Tag: سندھ میں تعلیم

  • 2024 میں سندھ میں تعلیم اور سرکاری اسکولوں کی حالت زار، ہوشربا رپورٹ

    2024 میں سندھ میں تعلیم اور سرکاری اسکولوں کی حالت زار، ہوشربا رپورٹ

    سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ ہونے اور کُل بجٹ کا 25 فیصد مختص ہونے کے باوجود 2024 میں بھی سرکاری اسکولوں کی صورتحال بہتر نہ ہو سکی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ ہونے اور کُل بجٹ کا 25 فیصد مختص ہونے کے باوجود سرکاری اسکولوں کی صورتحال بہتر نہ ہو سکی۔ صوبے میں اسکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد میں خوفناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔

    سندھ میں تعلیم کے لیے خطیر رقم مختص ہونے کے باوجود سرکاری اسکول سہولتوں کی عدم فراہمی کا شکار ہیں۔40 ہزار سے زائد سرکاری اسکولوں میں 52 لاکھ سے زائد طلبہ وطالبات زیر تعلیم ہیں، لیکن اسکولوں میں سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

    صوبے کے 37 فیصد اسکولوں میں پینے کے پانی کی سہولت نہیں۔ 68 فیصد اسکولوں میں بجلی موجود نہیں تو 25 فیصد اسکولز واش رومز سے محروم ہیں۔

    سندھ کے 90 فیصد اسکولوں میں ہاتھ دھونے کے لیے بھی کوئی بندوبست نہیں۔ 49 فیصد اسکولوں کی چار دیواری ہی موجود نہیں۔

    2024 میں نیا تعلیمی سال شروع ہونے کے کئی ماہ بعد تک طلبہ کو کتب کی فراہمی نہ ہو سکی اور یہ بھی ان کے تعلیمی نقصان کا سبب بنا۔

    یہ سہولتوں کی عدم فراہمی یا کوئی اور وجہ کہ سندھ میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد 55 لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔

    سندھ میں تعلیم کی ابتر صورتحال کے حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کا کہنا ہے کہ صرف آفر لیٹر حاصل کرنا ہی اساتذہ کا مقصد نہیں ہونا چاہیے بلکہ انہیں اپنی اصل ذمہ داری نونہالان وطن کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم تعلیم کی بہتری کے لیے سیئنر اورجونیئر ٹیچرز کا فرق بھی ختم کر دیں گے اور 2025 میں صرف کارکردگی والے اساتذہ ہی آگے آئیں گے۔

    دوسری جانب چیئرمین آل سندھ پرائیویٹ اسکول اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حیدر علی کہتے ہیں سال 2024 میں تعلیمی شعبہ مجموعی طور پر متاثر رہا۔

    سندھ میں سرکاری اسکولوں میں تعلیم کی ابتر صورتحال کے باعث دن بہ دن نجی اسکولوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جب کہ ہر سال نجی اسکولوں کی فیسوں کا اضافے کے سبب اس بڑھتی مہنگائی میں اسکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد میں کمی کے بجائے اضافے کا ہی خدشہ ہے۔

  • فیسوں اور سندھی مضمون سے متعلق ہدایات پر عمل نہ کرنے والے اسکولوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان

    فیسوں اور سندھی مضمون سے متعلق ہدایات پر عمل نہ کرنے والے اسکولوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان

    کراچی: وزیر تعلیم سندھ نے نجی اسکولوں کی من مانی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا، انھوں نے کہا کہ پیر سے ہدایات پر عمل نہ کرنے والے اسکولوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے نجی اسکولوں کی من مانی کے خلاف پیر سے بھرپور کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    وزیر تعلیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق اسکول فیسوں پر عمل کیا جائے، کچھ اسکول ایسے ہیں جو ہدایت پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔

    سردار شاہ کا کہنا تھا کہ جن نجی اسکولوں میں سندھی مضمون نہیں پڑھایا جائے گا ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  نجی اسکولوں کو جوناور  جولائی کی فیس ایک ساتھ وصول کرنے سے روک دیا گیا

    انھوں نے کہا کہ اسکولوں کو 2 نوٹس بھیجے جائیں گے، اس کے بعد اسکولوں کی رجسٹریشن معطل کر دیں گے، پیر سے بھرپور کریک ڈاؤن شروع کر دیں گے۔

    یاد رہے کہ 8 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کو ایک ماہ سے زائد پیشگی فیس لینے سے روک دیا تھا، عدالت نے دو دو تین تین مہینے کی اکٹھی فیس مانگنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا آپ لوگ تو ٹیکس کے محکمے سے بھی آگے نکل گئے ہیں، ابھی نرمی سے کام لے رہے ہیں سختی پر مجبور نہ کریں۔

  • سندھ میں 50 اسکولوں کا منصوبہ چار سال بعد بھی التوا کا شکار

    سندھ میں 50 اسکولوں کا منصوبہ چار سال بعد بھی التوا کا شکار

    کراچی: صوبہ سندھ میں 2015 میں شروع ہونے والے تعلیمی منصوبے 4 سال بعد بھی التوا کا شکار ہیں، وزیرِ تعلیم نے بھی شعبے میں ابتری کا اعتراف کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں تعلیم کے شعبے کے ساتھ کھلواڑ جاری ہے، 2019 تک بھی محکمہ تعلیم سندھ میں 50 اسکولوں کا منصوبہ مکمل نہ کر سکا۔

    [bs-quote quote=”سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے دور میں 25 کیمبرج اسکول بنانے کا فیصلہ ہوا تھا۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر تعلیم سندھ”][/bs-quote]

    صوبہ سندھ میں 25 کیمبرج اور 25 کمپری ہینسو اسکول بنائے جانے تھے، اسکولوں کی تعمیر مکمل کرنے کی بہ جائے محکمہ تعلیم نے منصوبے کا نام تبدیل کر دیا۔

    سندھ میں تعلیمی شعبے میں ابتری کا اعتراف وزیرِ تعلیم سندھ سید سردار شاہ نے بھی کر لیا۔

    وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے دور میں 25 کیمبرج اسکول بنانے کا فیصلہ ہوا تھا، تاہم بعد میں کیمبرج اسکولوں کے منصوبے کا نام تبدیل کر دیا گیا۔

    سید سردار شاہ نے کہا کہ کیمبرج اسکولوں کے قیام کی اسکیم 2015 میں شروع کی گئی تھی لیکن اب کیمبرج کی بہ جائے انگلش میڈیم اسکول بنائے جا رہے ہیں۔

    سندھ کے وزیر تعلیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابھی صرف 15 انگلش میڈیم اور 6 کمپری ہینسو اسکولوں کی تعمیرمکمل ہوئی ہے، 24 کمپری ہینسو اسکولوں کی تعمیر کی اسکیم ابھی مکمل نہیں ہو سکی۔

    یہ بھی پڑھیں:  خورشیدشاہ نے نواز شریف کو سندھ میں علاج کی دعوت دے دی

    وزیر تعلیم سردار شاہ نے بتایا کہ باقی کمپری ہینسو اسکولوں کی تعمیر 2020 تک مکمل ہوگی۔

    یاد رہے کہ سندھ اسمبلی اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس میں پوچھا گیا تھا کہ سندھ کے ہر ضلع میں کیمبرج اسکولوں کا منصوبہ کب مکمل ہوگا، کیا نجی شعبے کی مدد سے کیمبرج اسکول چلائے جائیں گے۔