Tag: سندھ حکومت

  • سندھ حکومت کا  کورونا سے نمٹنے کیلئے بڑا اقدام

    سندھ حکومت کا کورونا سے نمٹنے کیلئے بڑا اقدام

    کراچی : سندھ حکومت نے کورونا سے نمٹنے کیلئے بڑا اقدام کرتے ہوئے 7 مزید بائیو سیفٹی لیبز کے قیام کا فیصلہ کرلیا، بائیو سیفٹی لیبز کےقیام کے لیے 245 ملین روپے کابجٹ مختص کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے کوروناسے نمٹنےکیلئے 7 مزید بائیو سیفٹی لیبز کے قیام کا فیصلہ کرلیا ، بائیوسیفٹی لیب سول اسپتال کراچی، اوجھا کیمپس ، حیدرآباد میں قائم کی جائیں گی جبکہ لاڑکانہ ، سکھر ، خیرپور اور بینظیر آباد میں بھی لیبز کا قیام عمل میں لایاجائے گا ، بائیو سیفٹی لیبز کےقیام کے لیے 245 ملین روپےکابجٹ مختص کیا گیا ہے۔

    لاڑکانہ میں 5 سوبستروں پرمشتمل ملٹی ڈسپلنری اسپتال کےقیام کا فیصلہ کیا گیا اور اسپتال کے لیے بجٹ میں 50 ملین روپے مختص کئے گئے،

    یاد رہے سندھ حکومت نے ضلع مٹیاری کےہالاشہرمیں میڈیکل کالج اورٹیچنگ اسپتال قائم کرنےکافیصلہ کیا تھا، میڈیکل کالج وٹیچنگ اسپتال کامنصوبہ4ارب میں تعمیر کیا جائےگا، موجودہ بجٹ میں منصوبے کیلئے ابتدائی رقم20کروڑ رکھنے کی تجویز دی گئی ۔

    اس سے قبل سندھ حکومت نے کرونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافے پر کراچی میں مزید 5 اسپتال قائم کرنے کرنے کا اعلان کیا تھا، صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جولائی کے آخر تک 800 بیڈز پرمشتمل ہائی ڈپینڈنسی یونٹ قائم ہوجائیں گے جبکہ جولائی کے آخر تک 210 وینٹی لیٹرز کا اضافہ بھی کر دیا جائے گا اور 140 بیڈ کا ہائی ڈپینڈنسی یونٹ رواں ماہ ایکسپوسینٹر میں مہیا کر دیا جائےگا۔

  • سندھ حکومت کا 12 کھرب 40 ارب کا بجٹ پیش

    سندھ حکومت کا 12 کھرب 40 ارب کا بجٹ پیش

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 21-2020 کے لیے 12 کھرب 40 ارب کا مالی بجٹ پیش کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال 2020-21 کے لیے 12 کھرب 40 ارب کا بجٹ اسمبلی میں پیش کر دیا، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے شورشرابہ اور نعرے بازی کی۔

    اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی سربراہی میں جاری اجلاس میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ میں 8ویں بار بجٹ پیش کر رہا ہوں۔

    وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس اور ٹڈی دل کے باعث صوبہ مشکلات سے دوچار ہے، اور یہی وجہ ہے کہ عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ بنایا گیا ہے۔

    انہوں نے بجٹ کی تقریر کے آغاز میں کہا کہ ہمیں اس موقع پر کرونا وائرس سے انتقال کرنے والے افراد کو بھی یاد رکھنا چاہیے۔

    کرونا سے نمٹنے کے لیے 24ارب مختص

    مراد علی شاہ نے بتایا کہ کرونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن ورکرز کے لیے فنڈ رکھا گیا ہے، مہلک وبا کے لیے 3 ارب روپے کا ایمرجنسی فنڈ رکھا گیا ہے،اس کے علاوہ ہیلتھ رسک الاؤنس ایک ارب روپے رکھاگیا ہے۔

    کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کرونا سے متاثرہ افراد کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    ترقیاتی اسکیموں کے لیے 23.5 ارب روپے مختص

    وزیراعلیٰ سندھ کا تقریر کے دوران کہنا تھا کہ بجٹ میں آمدنی کے اخراجات 139.1 ارب روپے رکھےگئے ہیں، ترقیاتی اسکیموں کے لیے 23.5 ارب روپے مختص کیےگئے ہیں۔

    شعبہ صحت کے لیے 139 ارب 17 کروڑ روپے مختص

    انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے محکمہ صحت کا بجٹ ہیلتھ سروسز اور میڈیکل ایجوکیشن میں تقسیم کیا گیا ہے، مالی سال 20-2019 میں محکمہ صحت کے بجٹ کا تخمینہ 120 ارب 48 کروڑ 60 لاکھ روپے تھا جو آئندہ مالی سال21-2020 میں بڑھا کر 139 ارب 17 کروڑ 80 لاکھ روپے کر دیا گیا۔

    تعلیم کے لیے بجٹ

    مراد علی شاہ نے کہا تعلیم کے شعبت کا بجٹ مالی سال 20-2019 کے 212 ارب 40 کروڑ روپے سے بڑھا کر آئندہ مالی سال کے لیے 242 ارب 50 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔

    سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ

    وزیراعلیٰ سندھ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں5 سے10 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی محکومت نے ملازمین کے لیے 1ارب 70کروڑ روپے رکھے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گریڈ17 سے 18 کے پوسٹ گریجویٹ اور ہاؤس جاب افسران کو بنیادی تنخواہ مارچ 2020 سے کرونا کے خاتمے تک دی جائے گی۔

  • سندھ حکومت نے کرونا سے متاثرہ علاقوں کو بند کرنے کیلئے غور شروع کردیا

    سندھ حکومت نے کرونا سے متاثرہ علاقوں کو بند کرنے کیلئے غور شروع کردیا

    کراچی: سندھ حکومت نے کراچی میں کرونا سے زیادہ متاثرہ علاقوں کو بند کرنے کے لیے غور شروع کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کرونا کیسز کی تعداد میں اضافے کے بعد سندھ حکومت نے کراچی میں کرونا سے زیادہ متاثرہ علاقوں کو بند کرنے پر غور شروع کردیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے کابینہ اراکین سے تجاویز طلب کی جارہی ہیں، مراد علی شاہ طبی ماہرین سے بھی مشورے کررہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے ہاٹ اسپاٹ علاقوں کا ڈیٹا جمع کرنا شروع کردیا ہے، ڈیٹا جمع کرنے کے بعد کرونا سے متاثرہ علاقوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: لاہور میں آج رات 12 بجے کن علاقوں کوسیل کیا جائے گا ، تفصیلات سامنے آگئیں

    واضح رہے کہ کراچی میں تمام مارکیٹس دو روز کے سخت لاک ڈاؤن کے بعد آج سے دوبارہ کھول دی گئی ہیں، بیشتر مارکیٹس میں ایس او پیز کی پابندی کی جارہی ہے تاہم کئی مقامات پر خلاف ورزی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 24 گھنٹوں میں مہلک وائرس سے مزید 22 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد صوبے میں کرونا وبا سے مرنے والوں کی تعداد 853 ہوگئی۔

    یاد رہے کہ پنجاب میں کرونا کیسز کی تعداد میں اضافے کے بعد حکومت نے شہر کے مختلف علاقوں کو آج رات بارہ بجےسے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے،لاہور کے 9 ٹاؤنز میں 81 علاقوں کو سیل کیا جائے گا۔

  • سندھ حکومت نے مویشی منڈیوں کو جاری نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا

    سندھ حکومت نے مویشی منڈیوں کو جاری نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا

    کراچی: سندھ حکومت نے کرونا وائرس کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر مویشی منڈیوں کو جاری نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے میں کورونا وائرس کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے جانوروں کی فروخت کے لیے مویشی منڈیاں نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    محکمہ بلدیات اور ٹاؤن پلاننگ کی جانب سے متعلقہ حکام کو جاری خط میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں مویشی منڈیوں کو حکومتی ایس او پیز کے تحت لگانے کی اجازت دینے کے لیے 2 اور 3 جون کو جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کو واپس لیا جاتا ہے۔

    سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ کا کہنا تھا کہ محکمہ بلدیات نے مویشی منڈیوں کے حوالے سے اپنی سفارشات واپس لے لی ہیں اور محکمہ داخلہ کو خط لکھ دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ بلدیات نے مویشی منڈیوں کے اجازت نامے منسوخ کرنے کی سفارش کردی ہے۔

    روشن علی شیخ نے کہا کہ صوبے میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر مویشی منڈیوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی اسی لیے محکمہ داخلہ سے گزارش کی ہے کہ ایسے تمام اجازت نامے منسوخ کردیے جائیں۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل ہی محکمہ بلدیات نے سندھ میں ایس او پیز کے تحت مویشی منڈیاں لگانے کی اجازت دی تھی۔

    محکمہ بلدیات سندھ نے مویشی منڈیوں کے لیے ایس او پیز بھی تیار کرلی تھیں جس کے مطابق تمام ٹاؤن، میونسپل کمیٹیوں، ڈسٹرکٹ کونسلز اور میونسپل کارپوریشنز کی حدود میں مویشی منڈیاں لگانے کی اجازت دی گئی تھی۔

    سندھ حکومت نے کہا تھا کہ ایس او پیز کے مطابق مویشی منڈی میں خریداروں کے لیے الگ اور بیوپاریوں کے لیے دو الگ قطاریں لگائی جائیں گی۔

  • سندھ حکومت نے ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے کہاں کتنی رقم خرچ کی؟

    سندھ حکومت نے ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے کہاں کتنی رقم خرچ کی؟

    کراچی: سندھ حکومت نے محکمہ زراعت پر لگائے جانے والے الزامات مسترد کر دیے، اور سندھ کے وزیر زراعت نے ٹِڈی دَل کے حوالے سے محکمہ زراعت کے خرچے کی ایک ایک تفصیل پیش کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبائی وزیر اسماعییل راہو نے الزامات لگانے والوں کو چیلنج کر دیا ہے کہ محکمہ زراعت کی کرپشن کی جھوٹی کہانیاں بیان کرنے والے ہمارے پیش کردہ حقائق کو غلط ثابت کر کے دکھائیں۔

    انھوں نے کہا کہ محکمہ زراعت پر لگائے جانے والے کرپشن کے الزامات ہم مسترد کرتے ہیں، اپوزیشن کی طرف سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے آپریشن میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہا گیا کہ محکمہ زراعت نے ٹڈی دل آپریشن میں 60 کروڑ کا ٹیکا لگایا، یہ بھی جھوٹ بولا گیا کہ محکمہ زراعت کو ٹِڈی دَل کی مد میں ایک ارب روپے مل چکے ہیں، محکمہ زراعت کو 60 کروڑ ملے ہی نہیں تو 60 کروڑ روپے کی کرپشن کیسے ہو گئی۔

    ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے 1ارب کے فنڈز جاری کرچکے ہیں، عثمان بزدار

    صوبائی وزیر نے بتایا کہ گزشتہ سال 2019 میں محکمہ زراعت سندھ کو 33 کروڑ روپے جاری کیے گئے، مختص بجٹ میں سے 8 سنگل کیبن گاڑیاں 2×4، 2 کروڑ 76 لاکھ 44 ہزار روپے میں آئیں، 11 سنگل کیبن گاڑیاں 4×4، 5 کروڑ 34 لاکھ 16 ہزار روپے میں آئیں، خریدی گئی تمام گاڑیوں کی ادائیگی ٹویوٹا ہائی وے موٹرز کو پے آرڈرز کے ذریعے کی گئی۔

    مختص بجٹ میں سے ایک ہزار ہینڈ اسپرے 43 لاکھ 20 ہزار روپے، 300 سولو اسپریئر 87 لاکھ 88 ہزار 500 روپے میں، 1 لاکھ 25 ہزار لیٹر کیڑے مار دوائی 6 کروڑ 43 لاکھ 9 ہزار 750 روپے میں خریدی گئی۔ ٹیموں کو ٹی اے ڈی اے کی مد میں 89 لاکھ 53 ہزار 742 روپے دیے گئے، کرائے پہ لی گئی خدمات کی ادائیگی 17 لاکھ 41 ہزار 3 سو روپے سے کی گئی، پرنٹنگ پر 10 لاکھ 2 ہزار 990 روپے خرچ ہوئے، تیل اور مینٹننس پر 1 کروڑ 17 لاکھ 62 ہزار 649 روپے خرچ ہوئے، کرائے پر گاڑیوں کے اخراجات ایک کروڑ 49 لاکھ 47 ہزار 989 روپے ہوئے۔

    اسماعیل راہو کے مطابق ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے مجموعی طور پر 196,975,920 روپے خرچ ہوئے، تمام اخراجات کر کے بھی ہم نے 12 کروڑ کی بچت کی جو آنے والی مہم میں خرچ ہوں گے، یہ رقم کرونا وبا کی وجہ سے فریز کی گئی جو اب ریلیز ہونی ہے، اب تک خرچ کی گئی رقم سے گزشتہ سال فیلڈ ٹیمز نے 6 لاکھ 37 ہزار ایکڑ صحرا اسپرے کیا۔

    ٹڈی دل کی ملین، بلین نہیں بلکہ ٹریلین میں پیداوار بڑھتی جارہی ہے، فخر امام

    وفاقی ادارے DPP کی آئینی ذمہ داری ہونے کے باوجود صحرائی علاقوں میں زیادہ تر مہم محکمہ زراعت سندھ نے چلائی، 57 ٹیمیں پورا سال مصروف عمل رہیں، جب کہ وفاق نے فقط 8 ٹیمیں مہیا کیں، مختص رقم سے محکمہ زراعت سندھ نے ایک لاکھ 22 ہزار613 ایکڑ فصل پر بھی اسپرے کیا، سندھ حکومت ابھی جو گاڑیاں، اسپریئر، دوائی وغیرہ خرید رہی ہے یہ نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے جو وفاق نے منظور کیا، جس میں صوبوں کو بھی وسائل مہیا کرنے ہیں، سندھ تو وفاق کے نیشنل ایکشن پلان میں اپنا حصہ دے رہا ہے لیکن وفاق کے جہاز ابھی تک نہیں پہنچے، وفاق نے ٹِڈی دَل کے خاتمے کے لیے 6 نئے جہازوں کی جگہ ایک پرانا جہاز کھڑا کیا ہوا ہے، جس کا پائلٹ بھی ہر وقت دستیاب نہیں ہوگا۔

    انھوں نے کہا وفاق کی جانب سے سندھ کو ڈیزرٹ میں فیلڈ آپریشن کے لیے 110 گاڑیاں بھی نہیں دی گئیں، ٹِڈی دَل کی خطرناک صورت حال میں بھی پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے سندھ کو فقط 6 گاڑیاں دی ہیں، نیشنل ایکشن پلان کے پہلے مرحلے میں سندھ کو 286 ملین روپے دینے ہیں، سندھ نے وفاق کے نیشنل ایکشن پلان میں اپنے حصے کی رقم سے پلان کے تحت 21 ڈبل کیبن 4×4 گاڑیاں خریدیں، مختص رقم میں سے وہیکل ماؤنٹڈ اور ٹریکٹر ماؤنٹڈ اسپریئر، جی پی ایس اور کیڑے مار ادویات بھی لی جا رہی ہیں، خریدی گئی گاڑیاں سروے اینڈ سرویلنس اور اسپرے کے لیے استعمال ہوں گی۔

    ملک کے 48 اضلاع میں ٹڈی دل موجود ہے: این ڈی ایم اے

    محکمہ زراعت نے گزشتہ سال سنگل کیبن گاڑیاں خریدی تھیں، ایک بھی ڈبل کیبن نہیں لی گئی، اس وقت ڈبل کیبن گاڑیاں محکمے کو وفاق کے نیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے خریدنی پڑی ہیں، سندھ حکومت مالی بحران کے باوجود ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے، وفاق کی جانب سے ٹِڈی دل کے خاتمے کے اقدامات نہ کیے جانے پر سارا بوجھ سندھ پر پڑ رہا ہے۔

    دریں اثنا، اسماعیل راہو نے مطالبہ کیا کہ وفاق سندھ کے ڈیزرٹ میں فضائی اور زمینی آپریشن کے لیے 6 جہاز اور 110 گاڑیاں ‏NDMA کو مہیا کرے، وفاق نے فوری اقدامات نہ کیے تو یہ ٹڈی دل کی وبا بے قابو ہو جائے گی۔

  • کرونا کے بڑھتے کیسز، سندھ حکومت کا مزید 5 اسپتال قائم کرنے کا اعلان

    کرونا کے بڑھتے کیسز، سندھ حکومت کا مزید 5 اسپتال قائم کرنے کا اعلان

    کراچی: سندھ حکومت نے کرونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافے پر کراچی میں مزید 5 اسپتال قائم کرنے کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر سندھ حکومت کراچی میں مزید 5 اسپتال قائم کرےگی۔

    صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جولائی کے آخر تک 800 بیڈز پرمشتمل ہائی ڈپینڈنسی یونٹ قائم ہوجائیں گے،جولائی کے آخر تک 210 وینٹی لیٹرز کا اضافہ بھی کر دیا جائے گا،140بیڈ کا ہائی ڈپینڈنسی یونٹ رواں ماہ ایکسپوسینٹر میں مہیا کر دیا جائےگا۔

    دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے اپنے بیان میں کہا کہ سندھ میں کروناسےمتاثرہ مریضوں کی تعداد 41ہزار سے تجاوز کرگئی، گزشتہ 24گھنٹے کے دوران مزید1748مریضوں میں کرونا کی تصدیق ہوئی۔

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا سے ریکارڈ 105 افراد انتقال کر گئے

    واضح رہے کہ پاکستان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں ریکارڈ 105 اموات ہوئیں جو ایک دن میں اب تک کی سب سے زیادہ اموات ہیں۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری اَپ ڈیٹ کے مطابق نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین سے پاکستان بھر میں 108,317 افراد متاثر ہو چکے ہیں، جب کہ اموات کی تعداد 2,172 ہو گئی ہے۔

  • سندھ حکومت کا پبلک ٹرانسپورٹ دوبارہ بند کرنے کا عندیہ

    سندھ حکومت کا پبلک ٹرانسپورٹ دوبارہ بند کرنے کا عندیہ

    کراچی: سندھ حکومت نے صوبے بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ دوبارہ بند کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں پبلک ٹرانسپورٹ میں ایس او پیز کی مسلسل خلاف ورزی جاری ہے۔محکمہ ٹرانسپورٹ کو چند روز میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کی سینکڑوں شکایات موصول ہوئیں۔

    وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ نے کہا کہ ڈرائیورز،پبلک ٹرانسپورٹرز ،مسافر ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہے،بسوں کوچز اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ پر جرمانے کیے ہیں۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ انتہائی اقدامات اٹھانے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں،ایس او پیز پر عمل نہ ہوا تو ٹرانسپورٹ بند کرنے کا سوچیں گے۔

    اویس قادر شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے تعاون نہیں کر رہی،بین الصوبائی اور انٹر ڈسڑکٹ پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی ہے۔

    سندھ حکومت نے ٹرانسپورٹ کھولنے کی مشروط اجازت دے دی

    یاد رہے کہ یکم جون کو سندھ حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ کو ایس او پیز کی شرائط کے ساتھ بحال کرنے کی اجازت دی تھی۔ محکمہ سندھ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ٹرانسپورٹ عدالتی فیصلے اور ٹرانسپورٹرز کے ساتھ طے ایس او پیز کے تحت کھولی جائے گی۔

  • سندھ حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر لانے کے لیے حامی بھرلی

    سندھ حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر لانے کے لیے حامی بھرلی

    کراچی : سندھ حکومت نےپبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر لانے کے لیے حامی بھرلی اور کہا ٹرانسپورٹ صرف مقررہ ٹرمینل سے چلے گی، جس پر عدالت نے ٹرانسپورٹرز کو حکومت سندھ کی رپورٹ پر غور کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ٹرانسپورٹ سےمتعلق سماعت ہوئی ، سماعت میں سندھ حکومت نےپبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر لانے کے لیے حامی بھرلی۔

    سیکریٹری ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ نے جواب سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرانسپورٹ صرف مقررہ ٹرمینل سے چلے گی، سہراب گوٹھ، کے ایم سی ٹرمینل اورکورنگی قومی شاہراہ کی بسیں چلائی جائیں گی، کےایم سی ٹرمینل میں یوسف گوٹھ سمیت اندرون سندھ کےٹرمینل شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کےمطابق ایس او پی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، پبلک ٹرانسپورٹ ضروری ہےمگر جانوں کوبھی محفوظ بنانا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عوامی مفاد میں لگائی گئی تھی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ٹرانسپورٹرز کو حکومت سندھ کی رپورٹ پر غور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 15 جون تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے ٹرانسپورٹ اتحاد نے یکم جون کو گاڑیاں سڑکوں پر لانے کا پروگرام مؤخر کردیا تھا، ئرمین کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد ارشاد بخاری کا کہنا تھا  کہ ملک بھر میں ٹرانسپورٹ چل رہی ہے اور ہمارے ڈرائیورز فاقوں کا شکار ہیں۔

  • سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کی نئی حکمت عملی مرتب کر لی

    سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کی نئی حکمت عملی مرتب کر لی

    کراچی: سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کے حوالے سے نئی حکمت عملی مرتب کر لی، اس سلسلے میں پابندیوں اور استثنیٰ سے متعلق تجاویز اور سفارشات تیار کر لی گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن، پابندیوں اور استثنیٰ سے متعلق تجاویز اور سفارشات مرتب کر لی ہیں، صوبے میں کاروباری سرگرمیوں کے اوقات کار شام 4 بجے سے بڑھائے جانے کا امکان ہے۔

    سندھ میں لاک ڈاؤن کے دوران پبلک ٹرانسپورٹ کی محدود بحالی کی تجویز بھی سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ صرف اندرون شہر پبلک ٹرانسپورٹ بحال کی جائے، جب کہ بین الصوبائی پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی برقرار رکھی جائے۔

    لاک ڈاؤن میں توسیع، پابندی یا نرمی سے متعلق فیصلہ کل این سی سی اجلاس میں ہوگا، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ صوبے کی تجاویز و سفارشات سے شرکا کو آگاہ کریں گے۔

    کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کا پیر سے پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کا اعلان

    سندھ میں شاپنگ پلازہ اور مارکیٹوں کے اوقات کار رات 8 بجے تک بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے، صوبے میں تفریحی مقامات، پبلک پارکس اور سی ویو پر پابندی برقرار رکھی جائے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد ارشاد بخاری نے پیر سے پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کا اعلان کر دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ 2 ماہ سے ٹرانسپورٹ کی بندش سے بس مالکان اور ملازمین بھوک سے مر رہے ہیں، اب مزید گاڑیاں بند نہیں رکھ سکتے، یکم جون سے گاڑیاں سڑکوں پر لائیں گے اگر ہماری گاڑیاں بند کی گئیں تو دھرنا دیں گے۔

  • ہفتے اور اتوار کو کاروبار ، کراچی کے تاجروں کے لئے بڑی خبر

    کراچی : سندھ حکومت نے کراچی کے تاجروں کو ہفتے اور اتوار کو کاروبار کرنے کی اجازت دے دی ، کاروبار صبح 8سے شام5 بجے تک ایس اوپیز کے تحت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں تاجروں کے لئے بڑی خوشخبری آگئی، سندھ حکومت نے ہفتے اور اتوار کو بھی کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی، کاروبارصبح 8سے شام 5بجے تک ایس اوپیز کے تحت ہوگا۔

    صوبائی وزیراطلاعات ناصر حسین شاہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا شاپنگ مالز،بڑی مارکیٹس ایس اوپیزکےتحت کھولیں گی اور کاروباری سرگرمیاں مخصوص اوقات میں جاری رہیں گی۔

    دوسری جانب تاجر رہنما عتیق میر نے کہا ہے کہ مالزمیں ایس اوپیز پربہت بہترطریقےسےعمل ہوا، عام مارکیٹوں میں ایس اوپیز کاخیال نہیں رکھا جارہا، ایس اوپیز پر سختی سے عملدرآمد کرانا حکومت کا کام ہے۔

    گذشتہ روز وزیر اعلی سندھ کی سراج تیلی کی سربراہی میں تاجر برادری کے وفد سے ملاقات کی تھی ، مراد علی شاہ کی مقامی صنعتوں، ریستورنٹ، سیلون کھلونے کے حوالے سے دی گئی تجاویز پر نظر ثانی کی یقین دہانی کرائی تھی اور کہا تھا کہ اسی حساب سے اقدامات اُٹھائے جائیں گے تاکہ مقامی صنعتیں و کاروبار، ریستورنٹ اور سیلون وغیرہ اپنی کاروباری سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرسکیں۔

    وزیر اعلی سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے سراج قاسم تیلی نے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن مکمل طور پر ختم کردیا جائے تاکہ تمام اقسام کے کاروبار اور صنعتیں بھرپور طریقے سے دوبارہ اپنا کام شروع کرسکیں۔

    سندھ حکومت نے تاجر برادری کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا تھا وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن اکتیس مئی تک جاری رہے گا، تمام صنعتیں کھولنے کا فیصلہ وفاقی حکومت سے مشروط ہے، لاک ڈاؤن کرنا ذاتی فیصلہ نہیں تھا، وفاقی حکومت صنعتیں کھولنے کا فیصلہ کرے تو حمایت کریں گے، این سی او سی میں لاک ڈاؤن ختم کرنے سے متعلق موقف پیش کریں گے۔

    سراج قاسم تیلی فوج تعینات کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا تھا کہ فوج کی موجودگی اور گشت سے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے وضع کیے گئے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

    تاجر رہنما نے متنبہ کیا تھا کہ لاک ڈاؤن کو فوری طور پر ختم نہیں کیا تو گزشتہ دو ماہ سے جو کاروبار بند ہیں وہ ہمیشہ کے لیے بند ہوجائیں گے، لہٰذا حکمت کو سمجھداری سے کام لینا ہوگا اور فوج کی تعیناتی پر توجہ دینا ہو گی۔