Tag: سندھ پولیس

  • شہر میں ٹائم ٹیبل پر چلنے والا ڈکیت گروہ پکڑ میں آگیا، سنسنی خیز انکشافات

    شہر میں ٹائم ٹیبل پر چلنے والا ڈکیت گروہ پکڑ میں آگیا، سنسنی خیز انکشافات

    کراچی: شہر قائد میں صبح 10 بجے سے دوپہر 1 بجے کے درمیان وارداتیں کرنے والے ٹائم ٹیبل گروپ کے دو اہم کارندے پکڑ لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے گھروں میں ڈکیتیاں کرنے والے ٹائم ٹیبل گروپ کے دو اہم کارندے گرفتار کر لیے، جن میں گروہ کا سرغنہ علیم لمبا اور شوکت سرائیکی شامل ہیں۔

    ایس ایس پی عارف اسلم راؤ نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ گھروں میں ڈکیتیاں کرنے والا 5 رکنی ٹائم ٹیبل گروپ کراچی پولیس کو ایک عرصے سے انتہائی مطلوب تھا، ملزمان صرف صبح 10 بجے سے دوپہر 1 بجے تک واردات کرتے تھے، شاطر ملزمان شہریوں کے دفتری اوقات جانے کی ریکی بھی کیا کرتے تھے۔

    پولیس کے مطابق ملزمان چوں کہ مخصوص اوقات میں وارداتیں کیا کرتے تھے اس لیے پولیس نے ان کا نام ٹائم ٹیبل گروپ رکھا تھا۔

    ایس ایس پی نے بتایا کہ گروپ کے کارندے گھروں کی ریکی کرتے وقت کار اور موٹر سائیکل کا استعمال کیا کرتے تھے، ملزمان خواتین اور اسکول کے بچوں کی ٹائمنگ اور مصروفیات کا دھیان بھی رکھتے تھے، سی سی ٹی وی اور مضبوط گرل والے گھروں میں ڈکیتی نہیں کرتے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے قبضے سے بڑی تعداد میں زیورات، نقد رقم اور دیگر سامان برآمد ہوا ہے، گروپ نے کراچی کے علاقوں تیموریہ اور سرسید کے بنگلوں میں ڈکیتیاں کی تھیں، ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں 25 سے زائد بنگلوں میں ڈکیتی کا اعتراف کر لیا ہے۔

    عارف اسلم راؤ کا کہنا تھا کہ کراچی کے کئی اضلاع میں یہ گروپ وارداتیں کر چکا ہے، گلبہار، اورنگی ٹاؤن، جمشید کوارٹر، پریڈی، اور فیروز آباد کے کئی گھروں میں ڈکیتی کی وارداتیں کی جا چکی ہیں، گروہ کا مرکزی ملزم علیم عرف لمبا 12 عدد کیسوں میں عدالت سے مفرور ہے، جب کہ شوکت عرف سرائیکی 2 تھانوں اور عدالتوں سے مفرور ہے۔ پولیس ملزمان سے مزید تفتیش بھی کر رہی ہے۔

  • کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کا جن بوتل میں بند نہ ہو سکا، ایک ماہ میں 6 قتل

    کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کا جن بوتل میں بند نہ ہو سکا، ایک ماہ میں 6 قتل

    کراچی: شہرقائد میں اسٹریٹ کرائمز کا جن بوتل میں بند نہ ہو سکا، لوٹ مار کے دوران ملزمان شہریوں کو زخمی کرنے کے ساتھ قیمتی جانیں بھی لینے لگے۔

    اے آر وائی نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق کراچی کے باسی گھر میں محفوظ نہ گھر کے باہر، سال کے پہلے مہینے میں پولیس اہل کار، حساس ادارے کے افسر سمیت 6 افراد کو ڈکیتی مزاحمت پر قتل کر دیا گیا۔

    سولجر بازار میں بیرون ملک ویتنام سے لوٹنے والے اسکول ٹیچر کو اس وقت فائرنگ کر کے قتل کیا گیا جب وہ منی ایکس چینج سے اپنی بہن کے ہم راہ پیسے کیش کروا کر نکل رہا تھا۔ عائشہ منزل پر موٹر سائیکل میکنک کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل کر دیا گیا۔ کورنگی کاز وے پر اسکول پرنسپل اور حساس ادارے کے سابق افسر بھی اسٹریٹ کرائم کے دوران گولیوں کا نشانہ بنے۔

    نیو کراچی میں پولیس جوان بھی ڈکیتوں کی فائرنگ سے شہید ہوا، جب کہ بلدیہ یوسف گوٹھ میں اسٹریٹ کرمنلز نے مزاحمت پر شہری کی جان لے لی۔ اورنگی ٹاؤن مجاہد چوک پر بھی شہری ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا۔ جوہر آباد میں کيش وين لوٹنے کے دوران فائرنگ سے 3 شہری زخمی ہوئے، سرسيد کے علاقے میں ملزمان نے اے ٹی ایم سے رقم لے کر نکلنے والے شہری کو لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر زخمی کر دیا۔

    فائرنگ کے دیگر واقعات سپر ہائی وے، کورنگی، لانڈھی، ریلوے کالونی، گلشن، ایوب گوٹھ، اورنگی ٹاؤن، صدر، منظور کالونی، لیاقت آباد اور نیو کراچی میں پیش آئے، جہاں اب تک 20 سے زائد شہری زخمی ہو چکے ہیں۔

    ایک جانب پولیس روزانہ کی بنیاد پر ملزمان کے خلاف کام کرتی نظر آتی ہے تو دوسری جانب کم زور مقدمات کی وجہ سے ملزمان دوبارہ ضمانت پر آ کر اپنی وارداتیں وہی سے شروع کرتے ہیں جہاں سے ختم کی ہوتی ہیں، شہری منتظر ہیں ایسے قانون کے جس میں ایک مرتبہ گرفتار ہونے والا ملزم کم از کم اپنی سزا پوری کر سکے۔

  • سندھ کی پولیس پارٹی پر پنجاب میں حملہ

    سندھ کی پولیس پارٹی پر پنجاب میں حملہ

    ساہیوال: سندھ کی پولیس پارٹی پر پنجاب میں حملہ ہوگیا، پولیس پارٹی کراچی سے اغوا خاتون کی بازیابی کے لیے پنجاب گئی تھی، حملہ ساہیوال کے نواحی گاؤں میں کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حملہ آوروں نے سندھ پولیس پارٹی سے اسلحہ چھیننے کی کوشش بھی کی جس کے باعث ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا۔ حملہ آوروں نے اہلکار پر خنجر سے وار کیے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمی پولیس اہلکار کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، حملے کے دوران ایک گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا۔ معاملے سے متعلق متعلقہ اداروں نے کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

    دوسری جانب اینٹی نارکوٹکس فورس نے لاہورائیرپورٹ پر کارگو میں کارروائیاں کیں، دوران کارروائی ایک کارٹن سے لاکھوں روپے مالیت کی ہیروئن برآمد ہوئی، منشیات کو چوڑیوں کے ڈبوں میں مہارت سے چھپایا گیا۔

    ذرائع اے این ایف کا کہنا ہے کہ کنسائنمنٹ رحمان مسیح کے نام سے بک کرائی گئی جو مالدیپ جارہی تھی، ایئرپورٹ کارگو میں ہی دوسری کارروائی میں 1.8کلو گرام ہیروئن پکڑی گئ، ہیروئن لیدر جیکٹ میں چھپائی گئی تھی۔

    جیکٹس کی کنسائنمنٹ محمدندیم کے نام سے کینیڈا کے لیے بک کرائی گئی تھی، ملزم کو مزید تفتیش کے لیے سیل منتقل کردیا گیا ہے۔

  • سندھ حکومت نے آئی جی کلیم امام کی جگہ وفاق کو 3 نام تجویز کر دیے

    سندھ حکومت نے آئی جی کلیم امام کی جگہ وفاق کو 3 نام تجویز کر دیے

    کراچی: سندھ میں آئی جی پولیس کے تقرر کے سلسلے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے آئی جی کے تقرر کے لیے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو خط لکھ دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے آئی جی کلیم امام کی جگہ وفاق کو 3 نام تجویز کر دیے ہیں، سندھ حکومت کا مطالبہ ہے کہ کلیم امام کو ہٹایا جائے اور صوبے میں نیا آئی جی تعینات کیا جائے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں سندھ حکومت کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو خط میں جو تین نام تجویز کیے گئے ہیں ان میں غلام قادر تھیبو، مشتاق مہر اور کامران فضل شامل ہیں۔ سندھ حکومت نے آئی جی کے لیے یہ نام وفاق سے مشاورت کے بعد تجویز کیے ہیں۔

    اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سندھ سرکار کو قائم مقام آئی جی کے سلسلے میں مایوس کر دیا

    ذرایع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو خط چیف سیکریٹری کے ذریعے ارسال کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ سندھ حکومت اور آئی جی کلیم امام کے مابین تنازع اپنے اختتام تک پہنچنے لگا ہے، پی پی ذرایع کا کہنا ہے کہ وفاق کے ساتھ اس سلسلے میں معاملات آگے بڑھ چکے ہیں، آئی جی تبدیل کر دیا جائے گا۔

    سندھ حکومت یہ بھی چاہ رہی تھی کہ کلیم امام کو فوری طور پر عہدے سے برطرف کر کے ان کی جگہ قائم مقام لگایا جائے، تاہم اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے صوبائی حکومت کو مایوس کر دیا تھا، ڈپٹی سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ کر کہا کہ آئی جی کے عہدے کی تعیناتی کے لیے طے شدہ قانون موجود ہے، معاہدہ 1993 کے تحت صوبے میں قائم مقام آئی جی تعینات نہیں کیا جا سکتا یا آئی جی کے اختیارات کسی اے آئی جی کو منتقل نہیں کیے جا سکتے۔

  • ’شارٹ کٹ‘ پر پابندی، آئی جی سندھ کا نیا بیان سامنے آ گیا

    ’شارٹ کٹ‘ پر پابندی، آئی جی سندھ کا نیا بیان سامنے آ گیا

    کراچی: شہر قائد میں ٹریفک حادثات کی روک تھام کے سلسلے میں رانگ وے جانے پر پابندی کے بعد آئی جی سندھ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہریوں کو رانگ وے پر گاڑی چلانے کی ممانعت کا پابند بنایا جائے۔

    آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے ایک میٹنگ میں ہدایت کی کہ ڈی آئی جی ٹریفک سخت اقدامات اٹھا کر اس مہم کو مؤثر اور کام یاب بنائیں، شہریوں کو رانگ وے پر گاڑی چلانے کی ممانعت کا سختی سے پابند بنایا جائے، رانگ وے پر گاڑی چلانے کے نقصانات سے بھی شہریوں کو آگاہ کیا جائے۔

    خیال رہے کہ اکتوبر 2018 میں بھی سندھ پولیس نے دفعہ 279 کے تحت رانگ وے جانے والوں کو گرفتار کرنے کی مہم چلائی تھی۔

    آئی جی سندھ نے شہریوں کو بھی ہدایت جاری کی ہے کہ وہ رانگ وے اور ون وے کی خلاف ورزی سے اجتناب کریں، شہری اپنے پیاروں اور دوسروں کو حادثات سے بچائیں، شارٹ کٹ اور جلد بازی اکثر جان لیوا حادثات کا سبب بنتے ہیں۔

    کراچی، رانگ وے کے خلاف مہم، 120 ڈرائیور گرفتار، مقدمات درج

    کلیم امام کا کہنا تھا کہ شہری ہائی اسپیڈ، اوورٹیکنگ اور رانگ وے پر گاڑی چلانے سے گریز کریں، احتیاط اور صبر محفوظ سفر کی ضمانت ہیں۔

    خیال رہے کہ سندھ پولیس نے رانگ اور ون وے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مہم کا کل سے آغاز کر دیا ہے، مہم کے دوران چالان کرنے کی بہ جائے شہریوں کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ درج کرایا جائے گا۔ گزشتہ روز ٹریفک پولیس کی رانگ وے کے خلاف مہم کے پہلے روز ہی 120 ڈرائیورز کو گرفتار کر کے مقدمات درج کر لیے گئے ہیں، اور 11 لاکھ 46 ہزار 650 روپے کے جرمانے کیے گئے۔

  • سندھ پولیس کو میڈیا سے دور رہنے کے احکامات دوبارہ جاری

    سندھ پولیس کو میڈیا سے دور رہنے کے احکامات دوبارہ جاری

    کراچی: سندھ پولیس کو میڈیا سے دور رہنے کے احکامات دوبارہ جاری کر دیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ سندھ پولیس کو میڈیا سے دور رہنے کے احکامات دوبارہ جاری کیے گئے ہیں، کابینہ اجلاس میں افسران کو میڈیا ٹاک اور پریس کانفرنس سے ایک بار پھر روک دیا گیا ہے۔

    پولیس ذرایع کا کہنا ہے کہ پولیس افسران کو پابند کیا گیا ہے کہ اپنی کارکردگی صرف پریس ریلیز کے ذریعے ہی میڈیا کو بتائی جائے۔ پولیس افسران کو یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ ان احکامات کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ پولیس اور صوبائی حکومت کے درمیان اختیارات کا تنازع

    دوسری طرف پولیس ذرایع نے کہا ہے کہ میڈیا سے دوری کی وجہ سے پولیس کی کارکردگی نظر نہیں آ رہی ہے، ضلعی افسران نے بھی اعلیٰ حکام سے شکوہ شروع کر دیا ہے کہ کوریج نہ ہونے سے پولیس کا مورال گر رہا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایم کیوایم کے گرفتار ٹارگٹ کلر ’یوسف ٹھیلے والا‘ کے وزیر اعلیٰ سندھ سے متعلق بیان سامنے آنے کے بعد پولیس افسران کو پریس کانفرنس کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

    سندھ پولیس اور صوبائی حکومت کے درمیان اختیارات کا تنازع حل نہیں ہو سکا ہے، گزشتہ ہفتے آئی جی سندھ کلیم امام نے افسران کو صوبہ بدر کرنے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان فیصلوں نے پولیس کے مورال اور آئی جی کی کمانڈ کو کم زور کیا ہے۔

  • سندھ پولیس اور صوبائی حکومت کے درمیان اختیارات کا تنازع

    سندھ پولیس اور صوبائی حکومت کے درمیان اختیارات کا تنازع

    کراچی: آئی جی سندھ کلیم امام نے افسران کو صوبہ بدر کرنے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان فیصلوں نے پولیس کے مورال اور آئی جی کی کمانڈ کو کمزور کیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ کلیم امام نے افسران کو صوبہ بدر کرنے پر چیف سیکریٹری کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ خادم حسین رند سندھ پولیس کے اہم معاملات دیکھ رہے تھے، رضوان احمد شکار پور میں ڈاکوؤں کے خلاف اہم کردار ادا کر رہے تھے۔

    آئی جی سندھ نے خط میں کہا کہ اچانک افسران کےغیرمتوقع تبادلے نےغیر یقینی صورت حال پیدا کی، ان فیصلوں نے پولیس کے مورال اور آئی جی کی کمانڈ کو کمزور کیا۔

    انہوں نے کہا کہ میں فورس کا سربراہ ہوں اور مجھے یہ فیصلے میڈیا سے پتہ چلے، بدقسمتی سے یہ جب ہوا تو افسران سنجیدگی، دیانت داری سے کام کر رہے تھے۔

    آئی جی سندھ نے خط میں سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات سے بھی آگاہ کیا،عدالتی حکم کے مطابق آئی جی انفرادی طور پر تبادلے ،تقرری کا مجاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 پولیس ایکٹ کے تحت بھی آئی جی تقرری، تبادلوں کا اختیار رکھتا ہے، درخواست ہے پولیس کو اپنا کردار بہتر انداز میں ادا کرنے دیا جائے۔

  • سندھ پولیس کو شہریوں سے اچھے برتاؤ کی ٹریننگ دی جائے گی

    سندھ پولیس کو شہریوں سے اچھے برتاؤ کی ٹریننگ دی جائے گی

    کراچی: سندھ پولیس کے تمام اہلکاروں کی خصوصی ٹریننگ کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت انہیں اسلحے کا درست استعمال اور شہریوں سے اچھا برتاؤ کرنا سکھایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے تمام اہلکاروں کی خصوصی ٹریننگ کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈی آئی جی ٹریننگ ناصر آفتاب کو خصوصی ٹاسک دے دیا گیا۔

    ناصر آفتاب کا کہنا ہے کہ اہلکاروں کو اسکول اپ ٹکٹس کی مرحلہ وار ٹریننگ دی جائے گی، ریٹائرڈ اہلکاروں کو خصوصی ٹریننگ کروائیں گے۔ خصوصی ٹریننگ میں اہلکاروں کو اسلحے کا درست استعمال سکھایا جائے گا۔

    ڈی آئی جی کے مطابق پہلے مرحلے میں 1800 اہلکاروں کو ٹریننگ کروائی جائے گی۔ ٹریننگ میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف ایکشن کا طریقہ سکھایا جائے گا۔ اسنیپ چیکنگ اور چھاپوں پر شہریوں سے اچھے برتاؤ کی ٹریننگ دی جائے گی۔

    ان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی اجازت کے بعد ٹریننگ کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔

  • سندھ حکومت نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی

    سندھ حکومت نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی

    کراچی: حکومتِ سندھ نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی، ذرایع کا کہنا ہے کہ خصوصی طور پر سندھ پولیس افسران پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے، سندھ حکومت کی جانب سے پولیس سمیت 11 محکموں کو نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

    جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری افسر ٹاک شو یا میڈیا سے گفتگو نہیں کرے گا، سرکاری افسران، سول سرونٹ بغیر اجازت پروگرامز میں شرکت نہ کریں، خلاف ورزی کرنے والے افسران کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ پولیس میں تبادلے ، سندھ حکومت اور وفاق آمنے سامنے

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ پولیس میں ایک اور تبادلے پر تنازع کھڑا ہو گیا تھا جس کے بعد سندھ حکومت اور وفاق آمنے سامنے آ گئے تھے، اس سے قبل سندھ حکومت اور آئی جی سندھ بھی آمنے سامنے آ گئے تھے۔

    سندھ حکومت نے ایس ایس پی عمر کوٹ کی خدمات واپس نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا ایس ایس پی اعجازشیخ سندھ میں کام کرتے رہیں گے، جب کہ وفاق نے اعجاز شیخ کی خدمات واپس لے لی تھیں۔

    اس سے قبل ایس پی ڈاکٹر رضوان کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے معاملے پر سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے تھے۔

  • بے بس شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر تھانے میں بدترین تشدد

    بے بس شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر تھانے میں بدترین تشدد

    کراچی: شہر قائد کی پولیس ساری کارکردگی نہتے شہریوں پر اتارنے لگی ہے، بے بس شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر تھانے میں بدترین تشدد کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے پی آئی بی تھانے کی اسپیشل پارٹی کے انچارج عظیم نے شہری پر بد ترین تشدد کیا، آنکھوں پر پٹی بندھا شہری اللہ کے واسطے دیتا رہا لیکن پولیس اہل کاروں نے مار مار کر شہری کو برہنہ کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق انچارج عظیم کے دیگر ساتھی اہل کاروں نے بھی شہری کو بند کمرے میں تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس اہل کار شہری کو لوہے کی راڈ سے بھی مارتے رہے، جب کہ اہل کاروں نے شہری کی آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی، 2 سال میں 15 شہری پولیس گردی کا شکار

    خیال رہے کہ پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں شہریوں پر تشدد کے واقعات آئے دن میڈیا میں رپورٹ ہوتے ہیں، اس کے علاوہ بے گناہ شہریوں کے قتل کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، گزشتہ دو سال میں کراچی میں 15 شہری پولیس گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔

    تازہ ترین:  سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے

    22 نومبر کو کینٹ اسٹیشن میں ایک گاڑی پر پولیس اہل کاروں کی فائرنگ سے شہری نبیل جاں بحق ہو گیا تھا، جب کہ ایک شہری زخمی ہو گیا تھا، پولیس اہل کاروں نے کار کا تعاقب کیا تھا، جب کار رکی تو اہل کاروں نے اتر کر کار سوار کو گولیاں ماریں اور فرار ہو گئے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال 6 اپریل کو قائد آباد میں بھی پولیس اہل کاروں کی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس سے 12 سالہ سجاد جاں بحق اور 10 سالہ عمر زخمی ہوا۔ 16 اپریل کو سچل میں پولیس فائرنگ سے ڈیڑھ سالہ احسن جاں بحق ہوا، 22 فروری کو نارتھ کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں میڈیکل کی طالبہ نمرہ جاں بحق ہوئی۔