Tag: سندھ ہائیکورٹ

  • کراچی: ایم سی بی کاعدالتی احکامات ماننے سے انکار

    کراچی: ایم سی بی کاعدالتی احکامات ماننے سے انکار

    کراچی: مسلم کمرشل بینک کی انتظامیہ عدالتی احکامات ماننے سے مسلسل انکار کر رہی ہے، سندھ ہائیکورٹ نے حاجی عبدالرزاق مرحوم کے اثاثوں کی تفصیلات ورثا کو فراہم کرنے کیلئے بینک کو آخری مہلت دے دی۔

    یم سی بی کی نجکاری میں ہونے والی کرپشن کی کہانیاں اپنی جگہ تاہم اب یہ ادارہ میاں منشا کی ایماء پرعدالتی احکامات ماننے سے بھی انکاری ہے، ملک کی معروف سماجی ، کاروباری شخصیت مرحوم حاجی عبدالرزاق کے انتقال کے بعد ان کے ورثاء تاحال انکے اثاثوں کی تفصیلات جاننے سے محروم ہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ نےچار مرتبہ نوٹسز جاری کئے تاہم بینک انتظامیہ ٹس سے مس نہ ہوئی لیکن انصاف کے متلاشیوں کو انصاف نہ ملا۔۔عدالت عالیہ کے احکامات کے باوجود ورثاء کی داد رسی نہیں کی جارہی ۔

    دو مارچ کو سماعت کے بعد اب سندھ ہائیکورٹ نے ایم سی بی کو ریکارڈ پیش کرنے کےلئے آخری مہلت دی ہے،ریکارڈ آئندہ تاریخ پر پیش نہ کرنے کی صورت میں عدالت نے کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

  • سندھ ہائیکورٹ:2قیدیوں کی پھانسی5 روز کیلئے روک دی

    سندھ ہائیکورٹ:2قیدیوں کی پھانسی5 روز کیلئے روک دی

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے سزائے موت کے دو قیدیوں کی پھانسی پانچ روزکیلئے روک دی، ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

    انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے تیئس فروری کو فیصل اور فضل کو ڈکیتی کے دوران قتل کا جرم ثابت ہونے پر موت کی سزاسنائی تھی، سندھ ہائیکورٹ نے مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ پر پانچ روز کیلئےعملدرآمد روکنے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    فیصل اور فضل نےعدالت کو بتایا کہ  مقتول کے خاندان سے صلح کرلی ہے، فیصل اور فضل نے انیس سو اٹھانوے میں کراچی کے علاقے کورنگی عبد العزیز نامی شخص کو قتل کیا تھا۔

    صدرِ مملکت ممنون حسین، فیصل اور فضل کی رحم کی اپیل مسترد کرچکے ہیں۔

  • سانحہ بلدیہ ٹاؤن جے آئی ٹی رپورٹ کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کریگی، سندھ ہائیکورٹ

    سانحہ بلدیہ ٹاؤن جے آئی ٹی رپورٹ کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کریگی، سندھ ہائیکورٹ

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں رینجرز کی جانب سے پیش کردہ جے آئی ٹی رپورٹ کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی جبکہ عدالت کیس کا فیصلہ ایک سال میں سنائے گی۔

    سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر اور جسٹس ظفر راجپوت پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سانحہ بلدیہ ٹاون کیس کی سماعت کی، درخواست گزار این جی او کے وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ عدالت میں جو جے آئی ٹی رپورٹ پیش کی گئی ہے وہ بلدیہ کیس کی نہیں بلکہ اسلحہ آرڈیننس کیس کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ سے ٹرائل متاثر ہوسکتا ہے، میڈیا اور عوام میں اس رپورٹ سے ابہام پیدا ہورہا ہے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ جی آئی ٹی رپورٹ اہم اداروں نے مرتب کی ہے، اس لئے اس کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، کسی کو اس رپورٹ پر تحفظات یااعتراضات ہیں تو وہ عدالت سے رجوع کرے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ منظور یا مسترد کرنے کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کا کام ہے۔ اس جے آئی ٹی سے متعلق فیصلہ بھی ٹرائل کورٹ ہی کرے گی۔ عدالت نے سانحہ بلدیہ ٹاون میں انصاف کے تقاضے پورے کرنے اور مقدمہ ایک سال میں نمٹانے کاحکم دیا ہے۔

    واضح رہے کہ عدالت میں پیش کی جانے والی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق سانحے کا مرکزی ملزم پکڑا جاچکا ہے، جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ سیاسی جماعت کے اعلیٰ عہدیدار نے فیکٹری مالکان سے بیس کروڑ بھتہ مانگا تھا، فیکٹری مالکان اس معاملے پربات کرنے گئے تواعلیٰ عہدیدارنے لاتعلقی ظاہرکی اورتلخ کلامی بھی کی، جس کے بعد اس عہدیدارسے پارٹی کی ذمہ داریاں بھی واپس لے لی گئیں اوربھتہ نہ ملنے پر کیمیکل پھینک کرعلی انٹرپرائزز نامی فیکٹری کر نذرِ آتش کردیا گیا تھا۔

    250ستمبر2012 کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واقع ایک فیکٹری میں یکایک خوفناک آگ بھڑک اٹھی، جس کے نتیجے میں ڈھائی سو سے زائد فیکٹری ورکر اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔

  • کراچی اورسکھرمیں 6مجرموں کے بلیک وارنٹ جاری

    کراچی اورسکھرمیں 6مجرموں کے بلیک وارنٹ جاری

    کراچی: سکھرجیل اور کراچی جیل میں مزید سات قیدیوں کے بلیک وارنٹ جاری کردیئے گئے،تیرہ اورپندرہ جنوری کوپھانسی پرلٹکایاجائےگا۔

    سندھ کی جیلوں قیدسزائےموت کے مزیدسات قیدیوں کے بلیک وارنٹ جاری کردیئے گئے، سکھر جیل میں مجرم شاہد، طلحہ، خلیل ،بہرام کو تیرہ جنوری کو تختہ دار پر لٹکایاجائے،جبکہ چودہ جنوری کو کراچی جیل میں دہشتگردشفقت حسین کوسولی پرلٹکایاجائے گا،مجرم سعید کو پندرہ جنوری کوپھانسی دینے کےانتظامات مکمل کرلئے گئے،جبکہ امریکی قونصلیٹ حملےمیں ملوث دہشتگردملزم ذوالفقارعلی کے ڈیتھ وارنٹ بھی جاری کردیئے گئے۔

    سزائے موت پرعائد پابندی اٹھائےجانےکےبعدجی ایچ کیوا اور مشرف حملےمیں ملوث نیازمحمد، عقیل عرف ڈاکٹر عثمان،ارشد مہربان،غلام سرور بھٹی،راشد محمود قریشی،زبیر احمداوراخلاص روسی کو پہلے ہی تختہ دارپرلٹکایاجا چکا ہے۔

  • سندھ ہائیکورٹ نے کالعدم جماعت کے 2دہشت گردوں کی پھانسی روک دی

    سندھ ہائیکورٹ نے کالعدم جماعت کے 2دہشت گردوں کی پھانسی روک دی

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے کالعدم جماعت کے دو قیدیوں کی سزائے موت پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا ہے۔

    جسٹس احمد علی شیخ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کالعدم لشکری جھنگوی کے دو کارکنوں کی سزائے موت روکتے ہوئے حکم دیا ہے کہ قیدیوں کو پھانسی دیے جانے کے متعلق قانون پر عملدرآمد کیا جائے۔۔۔ اور عدالت سے دوبارہ بلیک وارنٹ حاصل کر کے سات دن مکمل ہونے کے بعد قیدیوں کو تختہ دار پر لٹکایا جائے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے قیدیوں کی سکھر جیل سے سینٹرل جیل کراچی منتقل کرنے کی درخواست پر حکومت سندھ ابہام میں نظر آئی، آئی جی سندھ کی جانب سے تحفظات جبکہ ہوم ڈپارٹمنٹ نے آمادگی ظاہر کی، جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کا طرز عمل توہین عدالت کے مترادف ہے۔

    کالعدم جماعت کے محمداعظم اور عطا اللہ کے ورثاء نے انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے جاری کردہ بلیک وارنٹس کومشترکہ طور پردائر درخواست میں چیلنج کیا تھا، سزائے موت پانے والے عطا اللہ اور محمد اعظم کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران درخواست گزار کا کہنا تھا کہ محمد اعظم اور عطا اللہ کی درخواستیں سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہیں، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ درخواست سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے، حکم امتناعی بھی وہی سے لیا جائے، قیدیوں کو بلیک وارنٹ کے سات دن پورے کرنے کے بعد کراچی میں سزا دی جائے۔

    جس کے لئے نئے ڈیتھ وارنٹ انسدادِ دہشت گردی عدالت سے حاصل کئے جائیں، سکھر سینٹرل جیل میں پھانسی کے سزا یافتہ قیدی عطااللہ اور محمد اعظم کی اُن کے ورثاء سےملاقات بھی کرائی گئی، دونوں دہشتگردوں کو کل پھانسی دی جانی تھی۔

    ایک اور درخواست مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ ملزمان کو کراچی جیل میں سزا دینے کا حکم جاری کر چکی ہے، اس لئے سکھر جیل میں پھانسی نہیں دی جاسکتی۔

  • سندھ ہائیکورٹ: میاں منشااورعاطف باجوہ کیخلاف درخواست کی سماعت

    سندھ ہائیکورٹ: میاں منشااورعاطف باجوہ کیخلاف درخواست کی سماعت

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں مسلم کمرشل بینک کے چیئرمین میاں منشاء اور سابق صدر عاطف باجوہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    میاں منشاء اور سابق صدر عاطف باوجوہ کیخلاف درخواست پرسماعت سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سعید الدین ناصر نے کی۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیارکیاہےکہ عدالتی احکامات کے باوجود میاں منشاء نے اپنا حلف نامہ جمع نہیں کرایا۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ایک سال گزر جانے کےباوجود بھی میاں منشاء عدالت میں بھی پیش نہیں ہوئے ہیں، عدالت نے گذشتہ سال میاں منشاء کو سات روز میں حلف نامہ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    درخواست گذار کے مطابق میاں منشاء مسلسل عدالتی احکامات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ درخواست گزار نے عدالت سے درخواست کی کہ میاں منشاء کوپابند کیا جائے کہ وہ عدالت میں پیش ہو کر اپنا بیان قلم بند کرائیں۔ عدالت نے سماعت انیس دسمبر تک ملتوی کردی۔

  • سلیمان لاشاری قتل کیس:تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

    سلیمان لاشاری قتل کیس:تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے سلیمان لاشاری قتل کیس کی دوبارہ تفتیش سے متعلق درخواست نمٹا تے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کے حکم پر آئی جی کی تشکیل کردہ ازسر نو تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

    سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔عدالت میں مقتول سلیمان لاشاری کے بھائی ذیشان لاشاری نے دوبارہ تفتیش کے خلاف درخواست دائر کی تھی ۔

    درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا تھا کہ مقدمے کا مرکزی ملزم سلمان ابڑو پولیس افسر کا بیٹا ہے اسے بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سندھ کو اختیار نہیں کہ وہ از سر نو تفتیش کا حکم دیں یہ اختیار آئی جی سندھ کا ہے۔عدالت میں مقدمے کی از سر نوتحقیقات سے متعلق نوٹی فکیشن بھی پیش کیاگیاتھا۔

    عدالت نے طرفین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعدسلیمان لاشاری قتل کیس کی دوبارہ تفتیش سے متعلق درخواست نمٹا تے ہوئے وزیر اعلی سندھ کے حکم پر آئی جی کی تشکیل کردہ ازسر نو تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع شدہ چالان پر ہی کارروائی اگے بڑھائی جائے ، دوبارہ تفتیش کی ضرورت نہیں ۔سلیمان لاشاری کے قتل کے الزام میں پولیس افسر کے بیٹےمرکزی ملزم سلمان ابڑو اور چار پولیس اہلکار جیل میں ہیں۔

  • سندھ ہائیکورٹ: توہین عدالت کیس، شرجیل میمن اور دیگر کو نوٹس

    سندھ ہائیکورٹ: توہین عدالت کیس، شرجیل میمن اور دیگر کو نوٹس

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں وزیرِاعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور صوبائی وزیرِ اطلاعات شرجیل انعام میمن کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔

    سندھ ہائی کورٹ میں وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل میمن کے بیان پر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ صوبائی وزیر نے چند روز قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر عدالتیں سزا نہیں دے سکتیں تو جج مستعفی ہو جائیں، ان کا یہ بیان عدالتوں اورفاضل ججز کی توہین کے مترادف ہے، اس لیے عدالت عالیہ سے استدعا ہے کہ انہیں نااہل قراردیا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے شرجیل میمن، الیکشن کمیشن، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت سولہ دسمبر تک ملتوی کردی۔

  • سندھ ہائیکورٹ نے اے آروائی کی بندش کا نوٹی فکیشن معطل کردیا

    سندھ ہائیکورٹ نے اے آروائی کی بندش کا نوٹی فکیشن معطل کردیا

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے اے آروائی کی بندش کا نوٹی فکیشن معطل کردیا ہے، جسٹس فیصل عرب نے اے آروائی کی بندش کی نوٹی فکیشن کی معطلی کا فیصلہ سنایا۔

    اے آر وائی نے سندھ ہائیکورٹ میں بندش کے خلاف درخواست دائر کی تھی، اے آروائی نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ پیمرا کا نوٹی فکیشن قانونی ضابطوں پر پورا نہیں اترتا، پیمرا نے حکومت کی دباؤ میں آکر بندش کا فیصلہ کیا اور اے آر وائی کا مؤقف نہیں سنا گیا ۔

    جسٹس فیصل عرب نے اے آر وائی کی بندش کا نوٹیفیکنشن معطل کرتے ہوئے کیبل آپریٹر کو ہداہت کی کہ اے آر وائی کی نشریات بحال کی جائے۔

    گذشتہ روز پیمرا کے اجلاس میں اے آر وائی نیوز کا لائسنس پندرہ روز کیلئے معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایک کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

  • سندھ ہائیکورٹ : وزیراعظم اور وزیرداخلہ کیخلاف پٹیشن دائر

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ میں وزیراعظم اور وزیرداخلہ کیخلاف پٹیشن دائر کر دی گئی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ وزیر اعظم آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ پر پورا نہیں اترتے، سندھ ہائیکورٹ نے وزیراعظم اور وزیرداخلہ کیخلاف پٹیشن دائر ہونے کے بعد اٹارنی جنرل آف پاکستان کو دو ستمبر کیلئے نوٹس جاری کردیا ہے۔