Tag: سندھ طاس

  • امریکا کی پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست رابطے کی حوصلہ افزائی

    امریکا کی پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست رابطے کی حوصلہ افزائی

    واشنگٹن: امریکا نے پاک بھارت براہ راست رابطے کی حوصلہ افزائی کی ہے، اور دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات بات چیت کے ذریعے حل کریں، کیوں کہ جنگ بندی کے باوجود دونوں جنوبی ایشیائی حریفوں کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔

    دونوں ممالک کے درمیان ٹرمپ انتظامیہ کی مداخلت کے بعد جنگ بندی کے باوجود بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے میں اپنی شرکت کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ اس اقدام نے علاقائی استحکام اور پاکستان میں پانی کی ممکنہ قلت کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے، کیوں کہ یہ معاہدہ دریائے سندھ کے پانیوں کی تقسیم کو کنٹرول کرتا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ سے جب سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی حکومت کے فیصلے پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو ترجمان نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ ’’ہم دونوں ممالک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے براہ راست رابطے میں رہیں۔‘‘

    پاکستان اس اقدام کو جنگ کی کارروائی سمجھتا ہے، کیوں کہ 240 ملین سے زیادہ پاکستانی زراعت اور بنیادی بقا کے لیے اس پانی کی فراہمی پر انحصار کرتے ہیں۔

    انڈس واٹر ٹریٹی (IWT) بھارت اور پاکستان کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک معاہدہ ہے، جس پر 19 ستمبر 1960 کو دستخط کیے گئے، اور عالمی بینک نے اس کی ثالثی کی۔ اس نے دریائے سندھ کے پانی کے انتظام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 6 دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب، راوی، بیاس اور ستلج) کا ایک نیٹ ورک جو ہمالیہ سے نکلتا ہے اور بحیرہ عرب میں خالی ہونے سے پہلے دونوں ممالک سے گزرتا ہے۔

    سندھ طاس معاہدے کے اہم پہلو


    1. دریا کی تقسیم

    مغربی دریا (انڈس، جہلم اور چناب): بنیادی طور پر پاکستان کو مختص کیا جاتا ہے، جو انڈس سسٹم کے ذریعے لے جانے والے کل پانی کا تقریباً 80 فیصد حاصل کرتا ہے۔

    مشرقی دریا (راوی، بیاس اور ستلج): ہندوستان کو غیر محدود استعمال کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

    2. مغربی دریاؤں کا ہندوستان کا استعمال

    ہندوستان کو گھریلو مقاصد، آبپاشی، اور بجلی کی پیداوار، نیویگیشن اور ماہی گیری جیسی غیر استعمالی سرگرمیوں کے لیے مغربی دریاؤں کے محدود استعمال کی اجازت ہے۔ تاہم، معاہدہ این پی آر کے مطابق، ہندوستان کی ڈیموں کی تعمیر کی صلاحیت پر پابندیاں عائد کرتا ہے جو ان دریاؤں کے بہاؤ کو ذخیرہ یا نمایاں طور پر تبدیل کر سکتے ہیں۔

    3. تنازعات کے حل کا طریقہ کار

    اس معاہدے میں تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایک منظم طریقہ کار شامل ہے:

    مستقل انڈس کمیشن: ایک دو طرفہ ادارہ جو معمول کے تعاون اور معلومات کے تبادلے کا ذمہ دار ہے۔

    غیر جانب دار ماہر: تکنیکی ’’اختلافات‘‘ کو حل کرنے کے لیے ورلڈ بینک کی طرف سے مقرر کیا گیا ہے۔

    ثالثی کی عدالت: اہم ’’تنازعات‘‘ کو حل کرنے کے لیے ایڈہاک بنیادوں پر بلائی گئی۔

    4. تاریخی سیاق و سباق اور حالیہ چیلنجز

    سندھ طاس معاہدے کو سب سے کامیاب بین الاقوامی پانی کے معاہدوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، جو چھ دہائیوں سے زیادہ عرصے تک ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگوں اور شدید تناؤ کے ادوار سے گزرا۔ تاہم، مغربی دریاؤں پر حالیہ بھارتی ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹس — جیسے کشن گنگا اور رتلے — نے پاکستان میں اس کی زراعت اور توانائی کی پیداوار کے لیے انتہائی ضروری بہاوٴ میں کمی کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔

    5. معاہدے پر تناظر

    پاکستان: اس معاہدے کو اپنے زرعی اور پن بجلی کے شعبوں کے لیے اہم سمجھتا ہے۔ یہ پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کسی بھی ہندوستانی کوشش کو ایک وجودی خطرے کے طور پر دیکھتا ہے اور معاہدے کی دفعات پر سختی سے عمل کرنے پر زور دیتا ہے۔

    ہندوستان: یہ مانتا ہے کہ معاہدہ اس کی ترقی کی ضروریات پر غیر ضروری پابندیاں عائد کرتا ہے اور اس میں ترمیم کا مطالبہ کیا ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ معاہدہ موجودہ دور کی سیاسی یا ماحولیاتی حقیقتوں کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔ بھارت نے بھی تنقید کی ہے جسے وہ اپنے ہائیڈرو پاور اقدامات میں پاکستانی رکاوٹ کے طور پر دیکھتا ہے۔

    6. موسمیاتی تبدیلی

    ماہرین نوٹ کرتے ہیں کہ یہ معاہدہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے لیے ذمہ دار نہیں ہے – خاص طور پر ہمالیہ کے گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا – دونوں ممالک کے لیے آبی وسائل کی مستقبل کی پائیداری کے بارے میں خدشات پیدا کرتا ہے۔

  • متنازع ڈیمز: بھارت نے پھر پاکستانی اعتراضات ماننے سے انکار کر دیا

    متنازع ڈیمز: بھارت نے پھر پاکستانی اعتراضات ماننے سے انکار کر دیا

    اسلام آباد: متنازع ڈیمز کے حوالے سے بھارت نے پھر پاکستانی اعتراضات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بھارت آبی تنازعات پر اسلام آباد میں یکم مارچ کو شروع ہونے والے سہ روزہ مذاکرات میں بھارت کی جانب سے ‘نہ مانوں’ کی رٹ برقرار ہے۔

    مذاکرات میں پاکستان نے دریائے سندھ، چناب، پونچھ پر 10 بھارتی ڈیمز کے ڈیزائن پر اعتراض کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے متنازع ڈیمز پر پاکستان کے اعتراضات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    پاکستان نے اعتراض اٹھایا کہ بھارت 2019 سے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کا ڈیٹا شیئر نہیں کر رہا ہے، تاہم بھارت نے پاکستان کے ساتھ پانی کے بہاؤ کا ڈیٹا شیئر کرنے سے بھی انکار کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ سندھ طاس معاہدے میں پانی کا ڈیٹا شیئر کرنے کی شق موجود نہیں ہے۔

    مذاکرات کے دوران پاکستان کا مؤقف تھا کہ بھارت کی وجہ سے پاکستان کو سیلابی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    واضح رہے کہ یکم مارچ کو 10 رکنی بھارتی آبی ماہرین کا وفد واہگہ کے راستے لاہور پہنچا تھا، جس کی قیادت پی کے سکسینا کر رہے ہیں، جب کہ پاکستان کی جانب سے نمائندگی کمشنر انڈس واٹر کمیشن مہر علی شاہ کر رہے ہیں۔

    پاکستان کی جانب سے بھارتی آبی منصوبوں پر اعتراضات کے بعد یہ پہلا اجلاس ہے، مذاکرات شروع ہونے سے قبل مہر علی شاہ کا کہنا تھا کہ دریاے چناب پر بھارت کے کیروہائیڈرو پاور پراجیکٹ ڈیزائن پر پاکستان کو اعتراض ہے، مقبوضہ کشمیر میں دریاے پونچھ پر مانڈی پروجیکٹ پر بھی ہمیں اعتراض ہے۔

    انھوں نے کہا دریاے سندھ پر 24 میگا واٹ کے نیموں چلنگ، دریاے سندھ پر ٹربوک شیوک منصوبے، 25 میگا واٹ کے ہنڈر رمان کے ڈیزائن، دریاے سندھ پر سانکو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ڈیزائن، 19 میگا واٹ کے مینگڑم سانگرا کے ڈیزائن پر بھی پاکستان کو اعتراض ہے۔

    خیال رہے کہ بھارتی وفد اجلاس کے بعد کل 4 مارچ کو بھارت روانہ ہو جائے گا، پاکستانی مؤقف کے مطابق بھارت کو سندھ طاس معاہدے کے تحت ہی منصوبے بنانے کی اجازت ہے۔

  • سندھ طاس معاہدہ: پاک بھارت کمشنرز کا اجلاس پاکستان میں شروع

    سندھ طاس معاہدہ: پاک بھارت کمشنرز کا اجلاس پاکستان میں شروع

    اسلام آباد: پانی کے تنازعات پرپاک بھارت سندھ طاس واٹرکمشنرزکا پہلا با ضابطہ اجلاس کا آغاز ہوگیا ہے، مذاکرات میں سیلاب کی پیشگی اطلاع کے حوالے سے متعلق امور پربھی بات چیت ہوگی، بھارت کی جانب سے متنازع ڈیموں کی تعمیر کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آبی تنازعات پرپاک بھارت سندھ طاس واٹرکمشنرزکا پہلا با ضابطہ اجلاس شروع ہوگیا ہے، پاکستان اوربھارت کےدرمیان مذاکرات کا یہ سلسلہ 2 روز تک جاری رہیں گے، جبکہ مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت انڈس واٹرکمشنر مرزا آصف سعید بات کر رہےہیں، جبکہ بھارتی وفد کی قیادت سندھ طاس واٹر کمشنر پی کے سکسینا کررہے ہیں.

    امکان کیا جارہا ہے کہ مذاکرات کے اس سلسلے میں بھارت سے پن بجلی کے 4 منصوبوں کی تعمیر پر بات چیت کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ آبی مسائل کے حل کے لئے ثالث کی تعیناتی پر بھی بات کا چیت کا بھی امکان جبکہ دریاؤں میں پانی کی صورتحال اور اعداد و شمارکے تبادلے جیسے امور بھی زیرغورآئیں گے.

    سیلاب کی پیشگی اطلاع کے حوالے سے متعلق امور پربھی بات چیت ہوگی، ایجنڈے پر اتفاق ہونے کی صورت میں اعلامیہ بھی جاری کیا جاسکتا ہے، واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے متنازع ڈیموں کی تعمیر کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں بھارت کے اڑی فوجی اڈے پر عسکریت پسندوں نے حملے کیا ، جیسے بھارتی حکام اور میڈیا نے ہمیشہ کی طرح پاکستان کے سر پر ذالنے کی ناکام کوشش کی، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے پر غور کیا تھا، واضح رہے اس معاہدے میں ثالث کا کردار عالمی بینک نے ادا کیا تھا.