Tag: سندھ ہائیکورٹ

  • کراچی: گمشدہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق کیس میں اہم پیش رفت

    کراچی: گمشدہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق کیس میں اہم پیش رفت

    کراچی(یکم ستمبر 2025): گمشدہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق  سماعت میں اہم پیش رفت ہوئی ہے 4 میں سے 2 شہری گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں 4 گمشدہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق  سماعت ہوئی، پولیس نے عدالت کو بتایا کہ شعیب اور محمد عارف نامی 2 شہری گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔

    عدالت نے بتایا کہ دونوں شہری سپر سائٹ تھانے کی حدود سے گم ہوئے تھے،کیماڑی سے گمشدہ شہری پر مقدمہ درج ہے اور کیس  زیر سماعت ہے۔

    عدالت نے تینوں گمشدہ افراد سے متعلق معلومات ریکارڈ پر آنے پر درخواستیں نمٹا دیں اور سندھ ہائیکورٹ نے نعمت اللہ اور محمد اکمل نامی شہریوں کی بازیابی کیلئے مؤثر اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے دونوں شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔

  • کراچی میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ، کے الیکٹرک سے جواب طلب

    کراچی میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ، کے الیکٹرک سے جواب طلب

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے مختلف علاقوں میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر کے الیکٹرک سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف امیر جماعت اسلامی کراچی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے درخواست قابلِ سماعت ہونے سے متعلق وکلاء کے دلائل طلب کرلیے۔

    کے الیکٹرک کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ لوڈ شیڈنگ سے متعلق تکنیکی معاملات پر نیپرا سے رجوع کیا جانا چاہیے، لوڈ شیڈنگ کی کئی وجوہات ہیں جن میں لائن لاسز بھی شامل ہیں۔

    سماعت کے دوران جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ بروقت بل ادا کرنے والوں اور بجلی چوری نہ کرنے والوں کو تو بلا رکاوٹ بجلی فراہم ہونی چاہیے، اگر گلی میں ایک گھر بھی بل ادا کرتا ہے تو اسے بلاوجہ پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔

    جسٹس کلہوڑو نے سوال اٹھایا کہ کے الیکٹرک پری پیڈ کارڈ کا سسٹم کیوں نافذ نہیں کرتی؟ جس پر وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اس کے لیے پالیسی بنانا ضروری ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر آج سے کام شروع کیا جائے تو یہ نظام 5 سال میں مکمل ہوسکتا ہے، لیکن کسی نہ کسی وقت اس پر عملدرآمد شروع ہونا چاہیے۔

    کے الیکٹرک کے وکیل نے کہا کہ نجکاری کے بعد سے بجلی چوری روکنے کے اقدامات کیے گئے ہیں، لیکن جب کنڈوں کی روک تھام کے لیے اے بی سی کیبلز کا استعمال شروع کیا گیا تو پروپیگنڈا کیا گیا کہ تانبا بیچا جارہا ہے، شہر کا 70 فیصد حصہ لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسا نظام بنایا جائے جس کے تحت صارف بغیر کارڈ کے بجلی استعمال نہ کرسکے۔ اس پر وکیل کے الیکٹرک نے کہا کہ عدالت کی تجویز متعلقہ حکام تک پہنچا دی جائے گی۔

  • خونی رشتوں سے محروم خاتون کی تصدیق کے لیے عدالت کا نادرا کو سخت حکم

    خونی رشتوں سے محروم خاتون کی تصدیق کے لیے عدالت کا نادرا کو سخت حکم

    کراچی (26 اگست 2025): خونی رشتوں سے محروم خاتون زرینہ کے شناختی کارڈ کے لیے نادرا سے تصدیق نہ ہونے کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کیا ہے اور کل ہی اس سلسلے میں تصدیق کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خونی رشتے دار نہ ہونے کے سبب زرینہ نامی خاتون کو شناختی کارڈ جاری نہ کیے جانے سے متعلق کیس میں سندھ ہائیکورٹ میں نادرا حکام کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی گئی۔

    عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے پر عدالت نادرا حکام پر برہم ہوئی، جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا نادرا حکام کا عوام کے ساتھ رویہ بالکل بھی ٹھیک نہیں، انھوں نے استفسارکیا کہ نادرا میں کسی کی ویری فکیشن اور جانچ کا کیا نظام ہے؟ کیا نادرا کے پاس شہریوں کو ٹوکن جاری کرنے کا سسٹم موجود نہیں؟

    نادرا سے مسائل کا ازالہ کروانے کا سنہری موقع

    نادرا کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ ٹوکن نظام موجود ہے، نادرا شہریوں کو ان کی باری کے لیے ٹوکن جاری کرتا ہے، عدالت نے کہا بندہ کام کاج چھوڑ کر نادرا آفس جاتا ہے اور وہاں سے کہا جاتا ہے ابھی ہم کھانا کھا رہے ہیں، اس طرح شہریوں کو پریشان مت کریں، ہم بھی نادرا والوں کو بلا کر عدالت میں بٹھا دیں پھر کہیں گے کل آنا۔

    جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا ہم نے نادرا کے زونل بورڈ کو درخواست گزار کی ویری فکیشن کا حکم دیا تھا، لیکن وہ صرف یہ کام بھی نہیں کر سکا، نادرا کل ہی زونل بورڈ کا اجلاس بلا کر درخواست گزار کی تصدیق کرے۔

    عدالت نے 15 روز میں نادرا سے پیش رفت رپورٹ بھی طلب کر لی، وکیل درخواست کے مطابق عدالت نے نادرا کو زرینہ نامی خاتون کی تصدیق کا حکم مارچ 2025 میں دیا تھا، درخواست گزار کا خونی رشتے میں کوئی بھی نہیں ہے، درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ شوہر کے ساتھ ان کا قومی شناختی کارڈ بنانے کا حکم دیا جائے۔

  • قومی ٹیم میں سلیکٹ کیوں نہ کیا ؟ کرکٹر عدالت پہنچ گیا

    قومی ٹیم میں سلیکٹ کیوں نہ کیا ؟ کرکٹر عدالت پہنچ گیا

    کراچی: ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کیلئے قومی ٹیم میں سلیکٹ نہ کرنے پر ڈیرہ مراد جمالی کے کرکٹر تیمور علی نے پی سی بی کیخلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

    وکیل درخواست گزار کے مطابق تیمور علی پاکستان کے بہترین فرسٹ کلاس کرکٹر ہیں، ان کی فرسٹ کلاس کرکٹ میں بہترین پرفارمنس رہی ہے۔

    وکیل کے مطابق ورلڈکپ کیلئے سلیکٹ کھلاڑیوں کا پرفارمنس ریکارڈ درخواست گزار سے انتہائی کم ہے۔ تیمور علی نے امتیازی سلوک کیخلاف پی سی بی میں سیکشن 37 کے تحت اپیل دائر کی ہے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پی سی بی نے تاحال درخواست گزار کی اپیل پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، پی سی بی کو تیمور علی کی اپیل پر فیصلہ کرنے کاحکم دیا جائے۔

    کپتانوں کی تبدیلی، پی سی بی کا اہم بیان سامنے آگیا

    جسٹس عدنان اقبال کا کہنا تھا کہ کیا سندھ ہائیکورٹ پی سی بی کیخلاف کرکٹرکی درخواست سننے کی مجازہے؟ وکیل نے کہا کہ سابق ٹیسٹ کرکٹر دانش کنیریا کی درخواست پر اعلیٰ عدالتوں نے فیصلے جاری کر رکھے ہیں۔

    عدالت نے درخواست گزار وکیل سے کرکٹر سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات کی نقول طلب کرلیں، سند ھ ہائیکورٹ نے سماعت دو روز کے لیے ملتوی کردی۔

  • شناختی کارڈ کی تجدید نہ کرنے پر نادرا کے خلاف درخواست  دائر

    شناختی کارڈ کی تجدید نہ کرنے پر نادرا کے خلاف درخواست دائر

    کراچی : شناختی کارڈ کی تجدید نہ کرنے پر نادرا کے خلاف درخواست پر عدالت نے 18 اگست تک جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق شناختی کارڈ کی تجدید سے انکار پر نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    عدالت نے نادرا سے جواب طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    درخواست گزار ارشد الرحمان کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ان کے اہل خانہ کے شناختی کارڈز جاری ہو چکے ہیں، اس کے باوجود ان کا شناختی کارڈ جاری نہیں کیا جا رہا، جو کہ بنیادی شہری حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ "اگر درخواست گزار کے اہل خانہ کو شناختی کارڈ جاری کیے جا چکے ہیں، تو پھر ارشد الرحمان کو کارڈ کیوں جاری نہیں کیا جا رہا؟”

    مزید پڑھیں : شناختی کارڈ کی تجدید کا آسان طریقہ

    نادرا کے وکیل نے عدالت سے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں کچھ مہلت دی جائے تاکہ ریکارڈ چیک کرکے آئندہ سماعت پر مکمل جواب جمع کرایا جا سکے۔

    عدالت نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد نادرا کو ہدایت کی کہ وہ 18 اگست تک جواب اور متعلقہ ریکارڈ عدالت میں پیش کرے۔

  • آٹو مینوفیکچررز کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی، عدالت نے حکومت کو اضافی کسٹم ڈیوٹی وصولی سے روک دیا

    آٹو مینوفیکچررز کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی، عدالت نے حکومت کو اضافی کسٹم ڈیوٹی وصولی سے روک دیا

    کراچی: آٹو مینوفیکچررز کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی پر کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے وفاقی حکومت کو اضافی کسٹم ڈیوٹی وصولی سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں آج جمعرات کو آٹو مینوفیکچرز کی اضافی کسٹم ڈیوٹی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے وفاقی حکومت کو درخواست گزاروں سے اضافی کسٹم ڈیوٹی کی وصولی سے روک دیا، اور درخواست گزار کو ٹیکس کے فرق سے متعلق کارپوریٹ گارنٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

    وکیل درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت نے کنسائنمنٹ اور پرزہ جات کی امپورٹ پر اضافی 2 فی صد کسٹم ڈیوٹی عائد کی ہے، اور آٹو موبائل ڈیولپمنٹ پالیسی کے تحت سرمایہ کاروں کو رعایت فراہم کی تھی، معاہدے کے تحت یہ رعایت 5 سال تک موجود رہے گی۔


    حکومتی کوششیں بےسود، چینی درآمد کرنے کےلئے کسی نے بولی نہیں لگائی


    وکیل نے مزید بتایا کہ پالیسی کے مطابق آٹو مینوفیکچرنگ کے لیے مجموعی طور پر ڈیوٹی کی حد 25 فی صد رکھی گئی تھی، 2 فی صد اضافی کسٹم ڈیوٹی کے بعد یہ حد ختم ہو جائے گی، لیکن سرمایہ کاروں کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، اس صورت حال سے ملک میں سرمایہ کاری متاثر ہوگی۔

    وکیل درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت نے اسی نوعیت کے دیگر درخواستوں میں اضافی ٹیکس کے خلاف حکم امتناع جاری کیا ہے۔

    عدالت نے ایک موقع پر کہا کہ درخواست گزار کو پہلے عبوری طور پر ڈیوٹی کا جائزہ لینا چاہیے تھا، وکیل نے کہا درخواست گزار نے ایس آر او کو چیلنج کیا ہے، بعد ازاں عدالت نے درخواستوں کی سماعت 19 اگست تک ملتوی کر دی۔

  • سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری مشکوک ہو گئی، عدالت برہم

    سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری مشکوک ہو گئی، عدالت برہم

    کراچی: سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف کیس میں ہائیکورٹ نے افسران کے خلاف نیب انکوائری پر اظہار برہمی کیا ہے، اور عدالت نے حکام کو 2 روز میں انکوائری سے متعلق دستاویز پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ایس پی ایس سی افسران کو موصول نوٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھیں ہراساں کیا جا رہا ہے، بتایا جائے کس قانون کے تحت ملزمان کو تحقیقات کے لیے نوٹس بھیجا گیا۔

    جج نے کہا نیب کا کال اپ نوٹس سوشل میڈیا پر ناچ رہا تھا، بظاہر ایسا لگتا ہے ادارہ سندھ پبلک سروس کمیشن افسران کا میڈیا ٹرائل کر رہا ہے، کال اپ نوٹس کی زبان دیکھیں تو لگتا ہے ملزمان کو بغیر ٹرائل 14 سال کی سزا سنائی گئی ہے، نوٹس ملنے کے بعد تو لوگ پریشان ہیں کہ انھیں بغیر ٹرائل سزا ہو گئی۔

    عدالت نے کہا ہم چیئرمین نیب سے پوچھتے ہیں کہ 2018 کی شکایت پر 2025 میں کیسے تحقیقات ہو رہی ہیں؟ لگتا ہے نیب تحقیقات کرنے کا اہل ہی نہیں ہے، ایک انکوائری کو مکمل کرنے میں 7 برس لگتے ہیں؟ بتایا جائے کہ نیب انکوائری میں کتنا وقت درکار ہوتا ہے؟


    ریاستی اداروں کے لیے سائبر رسک آڈٹ کرانا ضروری قرار دے دیا گیا


    تفتیشی افسر نے بتایا کہ قانون کے مطابق نیب کو 6 ماہ میں انکوائری مکمل کرنی ہوتی ہے، عدالت نے کہا لیکن آپ چھ ماہ کے بجائے چھ سال میں بھی انکوائری نہیں کر سکے ہیں، ہم خود کو ریمارکس دینے سے روک رہے ہیں، کبھی نوٹس جاری کیا جاتا ہے، کبھی نوٹس گم ہو جاتا ہے،کیوں نہ چیئرمین نیب کو تمام تفتیشی افسران کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیں؟

    سندھ ہائیکورٹ نے کہا نیب 2025 میں نوٹس پر ہی چل رہا ہے، نیب تو تقرریوں سے متعلق تحقیقات کر ہی نہیں سکتا، تفتیشی افسر نے کہا نیب تقرریوں اور ناجائز فائدہ اٹھانے کے معاملے پر تحقیقات کر سکتا ہے، جج نے کہا ملزمان کے خلاف شواہد ہوتے تو ہم ابھی ریفرنس دائر کرنے کا کہہ دیتے، آئی او نے بتایا کہ ممبر ایس پی ایس سی کے خلاف اس لیے تحقیقات کر رہے ہیں کہ افسران کے اپنے ہی لوگوں کو بھرتی کیا گیا، قانون نیب کو اس معاملے کی تحقیقات کی اجازت دیتا ہے۔

    عدالت نے کہا ایک ادارے پر بھروسہ کرتے تھے اب وہ بھی نہیں رہتا، اگر اس معاملے میں کرپشن ہوئی تو ہم نیب کو سپورٹ کریں گے، لیکن نیب کو کسی کو ہراساں نہیں کرنے دیں گے۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ مختلف اداروں کو خطوط لکھے گئے ہیں، ملزمان کی پراپرٹی و دیگر ریکارڈ کے حصول میں وقت لگ رہا ہے، جج نے کہا نیب اور ایف بی آر شناختی کارڈ نمبر سے تمام ریکارڈ حاصل کر لیتا ہے، آئی او نے کہا یہ وائٹ کالر کرائم ہے، تحقیقات کے لیے وقت دیا جائے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے اس کیس میں درخواست کی مزید سماعت 24 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔

  • موٹر سائیکلوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے خلاف درخواست مسترد

    موٹر سائیکلوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے خلاف درخواست مسترد

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے موٹر سائیکلوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے خلاف فوری سماعت کی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں موٹر سائیکلوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

    مشتاق تنولی ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ فوری نوعیت کا معاملہ ہے ہزاروں موٹر سائیکل سواروں کے چالان ہو رہے ہیں۔

    جس پر جسٹس ذوالفقار سانگی نے ریمارکس دیے یہ کچھ ہزار روپوں کا معاملہ چھٹیوں میں لے کر اگئے، لوگوں کے دیگر اہم کیسز بھی ہیں۔

    عدالت نے فوری سماعت کی درخواست مسترد کردی اور کہا درخواست چھٹیوں کے بعد پیش کی جائے ۔

    یاد رہے سماجی کارکن فیضان حسین نے نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی ہے ، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کے نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے فیصلے سے غریب شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    مزید پڑھیں : موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کا معاملہ سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق نئی نمبر پلیٹ نا لگانے والے شہریوں کی گاڑیاں ضبط کرلی جائیں گی، شہریوں نے پرانی نمبر پلیٹس رقم کی ادائیگی کے بعد حاصل کی تھیں حکومت کو نئی ڈیزائن کی نمبر پلیٹ مفت فراہمی کرنی چاہیں پرانی نمبر پلیٹس بھی حکومت کی جاری کردہ ہی تھیں۔

    درخواست میں کہا گیا نئی نمبر پلیٹس غیر موجودگی پر جرمانے اور ضبطگی کی کوئی وجوہات نہیں ہیں موٹر وہیکل اور ٹریفک پولیس نئی نمبر پلیٹس کی بنیاد پر کاروبار شروع کردیا ہے اور نمبر پلیٹ کے حصول کے لیے رقم وصول کی جارہی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق سرکاری ادارے نئی نمبر پلیٹس مہینوں انتظار کررہے ہیں جبکہ سڑک کنارے بیٹھے لوگ جعلی نمبر پلیٹس بنارہے ہیں ،ٹریفک پولیس کی جانب سے شہریوں کو غیر ضروری طور پر حراساں کیا جارہا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ شہریوں کو مفت نئی نمبر پلیٹس جاری کرنے کا حکم دیا جائے شہریوں پر جرمانے اور گاڑیوں کی ضبطگی بند کی جائے۔

    درخواست میں سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ،موٹر وہیکل رجسٹریشن ونگ اور ڈی آئی جی ٹریفک کو فریق بنایا گیا ہے.

  • کراچی میں لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ سندھ ہائیکورٹ چیلنج

    کراچی میں لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ سندھ ہائیکورٹ چیلنج

    کراچی : جماعت اسلامی نے لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کوسندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، درخواست میں استدعا کی کہ غیرقانونی لوڈ شیڈنگ پر نیپرا کو ایکشن لینےکاحکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کیخلاف جماعت اسلامی نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    بدترین غیر قانونی لوڈشیڈنگ کے خلاف درخواست جماعت اسلامی کے 9ٹاوٴن چیئر مینوں کی جانب سے دائر کی گئی ،درخواست میں وفاقی حکومت، کے الیکٹرک اور نیپرا کو فریق بنا یا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ عدالتیں کہہ چکی ہیں کہ آئین کے تحت بجلی عوام کا بنیادی حق ہے مگر کے الیکٹرک آئینی، قانونی کوئی بھی پابندی قبول کرنے کو تیار نہیں۔

    درخواست کے مطابق وفاقی حکومت کو آئین کے تحت شہریوں کو بجلی کی فراہمی اور پیداوار کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، نیپرا پہلے ہی یہ قرار دے چکی ہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ خلاف قانون ہے۔

    جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک لائن لاسز کے تناسب سے لوڈشیڈنگ کرنے کے باعث وہ صارفین بھی متاثر ہو رہے ہیں، جو باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں، نیپرا نے گزشتہ سال 2 اپریل کو کے الیکٹرک کے اس عمل کو غیر قانونی قرار دیا، نیپرا کے مطابق کے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی وقفہ اور رکاوٹ کے بغیر تسلسل کے ساتھ بجلی کی فراہمی یقینی بنائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں شدید گرمی کا موسم ہے اور اس وقت اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ بجلی کی فراہمی معطل نہ ہو۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ناجائز لوڈ شیڈنگ پر نیپرا کو کے الیکٹرک کے خلاف ایکشن لینے کاحکم دیا جائے۔

  • عدالت نے سابق پراسیکیوٹر نیب حسین بخش بلوچ کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنا دیا

    عدالت نے سابق پراسیکیوٹر نیب حسین بخش بلوچ کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنا دیا

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں نیب کے سابق پراسیکیوٹر حسین بخش بلوچ کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے نیب کے سابق پراسیکیوٹر حسین بخش بلوچ کی سزا کالعدم قرار دے دی، عدالت نے فیصلے میں کہا استغاثہ ملزم کے خلاف الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ حسین بخش بلوچ کو 2018 میں احتساب عدالت کراچی نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، عدالت نے ملزم پر 28 کروڑ 87 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا، ملزم نے مختلف ریفرنسز میں عدالتوں سے فیصلوں کی مصدقہ نقول بروقت نہیں لی تھی جس پر ملزمان کو فائدہ ہوا اور ریاست کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔

    وکیل اپیل کنندہ نے عدالت کو بتایا کہ حسین بخش بلوچ کے خلاف مالی فوائد کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، وہ اب نیب پراسیکیوٹر نہیں رہے بلکہ لیگل کنسلٹنٹ کے طور پر تعینات تھے۔


    سائبر فراڈ اور ڈیجیٹل منی لانڈرنگ میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب، 12 کال سنٹرز سیل


    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق پراسیکیوٹر حسین بخش بلوچ کو احتساب عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

    عدالت نے انھیں پراسیکیوٹر کے طور پر اپنے کردار میں مؤثر طریقے سے کام کرنے میں ناکامی کا مجرم پایا، جس کی وجہ سے مختلف مقدمات میں بدعنوان افراد کو فائدہ پہنچا۔ عدالت نے ماتحت عدالت کے فیصلوں کے خلاف اپیل دائر کرنے میں ناکامی کو بھی نوٹ کیا، جس سے بدعنوان عناصر کو فائدہ پہنچا۔