Tag: سندھ کی خبریں

  • سندھ کے سیکریٹری جمیل بدر لا پتا ہو گئے

    سندھ کے سیکریٹری جمیل بدر لا پتا ہو گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے سیکریٹری محکمہ انسانی حقوق جمیل بدرمیندھرو لا پتا ہو گئے، ان کی اہلیہ نے پولیس کو گھر آنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے سیکریٹری محکمہ انسانی حقوق سندھ جمیل بدر میندھرو مبینہ طور پر کل سے لا پتا ہیں، ان کی اہلیہ نے آج اے آر وائی نیوز سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا وزیر اعلیٰ کو کہا ہے بدر جمیل کو تلاش کرکے لائیں۔

    اہلیہ بدر جمیل نے بتایا کہ میں نے پولیس کو گھر پر آنے سے منع کر دیا ہے، جمیل بدر کل صبح ساڑھے دس بجے دفتر گئے تھے، دفتر کے بعد انھوں نے کہا میں ڈیفنس جا رہا ہوں، لیکن پھر گھر نہیں لوٹے، وہ کل سے غائب ہیں، فون پر بھی رابطہ نہیں ہو پا رہا۔

    اینٹی کرپشن کی سال 2020 کی پہلی بڑی کارروائی

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق اہلیہ جمیل بدر میندھرو کو پولیس افسران نے فون کیے لیکن انہوں نے پولیس کو گھر کا پتا تک فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ پولیس کا یہ بھی مؤقف ہے کہ جمیل بدر میندھرو ڈیفنس کی جانب آئے ہی نہیں، فون کی آخری لوکیشن ڈسٹرکٹ سنٹرل کی جانب آئی ہے۔

    ادھر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیکریٹری جمیل بدر میندھرو کی مبینہ گمشدگی کا نوٹس لے لیا ہے، انھوں نے آئی جی سندھ، چیئرمین اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور دیگر اداروں سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    آئی جی سندھ سید کلیم امام کو ہدایت جاری کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر اغوا کا کیس ہے تو فوری بازیاب کرایا جائے، اگر کسی نے گرفتار کیا ہے تو گرفتاری ظاہر کی جائے۔

    خیال رہے کہ اینٹی کرپشن کی عدالت سے غیر قانونی ٹھیکوں کے اجرا کیس میں جمیل بدر کو دو دن قبل ضمانت قبل از گرفتاری مل گئی تھی، عدالت نے انھیں 20 جنوری کو پیش ہونے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

  • سندھی اجرک ڈے پر بااثر افراد کی فائرنگ، ملزمان کو رشوت لے کر چھوڑنے کا انکشاف

    سندھی اجرک ڈے پر بااثر افراد کی فائرنگ، ملزمان کو رشوت لے کر چھوڑنے کا انکشاف

    کراچی: سندھی اجرک ڈے پر با اثر نوجوانوں کی فائرنگ کے واقعے کے سلسلے میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس کے تفتیشی افسر نے تمام ملزمان کو رشوت لے کر چھوڑ دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق مبینہ ملزم طلحہ بیگ نے نمایندہ اے آر وائی سے گفتگو میں بھانڈا پھوڑ دیا، طلحہ بیگ نے الزام لگایا کہ تفتیشی افسر نے ان پر تشدد کیا اور اصل گناہ گاروں کو پکڑنے کے بعد چھوڑ دیا۔

    طلحہ بیگ اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے

    طلحہ بیگ نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ تفتیشی افسر نے تمام گناہ گاروں کو مبینہ طور پر رشوت لے کر رہا کیا، سندھی اجرک ڈے پر فائرنگ کرنے والے پیپلز پارٹی کے اہم افراد کے جاننے والے تھے، تفتیشی افسر نے چالان سے با اثر افراد کے بچوں کا نام نکال دیا، میں خود تھانے حقیقت بتانے گیا تھا، لیکن مجھے ہی پکڑ کر بٹھا لیا۔

    وائز سرکی اور آفتاب چانڈیو

    طلحہ بیگ نے بتایا کہ سعید غنی کے خاص شخص آفتاب چانڈیو کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا، فائرنگ کرنے والے افراد میں مہتاب چانڈیو بھی شامل تھا، جب کہ فائرنگ ویڈیو میں نظر آنے والی گاڑی سلمان قریشی کی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ کا یوم ثقافت: بااثر افراد نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں

    طلحہ بیگ نے یہ الزام بھی لگایا کہ پولیس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے والے مون کلہوڑ کا تعلق وزیر اعلیٰ ہاؤس سے ہے، مون کلہوڑ گورنمنٹ آف سندھ کی گاڑی میں ریلی میں شریک تھا، تفتیشی افسر کو سب پتا ہے کہ فائرنگ کرنے والے افراد کون تھے، میر محمد لاشاری نے جان بوجھ کر جعلی نام بھی مقدمے میں شامل کیے.

    سلمان قریشی کی گاڑی، اور نئی ویڈیو جس میں دونوں مرکزی ملزمان واضح نظر آ رہے ہیں

    طلحہ بیگ نے کہا کہ انھوں نے پستول کو ہاتھ لگایا نہ ہی کوئی ویڈیو ہے جس میں انھیں دیکھا جا سکے۔ دوسری طرف حکمران جماعت کے سہراب خان سرکی کے بیٹے وائز سرگی کو کچھ نہیں کہا گیا، جو ویڈیو میں صاف طور سے نظر آ رہا ہے۔ جس کی گاڑی تھی سلمان قریشی، اس کو بھی پیسے لے کر چھوڑا گیا۔

    پولیس ریمانڈ رپورٹ

    طلحہ بیگ نے آئی جی سندھ سے اپیل کی ہے کہ اس کیس کے تفتیشی افسر کو تبدیل کیا جائے اور شفاف طریقے سے چھان بین کی جائے کیوں کہ مرکزی افراد اس معاملے سے نکال دیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ یکم دسمبر 2019 کو کراچی سمیت سندھ بھر میں سندھی کلچر ڈے منایا گیا تھا، سندھ بھر میں اس سلسلے میں ریلیاں نکالی گئی تھیں، کراچی میں نکالی جانے والی ریلی میں طلحہ بیگ بھی شامل تھے۔

  • خورشید شاہ کی رہائی کا حکم معطل

    خورشید شاہ کی رہائی کا حکم معطل

    سکھر: سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی رہائی کا حکم معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے سامنے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کی ضمانت پر رہائی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے خور شید شاہ کی رہائی کا حکم معطل کر دیا۔

    احتساب عدالت نے 17 دسمبر کو خورشید شاہ کی رہائی کا حکم دیا تھا، جس پر نیب نے ان کی رہائی کے حکم کو چیلنج کر دیا تھا، نیب کی جانب سے نیب پراسیکیوٹر اور خورشید شاہ کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے، پی پی رہنما کے وکیل نے کہا احتساب عدالت نے خورشید شاہ کی رہائی کا حکم دیا تھا، میرے مؤکل کو نوٹس کی تعمیل نہیں ہوئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  احتساب عدالت میں خورشید شاہ کی ضمانت منظور

    عدالت نے احتساب عدالت کا فیصلہ معطل کر کے کیس کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی کر دی۔ خیال رہے کہ سماعت سندھ ہائی کورٹ سکھر کی دو رکنی بینچ نے کی۔

    دریں اثنا، خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں شامل 5 ملزمان نے ضمانت کی درخواست دے دی، ملزمان نے سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں قبل از گرفتاری کی درخواست جمع کرا دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  خورشید شاہ کے خلاف سوا ارب روپے کا ریفرنس دائر

    یاد رہے کہ سترہ دسمبر کو سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت کے دوران وکیل صفائی رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ خورشید شاہ کو گرفتار کیے 90 روز گزر گئے ہیں اور نیب کوئی ثبوت نہ ریفرنس پیش کر سکی، خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، استدعا ہے قانون کے مطابق کیس خارج کیا جائے۔

    مد نظر رہے کہ 19 دسمبر کو قومی احتساب بیورو نے خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ایک ارب 23 کروڑ سے زائد کا ریفرنس دائر کر دیا ہے۔

  • سکھر بیراج سے نکلنے والے تمام کینال بند کرنے کا اعلان

    سکھر بیراج سے نکلنے والے تمام کینال بند کرنے کا اعلان

    سکھر: سکھر بیراج سے نکلنے والے تمام کینال بند کرنے کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، کینال 6 جنوری سے 20 جنوری تک بند رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کنٹرول روم سکھر بیراج کا کہنا ہے کہ 6 جنوری سے 20 جنوری تک بیراج سے نکلنے والے تمام کینال بند رہیں گے، اور بیراج کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔

    کنٹرول روم کے مطابق سالانہ صفائی اورمرمت کے سلسلے میں کینال بند اور بیراج کے دروازے کھولے جائیں گے، دریائے سندھ سے پانی کم ہونے سے سکھر میں پینے کے پانی کی قلت ہوگی، متعلقہ اداروں کو سالانہ پانی بندش کی اطلاع کر دی گئی ہے، انچارج کنٹرول روم کا کہنا تھا کہ پینے کے پانی کے متبادل کا انتظام کیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سکھر میں غلاظت ملے پانی کی فراہمی، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا

    خیال رہے کہ سکھر بیراج 66 دروازوں پر مشتمل ہے، اس کی تعمیر کو 87 برس مکمل ہو چکے ہیں، پاکستان میں نہری پانی کا سب سے بڑا آب پاشی نظام اسی سے منسلک ہے۔ بمبئی کے گورنر جارج لائیڈ نے 24 اکتوبر 1923 کو اس بیراج کا سنگِ بنیاد رکھا تھا جب کہ 9 برس بعد 13 جنوری 1932 کو اس وقت کے وائسرائے اور گورنر جنرل لارڈ ولنگڈن نے اس زرعی انقلابی منصوبے کا افتتاح کیا۔

    یاد رہے کہ ستمبر میں اے آر وائی نیوز نے رپورٹ دی تھی کہ دس لاکھ سے زائد انسانی آبادی والے شہر سکھر میں غلاظت ملا اور زہریلا پانی فراہم کیا جا رہا ہے، بتایا گیا کہ سیوریج کا گندا پانی دریائے سندھ میں چھوڑنے کے بعد وہیں سے یہ پانی سکھر کے شہریوں کو پینے کے لیے فراہم کیا جا رہا ہے جس سے آبی حیات کے ساتھ ساتھ شہریوں کی صحت اور جانوں کا بھی خطرہ لاحق ہے۔

  • کراچی پولیس 2019 کے متعدد بڑے کیس حل کرنے میں مکمل ناکام رہی

    کراچی پولیس 2019 کے متعدد بڑے کیس حل کرنے میں مکمل ناکام رہی

    کراچی: سندھ حکومت کے ساتھ تنازعات میں الجھی رہنے والی شہر قائد کی پولیس 2019 کے متعدد بڑے کیسز حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔

    تفصیلات کے مطابق رواں برس کراچی پولیس ایک طرف وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ تنازعات میں الجھتی رہی دوسری طرف سال کے بڑے کیسز حل کرنے میں ناکامی کا سامنا کرتی رہی۔

    مئی 2019 میں بسمہ سلیم کو گھر کے سامنے سے اغوا کیا گیا، جنھیں 2 کروڑ روپے تاوان کے عوض رہائی ملی، پولیس بسمہ کے اغوا کاروں کی گرد کو بھی نہ چھو سکی۔ اگست 2019 میں بوٹ بیسن کے قریب پارک سے 3 مزدوروں کی لاشیں ملی تھیں، جنھیں بھاری پتھر سے سر کچل کر ہلاک کیا گیا تھا، اکتوبر میں کلفٹن کے بنگلے میں باپ بیٹےکی خون میں لت پت لاشیں ملی تھیں، جنھیں چھریوں کے پے درپے وار کر کے قتل کیا گیا تھا، لیکن کراچی پولیس کیسز کو حل نہ کر سکی۔

    اکتوبر میں ہی ہائی پروفائل کیسز کی تفتیش کرنے والا افسر غوث عالم زخمی ہوا، دہشت گردوں نے خداداد کالونی کے قریب غوث عالم کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی، لیکن ملزمان کا پتا نہ چل سکا۔ سی ویو پر پولیس کے سامنے فائرنگ کرنے والے ملزمان بھی تاحال آزاد ہیں۔

    جب کہ رواں سال کا سب سے زیادہ مشہور کیس دعا نثار منگی کے اغوا کا کیس تھا، دعا کو نومبر کے آخر میں اغوا کیا گیا تھا، اغوا کاروں نے مبینہ طور پر 20 لاکھ تاوان وصولی کے بعد انھیں رہا کیا، اس کیس میں مبینہ اغوا کاروں کی فائرنگ سے حارث زخمی ہوا، اغوا کاروں ہی کی فائرنگ سے عزیز بھٹی تھانے کے 2 اہل کار بھی زخمی ہوئے، تاہم پولیس اغواکاروں کے بارے میں کوئی قابل ذکر سراغ نہیں پا سکی ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پولیس کا شعبہ تفتیش جنوری سے اب تک مذکورہ کیسز کے علاوہ دیگر کیسز میں بھی ناکام رہا ہے۔

  • سندھ حکومت نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی

    سندھ حکومت نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی

    کراچی: حکومتِ سندھ نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی، ذرایع کا کہنا ہے کہ خصوصی طور پر سندھ پولیس افسران پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے، سندھ حکومت کی جانب سے پولیس سمیت 11 محکموں کو نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

    جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری افسر ٹاک شو یا میڈیا سے گفتگو نہیں کرے گا، سرکاری افسران، سول سرونٹ بغیر اجازت پروگرامز میں شرکت نہ کریں، خلاف ورزی کرنے والے افسران کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ پولیس میں تبادلے ، سندھ حکومت اور وفاق آمنے سامنے

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ پولیس میں ایک اور تبادلے پر تنازع کھڑا ہو گیا تھا جس کے بعد سندھ حکومت اور وفاق آمنے سامنے آ گئے تھے، اس سے قبل سندھ حکومت اور آئی جی سندھ بھی آمنے سامنے آ گئے تھے۔

    سندھ حکومت نے ایس ایس پی عمر کوٹ کی خدمات واپس نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا ایس ایس پی اعجازشیخ سندھ میں کام کرتے رہیں گے، جب کہ وفاق نے اعجاز شیخ کی خدمات واپس لے لی تھیں۔

    اس سے قبل ایس پی ڈاکٹر رضوان کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے معاملے پر سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے تھے۔

  • حکومت کمائی کراچی سے لیتی ہے، خرچ کچھ نہیں کرتی: وزیر اعلیٰ سندھ

    حکومت کمائی کراچی سے لیتی ہے، خرچ کچھ نہیں کرتی: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت ساری کمائی کراچی سے لیتی ہے لیکن یہاں خرچ کرنے کے لیے حکومت کے پاس پیسا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں گزشتہ روز شہید ملت انڈر پاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک گھبرائے ہوئے شخص نے کل کہا کہ گھبرانا نہیں ہے، جب میں سندھ کے لیے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کروں گا تو دیکھتا ہوں کیسے کہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پچھلے 3 سال میں کراچی میں میگا اسکیمیں مکمل کی گئی ہیں، کراچی والوں کو چور کہتے ہیں اور ساری کمائی بھی یہاں سے لیتے ہیں، ہم غریبوں کے ساتھ رہتے ہیں، ان کے دکھ سکھ کا پتا ہے، ان کو تو ٹی وی سے پتا چلتا ہے، ایک بھی پراجیکٹ حکومت نے کراچی میں شروع نہیں کیا، کہتے ہیں گھبرانا نہیں، وہ مجھ سے ملنے سے گھبرا رہے ہیں، مجھے موقع ہی نہیں دیتے کہ ان کے سامنے بات کروں۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ میرا حق ہے کہ صوبے کی بات ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کروں، ن لیگ حکومت نے کراچی میں کچھ پروجیکٹس شروع کیے تھے، موجودہ حکومت کے لوگ سب میں فیل ہوئے ہیں، سندھ میں ترقیاتی کام سندھ حکومت کرا رہی ہے، وفاق سے کام نہیں ہوتا تو کوتاہیاں ہم پر ڈال دیتا ہے۔

    دریں اثنا، مراد علی شاہ کی تقریر کے دوران ایک نوجوان نوکری کی عرضی لے کر اسٹیج پر پہنچ گیا، کہا پانچ سال سے آپ سے ملنے کی کوشش کر رہا ہوں، مراد علی شاہ نے کہا ہم ملازمت ایسے نہیں دے سکتے، حکومت ڈائریکٹ نوکریاں نہیں دے سکتی، تمام نوکریاں اشتہارات کے ذریعے میرٹ پر دی جاتی ہیں، اسپیشل اسسٹنٹ کی پوزیشن جو آپ مانگ رہے ہیں وہ سیاسی پوسٹ ہے۔

    خیال رہے کہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کراچی میں سگنل فری شاہراہ، شہید ملت روڈ انڈر پاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب کے شیر شاہ سوری سے پوچھیں کتنا کام کیا، سندھ حکومت ایک دن میں سات منصوبوں کا افتتاح کر رہی ہے، ستائیس دسمبر کو لیاقت باغ سے سلیکٹرز اور سلیکٹڈ کو پیغام دیں گے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔

  • احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع

    احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع

    سکھر: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سکھر کی احتساب عدالت نے پی پی رہنما خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کی احتساب عدالت نے خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے 12 دسمبر کو دوبارہ پیشی کا حکم دے دیا۔

    نیب نے عدالت سے خورشید شاہ کے 15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے صرف پانچ دن کا ریمانڈ منظور کیا۔ خورشید شاہ کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ خورشید شاہ کو 82 روز ہو گئے، نیب اب تک کوئی شواہد پیش نہیں کر سکا، ان پر کوئی کیس نہیں بنتا، ہم اس کیس میں ضمانت نہیں لے رہے تاکہ نیب مکمل انکوائری کر لے۔

    مزید پڑھیں:  خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    نیب وکیل کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ پر انویسٹی گیشن کرنے کے لیے چیئرمین نیب سے اجازت طلب کی ہے، انویسٹی گیشن کی اجازت ملنے پر عدالت کو آگاہ کریں گے، خورشید شاہ کے ریمانڈ کو ابھی 90 روز مکمل نہیں ہوئے،اس لیے مزید ریمانڈ دیا جائے، آصف زرداری تو 120 روز سے نیب تحویل میں ہیں۔

    خیال رہے کہ خورشید شاہ کی پیشی کے دوران احتساب عدالت اور اطراف میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، شیری رحمان، اویس شاہ اور دیگر رہنما بھی احتساب عدالت پہنچ گئے تھے، جیالوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

    خورشید شاہ کو 15 روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا تھا، نیب تاحال ان کے خلاف ٹھوس ثبوت نہیں لا سکی ہے، خورشید شاہ کو 18 ستمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام پر گرفتار کیا گیا تھا۔

  • بدین کے گاؤں میں اسکول جانا موت کا کھیل بن گیا، 6 بچے جاں بحق

    بدین کے گاؤں میں اسکول جانا موت کا کھیل بن گیا، 6 بچے جاں بحق

    بدین: صوبہ سندھ کے ضلع بدین میں ایک گاؤں میں بچوں کا اسکول جانا بھی موت کا کھیل بن گیا ہے، اب تک 6 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بدین کے گاؤں سونو خان سیال میں بچوں کا اصل امتحان اسکول جانا بن گیا ہے، نہر کے پار واقع اسکول تک پہنچنے کے لیے بچوں کو ایک پتلے تنے پر رسّی پکڑ کر گزرنا پڑتا ہے، اس عمل کے دوران نہر عبور کرتے ہوئے اب تک چھ بچے جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

    نہر سے گزر کر جنازہ لے جایا جا رہا ہے

    قابل افسوس امر ہے کہ بدین کے گاؤں میں نہر پار پہنچنے کے لیے اسکول کے بچوں کو سرکس کی طرح باریک لکڑی پر چلنا پڑتا ہے، جب کہ مقامی انتظامیہ مجرمانہ غفلت میں مدہوش پڑی ہوئی ہے۔ اس نہر کو علی واہ کہا جاتا ہے، اس گاؤں کے آس پاس دو کلومیٹر کے علاقے میں نہر کی دوسری جانب جانے کے لیے کوئی پل نہیں بنایا گیا ہے۔

    گاؤں سونو خان سیال میں بچوں کا اسکول جانا پُل صراط پر سے گزرنے جیسا عمل ہے، کیوں کہ اس سے نہر میں گرنے والے چھ بچے جان گنوا چکے ہیں، معلوم ہوا ہے کہ گاؤں سے باہر جانے کا کوئی دوسرا راستہ ہی نہیں بنایا گیا، نہ ہی نہر پر باقاعدہ پُل تعمیر کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق گاؤں کے جنازے بھی اسی پُر خطر راستے سے گزرتے ہیں، مکینوں کا کہنا ہے کہ عوامی نمایندے ووٹ لینے کے بعد مُڑ کر نہیں دیکھتے۔ مکینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نہر پر پُل بنا کر دیا جائے تاکہ پریشانی اور حادثات سے بچا جا سکے۔

  • مجبور ماں نے 2 جگر گوشوں کے ساتھ نہر میں چھلانگ لگا دی

    مجبور ماں نے 2 جگر گوشوں کے ساتھ نہر میں چھلانگ لگا دی

    نوشہروفیروز: صوبہ سندھ کے شہر کنڈیارو کے قریب مجبور ماں نے 2 بچوں کے ساتھ سیھڑا مائنر میں چھلانگ لگا کر خود کشی کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے ضلع نوشہروفیروز میں ایک مجبور ماں کو اپنے دو بچوں کے ساتھ خود کشی کرنی پڑی، ماں نے دو بچوں کے ساتھ سیھڑا مائنر میں چھلانگ لگا دی جس کے نتیجےمیں ماں اور بیٹی جاں بحق ہو گئے تاہم ایک بچے کو بچا لیا گیا۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق نہر میں خاتون کے کودنے کے بعد مقامی افراد نے انھیں بچانے کی کوشش کی تاہم ایک بچہ ہی بچایا جا سکا، جب کہ ماں اور ایک بیٹی ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  گجرات، غربت سے تنگ باپ 4 بچوں سمیت نہر میں کود گیا

    کنڈیارو پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر نعشوں کو تحویل میں لے کر تعلقہ اسپتال کنڈیارو منتقل کر دیا، پولیس نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ بچہ اپنا نام ماجد علی ولد بخش علی جتوئی بتا رہا ہے جب کہ والدہ کا نام عجیباں اور بہن کا نام پارس تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مزید تفتیش کی جا رہی ہے، ورثا کے تھانے پہنچنے پر خود کشی کی وجہ سامنے آئے گی، تب تک اس متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ دوسری جانب واقعے کی اطلاع ملنے پر شہریوں کی کثیر تعداد اسپتال پہنچ گئی۔