Tag: سندھ طاس معاہدہ

  • سندھ طاس معاہدہ : کیا بھارت پاکستانی دریاؤں کا پانی روک سکتا ہے؟

    سندھ طاس معاہدہ : کیا بھارت پاکستانی دریاؤں کا پانی روک سکتا ہے؟

    مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کیخلاف کیے گئے سخت اقدامات میں سرفہرست سندھ طاس معاہدہ کا خاتمہ بھی ہے۔،

    یہ معاہدہ کیا ہے اور کیا بھارت اس پوزیشن میں ہے کہ اپنی اس دھمکی پر عمل درآمد کرسکتا ہے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں سابق ایڈیشنل انڈس واٹر کمشنر شیراز میمن نے تفصیلات بیان کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدہ کے تحت بھارت پاکستان کے حصے کا پانی روک ہی نہیں سکتا اس کے علاوہ اس کے پاس فی الوقت کوئی ایسا ذخیرہ یا وسائل نہیں جہاں وہ ان دریاؤں کے اس پانی کو جمع کر سکے اور اگر وہ کوئی ایسا منصوبہ شروع کرے بھی تو اس کو پورا کرنے کیلیے کئی سال درکار ہوں گے۔

    شیرزا میمن نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا بھارت کے لیے اتنا آسان نہیں ہے کیونکہ عالمی بینک اس معاہدے کا ثالث ہے اور پاکستان اس مسئلے کو بین الاقوامی عدالت میں بھی لے جا سکتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت پاکستان کو اپنے ہر آبی منصوبے کے ڈیزائن اور اس کے مقام سے متعلق تفصیلات دینے کا پابند ہے اور اس نے 1994 میں کشن گنگا ڈیم اور 2012 میں رتلے ڈیم سے متعلق پاکستان کو آگاہ کیا تھا جس کے ڈیزائن پر پاکستان نے اعتراضات بھی کیے۔

    پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا فیصلہ

    موجودہ صورتحال میں متوقع طور پر اگر چین بھارت کا پانی روک لے تو اس کے کیا اثرات ہوں گے ؟ کے جواب میں شیرزا میمن نے بتایا کہ ہمیں جو تین دریا ملے ہیں اس میں سے دریائے سندھ ایسا ہے جس کا 5فیصد پانی چین اور 5 فیصد بھارت سے آتا ہے باقی سارا پانی ہم اپنے ذخائر سے حاصل کرتے ہیں، جبکہ جہلم کا پانی جموں و کشمیر سے اور چناب کا پانی ہماچل پردیش کی شاخوں سے آتا ہے۔

  • پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ، دستاویزات کیا کہتی ہیں؟

    پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ، دستاویزات کیا کہتی ہیں؟

    پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے حوالے سے 1960 میں سندھ طاس معاہدہ ہوا تھا اس معاہدے کی دستاویزات میں کیا لکھا ہے؟

    بھارت نے روایتی ہتھکنڈا اپناتے ہوئے پہلگام فالس فلیگ ڈراما رچانے کے بعد اس کی آڑ لیتے ہوئے جہاں واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کرنے اور بھارت میں موجود تمام پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا ہے وہیں دونوں ممالک کے درمیان سندھ طاس معاہدہ بھی یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    تاہم سندھ طاس معاہدہ جو پانی کی تقسیم کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں کیا گیا تھا۔ اس معاہدے کی دستاویزات کے مطابق بھارت یہ معاہدہ ختم نہیں کر سکتا۔

    سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

    معاہدے کی دستاویز میں واضح طور پر لکھا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 کی شق (4) 12 کے تحت یکطرفہ طور پر ختم نہیں ہو سکتا۔

    دستاویزات میں لکھا ہے کہ دونوں ممالک باہمی رضامندی کے بغیر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتے۔ جب تک دونوں اس معاہدے کے ختم کرنے پر متفق نہ ہوں، تب تک یہ معاہدہ نافذ العمل رہے گا۔

    دستاویزات میں یہ بھی واضح طور پر درج ہے کہ عالمی بینک سندھ طاس معاہدےکا ثالث اور اس میں امریکا سمیت کئی ممالک شامل ہیں۔ سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی عالمی بینک کی نگرانی کے علاوہ ممکن نہیں اور بھارت کو اس معاہدے پر کوئی فیصلہ کرنے سے قبل پاکستان سے مذاکرات کرنا ہوں گے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    بھارت کا سندھ طاس معاہدہ ختم کرنےکااعلان بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور دستاویزات کے مطابق وہ معاہدہ ختم کرنے کی دھمکیوں کے علاوہ یکطرفہ طور پر پر کچھ نہیں کر سکتا۔

    https://urdu.arynews.tv/national-security-committee-meeting-convened-to-respond-to-indian-actions/

     

  • ’سندھ طاس معاہدہ ورلڈ بینک نے کرایا تھا، بھارت کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں‘

    ’سندھ طاس معاہدہ ورلڈ بینک نے کرایا تھا، بھارت کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں‘

    پاکستان کے سابق وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے سندھ طاس معاہدہ ورلڈ بینک نے کرایا تھا بھارت کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

    بھارت کی جانب سے پہلگام ڈراما کے بعد خفت مٹانے کے لیے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کے اعلان پر پاکستان کے سابق وفاقی وزیر اور امور خارجہ کے ماہر سینیٹر مشاہد حسین سید نے اس کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ورلڈ بینک نے کرایا تھا۔ بھارت کے ازخود یہ معاہدہ معطل کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ اس نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کو عالمی سطح پر اٹھائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت پہلے بھی کہتا رہا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے سے خوش نہیں۔ اب واضح ہو گیا کہ وہ کسی طرح سندھ طاس معاہدے سے نکلنا چاہتا تھا اور فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں یہ معاہدہ ختم کرنا ہی اس کا اصل مقصد تھا۔

    مشاہد حسین سید نے مزید کہا کہ بھارت پاکستان پر دباؤ بڑھانے کیلیے کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے اور جنگی ماحول بنانا چاہتا ہے۔ اس لیے بھارت کی کوشش ہے کہ وہ پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے۔ پہلگام واقعے کے بعد اس کے اقدامات سے واضح بھی ہو گیا کہ یہ سوچا سمجھامنصوبہ تھا۔

    سابق وزیر نے یہ بھی کہا کہ سرحد پار دہشت گردی تو بھارتی ایجنسی را کر رہی ہے۔ کینیڈا اور امریکا بھی بھارتی ایجنسی را پر سرحد پار دہشت گردی کا الزام لگا چکی ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/india-orders-pakistanis-leave-48-hours-suspends-indus-waters-treaty/

  • سندھ طاس معاہدہ، پاک بھارت رواں ماہ غیر جانب دار ماہر کے سامنے پیش ہوں گے

    سندھ طاس معاہدہ، پاک بھارت رواں ماہ غیر جانب دار ماہر کے سامنے پیش ہوں گے

    اسلام آباد: بھارت کی جانب سے پاکستانی دریاؤں پر متنازعہ ڈیموں کی تعمیر کے معاملے میں پاک بھارت رواں ماہ سندھ طاس معاہدے کے تحت غیر جانب دار ماہر کے سامنے پیش ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستانی دریاؤں پر متنازعہ ڈیموں کی تعمیر کے سلسلے میں 20 اور 21 ستمبر کو پاکستان اور بھارت ویانا میں غیر جانبدار ماہر کے سامنے پیش ہوں گے، یہ کیس ایک رکنی فورم میں سنا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر جانب دار ماہر کے سامنے ہونے والی یہ دوسری میٹنگ ہے، فریقین متنازعہ منصوبوں پر اپنا مؤقف پیش کریں گے، پاکستان نے 330 میگا واٹ کے کشن گنگا اور 850 میگا واٹ ریتلے پَن بجلی منصوبوں پر اعتراضات اٹھا رکھے ہیں۔

    بھارت دونوں منصوبے پاکستان کے دریاؤں جہلم اور چناب پر تعمیر کر رہا ہے، پاکستان کی نمائندگی وزیر قانون و آبی وسائل، اٹارنی جنرل، وفاقی سیکریٹری برائے آبی وسائل اور انڈس واٹر کمشنر کریں گے۔

    اٹارنی جنرل دفتر اور دفتر خارجہ کے حکام کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی وکلا اور انجینئرز کی ایک ٹیم بھی پاکستانی وفد میں شامل ہوگی۔

  • سندھ طاس: پاکستان اور بھارت کے مابین آبی وسائل کی تقسیم کا معاہدہ کیا ہے؟

    سندھ طاس: پاکستان اور بھارت کے مابین آبی وسائل کی تقسیم کا معاہدہ کیا ہے؟

    دنیا میں قدرتی وسائل پر انسانوں کا حق تسلیم کرتے ہوئے ضروری سمجھا جائے تو ممالک آپس میں باقاعدہ معاہدے کے تحت قدرتی وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بناتے ہیں۔

    آبی وسائل کی بات کی جائے تو دریاؤں اور ندّی نالوں کے برساتی پانی کے حوالے سے بھی بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے مطابق ایسے ہی معاہدے کیے جاتے ہیں جس کی ایک مثال پاکستان اور بھارت کا سندھ طاس معاہدہ ہے۔ اس معاہدے پر آج ہی کے دن 1960ء میں دونوں ممالک کی جانب سے دستخط کیے گئے تھے۔

    یہ معاہدہ تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے طے پایا تھا۔

    دونوں ممالک کی آبادی کے لیے یہ معاہدہ بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ تاہم اس حوالے بھارت کی ہٹ دھرمی اور ناانصافی کشیدگی کا سبب بنتی رہی ہے جس کے بعد اس معاہدے کو ختم کرنے کی بات بھی کی گئی تھی۔

    سندھ طاس معاہدے کے چند اہم نکات یہ ہیں:

    پاکستان اور بھارت کے درمیان ’سندھ طاس‘ کا ایک ضامن عالمی بینک بھی ہے۔

    اس معاہدے پر پاکستان کی جانب سے صدر ایوب خان اور بھارت کی جانب سے وزیراعظم جواہر لال نہرو نے دستخط کیے تھے۔

    معاہدے کی رو سے بھارت کو پنجاب میں بہنے والے تین مشرقی دریاؤں بیاس، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملے گا جسے دوسرے لفظوں میں بیان کیا جائے تو کہا جاسکتا ہے کہ بھارت کا ان دریاؤں پر کنٹرول زیادہ ہو گا۔

    دوسری طرف جموں و کشمیر سے نکلنے والے مغربی دریاؤں چناب اور جہلم اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت ہو گی۔

    یہ معاہدہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور آج بھی برقرار ہے، لیکن بھارت کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے جس پر پاکستان نے اپنے عالمی برادری سے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

    پاکستان نے بھارت سے احتجاج کرتے ہوئے عالمی برادری کو بھی اس جانب متوجہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اور بھارت کے بعض منصوبے پاکستان کو مستقبل میں اس کے حصّے کے پانی سے محروم کرسکتے ہیں۔

  • بھارتی پاور پراجیکٹس پر اعتراضات

    بھارتی پاور پراجیکٹس پر اعتراضات

    لاہور: نئی دہلی میں پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات کے لیے پاکستانی وفد کل بھارت کے لیے روانہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی مذاکرات 23 اور 24 مارچ کو نئی دہلی میں ہوں گے، پاکستانی وفد کل روانہ ہوگا۔

    پاکستانی وفد کی نمائندگی انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ کریں گے، جب کہ بھارت کی نمائندگی بھارتی واٹر کمشنر پردیپ کمار سکسینہ کریں گے۔ 2018 میں پاک بھارت آبی مذاکرات لاہور میں ہوئے تھے، سندھ طاس معاہدے کے تحت ہر سال آبی مذاکرات ضروری ہیں۔

    انڈس واٹر کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں پاکستان متنازعہ آبی منصوبوں پر اعتراضات اٹھائے گا، پاکستان کو رتلے پکل، ڈل چلی کانگ پاور پراجیکٹس پر تحفظات ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں بھارت سے سیلاب اور مون سون بارشوں کا پیشگی ڈیٹا شیئرنگ پر بھی بات ہوگی۔

    بھارت کی آبی دہشت گردی، زہریلا پانی چھوڑنے سے ہزاروں مچھلیاں مرگئیں

    واضح رہے کہ ایک طرف پڑوسی ملک بھارت پاکستان آنے والے دریاؤں پر ڈیم بنا کر عالمی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے، دوسری طرف ہر سال آبی دہشت گردی کا بھی مرتکب ہوتا ہے۔

    رواں برس جنوری میں بھی دریائے ستلج ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بھارت نے زہریلا پانی چھوڑا تھا جس سے پنجاب میں منچن آباد میں دریائے ستلج میں ہزاروں مچھلیاں مرگئی تھیں، زہریلے پانی سے متاثرہ یہ مچھلیاں بہاولنگر، لاہور اور دیگر شہروں میں سپلائی کی گئی تھیں۔

  • مسعود مارا جائے گا!

    مسعود مارا جائے گا!

    پورا نام ایم مسعود مگر مشہور ہوئے مسعود کھدر پوش سے۔ کیوں کہ کھدر کا کرتا پاجاما پہنتے۔ حالاں کہ سول سروس آف پاکستان سے متعلق تھے بلکہ برصغیر کی تقسیم سے پہلے انڈین سول سروس میں تھے۔

    1960 میں ایوب خان اور جواہر لال نہرو کے درمیان دریاؤں کے پانی کے معاہدے پر دستخط ہوئے۔ ایوب خان نے اپنی خود نوشت سوانح میں اس معاہدے کا تفصیل سے ذکر کیا ہے ان کا خیال تھا کہ بھارت کے ساتھ اس معاہدے سے ایسی فضا پیدا ہوگی کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کی کوئی صورت نکل آئے گی۔

    مسعود کھدر پوش ان دنوں ایگریکلچرل کمشنر تھے اور شہاب صاحب سے ملنے ایوان صدر آیا کرتے تھے۔ راقم سے بھی دعا سلام ہوتی تھی، معاہدہ پر دستخط ہوئے ابھی چند روز ہی ہوئے تھے کہ ان کا دو صفحات پر حاوی سرکاری پیڈ پر ٹائپ شدہ خط ایوب خان کے نام موصول ہوا جو ہر لحاظ سے قابل گرفت تھا۔

    خط میں معاہدے پر سخت تنقید کی گئی تھی لہجہ میں گستاخی تھی اور یہاں تک لکھا تھا کہ جناب صدر آپ کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ میں نے لفافہ کھولا تو شہاب صاحب کے پاس لے گیا۔ انھوں نے پڑھا تو کہنے لگے کہ میرے پاس چھوڑ جاؤ۔ دوسرے دن دوبارہ بلاکر واپس کردیا کہ پریذیڈنٹ صاحب کو دوسری ڈاک کے ساتھ بھیج دو۔ اگلے دن پریزیڈنٹ صاحب سے ڈاک واپس آئی تو ایوب خان نے حاشیے میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو لکھا تھا:
    Will somebody put some sense into this man’s head
    شہاب صاحب نے ڈاک دیکھ کر میرے پاس بھیج دی میں یہ خط پھر ان کے پاس لے گیا کہ کیا کروں۔ ایوب خان کے حکم پر عمل درآمد کا مطلب مسعود کھدر پوش کا شکنجہ کسنا تھا۔ شہاب صاحب سوچ میں پڑگئے کہنے لگے مسعود مارا جائے گا۔ ایسا کرو کچھ دن اس خط کو اپنے پاس رکھ چھوڑو میں پریذیڈنٹ صاحب سے بات کروں گا۔

    بعد میں جب بھی پوچھا جواب دیا ابھی رکھیے موقع نہیں مل سکا۔ ایک مہینہ، دو مہینے، کرتے کرتے سال کے قریب گزر گیا اور خط میرے پاس پڑا رہا۔

    ایک دن مسکراکر کہنے لگے پریذیڈنٹ سے بات ہوگئی ہے خط کو ضایع کر دو۔ میں مطلب سمجھ گیا چناں چہ واپس کمرے میں آکر الماری سے خط نکالا اور پرزے پرزے کردیا۔

    اس دوران مسعود صاحب معمول کے مطابق شہاب صاحب سے گپ شپ کے لیے کئی دفعہ تشریف لائے۔ مجھ سے پہلے کی طرح دعا سلام ہوتی رہی مگر اب ان سے مصافحہ کرنے میں لطف سوا تھا ایسے لگتا تھا جیسے واقعی کسی نر مرد سے مصافحہ کیا جارہا ہے۔

    حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا

    (یہ سطور م۔ ب خالد کی کتاب سے لی گئی ہیں‌ جو اہم اور یادگار واقعات پر مشتمل ہے. کتاب کا نام ایوانِ صدر میں سولہ سال ہے)

  • بھارت نے دریائے ستلج میں چھوڑے پانی کا ڈیٹا فراہم کر دیا

    بھارت نے دریائے ستلج میں چھوڑے پانی کا ڈیٹا فراہم کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان میں ممکنہ سیلابی صورت حال کے پیش نظر پاکستان اور بھارت کے درمیان رابطوں میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کے درمیان پاکستان میں ممکنہ سیلابی صورت حال سے متعلق ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

    ذرایع انڈس واٹر کمشنر کا کہنا ہے کہ بھارت نے ٹیلی فون کے ذریعے پانی کا ڈیٹا فراہم کر دیا ہے، ڈیٹا کے مطابق بھارت نے دریائے ستلج پر ابھی تک 24 ہزار کیوسک پانی چھوڑا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ بھارت کے ہریکے بیراج اور فیروزپور بیراج پر پانی کا بہاؤ ڈیڑھ لاکھ کیوسک ہے، بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں 2 لاکھ کیوسک تک کا ریلا چھوڑا جا سکتا ہے۔

    مزید تفصیل یہاں پڑھیں:  بھارتی آبی جارحیت، پاکستان نے بھارت سے احتجاج ریکارڈ کرا دیا

    واضح رہے کہ بھارت پانی چھوڑنے سے پہلے سندھ طاس معاہدے کے تحت آگاہ کرنے کا پابند ہے۔

    یاد رہے کہ آج پاکستان نے بھارت سے مسلسل آبی جارحیت پر احتجاج ریکارڈ کرایا تھا، پاکستان کا کہنا تھا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو سیلاب سے پیشگی آگاہ کرنے کا پابند ہے۔

    پاکستان نے سندھ طاس کمشنر کے ذریعے بھارتی کمشنر کو احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

    وفاقی وزیر آبی وسائل کا کہنا تھا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے ہر آپشن پر غور کر رہا ہے، آرٹیکل 12 کے مطابق کوئی ملک مرضی سے معاہدہ ختم نہیں کر سکتا، یہ معاہدہ صرف دونوں ملکوں کی باہمی رضا مندی ہی سے ختم ہوگا۔

  • سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت پانی نہیں روک سکتا، فیصل واوڈا

    سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت پانی نہیں روک سکتا، فیصل واوڈا

    کراچی : وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی دھمکی کلبھوشن کیس سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرآبی وسائل فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی دھمکی مضحکہ خیزاورفضول خیزبات ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت پانی نہیں روک سکتا، بھارت جان لے یہ نیا پاکستان ہے، بھارت جنگ کے نتائج سے باخبر رے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ بہادرپاکستانی افواج بھارت کوبھرپورجواب دیں گی، بھارت کا جنگی جنون اس کو کوئی فائدہ نہ دے گا۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ دھمکی کلبھوشن کیس سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے، بھارت اپنی ناکامی کا ذمہ دارپاکستان کونہیں ٹھہرا سکتا۔

    بھارتی وزیر نے پاکستان کا پانی روکنے کا مضحکہ خیز دعویٰ کر دیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی وزیرنتن گڈکری نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی حکومت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ پاکستان کو جانے والے 3 دریاؤں کا پانی روکا جائے گا۔

    نتن گڈکری کا کہنا تھا کہ مشرقی دریاؤں کا پانی موڑ کر جموں و کشمیر اور پنجاب میں اپنے لوگوں کو دیا جائے گا۔

    بھارتی وزیر نے دعویٰ کیا تھا کہ دریائے راوی پر شاہ پورکنڈی ڈیم کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے، ڈیم پروجیکٹ سے جمع ہونے والا پانی مقبوضہ کشمیر میں استعمال کیا جائے گا۔

  • سندھ طاس معاہدہ، پاکستانی وفد مذاکرات کے لیے بھارت روانہ

    سندھ طاس معاہدہ، پاکستانی وفد مذاکرات کے لیے بھارت روانہ

    لاہور: پاکستان انڈس واٹر کمیشن کا وفد مہر علی شاہ کی سربراہی میں واہگہ بارڈر کے راستے بھارت روانہ ہوگیا جہاں وہ دریائے چناب پر بنائے جانے والے بھارتی منصوبوں کا معائنہ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بھارت آبی تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے انڈس واٹر کمیشن کا وفد بھارت روانہ ہوا جہاں وہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں حکام سے دو طرفہ مذاکرات کرے گا۔

    پاکستانی انڈس واٹر کمشنر  مہر علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارا دورہ سندھ طاس معاہدے کی طرف مثبت اقدام ہے کیونکہ اس کی وجہ سے پراجیکٹ پر جاری تعمیری عمل نہیں روکا جائے گا البتہ بھارت سے معلومات کا تبادلہ بھی ہوگا۔

    پاکستانی وفد اپنا پانچ روزہ دورہ مکمل کر کے یکم فروری کو واہگہ کے راستے وطن واپس پہنچے گا۔

    پاکستان کے اعتراضات

    پاکستانی وفد دریائے چناب پر بنائے گئے بھارتی منصوبوں کامعائنہ کرے گا، پاکستان نے لوئرکلنائی اور پکل ڈل منصوبوں پراعتراضات اٹھائے ہوئے ہیں، بھارت اب تک سندھ طاس معاہدےکی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی ڈیم تعمیر کرچکا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاک بھارت آبی مذاکرات : پاکستانی ماہرین کا تین رکنی وفد آج صبح بھارت روانہ ہوگا

    یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست میں بھارت کا وفد لاہور آیا تھا جہاں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے، پاکستان نے بھارت کے بجلی گھروں کے ڈیزائن پر اعتراض اٹھایا تھا۔

    پاکستان نے دریائے چناب پر تعمیر پکل دل اور لوئرکلنائی کے منصوبوں پراعتراض اٹھایا تھا، پاکستانی حکام کا کہنا تھا بھارت سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کرے، پاکستان سندھ طاس معاہدے پر اپنے مؤقف پر ڈٹّا رہے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات کا دوسرا دور شروع

    یہ بھی یاد رہے کہ بھارت مغربی دریاؤں پر ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو خشک سالی کا شکار کرنا چاہتا ہے جو کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجو د ’سندھ طاس معاہدے‘ کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے 2013سےاب تک منصوبوں پرمذاکرات کے8 دورہوچکےہیں مگر بھارتی حکومت اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آتی۔