Tag: سندھ کی خبریں

  • کراچی پولیس کا کالی بھیڑوں کے خلاف ایکشن: 4 افسران معطل

    کراچی پولیس کا کالی بھیڑوں کے خلاف ایکشن: 4 افسران معطل

    کراچی: شہرِ قائد کے پولیس ڈیپارٹمنٹ نے کالی بھیڑوں کے خلاف ایکشن شروع کر دیا ہے، کرپشن اور جرائم میں ملوث 4 افسران کو معطل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعود آباد پولیس اسٹیشن کے افسران کرپشن اور مجرموں کی سرپرستی کرنے میں ملوث پائے گئے، جس پر ڈیپارٹمنٹ نے ایکشن لیتے ہوئے انھیں معطل کر دیا۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ معطل افسران میں ایس ایچ او سعود آباد صلاح الدین قاضی، سب انسپکٹرصفدر، سب انسپکٹر ارشد وارثی اور اے ایس آئی شہزاد شامل ہیں۔

    پولیس اعلامیے کے مطابق معطل کیے جانے والے افسران پر کرپشن کے علاوہ جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کا الزام بھی ہے، چاروں افسران کو ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی نے معطل کیا۔

    پولیس ذرائع نے بتایا کہ چند روز قبل اعلیٰ افسر نے گٹکا فیکٹری کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا تاہم ایس ایچ او سعود آباد نے فیکٹری مالک سے ایک لاکھ روپے رشوت لے کر اسے چھوڑ دیا تھا۔


    کراچی: پولیس کی مختلف علاقوں میں کارروائیاں، 16 ملزمان گرفتار


    ایس ایچ او صلاح الدین قاضی نے نہ صرف فیکٹری مالک سے رشوت لی بلکہ ان کی جگہ ایک دوسرے شخص کو فیکٹری مالک بتا کر کیس فائل کر دیا تھا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈی ایس پی نے مذکورہ معاملے کی انکوائری کرنے کے بعد ڈی آئی جی شرقی عامر فاروقی کو رپورٹ بھجوا دی، جس پر انھوں نے فوری کارروائی کی۔ دوسری طرف ایڈیشنل آئی جی کراچی کے چھاپوں کے بعد بالا افسران بھی متحرک ہوگئے ہیں۔

  • سندھ کے سرکاری طبی مراکز کی مخدوش صورتِ حال، کرپشن عروج پر

    سندھ کے سرکاری طبی مراکز کی مخدوش صورتِ حال، کرپشن عروج پر

    سندھ حکومت ہر سال اربوں روپے کا بجٹ پیش کرتی ہے، اس بجٹ میں مخصوص رقم صحت کے شعبے کے لیے مختص کی جاتی ہے تاکہ شہریوں کو علاج معالجے کی مفت سہولیات میسر ہو سکیں، لیکن سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کیا ہے، آئیے اس رپورٹ میں دیکھتے ہیں۔

    سندھ کے طبی مراکز میں کرپشن عروج پر ہے، بچوں کی ویکسی نیشنز تک نہیں چھوڑی جاتیں اور وہ اسپتال کے ملازمین باہر فروخت کردیتے ہیں، اے آر وائی ٹیم نے اس پر اسٹنگ آپریشن کر کے یہ ویکسی نیشن خریدیں اور چوروں کو بے نقاب کیا۔

    قدرتی وسائل سے مالامال صوبہ سندھ جس کی زمین میں معدنی ذخائر کے مجموعے کا تخمینہ کھربوں روپے سے بھی زائد ہے، بندرگاہوں، صنعتوں، اور دیگر کاروباری مراکز سے ملک کو کروڑوں روپے کی محصولات موصول ہوتی ہیں، وہیں دوسری طرف اس صوبے کے عوام غربت اور کسمپرسی کی اس آخری سطح سے بھی نیچے جا رہے ہیں جہاں عوام کو مفت سرکاری علاج کی سہولت بھی دستیاب نہیں ہے۔

    صوبائی حکومت شعبہ صحت پر کتنا پیسا لگا رہی ہے، سرکاری کھاتے میں ہیلتھ یونٹس اور مضافاتی اسپتالوں کا نظام کس طرز کا ظاہر کیا گیا ہے، اور دیہی مراکز صحت ضلعی اسپتالوں کی حقیقی صورت حال کیا ہے، یہ آپ ہماری اس ویڈیو رپورٹ میں دیکھ سکتے ہیں۔

    سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کے سرکاری اسپتالوں کی حالت زار نہایت مخدوش ہے، ان دنوں سکھر سول اسپتال کی بازگشت سپریم کورٹ میں بھی ہے، سپریم کورٹ نے اس کی حالت پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور حکومت اور اسپتال انتظامیہ کو پابند کیا ہے کہ اسپتال کی حالت کو بہتر بنایا جائے۔

    ذمہ دار کون کی ٹیم سکھر سول اسپتال پہنچی تو وہاں ایمرجنسی میں اے سی ٹوٹا ہوا تھا، مریضوں کو لٹانے کے لیے کوئی سہولت دستیاب نہیں تھی، اس کے برعکس اسپتال کے ایم ایس کے کمرے میں وزیر اعلیٰ آفس طرز کا اعلیٰ فرنیچر موجود تھا، اے سی لگا تھا، جب کہ اسپتال میں طبی ساز و سامان سب خراب پڑا ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ جب چیف جسٹس نے سکھر اسپتال کا دورہ کیا تو ان کا بھی کہنا تھا کہ اسپتال میں ڈاکٹرز نہیں، پیرا میڈیکل اسٹاف نہیں، وینٹی لیٹرز نہیں۔ اسپتال میں جگہ جگہ گندگی پڑی تھی، دیواروں کا پلستر اکھڑا ہوا تھا، انھوں نے اس پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس کے نوٹس کے بعد اسپتال کی حالت زار بدلنے کی کوششیں شروع کی گئیں۔

    اسی طرح بدین کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال 14 سال سے زیر تعمیر ہے، اس کی تعمیر کا ابتدائی بجٹ تیس کروڑ روپے تھا، جس کے خرچ ہونے کے بعد اب اسپتال کی تعمیر رک چکی ہے، اور اب اس کا تخمینہ ایک ارب دس کروڑ تک پہنچ چکا ہے، یہ اسپتال اب انڈس اسپتال کی زیر نگرانی دوبارہ بن رہا ہے۔

    مفت سرکاری علاج


    امیر صوبے کی غریب عوام مفت سرکاری علاج سے بھی محروم ہے، دنیا کے دیگر 115 ممالک کی بہ نسبت پاکستان کے تمام صوبائی اور وفاقی آئین میں مفت سرکاری علاج کا وجود ہی نہیں ہے۔ ہر الیکشن میں غریب عوام کو مفت سرکاری علاج کی فراہمی کے دعوے کیے جاتے ہیں، لیکن قیام پاکستان سے لے کر آج تک سیاسی جماعتوں نے 72 برسوں میں ایسا کوئی قانون ہی نہیں بنایا، جس میں واضح طور پر مفت سرکاری علاج کو شہریوں کا بنیادی انسانی حق تسلیم کیا گیا ہو۔

    دوسری طرف ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے اقوام متحدہ کے کسی خصوصی پروگرام یا وباؤں کے پھوٹ پڑنے پر ہیلتھ سے متعلق اپنے قوانین میں ترامیم کرتی رہتی ہے۔

    گزشتہ 72 برسوں میں سندھ کی صوبائی حکومتیں سرکاری سطح پر چھوٹے بڑے طبی ادارے قائم کرتی رہی ہے، سندھ کی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے بھر میں پرائمری ہیلتھ کیئر یونٹس کی تعداد ایک ہزار 782 ہے، جن میں 125 دیہی ہیلتھ سینٹرز، 757 بیسک ہیلتھ یونٹس، 792 ڈسپنسریاں، 67 مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ سینٹرز، تین سب ہیلتھ سینٹرز یا کلینکس، ایک ہومیو پیتھک ڈسپنسری، ایک اربن ہیلتھ سینٹر، اور 36 یونانی دواخانے شامل ہیں۔

    سیکنڈری ہیلتھ کیئر یونٹس کی تعداد 90 ہے، جن میں 14 ضلعی اسپتال، 79 تعلقہ ہیڈکوارٹر اسپتال، اور 27 بڑے یا اسپیشلائزڈ اسپتال شامل ہیں۔ ہر سال بجٹ میں ان اسپتالوں کے لیے بھاری رقم مختص کی جاتی ہے، بجت 2018-19 میں صحت کے لیے 96 ارب 38 کروڑ مختص کیے گئے۔

    کیوں؟


    صوبے کے 1782 ہیلتھ کیئر کیئر یونٹس این جی اوز کو دیے گئے، صوبائی محکمہ صحت کی تحویل میں صرف 655 طبی مراکز رہ گئے ہیں دوسری طرف چند ایک کے علاوہ کہیں بھی این جی اوز عملا فعال نہیں۔ ۔ سوال یہ ہے کہ اگر 1127 طبی مراکز این جی اوز کے حوالے ہیں تو بجٹ کم کیوں نہیں ہوا؟ ہر سال بجٹ میں پندرہ بیس کروڑ کا اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

    ٹنڈو محمد خان کے طبی مراکز پر سالانہ 49 کروڑ سے زائد خرچ ہوتے ہیں، کھنڈر نما اسپتال میں سات روز سے بجلی غائب، ادویات ناکارہ ہوچکی ہیں۔ تعلقہ ہیڈ کوارٹر اسپتال کوٹ ڈیجی میں اسپتال کا ایک بھی اسٹاف موجود نہ تھا۔ جب کہ سابق صوبائی وزیر دعویٰ کر رہے ہیں کہ تمام ملازمین اپنی ڈیوٹیاں دے رہے ہیں۔

    سندھ حکومت نے 2016 میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ نظام متعارف کرایا، اس نظام کا مقصد تعلیم و صحت کے شعبوں میں جدت اور بہتری لانا تھا لیکن یہ منصوبہ بھی بدترین کرپشن اور بد انتظامی کا شکار ہوگیا۔

  • سندھ کابینہ کے ارکان کو محکموں کے قلم دان سونپ دیے گئے، نوٹیفکیشن جاری

    سندھ کابینہ کے ارکان کو محکموں کے قلم دان سونپ دیے گئے، نوٹیفکیشن جاری

    کراچی: سندھ کابینہ کے اراکین کو مختلف محکموں کے قلم دان سونپ دیے گئے، حکومتِ سندھ کی جانب سے محکموں کے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سندھ کابینہ کے آٹھ ارکان کی جانب سے حلف اٹھائے جانے کے بعد ان کے مخصوص محکموں کے قلم دان بھی باقاعدہ طور پر انھیں سونپ دیے گئے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق عذرا فضل پیچوہو کو محکمۂ صحت و بہبودِ آبادی کا قلم دان سونپ دیا گیا ہے، جب کہ ہری رام کشوری لال کو تین شعبہ جات دیے گئے ہیں جن میں جیل خانہ جات، اقلیتی امور اور سماجی بہبود کا قلم دان شامل ہیں۔

    اسماعیل راہو وزیرِ زراعت و سپلائز، میر شبیر بجارانی محکمۂ معدنیات کے وزیر مقرر کر دیے گئے ہیں، مخدوم محبوب الزمان کو ریونیو اور بحالی کا قلم دان دیا گیا ہے۔

    سعید غنی کو بھی تین محکمے سونپے گئے ہیں جن میں بلدیات، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور کچی آبادی کے محکمہ جات شامل ہیں، جب کہ شہلا رضا کو حقوقِ نسواں کا قلم دان سونپا گیا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  سندھ کی نئی کابینہ کے 8 ارکان نے حلف اٹھا لیا


    تعلیم، ثقافت و سیاحت اور نوادرات کے محکموں کا قلم دان سید سردار علی شاہ کے پاس ہوگا، جب کہ سردار محمد بخش مہر، مرتضیٰ وہاب وزیرِ اعلیٰ سندھ کے مشیر ہوں گے۔

    واضح رہے کہ آج گورنر ہاؤس میں سندھ کی نئی کابینہ کے 8 ارکان نے حلف اٹھایا، قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی نے کابینہ کے اراکین سے حلف لیا، کابینہ 8 وزار اور 2 مشیروں پر مشتمل تھا۔

  • این ایف سی میں سندھ کو اس کا حصہ ملنا چاہیے، وزیرِ اعلیٰ سندھ

    این ایف سی میں سندھ کو اس کا حصہ ملنا چاہیے، وزیرِ اعلیٰ سندھ

    کراچی: سندھ کے نو منتخب وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ قومی مالیاتی کمیشن (نیشنل فنانس کمیشن) میں سندھ کو اس کا جائز حصہ ملنا چاہیے، قومی معیشت میں سب سے زیادہ حصہ سندھ ڈالتا ہے۔

    وہ کابینہ کے ہم راہ مزارِ قائد پر حاضری دینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا ’میری کابینہ تجربہ کار اور متوازن ہے، وفاق نے سندھ کو حقوق دیے تو اس کی ہر اچھی چیز کو سپورٹ کریں گے۔‘

    وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ احتساب ہونا چاہیے مگر سیاسی انتقام کے نام پر نہیں۔ خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے حلف اٹھانے کے بعد اعلان کیا ہے کہ کرپٹ سیاست دانوں کا کڑا احتساب کیا جائے گا۔

    مراد علی شاہ نے کہا ’سندھ کے عوام نے پیپلز پارٹی پر بھروسا کیا، اللہ ہمیں سندھ کی خدمت کرنے کے لیے ہمت دے، ہم پانی اور آبادکاروں کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔‘


    مزید پڑھیں:  سندھ کی نئی کابینہ کے 8 ارکان نے حلف اٹھا لیا


    قبل ازیں وزیرِ اعلیٰ سندھ نے اپنی نئی کابینہ کے ساتھ مزارِ قائد پر حاضری دی، وزیرِ اعلیٰ سندھ اور کابینہ ارکان نے مزار قائد پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ واپسی پر مراد علی شاہ پیپلز چورنگی پر کارکنوں سے بھی ملے۔

    وزیرِ اعلیٰ سندھ نے مزارِ قائد حاضری کے موقع پر ملک کی ترقی اور سالمیت کے لیے خصوصی دعائیں کیں، کل بے نظیر بھٹو کے مزار پر بھی کابینہ کے ساتھ حاضری دیں گے۔

    واضح رہے کہ 2010 میں 18 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد قومی مالیاتی کمیشن (NFC) کے ساتویں ایوارڈ کا اجرا پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی بڑی کار گزاری تھی۔ اس سے قبل قومی وسائل آبادی کی بنیاد پر تقسیم ہوتے تھے جس سے سب سے بڑا حصہ پنجاب لے جاتا تھا جب کہ باقی تین صوبے ٹیکسوں کی وصولی، پس ماندگی اور غربت کو فارمولے کا حصہ بنانا چاہتے تھے۔

  • سندھ کی نئی کابینہ کے 8 ارکان نے حلف اٹھا لیا

    سندھ کی نئی کابینہ کے 8 ارکان نے حلف اٹھا لیا

    کراچی: گورنر ہاؤس میں سندھ کی  نئی کابینہ کے  8 ارکان نے حلف اٹھا لیا، قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی نے کابینہ کے اراکین سے حلف لیا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس سندھ میں منعقدہ تقریبِ حلف برداری میں ابتدائی طور پر سندھ کی کابینہ کے آٹھ ارکان نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا، کابینہ 8 وزار اور 2 مشیروں پر مشتمل ہے۔

    تقریبِ حلف برداری میں وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی شریک تھے، دو مشیروں میں سردار محمد بخش مہر اور مرتضٰی وہاب شامل ہیں۔

    قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے سندھ کابینہ کو شارٹ لسٹ کیا، نو منتخب وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے اپنی نئی ٹیم میں 14 وزرا اور 2 مشیروں کو رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    بعد ازاں بلاول بھٹو کی زیرِ صدارت نامزد کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ابتدائی طور پر سندھ کابینہ کے آٹھ ارکان عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔

    سندھ کابینہ میں شامل سعید غنی کو بلدیات اور پارلیمانی امور کا قلم دان دیا گیا ہے، جب کہ شہلا رضا کو ترقیٔ خواتین کا قلم دان سونپا گیا ہے۔

    سردار شاہ تعلیم و ثقافت کے وزیر ہوں گے، اسماعیل راہو زراعت اور شبیر بجارانی معدنیات کی وزارتیں سنبھالیں گے، محبوب زمان کو محاصل، عذرا فضل پیچوہو کو صحت کی وزاتیں دی گئی ہیں۔


    سندھ، 16 رکنی کابینہ کی منظوری، بلاول کا خود کارکردگی دیکھنے کا اعلان


    ہری رام کشوری لال جیل خانہ جات اور اقلیتی امور کے وزیر ہوں گے، جب کہ مرتضٰی وہاب قانون و اینٹی کرپشن اور محمد بخش مہر صنعت و تجارت کے لیے مشیر ہوں گے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی لیڈر کے سلسلے میں بھی پارٹی کی سطح پر غور شروع کیا گیا ہے، امید ہے کہ سعید غنی کو سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر بنایا جائے۔

  • نو منتخب وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حلف اٹھا لیا

    نو منتخب وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حلف اٹھا لیا

    کراچی: سندھ اسمبلی کے اٹھائیسویں نو منتخب وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے دوسری مرتبہ عہدے کا حلف اٹھا لیا، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی ان سے حلف لیا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریبِ حلف برداری میں سندھ اسمبلی کے نو منتخب وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا کر دوسری مرتبہ وزیرِ اعلیٰ بننے کا اعزاز حاصل کر لیا، ان کے والد سید عبد اللہ شاہ بھی اسی منصب پر فائز رہے۔

    قبل ازیں گورنر ہاؤس سندھ میں مہمانوں کی بڑی تعداد آئی، تقریبِ حلف برداری میں بلاول بھٹو، بختاور بھٹو، خورشید شاہ اور قمر زمان کائرہ سمیت متعدد رہنماؤں نے شرکت کی۔

    مراد علی شاہ کی وزارتِ اعلیٰ کی ٹائم لائن


  • سندھ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے حلیم عادل شیخ کے نام پر پی ٹی آئی ارکان کے تحفظات

    سندھ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے حلیم عادل شیخ کے نام پر پی ٹی آئی ارکان کے تحفظات

    کراچی: سندھ اسمبلی میں اپوزیشن نے وزیرِ اعلیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ کر لیا، دوسری طرف اپوزیشن لیڈر کے لیے حلیم عادل شیخ کے نام پر تحریکِ انصاف کے ایم پی ایز نے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ کے عہدے کے لیے اپوزیشن الائنس کا امیدوار پاکستان تحریکِ انصاف سے ہو سکتا ہے، جس کے لیے نو منتخب رکن اسمبلی حلیم عادل شیخ کا نام سامنے آیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزيشن لیڈر سندھ اسمبلی کے معاملے پر تحریکِ انصاف میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں، پی ٹی آئی ایم پی ایز کو حلیم عادل شیخ کا نام بہ طور اپوزیشن لیڈر منظور نہیں۔

    ذرائع نے کہا کہ تحریکِ انصاف سندھ کے ایم پی ایز نے عمران خان کو خط لکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے، خط میں حلیم عادل شیخ کا نام واپس لینے کی درخواست کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق اپوزیشن سندھ اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے مشترکہ امیدوارلائے گی، اسپیکر ایم کیو ایم سے جب کہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس سے ڈپٹی اسپیکر کا امیدوار لائے جانے کا امکان ہے۔

    پی ٹی آئی وفد کی ایم کیو ایم بہادر آباد دفتر آمد


    دریں اثنا نو منتخب رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے لیے میدان خالی نہیں چھوڑا جائے گا، سندھ اسمبلی میں مثالی اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔

    حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ عہدوں کے لیے اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار لائے جائیں۔

  • کراچی سے لاہور جانے والی شالیمار ایکسپریس میں پولیس گردی‘ سیٹوں پر قبضہ، مسافروں پر تشدد

    کراچی سے لاہور جانے والی شالیمار ایکسپریس میں پولیس گردی‘ سیٹوں پر قبضہ، مسافروں پر تشدد

    کراچی: روہڑی کے مقام پر کراچی سے لاہور جانے والی ٹرین شالیمار ایکسپریس میں  پولیس نے چڑھ کر سیٹوں پر ناجائز قبضہ جماتے ہوئے مسافروں پر تشدد کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے ضلع سکھر کے قصبے روہڑی میں پولیس نے شالیمار ایکسپریس پر دھاوا بولتے ہوئے پولیس گردی شروع کر دی، پولیس اہل کاروں نے بہاول پور جانے والے مسافروں پر تشدد کیا۔

    پولیس اہل کاروں نے شالیمار ایکسپریس کی سیٹ نمبر 64، 65، اور 66 پر زبردستی قبضہ کر کے ڈبے میں ڈیرا جما لیا، جس پر مسافروں نے شدید احتجاج کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اہل کاروں کی جانب سے مسافروں کو دھمکیاں دی گئیں، اہل کاروں نے مسافروں کو وارننگ دی کہ وہ اگر خاموش نہیں رہے تو انھیں اگلے اسٹیشن پر اتار دیا جائے گا۔

    پولیس کے دھاوا بولنے پر ٹرین مسافروں نے ٹرین کے اندر احتجاج کرتے ہوئے اربابِ اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ شالیمار ایکسپریس میں پولیس گردی کا نوٹس لیا جائے۔

    چیف جسٹس کا پاکستان ریلوے کا مکمل آڈٹ کروانے کا حکم

    مسافروں کا کہنا تھا کہ ٹرین کے ڈبے میں خواتین بھی سوار تھیں لیکن پولیس اہل کاروں نے کسی کا خیال نہیں کیا، مسافروں پر تشدد کرتے ہوئے سیٹوں پر قبضہ جمایا۔

    ٹرین میں احتجاج کے دوران مسافروں کا کہنا تھا کہ محکمہ پولیس عوام کے تحفظ کی بجاے عوام کے لیے مزید زحمت بن چکی ہے۔ دوسری طرف تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تحریکِ انصاف نے اپنی حکومت کے اوّلین اقدامات میں پولیس اصلاحات کو بھی شامل کرلیا ہے۔

  • میرے انتخاب پر افریقا کے لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا، تنزیلہ قمبرانی

    میرے انتخاب پر افریقا کے لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا، تنزیلہ قمبرانی

    کراچی: سندھ اسمبلی میں پاکستان کی پہلی شیدی رکن اسمبلی تنزیلہ قمبرانی نے کہا ہے کہ ان کے انتخاب پر افریقا کے لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے مخصوص نشست پر سندھ اسمبلی میں پہنچنے والی تنزیلہ قمبرانی ملک کی پہلی شیدی رکن اسمبلی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ باہر یعنی اپنے رنگ سے شیدی اور اندر سے سندھی ہیں۔

    تنزیلہ قمبرانی نے اے آر وائی نیوز کے رپورٹر سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شیدی کمیونٹی پاکستان بننے سے پہلے یہاں آئی، وہ کئی صدیوں سے سندھ میں مقیم ہیں۔

    شیدی رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ وہ اندر سے سندھی ہیں، وہ سندھ کی بیٹی ہیں، سندھ کا پانی پیا ہے، سندھ کی زمین نے انھیں طاقت بخشی ہے اس لیے وہ سندھی ہیں۔

    اپنے لباس کے حوالے سے تنزیلہ قمبرانی نے کہا ’میں سندھ اور افریقا کا مکسچر ہوں تو میرے لباس سے بھی یہ لگنا چاہیے، میں اس بات سے اتفاق کرتی ہوں کہ میں سندھ اور افریقا کا کاک ٹیل ہوں۔‘

    انھوں نے کہا کہ انھیں پیپلز پارٹی نے مخصوص نشست پر رکن سندھ اسمبلی بنایا، ان کے سامنے رہنمائی کرنے والی دو شخصیتیں ہیں بھٹو اور ہوش محمد شیدی۔ تنزیلہ کا کہنا تھا ’میں ذوالفقار علی بھٹو سے متاثر ہوں، اور ہوش محمد شیدی مجھے منزل پر پہنچنے کا راستہ دکھائیں گے۔‘

    پی ٹی آئی کو سندھ میں سات مخصوص نشستیں ملنے کا امکان

    شیدی رکن اسمبلی تنزیلہ قمبرانی نے پُر عزم لہجے میں کہا کہ ان کی منزل ملک کو پوری دنیا میں ایک مقام، اور گرین پاسپورٹ کو قابل قدر جگہ دلانا ہے۔

    واضح رہے کہ شیدی پاکستان میں رہنے والے افریقی نسل کے سیاہ فام لوگ ہیں، ان کے آبا و اجداد افریقا سے پاکستان کے صوبے سندھ اور بلوچستان میں آکر آباد ہوئے، کراچی کی منگھو پیر پہاڑی پر واقع درگاہ حضرت خواجہ حسن سخی سلطان عرف منگھو پیر ان کے روحانی پیشوا ہیں۔

  • پیپلز پارٹی کا دھاندلی پر ایوان میں احتجاج کا فیصلہ: آئینی اداروں کا احترام کرتے رہیں گے، بلاول

    پیپلز پارٹی کا دھاندلی پر ایوان میں احتجاج کا فیصلہ: آئینی اداروں کا احترام کرتے رہیں گے، بلاول

    کراچی: بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی زیرِ صدارت پاکستان پیپلز پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ میں مبینہ دھاندلیوں کے خلاف احتجاج کیا جائے گا، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو پارلیمنٹ سے آؤٹ کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پیپلز پارٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارلیمنٹ کے محاذ پرعوام کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھی جائے گی، پیپلز پارٹی پارلیمنٹ کے اندر رہ کر اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے گی۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا ’آئینی اداروں کا احترام کیا اور کرتے رہیں گے، ہم پارلیمانی سیاست پر مکمل یقین رکھتے ہیں، ہم آمریت سے لولی لنگڑی جمہوریت بہتر سمجھتے ہیں، محاذ آرائی مسائل کا حل نہیں بلکہ مذاکرات سے مسائل کا حل نکلتا ہے۔‘

    بلاول کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ایک سوچ کا نام ہے جسے ختم نہیں کیا جا سکتا، جمہوریت کی مضبوطی پیپلز پارٹی کی سوچ ہے، پیپلز پارٹی کی طاقت عوام ہے، ہم عوام کی خدمت کرنے پر ہی یقین رکھتے ہیں۔

    کارکنان انتخابات میں بے ضابطگی کے شواہد پارٹی الیکشن سیل کو بھیجیں، بلاول بھٹو

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اداروں کا احترام کیا، اداروں کو مضبوط کرنے سے ہی جمہوریت مضبوط ہوتی ہے، ہم محاذ آرائی کی طرف نہیں جائیں گے بلکہ پارلیمنٹ میں احتجاج کریں گے۔