Tag: سندھ پبلک سروس کمیشن

  • سندھ پولیس کے 6 اہلکار سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے اے ایس آئی بن گئے

    سندھ پولیس کے 6 اہلکار سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے اے ایس آئی بن گئے

    کراچی : سندھ پولیس کے 6 اہلکاروں نے سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان کامیابی سے پاس کرکے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (ASI) بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے چھ اہلکاروں نے سندھ پبلک سروس کمیشن (SPSC) کا امتحان کامیابی سے پاس کر کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (ASI) کے عہدے پر ترقی حاصل کر لی، جن میں ایک خاتون پولیس کانسٹیبل بھی شامل ہیں۔

    آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی بھرپور حوصلہ افزائی اور جوانوں کی انتھک محنت نے اس خواب کو حقیقت میں بدل دیا۔ امتحان میں کامیاب ہونے والے اہلکاروں میں سے چار کا تعلق سندھ پولیس میڈیا ونگ سے ہے۔

    اس موقع پر سی پی او کے محمد علی شاہ آڈیٹوریم کراچی میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں کامیاب اہلکاروں کو اعزازات سے نوازا گیا۔

    تقریب میں اہلکاروں نے جذباتی لمحات میں اپنے تجربات بیان کیے۔ ایک خاتون اہلکار نے حاضرین کو جذباتی کر دیا، جبکہ ایک اہلکار نے کہا: "میں پہلے بائیکا چلاتا تھا، آج افسر بن کر فخر محسوس کر رہا ہوں۔”

    آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے خطاب میں کہا "یہ ایک مثبت مثال ہے کہ اہلکاروں نے ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ مسابقتی امتحان پاس کر کے نئی ذمہ داریاں حاصل کیں۔ یہ عمل سندھ پولیس کے تھانہ کلچر اور پروفیشنل ازم کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔”

    انہوں نے مزید کہا کہ "جب ہم ٹیم ورک کے ساتھ کام کرتے ہیں تو نتائج خود بولتے ہیں۔ تعلیم یافتہ افراد کی پولیس میں شمولیت سے عوام کو بہتر سروس اور مؤثر سیکیورٹی مہیا کرنا ممکن ہوتا ہے، جو جرائم کے خاتمے کا بنیادی کلیہ ہے۔”

  • سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری مشکوک ہو گئی، عدالت برہم

    سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری مشکوک ہو گئی، عدالت برہم

    کراچی: سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف کیس میں ہائیکورٹ نے افسران کے خلاف نیب انکوائری پر اظہار برہمی کیا ہے، اور عدالت نے حکام کو 2 روز میں انکوائری سے متعلق دستاویز پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ایس پی ایس سی افسران کو موصول نوٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھیں ہراساں کیا جا رہا ہے، بتایا جائے کس قانون کے تحت ملزمان کو تحقیقات کے لیے نوٹس بھیجا گیا۔

    جج نے کہا نیب کا کال اپ نوٹس سوشل میڈیا پر ناچ رہا تھا، بظاہر ایسا لگتا ہے ادارہ سندھ پبلک سروس کمیشن افسران کا میڈیا ٹرائل کر رہا ہے، کال اپ نوٹس کی زبان دیکھیں تو لگتا ہے ملزمان کو بغیر ٹرائل 14 سال کی سزا سنائی گئی ہے، نوٹس ملنے کے بعد تو لوگ پریشان ہیں کہ انھیں بغیر ٹرائل سزا ہو گئی۔

    عدالت نے کہا ہم چیئرمین نیب سے پوچھتے ہیں کہ 2018 کی شکایت پر 2025 میں کیسے تحقیقات ہو رہی ہیں؟ لگتا ہے نیب تحقیقات کرنے کا اہل ہی نہیں ہے، ایک انکوائری کو مکمل کرنے میں 7 برس لگتے ہیں؟ بتایا جائے کہ نیب انکوائری میں کتنا وقت درکار ہوتا ہے؟


    ریاستی اداروں کے لیے سائبر رسک آڈٹ کرانا ضروری قرار دے دیا گیا


    تفتیشی افسر نے بتایا کہ قانون کے مطابق نیب کو 6 ماہ میں انکوائری مکمل کرنی ہوتی ہے، عدالت نے کہا لیکن آپ چھ ماہ کے بجائے چھ سال میں بھی انکوائری نہیں کر سکے ہیں، ہم خود کو ریمارکس دینے سے روک رہے ہیں، کبھی نوٹس جاری کیا جاتا ہے، کبھی نوٹس گم ہو جاتا ہے،کیوں نہ چیئرمین نیب کو تمام تفتیشی افسران کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیں؟

    سندھ ہائیکورٹ نے کہا نیب 2025 میں نوٹس پر ہی چل رہا ہے، نیب تو تقرریوں سے متعلق تحقیقات کر ہی نہیں سکتا، تفتیشی افسر نے کہا نیب تقرریوں اور ناجائز فائدہ اٹھانے کے معاملے پر تحقیقات کر سکتا ہے، جج نے کہا ملزمان کے خلاف شواہد ہوتے تو ہم ابھی ریفرنس دائر کرنے کا کہہ دیتے، آئی او نے بتایا کہ ممبر ایس پی ایس سی کے خلاف اس لیے تحقیقات کر رہے ہیں کہ افسران کے اپنے ہی لوگوں کو بھرتی کیا گیا، قانون نیب کو اس معاملے کی تحقیقات کی اجازت دیتا ہے۔

    عدالت نے کہا ایک ادارے پر بھروسہ کرتے تھے اب وہ بھی نہیں رہتا، اگر اس معاملے میں کرپشن ہوئی تو ہم نیب کو سپورٹ کریں گے، لیکن نیب کو کسی کو ہراساں نہیں کرنے دیں گے۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ مختلف اداروں کو خطوط لکھے گئے ہیں، ملزمان کی پراپرٹی و دیگر ریکارڈ کے حصول میں وقت لگ رہا ہے، جج نے کہا نیب اور ایف بی آر شناختی کارڈ نمبر سے تمام ریکارڈ حاصل کر لیتا ہے، آئی او نے کہا یہ وائٹ کالر کرائم ہے، تحقیقات کے لیے وقت دیا جائے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے اس کیس میں درخواست کی مزید سماعت 24 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔

  • امتحانی پرچہ آؤٹ ہونے کا معاملہ، سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسر کے موبائل سے انکشافات پر افسران پریشان

    امتحانی پرچہ آؤٹ ہونے کا معاملہ، سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسر کے موبائل سے انکشافات پر افسران پریشان

    کراچی : سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسر کے موبائل سے انکشافات پرافسران پریشان ہیں، موبائل فرانزک کے دوران مزید پیپر آوٹ ہونے کا انکشاف ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن سے امتحانی پرچہ آؤٹ ہونے کے معاملے پر اسسٹنٹ کنٹرولرامتحانات سندھ زین العالم کے موبائل سے انکشافات پرافسران پریشان ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے سندھ پبلک سروس کمیشن کےافسرکےموبائل سے معلومات فرانزک میں نکل آئیں، موبائل فرانزک کے دوران مزید پیپر آوٹ ہونے کا انکشاف ہوا، خاتون نے اعلیٰ افسر کو گفتگومیں جھانسہ دیکر پیپر حاصل کئے۔

    یاد رہے سندھ پبلک سروس کمیشن نے سی سی ای دینے والے سیکڑوں نتائج میں ہیرا پھیری کی ، جس کے انکشاف کے بعد 6 افسران معطل کردیے گئے جبکہ 17 سے 20 گریڈ کے افسران کرپشن میں ملوث پائے گئے ہیں۔

    ذرائع کا بتانا تھا کہ سابق چیئرمین پبلک سروس کمیشن نور جادمانی، کنٹرولر ہادی کلہوڑو کرپشن میں ملوث ہیں، اسسٹنٹ کمشنرز، سیکشن آفیسرز، 17 گریڈ کی دیگر پوسٹ کے نتائج تبدیل کئے گئے ہیں۔

  • سندھ پبلک سروس کمیشن سے کامیاب ہونے والے 74 افسران کو تقرر نامے جاری

    سندھ پبلک سروس کمیشن سے کامیاب ہونے والے 74 افسران کو تقرر نامے جاری

    کراچی : سندھ پبلک سروس کمیشن سے کامیاب ہونے والے 74 افسران کو تقرر نامے جاری کردیئے گئے ، افسران میں 57 مرد اور 17 خواتین افسران شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشیرِ زراعت سندھ منظور حسین وسان نے سندھ پبلک سروس کمیشن سے کامیاب ہونے والے 74 ایگری کلچر افسران کو تقرر نامے جاری کردیئے، 74 ایگری کلچر افسران میں 57 مرد اور 17 خواتین افسران شامل ہیں۔

    محکمۂ زراعت میں 17 گریڈ کے افسران سندھ پبلک سروس کمیشن سے منتخب ہوئے تھے، میڈیکل اور ویری فیکیشن کے بعد آج 74 کامیاب افسران کو محکمۂ زراعت سندھ کے دفتر میں ایک سادہ تقریب میں تقرر نامے دیئے گئے۔

    اس موقع پر مشیرزراعت منظور وسان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا منشور روزگار دینا ہے روزگار چھیننا نہیں، ہم لوگوں کو صلاحیتوں کے اظہار کا پورا موقع دینا چاہتے ہیں، کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں سے ایگری کلچر افسران منتخب ہوئے۔

    منظور حسین وسان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیم اور بہترین اہلیت کے ساتھ پبلک سروس کمیشن سے منتخب ہونے والے نوجوان افسران محنت سے کام کریں۔

  • سندھ پبلک سروس کمیشن کے مقابلے کے امتحان میں جعلسازی کا انکشاف، نیب کا نوٹس

    سندھ پبلک سروس کمیشن کے مقابلے کے امتحان میں جعلسازی کا انکشاف، نیب کا نوٹس

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) سندھ نے 3 محکموں میں افسران کی جعلی بھرتیوں کے معاملے پر تحقیقات شروع کردیں، کامیاب امیدواروں کی فہرست میں نام تبدیل کر کے 30 اسامیوں پر جعلی بھرتیاں کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن کے مقابلے کے امتحان 2018 میں جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے جس کے تحت سندھ کے 3 محکموں میں افسران کی جعلی بھرتیاں کی گئیں۔

    مذکورہ محکموں میں کو آپریٹو سوسائٹی، ایکسائز اور خوراک شامل ہیں۔

    جعلی بھرتیوں کے معاملے پر قومی احتساب بیورو (نیب) سندھ نے تحقیقات شروع کردی، نیب نے چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن سے ریکارڈ طلب کرلیا۔

    نیب کے مطابق اسسٹنٹ رجسٹرار، اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر اور ای ٹی او کی بھرتیاں کی گئیں۔

    مذکورہ جعلسازی 17 گریڈ کی 30 اسامیوں پر کی گئی، مقابلے کے امتحان میں کامیاب امیدواروں کی فہرست میں نام تبدیل کیے گئے۔

    نیب کا کہنا ہے کہ رجب، نعیم شریف، وقار احمد، فہد انور بلوچ، ولید کنزہ، نزاکت علی، نعمان احمد، زبیر اکبر و دیگر اشخاص کی جعلی بھرتیاں ہوئیں۔

  • سندھ میں براہ راست بھرتی کیے گئے اسسٹنٹ کمشنرز لازمی امتحان میں فیل

    سندھ میں براہ راست بھرتی کیے گئے اسسٹنٹ کمشنرز لازمی امتحان میں فیل

    حیدرآباد: سندھ میں براہ راست بھرتی کیے گئے اسسٹنٹ کمشنرز لازمی امتحان میں فیل ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق عدالتی احکامات کے بعد سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے 18 اسسٹنٹ کمشنرز کا امتحان لیا گیا تھا جس میں تمام 18 اسسٹنٹ کمشنرز فیل ہوگئے۔

    سندھ پبلک سروس کمیشن حکام نے چیف سیکریٹری سندھ کو تمام امیدواروں کے فیل ہونے سے متعلق آگاہ کردیا۔

    واضح رہے کہ گریڈ 18 میں ترقی کے لیے سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنا لازمی ہوتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ماضی میں پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے وزرا اعلیٰ نے کمیشن کے امتحان کو نظر انداز کرکے متعلقہ 18 اسسٹنٹ کمشنرز کو بھرتی کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن شہری دشمن ادارہ ہے، سابق آئی جی سندھ بھرتی کھول کر گئے اس پر عملدرآمد کیوں روک دیا گیا، ہماری بھرتیاں روک کر دیہی علاقوں سے لا کر لوگوں کو بھرتی کیا جارہا ہے، ہم سندھ حکومت کی بنائی گئی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں۔

    خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ نیب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جعلی ڈومیسائل پر تحقیقات کرے، جعلی ڈومیسائل بنانے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

  • سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحانات دینے والے طلبا کے لئے بڑی خبر

    سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحانات دینے والے طلبا کے لئے بڑی خبر

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن امتحانات 2003 کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی انکوائری کمیشن بنانے کا حکم دے دیا اور کمیشن 6 ماہ میں انکوائری مکمل کرکے چیف سیکریٹری کو رپورٹ پیش کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سندھ پبلک سروس کمیشن امتحانات 2003 میں دھاندلی اور اقربا پروری کے الزام پر سماعت ہوئی ، جس میں عدالت نے 2003 کے امتحانات کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی انکوائری کمیشن بنانے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ سیکریٹری قانون اور سیکریٹری سروسز کو بھی تین رکنی کمیشن کا حصہ بنایا جائے اور کمیشن 6 ماہ میں انکوائری مکمل کرکے چیف سیکریٹری کو رپورٹ پیش کرے۔

    عدالت نے ہدایت دی کہ کمیشن تمام فریقین کا موقف سن کر دھاندلی کے ذمہ داران کا تعین کرے اور امتحانات میں حصہ لینے والے جو امیدوار ملازمت حاصل کرچکے ہیں، انہیں بھی سنا جائے کسی بھی فریق کے خلاف شو کاز نوٹس کے بغیر کارروائی نہ کی جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ چیف سیکرٹری 15 روز میں تین رکنی انکوائری کمیشن تشکیل دیں، انکوائری کمیشن کامیاب، ناکام سب امیدواروں کا شفاف جائزہ لے اور تحقیقات کرکے ایک ماہ میں رپورٹ چیف سیکرٹری کو ارسال کرے۔

    عدالت نے کہا اداروں کی کارکردگی بغیر میرٹ پر بھرتیوں کے ممکن نہیں، امیدہےسندھ پبلک سروس کمیشن غیرجانبداری اور میرٹ کابرتاؤکرے گا۔

  • کراچی: 1500 اہلکاروں‌ پر مشتمل سی ٹی ڈی کا نیا یونٹ بنانے کا فیصلہ

    کراچی: 1500 اہلکاروں‌ پر مشتمل سی ٹی ڈی کا نیا یونٹ بنانے کا فیصلہ

    کراچی: آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کاﺅنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کو مزید متحرک کرنے کے لئے 1500 اہلکاروں پر مشتمل نیا یونٹ قائم کیا جا رہا ہے۔

    میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئےآئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ نئے یونٹ کے قیام کا مقصد کاﺅنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ میں مزید بہتری لانا ہے، انہوں نے کہا کہ نیا یونٹ 1500 اہلکاروں پر مشتمل ہوگا جس میں میرٹ کی بنیاد پر 500 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز (اے ایس آئی) کی بھرتی سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت ہو گی جبکہ ایک ہزار اہکاروں کو نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کے ذریعے بھرتی کیا جائے گا۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ نئے بھرتی ہونے والوں کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے علیحدہ تربیتی مرکز قائم کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر ڈرائیونگ، اسلحہ لائسنس، گاڑیوں اور مدرسوں سے متعلق ڈیٹا بینک کا قیام ضروری ہے کیونکہ کسی بھی شخص کی شناخت اور اس سے متعلق دیگر معلومات کا فوری حصول دہشت گردی کی بروقت روک تھام میں معاون و مددگار ثابت ہو گا، وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اس حوالے سے جامع منصوبہ بندی کے تحت مشترکہ طور پر کام شروع کرنا چاہئے۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ نادرا کا ڈیٹا بھی پولیس و دیگر اداروں کے درمیان مناسب انداز میں شیئر ہونا چاہئے، ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور سماج دشمن عناصر کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لئے اسپیشل برانچ کا کردار اہم ہے جس کو مزید فعال بنانے کے لئے حکومت سندھ نے 320 ملین روپے مختص کئے ہیں۔

    انٹیلی جنس معلومات کو موثر طریقے سے اکٹھا کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد پولیس فورس کی دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر سے موثر طریقے سے نمٹنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

  • سندھ پبلک سروس کمیشن کو بھرتی کے اختیارات واپس مل گئے

    سندھ پبلک سروس کمیشن کو بھرتی کے اختیارات واپس مل گئے

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سرکاری محکموں میں بھرتی کےلئے منظور کی جانےوالی سمری واپس منگوالی، گریڈ سترہ اور اوپرکےملازمین بھرتی کرنےکا اختیار سندھ پبلک سروس کمیشن کو واپس مل گیا۔

    وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نےگزشتہ روز سرکاری محکموں کی تمام ملازمتوں کے اختیارات متعلقہ محکموں کےسپرد کرنےکے احکامات جاری کئے تھے۔

    تاہم آج جاری کئے گئے احکامات کے مطابق گریڈ ایک سے سولہ تک ملازمین کی بھرتی کا اختیار محکموں کےپاس رہے گاجبکہ گریڈ سترہ اور اس سے اوپر کےملازمین کی بھرتی کا اختیار سندھ پبلک سروس کمیشن کو واپس کردیا گیا۔

  • ایم کیو ایم سینٹر بابر غوری کا وزیراعظم کو خط

    ایم کیو ایم سینٹر بابر غوری کا وزیراعظم کو خط

    کراچی: ایم کیو ایم کے رہنما سینیٹر بابر غوری نے وزیر اعظم نواز شریف کو لکھے گئے اپنے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں ہونیوالی بھرتیوں میں میرٹ کو ترجیح دی جائے۔

    خط میں بابرغوری کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کیجانب سےدی جانیوالی صوبائی ملازمتوں میں قواعد و ضوابط کے کسی اصول پر عملدرآمد نہیں کیاجارہاہے۔ بابر غوری نے وزیر اعظم کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن صرف ان امیدواروں کو ترجیح دیتی ہےجنکی سفارش پی پی قیادت کرتی ہے۔

    خط میں کہاگیا ہےکہ وفاقی حکومت بھرتیوں میں میرٹ کو ترجیح دے۔ انہوں نےاپیل کی کہ وزیراعظم وزیراعلی سندھ سے این ایف سی کی مد میں وفاقی حکومت سے پانچ سو ارب روپے وصولی اور اسکی کھپت کاگوشوارہ طلب کریں۔

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ کی دیہی آباد ی کو بھی نظر انداز کیاگیا جس کے باعث تھر پارکر میں معصوم انسان قحط سے جاں بحق ہوئے۔