Tag: سندھ واٹر کمیشن

  • واٹرکمیشن نے ڈی ایچ اے کو سہولتیں فراہم کرنے تک مزید تعمیرات روکنے کا حکم دے دیا

    واٹرکمیشن نے ڈی ایچ اے کو سہولتیں فراہم کرنے تک مزید تعمیرات روکنے کا حکم دے دیا

    کراچی: سندھ میں فراہمی ونکاسی آب کمیشن کی سماعت کے دوران کمیشن نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کو حکم دیا کہ جب تک آپ سہولتیں فراہم نہیں کرتے، مزید تعمیرات روک دیں۔

    تفصیلات کے مطابق مقدمے کی سماعت کے دوران کمیشن نے کہا کہ پہلے موجودہ آبادی کو پانی فراہم کریں، پھر مزید تعمیرات کریں، کراچی کے 4 بھی بن جائیں تب بھی آپ کا مسئلہ حل نہیں ہونے والا۔

    کمیشن کا کہنا تھا کہ 8 کروڑ خرچ کر کے ایک شخص پلاٹ لیتا ہے مگر پانی پھر بھی خریدنا پڑتا ہے، کیا یہ ڈی ایچ اے کے لوگوں سے زیادتی نہیں ہے۔

    کمیشن نے ڈی ایچ اے حکام کو حکم دیا کہ یہ حلف نامہ جمع کرائیں کہ دسمبر 2018 تک سیوریج لائنیں ہٹادی جائیں گی، اے اے جی نے کہا ڈی ایچ اے فیز 1 تا 7 ٹریٹمنٹ پلانٹ سے متعلق وضاحت جمع کرادی جائے گی۔

    کمیشن نے کریک ویسٹا کےعقب میں سیوریج کی پائپ لائن کو بھی چار ماہ میں ہٹانے کا حکم دیا، دوسری طرف اٹارنی جنرل کی استدعا پر دسمبر تک تمام سیوریج لائنیں سمندر سے ہٹانے کا بھی حکم دے دیا گیا۔

    کمیشن نے ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ کو 28 مئی تک حلفیہ دستاویزات جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پینے کا پانی نہیں تو مزید آبادی اور تعمیرات کیوں بڑھا رہے ہیں؟

    کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے سی ای او نے کہا کہ ہم پانی فروخت نہیں کر رہے ہیں بلکہ چارجز لے رہے ہیں، جس پر ایڈووکیٹ انور منصور نے کہا کہ میرے پاس رسیدیں ہیں 2 ٹینکرز ایک ہزار میں خریدے۔

    سندھ واٹر کمیشن،راؤ انوار اور ایم ڈی واٹر بورڈ کی سرزنش


    ڈی ایچ اے حکام نے عوام کو فراہم کی جانے والی سہولتوں کے حوالے سے بتایا کہ ہم بجلی اور گیس دے رہے ہیں، جس پر کمیشن نے جواب دیا کہ بجلی کے الیکٹرک اور گیس سوئی سدرن دی رہی ہے، آپ کیا دے رہے ہیں؟

    کمیشن کے فوکل پرسن آصف حیدر نے کہا کہ واٹر بورڈ کی حالت سے آپ واقف ہیں، شہر میں پانی نہیں، ڈی ایچ اے میں کیا پانی دیں گے۔ کمیشن نے استفسار کیا کہ بنیادی انفرا اسٹرکچر کون بنائے گا، پانی، سیوریج آپ کی ذمہ داری نہیں؟ آپ کہہ رہے ہیں کہ پینے کو پانی نہیں تو ڈی ایچ اے سوئمنگ پول کی اجازت کیسے دے رہا ہے؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیا آپ فضلہ ملا پانی پی سکتے ہیں؟ چیف جسٹس کا وزیراعلیٰ سندھ سے سوال

    کیا آپ فضلہ ملا پانی پی سکتے ہیں؟ چیف جسٹس کا وزیراعلیٰ سندھ سے سوال

    کراچی : چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ خواہش تھی بلاول بھٹو بھی یہاں موجود ہوتے اور دیکھتے سندھ میں رہنے والے کیسا مضر صحت پانی پی رہے ہیں۔

    یہ ریمارکس انہوں نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں فراہمی و نکاسی آب سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے دیے اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور واٹر بورڈ کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس نے وزیر اعلٰی سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئیں ہم دونوں یہ گندہ پانی پیتے ہیں کیا آپ تیار ہیں ؟ اور میری خواہش تھی کہ بلاول بھٹو بھی یہاں موجود ہوتے اور دیکھتے کہ سندھ کے رہنے والوں کو انسانی فضلے کی آمیزش والا پانی مہیا کیا جا رہا ہے جب بڑے شہروں کا یہ حال ہے تو دور دراز گاؤں میں کیا ہورہا ہوگا؟

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپ کوبلانے کا مقصد طلبی نہیں بلکہ مسئلے کا حل تلا شکرنا ہے اس لیے صورت حال کی سنگینی کا جائزہ لیں اور اس نمٹنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کریں جس پرعدالت آپ کے ساتھ پورا پورا تعاون کرے گی لیکن کسی طرح عوام کی ٹینکر مافیا سے جان چھڑائیں۔

    اسی سے متعلق : کراچی میں پینے کے پانی میں انسانی فضلے کی آمیزش کا انکشاف 

    اس موقع پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ایک شہری کی جانب سے تیار کردہ دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی جس پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ صورت حال اتنی سنگین بھی نہیں ہے جتنا ظاہر کیا جارہا ہے اور ٹریٹمنٹ پلانٹس کے حوالے سےغلط تاثر دیا جارہا ہے تاہم پوری کوشش کروں گا کہ مسائل حل کرسکوں۔

    سماعت کے بعد کراچی رجسٹری کے باہر آنے پر میڈیا سے گریز کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جو کہنا تھا وہ عدالت میں کہہ چکا ہوں۔

    خیال رہے اس مقدمے میں سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کو بھی طلب کیا گیا تھا جنہوں نے عدلات کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آدھا شہری سندھ اور پورا اندرون سندھ گندے پانی کی سپلائی کی وجہ سے ہیپاٹائٹس کا مریض ہو چکا ہے لیکن سندھ حکومت سنجیدہ نظر نہیں آتی ہے۔