Tag: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی

  • لیاری میں  15 عمارتیں کسی بھی وقت گرسکتی ہیں، انتباہ جاری

    لیاری میں 15 عمارتیں کسی بھی وقت گرسکتی ہیں، انتباہ جاری

    کراچی : سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے لیاری میں مزید 46عمارتیں خطرناک قرار دے دی اور انتباہ جاری کیا کہ پندرہ عمارتیں کسی بھی وقت گرسکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے علاقے میں سروے کیا ، سروے رپورٹ میں لیاری میں مزید 46عمارتیں خطرناک قرار دے دی گئی۔

    ایس بی سی اے نے 24گھنٹےمیں لیاری کے علاقوں کا سروے کرکے فہرست مرتب کی اور 15عمارتوں کےکسی بھی وقت گرنے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    مزید پڑھیں : لیاری حادثہ : جاں بحق افراد کی تعداد 22 تک جا پہنچی

    رپورٹ میں کہا گیا مخدوش قرار عمارتیں 10سے 25سال پرانی ہیں ، لیاری کھڈا مارکیٹ میں بھی 10سے زائدعمارتیں فہرست میں شامل ہیں جبکہ مخدوش قرار دی گئیں 46عمارتوں میں ایک ہزار کے قریب فلیٹس اور دکانیں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عمارتوں کی فہرست بنائی گئی لیکن تاحال نوٹس جاری نہیں کیے گئے۔

    خیال رہے کراچی کے علاقے لیاری میں منہدم عمارت کے ملبے سے لاشیں نکالنے کا کام چوتھے روز بھی جاری ہے، رات گئے خاتون سمیت تین افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد بائیس ہوگئی۔

  • وزیراعلیٰ سندھ کا ایس بی سی اے کے 28 افسران کوگرفتار کرنے کاحکم

    وزیراعلیٰ سندھ کا ایس بی سی اے کے 28 افسران کوگرفتار کرنے کاحکم

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 28 افسران کوگرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تبادلوں پر ایس بی سی اے افسران کی جانب سے آفس پر دھاوا بولنے والے 28 افسران کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ مشتاق مہر کو حکم دیا کہ افسران کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا جائے، گرفتاریاں کر کے مجھے فوری طور پر اطلاع دے یں۔

    مراد علی شاہ نے وزیربلدیات کو ہدایت کی کہ فوری ایس بی سی اے میں اپنا دفتر قائم کریں، ہم کسی کوغنڈہ گردی کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    سپریم کورٹ آف پاکسان کے حکم پر عمل کرتے ہوئے حکومت سندھ نے ایک حکم نامے کے ذریعے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 28 افسران کو بدعنوانی کے الزام میں معطل کیا تھا۔

    حکومت کی جانب سے معطل کیے جانے والے افسران نے گزشتہ روز ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کے دفتر میں دھاوا بولا تھا۔ بعدازاں ایس بی سی اے انتظامیہ نے پولیس طلب جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو گھیرے میں لے لیا جس پر احتجاج کرنے والے افراد موقع سے غائب ہوگئے تھے۔

  • سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کراچی شہر کی تباہی کی ذمےدار ہے،خرم شیر زمان

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کراچی شہر کی تباہی کی ذمےدار ہے،خرم شیر زمان

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کراچی شہر کی تباہی کی ذمےدار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے ایس بی سی اے کو کراچی شہر کی تباہی کا ذمہ دار قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی شہر کی بہت ساری عمارتوں کو توڑنے کی تیاری جا رہی ہے۔

    رکن سندھ اسمبلی نے کہا ہم گھر دینا چاہ رہے ہیں چھیننا نہیں چاہ رہے, ہر چھوٹے بڑے کو کرپشن پر جیل میں ڈالیں گے۔ ایس بی سی اے افسران سے متعلق خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ ان کی فائلیں خود ڈی جی نیب کے پاس لے کر جاؤں گا، اینٹی کرپشن سے بھی پوچھیں گے کہ کیا کر رہی ہے۔

    سندھ حکومت کا عمارتوں کی انسپیکشن کا اختیار ایس بی سی اے سے واپس لینے پرغور

    اس سے قبل 8 فروری کو سندھ حکومت نے عمارتوں کی انسپیکشن کا اختیار ایس بی سی اے سے واپس لینے کے لیے محکمہ بلدیات کو تجاویز تیار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اینٹی کرپشن ٹیم نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر طارق بگٹی کی سربراہی میں سندھ بلڈںگ کنٹرول کے دفتر پر چھاپہ مار کر ریکارڈ تحویل میں لیا تھا۔

  • ظفر احسن کو ڈی جی ایس بی سی اے کے عہدے سے ہٹا دیاگیا

    ظفر احسن کو ڈی جی ایس بی سی اے کے عہدے سے ہٹا دیاگیا

    کراچی: سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ڈائریکٹر جنرل ظفر احسن کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ظفر احسن کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، ظفر احسن کو لوکل گورنمنٹ اینڈ ہاؤسنگ ٹاؤن پلاننگ رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ظفر احسن کے پاس ڈی جی ایس بی سی اے کا اضافی چارج موجود تھا۔

    سپریم کورٹ نے کراچی میں غیر قانونی تعمیرات، تجاوزات اور زمینوں پر قبضے ودیگر معاملات سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ڈائریکٹر جنرل ظفر احسن کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا۔

    سپریم کورٹ کا ڈی جی ایس بی سی اے کو فوری ہٹانے کاحکم

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ سندھ تمام معاملات خود دیکھیں اور کسی ایماندار افسر کو ایس بی سی اے کا ڈی جی تعینات کیا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ جب تک نیا ڈی جی نہ لگے چیف سیکریٹری خود معاملات کنٹرول کریں۔

    سپریم کورٹ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے ایک سال کے دوران گراؤنڈ پلس ٹو عمارتوں کی تعمیر سے متعلق دی گئی اجازت کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔

  • رنچھوڑ لائن واقعہ: آباد نے ایس بی سی اے کو ذمہ دار قرار دے دیا

    رنچھوڑ لائن واقعہ: آباد نے ایس بی سی اے کو ذمہ دار قرار دے دیا

    کراچی: ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) نے رنچھوڑ لائن میں عمارت گرنے کے واقعے کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کو ذمہ دار قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلڈرز کی تنظیم آباد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم رنچھوڑ لائن میں غیر قانونی طور پر تعمیر کی جانے والی عمارت گرنے کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔

    آباد نے الزام لگایا ہے کہ ایس بی سی اے کی ناک کے نیچے طویل عرصے سے شہر میں غیر قانونی اور غیر معیاری کنسٹرکشن جاری ہے، جو شہر میں کسی بھی بڑے سانحے کی وجہ بن سکتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق آباد کے چیئرمین محسن شیخانی کا کہنا تھا کہ کراچی میں غیر قانونی اور ناقص مٹیریل والی عمارتوں کی دھڑا دھڑ تعمیرات کے خلاف باقاعدہ مہم جاری ہے، اس سلسلے میں آباد نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات سندھ، چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری بلدیات اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو باقاعدہ خطوط ارسال کر کے اس جانب توجہ دلائی ہے-

    یہ بھی پڑھیں:  رنچھوڑ لائن میں گرنے والی عمارت کا منظور شدہ نقشہ سامنے آگیا

    انھوں نے خبردار کیا کہ شہر میں غیر قانونی عمارتوں کی کھلے عام تعمیرات کسی بھی ناگہانی آفت کی صورت میں شہر کے 10 لاکھ افراد کو لقمہ اجل بنا سکتی ہیں۔ ہمارے بھیجے گئے خطوط کے باوجود متعلقہ اداروں اور ذمہ داروں نے تاحال اس ضمن میں کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز شہرقائد کے علاقے رنچھوڑ لائن سومرا گلی میں 6 منزلہ مخدوش اور ایک طرف جھکنے والی عمارت زمین بوس ہو گئی تھی، خوش قسمتی سے عمارت سے تمام افراد کو نکال لیا گیا تھا۔ مخدوش عمارت کا ایک حصہ بیٹھنے کے باعث اس میں دراڑیں پڑ گئی تھیں جس کے چند گھنٹے بعد ہی پوری عمارت زمین بوس ہوگئی۔

    عمارت کے منظور شدہ نقشے کے مطابق پلاٹ پر گراؤنڈ پلس ون کی منظوری دی گئی تھی، پلاٹ پر گراؤنڈ پلس 6 بنا دیا گیا تھا، بلڈر نے متعلقہ عدالت سے حکم امتناع لیا ہوا تھا۔

  • سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کرپشن کی تحقیقات کا آغاز، نیب نے سربراہ کو طلب کرلیا

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کرپشن کی تحقیقات کا آغاز، نیب نے سربراہ کو طلب کرلیا

    کراچی : قومی احتساب بیورو نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ریکارڈ کرپشن سے متعلق تحقیقات کا آغاز کردیا، نیب نے ڈی جی ایس بی ایس اے کو12ستمبر کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ہونے والی مبینہ کرپشن کے انکشاف پر معاملے کی چھان بین شروع کردی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو نے ڈی جی ایس بی سی اے کو7ٹاؤن اور حیدرآباد ریجن کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے12ستمبر کو طلب کرلیا۔

    نیب نے غیرقانونی شادی ہالز، رفاہی پلاٹوں پر تعمیرات کی اجازت دینے پر رپورٹ طلب کرلی، اس کے علاوہ سال2011اور2012میں دی جانے والی ایمنسٹی اسکیم کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نیب حکام نے سابق ڈی جی آغا مقصود عباس، عابد شاہ اور فاروق کے حوالے سے بھی معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    اس کے علاوہ کراچی کے7ٹاؤن میں کن قوانین کی تحت تعمیرات کی اجازت دی گئی؟ اس کا بھی جواب دیا جائے، ذرائع کے مطابق 10ہزارغیرقانونی تعمیرات میں فلیٹس، دکانیں اور پورشنز شامل ہیں۔

    نیب نے جمشیدٹاؤن، گلبرگ، لیاقت آباد، صدرٹاؤن، نارتھ ناظم آباد ٹاؤن اور اورنگی ٹاون کی بھی تفصیلات طلب کی ہیں، اور ان ٹاؤنز میں تعینات افسران کی فہرست بھی طلب کرلی گئی ہے، عمارتوں کی فہرست اور تعمیرات مکمل ہونے کاسرٹیفکیٹ اور لےآؤٹ پلان بھی مانگا گیا ہے۔

  • کراچی: غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایس بی سی اے کی تابڑ توڑ کارروائیاں جاری

    کراچی: غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایس بی سی اے کی تابڑ توڑ کارروائیاں جاری

    کراچی: شہر قائد میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے شہر بھر میں تابڑ توڑ کارروائیاں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی سی اے کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائیاں کراچی ایڈمنسٹریشن سوسائٹی، صدر، گلشن اقبال و دیگر علاقوں میں کی گئی۔

    تجاوزات کے خلاف کارروائی کے دوران مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ 10 دکانیں، 22 فلیٹ اور 18 پورشن مسمار کیے گئے۔

    ایس بی سی اے کے مطابق آپریشن کے دوران 8 کروڑ سے زائد مالیت کی غیر قانونی تعمیرات مسمار کی گئیں، کارروائی کے دوران کچھ لوگ کارروائی روکنے پہنچ گئے۔

    نا معلوم افراد نے ایس بی سی اے ٹیم کو روکنے اور ہراساں کرنے کی کوشش کی، ان کے ساتھ پولیس وردی میں ملبوس افراد بھی شامل تھے۔

    یاد رہے کہ جنوری میں سپریم کورٹ کی جانب سے انتظامیہ کو شہرِ قائد میں غیر قانونی عمارتوں کے خلاف سخت کارروائی کے حکم پر ایس بی سی اے نے بھی غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کر دیا تھا۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات کے دھندے میں ملوث افسران کی فہرست کی تیاری اور ان کی نشان دہی کے لیے 2 رکنی کمیٹی بھی قائم کی تھی۔

  • سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں چوربیٹھے ہیں‘ فردوس شمیم نقوی

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں چوربیٹھے ہیں‘ فردوس شمیم نقوی

    کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے ایس بی سی اے کوٹھیکے پردیا ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں چوربیٹھے ہیں، ایس بی سی اے میں پہلےمنظورکاکا تھے اب افتخارقائمخانی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سعید غنی نےاستعفے کا اعلان کیا، چیلنج کرتا ہوں سعیدغنی، وسیم اختراستعفیٰ دیں پھرمیں دوں گا۔

    فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ شادی ہال ہٹانے کے لیے آرڈرکیسے پاس ہوئے، کوئی بلڈنگ ایس بی سی اے کی منظوری کے بغیرنہیں بنائی جاسکتی۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں چوربیٹھے ہیں، تمام چوروں کوسندھ حکومت نے فرارکرایا ہے۔

    فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ عدالتی احکامات میں کسی 5 سو شادی ہال گرانے کا آرڈرنہیں، کراچی میں کل کاروباری حلقوں میں بے چینی پیدا کی گئی۔

    کراچی میں فوری واٹرایمرجنسی نافذ کی جائے‘ فردوس شمیم نقوی

    یاد رہے کہ دو روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت بڑھتی جا رہی ہے ہرمنصوبہ تاخیرکا شکار ہے۔

    فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ ایسا نہ ہوکراچی میں پانی پرجنگیں شروع ہوجائیں، کراچی میں فوری واٹرایمرجنسی نافذ کی جائے۔

  • کراچی میں کل سے تمام شادی ہال بند رہیں گے، اعلامیہ

    کراچی میں کل سے تمام شادی ہال بند رہیں گے، اعلامیہ

    کراچی :سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے کمرشل پلاٹس پر نوٹسز کے بعد صدر آل کراچی شادی ہال ایسوسی این نے اعلان کیا ہے کہ اتوار سے  شادی ہال بند کر رہے ہیں جبکہ شادی ہال مالکان کا کہنا ہے کہ3دن کانوٹس دیاہےہم کہاں کام کریں؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کےاحکامات پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کمرشل پلاٹس پرنوٹس کی کارروائی تیزکردی ہے، ایسٹ، سینٹرل میں 50  فیصد پلاٹس کو کمرشل سرگرمیاں ختم کرنے کا نوٹس جاری کردیا ہے۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی 28 جنوری پیر سے آپریشن کا آغاز کرے گی۔

    نوٹسز کے بعد شادی ہال مالکان ایس بی سی اے کے مرکزی دفترسوک سینٹرپہنچ گئے اور احتجاج کیا ، مالکان کا کہنا ہے کہ تین دن کانوٹس دیا ہے ہم کہاں کام کریں؟

    دوسری جانب صدر آل کراچی شادی ہال ایسوسی ایشن نے سخت احتجاج کا فیصلہ کرتے ہوئے شہر بھرمیں کل سے شادی لان بند کرنے کا اعلان کیا اور کہا شادی لان میں تقریبات نہیں کی جائیں گی۔

    یاد رہے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے 930 رہائشی سے کمرشل کئے جانے والے پلاٹس کے اجازت نامے منسوخ کر دیئے تھے اور منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کرکے اشتہارات بھی شائع کرا دیئے ہیں۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے پلاٹوں اور عمارتوں کے مالکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مہلت دی کہ وہ ایسی تعمیرات منہدم کر دیں جبکہ رہائشی پلاٹس پر شادی ہالز، ہوٹلز، اسپتال ، اسکولز اور پٹرول پمپس کو غیر قانونی قرار دیا۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں 930 رہائشی پلاٹس سے کمرشل کئے جانے والے پلاٹس کے اجازت نامے منسوخ ، مالکان کو نوٹس جاری

    نوٹس میں کہاگیاہے شہر کی تمام زمینوں کو ان کے اصل استعمال کیلئے بحال کرنا لازمی ہے، ڈیڈ لائن پر عمل در آمد نہ کرنے والوں کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کارروائی کرے گی۔

    اس سے قبل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت کراچی کے رہائشی پلاٹوں کی کمرشل پلاٹوں میں منتقلی کی بائیس صفحات پرمشتمل رپورٹ تیارکی تھی، رپورٹ میں اربوں روپے کے نوسوتیس رہائشی پلاٹوں کی نشاندہی کی گئی ، جو دو ہزار چار سے تاحال کمرشل سرگرمیوں کے لیے استعمال ہورہے ہیں ، کمرشل عمارتوں پر مشتمل پلاٹس طارق روڈ، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، پی ای سی ایچ ایس، شارع فیصل اور کارسازروڈ پر ہیں۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نے رہائشی گھروں کےکمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی جبکہ رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹر اور پلازوں کی تعمیر پر بھی پابندی عائد کردی تھی اور حکم دیا تھا کراچی کی زمین کے اصل استعمال کے منصوبے کی بحالی رہائشی عمارتوں کا کمرشل استعمال تین روز میں ختم کیاجائے۔

  • کراچی میں 930 رہائشی  پلاٹس سے کمرشل کئے جانے والے پلاٹس کے اجازت نامے منسوخ ، مالکان کو نوٹس جاری

    کراچی میں 930 رہائشی پلاٹس سے کمرشل کئے جانے والے پلاٹس کے اجازت نامے منسوخ ، مالکان کو نوٹس جاری

    کراچی : سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی میں نوسو تیس رہائشی پلاٹس کی کمرشل تبدیلی منسوخ کردی اور مالکان کو نوٹس جاری کردیئے اور کیٹگری تبدیل کرانے، رہائشی جگہ کا کمرشل استعمال کرنیوالوں کو7دن کی مہلت دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سپریم کورٹ کےاحکامات پرحرکت میں آگیا، سپریم کورٹ کےاحکامات ایس بی سی اے کی جانب سے رہائشی مکانات اور فلیٹس کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کرلیا اور پلاٹس مالکان کو نوٹس جاری کرنا شروع کردئیے گئے ہیں۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے رہائشی سے کمرشل کئے جانے والے پلاٹس کے اجازت نامے منسوخ کر دیئے اور کیٹگری تبدیل کرانے، رہائشی جگہ کا کمرشل استعمال کرنیوالوں کوسات دن کی مہلت دی ہے کہ وہ ایسی تعمیرات منہدم کر دیں۔

    رہائشی جگہ کا کمرشل استعمال کرنیوالوں کوسات دن کی مہلت

    ایس بی سی اے نے شہر میں واقع نو سو تیس پلاٹوں اور عمارتوں کے مالکان کو نوٹس جاری کئے، ان رہائشی پلاٹس کا دو ہزار چار سے دو ہزار انیس کے دوران کمرشل استعمال کیاگیا۔

    نوٹس میں کہاگیاہے شہر کی تمام زمینوں کو ان کے اصل استعمال کیلئے بحال کرنا لازمی ہے، ڈیڈ لائن پر عمل در آمد نہ کرنے والوں کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کارروائی کرے گی۔

    ایس بی سی اے نے عدالتی حکم کے بعد منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کر کے اشتہارات بھی شائع کر ادیئے ہیں اور رہائشی پلاٹس پر شادی ہالز، ہوٹلز، اسپتال ، اسکولز اور پٹرول پمپس کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

    نیلم کالونی، ہجرت کالونی سمیت ساٹھ سے زائد کچی آبادیاں زد میں 

    سی این جی پمپس،کمرشل عمارتیں،کچی آبادی، ہاؤسنگ سوسائٹیز کے این اوسی بھی منسوخ کر دیئے گئے ہیں ، جس کے بعد نیلم کالونی، ہجرت کالونی سمیت ساٹھ سے زائد کچی آبادیاں بھی زد میں آگئیں جبکہ کے ڈی اے ،کے ایم سی،ایس بی سی اے ودیگر اداروں کےاجازت نامے منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔

    یاد رہے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت کراچی کے رہائشی پلاٹوں کی کمرشل پلاٹوں میں منتقلی کی بائیس صفحات پرمشتمل رپورٹ تیارکی تھی، رپورٹ میں اربوں روپے کے نوسوتیس رہائشی پلاٹوں کی نشاندہی کی گئی ، جو دو ہزار چار سے تاحال کمرشل سرگرمیوں کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : رہائشی گھروں کےکمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی

    کمرشل عمارتوں پر مشتمل پلاٹس طارق روڈ، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، پی ای سی ایچ ایس، شارع فیصل اور کارسازروڈ پر ہیں۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نے رہائشی گھروں کےکمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی جبکہ رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹر اور پلازوں کی تعمیر پر بھی پابندی عائد کردی تھی اور حکم دیا تھا کراچی کی زمین کے اصل استعمال کے منصوبے کی بحالی رہائشی عمارتوں کا کمرشل استعمال تین روز میں ختم کیاجائے۔