قریب ایک بینک میں دھماکا ہوا ہے جس سے عمارت کے ایک حصے کی پہلی اور دوسری منزل منہدم ہو گئی۔

    اس حادثے میں 5 افراد جاں بحق جب کہ 20 زخمی ہو گئے ہیں، چند زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

    بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کر لیا گیا ہے، دھماکے کی آواز اتنی زور دار تھی کہ دور دور تک سنی گئی، قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے، دھماکے کے بعد لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔

  • سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں 100 ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں 100 ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف

    کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں 100 ارب کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، 18 سالوں میں ادارے میں کرپشن کی وجہ سے غیر قانونی تعمیرات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں 100 ارب کی کرپشن بے نقاب ہوگئی، سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ 59 صفحات پر مشتمل رپورٹ تیار کرلی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 3 سابق ڈائریکٹر جنرل سمیت 128 افسران کرپشن میں ملوث رہے، زمینوں کے انتقال کی فیس کی مد میں 27 ارب کی خرد برد کی گئی۔ رپورٹ میں کرپشن میں ملوث 4 افسران کو نوکری سے برخاست کرنے کی سفارش کی گئی۔

    رپورٹ میں 775 افسران کے براہ راست ملوث ہونے پر سخت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 18 سالوں میں ادارے میں کرپشن کی وجہ سے غیر قانونی تعمیرات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا، غیر قانونی تعمیرات کے لیے علاقوں کو ٹھیکے پر دیا جاتا تھا۔ نچلی سطح سے لے کر ڈائریکٹر جنرل تک غلط کاموں میں ملوث ہوتے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق ادارے کی خرابی کے نتیجے میں 97 ہزار سے زائد غیر قانونی تعمیرات تاحال موجود ہیں، گزشتہ 3 سال میں 32 سو سے زائد غیر قانونی تعمیرات کروائی گئیں۔

  • سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ریکارڈ سے فائلیں غائب ہونے کا انکشاف

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ریکارڈ سے فائلیں غائب ہونے کا انکشاف

    کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ریکارڈ سے فائلیں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مافیا نے ایس بی سی اے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کرنا اور ریکارڈ غائب کرنا شروع کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایس بی سی اے میں کرپٹ مافیا متحرک ہو گئی، ایس بی سی اے کے ریکارڈ سے اہم فائلیں غائب ہونے لگی ہیں، ڈائریکٹر جنرل نے زیر التوا کیسز کا ریکارڈ دو روز میں طلب کر لیا ہے۔

    غائب ہونے والی فائلوں میں کاغذات کی ہیرا پھیری کا خدشہ ہے، ڈی جی ایس بی سی اے آشکار داور نے فائلیں ڈھونڈنے کے احکامات جاری کر دیے، کوئی فائل غائب ہوئی تو ذمہ دار افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔

    ادھر ایس بی سی اے میں اندھیر نگری چوپٹ راج پھیل گیا ہے، ادارے میں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کاسمیٹک آپریشن کیا جا رہا ہے، رشوت خوری اور غیر قانونی نقشے پاس ہو رہے ہیں جس پر اتھارٹی کے افسر اور اتھارٹی فورس کے ایس ایچ او کے درمیان تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی فورس کے ایس ایچ او معین نے ڈی آئی جی ایسٹ کو دھمکیوں کی تحریری درخواست بھی جمع کرا دی، جس میں انھوں نے کہا کہ فون پر ڈائریکٹر ڈیمولیشن علی مہدی نے انھیں دھمکیاں دی ہیں، ایس ایچ او معین کا کہنا ہے کہ انھیں فون پر کام سے روکنے اور اپنا بندوبست کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ڈی جی اتھارٹی کی جانب سے ایس ایچ او کو کسی بھی سائٹ پر سرپرائز وزٹ کرنے اور ڈیمولیشن رپورٹ دینے کی ہدایت کی گئی تھی، ایس ایچ او فورس کی جانب سے کئی غیر قانونی عمارتوں کی نشان دہی اور آپریشن نہ کرنے کی رپورٹ بھی ڈی جی کو دی گئی تھی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ غلط کاموں کی نشان دہی پر ایس ایچ او اور ڈائریکٹر ڈیمولیشن میں جھگڑا شروع ہوا۔

  • سندھ حکومت کا بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر کے سلسلے میں اہم قدم

    سندھ حکومت کا بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر کے سلسلے میں اہم قدم

    کراچی: سندھ حکومت نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے معاملات کے جائزے کے لیے کمیٹی قائم کر دی، یہ کمیٹی ہائی رائز بلڈنگز کی تعمیر کی اجازت اور نقشوں کے پاس کرنے کے معاملات کو مانیٹر کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی منظوری کے بعد ایس بی سی اے کے معاملات کے جائزے کے لیے قائم کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کے ارکان کی تعداد 9 ہوگی جب کہ کمیٹی کے چیئرمین سیکریٹری لوکل گورنمنٹ ہوں گے، یہ کمیٹی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے کاموں اور تمام معاملات کا جائزہ لے گی، اور انھیں مانیٹر کرے گی۔

    کمیٹی کے ذریعے ہائی رائز بلڈنگز کی اجازت اور نقشوں کے پاس کرنے کے معاملات کو مانیٹر کیا جائے گا، کمیٹی کی ذمے داری یہ یقنی بنانا بھی ہوگا کہ پارکس، پلے گراؤنڈز، ہاؤسنگ سوسائٹیز کے فنڈز درست استعمال ہو رہے ہیں۔

    کمیٹی تاریخی ورثے والی عمارتوں کو محفوظ کرنے کے لیے تجاویز بھی دے گی، کمیٹی کی ذمے داری سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ماتحت ماہرین اور معاونین سے رابطہ رکھنا بھی ہے، بلڈنگ ریگولیشن اور سروس رولز میں تبدیلی کی تجاویز بھی کمیٹی دے گی، کمیٹی کے بی ٹی پی اینڈ آر کے سابقہ قوانین کو ازسر نو جائزہ لے گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے احکامات پر عمل کو یقینی بنانا کمیٹی کی ذمے داری ہوگی، کمیٹی کا کام ایس بی سی اے کے افسران کو مانیٹر کرنا ہے کہ وہ ذمے داری درست انجام دے رہے ہیں یا نہیں، اور انھیں جو ہدایات دی جار ہی ان پر عمل درآمد ہو رہا ہے یا نہیں۔