Tag: سندھ پولیس

  • ڈھائی ہزارکیمروں کےساتھ ڈھائی کروڑآبادی کی نگرانی ممکن نہیں‘ آئی جی سندھ

    ڈھائی ہزارکیمروں کےساتھ ڈھائی کروڑآبادی کی نگرانی ممکن نہیں‘ آئی جی سندھ

    کراچی: آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ میڈیا سے گزارش ہے تنقید ضرورکریں مگراچھا کام بھی بتائیں تنقید کرنے سے افسران کا مورال ڈاؤن ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے کہا کہ کراچی کی آبادی 2 کروڑ سے زائد ہے جبکہ 50 فیصد لوگ کچی آبادیوں میں رہتے ہیں۔

    اے ڈی خواجہ نے کہا کہ کراچی میں بہت سی آبادیاں ایسی ہیں جن کی دستاویزات سرے سے ہی نہیں ہیں، اسٹریٹ کرائمز روکنا ہماری ذمہ داری ہے مگر صرف پولیس کو ذمہ دار نہیں ٹہرایا جائے۔

    آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ ڈھائی ہزارکیمروں کےساتھ ڈھائی کروڑآبادی کی نگرانی ممکن نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 15 دن میں 200 اسٹریٹ کرمنل پکڑے جا چکے ہیں لیکن اس حوالے سے جامع حکمت عملی بنانا ہوگی۔

    آئی جی سندھ پولیس نے کہا سوشل، الیکٹرانکس میڈیا کی معاشرے میں بہت خدمات ہیں، میڈیا کی وجہ سے بہت سی نظر نہ آنے والی چیزیں اب سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ غیرقانونی بھرتی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو برطرف کیا جا چکا ہے، 3 مواقع دینے کے باوجود بیشتر برطرف اہلکار امیدوں پر پو

    انہوں نے کہا کہ غیر قانونی بھرتی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو برطرف کیا جاچکا ہے، 3 مواقع دینے کے باوجود بیشتربرطرف اہلکارمعیار پر پورا نہیں اترسکے۔

    آئی جی سندھ پولیس نے کہا کہ ہم نے انتظار کے والد کے تمام مطالبات مانے، پولیس نے انتظار کے والد کو خود اطلاع دی کہ واقعے میں ملوث افسران اور اہلکاروں کو جرائم پیشہ افراد کی طرح سزا ملے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سندھ میں لیزرپرنٹنگ والےڈرائیونگ لائسنس کا اجرا

    سندھ میں لیزرپرنٹنگ والےڈرائیونگ لائسنس کا اجرا

    کراچی : سندھ پولیس نے جعلی ڈرائیونگ لائسنس کی روک تھام کے لیے انتظامات کرتے ہوئے لیزر پرنٹنگ کے ذریعے نئے ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے کروڑوں روپے مالیت کے پرنٹرز کے ذریعے نئے ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا شروع کر دیا ہے۔

    نئے لائسنس میں کیو آر کوڈ کے ساتھ مختلف رنگوں سے چھپائی کی گئی ہے۔ لیزر سے کی گئی پرنٹنگ مٹانے پر دوبارہ ابھرجاتی ہے جس کے باعث جعلی لائسنس بنانا ممکن ہی نہیں ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پرانے ڈرائیونگ لائسنس کا فارمیٹ مارکیٹ میں عام ہوجانے کے باعث نئے اور محفوظ طرز کے لائسنس بنانے کی ضرورت پیش آئی ہے۔

    پولیس کے مطابق پرانا لائسنس بھی اس کی تاریخ منسوخی تک قابل استعمال ہے تاہم نئے سیکیورٹی فیچرز والے لائسنس کا اجرا شروع کر دیا گیا ہے۔

    پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ لیزر پرنٹنگ کے ذریعے بنایا گیا نیا لائسنس جعلی نہیں بنایا جاسکے گا۔


    سندھ پولیس نے نیا کمپیوٹرائز ڈرائیوانگ لائسنس متعارف کرادیا


    یاد رہے کہ گزشتہ برس 13 دسمبرکو کراچی میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کمپیوٹرائز ڈرائیوانگ لائسنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا کہ کپمیوٹرائزڈ ڈرائیونگ سے جعلی لائسنس کی روک تھام میں مدد ملے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • راؤ انوار معطل، نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا

    راؤ انوار معطل، نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا

    کراچی: حکومت سندھ کی جانب سے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی معطلی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ اور دیگر بے گناہ افراد کو جعلی پولیس مقابلے میں نشانہ بنانے والے رائو انوار کو صوبائی حکومت نے معطل کر دیا ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر کے ساتھ حکومت نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر ملک الطاف کو بھی معطل کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ سندھ پولیس کی جانب سے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی تمام تر کوششیں بے سود ہوئی ہیں، جب کہ سپریم کورٹ کی مہلت ختم ہونے میں ایک دن کا وقت رہ گیا ہے۔

    راؤ انوار کی گرفتاری ،سپریم کورٹ کی مہلت ختم ہونے میں 1 دن باقی

     آئی جی سندھ نے راؤ انوار کی گرفتاری میں مدد کیلئے ڈی جی آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی چیف کے نام خط لکھا ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ نقیب اللہ محسود کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کے ملزم راؤ انوار ملک سے فرار ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ تکنیکی اور انٹیلی جنس بنیادوں پر سندھ پولیس کی مدد کی جائے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کے الزام میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 3 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل نقیب اللہ محسود قتل کیس میں‌ پولیس نے ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کی تھی، انکوائری کمیٹی نے ایس ایس پی راؤانوار کو جعلی مقابلےمیں ملوث قرار دیا تھا۔

    اب سندھ حکومت نے اعلامیے جاری کیا ہے، جس کے مطابق حکومت سندھ نے رائو انوار اور ملک الطاف دونوں کو معطل کر دیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی پولیس نے آٹھ سالہ بچی سے زیادتی کے ملزم کو گرفتارکرلیا

    کراچی پولیس نے آٹھ سالہ بچی سے زیادتی کے ملزم کو گرفتارکرلیا

    کراچی: سندھ پولیس نے زیادتی کیس میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے مبینہ مرکزی ملزم سمیت چار افراد کو حراست میں لے لیا ‘ مذکورہ ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لانڈھی ظفر ٹاؤن میں گزشتہ سال 22 دسمبر کو زیادتی کا نشانہ بننے والی آٹھ سالہ کمسن بچی کے کیس میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے پولیس نے مرکزی ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ ملزم کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے اور اس کا نادرا سے ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے اور اس کی جیو فینسنگ بھی کرائی جارہی ہے

    یادرہے کہ یہ واقعہ گزشتہ سال 22 دسمبر کو پیش آیا جب مغرب کے وقت بچی گھر سے باہر نکلی اور گیند اٹھانے کچھ آگے گئی تو ایک نامعلوم شخص اسے اغوا کرکے لے گیا۔ کچھ دیر بعد جب بچی روتی ہوئی گھرآئی اور والدین کو سانحے کی اطلاع دی تو انہوں نے فوری طور پر اس کا میڈیکل کرایا اور پولیس کو رپورٹ کیا۔

    متاثرہ بچی کے مطابق اسے اغوا کرنے والا شخص اجنبی تھا اور اس نے سرمئی رنگ کی جیکٹ پہن رکھی تھی‘ مذکورہ درندے نے بچی کے گھر سے کچھ دور ریل کی پٹری پر اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ میڈیکل رپورٹ نے بھی بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کردی ہے۔

    والدین کا کہنا تھا کہ واقعے کی تفتیش میں پولیس نے ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا‘ پڑوسی کے گھر پر لگے سی سی ٹی وی کیمرے کی مدد سے اغوا کار کی پہچان کرنے کی جانب متاثرہ بچی کے اہلِ خانہ نے توجہ کرائی تو پولیس نے ڈیٹا حاصل کیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں قصور میں زینب زیادتی کیس کے بعد پنجاب پولیس کی کارکردگی پر کئی سوالیہ نشان اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جو کہ تاحال واقعے میں ملوث ملزمان اور ان کے مبینہ منظم گروہ کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔

    واضح رہے کہ قصور واقعے نے سب کے دل دہلا دیئے ہیں، کمسن زینب کو چندروز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا تھا، جس کے خلاف ملک بھر میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ پولیس کی کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی: آئی جی سندھ کا کردار ہی مشکوک

    سندھ پولیس کی کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی: آئی جی سندھ کا کردار ہی مشکوک

    کراچی: سندھ پولیس کی کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کے معاملے پر صوبائی حکومت کی انکوائری کمیٹی نے آئی جی سندھ کے کردار کو مشکوک اور پولیس افسران کے خلاف کارروائی کو سپریم کورٹ کا دباؤ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں کرپٹ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے معاملے پر چیف سیکریٹری سندھ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں رپورٹ پیش کردی۔

    سندھ حکومت کی انکوائری کمیٹی نے آئی جی سندھ کے کردار کو ہی مشکوک اور پولیس افسران کے خلاف کارروائی کو سپریم کورٹ کا دباؤ قرار دے دیا۔

    ثنا اللہ عباسی کی رپورٹ کے مطابق سابق ایس ایس پی دادو ڈاکٹر فاروق شاہ غیر قانونی بھرتیوں میں ملوث پائے گئے تھے، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے نیب سیکریٹری سہیل اکبر شاہ سے دوبارہ تحقیقات کروائے جانے کا انکشاف ہوا۔

    مزید پڑھیں: سندھ پولیس کے 12 ہزار افسران جرائم میں ملوث

    چیف سیکریٹری سہیل اکبر شاہ کی انکوائری رپورٹ کے مطابق ثنا اللہ عباسی نے سپریم کورٹ کے دباؤ اور خوف میں تحقیقات کیں۔ جلد بازی میں سابق ایس ایس پی ڈاکٹر فاروق کو انکوائری میں طلب تک نہیں کیا۔

    سہیل اکبر شاہ نے پولیس افسر کو کلیئر کرتے ہوئے معاملے میں آئی جی سندھ کا کردار بھی مشکوک قرار دے دیا۔

    واضح رہے کہ خود سہیل اکبر شاہ پر کوئلہ کرپشن کیس میں خزانے کو ڈھائی ارب روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے اور ان کے خلاف ریفرنس نیب عدالت میں زیر سماعت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کے حکم پر سندھ پولیس افسران کے خلاف تحقیقات شروع

    سپریم کورٹ کے حکم پر سندھ پولیس افسران کے خلاف تحقیقات شروع

    کراچی: سپریم کورٹ کے حکم کے بعد وفاقی حکومت نے سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت سندھ پولیس کے 10 افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سندھ پولیس کے 10 افسران کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کا حکم دے دیا۔

    تحقیق کیے جانے والے افسران میں سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، سابق ڈی آئی جی ٹریننگ شہاب مظہر، سابق ایڈیشنل آئی جی سندھ اعتزاز گورایہ، سابق ایس پی غلام نبی کیریو، سابق ایڈیشنل آئی جی فنانس سید فدا حسین، ایس پی سید سلمان حسین، غلام اظفر مہیسر، سابق ایس پی خالد مصطفیٰ، عمر طفیل اور امجد شیخ شامل ہیں۔

    مذکورہ افسران کے خلاف انکوائری تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں کے اعلیٰ افسران کو انکوائری آفیسر بھی مقرر کردیا گیا ہے۔

    چیف سیکریٹری سندھ نے رپورٹ میں اپنی پیش رفت سے سپریم کورٹ کو آگاہ کردیا۔

    مقرر ہونے والے انکوائری افسران میں ڈی جی ایف آئی اے محمد املش، غلام حیدر جمالی اور شہاب مظہر کے خلاف انکوائری کریں گے۔ وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے سینئر ممبر سلیم بھٹی انکوائری کے معاون مقرر کردیے گئے۔

    ایڈیشنل آئی جی کوئٹہ زبیر محمود، اعتزاز گورایہ، فدا حسین و دیگر کی انکوائری کریں گے۔ ڈی آئی جی فنانس سندھ عمران یعقوب منہاس کو انکوائری کا معاون مقرر کردیا گیا۔

    سیکریٹری ماحولیاتی تبدیلی ابو عاکف کو بھی شہاب مظہر کے خلاف ایک اور انکوائری کے لیے افسر مقرر کردیا گیا۔ ڈی آئی جی مظفر علی شیخ دیگر تحقیقات کے لیے معاون افسر مقرر کردیے گئے ۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کرپٹ پولیس افسران کا کچا چٹھا سپریم کورٹ میں جمع کروایا تھا جس کے مطابق اعلیٰ پولیس افسران کرمنل ریکارڈ کے حامل، کرپشن اور غبن میں ملوث ہیں۔

     مزید پڑھیں: آئی جی سندھ کی اعلیٰ پولیس افسران کے خلاف رپورٹ

    اے ڈی خواجہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور سابق ایڈیشنل آئی جی اعتزاز احمد گواریہ محکمہ پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں میں ملوث رہے۔

    علاوہ ازیں ڈی ایس پی ریاض بھٹو پلاٹوں پر قبضے، سابق ڈی آئی جی سکھر کپیٹن فیروز شاہ ایرانی آئل کی اسمگلنگ کے غیر قانونی کاموں میں ملوث رہے جبکہ ڈی ایس پی فرحان علی بروہی پر خطرناک ملزمان سے رشوت لینے کا الزام ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ پولیس افسران کے خلاف کارروائی میں امتیازی سلوک پر سپریم کورٹ برہم

    سندھ پولیس افسران کے خلاف کارروائی میں امتیازی سلوک پر سپریم کورٹ برہم

    کراچی: سندھ میں پولیس افسران کے کرمنل ریکارڈ اور مس کنڈکٹ کے مقدمے میں آئی جی سندھ اور سیکریٹری داخلہ نے اپنی رپورٹس سپریم کورٹ رجسٹری میں جمع کروا دیں۔ سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ بائیس افسران کے خلاف کارروائی کے لیے سمری اسٹیبلشمنٹ کو ارسال کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں کرمنل ریکارڈ والے افسران کا معاملے پر سپریم کورٹ رجسٹری میں اہم سماعت ہوئی۔ آئی جی سندھ اور سیکریٹری داخلہ نے اپنی رپورٹس جمع کروا دیں۔

    رپورٹ کے مطابق گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے پولیس افسران کی تعداد 61 تک پہنچ گئی۔

    سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ 22 افسران کے خلاف کارروائی کے لیے سمری اسٹیبلشمنٹ کو ارسال کردی۔ 35 افسران کے خلاف آئی جی سندھ نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو الگ سے سمری ارسال کی ہے۔

    کارروائی میں امتیازی سلوک پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جرم ایک تو سزائیں الگ الگ کیوں دیں؟ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ اعلیٰ پولیس افسران کے معاملہ پر سیاست دان ملوث ہوتے ہیں، وزیر کیسے کام کرتا ہے، سب کو معلوم ہے۔

    عدالت نے سیکریٹری داخلہ سے امتیازی سزاؤں پر وضاحت طلب کرتے ہوئے معاملہ کی تحقیقات کر کے 2 ہفتے میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ کابینہ نےآئی جی سندھ کی تبدیلی کی منظوری دے دی

    سندھ کابینہ نےآئی جی سندھ کی تبدیلی کی منظوری دے دی

    کراچی : سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کی منظوری دے دی، کابینہ نے بائیس گریڈ کے سردارعبد المجید دستی کونیا آئی جی بنانے کی سفارش بھی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کی موجودگی میں سیکریٹری سروسزنے آئی جی کو تبدیل کرنے کی سفارش پیش کی۔

    سیکریٹری سروسزنے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے ڈی خواجہ کو 2016 میں او پی ایس پر آئی جی لگایا گیا جبکہ سپریم کورٹ نے تمام او پی ایس کی پوسٹوں کوختم کردیا ہے۔

    اجلاس میں سیکریٹری سروسزنے سفارش کی کہ سندھ حکومت اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کےحوالےکرے اور 22 گریڈ کے سردارعبدالمجید دستی کو آئی جی سندھ بنایا جائے۔

    اے ڈی خواجہ نے جواب دیا کہ میری تقرری کے وقت او پی ایس کےخلاف فیصلہ موجود تھا، صوبوں میں آئی جی گریڈ بی 21 کے بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے موجودہ آئی جی کی گریڈ بی 22 میں ترقی ہوئی۔

    اس سے قبل اے ڈی خواجہ نے بریفنگ میں تجویز پیش کی کہ آئی جی کو پولیس افسرکے تبادلے کا اختیاردیا جائے جس کووزرا کمیٹی نے رد کردیا۔

    خیال رہے کہ رواں سال یکم اپریل کوسندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کردی تھیں اور ان کی جگہ اے آئی جی سندھ عبدالمجید دستی کو عارضی طور پر نیا آئی جی سندھ مقررکیا تھا۔


    قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل


    بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کےفیصلے کو معطل کرکے انہیں مقررہ مدت تک ذمے داریاں نبھانے کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی کےمختلف علاقوں میں پولیس کی کارروائیاں‘ 10 افراد گرفتار

    کراچی کےمختلف علاقوں میں پولیس کی کارروائیاں‘ 10 افراد گرفتار

    کراچی: شہر قائد کے مختلف علاقوں میں پولیس نے کارروائیاں کرتے ہوئے 10 ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مومن آباد کے مختلف علاقوں میں پولیس نے کارروائیوں میں 7 ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ، منشیات وموٹرسائیکل برآمد کرلی۔

    پولیس حکام کے مطابق گرفتار ملزمان میں اسٹریٹ کرمنل، منشیات فروش اور ڈکیٹ شامل ہیں۔

    دوسری جانب کراچی کے علاقے اتحاد ٹاؤن میں پولیس نے کارروائیوں کےدوران 3 ملزمان کو گرفتارکرکے منشیات اوراسلحہ برآمد کرلیا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل رینجرز نے کراچی میں بڑی کارروائی کرکے انتہائی مطلوب آٹھ رکنی ڈکیت گروہ گرفتارکیا تھا، گرفتار گروہ بینک ڈکیتیوں ،اے ٹی ایم اورپمپ اسٹیشنوں پرلوٹ مار کرتا تھا۔


    کراچی: رینجرزکی کارروائی‘ انصارالشریعہ کےامیرسمیت 8 دہشت گرد ہلاک


    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شہرقائد کے علاقے بلدیہ کالونی میں رینجرزاور سی ٹی ڈی کی کارروائی میں کالعدم تنظیم کے 8 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے۔

    ہلاک دہشت گردوں میں شہریارعرف ڈاکٹرعبداللہ ہاشمی بھی شامل ہے جو انصارالشریعہ کا امیر اور دہشت گرد حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • عدالتی فیصلہ پولیس کی بحیثیت ادارہ جیت ہے‘ آئی جی سندھ

    عدالتی فیصلہ پولیس کی بحیثیت ادارہ جیت ہے‘ آئی جی سندھ

    کراچی : انسپکٹر جنرل سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ گڈ گورننس کی جیت ہے فیصلے پر اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے عدالتی فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلہ پولیس کی بحیثیت ادارہ جیت ہے۔

    آئی جی سندھ نے عدالتی فیصلے کو گڈ گورننس کی جیت قرار دیتے ہوئے فیصلے پراللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔

    انسپکٹر جنرل سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ مشکل وقت میں ساتھ دینے پر دوستوں کا شکرگزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ہمیں غریب عوام کی خدمت کرنےکی توفیق دے۔


    سندھ ہائی کورٹ کا آئی جی سندھ کوعہدے پربرقرار رکھنےکا حکم


    خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کوعہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔


    سندھ حکومت کا آئی جی سندھ کیس کےفیصلےکوچیلنج کرنے کا فیصلہ


    یاد رہے کہ سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ اے ڈی خواجہ کو سندھ حکومت کی جانب سے غلام حیدر جمالی کی برطرفی کے بعد گزشتہ سال مارچ میں آئی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔