Tag: سندھ پولیس

  • پولیس نے اغوا کر کے ہاتھ پاؤں باندھ کر سوا ماہ تک تشدد کیا، نوجوان کا الزام

    پولیس نے اغوا کر کے ہاتھ پاؤں باندھ کر سوا ماہ تک تشدد کیا، نوجوان کا الزام

    کراچی: شہر قائد میں پولیس گردی کا ایک اور مبینہ واقعہ سامنے آ گیا ہے، کورنگی بلال کالونی کے 22 سالہ نوجوان شہباز پر پولیس نے بہیمانہ تشدد کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کورنگی کراچی کے نوجوان شہباز نے الزام لگایا ہے کہ اسے پولیس نے چوری کا الزم لگا کر اغوا کیا، اور نا معلوم مقام پر لے جا کر ہاتھ پاؤں باندھ کر تشدد کیا گیا۔

    نوجوان شہباز نے بتایا کہ پولیس نے اس پر سوا ماہ تک تشدد کیا، ایک وقت کا کھانا دیتے تھے اور تشدد کرتے رہتے تھے۔

    نوجوان نے الزام لگایا کہ اغوا کروانے میں خالہ اور خالو ملوث ہیں، خالہ سی ٹی ڈی میں ہیڈ کانسٹیبل جب کہ خالو اے سی ایل سی میں تعینات ہیں۔

    نوجوان کا کہنا تھا کہ سوا ماہ بعد ملیر سٹی تھانے کے قریب چھوڑ کر اہل کار فرار ہوئے، اب والدین اور مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں پولیس اہلکار کی غفلت سے دستی بم مزدور کے ہاتھ میں پھٹ گیا

    شہباز نے کہا کہ اس کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے، تحفظ فراہم کیا جائے۔ خیال رہے کہ نوجوان شہباز کے اغوا کا مقدمہ کورنگی انڈسڑیل ایریا تھانے میں درج ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال یونی ورسٹی روڈ پر پولیس اہل کار کی فائرنگ سے رکشے میں سوار ڈیڑھ سالہ بچہ احسن جاں بحق ہو گیا تھا۔

    خیال رہے کہ آئے روز ملک کے مختلف شہروں میں پولیس گردی کے واقعات سامنے آ رہے ہیں، پولیس کی جانب سے بے گناہوں پر تشدد اور انھیں جان سے مارنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے تا حال سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے۔

  • سندھ پولیس کا ملازمین کے لیے رعایتی فیسوں پر تعلیم کے لیے معروف تعلیمی اداروں کے ساتھ معاہدہ

    سندھ پولیس کا ملازمین کے لیے رعایتی فیسوں پر تعلیم کے لیے معروف تعلیمی اداروں کے ساتھ معاہدہ

    کراچی: سندھ پولیس نے اپنے ملازمین کے لیے رعایتی فیسوں پر تعلیم کے لیے معروف تعلیمی اداروں کے ساتھ معاہدہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے شہید اہل کاروں اور حاضر سروس ملازمین کے بچوں کے لیے اہم قدم اٹھا لیا، محکمے نے بہترین تعلیمی اداروں میں مفت اور رعایتی فیسوں پر تعلیم کے معاہدے کر لیے۔

    ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ بچوں کو معروف اسکولوں، کالجز اور جامعات میں تعلیم کے مواقع ملیں گے، ماہانہ فیسوں میں 50 فی صد تک رعایت بھی دی جائے گی۔

    سندھ پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ تعلیمی اداروں کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں، مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب سینٹرل پولیس آفس میں منعقد کی گئی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ معروف اسکولوں کے مالکان اور نمائندگان نے تقریب میں شرکت کی، اے آئی جی ویلفیئر سندھ کی جانب سے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی سمیت مختلف علاقوں میں بارشوں کی پیشگوئی

    ترجمان کے مطابق تمام اسکولوں میں شہید پولیس اہل کاروں کے بچوں کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے، معاہدے کے تحت مفت اور رعایتی فیسوں پر تعلیم دی جائے گی، پرائیویٹ اسکول شہید پولیس اہل کاروں کے 200 بچوں کو مفت تعلیم دیں گے جب کہ حاضر سروس ملازمین کے 200 بچوں کو 50 فی صد رعایتی فیس پر داخلہ ملے گا۔

    آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو اچھی اور معیاری تعلیم دینی ہوگی تاکہ وہ ملک اور معاشرے کی ترقی و خوش حالی کا سبب بنیں۔

  • سانحہ 12 مئی کو 12 سال بیت گئے، ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کرنے کی تیاری

    سانحہ 12 مئی کو 12 سال بیت گئے، ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کرنے کی تیاری

    کراچی: میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں؟ سانحہ 12 مئی کو 12 سال بیت گئے، متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    دوسری طرف پولیس نے سانحہ 12 مئی کے سلسلے میں جے آئی ٹی کی 6 ماہ کی کارکردگی رپورٹ تیار کر لی، پولیس کا کہنا ہے کہ سانحے میں ملوث مزید ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں اور 9 کیس چالان کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے سانحہ 12 مئی میں ملوث مزید ملزمان گرفتار کر لیے ہیں، ایڈیشنل آئی جی امیرشیخ کی قیادت میں سانحے پر بنائی گئی جے آئی ٹی نے چھ ماہ کارکردگی کی رپورٹ تیار کر لی۔

    امیر شیخ کا کہنا تھا کہ میڈیا اور دیگر اداروں کو ثبوتوں اور فوٹیج کے لیے خط لکھے گئے ہیں، کوشش کریں گے ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کر دیں۔

    ڈاکٹر امیر شیخ نے میڈیا کو بتایا کہ ایسٹ زون پولیس کی جانب سے 9 مقدمات کا چالان کیا گیا ہے، 3 ماہ میں ایسے ملزمان پکڑے جن کا تعلق 12 مئی سے تھا، گرفتار ہونے والے زیادہ تر ملزمان کا تعلق ضلع شرقی سے ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں اضافہ، روک تھام کے لیے حکمت عملی تیار

    کراچی پولیس چیف نے کہا کہ مجموعی طور پر 45 مقدمات کا چالان کر دیا گیا ہے، 7 مزید نئے مقدمات کے ساتھ 31 مقدمات زیر سماعت ہیں، اب تک درج مقدمات کی تعداد 65 ہو گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ 12 مئی کیس میں 3 ملزمان کو سزا دی جا چکی ہے، اب تک 19 ایسے مقدمات ہیں جو حل نہیں ہو سکے، جے آئی ٹی اب تک اپنے 2 سیشن مکمل کر چکی ہے، تیسرا سیشن 15 رمضان، چوتھا عید کے بعد شروع کیا جائے گا۔

  • سندھ پولیس کے 163 اہل کاروں کے نام یو این امن مشن کے لیے فائنل

    سندھ پولیس کے 163 اہل کاروں کے نام یو این امن مشن کے لیے فائنل

    کراچی: سندھ پولیس کے 163 اہل کاروں کے نام اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے فائنل کرلیے گئے ہیں، جن میں کانسٹیبل سے لے کر ایس ایس پی رینک تک کے افسران شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یو این مشن کے لیے سندھ پولیس کی جانب سے خواہش مند امیداروں کو طلب کیا گیا تھا، جن 163 اہل کاروں کو منتخب کیا گیا ہے ان میں کانسٹیبل سے لے کر ایس ایس پی رینک تک کے امیدوار شامل ہیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ یو این مشن پر جانے کے لیے خواتین اور مرد امیدواروں نے مختلف مقامات پر تربیت کا عملی مظاہرہ کیا۔

    امیدواروں نے ریٹرن اسکریننگ اور نشانہ بازی سمیت دیگر ٹیسٹ دیے، 3 اور 4 مئی کو امیداروں کا مختلف سینٹرز پر ریٹرن ٹیسٹ لیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اقوام متحدہ امن مشن نے پاکستان سے دوبارہ اہلکار مانگ لیے

    ذرایع نے بتایا کہ 5 مئی کو رزاق آباد میں شوٹنگ اور ڈرائیونگ ٹیسٹ بھی لیا گیا، مشن پر جانے کے لیے سندھ پولیس کے 249 امیدواروں نے حصہ لیا، تاہم 61 امیدوار کسی امتحان میں شامل ہونے کے لیے نہ پہنچ سکے۔

    25 امیدوار شوٹنگ رینج میں قابلیت دکھانے میں فیل ہوئے، مجموعی طور پر 163 امیدواروں کے نام یو این مشن کے لیے فائنل کیے گئے۔

    ذرایع کے مطابق امیداروں کے نام اسلام آباد متعلقہ حکام کو بھجوائے جائیں گے، کام یاب امیداروں کو مختلف مراحل میں یو این مشن کے لیے بھیجا جائے گا۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ امن مشن نے پاکستان سے دوبارہ اہل کار مانگ لیے تھے، مشن کے لیے منتخب اہل کاروں میں 20 فی صد خواتین اہل کار شامل ہوں گی، منتخب کیے گئے 500 جوانوں کی تربیت جولائی اور اگست میں ہوگی۔

  • کراچی: سندھ پولیس ایکٹ 2002 کو بحال کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ پولیس ایکٹ 2002 کو بحال کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ پولیس ایکٹ 2002 کو بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، سندھ حکومت پولیس ایکٹ 2002 میں معمولی ترامیم بھی کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ کا اجلاس کل شام وزیر اعلیٰ ہاؤس میں طلب کر لیا گیا، جس میں سندھ پولیس ایکٹ 2002 کا جائزہ لیا جائے گا، حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس ایکٹ کو بحال کیا جائے گا۔

    سندھ پولیس ایکٹ 2002 سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں نافذ کیا گیا تھا، پاکستان پیپلز پارٹی نے اس پولیس ایکٹ کو قانون سازی سے ختم کر دیا تھا۔

    اب فیصلہ ہوا ہے کہ سندھ پولیس ایکٹ 2002 کے تحت پولیس حکومت کے تابع ہوگی، ایکٹ کے تحت تقرریوں و تبادلوں کا اختیار سندھ حکومت کو ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعلیٰ سندھ نے ایک ماہ میں پولیس رولزاورایکٹ بنانے کی یقین دہانی کرا دی

    دریں اثنا، ضلع پبلک سیفٹی کمیشن کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا، پبلک سیفٹی کمیشن سیکریٹری کی تعیناتی سندھ حکومت کرے گی، پولیس مقدمہ درج کرنے کی منظوری سیفٹی کمیشن سے لینے کی پابند ہوگی۔

    سندھ حکومت پولیس ایکٹ 2002 میں معمولی ترامیم بھی کرے گی، کابینہ کی منظوری کے بعد ایکٹ سندھ اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ پولیس ایکٹ عجوبہ ہے، آئی جی کا عہدہ نمائشی رہ جائے گا، افضل شگری

    یاد رہے کہ چار دن قبل سندھ ہائی کورٹ کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک ماہ میں پولیس رولز اور ایکٹ بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    دوسری طرف سابق آئی جی سندھ افضل شگری نے اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ حکومت نے پولیس ایکٹ بہت جلد بازی میں تیار کیا کیونکہ سندھ حکومت کا آئی جی سے جھگڑا چل رہا ہے، ایکٹ کے نفاذ سے پولیس کے ڈھانچے میں سنگین مسائل پیدا ہوں گے۔

  • بیٹی کو پائلٹ بنانے والے پولیس اہلکارکے لیے آئی جی سندھ کی جانب سے نقد انعام

    بیٹی کو پائلٹ بنانے والے پولیس اہلکارکے لیے آئی جی سندھ کی جانب سے نقد انعام

    کراچی: آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے ایس او ٹریفک سیکشن عبداللہ شاہ غازی محمد شاکر کو اولاد کی بہترین تعلیم و تربیت اور اسے معاشرے میں اعلیٰ مقام دلانے کی خاطر کی جانے والی تمام تر محنت اور کاوشوں پر شاباش دیتے ہوئے ایک لاکھ روپے نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مذکورہ ایس او کی دخترناشرہ شاکر پاکستان ایئرفورس پی اے جی 144 جی ڈی پائلٹ کے کورس میں زیرتربیت ہے اوریہ نا صرف پاکستان پولیس/سندھ پولیس کی تاریخ کی بلکہ سندھ کی سطح پربھی پہلی قابل اور باصلاحیت بچی ہے کہ جوپاکستان ایئر فورس کے جملہ امتحانی مراحل میں کامیاب ہونے کے بعد جی ڈی پائلٹ کی تربیت حاصل کررہی ہے ۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ بچوں کی بہترین تعلیم و تربیت سے ایک گھرانہ ہی نہیں بلکہ پوری ایک نسل ترقی کی راہوں پر گامزن ہوجاتی ہے اور آگے چل کریہی بچے ناصرف اپنے خاندان،رشتہ داروں کی بہترین کفالت کا ذریعہ بنتے ہیں بلکہ ملک کو معاشی/اقتصادی ترقی وخوشحالی کی راہوں پر گامزن رکھنے کا سبب بھی بنتے ہیں۔

     انہوں نے کہا کہ پولیس اپنے بچوں کو بہتر تعلیم وتربیت کی فراہمی کے عمل کو ہرگز تعطل کی زد میں نہ آنے دیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا بچہ ذہین اور غیرمعمولی صلاحیتوں کا حامل ہے توپھرآپ اس کی تعلیم کے حوالے سے کسی بھی قسم کی پریشانی کو اپنے آپ پرحاوی ہونے نہ دیں، محکمہ پولیس سندھ آپ کی ہرممکن مدد اورتعاون میں پیش پیش ہے ۔

    ڈاکٹر کلیم امام کا کہنا ہے کہ خاتون جی ڈی پائلٹ ناشرہ شاکر کی جستجو لگن اورتعلیم سے اس کی محبت اوراس کے والد محمدشاکرکے عزم اور حوصلے کو اپنے اور اپنے بچوں کے لیئے مشعل راہ بنائیں اوربچوں کو ترقی کی راہ پرگامزن کرنے کے لیے انھیں تعلیم جیسے زیور سے آراستہ کرناایک فریضہ سمجھ کر انجام دیں۔

  • کراچی، 3 شہروں میں وارداتوں کی سنچری کرنے والے 3 کارندے گرفتار

    کراچی، 3 شہروں میں وارداتوں کی سنچری کرنے والے 3 کارندے گرفتار

    کراچی: سندھ پولیس نے تین شہروں میں وارداتوں کی سنچری کرنے والے 3 کارندوں کو گرفتار کرلیا، ملزمان کو کورنگی صنعتی ایریا سے گرفتار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے کراچی کے علاقے کورنگی صنعتی ایریا میں کارروائی کرتے ہوئے 3 شہروں میں وارداتوں کی سنچری کرنے والے گروہ کے 3 کارندے گرفتار کرلیے، ملزمان کے قبضے سے اسلحہ و مسروقہ سامان برآمد کرلیا گیا۔

    ایس ایس پی کورنگی علی رضا نے کہا کہ ملزمان اب تک 101 وارداتیں کرچکے ہیں، 15 رکنی گروہ ملتان، بہاولپور میں بھی ڈکیتیوں میں ملوث ہے، ملزمان ہر شہر میں 25 وارداتیں کرکے نئے شہر کا رخ کرلیتے تھے۔

    ایس ایس پی کورنگی علی رضا کے مطابق ملزمان سے تین دستی بم، تین پستول، نقدی برآمد کرلی گئی ہے، ملزمان ڈکیتیاں، اسٹریٹ کرائم اور بیرون ملک سے آنے والوں کو لوٹتے تھے۔

    مزید پڑھیں: کراچی، ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کے الیکٹرک کا ایسوسی ایٹ انجینئر گرفتار

    واضح رہے کہ گزشتہ روز گلشن اقبال پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کے الیکٹرک کے ایسوسی ایٹ انجینئر جاوید عرف وصی کو گرفتار کیا تھا، ملزم کے قبضے سے پستول اور بغیر نمبر پلیٹ کی موٹرسائیکل برآمد کی گئی تھی۔

    ایس ایس پی ایسٹ کا کہنا ہے کہ ملزم ایم کیو ایم لندن کے ٹارگٹ کلر علی چکنا کا قریبی ساتھی ہے، زوہیب پٹھان، علی رضا عرف رضا ٹی ٹی، شان حیدر پولیس والا، کاکا بندہ ملزم کی ٹیم میں شامل ہیں۔

    پولیس کے مطابق گرفتار ملزم نے ٹارگٹ کلر علی رضا کے کہنے پر 2 کارکنان کی مکمل ریکی کی، ملزم کی ریکی مکمل ہونے کے بعد دونوں کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔

  • کراچی: سندھ پولیس کے اہلکاروں کی فائرنگ سے ڈیڑھ سالہ جاں بحق

    کراچی: سندھ پولیس کے اہلکاروں کی فائرنگ سے ڈیڑھ سالہ جاں بحق

    کراچی: شہر قائد کے علاقے گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ پر پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 19 ماہ کا کمسن بچہ جاں بحق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کا دس روز کے دوران پولیس کی مبینہ فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد دو تک پہنچ گئی، اب سے کچھ دیر قبل یونیورسٹی روڈ پر 19 ماہ کا کمسن بچہ پولیس کی مبینہ گولی لگنے سے جاں بحق ہوا۔

    مقتول بچے کے والد کاشف نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ  یونیورسٹی روڈ پر رکشے میں جاررہے تھے کہ اسی دوران پولیس کو فائرنگ کرتے دیکھا اور کچھ دیر بعد احسن کے جسم سے خون نکلنے لگا۔ اُن کا کہنا تھا کہ خون بہنے کے بعد ہم اُسی رکشے میں بچے کو لے کر اسپتال پہنچے مگر وہ اُس وقت تک دم توڑ چکا تھا۔ پولیس نے فائرنگ کرنے والے دونوں اہلکاروں کو حراست میں لے لیا۔

    مزید پڑھیں: قائد آباد میں پولیس مقابلہ : ملزم اور اہلکار زخمی، فائرنگ کی زد میں آکر بچہ جاں بحق

    کاشف کے مطابق بچے کے سینے میں گولی لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی،  واقعے کے بعد سچل پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نجی اسپتال پہنچ گئی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پولیس مقابلے میں بچے کے جاں بحق ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے فوری رپورٹ طلب کی۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’اس قسم کے واقعات افسوسناک ہیں جن کی روک تھام بہت ضروری ہے‘۔

    دوسری جانب ڈی آئی جی ایسٹ نے پولیس فائرنگ سے بچے کی ہلاکت کے واقعے کا نوٹس لے لیا، اعلامیے کے مطابق فائرنگ میں میں ملوث اہلکاروں کی شناخت کر لی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں اہلکاروں کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے تاکہ شواہد سامنے آئیں، موٹر سائیکل سوار اہلکار کسی کی نشاندہی پر مبینہ ڈاکوؤں کا پیچھا کر رہے تھے۔

    قائم مقام ایس ایس پی ملیر

    قائم مقام ایس ایس پی ملیر اعظم جمالی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’4اہلکاروں کوحراست میں لےلیاگیا، اہلکاروں کےپاس چھوٹےہتھیار تھے، دونوں اہلکارکس کا تعاقب کررہےتھے ابھی اس کی جانچ پڑتال جاری ہے،قانون کےمطابق جوکارروائی ہوگی وہ کی جائے گی‘‘۔

  • ٹنڈوالہ یار: گٹکے کی فیکٹری پر چھاپا، کروڑوں روپے کا سامان برآمد، 6 افراد گرفتار مالک فرار

    ٹنڈوالہ یار: گٹکے کی فیکٹری پر چھاپا، کروڑوں روپے کا سامان برآمد، 6 افراد گرفتار مالک فرار

    ٹنڈوالہ یار: ایڈیشنل آئی جی کی خصوصی ٹیم نے ٹنڈوالہ یار کے گنجان آباد علاقے انڑپاڑہ میں مضر صحت مین پوری اور گٹکا بنانے والی منی فیکٹری پر چھاپا مار کر کروڑوں روپے مالیت کا سامان برآمد کر لیا۔

    پولیس کے مطابق اسپیشل ٹیم نے ٹنڈوالہ یار میں کارروائی کرتے ہوئے گٹکے اور مین پوری کی فیکٹری سے 6 افراد کو گرفتار کر لیا تاہم فیکٹری کا مالک فرار ہونے میں کام یاب ہو گیا۔

    اسپیشل ٹیم کے انچارج ڈی ایس پی میر جاوید نے میڈیا کو بتایا کہ رؤف خانزادہ کی فیکٹری کے خلاف کارروائی خفیہ اطلاع پر کی گئی۔

    میر جاوید نے کہا کہ فیکٹری سے چھالیہ، الائچی، تمباکو، لونگ، کیمیکل اور مین پوری اور گٹکا تیار کرنے والی ہیوی مشینری ملی قبضے میں لے لی گئی ہے جس کی مالیت کروڑوں میں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جمشید ٹاؤن : کارخانے سے لاکھوں مالیت کا گٹکا برآمد، 3ملزمان گرفتار، ایس ایچ او معطل

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے، اطلاعات ہیں کہ ٹنڈوالہ یار میں دیگر کئی مقامات پر بھی مضر صحت گٹکا اور مین پوری کی فیکٹریاں کام کر رہی ہیں۔

    مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر گٹکے اور مین پوری کی تیاری کی جا رہی تھی لیکن ٹنڈوالہ یار پولیس اس سے بے خبر تھی۔ انھوں نے مقامی پولیس کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔

  • سندھ میں دہشت گردوں سمیت مفرور ملزمان کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی

    سندھ میں دہشت گردوں سمیت مفرور ملزمان کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی

    کراچی: سندھ میں دہشت گردوں سمیت مفرور ملزمان کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی، عدالت نے مفرور ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں پولیس نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ میں دہشت گردوں سمیت مفرور ملزمان کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں 50 ہزار 180 ملزمان مفرور ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زائد مفرور ملزمان کی تعداد کراچی میں ہے، کراچی میں دہشت گردوں سمیت 22 ہزار 127 ملزمان مفرور ہیں۔ لاڑکانہ ڈویژن مفرور ملزمان میں دوسرے نمبر پر ہے۔

    رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ ڈویژن میں 13 ہزار 135 ملزمان مفرور ہیں، حیدر آباد ڈویژن میں 6 ہزار 301 ملزمان مفرور ہیں۔

    پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ سکھر ڈویژن میں 3 ہزار 841، میرپور خاص میں 742 اور شہید بے نظیر آباد ڈویژن میں 3 ہزار 970 ملزمان مفرور ہیں۔

    عدالت نے مفرور ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ ملزمان کو گرفتار کیا جائے، ان کے نام اخبارات میں شائع کیے جائیں۔

    پولیس نے بتایا کہ مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کے لیے نادرا کو لکھا ہے۔ ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) پر ڈالنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو بھی لکھا ہے۔