Tag: سندھ پولیس

  • سندھ پولیس میں ذہنی دباؤ میں رہنے والے افسران کی شناخت کا فیصلہ

    سندھ پولیس میں ذہنی دباؤ میں رہنے والے افسران کی شناخت کا فیصلہ

    کراچی : سندھ پولیس میں ذہنی دباؤ میں رہنے والے افسران کی شناخت کافیصلہ کرلیا، آئی جی سندھ نے کہا کہ مسلسل تناؤ سے افسران کی دماغی اورجسمانی صحت پرمنفی اثرپڑتاہے ایسے افسران کا پتہ چلنے پر فوری قدم اٹھایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں ذہنی دباؤ میں رہنے والے افسران کی شناخت کافیصلہ کرلیا گیا ، اس حوالے سے آئی جی  سندھ مشتاق احمد مہر نے  صوبے کے تمام ماتحت افسران کو خط لکھا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ پولیس کی نوکری ذہنی دباؤوالاپیشہ ہے، مسلسل تناؤسےافسران کی دماغی اورجسمانی صحت پرمنفی اثرپڑتاہے۔

    خط میں کہا ہے کہ افسر کی کارکردگی اور شہریوں سے رابطہ بھی متاثر ہوتا ہے ،شدیدذہنی دباؤمیں آکرخودکشی کاانتہائی قدم اٹھانےکی مثالیں موجودہیں، افسران کی پیشہ ورانہ کارکردگی بہتربنانےکیلئے سسٹم بنانے کی ضرورت ہے۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ایسے افسران کا پتہ چلنے پر فوری قدم اٹھایا جائے اور ذہنی دباؤ میں رہنے والے افسرکومیڈیکل بنیادپرفوری چھٹی دی جائے جبکہ ایسے افسر کا ذہنی اور دماغی علاج بھی کروایا جائے۔

  • سندھ پولیس کی پہلی ہندو ڈی ایس پی

    سندھ پولیس کی پہلی ہندو ڈی ایس پی

    کراچی: سندھ پولیس میں پہلی بار خاتون ہندو ڈی ایس پی کا تقرر کرلیا گیا، منیشا اس چیلنجنگ شعبے میں آ کر دیگر ہندو لڑکیوں کے لیے مثال قائم کرنا چاہتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 26 سالہ منیشا روپیتہ سندھ پولیس کی پہلی ہندو خاتون ڈی ایس پی بن گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام شام رمضان میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی ابتدائی اور ثانوی تعلیم جیکب آباد سے حاصل کی اس کے بعد وہ کراچی آگئیں۔

    منیشا کے مطابق سنہ 2019 میں انہوں نے پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا اور جب ان کا رزلٹ آیا تو وہ یقین نہیں کر پارہی تھیں کہ وہ کامیاب ہوگئی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے لیے خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زیادہ چیلنجنگ شعبہ نہ اپنائیں اور میڈیکل کا شعبہ ان کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے، لیکن وہ اس ٹرینڈ کو بدلنا چاہتی تھیں۔

    منیشا کا کہنا تھا کہ وہ دیگر ہندو لڑکیوں کے لیے مثال قائم کرنا چاہتی تھیں کہ وہ کسی بھی شعبے میں اپنا نام بنا سکتی ہیں۔

  • جعلسازی کا انوکھا کیس: جعلی تقرر نامے پر اے ایس آئی سے ایس پی بننے والے کا راز 32 سال بعد فاش

    جعلسازی کا انوکھا کیس: جعلی تقرر نامے پر اے ایس آئی سے ایس پی بننے والے کا راز 32 سال بعد فاش

    کراچی : جعلی تقرر نامے پر اے ایس آئی سے ایس پی بننے والے کا راز 32 سال بعد فاش ہوگیا، جس کے بعد آئی جی سندھ نے جعلی تقرر نامے پر کام کرنے والے ڈی ایس پی‘ کو ہٹانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کی تاریخ میں جعلسازی کا انوکھا کیس سامنے آیا ، جعلی تقرر نامے پر 32 سال نوکری کرنیوالا ایس پی جعلی نکلا۔

    جعلی لیٹرپر بھرتی کا انکشاف سنیارٹی کیلئے کی گئی اپیل کی جانچ پڑتال میں ہوا، اعجازترین نےجعلی تقررنامےپر اے ایس آئی سےایس پی تک نوکری کی اور 32 سال تک سرکاری مراعات کے مزے لیتا رہا۔

    اعلیٰ افسران کو خبر تک نہ ہوئی کہ پروموشن پر پروموشن لینے والا جعلی ہے ، بھرتی اسلام آباد پولیس سے ہوئی اور سندھ ٹرانسفر کرایا گیا ، مبینہ جعلی لیٹرپربھرتی اعجازترین آؤٹ آف ٹرن میں ترقی کرتا ایس پی تک پہنچا۔

    اعجازترین کی بطور ایس پی سندھ میں کئی شہروں میں پوسٹنگ رہی ، وہ بلاول بھٹو سمیت اہم شخصیات سے ملتا رہا تاہم جب عدالتی احکامات کے بعد آؤٹ آف ٹرن ترقی واپس ہوئی تو انسپکٹر بن بیٹھا اور بطور انسپکٹر درجنوں تھانوں میں ایس ایچ او رہا۔

    انسپکٹر اعجاز ترین نے 16اگست 1989 کا تقرر نامہ پیش کیا اور 1997 میں اسلام آباد پولیس سے اصلی حکمنامے پر سندھ پولیس آگیا۔

    آئی جی سندھ نے جعلی تقرر نامے پر کام کرنے والے ڈی ایس پی‘ کو ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے سرکاری اسلحہ و سامان واپس لینے کی ہدایت کردی ہے۔

    اعجازترین کا کہنا ہے عدالتی حکم پرملازمت سے فارغ کردیا گیا ہے، فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کررکھا ہے۔

  • سکھر، ام رباب چانڈیو کے والد، دادا اور چچا کے قتل کا مرکزی ملزم گرفتار

    سکھر، ام رباب چانڈیو کے والد، دادا اور چچا کے قتل کا مرکزی ملزم گرفتار

    سکھر: سندھ پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے ام رباب چانڈیو کے والد، دادا اور چچا کے قتل کا مرکزی ملزم گرفتار کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سندھ پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے ام رباب چانڈیو کے والد، دادا اور چچا کے قتل کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا، ملزم ذوالفقار چانڈیو کو بلوچستان سے کشمور منتقل ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے دباؤ پر ملزم کی گرفتاری عمل میں آئی ہے، پولیس کے مطابق ملزم ذوالفقار چانڈیو کی گرفتاری پر 10 لاکھ روپے انعام مقرر تھا۔

    واضح رہے کہ دادو کی تحصیل میہڑ میں مبینہ طور پر17جنوری 2018 کو فائرنگ کرکے ام رباب کے والد، دادا اور چچا کو قتل کردیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی کے دو ایم پی ایز نے والد، دادا اور چچا کو قتل کیا، ام رباب

    یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار ایک صبح جب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کے لیے پہنچے تھے تو ام رباب نے ان کی گاڑی کا راستہ روکنے کی کوشش کی تھی جب کہ اس کے بعد ان کی سندھ ہائی کورٹ کے باہر ننگے پیر سماعت پر آنے کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔

    گزشتہ ماہ 12اکتوبر کو سپریم کورٹ اسلام آباد میں ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے تھےکہ پولیس کے بڑے بڑے افسر ملزمان کے سامنے بے بس ہیں۔

    چیف جسٹس نے مفرور ملزمان کی عدم گرفتاری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھےکہ کیا ملزمان پولیس اور ریاست سے زیادہ طاقتور ہیں؟ کیا حیدرآباد پولیس کی ساری نفری بیکار ہے؟

  • اربوں کے اثاثے، ریٹائرڈ آئی جی کے خلاف نیب نے تحقیقات شروع کر دیں

    اربوں کے اثاثے، ریٹائرڈ آئی جی کے خلاف نیب نے تحقیقات شروع کر دیں

    کراچی: سندھ پولیس کے ریٹائرڈ آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن بھی نیب کے ریڈار پر آ گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن کے خلاف نیب نے تحقیقات شروع کر دیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ نیب کراچی نے نصرت حسین منگن کے 7 ارب سے زائد اثاثوں کا سراغ لگا لیا ہے۔

    نصرت منگن کے اثاثہ جات کی تصدیق کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، اس سلسلے میں نیب حکام کی جانب سے ضلع ٹھٹھہ میں نصرت منگن کی اراضی کی تصدیق کے لیے ڈپٹی کمشنر سے بھی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

    نیب ذرایع کا کہنا ہے کہ نصرت منگن اور ان کی فیملی کے ارکان کے نام ضلع ٹھٹھہ کے مختلف علاقوں میں 96 ایکڑ ارضی ہے۔

    نصرت منگن کے سرکاری اور 4 نجی بینکوں کے اکاؤنٹس کی بھی تفصیلات طلب کی گئی ہیں، نصرت منگن نجی بینک میں پیر سرمد کے نام سے کھلنے والے اکاؤنٹ کو بھی آپریٹ کرتے رہے، اس اکاؤنٹ سے سابق آئی جی جیل کے اکاؤنٹ میں کروڑوں کی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔

    سابق آئی جی جیل خانہ جات نصرت حسین منگن

    ذرایع کے مطابق نجی بینک میں چند دیگر اکاؤنٹس بھی مشتبہ ہیں، نیب نے عائشہ خاتون اور میرا نامی خاتون کے اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔ نصرت منگن کی ملکیت میں رانی پور میں سی این جی اسٹیشن بھی ہے۔

    نیب زدہ اور نااہل قرار دیے گئے افسر کی کراچی میں بطور ایڈمنسٹریٹر تعیناتی

    واضح رہے کہ نصرت منگن رواں سال ریٹائرڈ ہوئے ہیں، تحقیقات کا سامنا کرنے والے پولیس افسر کی زیادہ پوسٹنگ سینٹرل جیل کراچی میں رہی، دوران سروس بھی نصرت منگن مخلتف الزامات کا سامنا کرتے رہے ہیں۔

  • کراچی: بااثر افراد لیڈی پولیو ورکر کو ہراساں کرنے لگے

    کراچی: بااثر افراد لیڈی پولیو ورکر کو ہراساں کرنے لگے

    کراچی: شہر قائد میں بااثر افراد کی جانب سے لیڈی پولیو ورکر کو ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے، خاتون داد رسی کے لئے اے آر وائی نیوز کے دفتر پہنچ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گلشن معمار سے تعلق رکھنے والی خاتون نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ بااثر افراد رات میں گھر میں زبردستی گھس کر غیراخلاقی حرکتیں کرتےہیں ، بااثر افراد دوستی کا کہتےہیں، انکار پر آئے روز گھر میں چوریاں کرائی جاتی ہیں۔

    متاثرہ خاتون نے بتایا کہ مجھے اور میرے کمسن بیٹےکو قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، میرے والد کا کچھ عرصہ قبل انتقال ہوچکا، بیٹے کے ساتھ اکیلے رہتی ہو، پہلےگھر میں کپڑے فروخت کرتی تھی لیکن تمام چیزیں چوری کرادی گئیں ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  باہمت لڑکی تعلیم اور گھر کی کفالت کے لیے پولیو ورکر بن گئی

    متاثرہ لیڈی پولیو ورکر کا کہنا تھا کہ شکایت لیکر گلشن معمار تھانےگئی، کوئی سنوائی نہیں ہوئی، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی با اثرافراد کےخلاف کارروائی کریں۔

  • سندھ پولیس میں موجود کالی بھیڑیں کراچی میں خواتین کے اغوا برائے تاوان میں ملوث نکلیں

    سندھ پولیس میں موجود کالی بھیڑیں کراچی میں خواتین کے اغوا برائے تاوان میں ملوث نکلیں

    کراچی : سندھ پولیس میں موجود کالی بھیڑیں کراچی میں خواتین کے اغوا برائے تاوان میں ملوث نکلیں، ملیرسٹی تھانے کےشعبہ انٹیلیجنس نے اے سی ایل لانڈھی میں تعینات پولیس اہلکار گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کی کالی بھیڑیں خواتین کو اغواکرکےپیسے لےکرچھوڑنےلگی، ملیر میں پولیس موبائل میں خواتین کواغوا کرنے کی واردات کی سی سی ٹی فوٹیج سامنے آگئی۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنےکےبعد ملیر سٹی تھانےکے انٹیلی جنس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے اےسی ایل لانڈھی میں تعینات پولیس اہلکار کو گرفتار کرکے پولیس موبائل برآمد کرلی۔

    پولیس اہلکارنےساتھیوں کےساتھ مل کر2 خواتین کواغواکیاتھا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان نےخواتین کی رہائی کیلئے10لاکھ تاوان مانگاتھا اور پھرخاتون سے نقد رقم اور طلائی زیورات چھین کرچھوڑ دیا تھا۔

    حکام کے مطابق پولیس نےملزم کوسی سی ٹی وی فوٹیج کی مددسےگرفتارکیا۔

  • سندھ پولیس نے کیپٹن(ر)صفدر کی گرفتاری سے متعلق اپنا ٹوئٹ ڈلیٹ کردیا

    سندھ پولیس نے کیپٹن(ر)صفدر کی گرفتاری سے متعلق اپنا ٹوئٹ ڈلیٹ کردیا

    کراچی : سندھ پولیس نے کیپٹن(ر)صفدر کی گرفتاری سے متعلق اپنا ٹوئٹ ڈلیٹ کردیا، ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ کیپٹن(ر) صفدر کیخلاف کارروائی قانون کے مطابق کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نےکیپٹن(ر)صفدرکی گرفتاری سےمتعلق اپناٹوئٹ ڈلیٹ کردیا ،ٹوئٹ 35 منٹ بعد ڈلیٹ کیا گیا ، ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ کیپٹن(ر) صفدر کیخلاف کارروائی قانون کے مطابق کی گئی، سندھ پولیس کی جانب سے پہلی مرتبہ ٹوئٹر پر خبرجاری کی گئی تھی۔

    اس سے قبل وزیراعلیٰ ہاؤس میں کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری پر اہم اجلاس ہوا تھا ، جس میں آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی، پراسیکیوٹرجنرل،سیکریٹری قانون شریک تھے۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کیپٹن(ر)صفدر کے کیس پربریفنگ لی اور قانون کے مطابق کارروائی کیلئےافسران کو احکامات جاری کئے اور کہا وزیراعلیٰ ہاؤس میں میٹنگ پر ترجمان اپنا مؤقف نہیں دے رہے۔

    یاد رہے پیپلزپارٹی کےصوبائی وزیر سعیدغنی نے کیپٹن صفدر کی گرفتاری پر مریم نواز کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے الزام کراچی پولیس پرڈال دیا تھا اور کہا تھا کہ مزارقائدپرکیپٹن صفدرنےجوکچھ کیاوہ نامناسب تھا، جس اندازمیں کراچی پولیس نےگرفتاری کی وہ قابل مذمت ہے۔

    سعیدغنی کا کہنا تھا کہ کیپٹن صفدرکی گرفتاری سندھ حکومت کی ہدایات پرنہیں ہوئی، پولیس کااقدام پی ڈی ایم جماعتوں میں خلیج پیداکرنےکی سازش کاحصہ ہے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں خلیج پیدا کرنے کے اقدام کو ہم ناکام بنائیں گے۔

    واضح رہے مزارقائد تقدس پامالی کیس میں کیپٹن(ر)صفدر کو گرفتار کر لیا گیا تھا ، کیپٹن(ر)صفدرکی گرفتاری نجی ہوٹل سےعمل میں لائی گئی تھی۔

    مزار قائد کے تقدس کی پامالی کامقدمہ وقاص احمد نامی شہری کی مدعیت میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سمیت دو سو نامعلوم افراد کیخلاف بریگیڈ تھانے میں درج کیا گیا تھا، مقدمے میں قائداعظم مزار آرڈیننس کی خلاف ورزی جان سے مارنے اور ہنگامہ آرائی کی دفعات شامل کی گئی۔

  • اسمگلنگ میں ملوث سندھ پولیس کے 13 اہلکار برطرف

    اسمگلنگ میں ملوث سندھ پولیس کے 13 اہلکار برطرف

    کراچی : آئی جی سندھ مشتاق مہر  نے اسمگلنگ میں ملوث 13 پولیس اہلکاروں کو برطرف کردیا ہے، پولیس افسروں اور اہل کاروں پر سنگین الزامات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسمگلنگ میں ملوث سندھ پولیس کے 13 اہلکاروں کو برطرف کردیا گیا ، آئی جی سندھ نے بر طرفی کے احکامات جاری کئے۔

    برطرف کیے گئے اہلکاروں میں حبیب اللہ، ارشاد علی، غلام اصغر، سکندرچانڈیو، عبدالعزیز، فضل محمد، مولابخش، پیارعلی چانڈیو، ضمیرجمالی، نظیراحمد اور الطاف چانڈیو بھی شامل ہیں۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس افسروں اور اہل کاروں پر سنگین الزامات ہیں، اہل کاروں نے عوام کی نظر میں پولیس کی ساکھ تباہ کی۔

    اینٹی اسمگلنگ اسٹیئرنگ کمیٹی نے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی۔

    یاد رہے گزشتہ روز جعلی پولیس مقابلے میں شہری کی ہلاکت کے بعد 6 پولیس اہکاروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور مقدمہ بھی پر درج کرلیا تھا۔

    پولیس حکام نے چھ اہلکاروں کو حراست میں لیکر ہتھیار فارنزک کیلئے جمع کرلئے ہیں، پولیس حکام کے مطابق چاراہلکاروں کا کہنا ہے انہوں نے فائرنگ نہیں کی ، جائے وقوعہ سے تین خول ملے ہیں ، خولوں کی فارنزک رپورٹ سے اسلحہ کا معلوم ہوسکے گا۔

    واقعے کی شفاف تحقیقات کیلئے ایس پی لانڈھی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی۔

  • جعلی پولیس مقابلہ : شہریوں کو ڈاکو سمجھ کر فائرنگ کرنے پر 6 پولیس اہلکار زیرِ حراست

    جعلی پولیس مقابلہ : شہریوں کو ڈاکو سمجھ کر فائرنگ کرنے پر 6 پولیس اہلکار زیرِ حراست

    کراچی : کورنگی میں شہریوں کو ڈاکو سمجھ کر فائرنگ کرنے پر چھ پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے مقابلہ جعلی معلوم ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سندھ پولیس کی مدد موت کا پیغام بن گئی، ڈاکووں سے لٹنے والے شہری پولیس کی ہی گولیوں کانشانہ بن گئے، کورنگی میں عطااللہ، اپنے بھائی ثناء اللہ، بھانجے قیصر اور مزدور خضر کے ساتھ کام سے فارغ ہو کر گھر جارہا تھا کہ راستےمیں ڈاکووں نے لوٹ لیا۔

    جائے واردات پر پہنچنے والی پولیس نے شہریوں کو ہی ڈاکو سمجھ کر گولیوں چلا دی، جس سےعطا اللہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا، مقتول کے بھائی اور بھانجے سمیت تین افراد زخمی ہوئے۔

    زخمیوں کا کہنا ہے کہ ڈاکو لوٹ کرفرارہوگئے تھےاس کے بعد گولیاں چلناشروع ہوئی، اہلخانہ نے الزام لگایا کہ پولیس نے ڈاکو سمجھ کرگولیاں چلائی ،کیا کوئی ڈاکو فون کرکے بلائے گا؟ پولیس ایک زخمی کو تھانے بھی لے گئی۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق، 2 افراد زخمی

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں مقابلہ مشکوک معلوم ہوتاہے، فائرنگ سے جاں بحق شخص سے کوئی ہتھیار نہیں ملا، عینی شاہدین کےبیانات کی روشنی میں چھ اہلکاروں کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔

    حکام نے کہا ہے کہ پولیس نے زیرحراست چھ اہلکاروں کے ہتھیار فارنزک کیلئے جمع کرلئے ہیں جبکہ چار اہلکاروں نے فائرنگ کرنے سے انکار کیا، جائے وقوع سے تین خول ملے ہیں،شفاف تحقیقات کیلئے ایس پی لانڈھی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

    خیال رہے کراچی میں مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں گولیاں لگنے سے ایک شہری جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے تھے۔