Tag: سندھ ہائیکورٹ

  • سندھ ہائیکورٹ نے ریلویز کے خلاف کے الیکٹرک کے حق میں حکم جاری کر دیا

    سندھ ہائیکورٹ نے ریلویز کے خلاف کے الیکٹرک کے حق میں حکم جاری کر دیا

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان ریلویز کے خلاف کے الیکٹرک کے حق میں حکم جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے پاکستان ریلویز کے ڈیمانڈ نوٹس کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، جس کا مؤقف تھا کہ پاکستان ریلویز بجلی کے بلوں کی ادائیگی سے بچنے کے لیے دیگر ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔

    کے الیکٹرک کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان ریلویز کھمبوں اور تاروں کی مد میں مسلسل رقم کا تقاضا کر رہا ہے، قانون کے تحت پاکستان ریلویز کو پیسے مانگنے کا اختیار نہیں ہے، یہ انسٹالیشن کے الیکٹرک کی نجکاری سے پہلے کی ہیں۔

    بیرسٹر ایان میمن نے کہا پاکستان ریلویز بجلی کے بلوں کی ادائیگی سے بچنے کے لیے یہ ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے، کبھی 50 کروڑ کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے اور کبھی 5 ارب روپے کی، اور رقم ادا نہ کرنے پر کھمبے اور تار ہٹا دیے جانے کا کہا جاتا ہے۔

    درخواست کی سماعت کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان ریلویز کے ڈیمانڈ نوٹس پر حکم امتناع جاری کر دیا اور ریلویز کی جانب سے کے الیکٹرک کو جاری ڈیمانڈ نوٹس معطل کر دیا۔

    عدالت نے پاکستان ریلویز اور ڈپٹی اٹارنی جنرل و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 12 دسمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔

  • کراچی پولیس کا شہر میں ہزاروں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہونے کا اعتراف

    کراچی پولیس کا شہر میں ہزاروں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہونے کا اعتراف

    کراچی : کراچی پولیس نے شہر میں ہزاروں وارداتیں ہونے کا اعتراف کرلیا اور کہا آبادی میں اضافہ کرائم کی وارداتوں میں اضافے کی وجہ بنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں اضافے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

    ایس ایس پی سینٹرل ،ایس ایس پی ملیر اور شرقی کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی ، جس میں پولیس نے شہر میں ہزاروں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ضلع وسطی میں اسٹریٹ کرائمز کے خلاف موثر کارروائیاں کی ہیں ، رواں سال ضلع وسطی 572 اسٹریٹ کرمنلز کو گرفتار کیا گیا اور رواں سال ضلع وسطی میں 324 انکاؤنٹر ہوئے جن میں 32 کرمنلز مارے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ پولیس مقابلے میں 298 کرمنلز زخمی ہوئے ہیں جبکہ 233 ملزمان کو مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضلع ملیرمیں رواں سال اسٹریٹ کرائمز کے 508 کیسز رجسٹرڈ کیے گئے ہیں۔ جبکہ کراچی میں دیگرشہروں کےمقابلےمیں اسٹریٹ کرائمز زیادہ ہیں۔

    ایس پی ایسٹ کا کہنا تھا کہ کراچی میں دیگر شہروں کے مقابلےمیں اسٹریٹ کرائمز زیادہ ہیں، اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، کراچی کی آبادی میں اضافہ کرائم کی وارداتوں میں اضافے کی وجہ بنا ہے۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ ضلع شرقی میں رواں سال 945 واقعات ہوئے ہیں ، ضلع شرقی میں 696 ملزمان گرفتار ہوئے ہیں، ضلع شرقی سے چھینے گئے 117 موبائل اور 24 لاکھ سے زائد کی رقم ریکور کی گئی ، ملزمان سے 28 موٹر سائیکل اور 20 لیپ ٹاپ ریکور کرائے ہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

  • ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ دینے والے طلبا کے لئے بڑی خوشخبری

    ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ دینے والے طلبا کے لئے بڑی خوشخبری

    کراچی : ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ دینے والے طلبا کے لئے بڑی خوشخبری آگئی ، سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، جس میں نمبرز کی کٹوتی کے حوالے سے بتایا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، جس میں حکومت سندھ اور پی ایم ڈی سی کو مشترکہ ویجیلنس ٹیمیں بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ شفاف نہیں ہوا، تحقیقاتی ٹیم،ایف آئی اے نے ایم ڈی کیٹ کا پیپر لیک ہونے کی تصدیق کی۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ ٹیسٹ میں اس طرح غیر شفافیت معاشرے، میڈیکل شعبے کیلئے خطرناک رجحان ہے، دوبارہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دینے والوں کے 10 فیصد نمبرز کی کٹوتی نہیں ہوگی، ایم ڈی کیٹ 2024 میں جو طالب علم امتحان دے گا اسے فریش ہی سمجھا جائے۔

    سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ پیپرلیک ہونے کے کئی عوامل ہیں،تعلیمی اداروں اوربورڈزمیں کمزور ریگیولیٹری فریم ورک پیپر لیکج کا بڑا سبب ہے، پیسے کی لالچ میں پیپرکی فروخت دوسر ابڑا سبب ہے، جو احتسابی عمل نہ ہونے سے ہو رہا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ جو بچے محنت کرتے ہیں انھیں اس طرح دور کر دینا ان میں مایوسی پیدا کرتا ہے، اس طرح کی سلیکشن میڈیکل کے شعبے کو زوال کی طرف لے جائے گی ، تعلیمی اداروں کو بچوں میں میرٹ کو ترجیح دینے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور شارٹ کٹ والے طلبہ کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ ٹیسٹ کوغیرشفاف بنانے والے ذمہ داروں کےخلاف سبق آمیز کارروائی ہونی چاہیے، میڈیکل داخلے کیلئے پرائیویٹ یونیورسٹیز کو استثنیٰ دینا بنیادی حقوق کے خلاف ہے، یونیورسٹیز میں برابری کی بنیاد پر موقع دینے کیلئے پی ایم ڈی سی قانون میں ترمیم کیلئے جائزہ لیا جائے۔

    پی ایم ڈی سی وکیل کا کہنا تھا کہ امتحانات شفاف ہوتے ہیں، سخت نگرانی کے باعث 88 امیدوار نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے ، عدالت تعلیمی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

    عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم کی رپورٹ عدالتی فیصلے کا حصہ بنائی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق پیپر واٹس ایپ کے ذریعے پھیلایا گیا، ان میں سے ایک واٹس ایپ گروپ میڈیکو انجنیئر ایم ڈی کیٹ کے نام سے تھا، اس گروپ نے 21 ستمبر کو رات 8 بجکر16منٹ پر پیپر لیک کیا، تحویل میں لی گئی ڈیوائس کے فرانزک کے دوران پتا چلا پیپر کئی گروپس میں شیئر کیا گیا۔

    عدالت نے بتایا حکومتی کمیٹی نے بھی پیپر لیکج کی تصدیق کردی تاہم سندھ حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ پیپر 13گھنٹے 44 منٹ ٹیسٹ سے قبل آؤٹ کیا گیا، سوالنامے کی کلیو کی 6 گھنٹے قبل لیک گئی، کلیو کی کے مطابق 75 فیصد سوالات سے ملتے جلتے تھے۔

    عدالت نے سندھ کے تمام بورڈز کو ایک ماہ کے دوران امتحانات کے نتائج کا اعلان کرنے کا حکم دیا، عدالت نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا مختصر فیصلہ 26 اکتوبر کو سنایا تھا۔

  • ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے، جسٹس صلاح الدین پنہور

    ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے، جسٹس صلاح الدین پنہور

    کراچی: وکلا کی جانب سے کلائنٹس کے خلاف مقدمات کے اندراج سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس صلاح الدین پنہور نے اپنے ریمارکس میں کہا ’’ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے۔‘‘

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں وکلا کی جانب سے کلائنٹس کے خلاف مقدمات کے اندراج سے متعلق درخواستوں کے کیس میں آئی جی سندھ کی جانب سے ایڈیشنل آئی جی عدالت میں پیش ہوئے، انھوں نے وکلا کی جانب سے مقدمات کی رپورٹ پیش کی۔

    اے آئی جی نے بتایا کہ سال بھر میں وکلا کی جانب سے 581 مقدمات درج کیے گئے ہیں، 14 مقدمات پولیس اور 14 کلائنٹس کے خلاف بھی درج کیے گئے، بیش تر کیسز میں چالان ہو چکے ہیں، کچھ کیسز کو اے کلاس کر دیا گیا ہے اور کچھ میں کمپرومائز ہو گیا۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ وکلا سے بہت زیادتیاں ہو رہی ہیں، وکلا کو قانونی کارروائی کے لیے پولیس اسٹیشن جانا پڑتا ہے اور وہ 608 مقدمات درج کرا چکے ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہو رہی، انھوں نے کہا پولیس کر کیا رہی ہے؟ قتل کا مقدمہ درج کرنے کو پولیس تیار نہیں ہوتی۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا جتنی زیادتیاں ہو رہی ہیں، انھیں دیکھتے ہوئے جوڈیشل نوٹس کا حق تو بنتا ہے، کوئی بڑی گاڑی جا رہی ہو تو پولیس میں ہمت نہیں اسے روکے، اگر ایک پولیس کانسٹیبل کیمرہ لگا کر کھڑا ہو تو بڑا آدمی ہو یا سیاست دان، رکنا ہی پڑے گا، کوئی پولیس سے بدتمیزی کرے گا تو ویڈیو بھی وائرل ہوگی اور کارروائی بھی ہوگی۔

    انھوں نے کہا پولیس کو اتنا کمزور بنا دیا گیا ہے کہ ان میں اتنی ہمت نہیں کہ بڑے لوگوں کو روک سکیں، پولیس صرف غریب لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار رہتی ہے، کراچی کے حالات بہت خطرناک ہو چکے ہیں، کسی شہری کو کراچی چھوڑنے کا موقع ملے تو کوئی نہیں رہے گا۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے، سندھ کے سرداروں کی وجہ سے سندھ میں ڈاکو آزاد گھوم رہے ہیں، کیا آج تک کسی ایک سردار کے خلاف بھی مقدمہ کیا گیا؟ کیا کوئی کارروائی کی گئی؟

    سماعت مکمل ہونے پر سندھ ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر فریقین سے تازہ رپورٹس طلب کر لیں۔

  • ایم ڈی کیٹ کا دوبارہ ٹیسٹ ! طلبا کے لئے اہم خبر

    ایم ڈی کیٹ کا دوبارہ ٹیسٹ ! طلبا کے لئے اہم خبر

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم دے دیا اور کہا چار ہفتوں میں ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ کے انعقاد میں مبینہ بے ضابطگیوں کی درخواست پر مختصر فیصلہ جاری کردیا۔

    سماعت کےدوران تشکیل دی گئی کمیٹی کے ارکان پیش ہوگئے، عدالت نے استفسار کیا کہ کمیٹی نے کچھ کام کیا یا گھر پر سوتے رہے۔

    کمیٹی کی چیئرپرسن شیریں ناریجو نے رپورٹ عدالت میں پیش کی، عدالتی ریمارکس میں کہا گیا بنیادی ذمہ داری پی ایم ڈی سی اور ڈاؤ یونیورسٹی کی تھی، ٹیسٹنگ ایجنسی کا مقصد الگ ہوتا ہے، آپ جامعات کو پھنسا دیتے ہیں، کبھی جناح سندھ یونیورسٹی کوذمہ داری دی کبھی ڈاؤیونیورسٹی کو۔

    ایم ڈی کیٹ کے نتائج اور سوالنامہ سے متعلق عدالت کا بڑا حکم

    جسٹس صلاح الدین پہنور نے پی ایم ڈی سی کے وکیل سے کہا کہ جہاں طاقت ور لوگ ہیں وہاں آپ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، آج ہی ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان کریں، کیا 8 ہزار روپے فی امیدوار لئے گئے؟ یہ غریب کے لئے زیادہ ہے، بظاہر یہ امتحان کمپرومائزڈ ہوا ہے، حیدرآباد اور ایک اوربورڈ نے تاحال رزلٹ کا اعلان نہیں تو پی ایم ڈی سی کے وکیل نے کہا کہ عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل کریں گے۔

    ممبرکمیٹی نے کہا جامعہ کی قابلیت اورنقائص کےباعث سسٹم کمپرومائزہونےکےامکانات ہیں، جس پر عدالت نے پوچھا کیا ڈاؤ یونیورسٹی امتحان لینے کی قابلیت نہیں رکھتی تھی۔

    جس پر ممبر کمیٹی نے کہا سوالات کواصل امتحان سے لیکر تھوڑی بہت تبدیلی کرکے آؤٹ کیا گیا۔

    عدالت نے کہا کہ چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری صحت اور سیکرٹری جامعات سے احکامات لیں، پوچھ کر بتائیں کہ آئی بی اے دوبارہ ٹیسٹ لے تو سندھ حکومت کیا سہولتیں دے گی؟

    جس پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم پر آئی بی اے کراچی سے مشاورت کرتے ہیں، سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت کے حکم پر کیوں؟ یہ آپ کا کام ہے، عدالت کے حکم کی ضرورت نہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ دوبارہ کرنے کا حکم دے دیا، عدالتی حکم میں کہاگیا چارہفتے میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد کیاجائے۔

  • کراچی  کی ایک سوسائٹی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے کروڑوں روپے رشوت طلب  کئے جانے کا انکشاف

    کراچی کی ایک سوسائٹی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے کروڑوں روپے رشوت طلب کئے جانے کا انکشاف

    کراچی : شہر قائد میں کاٹن سوسائٹی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے کروڑوں روپے رشوت طلب کئے جانے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کاٹن سوسائٹی اسکیم 33 گلشن اقبال میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے متعلق سماعت ہوئی۔

    منصف جان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کاٹن سوسائٹی کےمکین سو فیصد بجلی کابل اداکرتےہیں لیکن کے الیکٹرک نے سوسائٹی کو لائن لاسز والے علاقےمیں شامل کرلیا۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سوسائٹی میں گوٹھوں کی طرح روزانہ 14،15 گھنٹےلوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے 2 کروڑ روپے رشوت طلب کیے جارہے ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کے الیکٹرک کو سو فیصد بل ادا کرنے والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی کے الیکٹرک اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے دو ہفتوں میں تفصیلی جواب طلب کرلیا۔

  • دبئی فرار ہونے والے مبینہ ملزم تقی حیدر شاہ کی حوالگی ناکامی پر عدالت ہوم ڈیپارٹمنٹ پر برہم

    دبئی فرار ہونے والے مبینہ ملزم تقی حیدر شاہ کی حوالگی ناکامی پر عدالت ہوم ڈیپارٹمنٹ پر برہم

    کراچی: دبئی فرار ہونے والے مبینہ ملزم تقی حیدر شاہ کی حوالگی ناکامی پر عدالت نے ہوم ڈیپارٹمنٹ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں دبئی فرار ہونے والے مبینہ ملزم تقی حیدر شاہ کی دبئی سے پاکستان حوالگی کے کیس میں آج سماعت ہوئی، مفرور ملزم کی حوالگی میں تاخیر میں سرکاری اداروں کی کارکردگی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ عدالتی حکم پرعمل درآمد کرانے میں ناکام رہا ہے، ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نےعمل درآمد رپورٹ پیش کر دی ہے۔

    تاہم کیس کی پیروی کرنے والے جبران ناصر ایڈووکیٹ نے اس پر اعتراض کیا کہ ’’وہی پرانے بہانوں پر مشتمل رپورٹ ایک بار پھر پیش کر دی گئی ہے، معاملہ وزارت خارجہ اور داخلہ سے متعلق ہے جود بئی حکام کو مطمئن نہیں کر پا رہے ہیں۔‘‘

    جبران ناصر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالت نے 6 بار سیکریٹری خارجہ کو طلب کیا لیکن وہ پیش نہیں ہوتے، عدالت نے کہا کہ 4 نومبر تک آخری موقع دیتے ہیں، اس کے بعد کوئی اقدام کریں گے۔

    وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ اگر ملزم کا پاسپورٹ ہی کینسل کر دیں تو دبئی حکام ملزم کو ڈی پورٹ کر دیں گے۔

    کرپشن کا راز افشا کرنے والے شہری کے مبینہ قاتل تقی حیدر کی پاکستان حوالگی کیوں نہ ہو سکی؟

    درخواست گزار ماہم امجد کے مطابق ان کے والد کو ان کے دفتر کے ساتھی تقی شاہ نے 2008 میں قتل کر دیا تھا، ماہم امجد کے مطابق ان کے والد نے لائف انشورنس کمپنی کے دفتر میں اربوں روپے بدعنوانی کا سراغ لگایا تھا۔ قتل کی اس واردات کی مناسب پیروی نہ ہونے پر ملزم کو دبئی فرار ہونے کا موقع مل گیا تھا۔

    ماہم امجد کے مطابق انھوں نے ملزم تقی حیدر شاہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے تلاش کیا تھا کہ وہ دبئی میں ہے، جس پر انھوں نے ملزم کو دبئی میں گرفتار کرواد یا تھا۔ تاہم عدالتی احکامات کے باوجود ملزم کی حوالگی سے متعلق دستاویزات دبئی حکام کو فراہم نہیں کی گئیں، پاکستانی حکام کی تاخیر کی وجہ سے دبئی حکام نے ملزم تقی حیدر شاہ کو رہا کیا۔

  • عدالت نے مسنگ پرسنز کی کیٹیگریز کے تعین کا میکنزم طلب کر لیا

    عدالت نے مسنگ پرسنز کی کیٹیگریز کے تعین کا میکنزم طلب کر لیا

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق شہریوں کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ایک بار پھر سرکاری وکلا سے مسنگ پرسنز کی کیٹیگریز کے تعین کا میکنزم طلب کر لیا۔

    تفتیشی افسر نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ محمد طاہر اور محد انور سہراب گوٹھ اے سے لاپتا ہیں، اعزاز الحسن ایف بی ایریا سے، محمد عمر فاروق، محمد پرویز اور شہام صدیقی بھی مختلف علاقوں سے غائب ہیں۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ شہام صدیقی نشہ کرتا تھا از خود غائب ہوا ہے، لاپتا افراد کے متعلق جے آئی ٹی کے اجلاس میں پتا لگا کہ شہام نشے کی حالت میں گھر سے نکلا تھا۔

    عدالت نے کہا کہ مسنگ پرسنز کی گمشدگی کی نوعیت اور کیٹیگری کا تعین کیے بغیر کوئی حل نہیں نکلے گا، نشے کی حالت والے شہری کو لاپتا افراد کے کیس میں کیسے شامل کیا جا سکتا ہے تاہم ہر شہری کی تلاش ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ شہام کو درگاہوں اور مزاروں پر تلاش کرنے کی کوشش کریں، عدالت نے کہا کہ جبری لاپتا، مقدمات میں ملوث لاپتا اور از خود غائب ہونے والوں کی علیحدہ علیحدہ کیٹیگری بنائی جائے، بعد ازاں عدالت نے سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

  • مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر

    مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر

    کراچی : مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف ایک اوردرخواست دائر کردی گئی، جس میں استدعا کی گئی کہ وفاقی کابینہ کو ترامیم کا مسودہ منظور کرنے سے روکا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست غلام رحمان کورائی ودیگرکی جانب سےدائرکی گئی ، جس میں سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن، سیکرٹری لااینڈجسٹس اورسیکرٹری پارلیمنٹ ہاؤس کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 14 ستمبر کو وفاقی کابینہ نے آئین میں ترمیم کے مسودے کی منظوری دی تھی، پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے مسودہ 15 ستمبر کو پیش نہیں کیا جاسکا۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کے معاملے پر قوم کو اندھیرے میں رکھا گیا، وزیر قانون کا کہنا تھا ترمیم کا مسودہ تاحال وفاقی کابینہ میں پیش نہیں کیا گیا جبکہ سوشل میڈیا پر موجود مسودے میں بیشتر شقیں عدلیہ کی آزادی کیخلاف ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی وفاقی کابینہ کو ترامیم کا مسودہ منظورکرنےسےروکاجائے اور ترامیم کا مسودہ پبلک کر کے بحث کیلئے 60 دن کا وقت دیا جائے۔

  • عدالت کا  ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے نتائج کے حوالے سے بڑا حکم

    عدالت کا ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے نتائج کے حوالے سے بڑا حکم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے نتائج پرحکم امتناع جاری کرتے ہوئے میرٹ لسٹ کے اجرا سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں میڈیکل میں داخلوں کے لیے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں بے قاعدگیوں کا کیس پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے نتائج پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے میرٹ لسٹ کے اجراء سے روک دیا ساتھ ہی سیکرٹری صحت اور چیف سیکرٹری نے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کمیٹی میں ڈاکٹر شیریں ناریجو سی ایم آئی ٹی ،ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے کراچی شامل ہوں، کمیٹی کے تیسرے ممبر کا نام بتائیں مرید علی راہموں سابق سیکرٹری بورڈ بھی کمیٹی کے ممبر ہوں گے کمیٹی تحقیقات کرکہ کریمنل اور سول زمہ داری عائد کرے۔

    عدالت نے کہا کہ کمیٹی تمام الزامات کی تحقیقات 15 دن میں مکمل کریں، کمیٹی کسی بھی ادارے سے معاونت حاصل کرسکتی ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ کمیٹی ٹیسٹ لینے والی یونیورسٹیوں اور پی ایم ڈی سی سے ریکارڈ طلب کرسکتی ہےاور درخواست گزاروں سے ان کے اعتراضات لے اگر کوئی دینا چاہیے تو۔

    عدالت نے میرٹ لسٹ شائع کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ کوئی ادارہ داخلوں کا عمل شروع نہ کرے۔