Tag: سندھ سیلاب

  • 2 یا 3 ستمبر کی رات سیلاب سندھ میں داخل ہوگا

    2 یا 3 ستمبر کی رات سیلاب سندھ میں داخل ہوگا

    کراچی (31 اگست 2025): سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ 2 یا 3 ستمبر کی رات سیلاب سندھ میں داخل ہوگا، صوبے میں 16 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

    شرجیل میمن کے مطابق سیلاب سے نمٹنے کے لیے تیاریاں کر لی گئی ہیں اور 102 حساس مقامات پر مشینری پہنچا دی گئی ہے، صدر زرداری اور بلاول بھٹو خود صورت حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔

    دریا کنارے آبادیوں سے نقل مکانی شروع ہو چکی ہے، کچے کے علاقے سے بڑی تعداد میں لوگوں کا انخلا ہو گیا، سینئر وزیر نے کہا کوئی نہیں چاہتا کہ اپنے گھر چھوڑ کر امدادی کیمپوں میں رہیں، تاہم عوام سے اپیل ہے کہ سیلاب والے علاقوں سے نکل جائیں۔

    انھوں نے کہا انتظامیہ کی پوری توجہ انسانی جانوں کو بچانے پر ہے، گدو بیراج 12 لاکھ کیوسک تک ریلا برداشت کر سکتا ہے، توقع ہے اتنا ہی پانی آئے گا جتنا بیراج برداشت کر سکتے ہیں۔

    سیلاب : ایک گھر سے 13 جنازے، صوابی سانحے کا دلخراش واقعہ

    ادھر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیلابی صورت حال کی مانیٹرنگ کے لیے مقرر وزرا سے رابطہ کر کے ہدایت کی ہے کہ منگل اور بدھ کی رات دریائے سندھ میں سیلاب کا خدشہ ہے، اس لیے دریا کنارے بندوں کے نہری نظام کی کڑی نگرانی کی جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ صوبائی وزرا کے ساتھ آج صبح گدو بیراج کا دورہ بھی کریں گے۔

    خیال رہے کہ اگلے دو سے تین روز تک مزید بارشیں ہوں گی، ڈی جی پی ڈی ایم اے نے پنجاب کے دریاؤں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا ہے، اور کہا کہ دو سے تین ستمبر کے دوران دریاؤں کے بالائی حصوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے، بارش کے بعد راوی، ستلج اور بیاس میں طغیانی کا خدشہ ہے۔

    اگلے چوبیس گھنٹوں میں دریائے چناب میں ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہوگا، جب کہ ہفتے تک 10 لاکھ کیوسک کا ریلا سندھ پہنچے گا۔

  • پیرجوگوٹھ اور گمبٹ کے 70 سے زائد علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع

    پیرجوگوٹھ اور گمبٹ کے 70 سے زائد علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع

    خیرپور: دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ ہونے سے پیرجوگوٹھ اور گمبٹ کے کچے کے علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں سیلاب کے باعث پیرجوگوٹھ اور گمبٹ کے 70 سے زائد علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے، صادق کلہوڑو، ملاں جاپتن، کیٹی گھمرا سمیت دیگر علاقوں میں لوگ پھنس گئے۔

    انتظامیہ کی جانب سے متاثرہ افراد کو ریسکیو کرنے کے اقدامات تاحال نہیں کیے گئے، متاثرہ علاقوں میں سیکڑوں ایکڑ پر جوار، کپاس، تل، مکئی سمیت دیگر فصلیں زیر آب آ گئی ہیں۔

    ادھر گھوٹکی میں قادرپور کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، انتظامیہ کی جانب سے ممکنہ سیلاب کے پیش نظر ایری گیشن عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے، ڈپٹی کمشنر نے ایگزیکٹو انجنیئر کو دریا کے حفاظتی بند کی نگرانی کی ہدایت کی۔

    ڈپٹی کمشنر عثمان عبداللہ نے کہا محکمہ ایریگیشن کے تمام ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں، دریا کے حفاظتی بند پر ایری گیشن عملے کی غیر حاضری پر سخت کاروائی ہوگی، انھوں نے ہدایت کی کہ دریا کی حدود میں رہائشی مکین فوری طور محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔

    واضح رہے کہ دریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام سے 4 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا ہے۔

  • سندھ میں سیلاب، چوبیس گھنٹوں میں مزید 6 افراد جاں بحق

    سندھ میں سیلاب، چوبیس گھنٹوں میں مزید 6 افراد جاں بحق

    کراچی: صوبہ سندھ میں سیلاب سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید 6 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق پی ڈی ایم اے سندھ نے تفصیلات جاری کر دی، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 6 افراد جاں بحق ہوئے۔

    پی ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 4 مرد اور دو بچے شامل ہیں، 20 جون سے 21 ستمبر کے دوران سندھ میں 707 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 8 ہزار 422 زخمی ہوئے ہیں۔

    پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں 278 مرد، 132 عورتیں اور 297 بچے شامل ہیں، جب کہ مون سون کے آغاز سے اب تک 8 ہزار 422 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے۔

    زخمیوں میں 2 ہزار 954 مرد، 2 ہزار 211 عورتیں اور 3 ہزار 247 بچے شامل ہیں۔

    دوسری جانب حکومت سندھ نے فلڈ ریلیف فنڈ کمیٹی قائم کر دی ہے، جس کا اجلاس چیف سیکریٹری سندھ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

    چیف سیکریٹری نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور عوام کی جانب سے فنڈ میں رقم جمع کرائی گئی ہے، فنڈ میں اب تک 2 ارب 7 کروڑ 30 لاکھ روپے جمع ہوئے ہیں۔

    چیف سیکریٹری سندھ کے مطابق فنڈ کی شفافیت کے لیے عالمی شہرت یافتہ ادارے سے آڈٹ کرایا جائے گا، اس فنڈ سے سیلاب متاثرین کی بحالی کے منصوبے پر کام کیا جائے گا۔

  • منہ زور منچھر جھیل نے 500 دیہات صفحہ ہستی سے مٹا دیے، 20 بچوں سمیت مزید 44 اموات

    منہ زور منچھر جھیل نے 500 دیہات صفحہ ہستی سے مٹا دیے، 20 بچوں سمیت مزید 44 اموات

    کراچی: منہ زور منچھر جھیل نے 500 دیہات صفحہ ہستی سے مٹا دیے ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 20 بچوں سمیت مزید 44 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق منچھر جھیل کے آبی ریلوں نے اطراف کے علاقوں کو ملیا میٹ کر دیا ہے، تقریباً پانچ سو دیہات ختم ہو گئے ہیں، جب کہ خیرپور میں چوالیس افراد کی موت کے ساتھ سندھ میں مجموعی اموات کی تعداد 638 ہو گئی ہے۔

    منچھر جھیل پر کرم پور کے مقام پر بند میں 4 شگاف پڑنے سے پانی دریائے سندھ میں جانے لگا ہے، پانی کی سطح میں کمی کے باوجود کوٹری بیراج پر اب بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

    دادو میں پانی میں پھنسے مریضوں کو ڈرموں اور چارپائی کی کشتی میں منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، آندھی چلنے سے سیہون کی خیمہ بستی میں کئی خیمے اڑ گئے۔

    دادو میں موٹر میں آگ بھڑکنے سے کشتی اچانک آگ کے گولے میں تبدیل ہو گئی، سوار افراد نے جان بچانے کے لیے پانی میں چھلانگ لگا دی، تاہم دوسری کشتی والوں نے بحفاظت ریسکیو کر لیا۔

    اندرون سندھ مختلف علاقوں میں کھلے آسمان تلے بیٹھے ہزاروں سیلاب متاثرین بدحالی کی تصویر بن گئے ہیں، جن کے پاس پیٹ بھرنے کو خوراک ہے نہ علاج کے لیے دوائیں، متاثرین بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    ادھر سندھ میں سیلاب کا خوفناک نتیجہ قحط کی صورت میں سامنے آنے کا خدشہ سر اٹھانے لگا ہے، صوبائی وزیر امتیاز شیخ نے خطرے سے آگاہ کر دیا ہے، انھوں نے کہا کوئی شہر بچا نہ گاؤں، سب تباہ ہو گئے، کوشش ہے پانی نکال کر جلد گندم کی بوائی کی جا سکے ورنہ قحط کی صورت حال پیدا ہو جائے گی۔

    شکارپور کے نواحی گاؤں پیارو خان بنگلانی میں بارشوں کے باعث معاشی پہیہ رک گیا ہے، کھیتی باڑی اور مویشی پالنے کا کام تباہ ہو گیا، علاقہ مکین کسی مسیحا کے انتظار میں ہیں۔

  • سندھ میں‌ بارشوں‌ اور سیلاب سے 1 کروڑ کے قریب لوگ متاثر

    سندھ میں‌ بارشوں‌ اور سیلاب سے 1 کروڑ کے قریب لوگ متاثر

    کراچی: صوبہ سندھ میں‌ بارشوں‌ اور سیلاب سے 1 کروڑ کے قریب لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے 20 اگست سے آج تک ہونے والے نقصانات اور ریسکیو کی تفصیلات جاری ہو گئیں۔

    فوکل پرسن فلڈ ریلیف کے مطابق صوبے کے متاثرہ اضلاع میں اب تک متاثرین کے لیے 1 ہزار 975 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں، اور 5 لاکھ 81 ہزار 10 متاثرین کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا۔

    بارشوں اور سیلاب سے صوبہ بھر میں 91 لاکھ 82 ہزار 270 افراد متاثر ہوئے، اب تک بارشوں کے باعث 518 افراد جاں‌ بحق جب کہ 15 ہزار 51 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    بارشوں کے دوران صوبہ بھر میں 1 لاکھ 138 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔

    نوشہرہ میں ریلیف کیمپ بند کرنے کا فیصلہ

    بارشوں کے باعث 1 کروڑ 35 لاکھ 51 ہزار 456 مکانات کو نقصان پہنجا، اور صوبے میں 31 لاکھ 72 ہزار 350 ایکڑ پر کاشت کی گئی فصلیں تباہ ہو گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق بارشوں سے 235 تعلقہ اور 1 ہزار 51 یونین کونسلیں متاثر ہوئی ہیں۔

  • جوہی شہر کو سیلابی پانی نے چاروں اطراف سے گھیر لیا

    جوہی شہر کو سیلابی پانی نے چاروں اطراف سے گھیر لیا

    دادو: سندھ کے ضلع دادو کے شہر جوہی کو چاروں طرف سے سیلابی پانی نے گھیر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دادو میں بلوچستان آنے والے سیلابی پانی کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلابی پانی ایم این وی ڈرین میں شگاف ڈالنے کے بعد خیرپور ناتھن شاہ شہر میں داخل ہو گیا۔

    سیلابی پانی کی وجہ سے انڈس ہائی وے بند ہو گیا ہے، اور جوہی شہر کو سیلابی پانی نے چاروں اطراف سے گھیر لیا ہے۔

    دادو ایم این وی ڈرین میں شگاف سے سیلابی پانی کا بہاؤ جوہی کی جانب جاری ہے، سیلابی پانی جوہی کے ڈگری کالج، اسپتال اور نیو سٹی کالونی میں داخل ہو گیا ہے۔

    شہریوں نے جوہی کو بچانے کے لیے رنگ بند کو مضبوط کرنے کا کام تیز کر دیا ہے، تاہم دوسری طرف ایم این وی ڈرین میں پانی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز شہر کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

    پاک بحریہ نے کشتیوں اور ہیلی کاپٹرز سے ریلیف اور ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے، بوٹس کے ذریعے دادو کے گاؤں گوزو سے 253 افراد کو ریسکیو کیا گیا، ترجمان پاک بحریہ کے مطابق رات گئے ریسکیو کیے گئے افراد کو ہیلی کاپٹرز سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

    ادھر سانگھڑ میں حفاظتی بند باندھ کر شہر کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے، پاک بحریہ کے جوان پانی میں پھنسے خاندانوں کو محفوظ علاقوں میں منتقل کر رہے ہیں۔

    ٹنڈو محمد خان میں بھی طوفانی بارشوں کے بعد متعدد علاقوں میں پانی جمع ہو گیا ہے، تالپور ٹاؤن میں تین سے چار فٹ پانی جمع ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔