Tag: سندھ پولیس

  • سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے

    سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے

    کراچی: ایس پی ڈاکٹر رضوان کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے معاملے پر سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے ایس پی ڈاکٹر رضوان کو عہدہ چھوڑنے سے روک دیا، ذرایع کا کہنا ہے کہ آئی جی نے سندھ حکومت کے فیصلے کے بعد ڈاکٹر رضوان کو عہدہ چھوڑنے سے منع کیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق ڈاکٹر رضوان کو صوبہ بدر کرنے کے معاملے پر مزید اختلافات سامنے آ گئے ہیں، چیف سیکریٹری کے حکم کے باوجود ایس پی ڈاکٹر رضوان نے عہدہ نہیں چھوڑا، سندھ حکومت چند روز قبل آئی جی سندھ کے خلاف قرارداد منظور کر چکی ہے، سوال یہ اٹھا ہے کہ کیا آئی جی حکومت کے فیصلے کے خلاف ڈاکٹر رضوان کو عہدہ چھوڑنے سے روک سکتے ہیں؟

    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعلیٰ سندھ نے ٹارگٹ کلر یوسف ٹھیلے والا پر پولیس رپورٹ مسترد کر دی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایم کیو ایم لندن کے ٹارگٹ کلر یوسف عرف ٹھیلے والا کے وزیر اعلیٰ سندھ کے خلاف بیان کے بعد آئی جی اور وزیر اعلیٰ سندھ کے اختلافات میں مزید شدت آ گئی ہے۔

    ٹارگٹ کلر کے بیان کے بعد آئی جی سندھ اور دیگر پولیس افسران کی وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے 5 گھنٹے ملاقات ہوئی تھی، پولیس افسران نے سنگین غلطی کا اعتراف کیا، وزیر اعلیٰ نے ٹارگٹ کلر پر پولیس رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا یہ غفلت نہیں بلکہ بیان میرے خلاف سوچی سمجھی سازش ہے، مجھے بتایا جائے میرے خلاف بیان کس نے دلوایا، پولیس حقایق بتا دے ورنہ میں کارروائی کروں گا۔

    واضح رہے کہ ايس پی شکارپور ڈاکٹر رضوان نے 24 نومبر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وڈیرے ڈاکوؤں کی پشت پناہی کرتے ہیں، جب پولیس ان کے خلاف کارروائی کرتی ہے تو اعلیٰ حکام پولیس کی مدد نہیں کرتے، اس بیان کے بعد ڈاکٹر رضوان کو معطل کرتے ہوئے صوبہ بدر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔

  • دعا منگی کی بازیابی میں پولیس کی مکمل ناکامی سامنے آ گئی

    دعا منگی کی بازیابی میں پولیس کی مکمل ناکامی سامنے آ گئی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے تاوان کے لیے اغوا ہونے والی دعا منگی کی بازیابی میں پولیس کی مکمل ناکامی سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس دعا منگی کو بازیاب کرانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، تاوان کی ادائیگی کے بعد ہی دعا ایک ہفتے بعد گھر پہنچی، معلوم ہوا ہے کہ تاوان کی ادائیگی اور دعا کی رہائی کا طریقہ کار سوشل میڈیا پر طے ہوا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ دعا منگی کے اغوا میں ہائی ٹیک گروہ ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، اغوا کاروں نے دعا کے اہل خانہ سے بات کے دوران ویڈیو کال پر گھر کا جائزہ بھی لیا تھا، دعا کے اغوا میں ملوث گروہ پر پہلے بھی شہر میں واردات کا شبہ ہے، مئی میں ڈیفنس ہی سے اغوا ہونے والی بسمہ کے کیس میں بھی یہی گروہ ملوث تھا۔

    بسمہ اور دعا کے اغوا کے کیسز میں مماثلت بتائی جا رہی ہے، بسمہ کو بھی بھاری تاوان کی ادائیگی کے بعد چھوڑا گیا تھا، سات مہینے گزرنے کے بعد بھی بسمہ کیس کے ملزمان گرفتار نہیں ہوئے، سندھ پولیس دعا منگی کے کیس میں بھی مکمل طور پر بے بس نظر آ رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اہلخانہ نے دعا منگی کی رہائی کیلئے 20لاکھ روپے تاوان دیا

    صورت حال بتا رہی ہے کہ بسمہ کے بعد دعا منگی کے کیس میں بھی پولیس خاموشی اختیار کر کے اس کیس کو رفتہ رفتہ بھول جائے گی۔ ہائی پروفائل کیس میں پولیس سمیت دیگر تحقیقاتی ادارے بھی کام کر رہے تھے تاہم دعا کو تاوان کے ذریعے ہی رہائی ملی، جب کہ پولیس اغوا کاروں کی گاڑی سے مماثلت رکھنے والی گاڑی برآمد کرنے تک ہی محدود رہی، ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی پولیس کو ملزمان سے متعلق ایک بھی کلیو ہاتھ نہیں آیا۔

    خیال رہے کہ دعا منگی کو 30 نومبر کو کراچی کے علاقے ڈیفینس خیابان بخاری سے نامعلوم اغوا کاروں نے اٹھایا تھا، جب کہ اس کے ساتھ موجود دوست حارث کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔

  • پی پی حکومت پولیس نظام بہتر کرنے میں ناکام ہے: فردوس شمیم نقوی

    کراچی: سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ صرف کراچی ہی نہیں بلکہ پورے سندھ میں لا قانونیت کا راج ہے، پیپلز پارٹی حکومت پولیس نظام بہتر کرنے میں ناکام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں جنگل کا قانون ہے، کسی کو فکرنہیں، عوام کو تحفظ دینے میں سندھ حکومت ناکام ہو چکی ہے، پنجاب میں سیف سٹی اتھارٹی ہے، کرائم ریٹ کم ہے، یہ لوگ چوریاں کرتے ہیں پکڑائی ہو تو پریشان رہتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں، وزیر داخلہ یا آئی جی سندھ کو مستعفی ہو جانا چاہیے، سی سی ٹی وی کیمرے بہت ہی ناکارہ لگے ہوئے ہیں، پولیس سے کرپشن کے خاتمے جیسے مسائل 32 سال سے ہیں، سندھ حکومت کو ریفارمز کے ساتھ اچھے افسر بھرتی کرنے چاہئیں۔

    تازہ ترین:  11 سالہ بچی سنگسار: ایسی سیاست سے بہتر ہے بلاول گھر بیٹھے

    خیال رہے کہ پروگرام باخبر سویرا میں سندھ کے علاقے جوہی میں ہونے والے افسوس ناک واقعے اور کراچی ڈیفنس میں لڑکی کے اغوا کے واقعے پر بات چیت ہو رہی تھی، فردوس شمیم کا کہنا تھا کہ پولیس نظام کی بہتری کی ضرورت ہے تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام بروقت کی جا سکے۔

    پروگرام میں رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے بھی بات کی، کہا کاری سندھ کی رسم نہیں بلکہ قتل ہے، اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، بلاول کو چاہیے کہ دوسرے صوبوں میں چیخ کر بات کرنے سے پہلے اپنے صوبے کی بات کریں۔

  • کراچی پولیس فائرنگ سے ایک اور شہری جاں بحق، زخمی شہری کا ابتدائی بیان ریکارڈ

    کراچی پولیس فائرنگ سے ایک اور شہری جاں بحق، زخمی شہری کا ابتدائی بیان ریکارڈ

    کراچی: شہر قائد میں پولیس کے ہاتھوں شہریوں کے قتل کا سلسلہ جاری ہے، کینٹ اسٹیشن میں ایک گاڑی پر پولیس اہل کاروں کی فائرنگ سے شہری جاں بحق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کینٹ اسٹیشن کے قریب پولیس کی ایک گاڑی پر فائرنگ سے شہری نبیل ہود بائے جاں بحق جب کہ ایک شہری رضا امام زخمی ہو گیا ہے۔

    ایس ایس پی جنوبی کا کہنا ہے کہ گذری پولیس کے اہل کار گاڑی کا پیچھا کرتے کینٹ اسٹیشن کے قریب پہنچے اور گاڑی پارک ہونے کے بعد فائرنگ کر دی۔ فائرنگ میں ملوث تین اہل کاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    تفتیشی ٹیم جائے وقوع پر فائرنگ کے واقعے کے سلسلے میں تحقیقات کر رہی ہے، فائرنگ کی جگہ پر سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کی جا رہی ہے، جب کہ اطراف میں موجود چوکیداروں کے بیانات بھی قلم بند کیے جا رہے ہیں، دوسری طرف فائرنگ کے واقعے میں متاثرہ گاڑی تھانے منتقل کر دی گئی ہے۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل نے کہا ہے کہ واقعے کی تفتیش کے لیے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ رائے اعجاز ٹیم کی سربراہی کریں گے، ایس ایس پی ساؤتھ اور ڈی ایس پی فریئر تفتیشی ٹیم میں شامل ہوں گے، سی سی ٹی وی کیمروں سے ریکارڈ حاصل کیا جا رہا ہے، ملوث سب انسپکٹر اور 2 ہیڈ کانسٹیبلز حراست میں ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  پولیس کی فائرنگ سے کم سن بچے کی ہلاکت کا معاملہ، آئی جی سندھ نے معافی مانگ لی

    پولیس فائرنگ سے زخمی ہونے والے شہری رضا امام نے پولیس کو ابتدائی بیان ریکارڈ کرا دیا، پولیس کے مطابق جاں بحق شہری رضا امام کا دوست تھا، دونوں نے گزری کھڈا مارکیٹ کے قریب کھانا کھایا، جب یہاں سے روانہ ہوئے تو پولیس نے پیچھا کیا، معلوم نہیں تھا کے پولیس پیچھے ہے۔

    زخمی شہری کے بیان کے مطابق ابھی پتا چلا کہ پولیس راستے میں بھی فائرنگ کر رہی تھی، کینٹ اسٹیشن کے قریب گاڑی روکی تو فائرنگ کر دی گئی، میں اور میرا دوست امپورٹ ایکسپورٹ کا کام کرتے ہیں، پولیس کیوں پیچھے لگی ہمیں نہیں معلوم۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی شخص رضا امام کا بیان لے کر مزید تفتیش کی جاری ہے، زخمی کو دائیں بازو پر گولی لگی، حالت خطرے سے باہر ہے، جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کا ایک خول ملا ہے، ممکنہ طور پر جاں بحق اور زخمی شخص کو ایک ہی گولی لگی، متاثرہ شہریوں کے اہل خانہ سے رابطہ کیا گیا ہے، ان کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

  • سندھ پولیس میں کروڑوں روپے کرپشن کیس، سابق اے آئی جی کی سزا معطل

    سندھ پولیس میں کروڑوں روپے کرپشن کیس، سابق اے آئی جی کی سزا معطل

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں محکمہ پولیس میں کروڑوں روپے فراڈ کے کیس سے متعلق سماعت ہوئی، عدالت نے سابق اے آئی جی تنویراحمدطاہر کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے سابق اے آئی جی تنویراحمدطاہر کی سزا کالعدم قرار دے دی جبکہ سابق اے آئی جی فداشاہ کو بری کرنے کے خلاف چیئرمین نیب کی اپیل مسترد کردی۔

    سندھ ہائیکورٹ میں تنویراحمدطاہر کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت نے سابق اے آئی جی تنویراحمدطاہر کی سزا کالعدم قرار دے کر بری کرنے کا حکم دے دیا۔

    جبکہ سابق اے آئی جی فداشاہ کو بری کرنے کے خلاف چیئرمین نیب کی اپیل مسترد ہوگئی، عدالت نے فداشاہ سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے کو درست قرار دے دیا، خیال رہے کہ احتساب عدالت نے سابق اے آئی جی فداشاہ کو بری کردیا تھا۔

    محکمہ پولیس سندھ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا کیس سامنے آگیا

    احتساب عدالت نے تنویر احمد طاہر کو 10 سال قیدکی سزا سنائی تھی، دونوں افسران پر پیٹرول اور سی این جی کے جعلی بل بنانے کے الزامات تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں محکمہ داخلہ سندھ نے سپریم کورٹ میں ایک رپورٹ جمع کروائی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سندھ پولیس کے 12 ہزار افسران اور اہلکار جرائم میں ملوث ہیں۔

  • کراچی میں پتنگ کی قاتل ڈور ایک ہفتے میں دو افراد کی جان لے گئی

    کراچی میں پتنگ کی قاتل ڈور ایک ہفتے میں دو افراد کی جان لے گئی

    کراچی: شہر قائد میں پتنگ کی قاتل ڈور سے ایک ہفتے میں دو افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، گزشتہ روز اورنگی جاتے ہوئے اے آر وائی نیوز سے وابستہ صحافی خیراللہ عزیز بھی ڈور پھرنے سے زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پتنگ بازی کے دوران قاتل ڈور سے شہریوں کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے، گزشتہ روز اے آر وائی سے وابستہ صحافی بھی نشانہ بن گئے۔

    ایک کے بعد ایک واقعات سے پولیس کو آخر کار ہوش آ گیا، اورنگی میں کارروائیاں کر کے پتنگ اور ڈور بیچنے والوں اور اڑانے والوں کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی گئی ہے۔

    دوسری طرف گرفتار ملزمان معصوم بن گئے ہیں، ایک ملزم کا کہنا تھا کہ میری پتنگ کٹ کر گری، دوسرے نے بتایا میں کٹی پتنگ پکڑ رہا تھا کہ پولیس نے پکڑ لیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: بنارس پل پر پتنگ کی ڈور پھرنے سے شہری کا گلا کٹ گیا

    یاد رہے کہ 23 اکتوبر کو کراچی کے علاقے بنارس چوک کے پل پر پتنگ کی ڈور پھرنے سے اورنگی ٹاؤن کا رہایشی شہروز جان زندگی کی بازی ہار گیا تھا، متوفی موٹر سائیکل پر بھائی کے ساتھ جا رہا تھا جب یہ حادثہ پیش آیا، متوفی کے بھائی نے بتایا کہ بنارس پل پر عبداللہ کالج کے قریب اچانک ڈور گلے پر پھر گئی، بھائی نے ڈور کو کھینچا تو گردن سے خون بہنا شروع ہو گیا۔

    گزشتہ روز 6 سالہ بچہ بھی قاتل ڈور کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، بچہ موٹر سائیکل پر اپنے والدین کے ہم راہ جا رہا تھا کہ پتنگ کی ڈور سے گلا کٹ گیا، اور اس نے والدین کے ہاتھوں ہی میں دم توڑ دیا۔

    رواں برس فروری میں بھی کراچی میں پتنگ کی ڈور سے دو گلے کٹ گئے تھے، جن میں سے سعدی ٹاؤن کا رہائشی ایک شخص جاں بحق ہو گیا تھا، جب کہ جہانگیر روڈ کے واقعے میں ایک شخص شدید زخمی ہو گیا تھا۔

  • دکاندار کا بچے پر تشدد، مقدمہ بچے کے خلاف درج، وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس

    دکاندار کا بچے پر تشدد، مقدمہ بچے کے خلاف درج، وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس

    نوشہروفیروز: صوبہ سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے علاقے محراب پور میں ایک دکان دار نے بچے پر بہیمانہ تشدد کیا، پولیس بھی روایتی انداز سے باز نہ آئی، بچے ہی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوشہرو فیروز میں ایک بچے پر تشدد بھی ہوا اور مقدمہ بھی پولیس نے اسی کے خلاف درج کر لیا، اے آر وائی نیوز کی خبر پر وزیر اعلیٰ اور آئی جی سندھ نے نوٹس لیا۔

    خبر نشر ہونے کے بعد تشدد کرنے والے دکان دار کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جب کہ بچے کو طبی امداد اور میڈیکل رپورٹ کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

    علاقے کے ایس ایس پی نے بتایا کہ بچے پر تشدد کرنے والا ملزم مسعود چنہ گرفتار ہو چکا ہے، اس کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ دکان دار نے بچے پر موبائل چوری کے الزام میں تشدد کیا، اسے چارپائی سے باندھا اور ڈنڈے سے مارا پیٹا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق تشدد سے بچے کے ہاتھ پیروں کی ہڈیاں ٹوٹی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  اوکاڑہ: بچوں کو لٹکا کر بد ترین تشدد کرنے والا چچا گرفتار

    قبل ازیں، وزیر اعلی ٰسندھ مراد علی شاہ نے اے آر وائی نیوز کی خبر پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی بے نظیر آباد مظہر نواز کو فوری ایکشن کی ہدایت کی، انھوں نے کہا کہ ایس ایس پی نوشہرو فیروز محراب پور جائیں اور مقدمہ درج کرائیں، ملزمان کو گرفتار کر کے قانون کی عمل داری قائم کی جائے۔

    وزیر اعلی سندھ نے ڈپٹی کمشنر کو بچے کا مکمل علاج کرانے کی بھی ہدایت کی۔

    دریں اثنا، خبر نشر ہونے کے بعد آئی جی سندھ کلیم امام نے بھی واقعے کا نوٹس لیا، اور ایس ایس پی سکھر سے بچے پر تشدد سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے واقعے میں ملوث دکان دار کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کی۔

    ماہر قانون اظہر صدیق نے واقعے کے حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچے پر تشدد کے حوالے سے پولیس خود مقدمہ درج کر سکتی ہے، آرٹیکل 337 میں سزا موجود ہے، اس کیس پر 311 بھی لگ سکتی ہے جس میں صلح ممکن نہیں۔

  • آپ ٹی وی پر کیوں آتے ہیں؟ وزیر اعلیٰ کا آئی جی سندھ سے سوال

    آپ ٹی وی پر کیوں آتے ہیں؟ وزیر اعلیٰ کا آئی جی سندھ سے سوال

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، وزیر اعلیٰ اور کابینہ اراکین نے آئی جی سندھ کی سخت سرزنش کی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ اجلاس میں آئی جی سندھ پولیس ڈاکٹر کلیم امام کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے گئے، گٹکے اور منشیات کی روک تھام میں ناکامی پر سخت ناراضی کا اظہار کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی کلیم امام سے استفسار کیا کہ آپ ایک انتظامی عہدے پر ہیں، آپ ٹی وی پر کیوں آتے ہیں؟ پولیس افسران کی تعیناتی کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آپ بتائیں، میں نے کب اپنا ایس ایس پی اور ایس ایچ او لگوایا ہے؟

    مراد علی شاہ نے انھیں مخاطب کر کے کہا، آئی جی صاحب، دنیا بہت چھوٹی ہے، سب کو سب کی باتوں کا پتا چل جاتا ہے، بتائیں گٹکے کی کتنی فیکٹریاں آپ نے سیل کی ہیں، آپ بتا رہے ہیں کہ 3 ماہ کارروائی ہوئی ہے تو باقی 6 ماہ کیوں نہیں ہوئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  خواجہ سراؤں کیلیے نوکریوں کا کوٹہ مقرر کرنے کی منظوری

    ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گٹکے اور منشیات میں جتنے پولیس افسران ملوث ہیں ان کی فہرست فوری طور پر فراہم کی جائے۔ دریں اثنا، کابینہ کے دیگر اراکین نے بھی آئی جی سندھ سے مختلف سوالات کیے۔

    علاوہ ازیں، آج سندھ کابینہ میں کئی اہم فیصلے ہوئے، سرکاری اداروں میں خواجہ سراؤں کے لیے 0.5 فی صد نوکریوں کا کوٹہ مقرر کرنے کی منظوری دی گئی، اس کا مقصد خواجہ سرا کمیونٹی کو مین اسٹریم میں لینا اور انھیں معاشرے کے کارآمد شہری بنانا ہے۔

    اجلاس میں ایک لاکھ ٹن گندم خریدنے کی بھی منظوری دی گئی تاکہ روٹی کی قیمت میں کمی لائی جا سکے۔

  • کراچی، پولیس کی پھرتیاں، کچرے کو جواز بنا کر دکاندار کو گرفتار کرلیا

    کراچی، پولیس کی پھرتیاں، کچرے کو جواز بنا کر دکاندار کو گرفتار کرلیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے صدر موبائل مارکیٹ میں پولیس نے کچرے کو جواز بنا کر کارروائی کرتے ہوئے دکاندار کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے صدر موبائل مارکیٹ میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دکاندار کو گرفتار کرلیا، صدر الیکٹرانک مارکیٹ رضوان عرفان کا کہنا ہے کہ دکاندار اپنی دکان میں کام میں مصروف تھا، ہوا چلنے سے پلاسٹک کا چھوٹا سا ٹکڑا دکان میں چلا گیا، پولیس اور مختیار کار نے کچرے کا جواز بنا کر دکاندار کو گرفتار کرلیا۔

    [bs-quote quote=”دکانداروں کو ایسے ہراساں کیا گیا تو وہ کام کیسے کریں گے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”صدر الیکٹرانک مارکیٹ” author_job=”رضوان عرفان”][/bs-quote]

    صدر الیکٹرانک مارکیٹ رضوان عرفان نے کہا کہ متعلقہ اداروں نے دکاندار کی ایک نہ سنی اور مقدمہ درج کرلیا۔

    رضوان عرفان کے مطابق واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے، دکانداروں کو ایسے ہراساں کیا گیا تو وہ کام کیسے کریں گے۔

    دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچرے سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا سخت دباؤ ہے، سخت احکامات کی وجہ سے مقدمات درج کرنا پڑرہے ہیں۔

    واضح رہے کہ 26 ستمبر کو کراچی کے باسی عبدالجبار کو سڑک پر کچرا پھینکنا مہنگا پڑ گیا تھا، اس جرم کی پاداش میں پولیس نے اسے گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا تھا۔

    حکومت سندھ کی جانب سے شہر میں دفعہ 144 کے نفاذ کا حکم نامہ ملتے ہی پولیس حرکت میں آگئی اور سکھن پولیس نے شہری کو گرفتار کرکے دفعہ 144 کے تحت مقدمہ درج کرلیا تھا۔

  • کراچی: ابراہیم حیدری میں سب انسپکٹر اور بیٹوں کی فائرنگ سے 5 افراد زخمی

    کراچی: ابراہیم حیدری میں سب انسپکٹر اور بیٹوں کی فائرنگ سے 5 افراد زخمی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ابراہیم حیدری میں پولیس سب انسپکٹر اور بیٹوں کی فائرنگ سے 5 افراد زخمی ہو گئے ہیں، جنھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں ایک واقعے میں پانچ افراد زخمی ہو کر اسپتال پہنچ گئے ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ افراد پولیس ہی کے ایک افسر کی فائرنگ اور چھری کے وار سے زخمی ہوئے۔

    پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے پانچوں افراد عنایت، غلام اللہ، جاوید، تمیز، عطا محمد کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جب کہ واقعے میں ملوث سب انسپکٹر ارشاد اور اس کے بیٹوں محمد حکم، محمد شیراز کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ ذاتی رنجش کا شاخسانہ ہے، گرفتار سب انسپکٹر تھانہ بلوچ کالونی میں تعینات ہے، پولیس افسر نے بیٹوں کے ساتھ مل کر مذکورہ افراد کو زخمی کیا، اس سلسے میں شواہد اور عینی شاہدین کے بیانات اکھٹے کیے جا رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسٹریٹ کرائمز میں 7 فی صد کمی ہوئی ہے: آئی جی سندھ کلیم امام

    واضح رہے کہ آج آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے کہا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں 7 فی صد کمی ہوئی ہے، دہشت گردی کی 252 الرٹس جاری کی گئیں جنھیں ہم نے ختم کیا ہے۔

    گزشتہ روز ضلع وسطی میں ایکسائز انسپکٹر کو بھی بھتے کی پرچی ملی، جس کے بعد میڈیا رپورٹس پر آئی جی سندھ کلیم امام نے ڈی آئی جی سی آئی اے سے پولیس اقدامات پر رپورٹ طلب کی۔

    بھتہ خوروں نے ایکسائز انسکپٹر کو ان کے گھر پر بھتے کی پرچی کے ساتھ گولی بھی بھیج دی تھی، انھوں نے نارتھ ناظم آباد تھانے میں درخواست جمع کرائی تو پولیس نے کہا کہ دوبارہ ملزمان کی کال آئے گی تو مقدمہ درج کیا جائے گا۔