Tag: سندھ بینک

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب کو شواہد نہ مل سکے، اہم فیصلہ

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب کو شواہد نہ مل سکے، اہم فیصلہ

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو شواہد نہ مل سکے، نیب نے ضمنی ریفرنس دائر نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بینک منی لانڈرنگ ریفرنس میں نیب کو شواہد نہ ملنے کے سبب ضمنی ریفرنس دائر نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں احتساب عدالت کے جج نے 5 مارچ کو ضمنی ریفرنس پر رپورٹ طلب کی تھی۔

    نیب نے احتساب عدالت میں رپورٹ جمع کرا دی، جس میں کہا گیا ہے کہ ایک سال انتظار کے بعد نیب نے ضمنی ریفرنس کا فیصلہ منسوخ کر دیا ہے۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک کیس میں وعدہ معاف گواہ بننے والے ناصر لوتھا کا جواب بھی نہیں ملا۔

    رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ذریعے متعلقہ ملک کی منسٹری آف جسٹس کو 18 مارچ 2020 کو باہمی قانونی معاونت کا ایم ایل اے بھیجا گیا تھا، 17 ستمبر 2020 کو یاد دہانی کا خط بھی ارسال کیا گیا، جواب نہ ملنے پر 21 جنوری 2021 کو دوسرا ایم ایل اے بھیجا گیا۔

    نیب نے رپورٹ میں استدعا کی کہ بلال شیخ و دیگر کے خلاف عبوری ریفرنس کو ہی حتمی تصور کر کے ٹرائل چلایا جائے۔

    نیب کے اس ریفرنس میں ملزمان پر یہ الزام ہے کہ سندھ بینک کو انھوں نے منی لانڈرنگ سے 25 ارب کا نقصان پہنچایا، قرض کے نام پر اربوں روپے اومنی کی بے نامی کمپنیوں کو جاری ہوئے، فراڈ قرض کے نام پر سرکاری بینک کو نقصان پہنچایا گیا۔

  • مستحقین کے ساتھ فراڈ، سندھ بینک سے جاری ٹریکٹر کہاں گئے؟ نیب تحقیقات شروع

    مستحقین کے ساتھ فراڈ، سندھ بینک سے جاری ٹریکٹر کہاں گئے؟ نیب تحقیقات شروع

    سکھر: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ حکومت کی ٹریکٹر اسکیم کی مد میں کرپشن کی تحقیقات شروع کر دیں۔

    نیب ذرایع کے مطابق سندھ بینک سے جاری کردہ ٹریکٹرز کے سلسلے میں مستحقین کے ساتھ فراڈ کیا گیا، مستحقین کو ٹریکٹر مل ہی نہیں سکے ہیں، جس کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    نیب کی کمیٹی نے تحقیقات کے سلسلے میں سیکڑوں لوگ طلب کر لیے ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ سکھر سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں افراد کو ٹریکٹرز نہ ملنے کا انکشاف ہونے کے بعد ان سے پوچھ گچھ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نیب ذرایع نے بتایا کہ سادہ لوگ بنا ٹریکٹر حاصل کیے پیشیاں بھگتنے پر مجبور ہیں، متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ انھوں نے کبھی ٹریکٹر لینے کی درخواست ہی نہیں دی تھی، ان کے ساتھ فراڈ ہوا ہے، اس لیے انھیں انصاف فراہم کیا جائے۔

    ادھر ذرایع نے کہا ہے کہ سندھ بینک سے ٹریکٹرز مستحق افراد کے نام پر جاری کرائے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ سندھ میں زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے 2016 میں سندھ حکومت کی جانب سے 2009 سے جاری ٹریکٹر سبسڈی اسکیم کے تحت 3 ہزار ٹریکٹرز کی تقسیم کا اعلان کیا گیا تھا۔ اگلے برس جون 2017 میں حکومت سندھ نے خود انکشاف کیا کہ صوبے میں ٹریکٹر اسکیم میں سبسڈی پر بہت بڑا فراڈ کیا گیا ہے، اس وقت کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ٹریکٹر اسکیم میں 1 ارب 45 کروڑ روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے آٹھواں ریفرنس دائر کر دیا

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے آٹھواں ریفرنس دائر کر دیا

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ بینک قرضوں سے متعلق کرپشن کا ریفرنس دائر کر دیا، یہ جعلی اکاؤنٹس کیس کا آٹھواں ریفرنس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے سندھ بینک قرضوں کے سلسلے میں کرپشن کا ریفرنس دائر کر دیا ہے، جس میں بلال شیخ اور طارق احسن سمیت 20 ملزمان نامزد کیے گئے ہیں۔

    ریفرنس کے مطابق ملزمان پر اومنی گروپ کو 29 ارب روپے قرضہ دینے کا الزام ہے، 29 ارب میں سے 25 ارب روپے تا حال واجب الادا ہیں، 1.84 بلین روپے اومنی کی 3 بے نامی کمپنیوں کو فراڈ کے ساتھ دیے گئے، جب کہ 1.84 بلین روپے کا قرضہ سمٹ بینک کے کیپٹل پورا کرنے کے لیے دیا گیا۔

    تازہ ترین:  جو کرے گا وہ بھرے گا، ہواؤں کارخ بدلنے والا ہے

    ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اومنی کی جعلی کمپنی 6 ملازمین کے نام پر بنائی گئی، بلال شیخ اور طارق احسن سندھ بینک صدر کے طور پر بھی فرائض انجام دیتے رہے، دونوں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    قومی احتساب بیورو کے اس ریفرنس کو اسکروٹنی کے لیے رجسٹرار آفس بھیج دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا نیب ریفرنس باقاعدہ سماعت کے لیے 4 اپریل 2019 کو مقرر کیا گیا تھا، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی، عدالت نے جن افراد کو طلب کیا تھا ان میں آصف زرداری کے قریبی ساتھی یونس قدوائی، کے ایم سی کے چار سابق اور چار اس وقت کے موجودہ افسران شامل تھے۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار عبدالغنی مجید سمیت 7 ملزمان نے 10 ارب 66 کروڑ روپے کی پلی بارگین بھی کی ہے، ملزمان نے سندھ اور اسٹیل ملز کی سرکاری زمینوں میں خرد برد کی تھی۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: سندھ بینک کے گرفتار افسران اسلام آباد منتقل

    جعلی اکاؤنٹس کیس: سندھ بینک کے گرفتار افسران اسلام آباد منتقل

    اسلام آباد: جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سندھ بینک کے صدر، ڈائریکٹر اور سینئر افسر کو آج اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں ڈائریکٹر سندھ بینک بلال شیخ، بینک کے صدر طارق احسن اور ندیم الطاف کو اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔

    تینوں ملزمان کو کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں نیب عدالت سے تینوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرے گا۔

    نیب نے ملزمان کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار کر رکھا ہے، ذرایع نیب کا کہنا ہے کہ ملزمان نے اومنی گروپ کی کمپنیوں کو ایک ارب 80 کروڑ کے غیر قانونی قرضے دلوائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جعلی اکاؤنٹس کیس : نیب نے کراچی اور لاہور سے تین بینکرز کو گرفتار کرلیا

    نیب ذرایع کا کہنا ہے کہ بلال شیخ جعلی بینک اکاؤنٹس کو رقوم کی فراہمی کا اہم کردار ہے، مذکورہ ملزم اس وقت سندھ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہے۔

    ملزمان کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کیا گیا، نیب راولپنڈی نے تینوں بینکرز کو کراچی اور لاہور میں چھاپے مار کر 10 جولائی کو گرفتار کیا تھا۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد نیب ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری کو بلاول ہاؤس سے گرفتار کر لیا تھا۔