Tag: سندھ پولیس افسران

  • نیب  کی اسٹیٹ بینک سے  سندھ پولیس افسران کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

    نیب کی اسٹیٹ بینک سے سندھ پولیس افسران کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

    کراچی : قومی احتساب بیورر ( نیب ) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے سندھ پولیس افسران کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرلی ، جس میں 150 ایس ایچ اوزاور دیگر افسران شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورر ( نیب ) کراچی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو خط لکھا ، جس میں سندھ پولیس افسران کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی ہے، نیب نے150 ایس ایچ اوزاوردیگرپولیس افسران کی تفصیلات مانگی۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام بینکوں میں مذکورہ افسران کے شناختی کارڈنمبربھیجےجائیں، شناختی کارڈکےذریعےتمام بینکوں سے ڈیٹا حاصل کیا جائے۔

    نیب نے کہا ہے کہ اکاؤنٹ کب سے چلایا جارہا ہے، لاکر، ڈپازٹ کی تفصیلات دی جائیں اور 1985سے لے کر موجودہ تاریخ تک کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ بینک کےذریعےایکس چینج کمپنیوں سےغیرملکی کرنسی کی ترسیلات کی تفصیل دی جائے اور تمام ترتفصیلات باقاعدہ طریقہ کارکےتحت فراہم کی جائیں جبکہ اگر کسی تیسرے شخص کے ذریعے بھی اکاؤنٹ کھولا گیا ہو تو تفصیل فراہم کریں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لسٹ کے مطابق پولیس افسران میں دھنی بخش مری ، راؤ ذاکر، ولایت شاہ، رانا لطیف کا ارشد لغاری، سجاد حیدر، جاوید سکندر ، جعفر بلوچ ، مٹھل شر،پیرناصر، فتح محمد شیخ، فاروق ستی اور امجد کیانی ، فیصل خان ، میر محمد لاشاری، نواز گوندل ، اقبال تنیو،معراج انور ، خالد محمود، صائمہ سعید، گلزار تنیو، احسان اللہ مروت، راؤد لشاد ، فراست شاہ، اے ڈی چوہدری اور ملک فیصل لطیف کا نام شامل ہیں۔

  • سندھ پولیس افسران کے تبادلوں کا اختیار فرد واحد کے پاس رکھنے کا تاثرغلط ہے، پی پی وزراء

    سندھ پولیس افسران کے تبادلوں کا اختیار فرد واحد کے پاس رکھنے کا تاثرغلط ہے، پی پی وزراء

    کراچی : سندھ کے صوبائی وزراء نے کہا ہے کہ پنجاب، کے پی اور بلوچستان پولیس میں تبادلے سی ایم اور آئی جی کے مشاورت سے ہوتے ہیں سندھ میں ہونے والی قانون سازی کی مخالفت سمجھ سے بالاترہے۔

    ان خیالات کا اظہار صوبائی وزرا اسماعیل راہو، سعید غنی، امتیاز شیخ، مرتضی وہاب نے سندھ اسمبلی کی سیلیکٹ کمیٹی کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    صوبائی وزراء نے سندھ پولیس کے لیے نئی قانون سازی کے معاملے پر حزب اختلاف کی جماعتوں کے بائیکاٹ کو پوائنٹ اسکورنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجلس عمل اور تحریک لبیک نے پولیس ترمیمی بل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    اپوزیشن کی دیگرجماعتوں کے محتاج نہیں ہیں انہیں پولیس ترمیمی بل پر مشاورت کا موقع بھی دیا اوران کی تجاویز بھی شامل کیں، صوبائی وزراء نے سندھ پولیس کے لیے من پسند قانون سازی کے اپوزیشن کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے اعلیٰ افسران کے تبادلوں کا اختیار فرد واحد کے پاس رکھنے کا تاثر غلط ہے۔

    ہم تبادلوں سمیت دیگر اختیارات پبلک سیفٹی کمیشن کو منتقل کرنا چاہتے ہیں، سندھ حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سیلیکٹ کمیٹی میں اپوزیشن جماعتوں کواعتماد میں لیا ہے اپوزیشن کو تمام اجلاسسز میں اعتماد میں لیا اور تجاویزبھی لیں اب سمجھ میں نہیں آیا کہ اپوزیشن نے سیلیکٹ کمیٹی کا بائیکاٹ کیوں کیا ہے؟

    انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں ایم ایم اے اور ٹی ایل پی نے پولیس ترمیمی بل کی حمایت کا اعلان کیا ہے، بدھ کو فائنل اجلاس کرکے بل اسمبلی کے لیئے تیار کرلیا جائے گا اورسندھ اسمبلی کے آنے والے اجلاس میں بل پیش کردیا جائے گا۔