Tag: سندھ کی خبریں

  • 2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ  آنا چاہیے تھا: وزیر اعلیٰ سندھ

    2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے تھا: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت نے 2010 میں این ایف سی دے کر اتفاق رائے کو فروغ دیا، 2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعلیٰ سندھ سے ڈیموکریسی رپورٹنگ انٹرنیشنل پالیمنٹری وفد نے ملاقات کی، جس میں کے پی کے، پنجاب اور بلوچستان کے 16 ایم پی ایز شریک ہوئے، مراد علی شاہ نے وفد کو صوفیوں کی سرزمین پر خوش آمدید کہا۔

    وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ دیہی علاقوں میں بی آئی ایس پی کا بہت فائدہ ہوا، 25 ایکڑ زمین خواتین کو دی گئی، خواتین کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں، سیاحت کے فروغ کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا قلندر شہباز کے مزار کا کام جاری ہے، مزار کے سونے کا دروازہ شہید بھٹو نے لگوایا تھا، سونے کا گبند شہید بے نظیر بھٹو نے لگوایا، اب مزار کی توسیع چاہتے ہیں لیکن مزار کے قریب رہنے والے لوگوں کو ہٹانا ایک مسئلہ ہے، میں وہاں کے لوگوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتا۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ سندھ سے مختلف اہم معاملات سوالات کیے گئے، پوچھا گیا پختونوں کو کراچی میں تحفظ کیوں نہیں رہا؟ انھوں نے جواب دیا کہ سندھ وہ صوبہ ہے جو جہاں سے بھی آیا یہاں ضم ہوگیا، میں سید ہوں اور باہر سے ہم لوگ آئے تھے، گزشتہ اسمبلی میں ہمارے پختون ایم پی اے اختر جدون لیبر منسٹر تھے، ہم سندھ میں ہر آنے والے کو محبت سے رکھتے ہیں۔

    این ایف سی کے حوالے سے انھوں نے کہا میں این ایف سی کا ممبر ہوں، کسی صوبے نے فاٹا کی ڈیولپمنٹ کے لیے فنڈز نہیں دیے، 2010 کے این ایف سی ایوارڈ کے بعد 18 ویں ترمیم آئی، ہم چاہتے ہیں وفاق اپنے حصے سے فاٹا کو فنڈز دے، جب پیپلز پارٹی حکومت نے 2010 میں این ایف سی دیا تو پنجاب میں ن لیگ، سندھ اور بلوچستان میں پیپلز پارٹی، کے پی کے میں اے این پی کی حکومت تھی، پیپلز پارٹی نے اتفاق رائے کو فروغ دیا، 2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے تھا۔

    وزیر اعلیٰ سے سوال کیا گیا کہ بلوچستان کو حصے کا پانی نہیں ملتا؟ انھوں نے کہا میں محکمہ آب پاشی کا منسٹر بھی رہا ہوں، بلوچستان کو گڈو اور سکھر بیراج سے حصے سے زیادہ پانی دیتے ہیں، سکھر بیراج میں ایک ٹیکنیکل مسئلہ ہے، اس میں پانی خاص سطح پر ہوتا ہے تب بلوچستان کی طرف جاتا ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں لیبر قوانین میں 17 ترامیم کی گئی ہیں، ہم نے ہیومن رائٹس ڈائریکٹوریٹ کو وزارت کا درجہ دیا۔

    انھوں نے کہا صوبوں کی مختلف پارٹیز کے ایم پی ایز سے مل کر خوشی ہوئی، پارلیمنٹیرینز کا آپس میں انٹر ایکشن ہونا چاہیے، میں سندھ پارلیمنٹرین کی کرکٹ ٹیم کا کیپٹن تھا، پنجاب کے پارلیمنٹرینز سے کرکٹ میچ کراچی میں کھیلا ہوں، اس قسم کی ایکٹیویٹیز تمام صوبوں کے قانون ساز اداروں کے لیے اہم ہیں۔

  • معمولی واقعات پر ٹویٹ شروع ہو جاتے ہیں، ٹریفک جام کا مسئلہ سڑکوں کی وجہ سے ہے: آئی جی سندھ

    معمولی واقعات پر ٹویٹ شروع ہو جاتے ہیں، ٹریفک جام کا مسئلہ سڑکوں کی وجہ سے ہے: آئی جی سندھ

    کراچی: آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے پاک سری لنکا سیریز کے دوران سڑکوں پر ٹریفک جام کے حوالے سے عوامی ردِ عمل پر ناراضی کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ مسائل ہوں تو ان کے حل پر فوکس کرنا چاہیے، چھوٹے چھوٹے واقعات پر ٹویٹ کرنا شروع کر دیتے ہیں، غلطی ہوتی ہے لیکن بنا پروف کے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ شروع ہو جاتا ہے۔

    ڈاکٹر کلیم کا کہنا تھا ہم دباؤ میں نہیں ہیں، اپنا کام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، ٹریفک جام کے مسائل کچھ تو سڑکوں کی وجہ سے بھی ہے، شہر میں 15 سو موٹر سائیکلیں رجسٹر ہو رہی تھیں، اب کرائسز کی وجہ سے 3 سو ہو رہی ہیں، جب 15 سو موٹر سائیکلوں کا روزانہ اضافہ ہوگا تو ٹریفک کا کیا حال ہوگا۔

    تازہ ترین:  تیسرا ون ڈے: سری لنکا کا پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ

    انھوں نے کہا ہم نے پی ایس ایل کے میچز کو کام یاب کرایا، اب بھی پاک سری لنکا سیریز کے لیے تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں، ہمارا ہیومن رائٹ سیل، شکایتی مراکز کام کر رہے ہیں، کوشش ہے گریجوٹ آفیسرز کو بڑھایا جائے۔

    واضح رہے کہ شہر قائد میں پاکستان اور سری لنکا کے مابین ون ڈے میچز پر مشتمل کرکٹ سیریز جاری ہے، آج سیریز کا آخری میچ نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا جا رہا ہے، جس کے لیے انتظامیہ نے سیکورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے ہیں۔

    سیکورٹی انتظامات کی وجہ سے کراچی کی مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک جام کا بھی شدید مسئلہ پیدا ہوا ہے جس کے باعث شہری پریشانی میں مبتلا ہیں۔

  • سندھ حکومت کا ایمبولینس سروس کے لیے 412 ملین روپے کا اعلان

    سندھ حکومت کا ایمبولینس سروس کے لیے 412 ملین روپے کا اعلان

    کراچی: حکومت سندھ نے ایمبولینس سروس ایس آر ایم ایس کے لیے 412 ملین روپے کا اعلان کر دیا ہے، اس ایمبولینس سروس کو پہلے امن ایمبولینس کہا جاتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے ایس آر ایم سروس کی خدمات کو بہتر بنانے اور اس کا انتظام چلانے کے لیے 412 ملین روپے کا اعلان کر دیا ہے۔

    یہ ایمبولینس سروس پہلے امن ایمبولینس کے نام سے جانی جاتی تھی، سروس کو امن ہیلتھ کا عملہ ہی چلاتا ہے تاہم فنڈ اب سندھ حکومت فراہم کرتی ہے۔

    سندھ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ رقم ایس آر ایم ایس کی خدمات کو بہتر بنانے اور انتظام چلانے کے لیے استعمال ہوگی، یہ سروس عالمی طبی معیارات کے مطابق ایمرجنسی میڈیکل خدمات فراہم کرتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سکھر:‌ ملزمان لاش سمیت سرکاری ایمبولینس لے کر فرار

    یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں سندھ حکومت نے کراچی کے عوام کے لیے مفت سرکاری ایمبولیسن سروس شروع کرنے کا فیصلہ کر کے امن فاؤنڈیشن سے رابطہ کیا تھا اور 200 ایمبولینسز چلانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی میں کوئی سرکاری ایمبولینس سروس میسر نہیں تھی، ایدھی چھیپا اور امن کی گاڑیاں نجی طور پر سروس فراہم کر رہی تھیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے اسٹینڈرڈ کے مطابق ایک لاکھ افرد پر ایک ایمبولینس ہونا لازمی ہے، جس کے حساب سے کراچی میں صورت حال بہت خراب ہے۔

    حکومت سندھ نے کراچی میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ایمبولینس سروس چلانے کا یہ فیصلہ عوام کی شدید ضرورت کے پیش نظر کیا۔

  • لیاقت قائم خانی کے جعلی سودوں اور چائنا کٹنگ کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    لیاقت قائم خانی کے جعلی سودوں اور چائنا کٹنگ کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    کراچی: کے ایم سی کے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی سے متعلق اہم انکشافات ہوئے ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ لیاقت قائم خانی نے کراچی کے پوش علاقوں میں پارکوں پر چائنا کٹنگ کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ڈی جی پارکس نے سرکاری زمینوں کے جعلی سودے بھی کیے، ذرایع نے کہا کہ پارکوں کی زمین کی الاٹمنٹ سے انھوں نے سیاسی رہنماؤں کے قریبی دوستوں کو نوازا۔

    زمینوں کی الاٹمنٹ کی دستاویزات سابق ڈی جی منظور قادر کاکا نے بنوائیں، لیاقت قائم خانی نے باغ ابن قاسم کے ساتھ پولو گراؤنڈ کی بارہ دری کا بھی جعلی سودا کیا، کے ایم سی کے فنڈز سے بنی بارہ دری کے نیچے پارکنگ نجی ہوٹل کو دے دی۔

    ذرایع نیب کا کہنا ہے لیاقت قائم خانی نے دستاویزات میں بارہ دری کو کے ڈی اے کی ملکیت ظاہر کیا، جب کہ کے ڈی اے نے نیب حکام کو 12 سال سے کوئی فیس یا ٹینڈرجاری کرنے کی تردید کر دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نیب ٹیم لیاقت قائم خانی کی تجوری کھولنے میں ناکام، ڈرل مشین کی 8 بٹیں ٹوٹ گئیں

    سوال اٹھا ہے کہ 12 سال سے فیس یا ٹینڈر جاری نہیں ہوا تو لاکھوں روپے یومیہ کہاں جا رہے ہیں، پارکنگ کی 12 سال سے فیس کس کو جاتی ہے، نیب حکام نے اس کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

    ذرایع نیب نے کہا کہ طارق روڈ جھیل پارک کی اراضی سیاسی رہنماؤں کے دوست کو الاٹ کرائی گئی، جھیل پارک کی اراضی پر کثیرالمنزلہ عمارت تعمیر ہے، جس کا نقشہ منظور قادر کاکا نے پاس کیا، ہل پارک اراضی پر بھی اربوں کے 42 بنگلوں کی زمین الاٹمنٹ میں قائم خانی ملوث ہیں۔

    شہید بے نظیر پارک پر بھی کثیرالمنزلہ عمارت کی زمین الاٹ کی گئی، اس الاٹمنٹ میں بھی لیاقت قائم خانی نے منظور قادر کاکا کے ساتھ سہولت کاری کی، نیب نے محکمہ بلدیات سے لیاقت قائم خانی کی تمام تفصیلات اور جاری فنڈز کی رپورٹ مانگ لی۔

  • سماعت سے محروم افراد کے لیے سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ

    سماعت سے محروم افراد کے لیے سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ

    کراچی: سندھ کابینہ میں سماعت سے محروم افراد کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے سماعت سے محروم افراد کے لیے بڑا فیصلہ کر لیا، کابینہ نے سماعت سے محروم افراد کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کی منظوری دے دی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے بحالی خصوصی افراد سید قاسم نوید قمر نے کہا ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کے لیے موٹر رجسٹریشن قوانین میں ترامیم کی جائیں گی۔

    سید قاسم کا کہنا تھا خصوصی افراد کا مسئلہ محکمہ بحالی خصوصی افراد کی کوشش سے حل ہوا، سماعت سے محروم افراد کے لیے یہ ایک تاریخی کام یابی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایئر پورٹس پر بزرگ ، خواتین اور خصوصی افراد کے لیے خصوصی سہولت

    معاون خصوصی نے مزید کہا سماعت سے محروم افراد طویل عرصے سے جدوجہد کر رہے تھے، ان کے دیگر مسائل بھی آہستہ آہستہ حل ہو جائیں گے۔

    یاد رہے گزشتہ ماہ خصوصی بچوں کی صلاحیتوں کے حوالے سے قاسم نوید نے کہا تھا ہمارے معاشرے میں ان بچوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کی ضرورت ہے، خصوصی بچوں کی بحالی کے لیے قائم مراکز بہتر بنائے جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا یہ بات باعث مسرت ہے کہ خصوصی افراد اور بچوں سے متعلق لوگوں کی سوچ میں تبدیلی آ رہی ہے۔

    واضح رہے کہ رواں برس فروری میں سندھ میں خصوصی افراد کے لیے سرٹیفیکیٹ بھی جاری کیے گئے، ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے خصوصی افراد کو ہدایت بھی جاری کی گئی کہ وہ اپنے سرٹیفکیٹ ضرور حاصل کریں۔

  • مراد علی شاہ کو گرفتار کیا گیا تب بھی وہ وزیر اعلیٰ رہیں گے: نثار کھوڑو

    مراد علی شاہ کو گرفتار کیا گیا تب بھی وہ وزیر اعلیٰ رہیں گے: نثار کھوڑو

    لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو گرفتار کیا گیا تو بھی مراد علی شاہ ہی وزیر اعلیٰ رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیکر سندھ اسمبلی نثار کھوڑو نے کہا وزیر اعلیٰ سندھ کی گرفتاری کی باتیں پھیلائی جا رہی ہیں، وہ گرفتار ہو کر بھی وزیر اعلیٰ ہی رہیں گے۔

    ان کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ سندھ کی گرفتاری کی باتیں قبل از وقت ہیں، مراد علی شاہ سندھ کے وزیر اعلیٰ ہیں اور رہیں گے۔

    نثار کھوڑو نے وزیر اعظم عمران خان کی یو این جنرل اسمبلی میں تقریر کے حوالے سے کہا کہ انھوں نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے متعلق گفتگو نہیں کی، عمران خان نے کہا تھا مودی آئے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پارٹی جسے چاہے گی وہ وزیر اعلیٰ ہوگا: مراد علی شاہ

    انھوں نے کہا کہ کراچی میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کا اتحاد ہی سندھ کو توڑنے کے لیے ہے۔

    واضح رہے کہ کل وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نیب کا سوال نامہ ملنے پر کہا تھا انھیں یہ سوالات پڑھ کر مزا آیا، میں آٹھ ماہ سے گرفتاری کی باتیں سن رہا ہوں، قید کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا نامزدگی پارٹی کی جانب سے ہوتی ہے، جسے چاہے گی وہ وزیر اعلیٰ ہوگا، پارٹی جو فیصلہ کرے گی قبول ہوگا، گرفتاری کے باوجود آغا سراج درانی، فریال تالپور اور دیگر اسمبلی کے رکن ہیں۔

  • مولانا فضل الرحمان وہی مطالبہ کر رہے ہیں جو پیپلز پارٹی کر رہی ہے: بلاول بھٹو

    مولانا فضل الرحمان وہی مطالبہ کر رہے ہیں جو پیپلز پارٹی کر رہی ہے: بلاول بھٹو

    جامشورو: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کے مؤقف کی تائید کر دی، کہا پیپلز پارٹی کا بھی وہی مطالبہ ہے جو مولانا کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ حکومت نے عام شہری کی زندگی اجیرن کر دی ہے، ملک میں اصل احتساب کی سخت ضرورت ہے، عوام کی مدد سے حکومت کو گھر بھیجیں گے۔

    انھوں نے کہا کشمیری بہن بھائیوں پر تاریخی حملہ ہوا ہے، بھارت نے کشمیر کو 55 دن سے جیل بنا رکھا ہے، وزیر اعظم کی جنرل اسمبلی میں پوری تقریر کشمیر پر ہونی چاہیے تھی، ان کو انسانی حقوق کا مسئلہ اٹھانا چاہیے تھا۔

    بلاول کا کہنا تھا بھٹو کا موازنہ عمران خان سے کیا جا رہا ہے، کاش وزیر اعظم عمران خان، شہید بھٹو ذوالفقار علی کی طرح ہوتے، ہماری عوامی رابطہ مہم آگے بڑھتی رہے گی، سندھ میں ایک دو احتجاجی جلسے کروں گا، پاکستان کے ہر شہر ہر گاؤں میں جا کر اپنا مؤقف عوام کے سامنے رکھوں گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلاول بھٹو کا مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا اعلان

    پی پی چیئرمین نے کہا مولانا فضل الرحمان وہی مطالبہ کر رہے ہیں جو پیپلز پارٹی کر رہی ہے، مسائل کے حل کے لیے قومی اتحاد کی ضرورت ہوگی۔

    یاد رہے کہ بلاول بھٹو نے واضح طور پر مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا اسلام آباد احتجاج کا فیصلہ مولانا کا اپنا ہے، چاہے کسی کا بھی دھرنا رہا ہو ہم خود شریک نہیں رہے، مولانا صاحب کے دھرنے میں ہماری مورل سپورٹ ہوگی۔

  • شاہ بندر سندھ میں بجلی گرنے سے 3 مچھیرے جاں بحق

    شاہ بندر سندھ میں بجلی گرنے سے 3 مچھیرے جاں بحق

    سجاول: صوبہ سندھ کے ضلع سجاول کے علاقے شاہ بندر میں مچھیروں کے ٹینٹ پر بجلی گرنے کے واقعے میں 3 افراد جاں بحق، جب کہ 3 زخمی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بحریہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ شاہ بندر سندھ میں مچھیروں کے ٹینٹ پر بجلی گرنے کے بعد پاک بحریہ نے ریسکیو آپریشن کیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ بجلی گرنے سے 3 مچھیرے جاں بحق ہوئے جب کہ 3 زخمی ہوئے، جنھیں پاک میرینز کی کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کیا گیا۔

    پاک بحریہ کے مطابق زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال سجاول منتقل کیا جا چکا ہے، جب کہ جاں بحق افراد کی لاشیں مقامی انتظامیہ کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق مچھیرے شاہ بندر پورٹ کے قریب مچھلیاں پکڑ رہے تھے کہ ان پر آسمانی بجلی گری، جاں بحق افراد میں عبد الرزاق، اسماعیل اور دھنی بخش شامل تھے۔

    ضرور پڑھیں:  کسی شخص پر آسمانی بجلی گر پڑے تو کیا ہوگا؟

    زخمی افراد کو چہار جمالی میں پاکستان نیوی کی ٹیم نے دیہی ہیلتھ سینٹر منتقل کیا۔

    یاد رہے کہ جون میں گلگت بلتستان کے شہر اسکردو میں آسمانی بجلی گرنے سے 5 افراد جاں بحق جب کہ 7 سے زاید مکانات جل گئے تھے۔ اس سے چند دن قبل صوبہ بلوچستان کے ضلع شیرانی میں بھی آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں مون سون کا موسم جاری ہے اور مختلف شہروں میں گرج چمک کے ساتھ بارشیں ہو رہی ہیں، ایسے موسم میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات بھی پیش آتے ہیں جس میں کئی افراد زخمی یا ہلاک ہو جاتے ہیں۔

  • نمرتا کے ورثا کی پولیس افسران سے ملاقات، مقدمہ درج کرانے سے انکار

    نمرتا کے ورثا کی پولیس افسران سے ملاقات، مقدمہ درج کرانے سے انکار

    لاڑکانہ: میڈیکل کالج کی طالبہ نمرتا کی لاش کی کیمیائی رپورٹ سامنے آ گئی ہے، لاش سے حاصل نمونوں میں زہریلی دوا کے شواہد نہیں ملے، نمرتا کی ہسٹرو پیتھالوجی رپورٹ چند روز میں آئے گی۔

    تفصیلات کے مطابق نمرتا کے ورثا نے آج ڈی آئی جی اور ایس ایس پی سے ملاقات کی، انھوں نے اندراج مقدمہ سے انکار کر دیا، ڈی آئی جی نے ورثا کی جانب سے مقدمہ درج نہ کرانے کی تصدیق کر دی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ نمرتا کی روم میٹس، سائیڈ روم میٹ کے ویڈیو بیان بھی ریکارڈ کیے گئے، روم میٹس شمونا اور گیتا، نمرتا کے گلے سے دوپٹہ کھولنے والی سخی اپنے پہلے بیان پر قائم ہیں۔

    شمونا اور گیتا نے پولیس کو بیان دیا کہ دروازہ بند ہونے پر چوکیدار کی مدد سے تڑوایا، سخی نے کہا میں نے گلے سے بندھا ٹائٹ دوپٹہ کھولا اور اسپتال لے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈینٹل کالج کی طالبہ نمرتا کی لاش، 2 سہیلیوں کے بیانات سامنے آگئے

    ادھر ایس ایس پی مسعود بنگش نے میڈیا کو بتایا کہ نمرتا معاملے کو بہت باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں، اگر یہ قتل ہے تو کن عوامل کی وجہ سے ہوا، کس نے کیا اور کیسے کیا، اگر کوئی اور معاملہ ہے تو اس کے محرکات کو بھی دیکھ رہے ہیں۔

    ایس ایس پی نے کہا 2 سے 3 دن میں موبائل، لیپ ٹاپ فرانزک رپورٹ آ جائے گی، دوپٹے کو فرانزک کے لیے نیشنل لیبارٹری بھیجا گیا ہے، رپورٹ کا انتظار ہے، جیو فرانزک رپورٹ مکمل کر لی گئی، ہاسٹل سے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کر لی ہے۔

    انھوں نے کہا ورثا کی کیس میں دل چسپی نہیں اس کے باوجود تفتیش جاری ہے، نمرتا کیس میں 100 فی صد سے بھی زائد میرٹ ہوگا، جس کردار نے اس میں کوئی زیادتی کی ہوگی بچ نہیں پائے گا۔

  • میئرز سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک

    میئرز سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک

    کراچی: سندھ حکومت نے رے بیز کیسز سے بڑھتی اموات کے پیش نظر میئر کراچی وسیم اختر سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے بھر میں کتا مار مہم شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں کراچی سمیت صوبے کے تمام بلدیاتی کونسلرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ آوارہ کتے پکڑے جائیں۔

    محکمہ بلدیات سندھ نے میئر کراچی سمیت لاڑکانہ، سکھر اور حیدرآباد کے میئرز کو بھی ہنگامی مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔

    مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ سندھ میں آوارہ کتوں کے خلاف مؤثر مہم شروع کی جائے۔

    کتوں کے کاٹے کے کیسز بڑھنے کی روک تھام کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے یہ مراسلہ ضلعی میونسپل کارپوریشنز، ڈی سیز، میونسپل کمیٹیز و دیگر کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔

    تازہ ترین:  سندھ میں کتے کے کاٹے کے مریضوں کو ویکسین کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز شکارپور میں کتے کے کاٹے کی وجہ سے 10 سال کا ایک بچہ جاں بحق ہو گیا تھا، جسے بروقت ویکسین نہیں مل سکی تھی۔

    معلوم ہوا ہے کہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں کرپشن کے باعث کتے کے کاٹے کی ویکسین کمشنر آفس میں رکھی جاتی ہیں، جہاں مریضوں سے شناختی کارڈ اور کتے کی صحت کے بارے میں معلومات کے بعد انجکشن فراہم کیے جاتے ہیں، حکومت سندھ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں ویکسین موجود ہے۔

    کمشنر آفس میں کہا جاتا ہے کہ پہلے زخم دکھاؤ اور شناختی کارڈ لاؤ پھر اس کے بعد اس بات کی جانچ پڑتال ہوتی ہے کہ کاٹنے والا کتا پاگل تھا یا نہیں؟ اس دوران تکلیف میں مبتلا متاثرہ مریض کمشنر آفس کے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔

    ادھر پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر اور رکن صوبائی اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود نہیں ہے۔